Setting
Surah Spoils of war, booty [Al-Anfal] in Urdu
يَسْـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلْأَنفَالِ ۖ قُلِ ٱلْأَنفَالُ لِلَّهِ وَٱلرَّسُولِ ۖ فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَصْلِحُوا۟ ذَاتَ بَيْنِكُمْ ۖ وَأَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥٓ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١﴾
(اے رسول) لوگ آپ سے انفال کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ کہہ دیجیے کہ انفال اللہ اور اللہ کے رسول کے لئے ہیں۔ پس اگر تم مؤمن ہو تو اللہ سے ڈرو۔ اور اپنے باہمی تعلقات و معاملات کی اصلاح کرو۔ اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔
إِنَّمَا ٱلْمُؤْمِنُونَ ٱلَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ ٱللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ ءَايَٰتُهُۥ زَادَتْهُمْ إِيمَٰنًۭا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴿٢﴾
(کامل) ایمان والے تو بس وہ ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل دھل جاتے ہیں اور جب ان کے سامنے اس کی آیتوں کی تلاوت کی جائے تو ان کے ایمان بڑھ جاتے ہیں اور وہ ہر ایک حال میں اپنے پروردگار پر توکل (بھروسہ) رکھتے ہیں۔
ٱلَّذِينَ يُقِيمُونَ ٱلصَّلَوٰةَ وَمِمَّا رَزَقْنَٰهُمْ يُنفِقُونَ ﴿٣﴾
جو نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے کچھ (ہماری راہ میں) خرچ کرتے ہیں۔
أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُؤْمِنُونَ حَقًّۭا ۚ لَّهُمْ دَرَجَٰتٌ عِندَ رَبِّهِمْ وَمَغْفِرَةٌۭ وَرِزْقٌۭ كَرِيمٌۭ ﴿٤﴾
بے شک ایسے لوگ حقیقی مؤمن ہیں۔ ان کے لئے ان کے پروردگار کے ہاں مرتبے ہیں۔ اور بخشش ہے اور بہترین روزی ہے۔
كَمَآ أَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِنۢ بَيْتِكَ بِٱلْحَقِّ وَإِنَّ فَرِيقًۭا مِّنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ لَكَٰرِهُونَ ﴿٥﴾
(یہ انفال کا معاملہ ایسا ہی ہے) جیساکہ آپ کے پروردگار نے (جنگِ بدر میں) حق کے ساتھ آپ کو آپ کے گھر سے نکالا اور اہلِ ایمان کا ایک گروہ اس کو ناپسند کر رہا تھا۔
يُجَٰدِلُونَكَ فِى ٱلْحَقِّ بَعْدَمَا تَبَيَّنَ كَأَنَّمَا يُسَاقُونَ إِلَى ٱلْمَوْتِ وَهُمْ يَنظُرُونَ ﴿٦﴾
باوجودیکہ حق واضح ہوگیا تھا مگر وہ گروہ آپ سے اس امرِ حق میں یوں جھگڑ رہا تھا۔ کہ گویا اسے موت کی طرف ہانک کر لے جایا جا رہا ہے اور وہ اپنی آنکھوں سے موت کو دیکھ رہا ہے۔
وَإِذْ يَعِدُكُمُ ٱللَّهُ إِحْدَى ٱلطَّآئِفَتَيْنِ أَنَّهَا لَكُمْ وَتَوَدُّونَ أَنَّ غَيْرَ ذَاتِ ٱلشَّوْكَةِ تَكُونُ لَكُمْ وَيُرِيدُ ٱللَّهُ أَن يُحِقَّ ٱلْحَقَّ بِكَلِمَٰتِهِۦ وَيَقْطَعَ دَابِرَ ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿٧﴾
اور (یاد کرو وہ وقت) کہ جب خدا نے تم سے دو گروہوں میں سے ایک کا وعدہ کیا تھا کہ وہ تمہارے لئے ہے (تمہارے ہاتھ آئے گا) اور تم یہ چاہتے تھے کہ غیر مسلح گروہ تمہارے ہاتھ آجائے اور اللہ یہ چاہتا تھا کہ اپنے کلام و احکام کے ذریعہ سے حق کو ثابت کر دے اور کافروں کی جڑ کاٹ دے۔
لِيُحِقَّ ٱلْحَقَّ وَيُبْطِلَ ٱلْبَٰطِلَ وَلَوْ كَرِهَ ٱلْمُجْرِمُونَ ﴿٨﴾
تاکہ حق کو حق کرکے اور باطل کو باطل کرکے دکھا دے اگرچہ مجرم لوگ اس بات کو کتنا ہی ناپسند کریں (یعنی خدا چاہتا تھا کہ تمہاری مسلح گروہ سے مڈبھیڑ ہو)۔
إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَٱسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّى مُمِدُّكُم بِأَلْفٍۢ مِّنَ ٱلْمَلَٰٓئِكَةِ مُرْدِفِينَ ﴿٩﴾
(اس وقت کو یاد کرو) جب تم اپنے پروردگار سے فریاد کر رہے تھے اور اس نے تمہاری فریاد سن لی (اور فرمایا) کہ تمہاری مدد کے لیے یکے بعد دیگرے ایک ہزار فرشتے بھیج رہا ہوں۔
وَمَا جَعَلَهُ ٱللَّهُ إِلَّا بُشْرَىٰ وَلِتَطْمَئِنَّ بِهِۦ قُلُوبُكُمْ ۚ وَمَا ٱلنَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِندِ ٱللَّهِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿١٠﴾
اور اللہ نے ایسا اس لئے کیا کہ تمہارے لئے خوشخبری ہو اور تمہارے مضطرب دلوں کو اطمینان ہو ورنہ فتح و فیروزی تو بہرحال اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ یقینا اللہ زبردست اور حکمت والا ہے۔
إِذْ يُغَشِّيكُمُ ٱلنُّعَاسَ أَمَنَةًۭ مِّنْهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُم مِّنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءًۭ لِّيُطَهِّرَكُم بِهِۦ وَيُذْهِبَ عَنكُمْ رِجْزَ ٱلشَّيْطَٰنِ وَلِيَرْبِطَ عَلَىٰ قُلُوبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ ٱلْأَقْدَامَ ﴿١١﴾
