Setting
Surah Repentance [At-Taubah] in Urdu
بَرَآءَةٌۭ مِّنَ ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦٓ إِلَى ٱلَّذِينَ عَٰهَدتُّم مِّنَ ٱلْمُشْرِكِينَ ﴿١﴾
(اے مسلمانو) خدا اور اس کے رسول کی طرف سے اعلانِ برأت ہے ان مشرکین سے جن سے تم نے (صلح کا) معاہدہ کیا تھا۔
فَسِيحُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍۢ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِى ٱللَّهِ ۙ وَأَنَّ ٱللَّهَ مُخْزِى ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿٢﴾
(اے مشرکو) اب تم صرف چار ماہ تک اس سر زمین پر چل پھر لو اور جان لو کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے اور یہ کہ اللہ کافروں کو ذلیل و رسوا کرنے والا ہے۔
وَأَذَٰنٌۭ مِّنَ ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦٓ إِلَى ٱلنَّاسِ يَوْمَ ٱلْحَجِّ ٱلْأَكْبَرِ أَنَّ ٱللَّهَ بَرِىٓءٌۭ مِّنَ ٱلْمُشْرِكِينَ ۙ وَرَسُولُهُۥ ۚ فَإِن تُبْتُمْ فَهُوَ خَيْرٌۭ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِى ٱللَّهِ ۗ وَبَشِّرِ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿٣﴾
اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے تمام لوگوں کو حجِ اکبر والے دن اعلانِ عام ہے کہ اللہ اور اس کا رسول مشرکین سے بری و بیزار ہیں۔ اب اگر تم (کفر و شرارت سے) توبہ کرلو تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے اور اگر تم نے اس سے روگردانی کی تو پھر جان لو کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے اور (اے نبی) کافروں کو دردناک عذاب کی خوش خبری سنا دو۔
إِلَّا ٱلَّذِينَ عَٰهَدتُّم مِّنَ ٱلْمُشْرِكِينَ ثُمَّ لَمْ يَنقُصُوكُمْ شَيْـًۭٔا وَلَمْ يُظَٰهِرُوا۟ عَلَيْكُمْ أَحَدًۭا فَأَتِمُّوٓا۟ إِلَيْهِمْ عَهْدَهُمْ إِلَىٰ مُدَّتِهِمْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلْمُتَّقِينَ ﴿٤﴾
سوا ان مشرکوں کے کہ جن سے تم نے معاہدہ کیا تھا اور انہوں نے (اپنا قول و قرار نبھانے میں) کوئی کمی نہیں کی اور نہ تمہارے خلاف کسی کی امداد کی سو تم ان سے کیا ہوا معاہدہ اس کی مقررہ مدت تک پورا کرو۔ بے شک اللہ پرہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے۔
فَإِذَا ٱنسَلَخَ ٱلْأَشْهُرُ ٱلْحُرُمُ فَٱقْتُلُوا۟ ٱلْمُشْرِكِينَ حَيْثُ وَجَدتُّمُوهُمْ وَخُذُوهُمْ وَٱحْصُرُوهُمْ وَٱقْعُدُوا۟ لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍۢ ۚ فَإِن تَابُوا۟ وَأَقَامُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَوُا۟ ٱلزَّكَوٰةَ فَخَلُّوا۟ سَبِيلَهُمْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿٥﴾
پس جب محترم مہینے گزر جائیں تو مشرکوں کو جہاں کہیں بھی پاؤ قتل کرو اور انہیں گرفتار کرو۔ اور ان کا گھیراؤ کرو اور ہر گھات میں ان کی تاک میں بیٹھو۔ پھر اگر وہ توبہ کر لیں نماز پڑھنے لگیں اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں تو ان کا راستہ چھوڑ دو۔ بے شک خدا بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
وَإِنْ أَحَدٌۭ مِّنَ ٱلْمُشْرِكِينَ ٱسْتَجَارَكَ فَأَجِرْهُ حَتَّىٰ يَسْمَعَ كَلَٰمَ ٱللَّهِ ثُمَّ أَبْلِغْهُ مَأْمَنَهُۥ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌۭ لَّا يَعْلَمُونَ ﴿٦﴾
اور اے رسول(ص) اگر مشرکین میں سے کوئی آپ سے پناہ مانگے تو اسے پناہ دے دو تاکہ وہ اللہ کا کلام سنے اور پھر اسے اس کی امن کی جگہ پہنچا دو۔ یہ (حکم) اس لئے ہے کہ یہ لوگ (دعوتِ حق کا) علم نہیں رکھتے۔
كَيْفَ يَكُونُ لِلْمُشْرِكِينَ عَهْدٌ عِندَ ٱللَّهِ وَعِندَ رَسُولِهِۦٓ إِلَّا ٱلَّذِينَ عَٰهَدتُّمْ عِندَ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ ۖ فَمَا ٱسْتَقَٰمُوا۟ لَكُمْ فَٱسْتَقِيمُوا۟ لَهُمْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلْمُتَّقِينَ ﴿٧﴾
بھلا ان مشرکوں کا اللہ اور اس کے رسول کے ہاں کس طرح کوئی عہد و پیمان ہو سکتا ہے بجز ان لوگوں کے جن سے تم نے مسجدِ حرام کے پاس (بمقامِ حدیبیہ) معاہدہ کیا تھا سو جب تک وہ لوگ تم سے سیدھے رہیں (معاہدہ پر قائم رہیں) تو تم بھی ان سے سیدھے رہو (قائم رہو)۔ بے شک اللہ پرہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے۔
كَيْفَ وَإِن يَظْهَرُوا۟ عَلَيْكُمْ لَا يَرْقُبُوا۟ فِيكُمْ إِلًّۭا وَلَا ذِمَّةًۭ ۚ يُرْضُونَكُم بِأَفْوَٰهِهِمْ وَتَأْبَىٰ قُلُوبُهُمْ وَأَكْثَرُهُمْ فَٰسِقُونَ ﴿٨﴾
(ان کے سوا دوسرے) مشرکین سے کس طرح کوئی معاہدہ ہو سکتا ہے؟ حالانکہ اگر وہ تم پر غلبہ پا جائیں تو وہ تمہارے بارے میں نہ کسی قرابت کا پاس کریں اور نہ کسی عہد و پیمان کی ذمہ داری کا۔ وہ صرف تمہیں اپنے منہ (کی باتوں) سے راضی کرنا چاہتے ہیں اور ان کے دل انکار کرتے ہیں۔ اور ان میں سے زیادہ تر لوگ فاسق (نافرمان) ہیں۔
ٱشْتَرَوْا۟ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ ثَمَنًۭا قَلِيلًۭا فَصَدُّوا۟ عَن سَبِيلِهِۦٓ ۚ إِنَّهُمْ سَآءَ مَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿٩﴾
انہوں نے تھوڑی سی قیمت پر آیاتِ الٰہی فروخت کر دی ہیں اور (لوگوں کو) اللہ کی راہ سے روکنے لگے۔ بہت ہی برا ہے وہ کام جو یہ کر رہے ہیں۔
لَا يَرْقُبُونَ فِى مُؤْمِنٍ إِلًّۭا وَلَا ذِمَّةًۭ ۚ وَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُعْتَدُونَ ﴿١٠﴾
وہ کسی مؤمن کے بارے میں نہ قرابت کا پاس کرتے ہیں اور نہ کسی عہد و پیمان کی ذمہ داری کا اور یہی لوگ ہیں جو ظلم و تعدی کرنے والے ہیں۔
فَإِن تَابُوا۟ وَأَقَامُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَوُا۟ ٱلزَّكَوٰةَ فَإِخْوَٰنُكُمْ فِى ٱلدِّينِ ۗ وَنُفَصِّلُ ٱلْءَايَٰتِ لِقَوْمٍۢ يَعْلَمُونَ ﴿١١﴾
(بہرحال اب بھی) اگر یہ لوگ توبہ کر لیں۔ اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں تو تمہارے دینی بھائی ہیں ہم اپنی آیات کھول کھول کر بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے لئے جو علم رکھتے ہیں۔
وَإِن نَّكَثُوٓا۟ أَيْمَٰنَهُم مِّنۢ بَعْدِ عَهْدِهِمْ وَطَعَنُوا۟ فِى دِينِكُمْ فَقَٰتِلُوٓا۟ أَئِمَّةَ ٱلْكُفْرِ ۙ إِنَّهُمْ لَآ أَيْمَٰنَ لَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَنتَهُونَ ﴿١٢﴾
اور اگر یہ لوگ اپنے عہد و پیمان کے بعد اپنی قَسموں کو توڑ دیں اور تمہارے دین پر طعن و تشنیع کریں تو تم کفر کے ان سرغنوں سے جنگ کرو، ان کی قَسموں کا کوئی اعتبار نہیں تاکہ یہ باز آجائیں۔
أَلَا تُقَٰتِلُونَ قَوْمًۭا نَّكَثُوٓا۟ أَيْمَٰنَهُمْ وَهَمُّوا۟ بِإِخْرَاجِ ٱلرَّسُولِ وَهُم بَدَءُوكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ ۚ أَتَخْشَوْنَهُمْ ۚ فَٱللَّهُ أَحَقُّ أَن تَخْشَوْهُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١٣﴾
تم ان لوگوں سے کیوں جنگ نہیں کرتے جنہوں نے اپنی قَسموں کو توڑ ڈالا پیغمبر(ص) کو (وطن سے) نکالنے کا ارادہ کیا اور پھر تمہارے برخلاف لڑائی میں پہل بھی کی۔ تم ان سے ڈرتے ہو؟ اللہ زیادہ حقدار ہے اس بات کا کہ اس سے ڈرو اگر تم مؤمن ہو۔
قَٰتِلُوهُمْ يُعَذِّبْهُمُ ٱللَّهُ بِأَيْدِيكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍۢ مُّؤْمِنِينَ ﴿١٤﴾
ان سے جنگ کرو۔ اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں سے سزا دلوائے گا۔ اور انہیں ذلیل و خوار کرے گا اور ان کے مقابلہ میں تمہاری مدد کرے گا اور جماعتِ مؤمنین کے دلوں کو شفا دے گا (ان کے سارے دکھ دور کر دے گا)۔
وَيُذْهِبْ غَيْظَ قُلُوبِهِمْ ۗ وَيَتُوبُ ٱللَّهُ عَلَىٰ مَن يَشَآءُ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿١٥﴾
اور ان کے دلوں کے غم و غصہ کو دور کرے گا اور جسے چاہے گا توبہ کی توفیق دے گا (اور اس کی توبہ کو قبول کرے گا) اور اللہ بڑا جاننے والا، بڑا حکمت والا ہے۔
أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تُتْرَكُوا۟ وَلَمَّا يَعْلَمِ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ جَٰهَدُوا۟ مِنكُمْ وَلَمْ يَتَّخِذُوا۟ مِن دُونِ ٱللَّهِ وَلَا رَسُولِهِۦ وَلَا ٱلْمُؤْمِنِينَ وَلِيجَةًۭ ۚ وَٱللَّهُ خَبِيرٌۢ بِمَا تَعْمَلُونَ ﴿١٦﴾
(اے مسلمانو) کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ تم یونہی چھوڑ دیے جاؤگے حالانکہ ابھی تک اللہ نے (ظاہری طور پر) ان لوگوں کو معلوم ہی نہیں کیا جنہوں نے تم میں سے جہاد کیا اور خدا و رسول اور اہل ایمان کو چھوڑ کر کسی کو اپنا جگری دوست اور (محرمِ راز) نہیں بنایا۔ اور اللہ اس سے باخبر ہے جو کچھ تم کر تے ہو۔
مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِينَ أَن يَعْمُرُوا۟ مَسَٰجِدَ ٱللَّهِ شَٰهِدِينَ عَلَىٰٓ أَنفُسِهِم بِٱلْكُفْرِ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَٰلُهُمْ وَفِى ٱلنَّارِ هُمْ خَٰلِدُونَ ﴿١٧﴾
اور مشرکین کے لئے روا نہیں ہے کہ وہ مسجدوں کو آباد کریں جبکہ وہ خود اپنے اوپر اپنے کفر کی گواہی دے رہے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے سب اعمال ضائع ہوگئے اور وہ ہمیشہ آتشِ دوزخ میں رہیں گے۔
إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَٰجِدَ ٱللَّهِ مَنْ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ وَأَقَامَ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَى ٱلزَّكَوٰةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلَّا ٱللَّهَ ۖ فَعَسَىٰٓ أُو۟لَٰٓئِكَ أَن يَكُونُوا۟ مِنَ ٱلْمُهْتَدِينَ ﴿١٨﴾
درحقیقت مسجدوں کو آباد وہ کرتا ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، نماز قائم کرتا ہے اور زکوٰۃ ادا کرتا ہے اور اللہ کے سوا اور کسی سے نہیں ڈرتا۔ انہی کے متعلق یہ امید کی جا سکتی ہے کہ وہ ہدایت یافتہ لوگوں میں سے ہوں گے۔
۞ أَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ ٱلْحَآجِّ وَعِمَارَةَ ٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ كَمَنْ ءَامَنَ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ وَجَٰهَدَ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ ۚ لَا يَسْتَوُۥنَ عِندَ ٱللَّهِ ۗ وَٱللَّهُ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿١٩﴾
کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانے اور مسجد الحرام کے آباد رکھنے کو اس شخص (کے کام کے) برابر قرار دیا ہے جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لایا اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا۔ یہ دونوں اللہ کے نزدیک برابر نہیں ہیں۔ اور اللہ ظالموں کو منزلِ مقصود تک نہیں پہنچاتا۔
ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَهَاجَرُوا۟ وَجَٰهَدُوا۟ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ بِأَمْوَٰلِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ أَعْظَمُ دَرَجَةً عِندَ ٱللَّهِ ۚ وَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْفَآئِزُونَ ﴿٢٠﴾
جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور راہ خدا میں اپنے مال و جان سے جہاد کیا، اللہ کے نزدیک وہ درجہ میں بہت بڑے ہیں اور یہی لوگ ہیں جو کامیاب ہونے والے ہیں۔
يُبَشِّرُهُمْ رَبُّهُم بِرَحْمَةٍۢ مِّنْهُ وَرِضْوَٰنٍۢ وَجَنَّٰتٍۢ لَّهُمْ فِيهَا نَعِيمٌۭ مُّقِيمٌ ﴿٢١﴾
ان کا پروردگار انہیں اپنی رحمتِ خاص اور خوشنودی اور ایسے بہشتوں کی خوشخبری دیتا ہے جن میں دائمی نعمت ہوگی۔
خَٰلِدِينَ فِيهَآ أَبَدًا ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عِندَهُۥٓ أَجْرٌ عَظِيمٌۭ ﴿٢٢﴾
ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے بے شک اللہ ہی کے پاس بہت بڑا اجر ہے۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَتَّخِذُوٓا۟ ءَابَآءَكُمْ وَإِخْوَٰنَكُمْ أَوْلِيَآءَ إِنِ ٱسْتَحَبُّوا۟ ٱلْكُفْرَ عَلَى ٱلْإِيمَٰنِ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلظَّٰلِمُونَ ﴿٢٣﴾
اے ایمان والو! اگر تمہارے باپ اور تمہارے بھائی ایمان کے مقابلہ میں کفر کو ترجیح دیں تو پھر ان کو اپنا رفیق و کارساز نہ بناؤ۔ اور جو کوئی ان کو رفیق و کارساز بنائے گا تو وہی لوگ ظالم ہیں۔
قُلْ إِن كَانَ ءَابَآؤُكُمْ وَأَبْنَآؤُكُمْ وَإِخْوَٰنُكُمْ وَأَزْوَٰجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَٰلٌ ٱقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَٰرَةٌۭ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَٰكِنُ تَرْضَوْنَهَآ أَحَبَّ إِلَيْكُم مِّنَ ٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ وَجِهَادٍۢ فِى سَبِيلِهِۦ فَتَرَبَّصُوا۟ حَتَّىٰ يَأْتِىَ ٱللَّهُ بِأَمْرِهِۦ ۗ وَٱللَّهُ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلْفَٰسِقِينَ ﴿٢٤﴾
(اے رسول) کہہ دو کہ اگر تمہارے باپ، تمہارے بیٹے، تمہارے بھائی، تمہاری بیویاں اور تمہارا کنبہ قبیلہ اور تمہارا وہ مال جو تم نے کمایا ہے۔ اور تمہاری وہ تجارت جس کے مندا پڑ جانے سے ڈرتے ہو اور تمہارے وہ رہائشی مکانات جن کو تم پسند کرتے ہو۔ تم کو اللہ، اس کے رسول اور راہِ خدا میں جہاد کرنے سے زیادہ عزیز ہیں۔ تو پھر انتظار کرو۔ یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ (تمہارے سامنے) لے آئے اور اللہ فاسق و فاجر قوم کو منزل مقصود تک نہیں پہنچاتا۔
لَقَدْ نَصَرَكُمُ ٱللَّهُ فِى مَوَاطِنَ كَثِيرَةٍۢ ۙ وَيَوْمَ حُنَيْنٍ ۙ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنكُمْ شَيْـًۭٔا وَضَاقَتْ عَلَيْكُمُ ٱلْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّيْتُم مُّدْبِرِينَ ﴿٢٥﴾
بے شک اللہ نے بہت سے مقامات پر تمہاری مدد فرمائی ہے۔ اور حنین کے موقع پر بھی جب تمہاری کثرت تعداد نے تمہیں مغرور کر دیا تھا مگر اس (کثرت) نے تمہیں کوئی فائدہ نہ پہنچایا اور زمین اپنی ساری وسعت کے باوجود تم پر تنگ ہوگئی پھر تم پیٹھ دکھا کر بھاگ کھڑے ہوئے۔
ثُمَّ أَنزَلَ ٱللَّهُ سَكِينَتَهُۥ عَلَىٰ رَسُولِهِۦ وَعَلَى ٱلْمُؤْمِنِينَ وَأَنزَلَ جُنُودًۭا لَّمْ تَرَوْهَا وَعَذَّبَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ ۚ وَذَٰلِكَ جَزَآءُ ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿٢٦﴾
پھر اللہ نے اپنی طرف سے اپنے رسول اور اہلِ ایمان پر سکون و اطمینان نازل کیا اور ایسے لشکر نازل کئے جو تمہیں نظر نہیں آئے۔ اور اللہ نے کافروں کو سزا دی اور یہی کافروں کا بدلہ ہے۔
ثُمَّ يَتُوبُ ٱللَّهُ مِنۢ بَعْدِ ذَٰلِكَ عَلَىٰ مَن يَشَآءُ ۗ وَٱللَّهُ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿٢٧﴾
اس کے بعد اللہ جس کی چاہتا ہے توبہ قبول کرتا ہے (اور اسے توفیقِ توبہ دیتا ہے) اور اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِنَّمَا ٱلْمُشْرِكُونَ نَجَسٌۭ فَلَا يَقْرَبُوا۟ ٱلْمَسْجِدَ ٱلْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَٰذَا ۚ وَإِنْ خِفْتُمْ عَيْلَةًۭ فَسَوْفَ يُغْنِيكُمُ ٱللَّهُ مِن فَضْلِهِۦٓ إِن شَآءَ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلِيمٌ حَكِيمٌۭ ﴿٢٨﴾
اے ایمان والو! مشرکین سراسر نجس و ناپاک ہیں سو وہ اس سال (سنہ ۹ ہجری) کے بعد مسجد الحرام کے قریب بھی نہ آنے پائیں۔ اور اگر تمہیں ان کی آمد و رفت کے بند ہونے سے تنگدستی کا اندیشہ ہے تو عنقریب خدا اپنے فضل و کرم سے تمہیں تونگر بنا دے گا۔ بے شک اللہ تعالیٰ بڑا جاننے والا، بڑا حکمت والا ہے۔
قَٰتِلُوا۟ ٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِٱللَّهِ وَلَا بِٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ وَلَا يُحَرِّمُونَ مَا حَرَّمَ ٱللَّهُ وَرَسُولُهُۥ وَلَا يَدِينُونَ دِينَ ٱلْحَقِّ مِنَ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَٰبَ حَتَّىٰ يُعْطُوا۟ ٱلْجِزْيَةَ عَن يَدٍۢ وَهُمْ صَٰغِرُونَ ﴿٢٩﴾
(اے مسلمانو!) اہلِ کتاب میں سے جو لوگ اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور خدا و رسول کی حرام کردہ چیزوں کو حرام نہیں جانتے اور دینِ حق (اسلام) کو اختیار نہیں کرتے ان سے جنگ کرو یہاں تک کہ وہ چھوٹے بن کر (ذلیل ہوکر) ہاتھ سے جزیہ دیں۔
وَقَالَتِ ٱلْيَهُودُ عُزَيْرٌ ٱبْنُ ٱللَّهِ وَقَالَتِ ٱلنَّصَٰرَى ٱلْمَسِيحُ ٱبْنُ ٱللَّهِ ۖ ذَٰلِكَ قَوْلُهُم بِأَفْوَٰهِهِمْ ۖ يُضَٰهِـُٔونَ قَوْلَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِن قَبْلُ ۚ قَٰتَلَهُمُ ٱللَّهُ ۚ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ ﴿٣٠﴾
یہودی کہتے ہیں کہ عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور نصرانی کہتے ہیں کہ عیسیٰ اللہ کے بیٹے ہیں۔ یہ ان کی باتیں ہیں (بغیر سوچے سمجھے) ان کے منہ سے نکالی ہوئی۔ یہ لوگ بھی ان جیسی باتیں کرنے لگے ہیں جو ان سے پہلے کفر کر چکے ہیں اللہ ان کو ہلاک کرے یہ کدھر بہکے جا رہے ہیں۔
ٱتَّخَذُوٓا۟ أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَٰنَهُمْ أَرْبَابًۭا مِّن دُونِ ٱللَّهِ وَٱلْمَسِيحَ ٱبْنَ مَرْيَمَ وَمَآ أُمِرُوٓا۟ إِلَّا لِيَعْبُدُوٓا۟ إِلَٰهًۭا وَٰحِدًۭا ۖ لَّآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَٰنَهُۥ عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴿٣١﴾
انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور راہبوں (علماء و مشائخ) کو پروردگار بنا لیا ہے، اور مریم کے فرزند مسیح کو بھی۔ حالانکہ ان کو صرف یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ ایک ہی معبودِ برحق کی عبادت کریں۔ اللہ کے سوا اور کوئی الٰہ نہیں ہے۔ وہ پاک ہے ان مشرکانہ باتوں سے جو یہ کرتے ہیں۔
يُرِيدُونَ أَن يُطْفِـُٔوا۟ نُورَ ٱللَّهِ بِأَفْوَٰهِهِمْ وَيَأْبَى ٱللَّهُ إِلَّآ أَن يُتِمَّ نُورَهُۥ وَلَوْ كَرِهَ ٱلْكَٰفِرُونَ ﴿٣٢﴾
وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے (پھونک مار کر) بجھا دیں اور اللہ انکاری ہے ہر بات سے سوا اس کے کہ وہ اپنے نور کو کمال تک پہنچائے اگرچہ کافر اس کو ناپسند کریں۔
هُوَ ٱلَّذِىٓ أَرْسَلَ رَسُولَهُۥ بِٱلْهُدَىٰ وَدِينِ ٱلْحَقِّ لِيُظْهِرَهُۥ عَلَى ٱلدِّينِ كُلِّهِۦ وَلَوْ كَرِهَ ٱلْمُشْرِكُونَ ﴿٣٣﴾
وہ (اللہ) وہی ہے جس نے ہدایت اور دینِ حق دے کر اپنے رسول کو بھیجا تاکہ اسے تمام دینوں پر غالب کر دے اگرچہ مشرک اسے ناپسند ہی کریں۔
