Setting
Surah The rising of the dead [Al-Qiyama] in Urdu
لَآ أُقْسِمُ بِيَوْمِ ٱلْقِيَٰمَةِ ﴿١﴾
نہیں! میں قَسم کھاتا ہوں قیامت کے دن کی۔
وَلَآ أُقْسِمُ بِٱلنَّفْسِ ٱللَّوَّامَةِ ﴿٢﴾
اور نہیں! میں قَسم کھاتا ہوں ملامت کرنے والے نفس کی۔
أَيَحْسَبُ ٱلْإِنسَٰنُ أَلَّن نَّجْمَعَ عِظَامَهُۥ ﴿٣﴾
کیا انسان یہ گمان کرتا ہے کہ ہم اس کی (بوسیدہ) ہڈیوں کو جمع نہیں کریں گے؟
بَلَىٰ قَٰدِرِينَ عَلَىٰٓ أَن نُّسَوِّىَ بَنَانَهُۥ ﴿٤﴾
ہاں ضرور جمع کریں گے ہم اس کی انگلیوں کے پور پور درست کرنے پر قادر ہیں۔
بَلْ يُرِيدُ ٱلْإِنسَٰنُ لِيَفْجُرَ أَمَامَهُۥ ﴿٥﴾
بلکہ انسان چاہتا ہے کہ اپنے آگے (آئندہ زندگی میں) بھی بدعملی کرتا رہے۔
يَسْـَٔلُ أَيَّانَ يَوْمُ ٱلْقِيَٰمَةِ ﴿٦﴾
(اس لئے) پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب آئے گا؟
فَإِذَا بَرِقَ ٱلْبَصَرُ ﴿٧﴾
پس جب نگاہ خیرہ ہو جائے گی۔
وَخَسَفَ ٱلْقَمَرُ ﴿٨﴾
اور چاند کو گہن لگ جائے گا۔
وَجُمِعَ ٱلشَّمْسُ وَٱلْقَمَرُ ﴿٩﴾
اور سورج اور چاند اکٹھے کر دئیے جائیں گے۔
يَقُولُ ٱلْإِنسَٰنُ يَوْمَئِذٍ أَيْنَ ٱلْمَفَرُّ ﴿١٠﴾
اس دن انسان کہے گا کہ بھاگنے کی جگہ کہاں ہے؟
كَلَّا لَا وَزَرَ ﴿١١﴾
ہرگز نہیں! کہیں کوئی پناہ گاہ نہیں ہے۔
إِلَىٰ رَبِّكَ يَوْمَئِذٍ ٱلْمُسْتَقَرُّ ﴿١٢﴾
اس دن صرف آپ(ص) کے پروردگار کی طرف ٹھکانہ ہوگا۔
يُنَبَّؤُا۟ ٱلْإِنسَٰنُ يَوْمَئِذٍۭ بِمَا قَدَّمَ وَأَخَّرَ ﴿١٣﴾
اس دن انسان کو بتایا جائے گا کہ اس نے کیا (عمل) آگے بھیجا اور کیا پیچھے چھوڑا؟
بَلِ ٱلْإِنسَٰنُ عَلَىٰ نَفْسِهِۦ بَصِيرَةٌۭ ﴿١٤﴾
بلکہ خود انسان اپنے حال کو خوب جانتا ہے۔
وَلَوْ أَلْقَىٰ مَعَاذِيرَهُۥ ﴿١٥﴾
اگرچہ کتنے ہی بہانے پیش کرے۔
لَا تُحَرِّكْ بِهِۦ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِۦٓ ﴿١٦﴾
(اے رسول (ص)) آپ(ص) اپنی زبان کو اس (قرآن) کے ساتھ حرکت نہ دیجئے تاکہ اسے جلدی جلدی (حفظ) کر لیں۔
إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُۥ وَقُرْءَانَهُۥ ﴿١٧﴾
بیشک اس کا جمع کرنا اور اس کا پڑھانا ہماے ذمہ ہے۔
فَإِذَا قَرَأْنَٰهُ فَٱتَّبِعْ قُرْءَانَهُۥ ﴿١٨﴾
پس جب ہم اسے پڑھیں تو آپ(ص) بھی اسی کے مطابق پڑھیں۔
ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُۥ ﴿١٩﴾
پھر اس کا واضح کرنا بھی ہمارے ذمہ ہے۔