اور وہ وقت (بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ) جب اللہ نے تمہیں غنودگی سے ڈھانپ دیا تھا تاکہ اس کی طرف سے تمہیں امن و سکون حاصل ہو۔ اور آسمان سے تم پر پانی برسا رہا تھا۔ تاکہ تمہیں پاک صاف کرے اور تم سے شیطان کی نجاست و ناپاکی دور کرے اور تمہارے دلوں کو مضبوط کرے (تمہاری ڈھارس بندھائے) اور تمہارے قدموں کو جمائے۔
إِذْ يُوحِى رَبُّكَ إِلَى ٱلْمَلَٰٓئِكَةِ أَنِّى مَعَكُمْ فَثَبِّتُوا۟ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ۚ سَأُلْقِى فِى قُلُوبِ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ ٱلرُّعْبَ فَٱضْرِبُوا۟ فَوْقَ ٱلْأَعْنَاقِ وَٱضْرِبُوا۟ مِنْهُمْ كُلَّ بَنَانٍۢ ﴿١٢﴾
اور وہ وقت بھی (یاد رکھنے کے قابل ہے) جب تمہارا پروردگار فرشتوں کو وحی کر رہا تھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں۔ تم اہلِ ایمان کو ثابت قدم رکھو۔ میں عنقریب کافروں کے دلوں میں (مؤمنوں کا) رعب ڈال دوں گا سو (اے مسلمانو) تم کافروں کی گردنوں پر ضرب لگاؤ اور جوڑ جوڑ پر چوٹ لگاؤ۔
ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ شَآقُّوا۟ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ ۚ وَمَن يُشَاقِقِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ فَإِنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلْعِقَابِ ﴿١٣﴾
یہ اس لئے ہے کہ ان لوگوں نے خدا اور رسول(ص) کی مخالفت کی۔ یاد رکھو کہ جو کوئی بھی خدا اور رسول کی مخالفت کرے گا تو اللہ (مکافاتِ عمل میں) سخت سزا دینے والا ہے۔
ذَٰلِكُمْ فَذُوقُوهُ وَأَنَّ لِلْكَٰفِرِينَ عَذَابَ ٱلنَّارِ ﴿١٤﴾
(اے مخالفینِ حق) دنیا میں تمہاری یہ سزا ہے۔ پس اس کا مزہ چکھو۔ اور (آخرت میں) آتشِ دوزخ کا عذاب بھی ہے۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِذَا لَقِيتُمُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ زَحْفًۭا فَلَا تُوَلُّوهُمُ ٱلْأَدْبَارَ ﴿١٥﴾
اے ایمان والو! جب کافروں کے لشکر سے تمہاری مڈبھیڑ ہو جائے تو خبردار! ان کے مقابلہ میں ان کو پیٹھ نہ دکھانا (بلکہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح جم کر لڑنا)۔
وَمَن يُوَلِّهِمْ يَوْمَئِذٍۢ دُبُرَهُۥٓ إِلَّا مُتَحَرِّفًۭا لِّقِتَالٍ أَوْ مُتَحَيِّزًا إِلَىٰ فِئَةٍۢ فَقَدْ بَآءَ بِغَضَبٍۢ مِّنَ ٱللَّهِ وَمَأْوَىٰهُ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ ٱلْمَصِيرُ ﴿١٦﴾
اور جو ایسے (جنگ والے) موقع پر ان کو پیٹھ دکھائے گا۔ سوا اس کے جو جنگی چال کے طور پر ہٹ جائے۔ یا کسی (اپنے) فوجی دستہ کے پاس جگہ لینے کے لیے ایسا کرے (کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے) تو وہ خدا کے قہر و غضب میں آجائے گا۔ اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہوگا۔ اور وہ بہت بری جائے بازگشت ہے۔
فَلَمْ تَقْتُلُوهُمْ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ قَتَلَهُمْ ۚ وَمَا رَمَيْتَ إِذْ رَمَيْتَ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ رَمَىٰ ۚ وَلِيُبْلِىَ ٱلْمُؤْمِنِينَ مِنْهُ بَلَآءً حَسَنًا ۚ إِنَّ ٱللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌۭ ﴿١٧﴾
(اے مسلمانو) تم نے ان (کفار) کو قتل نہیں کیا بلکہ اللہ نے قتل کیا اور (اے رسول(ص)) وہ سنگریزے تو نے نہیں پھینکے جبکہ تو نے پھینکے بلکہ خدا نے پھینکے (یہ سب کچھ اس لئے ہوا کہ) خدا اہلِ ایمان پر خوب احسان فرمائے (یا اللہ اس کے ذریعہ سے ایمان والوں کو بہترین آزمائش میں ڈال کر آزمائے) یقینا اللہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔
ذَٰلِكُمْ وَأَنَّ ٱللَّهَ مُوهِنُ كَيْدِ ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿١٨﴾
یہ معاملہ تو تمہارے ساتھ ہو چکا ہے اور (کفار کے ساتھ معاملہ یہ ہے کہ) اللہ ان کی مخفی تدبیروں کو کمزور کرنے والا ہے۔
إِن تَسْتَفْتِحُوا۟ فَقَدْ جَآءَكُمُ ٱلْفَتْحُ ۖ وَإِن تَنتَهُوا۟ فَهُوَ خَيْرٌۭ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَعُودُوا۟ نَعُدْ وَلَن تُغْنِىَ عَنكُمْ فِئَتُكُمْ شَيْـًۭٔا وَلَوْ كَثُرَتْ وَأَنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿١٩﴾
اور (اے کفارِ مکہ) اگر تم فتحمندی کے طلبگار ہو (کہ جو حق پر ہے اس کی فتح ہو) تو (مسلمانوں کی) فتح تمہارے سامنے آگئی! اور اگر تم اب بھی (جنگ و جدال) سے باز آجاؤ تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے اور اگر پلٹ کر پھر وہی (شرارت) کروگے تو ہم بھی وہی کریں گے (مسلمانوں کی نصرت کریں گے اور تمہیں سزا دیں گے) اور تمہاری جمعیت چاہے کتنی ہی زیادہ ہو تمہیں کوئی فائدہ نہ دے گی۔ بے شک اللہ ایمان والوں کے ساتھ ہے۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ وَلَا تَوَلَّوْا۟ عَنْهُ وَأَنتُمْ تَسْمَعُونَ ﴿٢٠﴾
اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ اور اس سے روگردانی نہ کرو حالانکہ تم (آوازِ حق) سن رہے ہو۔
وَلَا تَكُونُوا۟ كَٱلَّذِينَ قَالُوا۟ سَمِعْنَا وَهُمْ لَا يَسْمَعُونَ ﴿٢١﴾
اور ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جو کہتے تو ہیں کہ ہم نے سن لیا حالانکہ (دراصل) وہ کچھ بھی سنتے (سناتے) نہیں ہیں۔
۞ إِنَّ شَرَّ ٱلدَّوَآبِّ عِندَ ٱللَّهِ ٱلصُّمُّ ٱلْبُكْمُ ٱلَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ ﴿٢٢﴾
بے شک اللہ کے نزدیک سب جانوروں سے بدتر جانور وہ (انسان) ہیں جو بہرے گونگے ہیں جو عقل سے ذرا کام نہیں لیتے۔
وَلَوْ عَلِمَ ٱللَّهُ فِيهِمْ خَيْرًۭا لَّأَسْمَعَهُمْ ۖ وَلَوْ أَسْمَعَهُمْ لَتَوَلَّوا۟ وَّهُم مُّعْرِضُونَ ﴿٢٣﴾
اگر اللہ جانتا کہ ان میں کچھ بھی بھلائی ہے تو ضرور انہیں سنوا دیتا اور اگر (اس بھلائی کے بغیر) انہیں سنواتا۔ تو وہ بے رخی کرتے ہوئے پیٹھ پھیر دیتے۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱسْتَجِيبُوا۟ لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ ۖ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ يَحُولُ بَيْنَ ٱلْمَرْءِ وَقَلْبِهِۦ وَأَنَّهُۥٓ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ ﴿٢٤﴾
اے ایمان والو اللہ اور رسول کی آواز پر لبیک کہو۔ جب کہ وہ (رسول) تمہیں بلائیں۔ اس چیز کی طرف جو تمہیں (روحانی) زندگی بخشنے والی ہے۔ اور جان لو۔ کہ اللہ (اپنے مقررہ اسباب کے تحت) انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور (یہ بھی جان لو کہ) تم سب اسی کے حضور جمع کئے جاؤگے۔
وَٱتَّقُوا۟ فِتْنَةًۭ لَّا تُصِيبَنَّ ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ مِنكُمْ خَآصَّةًۭ ۖ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلْعِقَابِ ﴿٢٥﴾
اور اس فتنہ سے بچو جو صرف انہی تک محدود نہیں رہے گا جنہوں نے تم میں سے ظلم و تعدی کی (بلکہ سب اس کی لپیٹ میں آجائیں گے) اور جان لو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔
وَٱذْكُرُوٓا۟ إِذْ أَنتُمْ قَلِيلٌۭ مُّسْتَضْعَفُونَ فِى ٱلْأَرْضِ تَخَافُونَ أَن يَتَخَطَّفَكُمُ ٱلنَّاسُ فَـَٔاوَىٰكُمْ وَأَيَّدَكُم بِنَصْرِهِۦ وَرَزَقَكُم مِّنَ ٱلطَّيِّبَٰتِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴿٢٦﴾
اور وہ وقت یاد کرو۔ جب تم تھوڑے تھے اور ملک میں کمزور سمجھے جاتے تھے اور ڈرتے رہتے تھے کہ کہیں لوگ تمہیں اچک نہ لے جائیں تو اللہ نے تمہیں (مدینہ میں) پناہ دی اور اپنی نصرت سے تمہاری تائید کی اور تمہیں پاک و پاکیزہ چیزیں دے کر رزق کا سامان مہیا کر دیا۔ تاکہ تم شکر گزار ہو۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَخُونُوا۟ ٱللَّهَ وَٱلرَّسُولَ وَتَخُونُوٓا۟ أَمَٰنَٰتِكُمْ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٢٧﴾
اے ایمان والو! سمجھتے بوجھتے ہوئے اللہ اور رسول سے خیانت نہ کرو اور نہ ہی اپنی امانتوں میں خیانت کرو۔
وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّمَآ أَمْوَٰلُكُمْ وَأَوْلَٰدُكُمْ فِتْنَةٌۭ وَأَنَّ ٱللَّهَ عِندَهُۥٓ أَجْرٌ عَظِيمٌۭ ﴿٢٨﴾
اور جان لو۔ کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد (تمہارے لئے) ایک آزمائش ہیں اور یہ بھی کہ اللہ ہی کے پاس بڑا اجر ہے۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِن تَتَّقُوا۟ ٱللَّهَ يَجْعَل لَّكُمْ فُرْقَانًۭا وَيُكَفِّرْ عَنكُمْ سَيِّـَٔاتِكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۗ وَٱللَّهُ ذُو ٱلْفَضْلِ ٱلْعَظِيمِ ﴿٢٩﴾
اے ایمان والو اگر تم تقوائے الٰہی اختیار کرو۔ تو خدا تمہیں حق و باطل میں تفرقہ کرنے کی قوت و صلاحیت عطا فرمائے گا۔ اور تمہاری برائیوں کو ڈھانپ لے گا (پردہ پوشی کرے گا) اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔ اور اللہ بڑا فضل (و کرم) والا ہے۔
وَإِذْ يَمْكُرُ بِكَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لِيُثْبِتُوكَ أَوْ يَقْتُلُوكَ أَوْ يُخْرِجُوكَ ۚ وَيَمْكُرُونَ وَيَمْكُرُ ٱللَّهُ ۖ وَٱللَّهُ خَيْرُ ٱلْمَٰكِرِينَ ﴿٣٠﴾
اور (اے رسول(ص)) وہ وقت یاد کرو جب کافر آپ کے خلاف منصوبے بنا رہے تھے کہ آپ کو قید کر دیں۔ یا قتل کریں۔ یا شہر بدر کر دیں وہ بھی تدبیریں کر رہے تھے اور اللہ بھی تدبیر کر رہا تھا اور اللہ بہترین تدبیر کرنے والا ہے۔
وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ ءَايَٰتُنَا قَالُوا۟ قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَآءُ لَقُلْنَا مِثْلَ هَٰذَآ ۙ إِنْ هَٰذَآ إِلَّآ أَسَٰطِيرُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿٣١﴾