۞ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِنَّ كَثِيرًۭا مِّنَ ٱلْأَحْبَارِ وَٱلرُّهْبَانِ لَيَأْكُلُونَ أَمْوَٰلَ ٱلنَّاسِ بِٱلْبَٰطِلِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ ۗ وَٱلَّذِينَ يَكْنِزُونَ ٱلذَّهَبَ وَٱلْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍۢ ﴿٣٤﴾
اے ایمان والو! بہت سے عالم اور راہب لوگوں کا مال ناجائز طریقہ پر کھاتے ہیں اور لوگوں کو خدا کی راہ سے روکتے ہیں۔ اور جو لوگ سونا چاندی جمع کرکے رکھتے رہتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، انہیں دردناک عذاب کی بشارت دے دو۔
يَوْمَ يُحْمَىٰ عَلَيْهَا فِى نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَىٰ بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ ۖ هَٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنفُسِكُمْ فَذُوقُوا۟ مَا كُنتُمْ تَكْنِزُونَ ﴿٣٥﴾
یہ (واقعہ) اس دن ہوگا جب کہ اس (سونے چاندی) کو دوزخ کی آگ میں تپایا جائے گا اور پھر اس سے ان کی پیشانیوں، پہلوؤں اور پشتوں کو داغا جائے گا (اور انہیں بتایا جائے گا کہ) یہ ہے وہ جو تم نے اپنے لئے جمع کرکے رکھا تھا تو اب مزا چکھو اس کا جو تم نے جمع کرکے رکھا تھا۔
إِنَّ عِدَّةَ ٱلشُّهُورِ عِندَ ٱللَّهِ ٱثْنَا عَشَرَ شَهْرًۭا فِى كِتَٰبِ ٱللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ مِنْهَآ أَرْبَعَةٌ حُرُمٌۭ ۚ ذَٰلِكَ ٱلدِّينُ ٱلْقَيِّمُ ۚ فَلَا تَظْلِمُوا۟ فِيهِنَّ أَنفُسَكُمْ ۚ وَقَٰتِلُوا۟ ٱلْمُشْرِكِينَ كَآفَّةًۭ كَمَا يُقَٰتِلُونَكُمْ كَآفَّةًۭ ۚ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلْمُتَّقِينَ ﴿٣٦﴾
بے شک اللہ کے نزدیک مہینوں کی تعداد نوشتہ خداوندی میں جب سے اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے بارہ ہے، جن میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں۔ یہی دینِ مستقیم ہے۔ پس ان میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو اور تمام مشرکین سے اسی طرح جنگ کرو جس طرح کہ وہ تم سب سے کرتے ہیں اور جان لو کہ بے شک اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔
إِنَّمَا ٱلنَّسِىٓءُ زِيَادَةٌۭ فِى ٱلْكُفْرِ ۖ يُضَلُّ بِهِ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ يُحِلُّونَهُۥ عَامًۭا وَيُحَرِّمُونَهُۥ عَامًۭا لِّيُوَاطِـُٔوا۟ عِدَّةَ مَا حَرَّمَ ٱللَّهُ فَيُحِلُّوا۟ مَا حَرَّمَ ٱللَّهُ ۚ زُيِّنَ لَهُمْ سُوٓءُ أَعْمَٰلِهِمْ ۗ وَٱللَّهُ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿٣٧﴾
سوا اس کے نہیں ہے کہ نسیئی (حرمت والے مہینوں کو مؤخر کرنا) کفر میں زیادتی کا موجب ہے۔ اس سے وہ لوگ گمراہ کئے جاتے ہیں جو کافر ہیں۔ وہ اسے ایک سال حلال قرار دیتے ہیں اور اسی کو دوسرے سال حرام قرار دیتے ہیں تاکہ ان مہینوں کی گنتی پوری کریں جنہیں اللہ نے حرام کیا ہے تاکہ اس (حیلے) سے اللہ کی حرام کردہ کو اپنے لئے حلال قرار دیں۔ ان کے برے اعمال ان کے لئے آراستہ کر دیے گئے ہیں اور اللہ کافروں کو منزلِ مقصود تک نہیں پہنچاتا۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ ٱنفِرُوا۟ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ ٱثَّاقَلْتُمْ إِلَى ٱلْأَرْضِ ۚ أَرَضِيتُم بِٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا مِنَ ٱلْءَاخِرَةِ ۚ فَمَا مَتَٰعُ ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا فِى ٱلْءَاخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ ﴿٣٨﴾
اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں (جہاد کرنے کے لیے) نکلو تو تم بوجھل ہوکر زمین گیر ہو جاتے ہو۔ کیا تم نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی کو پسند کر لیا ہے؟ (اگر ایسا ہی ہے تو یاد رکھو کہ) دنیا کا ساز و سامان آخرت کے مقابلہ میں بالکل قلیل ہے۔
إِلَّا تَنفِرُوا۟ يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًۭا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّوهُ شَيْـًۭٔا ۗ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌ ﴿٣٩﴾
اگر تم نہیں نکلوگے تو اللہ تمہیں دردناک عذاب کے ساتھ سزا دے گا اور تمہاری جگہ کسی دوسرے گروہ کو لاکھڑا کرے گا۔ اور تم اسے کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکوگے۔ اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
إِلَّا تَنصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ ٱللَّهُ إِذْ أَخْرَجَهُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ ثَانِىَ ٱثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِى ٱلْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَٰحِبِهِۦ لَا تَحْزَنْ إِنَّ ٱللَّهَ مَعَنَا ۖ فَأَنزَلَ ٱللَّهُ سَكِينَتَهُۥ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُۥ بِجُنُودٍۢ لَّمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ ٱلسُّفْلَىٰ ۗ وَكَلِمَةُ ٱللَّهِ هِىَ ٱلْعُلْيَا ۗ وَٱللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿٤٠﴾
اور اگر تم ان (رسول(ص)) کی نصرت نہیں کروگے (تو نہ کرو) اللہ نے ان کی اس وقت نصرت کی جب کافروں نے ان کو (وطن سے) نکال دیا تھا۔ اور آپ دو میں سے دوسرے تھے۔ جب دونوں غار میں تھے اس وقت وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ غمگین نہ ہو یقینا اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ سو اللہ نے ان (رسول(ص)) پر اپنی تسکین نازل کی اور ان کی ایسے لشکروں سے مدد کی جن کو تم نے نہیں دیکھا۔ اور اللہ نے کافروں کے بول کو نیچا کر دیا اور اللہ کا بول ہی بالا ہے۔ اور اللہ زبردست ہے بڑا حکمت والا ہے۔
ٱنفِرُوا۟ خِفَافًۭا وَثِقَالًۭا وَجَٰهِدُوا۟ بِأَمْوَٰلِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌۭ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٤١﴾
(اے مسلمانو!) ہلکے پھلکے اور بھاری بوجھل نکل پڑو۔ اور اللہ کی راہ میں اپنے مال و جان کے ساتھ جہاد کرو۔ یہ بات تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔
لَوْ كَانَ عَرَضًۭا قَرِيبًۭا وَسَفَرًۭا قَاصِدًۭا لَّٱتَّبَعُوكَ وَلَٰكِنۢ بَعُدَتْ عَلَيْهِمُ ٱلشُّقَّةُ ۚ وَسَيَحْلِفُونَ بِٱللَّهِ لَوِ ٱسْتَطَعْنَا لَخَرَجْنَا مَعَكُمْ يُهْلِكُونَ أَنفُسَهُمْ وَٱللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُمْ لَكَٰذِبُونَ ﴿٤٢﴾
(اے رسول(ص)) اگر فائدہ قریب اور سفر آسان ہوتا تو یہ (منافق) ضرور تمہارے پیچھے چلتے لیکن انہیں راہ دور کی دکھائی دی (اس لئے قطعِ مسافت دشوار ہوگئی) وہ عنقریب اللہ کے نام کی قَسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ اگر ہم مقدور رکھتے تو ضرور آپ کے ساتھ نکلتے۔ یہ لوگ (جھوٹی قَسمیں کھا کر) اپنے کو ہلاکت میں ڈال رہے ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ وہ قطعاً جھوٹے ہیں۔
عَفَا ٱللَّهُ عَنكَ لِمَ أَذِنتَ لَهُمْ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكَ ٱلَّذِينَ صَدَقُوا۟ وَتَعْلَمَ ٱلْكَٰذِبِينَ ﴿٤٣﴾
(اے رسول(ص)) اللہ آپ کو معاف کرے آپ نے انہیں کیوں (پیچھے رہ جانے کی) اجازت دے دی۔ جب تک آپ پر واضح نہ ہو جاتا کہ سچے کون ہیں اور معلوم نہ ہو جاتا کہ جھوٹے کون؟
لَا يَسْتَـْٔذِنُكَ ٱلَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ أَن يُجَٰهِدُوا۟ بِأَمْوَٰلِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌۢ بِٱلْمُتَّقِينَ ﴿٤٤﴾
جو لوگ اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں وہ کبھی آپ سے اجازت طلب نہیں کریں گے کہ وہ اپنے مال و جان سے (اللہ کی راہ میں) جہاد کریں۔ اور اللہ پرہیز گاروں کو خوب جانتا ہے۔
إِنَّمَا يَسْتَـْٔذِنُكَ ٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ وَٱرْتَابَتْ قُلُوبُهُمْ فَهُمْ فِى رَيْبِهِمْ يَتَرَدَّدُونَ ﴿٤٥﴾
اس قسم کی اجازت وہی لوگ طلب کرتے ہیں جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے۔ اور ان کے دل شک میں پڑ گئے ہیں اور وہ اپنے شک میں بھٹک رہے ہیں۔
۞ وَلَوْ أَرَادُوا۟ ٱلْخُرُوجَ لَأَعَدُّوا۟ لَهُۥ عُدَّةًۭ وَلَٰكِن كَرِهَ ٱللَّهُ ٱنۢبِعَاثَهُمْ فَثَبَّطَهُمْ وَقِيلَ ٱقْعُدُوا۟ مَعَ ٱلْقَٰعِدِينَ ﴿٤٦﴾
اگر ان لوگوں نے نکلنے کا ارادہ کیا ہوتا تو اس کے لئے کچھ نہ کچھ سروسامان کی تیاری ضرور کرتے لیکن (حقیقت الامر تو یہ ہے کہ) اللہ کو ان کا اٹھنا اور نکالنا ناپسند تھا۔ اس لئے اس نے ان کو کاہل (اور سست) کر دیا۔ اور (گویا ان سے) کہہ دیا گیا کہ بیٹھے رہو بیٹھنے والوں کے ساتھ۔
لَوْ خَرَجُوا۟ فِيكُم مَّا زَادُوكُمْ إِلَّا خَبَالًۭا وَلَأَوْضَعُوا۟ خِلَٰلَكُمْ يَبْغُونَكُمُ ٱلْفِتْنَةَ وَفِيكُمْ سَمَّٰعُونَ لَهُمْ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌۢ بِٱلظَّٰلِمِينَ ﴿٤٧﴾
اگر وہ تمہارے ساتھ نکلتے تو تمہاری خرابی میں اضافہ ہی کرتے اور فتنہ پردازی کے لئے دوڑ دھوپ کرتے اور تمہارے اندر (ہنوز) ایسے لوگ (جاسوس) موجود ہیں جو ان کی باتوں پر کان دھرنے والے ہیں (جاسوسی کرتے ہیں)۔ اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔
لَقَدِ ٱبْتَغَوُا۟ ٱلْفِتْنَةَ مِن قَبْلُ وَقَلَّبُوا۟ لَكَ ٱلْأُمُورَ حَتَّىٰ جَآءَ ٱلْحَقُّ وَظَهَرَ أَمْرُ ٱللَّهِ وَهُمْ كَٰرِهُونَ ﴿٤٨﴾
