Setting
Surah The Dawn [Al-Fajr] in Urdu
وَٱلْفَجْرِ ﴿١﴾
قَسم ہے صبح کی۔
وَلَيَالٍ عَشْرٍۢ ﴿٢﴾
اور دس (مقدس) راتوں کی۔
وَٱلشَّفْعِ وَٱلْوَتْرِ ﴿٣﴾
اورجُفت اور طاق کی۔
وَٱلَّيْلِ إِذَا يَسْرِ ﴿٤﴾
اور رات کی جبکہ (جانے کیلئے) چلنے لگے۔
هَلْ فِى ذَٰلِكَ قَسَمٌۭ لِّذِى حِجْرٍ ﴿٥﴾
کیا اس میں صاحبِ عقل کیلئے کوئی قسم ہے؟ (یعنی یقیناً ہے)۔
أَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِعَادٍ ﴿٦﴾
کیا آپ(ص) نے نہیں دیکھا کہ آپ(ص) کے پروردگار نے قومِ عاد کے ساتھ کیا کیا؟
إِرَمَ ذَاتِ ٱلْعِمَادِ ﴿٧﴾
یعنی اونچے ستونوں والے ارم کے ساتھ۔
ٱلَّتِى لَمْ يُخْلَقْ مِثْلُهَا فِى ٱلْبِلَٰدِ ﴿٨﴾
جن کامثل (دنیا کے) شہروں میں پیدا نہیں کیا گیا۔
وَثَمُودَ ٱلَّذِينَ جَابُوا۟ ٱلصَّخْرَ بِٱلْوَادِ ﴿٩﴾
اور قومِ ثمود کے ساتھ (کیا کیا؟) جنہوں نے وادی میں چٹانیں تراشی تھیں (اور عمارتیں بنائی تھیں)۔
وَفِرْعَوْنَ ذِى ٱلْأَوْتَادِ ﴿١٠﴾
اور فرعون میخوں والے کے ساتھ (کیا کیا؟)۔
ٱلَّذِينَ طَغَوْا۟ فِى ٱلْبِلَٰدِ ﴿١١﴾
ان لوگوں نے شہروں میں سرکشی کی تھی۔
فَأَكْثَرُوا۟ فِيهَا ٱلْفَسَادَ ﴿١٢﴾
اوران میں بہت فساد پھیلایا تھا۔
فَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذَابٍ ﴿١٣﴾
تو آپ کے پروردگار نے ان پر عذاب کا کَوڑا برسایا۔
إِنَّ رَبَّكَ لَبِٱلْمِرْصَادِ ﴿١٤﴾
بےشک آپ(ص) کا پروردگار (ایسے لوگوں کی) تاک میں ہے۔
فَأَمَّا ٱلْإِنسَٰنُ إِذَا مَا ٱبْتَلَىٰهُ رَبُّهُۥ فَأَكْرَمَهُۥ وَنَعَّمَهُۥ فَيَقُولُ رَبِّىٓ أَكْرَمَنِ ﴿١٥﴾
لیکن انسان (کا حال یہ ہے کہ) جب اس کا پروردگار اسے آزماتا ہے اور اسے عزت و نعمت دیتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میرے پروردگار نے میری عزت افزائی کی۔
وَأَمَّآ إِذَا مَا ٱبْتَلَىٰهُ فَقَدَرَ عَلَيْهِ رِزْقَهُۥ فَيَقُولُ رَبِّىٓ أَهَٰنَنِ ﴿١٦﴾
اور جب وہ (خدا) اسے اس طرح آزماتا ہے کہ اس کا رزق اس پر تنگ کر دیتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میرے پروردگار نے مجھے ذلیل کر دیا۔
كَلَّا ۖ بَل لَّا تُكْرِمُونَ ٱلْيَتِيمَ ﴿١٧﴾
ہرگز نہیں! بلکہ تم لوگ یتیم کی عزت نہیں کرتے۔
وَلَا تَحَٰٓضُّونَ عَلَىٰ طَعَامِ ٱلْمِسْكِينِ ﴿١٨﴾
اور مسکین کو کھانا کھلانے پر ایک دوسرے کو آمادہ نہیں کرتے۔
وَتَأْكُلُونَ ٱلتُّرَاثَ أَكْلًۭا لَّمًّۭا ﴿١٩﴾
اور وراثت کا سارا مال (حلال و حرام) سمیٹ کر کھا جاتے ہو۔
وَتُحِبُّونَ ٱلْمَالَ حُبًّۭا جَمًّۭا ﴿٢٠﴾
اورتم مال و منال سے بہت زیادہ محبت کرتے ہو۔
كَلَّآ إِذَا دُكَّتِ ٱلْأَرْضُ دَكًّۭا دَكًّۭا ﴿٢١﴾
ہرگز نہیں! وہ وقت یاد کرو جب زمین کو توڑ کر ریزہ ریزہ کر دیا جائے گا۔
وَجَآءَ رَبُّكَ وَٱلْمَلَكُ صَفًّۭا صَفًّۭا ﴿٢٢﴾
اور تمہارا پروردگار (یعنی اس کا حکم) آجائے گا اور فرشتے قطار اندر قطار آئیں گے۔
وَجِا۟ىٓءَ يَوْمَئِذٍۭ بِجَهَنَّمَ ۚ يَوْمَئِذٍۢ يَتَذَكَّرُ ٱلْإِنسَٰنُ وَأَنَّىٰ لَهُ ٱلذِّكْرَىٰ ﴿٢٣﴾
اور اس دن جہنم (سامنے) لائی جائے گی اور اس دن انسان کو سمجھ آئے گی مگر اب سمجھ آنے کا کیا فائدہ؟
يَقُولُ يَٰلَيْتَنِى قَدَّمْتُ لِحَيَاتِى ﴿٢٤﴾
وہ کہے گا کہ کاش! میں نے اپنی (اس) زندگی کیلئے کچھ آگے بھیجا ہوتا۔
فَيَوْمَئِذٍۢ لَّا يُعَذِّبُ عَذَابَهُۥٓ أَحَدٌۭ ﴿٢٥﴾
پس اس دن نہ تو خدا کی طرح کوئی عذاب دے گا۔
وَلَا يُوثِقُ وَثَاقَهُۥٓ أَحَدٌۭ ﴿٢٦﴾
اور نہ اس کے باندھنے کی طرح کوئی باندھ سکے گا۔
يَٰٓأَيَّتُهَا ٱلنَّفْسُ ٱلْمُطْمَئِنَّةُ ﴿٢٧﴾
(ارشاد ہوگا) اے نفسِ مطمئن۔
ٱرْجِعِىٓ إِلَىٰ رَبِّكِ رَاضِيَةًۭ مَّرْضِيَّةًۭ ﴿٢٨﴾
تو اس حالت میں اپنے پروردگار کی طرف چل کہ تواس سے راضی ہے اور وہ تجھ سے راضی ہے۔
فَٱدْخُلِى فِى عِبَٰدِى ﴿٢٩﴾
پس تُو میرے (خاص) بندوں میں داخل ہو جا۔
وَٱدْخُلِى جَنَّتِى ﴿٣٠﴾
اور میری جنت میں داخل ہو جا۔