اور جب ان کے سامنے ہماری آیات پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں ہاں ہم نے سن لیا۔ اگر ہم چاہیں تو ہم بھی ایسا کلام پیش کر سکتے ہیں۔ یہ نہیں ہیں مگر گزرے ہوئے لوگوں کی داستانیں۔
وَإِذْ قَالُوا۟ ٱللَّهُمَّ إِن كَانَ هَٰذَا هُوَ ٱلْحَقَّ مِنْ عِندِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةًۭ مِّنَ ٱلسَّمَآءِ أَوِ ٱئْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍۢ ﴿٣٢﴾
(اے رسول(ص)) وہ وقت یاد کرو۔ جب انہوں نے کہا۔ اے اللہ! اگر یہ (اسلام) تیری طرف سے برحق ہے۔ تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا کوئی اور دردناک عذاب لا۔
وَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ ۚ وَمَا كَانَ ٱللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ ﴿٣٣﴾
اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ ان پر عذاب نازل کرے جبکہ آپ ان کے درمیان موجود ہیں اور اللہ ایسا بھی نہیں ہے کہ ان پر عذاب نازل کرے جبکہ وہ استغفار کر رہے ہیں۔
وَمَا لَهُمْ أَلَّا يُعَذِّبَهُمُ ٱللَّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ وَمَا كَانُوٓا۟ أَوْلِيَآءَهُۥٓ ۚ إِنْ أَوْلِيَآؤُهُۥٓ إِلَّا ٱلْمُتَّقُونَ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٣٤﴾
لیکن اللہ کیوں نہ ان پر عذاب نازل کرے جبکہ وہ مسجد الحرام سے (مسلمانوں کو) روک رہے ہیں حالانکہ وہ اس کے متولی نہیں ہیں اس کے متولی تو صرف پرہیزگار لوگ ہیں۔ لیکن اکثر لوگ علم نہیں رکھتے۔
وَمَا كَانَ صَلَاتُهُمْ عِندَ ٱلْبَيْتِ إِلَّا مُكَآءًۭ وَتَصْدِيَةًۭ ۚ فَذُوقُوا۟ ٱلْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ ﴿٣٥﴾
اور خانہ کعبہ کے پاس ان کی نماز نہیں تھی۔ مگر سیٹیاں اور تالیاں بجانا۔ سو اب عذاب کا مزہ چکھو۔ یہ تمہارے کفر کی پاداش ہے جو تم کیا کرتے تھے۔
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ يُنفِقُونَ أَمْوَٰلَهُمْ لِيَصُدُّوا۟ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ ۚ فَسَيُنفِقُونَهَا ثُمَّ تَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةًۭ ثُمَّ يُغْلَبُونَ ۗ وَٱلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ إِلَىٰ جَهَنَّمَ يُحْشَرُونَ ﴿٣٦﴾
بے شک جو لوگ کافر ہیں وہ اس لئے اپنے مال خرچ کرتے ہیں کہ (لوگوں کو) خدا کی راہ سے روکیں یہ آئندہ بھی اسی طرح خرچ کریں گے اور پھر انجام کار یہ (مال خرچ کرنا) ان کے لئے حسرت اور پچھتاوے کا باعث بن جائے گا۔ اور بالآخر وہ مغلوب ہو جائیں گے۔ اور جو کافر ہیں وہ گھیر گھار کر جہنم کی طرف جمع کئے جائیں گے۔
لِيَمِيزَ ٱللَّهُ ٱلْخَبِيثَ مِنَ ٱلطَّيِّبِ وَيَجْعَلَ ٱلْخَبِيثَ بَعْضَهُۥ عَلَىٰ بَعْضٍۢ فَيَرْكُمَهُۥ جَمِيعًۭا فَيَجْعَلَهُۥ فِى جَهَنَّمَ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْخَٰسِرُونَ ﴿٣٧﴾
اور یہ سب کچھ اس لئے ہوگا کہ اللہ ناپاک (لوگوں) کو پاک لوگوں سے جدا کر دے اور جو ناپاک ہیں ان کو ایک دوسرے پر تہہ بہ تہہ رکھ کر ڈھیر بنائے اور پھر اس سارے ڈھیر کو جہنم میں جھونک دے۔ یہی وہ لوگ ہیں جو خسارہ (نقصان) اٹھانے والے ہیں۔
قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ إِن يَنتَهُوا۟ يُغْفَرْ لَهُم مَّا قَدْ سَلَفَ وَإِن يَعُودُوا۟ فَقَدْ مَضَتْ سُنَّتُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿٣٨﴾
(اے رسول(ص)) کافروں سے کہہ دو کہ اگر وہ اب بھی (شرارت سے) باز آجائیں۔ تو جو کچھ گزر چکا وہ انہیں معاف کر دیا جائے گا۔ اور اگر وہ اپنی سابقہ روش کا اعادہ کریں گے تو پھر گزشتہ (نافرمان) قوموں کے ساتھ (خدا کی روش) بھی گزر چکی ہے (ان کے ساتھ بھی وہی ہوگا)۔
وَقَٰتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌۭ وَيَكُونَ ٱلدِّينُ كُلُّهُۥ لِلَّهِ ۚ فَإِنِ ٱنتَهَوْا۟ فَإِنَّ ٱللَّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ بَصِيرٌۭ ﴿٣٩﴾
(اے مسلمانو) ان (کفار) سے جنگ جاری رکھو یہاں تک کہ فتنہ و فساد ختم ہو جائے اور دین پورے کا پورا صرف اللہ کے لئے ہو جائے پھر اگر وہ (کفر و فتنہ پردازی سے) باز آجائیں تو وہ جو کچھ کر رہے ہیں اللہ اس کو خوب دیکھنے والا ہے۔
وَإِن تَوَلَّوْا۟ فَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ مَوْلَىٰكُمْ ۚ نِعْمَ ٱلْمَوْلَىٰ وَنِعْمَ ٱلنَّصِيرُ ﴿٤٠﴾
تو پھر جان لو کہ اللہ تمہارا سرپرست و کارساز ہے وہ کیا ہی اچھا سرپرست ہے۔ کیا ہی اچھا یار و مددگار ہے۔
