Setting
Surah Mary [Maryam] in Urdu
كٓهيعٓصٓ ﴿١﴾
کاف، ہا، یا، عین، صاد (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)،
ذِكْرُ رَحْمَتِ رَبِّكَ عَبْدَهُۥ زَكَرِيَّآ ﴿٢﴾
یہ آپ کے رب کی رحمت کا ذکر ہے (جو اس نے) اپنے (برگزیدہ) بندے زکریا (علیہ السلام) پر (فرمائی تھی)،
إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُۥ نِدَآءً خَفِيًّۭا ﴿٣﴾
جب انہوں نے اپنے رب کو (ادب بھری) دبی آواز سے پکارا،
قَالَ رَبِّ إِنِّى وَهَنَ ٱلْعَظْمُ مِنِّى وَٱشْتَعَلَ ٱلرَّأْسُ شَيْبًۭا وَلَمْ أَكُنۢ بِدُعَآئِكَ رَبِّ شَقِيًّۭا ﴿٤﴾
عرض کیا: اے میرے رب! میرے جسم کی ہڈیاں کمزور ہوگئی ہیں اوربڑھاپے کے باعث سر آگ کے شعلہ کی مانند سفید ہوگیا ہے اور اے میرے رب! میں تجھ سے مانگ کر کبھی محروم نہیں رہا،
وَإِنِّى خِفْتُ ٱلْمَوَٰلِىَ مِن وَرَآءِى وَكَانَتِ ٱمْرَأَتِى عَاقِرًۭا فَهَبْ لِى مِن لَّدُنكَ وَلِيًّۭا ﴿٥﴾
اور میں اپنے (رخصت ہوجانے کے) بعد (بے دین) رشتہ داروں سے ڈرتا ہوں (کہ وہ دین کی نعمت ضائع نہ کر بیٹھیں) اور میری بیوی (بھی) بانجھ ہے سو تو مجھے اپنی (خاص) بارگاہ سے ایک وارث (فرزند) عطا فرما،
يَرِثُنِى وَيَرِثُ مِنْ ءَالِ يَعْقُوبَ ۖ وَٱجْعَلْهُ رَبِّ رَضِيًّۭا ﴿٦﴾
جو (آسمانی نعمت میں) میرا (بھی) وارث بنے اور یعقوب (علیہ السلام) کی اولاد (کے سلسلۂ نبوت) کا (بھی) وارث ہو، اور اے میرے رب! تو (بھی) اسے اپنی رضا کا حامل بنا لے،
يَٰزَكَرِيَّآ إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَٰمٍ ٱسْمُهُۥ يَحْيَىٰ لَمْ نَجْعَل لَّهُۥ مِن قَبْلُ سَمِيًّۭا ﴿٧﴾
(ارشاد ہوا:) اے زکریا! بیشک ہم تمہیں ایک لڑکے کی خوشخبری سناتے ہیں جس کا نام یحیٰی (علیہ السلام) ہوگا ہم نے اس سے پہلے اس کا کوئی ہم نام نہیں بنایا،
قَالَ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِى غُلَٰمٌۭ وَكَانَتِ ٱمْرَأَتِى عَاقِرًۭا وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ ٱلْكِبَرِ عِتِيًّۭا ﴿٨﴾
(زکریا علیہ السلام نے) عرض کیا: اے میرے رب! میرے ہاں لڑکا کیسے ہو سکتا ہے درآنحالیکہ میری بیوی بانجھ ہے اور میں خود بڑھاپے کے باعث (انتہائی ضعف میں) سوکھ جانے کی حالت کو پہنچ گیا ہوں،
قَالَ كَذَٰلِكَ قَالَ رَبُّكَ هُوَ عَلَىَّ هَيِّنٌۭ وَقَدْ خَلَقْتُكَ مِن قَبْلُ وَلَمْ تَكُ شَيْـًۭٔا ﴿٩﴾
فرمایا: (تعجب نہ کرو) ایسے ہی ہوگا، تمہارے رب نے فرمایا ہے: یہ (لڑکا پیدا کرنا) مجھ پر آسان ہے اور بیشک میں اس سے پہلے تمہیں (بھی) پیدا کرچکا ہوں اس حالت سے کہ تم (سرے سے) کوئی چیز ہی نہ تھے،
