Main pages

Surah Those who drag forth [An-Naziat] in Urdu

Surah Those who drag forth [An-Naziat] Ayah 46 Location Maccah Number 79

وَٱلنَّٰزِعَٰتِ غَرْقًۭا ﴿١﴾

قَسم ہے ان (فرشتوں) کی جو (جسم میں ڈوب کر) سختی سے (جان) کھینچتے ہیں۔

وَٱلنَّٰشِطَٰتِ نَشْطًۭا ﴿٢﴾

اور قَسم ہے آہستگی اور آسانی سے (جان) نکالنے والوں کی۔

وَٱلسَّٰبِحَٰتِ سَبْحًۭا ﴿٣﴾

اور قَسم ہے (فضاؤں کے اندر) تیر نے پھرنے والوں کی۔

فَٱلسَّٰبِقَٰتِ سَبْقًۭا ﴿٤﴾

پھر قَسم ہے (تعمیلِ حکم میں) ایک دوسرے پر سبقت لے جانے والوں کی۔

فَٱلْمُدَبِّرَٰتِ أَمْرًۭا ﴿٥﴾

پھر قَسم ہے ہر امر کا بندوبست کرنے والوں کی (کہ قیامت برحق ہے)۔

يَوْمَ تَرْجُفُ ٱلرَّاجِفَةُ ﴿٦﴾

جس دن تھرتھرانے والی (زمین وغیرہ) تھرتھرائے گی۔

تَتْبَعُهَا ٱلرَّادِفَةُ ﴿٧﴾

اس کے پیچھے ایک اور آنے والی (مصیبت) آئے گی۔

قُلُوبٌۭ يَوْمَئِذٍۢ وَاجِفَةٌ ﴿٨﴾

کچھ دل اس دن کانپ رہے ہوں گے۔

أَبْصَٰرُهَا خَٰشِعَةٌۭ ﴿٩﴾

ان کی آنکھیں (شدتِ خوف سے) جھکی ہوئی ہوں گی۔

يَقُولُونَ أَءِنَّا لَمَرْدُودُونَ فِى ٱلْحَافِرَةِ ﴿١٠﴾

وہ (کافر لوگ) کہتے ہیں کیا ہم پہلی حالت میں (الٹے پاؤں) واپس لائے جائیں گے؟

أَءِذَا كُنَّا عِظَٰمًۭا نَّخِرَةًۭ ﴿١١﴾

کیا جب ہم بوسیدہ ہڈیاں ہو جائیں گے؟

قَالُوا۟ تِلْكَ إِذًۭا كَرَّةٌ خَاسِرَةٌۭ ﴿١٢﴾

کہتے ہیں یہ (واپسی) تو بڑے گھاٹے کی ہوگی۔

فَإِنَّمَا هِىَ زَجْرَةٌۭ وَٰحِدَةٌۭ ﴿١٣﴾

حالانکہ اس (واپسی) کیلئے ایک زور کی ڈانٹ پڑے گی۔

فَإِذَا هُم بِٱلسَّاهِرَةِ ﴿١٤﴾

پھر وہ کھلے ہوئے میدان (قیامت) میں موجود ہوں گے۔

هَلْ أَتَىٰكَ حَدِيثُ مُوسَىٰٓ ﴿١٥﴾

(اے رسول(ص)) کیا آپ(ص) کو موسیٰ(ع) کے قصہ کی خبر پہنچی ہے؟

إِذْ نَادَىٰهُ رَبُّهُۥ بِٱلْوَادِ ٱلْمُقَدَّسِ طُوًى ﴿١٦﴾

جب ان کے پروردگار نے طویٰ کی مقدس وادی میں انہیں پکارا تھا۔

ٱذْهَبْ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ إِنَّهُۥ طَغَىٰ ﴿١٧﴾

کہ جاؤ فرعون کے پاس کہ وہ سرکش ہوگیا ہے۔

فَقُلْ هَل لَّكَ إِلَىٰٓ أَن تَزَكَّىٰ ﴿١٨﴾

پس اس سے کہو کہ کیا تو چاہتا ہے کہ پاکیزگی اختیار کرے؟

وَأَهْدِيَكَ إِلَىٰ رَبِّكَ فَتَخْشَىٰ ﴿١٩﴾

اور (کیا تو چاہتا ہے کہ) میں تیرے پروردگار کی طرف تیری راہنمائی کروں تو تُو (اس سے) ڈرے؟

فَأَرَىٰهُ ٱلْءَايَةَ ٱلْكُبْرَىٰ ﴿٢٠﴾

پس موسیٰ(ع) نے (وہاں جا کر) اسے ایک بہت بڑی نشانی دکھائی۔

فَكَذَّبَ وَعَصَىٰ ﴿٢١﴾

تو اس نے جھٹلایا اور نافرمانی کی۔

ثُمَّ أَدْبَرَ يَسْعَىٰ ﴿٢٢﴾

پھر وہ پلٹا (اور مخالفانہ سرگرمیوں میں) کوشاں ہو گیا۔

فَحَشَرَ فَنَادَىٰ ﴿٢٣﴾

یعنی (لوگوں کو) جمع کیا اور پکار کر کہا۔

فَقَالَ أَنَا۠ رَبُّكُمُ ٱلْأَعْلَىٰ ﴿٢٤﴾

کہ میں تمہارا سب سے بڑا پرورگار ہوں۔

فَأَخَذَهُ ٱللَّهُ نَكَالَ ٱلْءَاخِرَةِ وَٱلْأُولَىٰٓ ﴿٢٥﴾

پس اللہ نے اسے آخرت اور دنیا کے (دوہرے) عذاب میں پکڑا۔

إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَعِبْرَةًۭ لِّمَن يَخْشَىٰٓ ﴿٢٦﴾