۞ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَىْءٍۢ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُۥ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِى ٱلْقُرْبَىٰ وَٱلْيَتَٰمَىٰ وَٱلْمَسَٰكِينِ وَٱبْنِ ٱلسَّبِيلِ إِن كُنتُمْ ءَامَنتُم بِٱللَّهِ وَمَآ أَنزَلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا يَوْمَ ٱلْفُرْقَانِ يَوْمَ ٱلْتَقَى ٱلْجَمْعَانِ ۗ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌ ﴿٤١﴾
اور جان لو کہ جو چیز بھی تمہیں بطورِ غنیمت حاصل ہو اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لئے، رسول کے لئے، (اور رسول کے) قرابتداروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لئے ہے (یہ واجب ہے) اگر تم اللہ پر اور اس (غیبی نصرت) پر ایمان رکھتے ہو جو ہم نے اپنے بندۂ خاص پر حق و باطل کا فیصلہ کر دینے والے دن نازل کی تھی جس دن (مسلمانوں اور کافروں کی) دو جمعیتوں میں مڈبھیڑ ہوئی تھی اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
إِذْ أَنتُم بِٱلْعُدْوَةِ ٱلدُّنْيَا وَهُم بِٱلْعُدْوَةِ ٱلْقُصْوَىٰ وَٱلرَّكْبُ أَسْفَلَ مِنكُمْ ۚ وَلَوْ تَوَاعَدتُّمْ لَٱخْتَلَفْتُمْ فِى ٱلْمِيعَٰدِ ۙ وَلَٰكِن لِّيَقْضِىَ ٱللَّهُ أَمْرًۭا كَانَ مَفْعُولًۭا لِّيَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَنۢ بَيِّنَةٍۢ وَيَحْيَىٰ مَنْ حَىَّ عَنۢ بَيِّنَةٍۢ ۗ وَإِنَّ ٱللَّهَ لَسَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿٤٢﴾
جس وقت تم قریب کے ناکہ پر تھے اور وہ دور کے ناکہ پر اور قافلہ تم سے ادھر نیچے (ساحل سمندر پر) تھا اگر تم ایک دوسرے سے وقت مقرر بھی کر لیتے تو بھی تم میں اختلاف ہو جاتا۔ لیکن خدا نے تو اس بات کو پورا کرنا تھا جو (مڈبھیڑ) ہونے والی تھی۔ تاکہ جو ہلاک ہو وہ اتمامِ حجت کے بعد ہلاک ہو اور جو زندہ رہے تو وہ بھی اتمام حجت کے بعد زندہ رہے بے شک اللہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔
إِذْ يُرِيكَهُمُ ٱللَّهُ فِى مَنَامِكَ قَلِيلًۭا ۖ وَلَوْ أَرَىٰكَهُمْ كَثِيرًۭا لَّفَشِلْتُمْ وَلَتَنَٰزَعْتُمْ فِى ٱلْأَمْرِ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ سَلَّمَ ۗ إِنَّهُۥ عَلِيمٌۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ ﴿٤٣﴾
(اور اے نبی) وہ وقت یاد کرو۔ جب اللہ نے خواب میں آپ کو ان (کفار) کی تعداد تھوڑی کرکے دکھائی تھی اور اگر وہ انہیں زیادہ کرکے دکھاتا تو تم ہمت ہار جاتے۔ اور آپس میں جھگڑنے لگتے۔ لیکن اللہ نے اس سے بچایا۔ بے شک اللہ سینوں کے اندر والی باتوں کا خوب جاننے والا ہے۔
وَإِذْ يُرِيكُمُوهُمْ إِذِ ٱلْتَقَيْتُمْ فِىٓ أَعْيُنِكُمْ قَلِيلًۭا وَيُقَلِّلُكُمْ فِىٓ أَعْيُنِهِمْ لِيَقْضِىَ ٱللَّهُ أَمْرًۭا كَانَ مَفْعُولًۭا ۗ وَإِلَى ٱللَّهِ تُرْجَعُ ٱلْأُمُورُ ﴿٤٤﴾
وہ وقت یاد کرو۔ کہ جب اللہ نے انہیں تمہاری نگاہوں میں کم کرکے دکھایا۔ اور تمہاری تعداد کو ان کی نظروں میں کم کرکے دکھایا تاکہ اللہ اس کو پورا کرے جو ہو کر رہنا تھا۔ اور تمام معاملات کی بازگشت اللہ ہی کی طرف ہے۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِذَا لَقِيتُمْ فِئَةًۭ فَٱثْبُتُوا۟ وَٱذْكُرُوا۟ ٱللَّهَ كَثِيرًۭا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٤٥﴾
اے ایمان والو! جب کسی جماعت سے تمہارا مقابلہ ہو جائے تو ثابت قدم رہا کرو۔ اور اللہ کو یاد کرو۔ تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔
وَأَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ وَلَا تَنَٰزَعُوا۟ فَتَفْشَلُوا۟ وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ ۖ وَٱصْبِرُوٓا۟ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلصَّٰبِرِينَ ﴿٤٦﴾
اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ اور آپس میں جھگڑا نہ کرو۔ ورنہ کمزور پڑ جاؤگے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی۔ اور (ہر قسم کی مصیبت و تکلیف میں) صبر سے کام لو بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
وَلَا تَكُونُوا۟ كَٱلَّذِينَ خَرَجُوا۟ مِن دِيَٰرِهِم بَطَرًۭا وَرِئَآءَ ٱلنَّاسِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ ۚ وَٱللَّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌۭ ﴿٤٧﴾
اور ان لوگوں کی مانند نہ ہو جو اپنے گھروں سے اتراتے ہوئے اور لوگوں کو اپنی شان و شوکت دکھاتے ہوئے نکلے اور ان کا حال یہ ہے کہ وہ خدا کی راہ سے روکتے ہیں اور وہ جو کچھ کرتے ہیں اللہ (اپنے علم و قدرت سے) اس کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔
وَإِذْ زَيَّنَ لَهُمُ ٱلشَّيْطَٰنُ أَعْمَٰلَهُمْ وَقَالَ لَا غَالِبَ لَكُمُ ٱلْيَوْمَ مِنَ ٱلنَّاسِ وَإِنِّى جَارٌۭ لَّكُمْ ۖ فَلَمَّا تَرَآءَتِ ٱلْفِئَتَانِ نَكَصَ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ وَقَالَ إِنِّى بَرِىٓءٌۭ مِّنكُمْ إِنِّىٓ أَرَىٰ مَا لَا تَرَوْنَ إِنِّىٓ أَخَافُ ٱللَّهَ ۚ وَٱللَّهُ شَدِيدُ ٱلْعِقَابِ ﴿٤٨﴾
اور وہ وقت یاد کرو جب شیطان نے ان کے اعمال ان کے لئے آراستہ کر دیئے (انہیں خوشنما کرکے دکھایا) اور کہا آج کے دن لوگوں میں سے کوئی بھی تم پر غالب آنے والا نہیں ہے۔ اور میں تمہارا حامی ہوں۔ پھر جب دونوں جماعتیں آمنے سامنے ہوئیں تو وہ الٹے پاؤں واپس ہوا اور کہا میں تم سے بری الذمہ ہوں۔ میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے میں اللہ سے ڈرتا ہوں۔ اور اللہ بڑی سخت سزا دینے والا ہے۔
إِذْ يَقُولُ ٱلْمُنَٰفِقُونَ وَٱلَّذِينَ فِى قُلُوبِهِم مَّرَضٌ غَرَّ هَٰٓؤُلَآءِ دِينُهُمْ ۗ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى ٱللَّهِ فَإِنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌۭ ﴿٤٩﴾
اور (وہ وقت بھی قابل یاد ہے) جب منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے کہہ رہے تھے کہ ان لوگوں (مسلمانوں) کو ان کے دین نے فریب اور خبط میں مبتلا کر دیا ہے اور جو کوئی اللہ پر توکل (بھروسہ) کرتا ہے سو اللہ بڑا زبردست، بڑا حکمت والا ہے۔
وَلَوْ تَرَىٰٓ إِذْ يَتَوَفَّى ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ ۙ ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَٰرَهُمْ وَذُوقُوا۟ عَذَابَ ٱلْحَرِيقِ ﴿٥٠﴾
اور کاش تم وہ موقع دیکھو کہ جب فرشتے کافروں کی روحیں قبض کرتے ہیں اور ان کے چہروں اور پیٹھوں پر ضربیں لگاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اب عذابِ آتش کا مزہ چکھو۔
ذَٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيكُمْ وَأَنَّ ٱللَّهَ لَيْسَ بِظَلَّٰمٍۢ لِّلْعَبِيدِ ﴿٥١﴾
(اے دشمنانِ حق!) یہ سزا ہے اس کی جو تمہارے ہاتھ پہلے بھیج چکے ہیں۔ اور اللہ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔
كَدَأْبِ ءَالِ فِرْعَوْنَ ۙ وَٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَفَرُوا۟ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ فَأَخَذَهُمُ ٱللَّهُ بِذُنُوبِهِمْ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ قَوِىٌّۭ شَدِيدُ ٱلْعِقَابِ ﴿٥٢﴾
ان کا حال قومِ فرعون اور ان لوگوں جیسا ہے۔ جو ان سے پہلے گزر چکے جنہوں نے آیاتِ الٰہی کا انکار کیا اور خدا نے انہیں گناہوں پر پکڑ لیا۔ بے شک اللہ بڑا طاقتور ہے اور بڑی سزا دینے والا ہے۔
ذَٰلِكَ بِأَنَّ ٱللَّهَ لَمْ يَكُ مُغَيِّرًۭا نِّعْمَةً أَنْعَمَهَا عَلَىٰ قَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُوا۟ مَا بِأَنفُسِهِمْ ۙ وَأَنَّ ٱللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌۭ ﴿٥٣﴾
یہ اس بنا پر ہے کہ اللہ کبھی اس نعمت کو تبدیل نہیں کرتا جو اس نے کسی قوم کو عطا کی ہے جب تک وہ خود اپنی حالت تبدیل نہ کر دیں اللہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔
كَدَأْبِ ءَالِ فِرْعَوْنَ ۙ وَٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِ رَبِّهِمْ فَأَهْلَكْنَٰهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَغْرَقْنَآ ءَالَ فِرْعَوْنَ ۚ وَكُلٌّۭ كَانُوا۟ ظَٰلِمِينَ ﴿٥٤﴾
(کفارِ مکہ کا) حال قومِ فرعون اور ان سے پہلے گزرے ہوئے (سرکشوں) کا سا ہے جنہوں نے آیاتِ الٰہی کو جھٹلایا اور ہم نے انہیں ان کے گناہوں کی وجہ سے ہلاک کر دیا اور فرعونیوں کو (سمندر میں) غرق کر دیا۔ اور وہ سب کے سب ظالم تھے۔
إِنَّ شَرَّ ٱلدَّوَآبِّ عِندَ ٱللَّهِ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿٥٥﴾
بے شک زمین پر چلنے والی سب مخلوق میں سے بدترین وہ لوگ ہیں جو کافر ہیں اور اب وہ کسی طرح بھی ایمان لانے والے نہیں ہیں۔
ٱلَّذِينَ عَٰهَدتَّ مِنْهُمْ ثُمَّ يَنقُضُونَ عَهْدَهُمْ فِى كُلِّ مَرَّةٍۢ وَهُمْ لَا يَتَّقُونَ ﴿٥٦﴾
(اے رسول(ص)) جن لوگوں سے آپ نے (کئی بار صلح کا) معاہدہ کیا اور انہوں نے ہر بار اسے توڑا۔ اور وہ (اللہ سے) نہیں ڈرتے۔
فَإِمَّا تَثْقَفَنَّهُمْ فِى ٱلْحَرْبِ فَشَرِّدْ بِهِم مَّنْ خَلْفَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ ﴿٥٧﴾
پس اگر وہ جنگ میں آپ کے ہاتھ آجائیں تو (انہیں ایسی عبرتناک سزا دیں کہ) جو ان کے بعد والے ہیں (ان کے پشت پناہ ہیں) ان کو منتشر کر دیں۔ تاکہ وہ اس سے عبرت حاصل کریں۔
وَإِمَّا تَخَافَنَّ مِن قَوْمٍ خِيَانَةًۭ فَٱنۢبِذْ إِلَيْهِمْ عَلَىٰ سَوَآءٍ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُحِبُّ ٱلْخَآئِنِينَ ﴿٥٨﴾