قَالَ رَبِّ ٱجْعَل لِّىٓ ءَايَةًۭ ۚ قَالَ ءَايَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ ٱلنَّاسَ ثَلَٰثَ لَيَالٍۢ سَوِيًّۭا ﴿١٠﴾
(زکریا علیہ السلام نے) عرض کیا: اے میرے رب! میرے لئے کوئی نشانی مقرر فرما، ارشاد ہوا: تمہاری نشانی یہ ہے کہ تم بالکل تندرست ہوتے ہوئے بھی تین رات (دن) لوگوں سے کلام نہ کرسکوگے،
فَخَرَجَ عَلَىٰ قَوْمِهِۦ مِنَ ٱلْمِحْرَابِ فَأَوْحَىٰٓ إِلَيْهِمْ أَن سَبِّحُوا۟ بُكْرَةًۭ وَعَشِيًّۭا ﴿١١﴾
پھر (زکریا علیہ السلام) حجرۂ عبادت سے نکل کر اپنے لوگوں کے پاس آئے تو ان کی طرف اشارہ کیا (اور سمجھایا) کہ تم صبح و شام (اللہ کی) تسبیح کیا کرو،
يَٰيَحْيَىٰ خُذِ ٱلْكِتَٰبَ بِقُوَّةٍۢ ۖ وَءَاتَيْنَٰهُ ٱلْحُكْمَ صَبِيًّۭا ﴿١٢﴾
اے یحیٰی! (ہماری) کتاب (تورات) کو مضبوطی سے تھامے رکھو، اور ہم نے انہیں بچپن ہی سے حکمت و بصیرت (نبوت) عطا فرما دی تھی،
وَحَنَانًۭا مِّن لَّدُنَّا وَزَكَوٰةًۭ ۖ وَكَانَ تَقِيًّۭا ﴿١٣﴾
اور اپنے لطفِ خاص سے (انہیں) درد و گداز اور پاکیزگی و طہارت (سے بھی نوازا تھا)، اور وہ بڑے پرہیزگار تھے،
وَبَرًّۢا بِوَٰلِدَيْهِ وَلَمْ يَكُن جَبَّارًا عَصِيًّۭا ﴿١٤﴾
اور اپنے ماں باپ کے ساتھ بڑی نیکی (اور خدمت) سے پیش آنے والے (تھے) اور (عام لڑکوں کی طرح) ہرگز سرکش و نافرمان نہ تھے،
وَسَلَٰمٌ عَلَيْهِ يَوْمَ وُلِدَ وَيَوْمَ يَمُوتُ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّۭا ﴿١٥﴾
اور یحیٰی پر سلام ہو ان کے میلاد کے دن اور ان کی وفات کے دن اور جس دن وہ زندہ اٹھائے جائیں گے،
وَٱذْكُرْ فِى ٱلْكِتَٰبِ مَرْيَمَ إِذِ ٱنتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا مَكَانًۭا شَرْقِيًّۭا ﴿١٦﴾
اور (اے حبیبِ مکرّم!) آپ کتاب (قرآن مجید) میں مریم (علیہا السلام) کا ذکر کیجئے، جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر (عبادت کے لئے خلوت اختیار کرتے ہوئے) مشرقی مکان میں آگئیں،
فَٱتَّخَذَتْ مِن دُونِهِمْ حِجَابًۭا فَأَرْسَلْنَآ إِلَيْهَا رُوحَنَا فَتَمَثَّلَ لَهَا بَشَرًۭا سَوِيًّۭا ﴿١٧﴾
پس انہوں نے ان (گھر والوں اور لوگوں) کی طرف سے حجاب اختیار کر لیا (تاکہ حسنِ مطلق اپنا حجاب اٹھا دے)، تو ہم نے ان کی طرف اپنی روح (یعنی فرشتہ جبرائیل) کو بھیجا سو (جبرائیل) ان کے سامنے مکمل بشری صورت میں ظاہر ہوا،
قَالَتْ إِنِّىٓ أَعُوذُ بِٱلرَّحْمَٰنِ مِنكَ إِن كُنتَ تَقِيًّۭا ﴿١٨﴾
(مریم علیہا السلام نے) کہا: بیشک میں تجھ سے (خدائے) رحمان کی پناہ مانگتی ہوں اگر تو (اللہ سے) ڈرنے والا ہے،