وہ لوگ اس سے پہلے بھی فتنہ پردازی میں کوشاں رہے ہیں اور آپ کے معاملات کو درہم برہم اور الٹ پلٹ کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ حق (سامنے) آگیا (نمایاں ہوگیا) اور اللہ کا حکم غالب ہوا۔ جبکہ وہ ناپسند کرتے تھے۔
وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ ٱئْذَن لِّى وَلَا تَفْتِنِّىٓ ۚ أَلَا فِى ٱلْفِتْنَةِ سَقَطُوا۟ ۗ وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيطَةٌۢ بِٱلْكَٰفِرِينَ ﴿٤٩﴾
اور ان میں کچھ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ مجھے (گھر میں بیٹھے رہنے کی) اجازت دے دیں۔ اور مجھے فتنہ میں نہ ڈالیں خبردار! وہ فتنہ میں تو خود پڑ ہی چکے ہیں اور بلاشبہ جہنم کافروں کو گھیرے ہوئے ہے۔
إِن تُصِبْكَ حَسَنَةٌۭ تَسُؤْهُمْ ۖ وَإِن تُصِبْكَ مُصِيبَةٌۭ يَقُولُوا۟ قَدْ أَخَذْنَآ أَمْرَنَا مِن قَبْلُ وَيَتَوَلَّوا۟ وَّهُمْ فَرِحُونَ ﴿٥٠﴾
اگر آپ کو کوئی بھلائی پہنچے تو ان کو بری لگتی ہے اور اگر آپ پر کوئی مصیبت آجائے تو کہتے ہیں کہ ہم نے تو پہلے ہی اپنا معاملہ ٹھیک کر لیا تھا۔ اور وہ (یہ کہہ کر) خوش خوش واپس لوٹ جاتے ہیں۔
قُل لَّن يُصِيبَنَآ إِلَّا مَا كَتَبَ ٱللَّهُ لَنَا هُوَ مَوْلَىٰنَا ۚ وَعَلَى ٱللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ ٱلْمُؤْمِنُونَ ﴿٥١﴾
(اے پیغمبر(ص)) کہہ دیجیے! کہ ہمیں ہرگز کوئی (بھلائی یا برائی) نہیں پہنچتی مگر وہی جو اللہ نے ہمارے لئے لکھ دی ہے وہی ہمارا مولیٰ و سرپرست ہے۔ اور اللہ ہی پر اہلِ ایمان کو توکل (بھروسہ) کرنا چاہیے۔
قُلْ هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنَآ إِلَّآ إِحْدَى ٱلْحُسْنَيَيْنِ ۖ وَنَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ أَن يُصِيبَكُمُ ٱللَّهُ بِعَذَابٍۢ مِّنْ عِندِهِۦٓ أَوْ بِأَيْدِينَا ۖ فَتَرَبَّصُوٓا۟ إِنَّا مَعَكُم مُّتَرَبِّصُونَ ﴿٥٢﴾
اے پیغمبر(ص) کہہ دیجیے! کہ تم ہمارے بارے میں دو بھلائیوں (فتح یا شہادت) میں سے ایک کے سوا اور کس چیز کا انتظار کر رہے ہو؟ اور ہم تمہارے بارے میں اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ تمہیں سزا دے۔ خواہ اپنی طرف سے دے یا ہمارے ہاتھوں سے؟ سو تم انتظار کرو۔ اور ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کر رہے ہیں۔
قُلْ أَنفِقُوا۟ طَوْعًا أَوْ كَرْهًۭا لَّن يُتَقَبَّلَ مِنكُمْ ۖ إِنَّكُمْ كُنتُمْ قَوْمًۭا فَٰسِقِينَ ﴿٥٣﴾
کہہ دیجیے! کہ تم خوشی سے (اپنا مال) خرچ کرو یا ناخوشی سے۔ بہرحال وہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ کیونکہ تم فاسق (نافرمان) لوگ ہو (انما یتقبل اللّٰہ من المتقین یعنی اللہ تو صرف متقیوں کا عمل قبول کرتا ہے)۔
وَمَا مَنَعَهُمْ أَن تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَٰتُهُمْ إِلَّآ أَنَّهُمْ كَفَرُوا۟ بِٱللَّهِ وَبِرَسُولِهِۦ وَلَا يَأْتُونَ ٱلصَّلَوٰةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَىٰ وَلَا يُنفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَٰرِهُونَ ﴿٥٤﴾
اور ان کی خیرات کے قبول کئے جانے میں اس کے سوا اور کوئی امر مانع نہیں ہے کہ انہوں نے خدا و رسول کے ساتھ کفر کیا ہے (ان کا انکار کیا ہے) اور نماز کی طرف نہیں آتے مگر کاہلی اور سستی سے اور خیرات نہیں کرتے مگر بادلِ ناخواستہ۔
فَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَٰلُهُمْ وَلَآ أَوْلَٰدُهُمْ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ ٱللَّهُ لِيُعَذِّبَهُم بِهَا فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَٰفِرُونَ ﴿٥٥﴾
سو ان کے مال و اولاد تمہیں حیرت و تعجب میں نہ ڈالیں۔ (اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ) ان کو یہ انہی چیزوں کے ذریعہ سے دنیاوی زندگی میں سزا دے۔ اور ان کی جانیں ایسی حالت میں نکلیں کہ وہ کافر ہوں۔
وَيَحْلِفُونَ بِٱللَّهِ إِنَّهُمْ لَمِنكُمْ وَمَا هُم مِّنكُمْ وَلَٰكِنَّهُمْ قَوْمٌۭ يَفْرَقُونَ ﴿٥٦﴾
اور وہ اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ تم ہی میں سے ہیں۔ حالانکہ وہ تم میں سے نہیں ہیں لیکن وہ (تم سے) خوف زدہ ہیں۔
لَوْ يَجِدُونَ مَلْجَـًٔا أَوْ مَغَٰرَٰتٍ أَوْ مُدَّخَلًۭا لَّوَلَّوْا۟ إِلَيْهِ وَهُمْ يَجْمَحُونَ ﴿٥٧﴾
اگر وہ کوئی جائے پناہ پا لیں یا کوئی غار یا گھس بیٹھنے کی کوئی جگہ تو فوراً ادھر کا رخ کریں منہ زوری کرتے ہوئے (اور رسیاں تڑاتے ہوئے)۔
وَمِنْهُم مَّن يَلْمِزُكَ فِى ٱلصَّدَقَٰتِ فَإِنْ أُعْطُوا۟ مِنْهَا رَضُوا۟ وَإِن لَّمْ يُعْطَوْا۟ مِنْهَآ إِذَا هُمْ يَسْخَطُونَ ﴿٥٨﴾
اور (اے نبی) ان میں کچھ ایسے بھی ہیں جو صدقات (کی تقسیم) کے بارے میں آپ(ص) پر عیب لگاتے ہیں۔ پھر اگر اس سے کچھ (معقول مقدار) انہیں دے دی جائے تو راضی ہو جاتے ہیں اور اگر کچھ نہ دیا جائے تو وہ ایک دم ناراض ہو جاتے ہیں۔
وَلَوْ أَنَّهُمْ رَضُوا۟ مَآ ءَاتَىٰهُمُ ٱللَّهُ وَرَسُولُهُۥ وَقَالُوا۟ حَسْبُنَا ٱللَّهُ سَيُؤْتِينَا ٱللَّهُ مِن فَضْلِهِۦ وَرَسُولُهُۥٓ إِنَّآ إِلَى ٱللَّهِ رَٰغِبُونَ ﴿٥٩﴾
اور (کیا اچھا ہوتا ہے) اگر وہ اس پر راضی رہتے جو کچھ اللہ اور اس کے رسول نے انہیں دیا تھا اور کہتے کہ اللہ ہمارے لئے کافی ہے۔ وہ عنقریب ہمیں اپنے فضل و کرم سے عطا فرمائے گا اور اس کا رسول بھی۔ ہم تو بس اللہ کی طرف ہی رغبت کرنے والے ہیں۔
۞ إِنَّمَا ٱلصَّدَقَٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَٱلْمَسَٰكِينِ وَٱلْعَٰمِلِينَ عَلَيْهَا وَٱلْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِى ٱلرِّقَابِ وَٱلْغَٰرِمِينَ وَفِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱبْنِ ٱلسَّبِيلِ ۖ فَرِيضَةًۭ مِّنَ ٱللَّهِ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌۭ ﴿٦٠﴾
صدقات (مالِ زکوٰۃ) تو اور کسی کے لئے نہیں صرف فقیروں کے لئے ہے مسکینوں کے لئے ہے اور ان کارکنوں کے لئے ہے جو اس کی وصولی کے لئے مقرر ہیں۔ اور ان کے لئے ہے جن کی (دلجوئی) مطلوب ہے۔ نیز (غلاموں اور کنیزوں کی) گردنیں (چھڑانے) کے لئے ہے اور مقروضوں (کا قرضہ ادا کرنے) کے لئے ہے اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے ہے اور مسافروں (کی مدد) کے لئے ہے یہ اللہ کی طرف سے فرض ہے اور اللہ بڑا جاننے والا، بڑا حکمت والا ہے۔
وَمِنْهُمُ ٱلَّذِينَ يُؤْذُونَ ٱلنَّبِىَّ وَيَقُولُونَ هُوَ أُذُنٌۭ ۚ قُلْ أُذُنُ خَيْرٍۢ لَّكُمْ يُؤْمِنُ بِٱللَّهِ وَيُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِينَ وَرَحْمَةٌۭ لِّلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مِنكُمْ ۚ وَٱلَّذِينَ يُؤْذُونَ رَسُولَ ٱللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ﴿٦١﴾
اور ان میں کچھ ایسے بھی ہیں جو نبی کو اذیت پہنچاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ تو بس کان ہیں (یعنی کان کے کچے ہیں) کہہ دیجیے! وہ تمہارے لئے بہتری کا کان ہیں (ان کے ایسا ہونے میں تمہارا ہی بھلا ہے) جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اہلِ ایمان پر اعتماد کرتے ہیں اور جو تم میں سے ایمان لائے ہیں ان کے لئے سراپا رحمت ہیں اور جو لوگ اللہ کے رسول کو اذیت پہنچاتے ہیں۔ ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔
يَحْلِفُونَ بِٱللَّهِ لَكُمْ لِيُرْضُوكُمْ وَٱللَّهُ وَرَسُولُهُۥٓ أَحَقُّ أَن يُرْضُوهُ إِن كَانُوا۟ مُؤْمِنِينَ ﴿٦٢﴾
وہ تمہارے سامنے اللہ کی قَسمیں کھاتے ہیں تاکہ تمہیں راضی کریں۔ حالانکہ اللہ اور اس کا رسول اس کے زیادہ حقدار ہیں کہ ان کو راضی کریں۔ اگر وہ ایمان لائے ہیں۔
أَلَمْ يَعْلَمُوٓا۟ أَنَّهُۥ مَن يُحَادِدِ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ فَأَنَّ لَهُۥ نَارَ جَهَنَّمَ خَٰلِدًۭا فِيهَا ۚ ذَٰلِكَ ٱلْخِزْىُ ٱلْعَظِيمُ ﴿٦٣﴾
کیا انہیں (یہ بات) معلوم نہیں ہے کہ جو شخص خدا و رسول کی مخالفت کرے گا۔ اس کے لئے آتشِ دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔ یہ بہت بڑی رسوائی ہے۔
يَحْذَرُ ٱلْمُنَٰفِقُونَ أَن تُنَزَّلَ عَلَيْهِمْ سُورَةٌۭ تُنَبِّئُهُم بِمَا فِى قُلُوبِهِمْ ۚ قُلِ ٱسْتَهْزِءُوٓا۟ إِنَّ ٱللَّهَ مُخْرِجٌۭ مَّا تَحْذَرُونَ ﴿٦٤﴾
منافق لوگ ڈرتے رہتے ہیں کہ مبادا ان کے بارے میں کوئی ایسی سورہ نہ نازل ہو جائے جو انہیں بتلا دے جو کچھ ان کے دلوں میں (چھپا ہوا) ہے آپ کہہ دیجیے! کہ تم مذاق اڑاؤ۔ یقینا (اب) اللہ اس بات کا ظاہر کرنے والا ہے جس کے شکار ہونے سے تم ڈرتے ہو۔ (تمہارے نفاق کا پردہ چاک ہونے والا ہے)۔
وَلَئِن سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ ۚ قُلْ أَبِٱللَّهِ وَءَايَٰتِهِۦ وَرَسُولِهِۦ كُنتُمْ تَسْتَهْزِءُونَ ﴿٦٥﴾
(اے رسول(ص)) اگر آپ ان سے پوچھ گچھ کریں تو وہ ضرور کہیں گے کہ ہم تو صرف بحث کر رہے تھے اور تفریح طبعی کر رہے تھے۔ کیا تم اللہ، اس کے رسول اور اس کی آیات سے تمسخر کرتے ہو؟
لَا تَعْتَذِرُوا۟ قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَٰنِكُمْ ۚ إِن نَّعْفُ عَن طَآئِفَةٍۢ مِّنكُمْ نُعَذِّبْ طَآئِفَةًۢ بِأَنَّهُمْ كَانُوا۟ مُجْرِمِينَ ﴿٦٦﴾
اب عذر نہ تراشو! تم نے (اظہارِ) ایمان کے بعد کفر اختیار کیا ہے۔ اگر ہم تم میں سے ایک گروہ سے درگزر بھی کریں گے تو دوسرے گروہ کو تو ضرور سزا دیں گے کیونکہ وہ (حقیقی) مجرم ہیں۔