اور اگر آپ کو کسی جماعت کی طرف سے خیانت (عہد شکنی کا) اندیشہ ہو تو پھر ان کا معاہدہ اس طرح ان کی طرف پھینک دیں کہ معاملہ برابر ہو جائے۔ بے شک اللہ خیانت کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔
وَلَا يَحْسَبَنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ سَبَقُوٓا۟ ۚ إِنَّهُمْ لَا يُعْجِزُونَ ﴿٥٩﴾
اور کافر لوگ یہ خیال نہ کریں کہ وہ بازی لے گئے (بچ گئے)۔ یقینا وہ اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے۔
وَأَعِدُّوا۟ لَهُم مَّا ٱسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍۢ وَمِن رِّبَاطِ ٱلْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِۦ عَدُوَّ ٱللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَءَاخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لَا تَعْلَمُونَهُمُ ٱللَّهُ يَعْلَمُهُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُوا۟ مِن شَىْءٍۢ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ ﴿٦٠﴾
(اے مسلمانو!) تم جس قدر استطاعت رکھتے ہو ان (کفار) کے لئے قوت و طاقت اور بندھے ہوئے گھوڑے تیار رکھو۔ تاکہ تم اس (جنگی تیاری) سے خدا کے دشمن اور اپنے دشمن کو اور ان کھلے دشمنوں کے علاوہ دوسرے لوگوں (منافقوں) کو خوفزدہ کر سکو۔ جن کو تم نہیں جانتے البتہ اللہ ان کو جانتا ہے اور تم جو کچھ اللہ کی راہ (جہاد) میں خرچ کروگے تمہیں اس کا پورا پورا اجر و ثواب عطا کیا جائے گا اور تمہارے ساتھ کسی طرح ظلم نہیں کیا جائے گا۔
۞ وَإِن جَنَحُوا۟ لِلسَّلْمِ فَٱجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَى ٱللَّهِ ۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ ﴿٦١﴾
اور اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو آپ بھی اس کی طرف مائل ہو جائیں۔ اور اللہ پر بھروسہ رکھیں بے شک وہ بڑا سننے والا، بڑا علم والا ہے۔
وَإِن يُرِيدُوٓا۟ أَن يَخْدَعُوكَ فَإِنَّ حَسْبَكَ ٱللَّهُ ۚ هُوَ ٱلَّذِىٓ أَيَّدَكَ بِنَصْرِهِۦ وَبِٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿٦٢﴾
اور اگر ان کا ارادہ یہ ہو کہ آپ کو دھوکہ دیں۔ تو (فکر نہ کریں) اللہ تمہارے لئے کافی ہے وہ وہی ہے جس نے اپنی نصرت اور مؤمنین کی جماعت سے آپ کی تائید کی۔
وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ۚ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِى ٱلْأَرْضِ جَمِيعًۭا مَّآ أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّهُۥ عَزِيزٌ حَكِيمٌۭ ﴿٦٣﴾
اور اسی نے ان (اہلِ ایمان) کے دلوں میں الفت پیدا کی۔ اگر آپ تمام روئے زمین کی دولت بھی خرچ کر دیتے تو ان کے دلوں میں الفت پیدا نہیں کر سکتے تھے۔ مگر اللہ نے (اپنی قدرتِ کاملہ سے) ان کے درمیان الفت پیدا کر دی بے شک وہ غالب اور بڑا حکمت والا ہے۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّبِىُّ حَسْبُكَ ٱللَّهُ وَمَنِ ٱتَّبَعَكَ مِنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿٦٤﴾
اے نبی! آپ کے لئے اللہ اور وہ اہلِ ایمان کافی ہیں جو آپ کے پیروکار ہیں۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّبِىُّ حَرِّضِ ٱلْمُؤْمِنِينَ عَلَى ٱلْقِتَالِ ۚ إِن يَكُن مِّنكُمْ عِشْرُونَ صَٰبِرُونَ يَغْلِبُوا۟ مِا۟ئَتَيْنِ ۚ وَإِن يَكُن مِّنكُم مِّا۟ئَةٌۭ يَغْلِبُوٓا۟ أَلْفًۭا مِّنَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌۭ لَّا يَفْقَهُونَ ﴿٦٥﴾
اے نبی(ص)! اہلِ ایمان کو جنگ پر آمادہ کرو۔ اگر تم میں سے بیس صابر (ثابت قدم) آدمی ہوئے تو وہ دو سو (کافروں) پر غالب آئیں گے اور اگر تم میں سے ایک سو ہوئے تو کافروں کے ایک ہزار پر غالب آجائیں گے کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جو سمجھ بوجھ نہیں رکھتے۔
ٱلْـَٰٔنَ خَفَّفَ ٱللَّهُ عَنكُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفًۭا ۚ فَإِن يَكُن مِّنكُم مِّا۟ئَةٌۭ صَابِرَةٌۭ يَغْلِبُوا۟ مِا۟ئَتَيْنِ ۚ وَإِن يَكُن مِّنكُمْ أَلْفٌۭ يَغْلِبُوٓا۟ أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ ٱللَّهِ ۗ وَٱللَّهُ مَعَ ٱلصَّٰبِرِينَ ﴿٦٦﴾
اب خدا نے تم پر بوجھ ہلکا کر دیا اور اسے معلوم ہوگیا کہ تم میں کمزوری ہے۔ تو اب اگر تم میں سے ایک سو صابر (ثابت قدم) ہوں گے تو دو سو پر غالب آئیں گے اور اگر تم میں سے ایک ہزار ہوں گے تو وہ اللہ کے حکم سے دو ہزار پر غالب آئیں گے۔ اور اللہ تو صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
مَا كَانَ لِنَبِىٍّ أَن يَكُونَ لَهُۥٓ أَسْرَىٰ حَتَّىٰ يُثْخِنَ فِى ٱلْأَرْضِ ۚ تُرِيدُونَ عَرَضَ ٱلدُّنْيَا وَٱللَّهُ يُرِيدُ ٱلْءَاخِرَةَ ۗ وَٱللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌۭ ﴿٦٧﴾