قَالَ إِنَّمَآ أَنَا۠ رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلَٰمًۭا زَكِيًّۭا ﴿١٩﴾
(جبرائیل علیہ السلام نے) کہا: میں تو فقط تیرے رب کا بھیجا ہوا ہوں، (اس لئے آیا ہوں) کہ میں تجھے ایک پاکیزہ بیٹا عطا کروں،
قَالَتْ أَنَّىٰ يَكُونُ لِى غُلَٰمٌۭ وَلَمْ يَمْسَسْنِى بَشَرٌۭ وَلَمْ أَكُ بَغِيًّۭا ﴿٢٠﴾
(مریم علیہا السلام نے) کہا: میرے ہاں لڑکا کیسے ہوسکتا ہے جبکہ مجھے کسی انسان نے چھوا تک نہیں اور نہ ہی میں بدکار ہوں،
قَالَ كَذَٰلِكِ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَىَّ هَيِّنٌۭ ۖ وَلِنَجْعَلَهُۥٓ ءَايَةًۭ لِّلنَّاسِ وَرَحْمَةًۭ مِّنَّا ۚ وَكَانَ أَمْرًۭا مَّقْضِيًّۭا ﴿٢١﴾
(جبرائیل علیہ السلام نے) کہا: (تعجب نہ کر) ایسے ہی ہوگا، تیرے رب نے فرمایا ہے: یہ (کام) مجھ پر آسان ہے، اور (یہ اس لئے ہوگا) تاکہ ہم اسے لوگوں کے لئے نشانی اور اپنی جانب سے رحمت بنادیں، اور یہ امر (پہلے سے) طے شدہ ہے،
۞ فَحَمَلَتْهُ فَٱنتَبَذَتْ بِهِۦ مَكَانًۭا قَصِيًّۭا ﴿٢٢﴾
پس مریم نے اسے پیٹ میں لے لیا اور (آبادی سے) الگ ہوکر دور ایک مقام پر جا بیٹھیں،
فَأَجَآءَهَا ٱلْمَخَاضُ إِلَىٰ جِذْعِ ٱلنَّخْلَةِ قَالَتْ يَٰلَيْتَنِى مِتُّ قَبْلَ هَٰذَا وَكُنتُ نَسْيًۭا مَّنسِيًّۭا ﴿٢٣﴾
پھر دردِ زہ انہیں ایک کھجور کے تنے کی طرف لے آیا، وہ (پریشانی کے عالم میں) کہنے لگیں: اے کاش! میں پہلے سے مرگئی ہوتی اور بالکل بھولی بسری ہوچکی ہوتی،
فَنَادَىٰهَا مِن تَحْتِهَآ أَلَّا تَحْزَنِى قَدْ جَعَلَ رَبُّكِ تَحْتَكِ سَرِيًّۭا ﴿٢٤﴾
پھر ان کے نیچے کی جانب سے (جبرائیل نے یا خود عیسٰی علیہ السلام نے) انہیں آواز دی کہ تو رنجیدہ نہ ہو، بیشک تمہارے رب نے تمہارے نیچے ایک چشمہ جاری کر دیا ہے (یا تمہارے نیچے ایک عظیم المرتبہ انسان کو پیدا کر کے لٹا دیا ہے)،
وَهُزِّىٓ إِلَيْكِ بِجِذْعِ ٱلنَّخْلَةِ تُسَٰقِطْ عَلَيْكِ رُطَبًۭا جَنِيًّۭا ﴿٢٥﴾
اور کھجور کے تنے کو اپنی طرف ہلاؤ وہ تم پر تازہ پکی ہوئی کھجوریں گرا دے گا،
فَكُلِى وَٱشْرَبِى وَقَرِّى عَيْنًۭا ۖ فَإِمَّا تَرَيِنَّ مِنَ ٱلْبَشَرِ أَحَدًۭا فَقُولِىٓ إِنِّى نَذَرْتُ لِلرَّحْمَٰنِ صَوْمًۭا فَلَنْ أُكَلِّمَ ٱلْيَوْمَ إِنسِيًّۭا ﴿٢٦﴾
سو تم کھاؤ اور پیو اور (اپنے حسین و جمیل فرزند کو دیکھ کر) آنکھیں ٹھنڈی کرو، پھر اگر تم کسی بھی انسان کو دیکھو تو (اشارے سے) کہہ دینا کہ میں نے (خدائے) رحمان کے لئے (خاموشی کے) روزہ کی نذر مانی ہوئی ہے سو میں آج کسی انسان سے قطعاً گفتگو نہیں کروں گی،
