Setting
Surah Defrauding [Al-Mutaffifin] in Urdu
وَيْلٌۭ لِّلْمُطَفِّفِينَ ﴿١﴾
بربادی ہے ناپ تول میں کمی کرنے (ڈنڈی مارنے) والوں کے لئے۔
ٱلَّذِينَ إِذَا ٱكْتَالُوا۟ عَلَى ٱلنَّاسِ يَسْتَوْفُونَ ﴿٢﴾
جب وہ (اپنے لئے) لوگوں سےناپ کر لیں تو پورا لیتے ہیں۔
وَإِذَا كَالُوهُمْ أَو وَّزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ ﴿٣﴾
اور جب لوگوں کو ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو انہیں گھاٹا دیتے ہیں۔
أَلَا يَظُنُّ أُو۟لَٰٓئِكَ أَنَّهُم مَّبْعُوثُونَ ﴿٤﴾
کیا یہ لوگ خیال نہیں کرتے کہ وہ (دوبارہ زندہ کر کے) اٹھائے جائیں گے۔
لِيَوْمٍ عَظِيمٍۢ ﴿٥﴾
ایک بڑے (سخت) دن کیلئے۔
يَوْمَ يَقُومُ ٱلنَّاسُ لِرَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٦﴾
جس دن تمام لوگ ربُ العالمین کی بارگاہ میں پیشی کیلئے کھڑے ہوں گے۔
كَلَّآ إِنَّ كِتَٰبَ ٱلْفُجَّارِ لَفِى سِجِّينٍۢ ﴿٧﴾
ہرگز نہیں! بےشک بدکاروں کا نامۂ اعمال سِجِّین (قید خانہ کے دفتر) میں ہے۔
وَمَآ أَدْرَىٰكَ مَا سِجِّينٌۭ ﴿٨﴾
تمہیں کیا معلوم کہ سِجِّین کیا ہے؟
كِتَٰبٌۭ مَّرْقُومٌۭ ﴿٩﴾
یہ ایک لکھی ہوئی کتاب ہے (جس میں بدکاروں کے عمل درج ہیں)۔
وَيْلٌۭ يَوْمَئِذٍۢ لِّلْمُكَذِّبِينَ ﴿١٠﴾
بربادی ہے اس دن جھٹلانے والوں کیلئے۔
ٱلَّذِينَ يُكَذِّبُونَ بِيَوْمِ ٱلدِّينِ ﴿١١﴾
جو جزا و سزا کے دن (قیامت) کو جھٹلاتے ہیں۔
وَمَا يُكَذِّبُ بِهِۦٓ إِلَّا كُلُّ مُعْتَدٍ أَثِيمٍ ﴿١٢﴾
اور اس دن کو نہیں جھٹلاتا مگر وہ شخص جو حد سے گزر نے والا (اور) گنہگار ہے۔
إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ ءَايَٰتُنَا قَالَ أَسَٰطِيرُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿١٣﴾
کہ جب اس کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو وہ کہتا ہے کہ یہ تو پہلے زمانے والوں کے افسانے ہیں۔
كَلَّا ۖ بَلْ ۜ رَانَ عَلَىٰ قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا۟ يَكْسِبُونَ ﴿١٤﴾
ہرگز نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کا زَنگ چڑھ گیا ہے جو وہ کرتے ہیں۔
كَلَّآ إِنَّهُمْ عَن رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍۢ لَّمَحْجُوبُونَ ﴿١٥﴾
ہرگز (ایسا نہیں کہ جزا وسزا نہ ہو) یہ لوگ اس دن اپنے پروردگار (کی رحمت سے) (محجوب اور محروم) رہیں گے۔
ثُمَّ إِنَّهُمْ لَصَالُوا۟ ٱلْجَحِيمِ ﴿١٦﴾
پھر یہ لوگ جہنم میں ڈالے جائیں گے۔
ثُمَّ يُقَالُ هَٰذَا ٱلَّذِى كُنتُم بِهِۦ تُكَذِّبُونَ ﴿١٧﴾
پھر (ان سے) کہا جائے گا کہ یہی وہ جہنم ہے جس کو تم جھٹلاتے تھے۔