اور یہ بات نبی کے شایانِ شان نہیں ہے کہ اس کے لیے قیدی ہوں۔ جب تک وہ زمین میں خوب خون ریزی نہ کرے (فتنہ کو کچل نہ دے) تم دنیا کا مال و متاع چاہتے ہو اور اللہ آخرت چاہتا ہے اور اللہ زبردست حکمت والا ہے۔
لَّوْلَا كِتَٰبٌۭ مِّنَ ٱللَّهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِيمَآ أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌۭ ﴿٦٨﴾
اگر خدا کی جانب سے پہلے ایک نوشتہ موجود نہ ہوتا۔ تو تم نے جو کچھ کیا ہے اس کی پاداش میں ضرور تمہیں بڑا عذاب پہنچتا۔
فَكُلُوا۟ مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلَٰلًۭا طَيِّبًۭا ۚ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿٦٩﴾
بہرکیف جو کچھ تمہیں بطورِ غنیمت حاصل ہو اسے حلال اور پاکیزہ سمجھ کر کھاؤ اور اللہ (کی نافرمانی سے) ڈرو۔ بے شک اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّبِىُّ قُل لِّمَن فِىٓ أَيْدِيكُم مِّنَ ٱلْأَسْرَىٰٓ إِن يَعْلَمِ ٱللَّهُ فِى قُلُوبِكُمْ خَيْرًۭا يُؤْتِكُمْ خَيْرًۭا مِّمَّآ أُخِذَ مِنكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۗ وَٱللَّهُ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿٧٠﴾
اے نبی! ان قیدیوں سے کہو جو آپ کے قبضہ میں ہیں کہ اگر اللہ نے تمہارے دلوں میں کچھ نیکی اور بھلائی پائی تو جو کچھ تم سے لیا گیا ہے اس سے بہتر تمہیں عطا فرمائے گا۔ اور تمہیں بخش بھی دے گا کیونکہ وہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
وَإِن يُرِيدُوا۟ خِيَانَتَكَ فَقَدْ خَانُوا۟ ٱللَّهَ مِن قَبْلُ فَأَمْكَنَ مِنْهُمْ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿٧١﴾
اور اگر انہوں نے آپ کو فریب دینا چاہا۔ تو وہ اس سے پہلے خدا کو فریب دے چکے ہیں اور (اس کی پاداش میں) اللہ نے (آپ کو) ان پر قابو دے دیا کیونکہ خدا بڑا علم والا، بڑا حکمت والا ہے۔
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَهَاجَرُوا۟ وَجَٰهَدُوا۟ بِأَمْوَٰلِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱلَّذِينَ ءَاوَوا۟ وَّنَصَرُوٓا۟ أُو۟لَٰٓئِكَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَآءُ بَعْضٍۢ ۚ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَلَمْ يُهَاجِرُوا۟ مَا لَكُم مِّن وَلَٰيَتِهِم مِّن شَىْءٍ حَتَّىٰ يُهَاجِرُوا۟ ۚ وَإِنِ ٱسْتَنصَرُوكُمْ فِى ٱلدِّينِ فَعَلَيْكُمُ ٱلنَّصْرُ إِلَّا عَلَىٰ قَوْمٍۭ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَٰقٌۭ ۗ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌۭ ﴿٧٢﴾
یقینا جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں اپنے مال و جان سے جہاد کیا اور جنہوں نے مہاجرین کو پناہ دی اور امداد کی یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے کے حامی و مددگار ہیں۔ اور وہ لوگ جو ایمان تو لائے مگر ہجرت نہیں کی تو ان سے تمہارا ولایت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ ہجرت کریں۔ اور اگر وہ کسی دینی معاملہ میں تم سے مدد چاہیں تو تم پر (ان کی) مدد کرنا فرض ہے۔ سوا اس صورت کے کہ یہ مدد اس قوم کے خلاف مانگیں جس سے تمہارا معاہدۂ امن ہو۔ اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اسے دیکھنے والا ہے۔
وَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَآءُ بَعْضٍ ۚ إِلَّا تَفْعَلُوهُ تَكُن فِتْنَةٌۭ فِى ٱلْأَرْضِ وَفَسَادٌۭ كَبِيرٌۭ ﴿٧٣﴾
اور جو کافر ہیں وہ آپس میں ایک دوسرے کے حامی و مددگار ہیں اگر تم ایسا نہیں کروگے تو زمین میں بڑا فتنہ اور فساد پھیل جائے گا۔
وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَهَاجَرُوا۟ وَجَٰهَدُوا۟ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱلَّذِينَ ءَاوَوا۟ وَّنَصَرُوٓا۟ أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُؤْمِنُونَ حَقًّۭا ۚ لَّهُم مَّغْفِرَةٌۭ وَرِزْقٌۭ كَرِيمٌۭ ﴿٧٤﴾
جو لوگ ایمان لائے، ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور جنہوں نے پناہ دی اور امداد کی یہی لوگ سچے مؤمن ہیں۔ ان کے لئے بخشش ہے اور عزت کی روزی۔
وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مِنۢ بَعْدُ وَهَاجَرُوا۟ وَجَٰهَدُوا۟ مَعَكُمْ فَأُو۟لَٰٓئِكَ مِنكُمْ ۚ وَأُو۟لُوا۟ ٱلْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَىٰ بِبَعْضٍۢ فِى كِتَٰبِ ٱللَّهِ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌۢ ﴿٧٥﴾
اور جو لوگ بعد میں ایمان لائے اور ہجرت کی اور تمہارے ساتھ مل کر جہاد کیا تو وہ بھی تم ہی میں داخل ہیں اور جو صاحبانِ قرابت ہیں، وہ اللہ کی کتاب میں (میراث کے سلسلہ میں) ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں۔ بے شک اللہ ہر چیز کا بڑا جاننے والا ہے۔