Setting
Surah Nooh [Nooh] in Urdu
إِنَّآ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِۦٓ أَنْ أَنذِرْ قَوْمَكَ مِن قَبْلِ أَن يَأْتِيَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ﴿١﴾
بےشک ہم نے نوح(ع) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا کہ اپنی قوم کو ڈراؤ۔ اس سے پہلے کہ ان پر دردناک عذاب آجائے۔
قَالَ يَٰقَوْمِ إِنِّى لَكُمْ نَذِيرٌۭ مُّبِينٌ ﴿٢﴾
(چنانچہ) انہوں نے کہا کہ اے میری قوم! میں تمہیں ایک کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں۔
أَنِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ وَٱتَّقُوهُ وَأَطِيعُونِ ﴿٣﴾
کہ تم (صرف) اللہ کی عبادت کرو اور اس (کی مخالفت) سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
يَغْفِرْ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرْكُمْ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّى ۚ إِنَّ أَجَلَ ٱللَّهِ إِذَا جَآءَ لَا يُؤَخَّرُ ۖ لَوْ كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٤﴾
وہ (خدا) تمہارے (پہلے) گناہ بخش دے گا اور تمہیں ایک مقررہ مدت تک مہلت دے گا (باقی رکھے گا) بےشک جب اللہ کا مقررہ وقت آجاتا ہے تو پھر اسے مؤخر نہیں کیا جا سکتا کاش کہ تم (اس حقیقت کو) سمجھتے۔
قَالَ رَبِّ إِنِّى دَعَوْتُ قَوْمِى لَيْلًۭا وَنَهَارًۭا ﴿٥﴾
آپ(ع) (نوح(ع)) نے کہا اے مرے پروردگار میں نے اپنی قوم کو رات دن دعوت دی۔
فَلَمْ يَزِدْهُمْ دُعَآءِىٓ إِلَّا فِرَارًۭا ﴿٦﴾
مگر میری دعوت نے ان کے فرار (گریز) میں اور بھی اضافہ کیا۔
وَإِنِّى كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوٓا۟ أَصَٰبِعَهُمْ فِىٓ ءَاذَانِهِمْ وَٱسْتَغْشَوْا۟ ثِيَابَهُمْ وَأَصَرُّوا۟ وَٱسْتَكْبَرُوا۟ ٱسْتِكْبَارًۭا ﴿٧﴾
اور میں نے جب بھی انہیں دعوت دی کہ (وہ اس لائق ہوں کہ) تو انہیں بخش دے تو انہوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ٹھونس لیں اور اپنے کپڑے اپنے اوپر لپیٹ لئے اور (اپنی روش پر) اڑے رہے اور بڑا تکبر کرتے رہے۔
ثُمَّ إِنِّى دَعَوْتُهُمْ جِهَارًۭا ﴿٨﴾
پھر بھی میں نے ان کو بآوازِ بلند دعوت دی۔
ثُمَّ إِنِّىٓ أَعْلَنتُ لَهُمْ وَأَسْرَرْتُ لَهُمْ إِسْرَارًۭا ﴿٩﴾
پھر میں نے انہیں (ہر طرح دعوت دی) کھلم کھلا بھی اور چپکے چپکے بھی۔
فَقُلْتُ ٱسْتَغْفِرُوا۟ رَبَّكُمْ إِنَّهُۥ كَانَ غَفَّارًۭا ﴿١٠﴾
(چنانچہ) میں نے (ان سے) کہا کہ اپنے پروردگار سے مغفرت طلب کرو وہ یقیناً بڑا بخشنے والا ہے۔
يُرْسِلِ ٱلسَّمَآءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًۭا ﴿١١﴾
وہ تم پر آسمان سے موسلادھار بارش برسائے گا۔
وَيُمْدِدْكُم بِأَمْوَٰلٍۢ وَبَنِينَ وَيَجْعَل لَّكُمْ جَنَّٰتٍۢ وَيَجْعَل لَّكُمْ أَنْهَٰرًۭا ﴿١٢﴾
اور مال و اولاد سے تمہاری مدد فرمائے گا اور تمہارے لئے باغات پیدا کرے گا اور تمہارے لئے نہریں قرار دے گا۔
مَّا لَكُمْ لَا تَرْجُونَ لِلَّهِ وَقَارًۭا ﴿١٣﴾
تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی عظمت کی پروانہیں کرتے؟
وَقَدْ خَلَقَكُمْ أَطْوَارًا ﴿١٤﴾
حالانکہ اس نے تمہیں طرح طرح سے خلق کیا ہے۔