ٱلْمُنَٰفِقُونَ وَٱلْمُنَٰفِقَٰتُ بَعْضُهُم مِّنۢ بَعْضٍۢ ۚ يَأْمُرُونَ بِٱلْمُنكَرِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ ٱلْمَعْرُوفِ وَيَقْبِضُونَ أَيْدِيَهُمْ ۚ نَسُوا۟ ٱللَّهَ فَنَسِيَهُمْ ۗ إِنَّ ٱلْمُنَٰفِقِينَ هُمُ ٱلْفَٰسِقُونَ ﴿٦٧﴾
منافق مرد اور منافق عورتیں ایک دوسرے کے ہم جنس ہیں برائی کا حکم دیتے ہیں اور اچھائی سے روکتے ہیں اور (راہِ حق پر خرچ کرنے سے) اپنے ہاتھ بند رکھتے ہیں (دراصل) انہوں نے خدا کو بھلا دیا ہے اور خدا نے (گویا) ان کو بھلا دیا ہے اور انہیں (نظر انداز کر دیا ہے) بے شک منافق ہی بڑے فاسق (نافرمان) ہیں۔
وَعَدَ ٱللَّهُ ٱلْمُنَٰفِقِينَ وَٱلْمُنَٰفِقَٰتِ وَٱلْكُفَّارَ نَارَ جَهَنَّمَ خَٰلِدِينَ فِيهَا ۚ هِىَ حَسْبُهُمْ ۚ وَلَعَنَهُمُ ٱللَّهُ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌۭ مُّقِيمٌۭ ﴿٦٨﴾
اللہ نے منافق مردوں منافق عورتوں اور کافروں سے آتشِ دوزخ (میں داخل کرنے) کا وعدہ کر رکھا ہے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے وہ ان کے لئے کافی ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے دائمی عذاب ہے۔
كَٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ كَانُوٓا۟ أَشَدَّ مِنكُمْ قُوَّةًۭ وَأَكْثَرَ أَمْوَٰلًۭا وَأَوْلَٰدًۭا فَٱسْتَمْتَعُوا۟ بِخَلَٰقِهِمْ فَٱسْتَمْتَعْتُم بِخَلَٰقِكُمْ كَمَا ٱسْتَمْتَعَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكُم بِخَلَٰقِهِمْ وَخُضْتُمْ كَٱلَّذِى خَاضُوٓا۟ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَٰلُهُمْ فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْءَاخِرَةِ ۖ وَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْخَٰسِرُونَ ﴿٦٩﴾
(اے منافقو! تمہاری حالت) ان لوگوں جیسی ہے جو تم سے پہلے گزر چکے۔ جو تم سے زیادہ طاقتور تھے اور مال و اولاد بھی تم سے زیادہ رکھتے تھے پس انہوں نے اپنے (دنیوی) حصہ سے فائدہ اٹھایا اور تم نے بھی اپنے (دنیوی) حصہ سے اسی طرح فائدہ اٹھایا جس طرح تم سے پہلے گزرے ہوؤں نے فائدہ اٹھایا تھا۔ اور تم بھی ویسے ہی لغو بحثوں میں پڑے جیسے وہ پڑے تھے۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا و آخرت میں اکارت ہوئے اور یہی لوگ ہیں جو گھاٹا اٹھانے والے ہیں۔
أَلَمْ يَأْتِهِمْ نَبَأُ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ قَوْمِ نُوحٍۢ وَعَادٍۢ وَثَمُودَ وَقَوْمِ إِبْرَٰهِيمَ وَأَصْحَٰبِ مَدْيَنَ وَٱلْمُؤْتَفِكَٰتِ ۚ أَتَتْهُمْ رُسُلُهُم بِٱلْبَيِّنَٰتِ ۖ فَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَٰكِن كَانُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ﴿٧٠﴾
کیا انہیں ان لوگوں کی خبر نہیں ملی جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں (جیسے) نوح کی قوم، اور عاد و ثمود اور ابراہیم کی قوم! اور مدین والے اور وہ جن کی بستیاں الٹ دی گئی تھیں (قومِ لوط) ان کے پاس ان کے پیغمبر کھلی ہوئی نشانیاں (معجزات) لے کر آئے تھے۔ (مگر وہ اپنی گمراہی سے باز نہ آئے)۔ اللہ تو ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتا مگر وہ خود ہی اپنے اوپر ظلم کرتے تھے۔
وَٱلْمُؤْمِنُونَ وَٱلْمُؤْمِنَٰتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَآءُ بَعْضٍۢ ۚ يَأْمُرُونَ بِٱلْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ ٱلْمُنكَرِ وَيُقِيمُونَ ٱلصَّلَوٰةَ وَيُؤْتُونَ ٱلزَّكَوٰةَ وَيُطِيعُونَ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥٓ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ ٱللَّهُ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌۭ ﴿٧١﴾
اور مؤمن مرد اور مؤمن عورتیں یہ سب باہم دگریکرنگ و ہم آہنگ ہیں وہ بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں۔ اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔ اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ ضرور رحم فرمائے گا۔ یقینا اللہ زبردست ہے، بڑا حکمت والا ہے۔
وَعَدَ ٱللَّهُ ٱلْمُؤْمِنِينَ وَٱلْمُؤْمِنَٰتِ جَنَّٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ خَٰلِدِينَ فِيهَا وَمَسَٰكِنَ طَيِّبَةًۭ فِى جَنَّٰتِ عَدْنٍۢ ۚ وَرِضْوَٰنٌۭ مِّنَ ٱللَّهِ أَكْبَرُ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ ﴿٧٢﴾
اللہ نے مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں سے ان بہشتوں کا وعدہ کیا ہے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے نیز ان کے لئے ان ہمیشگی کے بہشتوں (سدا بہار باغوں) میں پاک و پاکیزہ مکانات ہوں گے۔ اور اللہ کی خوشنودی سب سے بڑی ہے۔ یہی ہے بہت بڑی کامیابی۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّبِىُّ جَٰهِدِ ٱلْكُفَّارَ وَٱلْمُنَٰفِقِينَ وَٱغْلُظْ عَلَيْهِمْ ۚ وَمَأْوَىٰهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ ٱلْمَصِيرُ ﴿٧٣﴾
اے نبی! کافروں اور منافقوں سے جہاد کریں۔ اور ان پر سختی کریں۔ ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بہت بری جائے بازگشت ہے۔
يَحْلِفُونَ بِٱللَّهِ مَا قَالُوا۟ وَلَقَدْ قَالُوا۟ كَلِمَةَ ٱلْكُفْرِ وَكَفَرُوا۟ بَعْدَ إِسْلَٰمِهِمْ وَهَمُّوا۟ بِمَا لَمْ يَنَالُوا۟ ۚ وَمَا نَقَمُوٓا۟ إِلَّآ أَنْ أَغْنَىٰهُمُ ٱللَّهُ وَرَسُولُهُۥ مِن فَضْلِهِۦ ۚ فَإِن يَتُوبُوا۟ يَكُ خَيْرًۭا لَّهُمْ ۖ وَإِن يَتَوَلَّوْا۟ يُعَذِّبْهُمُ ٱللَّهُ عَذَابًا أَلِيمًۭا فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْءَاخِرَةِ ۚ وَمَا لَهُمْ فِى ٱلْأَرْضِ مِن وَلِىٍّۢ وَلَا نَصِيرٍۢ ﴿٧٤﴾
وہ تمہارے سامنے اللہ کی قَسمیں کھاتے ہیں کہ انہوں نے (وہ بات) نہیں کہی۔ حالانکہ انہوں نے یقینا کفر کا کلمہ کہا ہے۔ اور اسلام لانے کے بعد کفر اختیار کیا ہے اور انہوں نے وہ کام کرنے کا قصد کیا ہے جسے وہ کر نہ سکے ان کی یہ سب خشمناکی اور عیب جوئی صرف اس وجہ سے ہے کہ خدا و رسول نے (مالِ غنیمت دے کر) ان کو تونگر کر دیا ہے۔ سو اگر وہ اب بھی توبہ کر لیں تو یہ ان کے لئے بہتر ہے اور اگر وہ روگردانی کریں تو اللہ انہیں دنیا و آخرت میں دردناک عذاب دے گا۔ اور تمام روئے زمین پر ان کا کوئی حامی اور یار و مددگار نہ ہوگا۔
۞ وَمِنْهُم مَّنْ عَٰهَدَ ٱللَّهَ لَئِنْ ءَاتَىٰنَا مِن فَضْلِهِۦ لَنَصَّدَّقَنَّ وَلَنَكُونَنَّ مِنَ ٱلصَّٰلِحِينَ ﴿٧٥﴾
اور ان میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر اس نے ہمیں اپنے فضل سے (کچھ مال و دولت) سے نوازا تو ہم ضرور خیرات کریں گے اور ضرور نیکوکار بندوں میں سے ہو جائیں گے۔
فَلَمَّآ ءَاتَىٰهُم مِّن فَضْلِهِۦ بَخِلُوا۟ بِهِۦ وَتَوَلَّوا۟ وَّهُم مُّعْرِضُونَ ﴿٧٦﴾
پھر جب اللہ نے انہیں اپنے فضل و کرم سے نوازا تو وہ اس میں بخل کرنے لگے اور روگردانی کرتے ہوئے (اپنے عہد سے) پھر گئے۔
فَأَعْقَبَهُمْ نِفَاقًۭا فِى قُلُوبِهِمْ إِلَىٰ يَوْمِ يَلْقَوْنَهُۥ بِمَآ أَخْلَفُوا۟ ٱللَّهَ مَا وَعَدُوهُ وَبِمَا كَانُوا۟ يَكْذِبُونَ ﴿٧٧﴾
پس (اس روش کا نتیجہ یہ نکلا کہ) خدا نے ان کی وعدہ خلافی کرنے اور جھوٹ بولنے کی وجہ سے یومِ لقا (قیامت) تک ان کے دلوں میں نفاق قائم کر دیا۔
أَلَمْ يَعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ يَعْلَمُ سِرَّهُمْ وَنَجْوَىٰهُمْ وَأَنَّ ٱللَّهَ عَلَّٰمُ ٱلْغُيُوبِ ﴿٧٨﴾
کیا یہ لوگ نہیں جانتے کہ اللہ ان کے دلی راز اور ان کی سرگوشی کو جانتا ہے اور وہ غیب کی تمام باتوں کو بڑا جاننے والا ہے۔
ٱلَّذِينَ يَلْمِزُونَ ٱلْمُطَّوِّعِينَ مِنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ فِى ٱلصَّدَقَٰتِ وَٱلَّذِينَ لَا يَجِدُونَ إِلَّا جُهْدَهُمْ فَيَسْخَرُونَ مِنْهُمْ ۙ سَخِرَ ٱللَّهُ مِنْهُمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿٧٩﴾
یہ ایسے ہیں کہ خوش دلی سے خیرات کرنے والے مؤمنین پر ریاکاری کا عیب لگاتے ہیں۔ اور جو اپنی محنت مزدوری کے سوا اور کچھ نہیں رکھتے (اس لئے راہِ خدا میں تھوڑا مال دیتے ہیں) یہ ان کا مذاق اڑاتے ہیں اللہ ان کا مذاق اڑائے گا۔ (اس کی سزا دے گا) اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔
ٱسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِن تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةًۭ فَلَن يَغْفِرَ ٱللَّهُ لَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَفَرُوا۟ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ ۗ وَٱللَّهُ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلْفَٰسِقِينَ ﴿٨٠﴾
(اے رسول(ص)) آپ ان کے لئے مغفرت طلب کریں اور خواہ نہ کریں اگر (بالفرض) آپ ان کے لئے ستر بار بھی مغفرت طلب کریں جب بھی اللہ انہیں ہرگز نہیں بخشے گا۔ یہ اس لئے ہے کہ انہوں نے اللہ اور رسول کے ساتھ کفر کیا۔ اور خدا فاسق (نافرمان) لوگوں کو منزلِ مقصود تک نہیں پہنچاتا۔
فَرِحَ ٱلْمُخَلَّفُونَ بِمَقْعَدِهِمْ خِلَٰفَ رَسُولِ ٱللَّهِ وَكَرِهُوٓا۟ أَن يُجَٰهِدُوا۟ بِأَمْوَٰلِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَقَالُوا۟ لَا تَنفِرُوا۟ فِى ٱلْحَرِّ ۗ قُلْ نَارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرًّۭا ۚ لَّوْ كَانُوا۟ يَفْقَهُونَ ﴿٨١﴾