كَلَّا بَلْ تُحِبُّونَ ٱلْعَاجِلَةَ ﴿٢٠﴾
ہرگز نہیں بلکہ تم جلدی ملنے والی (دنیا) سے محبت کرتے ہو۔
وَتَذَرُونَ ٱلْءَاخِرَةَ ﴿٢١﴾
اور آخرت (دیر سے آنے والی) کو چھوڑتے ہو۔
وُجُوهٌۭ يَوْمَئِذٍۢ نَّاضِرَةٌ ﴿٢٢﴾
اس دن کچھ چہرے تر و تازہ ہوں گے۔
إِلَىٰ رَبِّهَا نَاظِرَةٌۭ ﴿٢٣﴾
اپنے پروردگار کی نعمت (و رحمت) کو دیکھ رہے ہوں گے۔
وَوُجُوهٌۭ يَوْمَئِذٍۭ بَاسِرَةٌۭ ﴿٢٤﴾
اور کئی چہرے اس دن بےرونق ہوں گے۔
تَظُنُّ أَن يُفْعَلَ بِهَا فَاقِرَةٌۭ ﴿٢٥﴾
وہ سمجھ رہے ہوں گے کہ ان کے ساتھ کمر توڑ دینے والا سلوک کیا جائے گا۔
كَلَّآ إِذَا بَلَغَتِ ٱلتَّرَاقِىَ ﴿٢٦﴾
ہرگز نہیں جب جان (کھینچ کر) حلق تک پہنچ جائے گی۔
وَقِيلَ مَنْ ۜ رَاقٍۢ ﴿٢٧﴾
اور کہاجائے گا کہ اب کون ہے جھاڑ پھونک کرنے والا؟
وَظَنَّ أَنَّهُ ٱلْفِرَاقُ ﴿٢٨﴾
اور وہ سمجھ لے گا کہ اب (دنیا سے) جدائی کا وقت ہے۔
وَٱلْتَفَّتِ ٱلسَّاقُ بِٱلسَّاقِ ﴿٢٩﴾
اور پنڈلی سے پنڈلی لپٹ جائے گی۔
إِلَىٰ رَبِّكَ يَوْمَئِذٍ ٱلْمَسَاقُ ﴿٣٠﴾
اس دن تمہارے پروردوگار کی طرف کھینچ کرجانا ہوگا۔
فَلَا صَدَّقَ وَلَا صَلَّىٰ ﴿٣١﴾
(اتنا کچھ سمجھانے کے باوجود اس مخصوص آدمی نے) نہ تصدیق کی اور نہ نماز پڑھی۔
وَلَٰكِن كَذَّبَ وَتَوَلَّىٰ ﴿٣٢﴾
بلکہ اس نے جھٹلایا اور منہ پھیر لیا۔
ثُمَّ ذَهَبَ إِلَىٰٓ أَهْلِهِۦ يَتَمَطَّىٰٓ ﴿٣٣﴾
پھر اکڑتا ہوا اپنے گھر والوں کی طرف چلا گیا۔
أَوْلَىٰ لَكَ فَأَوْلَىٰ ﴿٣٤﴾
یہ (روش) تیرے ہی لئے سزاوار ہے اور تیرے ہی لائق ہے۔
ثُمَّ أَوْلَىٰ لَكَ فَأَوْلَىٰٓ ﴿٣٥﴾
پھر یہ تیرے ہی لائق ہے اور تیرے ہی لئے سزوار ہے۔
أَيَحْسَبُ ٱلْإِنسَٰنُ أَن يُتْرَكَ سُدًى ﴿٣٦﴾
کیا انسان یہ گمان کرتا ہے کہ اسے یونہی مہمل چھوڑ دیا جائے گا؟
أَلَمْ يَكُ نُطْفَةًۭ مِّن مَّنِىٍّۢ يُمْنَىٰ ﴿٣٧﴾
کیاوہ شروع میں منی کا ایک قطرہ نہ تھا جو (رحم میں) ٹپکایا جاتا ہے؟
ثُمَّ كَانَ عَلَقَةًۭ فَخَلَقَ فَسَوَّىٰ ﴿٣٨﴾
پھر وہ ایک لوتھڑا بنا پھر اس (خدا) نے اسے پیدا کیا اور پھر (اس کے) اعضاء درست کئے۔
فَجَعَلَ مِنْهُ ٱلزَّوْجَيْنِ ٱلذَّكَرَ وَٱلْأُنثَىٰٓ ﴿٣٩﴾
پھر اس سے دو قِسمیں بنائیں مرد و عورت۔
أَلَيْسَ ذَٰلِكَ بِقَٰدِرٍ عَلَىٰٓ أَن يُحْۦِىَ ٱلْمَوْتَىٰ ﴿٤٠﴾
کیا وہ اس بات پر قادر نہیں ہے کہ وہ مُردوں کو پھر زندہ کر دے۔