بےشک اس (قصہ) میں بڑی عبرت ہے ہر اس شخص کیلئے جو (خدا سے) ڈرے۔

ءَأَنتُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَمِ ٱلسَّمَآءُ ۚ بَنَىٰهَا ﴿٢٧﴾

کیا تم لوگوں کا (دوبارہ) پیدا کرنا زیادہ مشکل ہے؟ یا آسمان کا؟ اللہ نے اس کو بنایا۔

رَفَعَ سَمْكَهَا فَسَوَّىٰهَا ﴿٢٨﴾

اور اس کی چھت کو بلند کیا پھر اس کو درست کیا۔

وَأَغْطَشَ لَيْلَهَا وَأَخْرَجَ ضُحَىٰهَا ﴿٢٩﴾

اور اس کی رات کو تاریک بنایا اور اس کے دن کو ظاہر کیا۔

وَٱلْأَرْضَ بَعْدَ ذَٰلِكَ دَحَىٰهَآ ﴿٣٠﴾

اس کے بعد زمین کو بچھایا۔

أَخْرَجَ مِنْهَا مَآءَهَا وَمَرْعَىٰهَا ﴿٣١﴾

اور اس سے اس کا پانی اور چارہ نکالا۔

وَٱلْجِبَالَ أَرْسَىٰهَا ﴿٣٢﴾

اور پہاڑوں کو اس میں گاڑا۔

مَتَٰعًۭا لَّكُمْ وَلِأَنْعَٰمِكُمْ ﴿٣٣﴾

تمہارے اور تمہارے مو یشیوں کے لئے سامانِ زندگی کے طور پر۔

فَإِذَا جَآءَتِ ٱلطَّآمَّةُ ٱلْكُبْرَىٰ ﴿٣٤﴾

پس جب بڑی آفت (قیامت) آئے گی۔

يَوْمَ يَتَذَكَّرُ ٱلْإِنسَٰنُ مَا سَعَىٰ ﴿٣٥﴾

جس دن انسان یاد کرے گا جو کچھ اس نے کیا ہوگا۔

وَبُرِّزَتِ ٱلْجَحِيمُ لِمَن يَرَىٰ ﴿٣٦﴾

اور (ہر) دیکھنے والے کیلئے دوزخ ظاہر کر دی جائے گی۔

فَأَمَّا مَن طَغَىٰ ﴿٣٧﴾

پس جس شخص نے سرکشی کی ہوگی۔

وَءَاثَرَ ٱلْحَيَوٰةَ ٱلدُّنْيَا ﴿٣٨﴾

اور (آخرت پر) دنیٰوی زندگی کو ترجیح دی ہوگی۔

فَإِنَّ ٱلْجَحِيمَ هِىَ ٱلْمَأْوَىٰ ﴿٣٩﴾

تو اس کا ٹھکانہ دوزخ ہوگا۔

وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِۦ وَنَهَى ٱلنَّفْسَ عَنِ ٱلْهَوَىٰ ﴿٤٠﴾

اور جو شخص اپنے پروردگار کی بارگاہ میں حاضری سے ڈرتا رہا ہوگا اور (اپنے) نفس کو (اس کی) خواہش سے روکا ہوگا۔

فَإِنَّ ٱلْجَنَّةَ هِىَ ٱلْمَأْوَىٰ ﴿٤١﴾

تو اس کا ٹھکانہ جنت ہے۔

يَسْـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلسَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَىٰهَا ﴿٤٢﴾

یہ لوگ آپ(ص) سے سوال کرتے ہیں کہ قیامت کب کھڑی (برپا) ہوگی۔

فِيمَ أَنتَ مِن ذِكْرَىٰهَآ ﴿٤٣﴾

آپ(ص) کا اس کے وقت بتانے سے کیا تعلق؟

إِلَىٰ رَبِّكَ مُنتَهَىٰهَآ ﴿٤٤﴾

اس کی انتہا تو بس آپ(ص) کے پروردگار پر ہے۔

إِنَّمَآ أَنتَ مُنذِرُ مَن يَخْشَىٰهَا ﴿٤٥﴾

آپ(ص) تو بس ڈرانے والے ہیں اس شخص کو جو اس سے ڈرے۔

كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَهَا لَمْ يَلْبَثُوٓا۟ إِلَّا عَشِيَّةً أَوْ ضُحَىٰهَا ﴿٤٦﴾

جس دن یہ لوگ اس (قیامت) کو دیکھیں گے تو (انہیں ایسا محسوس ہوگا کہ) وہ (دنیا میں) نہیں ٹھہرے تھے۔ مگر ایک شام یا اس کی ایک صبح۔