جو (منافق جنگ تبوک میں) پیچھے چھوڑ دیے گئے وہ رسولِ خدا(ص) کے پیچھے (ان کی خواہش کے خلاف) اپنے گھروں میں بیٹھے رہنے پر خوش ہوئے اور خدا کی راہ میں اپنے مال و جان سے جہاد کرنے کو ناپسند کیا۔ اور (دوسروں سے بھی) کہا کہ گرمی میں سفر نہ کرو۔ کہہ دیجیے! کہ دوزخ کی آگ (اس سے) زیادہ گرم ہے کاش وہ یہ بات سمجھتے۔
فَلْيَضْحَكُوا۟ قَلِيلًۭا وَلْيَبْكُوا۟ كَثِيرًۭا جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوا۟ يَكْسِبُونَ ﴿٨٢﴾
ان (برے) کاموں کے بدلہ میں جو یہ لوگ کرتے ہیں انہیں چاہیے کہ اب وہ ہنسیں کم اور روئیں زیادہ۔
فَإِن رَّجَعَكَ ٱللَّهُ إِلَىٰ طَآئِفَةٍۢ مِّنْهُمْ فَٱسْتَـْٔذَنُوكَ لِلْخُرُوجِ فَقُل لَّن تَخْرُجُوا۟ مَعِىَ أَبَدًۭا وَلَن تُقَٰتِلُوا۟ مَعِىَ عَدُوًّا ۖ إِنَّكُمْ رَضِيتُم بِٱلْقُعُودِ أَوَّلَ مَرَّةٍۢ فَٱقْعُدُوا۟ مَعَ ٱلْخَٰلِفِينَ ﴿٨٣﴾
(اے نبی(ص)) اگر اللہ آپ کو واپس لائے ان کے کسی گروہ کی طرف۔ اور وہ آپ سے جہاد کے لیے نکلنے کی اجازت مانگے تو کہہ دیجیے کہ اب تم میرے ساتھ کبھی نہیں نکل سکتے۔ اور میرے ہمراہ ہو کر کبھی دشمن سے جنگ نہیں کر سکتے تم نے پہلی بار (گھر میں) بیٹھ رہنا پسند کیا۔ تو اب بھی بیٹھے رہو پیچھے رہ جانے والوں (بچوں اور عورتوں) کے ساتھ۔
وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰٓ أَحَدٍۢ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًۭا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِۦٓ ۖ إِنَّهُمْ كَفَرُوا۟ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ وَمَاتُوا۟ وَهُمْ فَٰسِقُونَ ﴿٨٤﴾
اور ان میں سے جو کوئی مر جائے تو اس کی نمازِ جنازہ نہ پڑھیں اور نہ ہی اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔ بلاشبہ انہوں نے خدا و رسول کے ساتھ کفر کیا اور وہ فسق و نافرمانی کی حالت میں مرے ہیں۔
وَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَٰلُهُمْ وَأَوْلَٰدُهُمْ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ ٱللَّهُ أَن يُعَذِّبَهُم بِهَا فِى ٱلدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَٰفِرُونَ ﴿٨٥﴾
اور ان کے مال و اولاد آپ کو حیرت و تعجب میں نہ ڈالیں خدا چاہتا ہے کہ انہی چیزوں کے ذریعہ سے انہیں سزا دے اور ان کی جانیں اس حال میں نکلیں کہ وہ کافر ہوں جب کوئی اس قسم کی سورت نازل ہوتی ہے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ہمراہ ہو کر جہاد کرو۔ تو ان میں سے جو مقدور والے ہیں وہ آپ سے رخصت مانگتے ہیں۔
وَإِذَآ أُنزِلَتْ سُورَةٌ أَنْ ءَامِنُوا۟ بِٱللَّهِ وَجَٰهِدُوا۟ مَعَ رَسُولِهِ ٱسْتَـْٔذَنَكَ أُو۟لُوا۟ ٱلطَّوْلِ مِنْهُمْ وَقَالُوا۟ ذَرْنَا نَكُن مَّعَ ٱلْقَٰعِدِينَ ﴿٨٦﴾
اور کہتے ہیں کہ ہمیں چھوڑ دیں تاکہ ہم گھر میں بیٹھ رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہیں۔
رَضُوا۟ بِأَن يَكُونُوا۟ مَعَ ٱلْخَوَالِفِ وَطُبِعَ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَفْقَهُونَ ﴿٨٧﴾
ان لوگوں نے یہ بات پسند کی کہ گھر میں پیچھے رہ جانے والی عورتوں کے ساتھ رہیں اور (ان کے نفاق و کفر کی وجہ سے) ان کے دلوں پر مہر لگ گئی ہے۔ بس یہ کچھ سمجھتے ہی نہیں ہیں۔
لَٰكِنِ ٱلرَّسُولُ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مَعَهُۥ جَٰهَدُوا۟ بِأَمْوَٰلِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ ۚ وَأُو۟لَٰٓئِكَ لَهُمُ ٱلْخَيْرَٰتُ ۖ وَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْمُفْلِحُونَ ﴿٨٨﴾
لیکن اللہ کے رسول اور جو ان کے ساتھ ایمان لائے ہیں انہوں نے اپنے مال اور اپنی جان کے ساتھ جہاد کیا اور یہی وہ ہیں جن کے لئے ساری بھلائیاں ہیں۔ اور یہی کامیاب ہونے والے ہیں۔
أَعَدَّ ٱللَّهُ لَهُمْ جَنَّٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ خَٰلِدِينَ فِيهَا ۚ ذَٰلِكَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ ﴿٨٩﴾
اللہ نے ان کے لئے ایسے بہشت (باغات) تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔
وَجَآءَ ٱلْمُعَذِّرُونَ مِنَ ٱلْأَعْرَابِ لِيُؤْذَنَ لَهُمْ وَقَعَدَ ٱلَّذِينَ كَذَبُوا۟ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ ۚ سَيُصِيبُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ﴿٩٠﴾
اور صحرائی بَدوؤں میں عذر کرنے والے (آپ کے پاس) آئے کہ انہیں پیچھے رہ جانے کی اجازت دے دی جائے۔ اور جنہوں نے (اسلام کا اظہار کرکے) خدا و رسول سے جھوٹ بولا تھا وہ (بلا اجازت) گھروں میں بیٹھے رہے۔ ان میں سے جنہوں نے کفر اختیار کیا ہے انہیں عنقریب دردناک عذاب پہنچے گا۔
لَّيْسَ عَلَى ٱلضُّعَفَآءِ وَلَا عَلَى ٱلْمَرْضَىٰ وَلَا عَلَى ٱلَّذِينَ لَا يَجِدُونَ مَا يُنفِقُونَ حَرَجٌ إِذَا نَصَحُوا۟ لِلَّهِ وَرَسُولِهِۦ ۚ مَا عَلَى ٱلْمُحْسِنِينَ مِن سَبِيلٍۢ ۚ وَٱللَّهُ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿٩١﴾
کمزوروں، بیماروں پر اور ان ناداروں پر خرچ کرنے کے لیے کچھ نہیں رکھتے کوئی گناہ نہیں ہے (اگر جہاد میں شریک نہ ہوں) بشرطیکہ وہ خلوصِ دل سے اللہ اور رسول کے وفادار ہوں۔ نیکوکاروں پر کوئی الزام نہیں ہے اور اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
وَلَا عَلَى ٱلَّذِينَ إِذَا مَآ أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَآ أَجِدُ مَآ أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ تَوَلَّوا۟ وَّأَعْيُنُهُمْ تَفِيضُ مِنَ ٱلدَّمْعِ حَزَنًا أَلَّا يَجِدُوا۟ مَا يُنفِقُونَ ﴿٩٢﴾
اور نہ ہی ان لوگوں پر کوئی گناہ ہے جو آپ کے پاس آتے ہیں کہ آپ ان کے لئے سواری کا کوئی انتظام کریں۔ اور آپ نے کہا کہ میرے پاس سواری کے لئے کچھ نہیں ہے۔ تو وہ اس حال میں مجبوراً واپس گئے کہ ان کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے اس رنج میں کہ ان کے پاس (راہِ خدا میں) خرچ کرنے کے لیے کچھ میسر نہیں ہے۔
۞ إِنَّمَا ٱلسَّبِيلُ عَلَى ٱلَّذِينَ يَسْتَـْٔذِنُونَكَ وَهُمْ أَغْنِيَآءُ ۚ رَضُوا۟ بِأَن يَكُونُوا۟ مَعَ ٱلْخَوَالِفِ وَطَبَعَ ٱللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٩٣﴾
ہاں البتہ الزام (اور اعتراض) ان لوگوں پر ہے کہ باوجود دولت مند ہونے کے آپ سے (بیٹھے رہنے کی) اجازت مانگتے ہیں انہوں نے اس بات کو پسند کیا کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ رہیں اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے اس لئے وہ کچھ جانتے بوجھتے نہیں ہیں۔
يَعْتَذِرُونَ إِلَيْكُمْ إِذَا رَجَعْتُمْ إِلَيْهِمْ ۚ قُل لَّا تَعْتَذِرُوا۟ لَن نُّؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّأَنَا ٱللَّهُ مِنْ أَخْبَارِكُمْ ۚ وَسَيَرَى ٱللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُۥ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَىٰ عَٰلِمِ ٱلْغَيْبِ وَٱلشَّهَٰدَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٩٤﴾
جب تم لوگ (جہاد سے) لوٹ کر ان کے پاس جاؤگے۔ تو وہ (منافقین) طرح طرح کے عذر پیش کریں گے۔ (اے رسول(ص)) تم کہہ دو بہانے نہ بناؤ۔ ہم ہرگز تمہاری کسی بات پر اعتبار نہیں کریں گے۔ (کیونکہ) اللہ تعالیٰ نے ہمیں تمہارے حالات بتا دیئے ہیں۔ اب آئندہ اللہ تمہارا طرزِ عمل دیکھے گا اور اس کا رسول بھی پھر تم غائب اور حاضر کے جاننے والے (خدا) کی طرف لوٹائے جاؤگے وہ تمہیں بتلائے گا جو کچھ تم (دنیا میں) کرتے رہے ہو۔
سَيَحْلِفُونَ بِٱللَّهِ لَكُمْ إِذَا ٱنقَلَبْتُمْ إِلَيْهِمْ لِتُعْرِضُوا۟ عَنْهُمْ ۖ فَأَعْرِضُوا۟ عَنْهُمْ ۖ إِنَّهُمْ رِجْسٌۭ ۖ وَمَأْوَىٰهُمْ جَهَنَّمُ جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوا۟ يَكْسِبُونَ ﴿٩٥﴾
جب تم ان کے پاس لوٹ جاؤگے تو وہ ضرور تمہارے سامنے اللہ کی قَسمیں کھائیں گے۔ تاکہ تم ان سے درگزر کرو۔ سو تم ان سے رخ پھیر ہی لو۔ یہ ناپاک ہیں اور ان کا ٹھکانہ جہنم ہے یہ ان کے کئے کی سزا ہے۔ جو وہ کرتے رہے ہیں۔
يَحْلِفُونَ لَكُمْ لِتَرْضَوْا۟ عَنْهُمْ ۖ فَإِن تَرْضَوْا۟ عَنْهُمْ فَإِنَّ ٱللَّهَ لَا يَرْضَىٰ عَنِ ٱلْقَوْمِ ٱلْفَٰسِقِينَ ﴿٩٦﴾
یہ لوگ تمہارے سامنے قَسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے راضی ہو جاؤ۔ سو تم اگر ان سے راضی بھی ہو جاؤ تو اللہ تو کبھی فاسق (نافرمان) قوم سے راضی ہونے والا نہیں ہے۔
ٱلْأَعْرَابُ أَشَدُّ كُفْرًۭا وَنِفَاقًۭا وَأَجْدَرُ أَلَّا يَعْلَمُوا۟ حُدُودَ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ عَلَىٰ رَسُولِهِۦ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌۭ ﴿٩٧﴾
صحرائی عرب کفر و نفاق میں سب سے زیادہ سخت ہیں اور اسی قابل ہیں کہ ان احکام کے حدود و قیود کو نہ سمجھیں جو خدا نے اپنے رسول(ص) پر نازل کئے ہیں اور اللہ بڑا جاننے والا، بڑا حکمت والا ہے۔
وَمِنَ ٱلْأَعْرَابِ مَن يَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ مَغْرَمًۭا وَيَتَرَبَّصُ بِكُمُ ٱلدَّوَآئِرَ ۚ عَلَيْهِمْ دَآئِرَةُ ٱلسَّوْءِ ۗ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌۭ ﴿٩٨﴾