أَلَمْ تَرَوْا۟ كَيْفَ خَلَقَ ٱللَّهُ سَبْعَ سَمَٰوَٰتٍۢ طِبَاقًۭا ﴿١٥﴾
کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ نے کس طرح سات آسمان تہہ بر تہہ بنا ئے؟
وَجَعَلَ ٱلْقَمَرَ فِيهِنَّ نُورًۭا وَجَعَلَ ٱلشَّمْسَ سِرَاجًۭا ﴿١٦﴾
اور ان میں چاند کو نور اور سورج کو چراغ بنایا۔
وَٱللَّهُ أَنۢبَتَكُم مِّنَ ٱلْأَرْضِ نَبَاتًۭا ﴿١٧﴾
اور تمہیں خاص طرح زمین سے اگایا ہے۔
ثُمَّ يُعِيدُكُمْ فِيهَا وَيُخْرِجُكُمْ إِخْرَاجًۭا ﴿١٨﴾
پھر تمہیں اس میں لوٹائے گا اور پھر اسی سے (دوبارہ) نکالے گا۔
وَٱللَّهُ جَعَلَ لَكُمُ ٱلْأَرْضَ بِسَاطًۭا ﴿١٩﴾
اور اللہ نے ہی تمہارے لئے زمین کو بچھونا بنایا ہے۔
لِّتَسْلُكُوا۟ مِنْهَا سُبُلًۭا فِجَاجًۭا ﴿٢٠﴾
تاکہ تم اس کے کشادہ راستوں میں چلو پھرو۔
قَالَ نُوحٌۭ رَّبِّ إِنَّهُمْ عَصَوْنِى وَٱتَّبَعُوا۟ مَن لَّمْ يَزِدْهُ مَالُهُۥ وَوَلَدُهُۥٓ إِلَّا خَسَارًۭا ﴿٢١﴾
نوح(ع) نے(بارگاہِ خداوندی میں) عرض کیا اے میرے پروردگار ان لوگوں نے میری نافرمانی کی ہے اور ان (بڑے) لوگوں کی پیروی کی ہے جن کے مال و اولاد نے ان کے خسارے میں اضافہ کیا ہے (اور کوئی فائدہ نہیں پہنچایا)۔
وَمَكَرُوا۟ مَكْرًۭا كُبَّارًۭا ﴿٢٢﴾
اور انہوں نے (میرے خلاف) بڑا مکر و فریب کیا ہے۔
وَقَالُوا۟ لَا تَذَرُنَّ ءَالِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّۭا وَلَا سُوَاعًۭا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًۭا ﴿٢٣﴾
اور انہوں نے(عام لوگوں سے) کہا کہ (نوح(ع) کے کہنے پر) اپنے خداؤں کو ہرگز نہ چھوڑو۔ اور نہ ہی وَد اور سُواع کو چھوڑو اور نہ ہی یغوث و یعوق اور نسر کو چھوڑو۔
وَقَدْ أَضَلُّوا۟ كَثِيرًۭا ۖ وَلَا تَزِدِ ٱلظَّٰلِمِينَ إِلَّا ضَلَٰلًۭا ﴿٢٤﴾
اور انہوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کر دیا ہے (یا اللہ) تو بھی ان کی گمراہی کے سوا اور کسی چیز میں اضافہ نہ کر۔
مِّمَّا خَطِيٓـَٰٔتِهِمْ أُغْرِقُوا۟ فَأُدْخِلُوا۟ نَارًۭا فَلَمْ يَجِدُوا۟ لَهُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ أَنصَارًۭا ﴿٢٥﴾
(چنانچہ) وہ اپنی خطاؤں کی وجہ سے غرق کر دئیے گئے پھر آگ میں ڈال دئیے گئے پھر انہوں نے اللہ (کے عذاب) سے بچانے والے کوئی مددگار نہ پا ئے۔
وَقَالَ نُوحٌۭ رَّبِّ لَا تَذَرْ عَلَى ٱلْأَرْضِ مِنَ ٱلْكَٰفِرِينَ دَيَّارًا ﴿٢٦﴾
اور نوح(ع) نے کہا اے میرے پروردگار! تو ان کافروں میں سے کوئی بھی رُوئے زمین پر بسنے والا نہ چھوڑ۔
إِنَّكَ إِن تَذَرْهُمْ يُضِلُّوا۟ عِبَادَكَ وَلَا يَلِدُوٓا۟ إِلَّا فَاجِرًۭا كَفَّارًۭا ﴿٢٧﴾
اگر تو انہیں چھوڑے گا تو یہ تیرے بندوں کو گمراہ کرینگے اور بدکار اور سخت کافر کے سوا کسی اور کو جنم نہیں دیں گے۔
رَّبِّ ٱغْفِرْ لِى وَلِوَٰلِدَىَّ وَلِمَن دَخَلَ بَيْتِىَ مُؤْمِنًۭا وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَٱلْمُؤْمِنَٰتِ وَلَا تَزِدِ ٱلظَّٰلِمِينَ إِلَّا تَبَارًۢا ﴿٢٨﴾
اے میرے پروردگار! مجھے اور میرے والدین کو بخش دے اور ہر اس شخص کو بخش دے جو مؤمن ہو کر میرے گھر میں داخل ہو اور سب مؤمنین و مؤمنات کی مغفرت فرما اور کافروں کی ہلاکت کے سوا اور کسی چیز میں اضافہ نہ کر۔