كَلَّآ إِنَّ كِتَٰبَ ٱلْأَبْرَارِ لَفِى عِلِّيِّينَ ﴿١٨﴾
ہرگز (ایسا) نہیں (کہ جزا و سزا نہ ہو) یقیناً نیکو کاروں کا نامۂ اعمال علیین (بلند مرتبہ لوگوں کے دفتر) میں ہے۔
وَمَآ أَدْرَىٰكَ مَا عِلِّيُّونَ ﴿١٩﴾
اور تمہیں کیا معلوم کہ علیین (بلند مرتبہ لوگوں کا دفتر) کیا ہے؟
كِتَٰبٌۭ مَّرْقُومٌۭ ﴿٢٠﴾
وہ ایک لکھی ہوئی کتاب ہے (جس میں نیکو کاروں کے عمل درج ہیں)۔
يَشْهَدُهُ ٱلْمُقَرَّبُونَ ﴿٢١﴾
جس کامشاہدہ مقرب فرشتے کرتے ہیں۔
إِنَّ ٱلْأَبْرَارَ لَفِى نَعِيمٍ ﴿٢٢﴾
بےشک نیکوکار لوگ عیش و آرام میں ہوں گے۔
عَلَى ٱلْأَرَآئِكِ يَنظُرُونَ ﴿٢٣﴾
اونچی مسندوں پر بیٹھ کر دیکھ رہے ہونگے (نظارے کر رہے ہوں گے)۔
تَعْرِفُ فِى وُجُوهِهِمْ نَضْرَةَ ٱلنَّعِيمِ ﴿٢٤﴾
تم ان کے چہروں پر راحت و آرام کی شادابی محسوس کرو گے۔
يُسْقَوْنَ مِن رَّحِيقٍۢ مَّخْتُومٍ ﴿٢٥﴾
انہیں سر بمہر عمدہ شراب (طہور) پلائی جائے گی۔
خِتَٰمُهُۥ مِسْكٌۭ ۚ وَفِى ذَٰلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ ٱلْمُتَنَٰفِسُونَ ﴿٢٦﴾
جس پر مشک کی مہر ہوگی۔ اس چیز میں سبقت لے جانے والوں کو سبقت (اور رغبت) کرنی چاہیے۔
وَمِزَاجُهُۥ مِن تَسْنِيمٍ ﴿٢٧﴾
ور اس (شراب میں) تسنیم کی آمیزش ہوگی۔
عَيْنًۭا يَشْرَبُ بِهَا ٱلْمُقَرَّبُونَ ﴿٢٨﴾
یہ وہ چشمہ ہے جس سے مقرب لوگ پئیں گے۔
إِنَّ ٱلَّذِينَ أَجْرَمُوا۟ كَانُوا۟ مِنَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ يَضْحَكُونَ ﴿٢٩﴾
بےشک جو مجرم لوگ تھے وہ (دارِ دنیا میں) اہلِ ایمان پر ہنستے تھے۔
وَإِذَا مَرُّوا۟ بِهِمْ يَتَغَامَزُونَ ﴿٣٠﴾
جب ان کے پاس سے گزرتے تھے تو آنکھیں مارا کرتے تھے۔
وَإِذَا ٱنقَلَبُوٓا۟ إِلَىٰٓ أَهْلِهِمُ ٱنقَلَبُوا۟ فَكِهِينَ ﴿٣١﴾
اور جب اپنے گھر والوں کی طرف لوٹتے تھے تو دل لگیاں کرتے ہوئے لوٹتے تھے۔
وَإِذَا رَأَوْهُمْ قَالُوٓا۟ إِنَّ هَٰٓؤُلَآءِ لَضَآلُّونَ ﴿٣٢﴾
اور جب ان (اہلِ ایمان) کو دیکھتے تھے تو کہتے تھے کہ یہ بھٹکے ہوئے لوگ ہیں۔
وَمَآ أُرْسِلُوا۟ عَلَيْهِمْ حَٰفِظِينَ ﴿٣٣﴾
حالانکہ وہ انکے نگران بنا کر نہیں بھیجے گئے تھے۔
فَٱلْيَوْمَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مِنَ ٱلْكُفَّارِ يَضْحَكُونَ ﴿٣٤﴾
پس آج اہلِ ایمان کافروں (اور منکروں) پر ہنستے ہوں گے۔
عَلَى ٱلْأَرَآئِكِ يَنظُرُونَ ﴿٣٥﴾
اونچی مسندوں پر بیٹھے ہوئے (ان کی حالت) دیکھ رہے ہونگے۔
هَلْ ثُوِّبَ ٱلْكُفَّارُ مَا كَانُوا۟ يَفْعَلُونَ ﴿٣٦﴾
کیا کافروں کو ان کے کئے ہوئے (کرتوتوں) کا پورا بدلہ مل گیا ہے۔