صحرائی عربوں میں سے کچھ ایسے لوگ ہیں کہ (راہ خدا میں) جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے جرمانہ سمجھتے ہیں اور تمہارے بارے میں زمانہ کی گردشوں کے منتظر ہیں۔ (کہ تم پر کوئی گردش آجائے اور وہ اسلام سے گلو خلاصی کرائیں) حالانکہ بڑی گردش انہی (منافقین) کے لیے ہے۔ خدا سب کچھ جاننے والا ہے۔
وَمِنَ ٱلْأَعْرَابِ مَن يُؤْمِنُ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ وَيَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ قُرُبَٰتٍ عِندَ ٱللَّهِ وَصَلَوَٰتِ ٱلرَّسُولِ ۚ أَلَآ إِنَّهَا قُرْبَةٌۭ لَّهُمْ ۚ سَيُدْخِلُهُمُ ٱللَّهُ فِى رَحْمَتِهِۦٓ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿٩٩﴾
اور انہی بدوؤں میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں اور جو کچھ (راہِ خدا میں) خرچ کرتے ہیں۔ اسے اللہ کے تقرب اور رسول کی دعاؤں کا وسیلہ سمجھتے ہیں۔ بے شک وہ (خرچ کرنا) ان کے لیے تقرب کا ذریعہ ہے۔ اللہ ضرور ان کو اپنی رحمت میں داخل کرے گا۔ بے شک اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
وَٱلسَّٰبِقُونَ ٱلْأَوَّلُونَ مِنَ ٱلْمُهَٰجِرِينَ وَٱلْأَنصَارِ وَٱلَّذِينَ ٱتَّبَعُوهُم بِإِحْسَٰنٍۢ رَّضِىَ ٱللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا۟ عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّٰتٍۢ تَجْرِى تَحْتَهَا ٱلْأَنْهَٰرُ خَٰلِدِينَ فِيهَآ أَبَدًۭا ۚ ذَٰلِكَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ ﴿١٠٠﴾
اور مہاجرین اور انصار میں سے جو ایمان لانے میں سبقت کرنے والے ہیں اور جن لوگوں نے حسنِ عمل میں ان کی پیروی کی اللہ ان سے راضی ہے۔ اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔ اور اس نے ان کے لیے ایسے بہشت مہیا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔
وَمِمَّنْ حَوْلَكُم مِّنَ ٱلْأَعْرَابِ مُنَٰفِقُونَ ۖ وَمِنْ أَهْلِ ٱلْمَدِينَةِ ۖ مَرَدُوا۟ عَلَى ٱلنِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْ ۖ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ ۚ سَنُعَذِّبُهُم مَّرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَىٰ عَذَابٍ عَظِيمٍۢ ﴿١٠١﴾
اور جو تمہارے اردگرد صحرائی عرب بستے ہیں ان میں کچھ منافق ہیں۔ اور خود مدینہ کے باشندوں میں بھی (منافق موجود ہیں) جو نفاق پر اڑ گئے ہیں (اس میں مشاق ہوگئے ہیں) (اے رسول(ص)) آپ انہیں نہیں جانتے لیکن ہم جانتے ہیں۔ ہم ان کو (دنیا میں) دوہری سزا دیں گے۔ پھر وہ بہت بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے۔
وَءَاخَرُونَ ٱعْتَرَفُوا۟ بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُوا۟ عَمَلًۭا صَٰلِحًۭا وَءَاخَرَ سَيِّئًا عَسَى ٱللَّهُ أَن يَتُوبَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌ ﴿١٠٢﴾
دوسرے کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا ہے (مگر) انہوں نے نیک اور بدعمل خلط ملط کر دیے ہیں بہت ممکن ہے کہ اللہ ان کی توبہ قبول کرے۔ (اور ان پر رحمت کی نظر ڈالے) بے شک اللہ بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
خُذْ مِنْ أَمْوَٰلِهِمْ صَدَقَةًۭ تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ ۖ إِنَّ صَلَوٰتَكَ سَكَنٌۭ لَّهُمْ ۗ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿١٠٣﴾
اے رسول! ان لوگوں کے مال سے صدقہ (زکوٰۃ) لیں اور اس کے ذریعہ سے انہیں پاک و پاکیزہ کریں۔ اور (برکت دے کر) انہیں بڑھائیں نیز ان کے لیے دعائے خیر کریں کیونکہ آپ کی دعا ان کے لیے تسکین کا باعث ہے اور خدا بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔
أَلَمْ يَعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ هُوَ يَقْبَلُ ٱلتَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِۦ وَيَأْخُذُ ٱلصَّدَقَٰتِ وَأَنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ ﴿١٠٤﴾
کیا انہیں معلوم نہیں ہے کہ اللہ ہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور وہی صدقات کو قبول کرتا ہے یقینا اللہ ہی توبہ کا بڑا قبول کرنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔
وَقُلِ ٱعْمَلُوا۟ فَسَيَرَى ٱللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُۥ وَٱلْمُؤْمِنُونَ ۖ وَسَتُرَدُّونَ إِلَىٰ عَٰلِمِ ٱلْغَيْبِ وَٱلشَّهَٰدَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿١٠٥﴾
(اے رسول(ص)) ان لوگوں سے کہہ دو کہ تم عمل کیے جاؤ اللہ، اس کا رسول اور مؤمنین تمہارے عمل کو دیکھیں گے (کہ تم کیسے عمل کرتے ہو) اور پھر غائب اور حاضر کے جاننے والے (خدا) کی طرف لوٹائے جاؤگے بس وہ تمہیں بتلائے گا تم کیا عمل کرتے ہو۔
وَءَاخَرُونَ مُرْجَوْنَ لِأَمْرِ ٱللَّهِ إِمَّا يُعَذِّبُهُمْ وَإِمَّا يَتُوبُ عَلَيْهِمْ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌۭ ﴿١٠٦﴾
اور کچھ اور لوگ ایسے بھی ہیں جن کا معاملہ خدا کے حکم پر موقوف ہے وہ انہیں سزا دے یا ان کی توبہ کرے اور اللہ بڑا جاننے والا، بڑا حکمت والا ہے۔
وَٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُوا۟ مَسْجِدًۭا ضِرَارًۭا وَكُفْرًۭا وَتَفْرِيقًۢا بَيْنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ وَإِرْصَادًۭا لِّمَنْ حَارَبَ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ مِن قَبْلُ ۚ وَلَيَحْلِفُنَّ إِنْ أَرَدْنَآ إِلَّا ٱلْحُسْنَىٰ ۖ وَٱللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَكَٰذِبُونَ ﴿١٠٧﴾
اور (منافقین میں سے) وہ لوگ بھی ہیں۔ جنہوں نے اس غرض سے ایک مسجد بنائی کہ نقصان پہنچائیں، کفر کریں اور مؤمنین میں تفرقہ ڈالیں۔ اور ان لوگوں کے لیے کمین گاہ بنائیں جو اس سے پہلے خدا و رسول سے جنگ کر چکے ہیں وہ ضرور قَسمیں کھائیں گے کہ بھلائی کے سوا ہمارا کوئی مقصد نہیں ہے اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ جھوٹے ہیں۔
لَا تَقُمْ فِيهِ أَبَدًۭا ۚ لَّمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَى ٱلتَّقْوَىٰ مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ أَحَقُّ أَن تَقُومَ فِيهِ ۚ فِيهِ رِجَالٌۭ يُحِبُّونَ أَن يَتَطَهَّرُوا۟ ۚ وَٱللَّهُ يُحِبُّ ٱلْمُطَّهِّرِينَ ﴿١٠٨﴾
(اے رسول(ص)) تم ہرگز اس عمارت میں کھڑے نہ ہونا۔ بے شک وہ مسجد جس کی اول دن سے تقویٰ و پرہیزگاری پر بنیاد رکھی گئی ہے۔ اس کی زیادہ مستحق ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں (مسجد قبا و مسجد نبوی) اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک و صاف رہنا پسند کرتے ہیں اور اللہ پاک و صاف رہنے والوں کو ہی پسند کرتا ہے
أَفَمَنْ أَسَّسَ بُنْيَٰنَهُۥ عَلَىٰ تَقْوَىٰ مِنَ ٱللَّهِ وَرِضْوَٰنٍ خَيْرٌ أَم مَّنْ أَسَّسَ بُنْيَٰنَهُۥ عَلَىٰ شَفَا جُرُفٍ هَارٍۢ فَٱنْهَارَ بِهِۦ فِى نَارِ جَهَنَّمَ ۗ وَٱللَّهُ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿١٠٩﴾
آیا وہ شخص بہتر ہے جو اپنی عمارت کی بنیاد خوفِ خدا اور اس کی خوشنودی پر رکھے یا وہ جس نے اپنی عمارت کی بنیاد ایک کھائی کے گرتے ہوئے کنارے پر رکھی اور پھر وہ اسے لے کر دوزخ کی آگ میں جاگری اور اللہ ظالموں کو منزلِ مقصود تک نہیں پہنچاتا۔
لَا يَزَالُ بُنْيَٰنُهُمُ ٱلَّذِى بَنَوْا۟ رِيبَةًۭ فِى قُلُوبِهِمْ إِلَّآ أَن تَقَطَّعَ قُلُوبُهُمْ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿١١٠﴾
یہ عمارت جو ان لوگوں نے بنائی ہے (مسجدِ ضرار) یہ ہمیشہ ان کے دلوں کو مضطرب رکھے گی مگر یہ کہ ان کے دل ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں بلاشبہ خدا بڑا جاننے والا، بڑا حکمت والا ہے۔
۞ إِنَّ ٱللَّهَ ٱشْتَرَىٰ مِنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَٰلَهُم بِأَنَّ لَهُمُ ٱلْجَنَّةَ ۚ يُقَٰتِلُونَ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ ۖ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّۭا فِى ٱلتَّوْرَىٰةِ وَٱلْإِنجِيلِ وَٱلْقُرْءَانِ ۚ وَمَنْ أَوْفَىٰ بِعَهْدِهِۦ مِنَ ٱللَّهِ ۚ فَٱسْتَبْشِرُوا۟ بِبَيْعِكُمُ ٱلَّذِى بَايَعْتُم بِهِۦ ۚ وَذَٰلِكَ هُوَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ ﴿١١١﴾
بے شک اللہ تعالیٰ نے مؤمنین سے ان کی جانیں خرید لی ہیں اور ان کے مال بھی اس قیمت پر کہ ان کے لیے بہشت ہے وہ اللہ کی راہ میں جنگ کرتے ہیں پس وہ مارتے بھی ہیں اور خود بھی مارے جاتے ہیں (ان سے) یہ وعدہ اس (اللہ تعالیٰ) کے ذمہ ہے تورات، انجیل اور قرآن (سب) میں اور اللہ سے بڑھ کر کون اپنے وعدہ کا پورا کرنے والا ہے؟ پس اے مسلمانو! تم اس سودے پر جو تم نے خدا سے کیا ہے خوشیاں مناؤ۔ یہی تو بڑی کامیابی ہے۔
ٱلتَّٰٓئِبُونَ ٱلْعَٰبِدُونَ ٱلْحَٰمِدُونَ ٱلسَّٰٓئِحُونَ ٱلرَّٰكِعُونَ ٱلسَّٰجِدُونَ ٱلْءَامِرُونَ بِٱلْمَعْرُوفِ وَٱلنَّاهُونَ عَنِ ٱلْمُنكَرِ وَٱلْحَٰفِظُونَ لِحُدُودِ ٱللَّهِ ۗ وَبَشِّرِ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿١١٢﴾
(ان لوگوں کے اوصاف یہ ہیں کہ) یہ توبہ کرنے والے (اللہ کی عبادت کرنے والے (اس کی) حمد و ثنا کرنے والے (اس کی راہ میں) سیر و سیاحت کرنے والے (یا روزہ رکھنے والے) رکوع و سجود کرنے والے، نیکی کا حکم دینے والے، برائی سے روکنے والے اور اللہ کی مقررہ حدود کی حفاظت کرنے والے ہیں اور (اے رسول) مؤمنوں کو خوشخبری دے دو (اور یہی وہ مؤمن ہیں)۔
مَا كَانَ لِلنَّبِىِّ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَن يَسْتَغْفِرُوا۟ لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوٓا۟ أُو۟لِى قُرْبَىٰ مِنۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَٰبُ ٱلْجَحِيمِ ﴿١١٣﴾
نبی کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں یہ زیبا نہیں ہے کہ مشرکین کے لیے مغفرت طلب کریں اگرچہ وہ ان کے عزیز و اقارب ہی کیوں نہ ہوں۔ جبکہ ان پر واضح ہوگیا کہ وہ دوزخی ہیں۔
وَمَا كَانَ ٱسْتِغْفَارُ إِبْرَٰهِيمَ لِأَبِيهِ إِلَّا عَن مَّوْعِدَةٍۢ وَعَدَهَآ إِيَّاهُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُۥٓ أَنَّهُۥ عَدُوٌّۭ لِّلَّهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ ۚ إِنَّ إِبْرَٰهِيمَ لَأَوَّٰهٌ حَلِيمٌۭ ﴿١١٤﴾
اور ابراہیم نے جو اپنے باپ (تایا) کے لیے دعائے مغفرت کی تھی تو وہ ایک وعدہ کی بنا پر تھی جو وہ کر چکے تھے۔ مگر جب ان پر واضح ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو آپ اس سے بیزار ہوگئے بے شک جناب ابراہیم بڑے ہی دردمند اور غمخوار و بردبار انسان تھے۔
وَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيُضِلَّ قَوْمًۢا بَعْدَ إِذْ هَدَىٰهُمْ حَتَّىٰ يُبَيِّنَ لَهُم مَّا يَتَّقُونَ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌ ﴿١١٥﴾
اور اللہ کسی قوم کو ہدایت دینے کے بعد اس وقت تک گمراہ نہیں قرار دیتا جب تک ان پر یہ واضح نہ کر دے کہ انہیں کن چیزوں سے پرہیز کرنا ہے۔ بیشک اللہ ہر شے کا جاننے والا ہے۔
إِنَّ ٱللَّهَ لَهُۥ مُلْكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ يُحْىِۦ وَيُمِيتُ ۚ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِن وَلِىٍّۢ وَلَا نَصِيرٍۢ ﴿١١٦﴾
اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کی حکومت ہے اور وہی حیات و موت کا دینے والا ہے اس کے علاوہ تمہارا نہ کوئی سرپرست ہے نہ مددگار۔
لَّقَد تَّابَ ٱللَّهُ عَلَى ٱلنَّبِىِّ وَٱلْمُهَٰجِرِينَ وَٱلْأَنصَارِ ٱلَّذِينَ ٱتَّبَعُوهُ فِى سَاعَةِ ٱلْعُسْرَةِ مِنۢ بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٍۢ مِّنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّهُۥ بِهِمْ رَءُوفٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿١١٧﴾
بیشک خدا نے پیغمبر اور ان مہاجرین و انصار پر رحم کیا ہے جنہوں نے تنگی کے وقت میں پیغمبر کا ساتھ دیا ہے جب کہ ایک جماعت کے دلوں میں کجی پیدا ہو رہی تھی پھر خدا نے ان کی توبہ کو قبول کر لیا کہ وہ ان پر بڑا ترس کھانے والا اور مہربانی کرنے والا ہے۔
وَعَلَى ٱلثَّلَٰثَةِ ٱلَّذِينَ خُلِّفُوا۟ حَتَّىٰٓ إِذَا ضَاقَتْ عَلَيْهِمُ ٱلْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَيْهِمْ أَنفُسُهُمْ وَظَنُّوٓا۟ أَن لَّا مَلْجَأَ مِنَ ٱللَّهِ إِلَّآ إِلَيْهِ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ لِيَتُوبُوٓا۟ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ ﴿١١٨﴾
اور اللہ نے ان تینوں پر بھی رحم کیا جو جہاد سے پیچھے رہ گئے تھے یہاں تک کہ زمین جب اپنی وسعتوں سمیت ان پر تنگ ہوگئی اور ان کے دم پر بن گئی اور انہوں نے یہ سمجھ لیا کہ اب اللہ کے علاوہ کوئی پناہ گاہ نہیں ہے تو اللہ نے ان کی طرف توجہ فرمائی کہ وہ توبہ کر لیں اس لئے کہ وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَكُونُوا۟ مَعَ ٱلصَّٰدِقِينَ ﴿١١٩﴾
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو جاؤ۔
مَا كَانَ لِأَهْلِ ٱلْمَدِينَةِ وَمَنْ حَوْلَهُم مِّنَ ٱلْأَعْرَابِ أَن يَتَخَلَّفُوا۟ عَن رَّسُولِ ٱللَّهِ وَلَا يَرْغَبُوا۟ بِأَنفُسِهِمْ عَن نَّفْسِهِۦ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ لَا يُصِيبُهُمْ ظَمَأٌۭ وَلَا نَصَبٌۭ وَلَا مَخْمَصَةٌۭ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَلَا يَطَـُٔونَ مَوْطِئًۭا يَغِيظُ ٱلْكُفَّارَ وَلَا يَنَالُونَ مِنْ عَدُوٍّۢ نَّيْلًا إِلَّا كُتِبَ لَهُم بِهِۦ عَمَلٌۭ صَٰلِحٌ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿١٢٠﴾
مدینہ کے باشندوں اور صحرائی عربوں کے لیے یہ درست نہیں ہے کہ پیغمبر خدا کا ساتھ چھوڑ کر پیچھے بیٹھیں۔ اور ان کی جان کی پرواہ نہ کرکے اپنی جانوں کی فکر میں لگ جائیں یہ اس لیے ہے کہ ان (مجاہدین) کو راہ خدا میں (جو بھی مصیبت پیش آتی ہے۔ وہ خواہ) پیاس ہو، جسمانی زحمت و مشقت ہو، بھوک ہو۔ یا کسی ایسے راستہ پر چلنا جو کافروں کے غم و غصہ کا باعث ہو یا دشمن کے مقابلہ میں کوئی کامیابی حاصل کرنا مگر یہ کہ ان تمام تکلیفوں کے عوض ان کے لیے ان کے نامۂ اعمال میں نیک عمل لکھا جاتا ہے یقینا اللہ نیکوکاروں کا اجر و ثواب ضائع نہیں کرتا۔
وَلَا يُنفِقُونَ نَفَقَةًۭ صَغِيرَةًۭ وَلَا كَبِيرَةًۭ وَلَا يَقْطَعُونَ وَادِيًا إِلَّا كُتِبَ لَهُمْ لِيَجْزِيَهُمُ ٱللَّهُ أَحْسَنَ مَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿١٢١﴾
اسی طرح وہ راہِ خدا میں کوئی تھوڑا یا بہت مال خرچ نہیں کرتے اور نہ کوئی وادی (میدان) طئے کرتے ہیں مگر یہ کہ ان کے لئے لکھ لیا جاتا ہے تاکہ خدا ان کی کار گزاریوں کا اچھے سے اچھا بدلہ دے۔
۞ وَمَا كَانَ ٱلْمُؤْمِنُونَ لِيَنفِرُوا۟ كَآفَّةًۭ ۚ فَلَوْلَا نَفَرَ مِن كُلِّ فِرْقَةٍۢ مِّنْهُمْ طَآئِفَةٌۭ لِّيَتَفَقَّهُوا۟ فِى ٱلدِّينِ وَلِيُنذِرُوا۟ قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوٓا۟ إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ ﴿١٢٢﴾
اور یہ تو نہیں ہو سکتا کہ تمام اہلِ ایمان نکل کھڑے ہوں تو ایسا کیوں نہیں ہو سکتا۔ کہ ہر جماعت میں سے کچھ لوگ نکل آئیں تاکہ وہ دین میں تفقہ (دین کی سمجھ بوجھ) حاصل کریں اور جب (تعلیم و تربیت کے بعد) اپنی قوم کے پاس لوٹ کر آئیں۔ تو اسے (جہالت بے ایمانی اور بد عملی کے نتائج سے) ڈرائیں تاکہ وہ ڈریں۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ قَٰتِلُوا۟ ٱلَّذِينَ يَلُونَكُم مِّنَ ٱلْكُفَّارِ وَلْيَجِدُوا۟ فِيكُمْ غِلْظَةًۭ ۚ وَٱعْلَمُوٓا۟ أَنَّ ٱللَّهَ مَعَ ٱلْمُتَّقِينَ ﴿١٢٣﴾
اے ایمان والو! ان کافروں سے جنگ کرو جو تمہارے آس پاس ہیں اور چاہیے کہ وہ جنگ میں تمہارے اندر سختی محسوس کریں۔ اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔
وَإِذَا مَآ أُنزِلَتْ سُورَةٌۭ فَمِنْهُم مَّن يَقُولُ أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَٰذِهِۦٓ إِيمَٰنًۭا ۚ فَأَمَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ فَزَادَتْهُمْ إِيمَٰنًۭا وَهُمْ يَسْتَبْشِرُونَ ﴿١٢٤﴾
اور جب کوئی سورہ نازل ہوتی ہے تو ان (منافقوں) میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو (طنزیہ طور پر کہتے ہیں) کہ اس نے تم لوگوں میں سے کس کا ایمان زیادہ کیا ہے؟ (اس کا جواب یہ ہے) کہ جو لوگ ایمان والے ہیں اس نے ان کا ایمان تو زیادہ کر دیا ہے اور وہ خوش ہو رہے ہیں۔
وَأَمَّا ٱلَّذِينَ فِى قُلُوبِهِم مَّرَضٌۭ فَزَادَتْهُمْ رِجْسًا إِلَىٰ رِجْسِهِمْ وَمَاتُوا۟ وَهُمْ كَٰفِرُونَ ﴿١٢٥﴾
اور جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے تو یہ سورہ ان کی موجودہ نجاست و خباثت میں اور اضافہ کر دیتی ہے اور وہ کفر کی حالت میں مر جاتے ہیں۔
أَوَلَا يَرَوْنَ أَنَّهُمْ يُفْتَنُونَ فِى كُلِّ عَامٍۢ مَّرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ لَا يَتُوبُونَ وَلَا هُمْ يَذَّكَّرُونَ ﴿١٢٦﴾
کیا (یہ لوگ) نہیں دیکھتے کہ وہ ہر سال ایک یا دو مرتبہ آزمائش میں ڈالے جاتے ہیں۔ پھر بھی یہ نہ توبہ کرتے ہیں اور نہ نصیحت حاصل کرتے ہیں۔
وَإِذَا مَآ أُنزِلَتْ سُورَةٌۭ نَّظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ هَلْ يَرَىٰكُم مِّنْ أَحَدٍۢ ثُمَّ ٱنصَرَفُوا۟ ۚ صَرَفَ ٱللَّهُ قُلُوبَهُم بِأَنَّهُمْ قَوْمٌۭ لَّا يَفْقَهُونَ ﴿١٢٧﴾
اور جب کوئی سورہ نازل ہوتی ہے( جس میں منافقوں کا تذکرہ ہوتا ہے) تو وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگتے ہیں اور (آنکھوں کے اشارہ سے) کہتے ہیں تمہیں کوئی دیکھ تو نہیں رہا؟ (پھر چپکے سے) پلٹ جاتے ہیں دراصل اللہ نے ان کے دلوں کو پھیر دیا ہے کیونکہ یہ بالکل ناسمجھ لوگ ہیں۔
لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُولٌۭ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِٱلْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿١٢٨﴾
(اے لوگو!) تمہارے پاس (اللہ کا) ایک ایسا رسول آگیا ہے جو تم ہی میں سے ہے جس پر تمہارا زحمت میں پڑنا شاق ہے تمہاری بھلائی کا حریص ہے اور ایمان والوں کے ساتھ بڑی شفقت اور مہربانی کرنے والا ہے۔
فَإِن تَوَلَّوْا۟ فَقُلْ حَسْبِىَ ٱللَّهُ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ ۖ وَهُوَ رَبُّ ٱلْعَرْشِ ٱلْعَظِيمِ ﴿١٢٩﴾
(اے رسول(ص)) اگر اس پر بھی یہ لوگ روگردانی کرتے ہیں تو کہہ دیجیے کہ میرے لیے اللہ کافی ہے اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں ہے۔ اسی پر میرا بھروسہ ہے اور وہی عرشِ عظیم کا مالک ہے۔