فَأَتَتْ بِهِۦ قَوْمَهَا تَحْمِلُهُۥ ۖ قَالُوا۟ يَٰمَرْيَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَيْـًۭٔا فَرِيًّۭا ﴿٢٧﴾
پھر وہ اس (بچے) کو (گود میں) اٹھائے ہوئے اپنی قوم کے پاس آگئیں۔ وہ کہنے لگے: اے مریم! یقیناً تو بہت ہی عجیب چیز لائی ہے،
يَٰٓأُخْتَ هَٰرُونَ مَا كَانَ أَبُوكِ ٱمْرَأَ سَوْءٍۢ وَمَا كَانَتْ أُمُّكِ بَغِيًّۭا ﴿٢٨﴾
اے ہارون کی بہن! نہ تیرا باپ برا آدمی تھا اور نہ ہی تیری ماں بدچلن تھی،
فَأَشَارَتْ إِلَيْهِ ۖ قَالُوا۟ كَيْفَ نُكَلِّمُ مَن كَانَ فِى ٱلْمَهْدِ صَبِيًّۭا ﴿٢٩﴾
تو مریم نے اس (بچے) کی طرف اشارہ کیا، وہ کہنے لگے: ہم اس سے کس طرح بات کریں جو (ابھی) گہوارہ میں بچہ ہے،
قَالَ إِنِّى عَبْدُ ٱللَّهِ ءَاتَىٰنِىَ ٱلْكِتَٰبَ وَجَعَلَنِى نَبِيًّۭا ﴿٣٠﴾
(بچہ خود) بول پڑا: بیشک میں اللہ کا بندہ ہوں، اس نے مجھے کتاب عطا فرمائی ہے اور مجھے نبی بنایا ہے،
وَجَعَلَنِى مُبَارَكًا أَيْنَ مَا كُنتُ وَأَوْصَٰنِى بِٱلصَّلَوٰةِ وَٱلزَّكَوٰةِ مَا دُمْتُ حَيًّۭا ﴿٣١﴾
اور میں جہاں کہیں بھی رہوں اس نے مجھے سراپا برکت بنایا ہے اور میں جب تک (بھی) زندہ ہوں اس نے مجھے نماز اور زکوٰۃ کا حکم فرمایا ہے،
وَبَرًّۢا بِوَٰلِدَتِى وَلَمْ يَجْعَلْنِى جَبَّارًۭا شَقِيًّۭا ﴿٣٢﴾
اور اپنی والدہ کے ساتھ نیک سلوک کرنے والا (بنایا ہے) اور اس نے مجھے سرکش و بدبخت نہیں بنایا،
وَٱلسَّلَٰمُ عَلَىَّ يَوْمَ وُلِدتُّ وَيَوْمَ أَمُوتُ وَيَوْمَ أُبْعَثُ حَيًّۭا ﴿٣٣﴾
اور مجھ پر سلام ہو میرے میلاد کے دن، اور میری وفات کے دن، اور جس دن میں زندہ اٹھایا جاؤں گا،
ذَٰلِكَ عِيسَى ٱبْنُ مَرْيَمَ ۚ قَوْلَ ٱلْحَقِّ ٱلَّذِى فِيهِ يَمْتَرُونَ ﴿٣٤﴾
یہ مریم (علیہا السلام) کے بیٹے عیسٰی (علیہ السلام) ہیں، (یہی) سچی بات ہے جس میں یہ لوگ شک کرتے ہیں،
مَا كَانَ لِلَّهِ أَن يَتَّخِذَ مِن وَلَدٍۢ ۖ سُبْحَٰنَهُۥٓ ۚ إِذَا قَضَىٰٓ أَمْرًۭا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُۥ كُن فَيَكُونُ ﴿٣٥﴾
یہ اللہ کی شان نہیں کہ وہ (کسی کو اپنا) بیٹا بنائے، وہ (اس سے) پاک ہے، جب وہ کسی کام کا فیصلہ فرماتا ہے تو اسے صرف یہی حکم دیتا ہے: ”ہوجا“ بس وہ ہوجاتا ہے،
وَإِنَّ ٱللَّهَ رَبِّى وَرَبُّكُمْ فَٱعْبُدُوهُ ۚ هَٰذَا صِرَٰطٌۭ مُّسْتَقِيمٌۭ ﴿٣٦﴾
اور بیشک اللہ میرا (بھی) رب ہے اور تمہارا (بھی) رب ہے سو تم اسی کی عبادت کیا کرو، یہی سیدھا راستہ ہے،
فَٱخْتَلَفَ ٱلْأَحْزَابُ مِنۢ بَيْنِهِمْ ۖ فَوَيْلٌۭ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مِن مَّشْهَدِ يَوْمٍ عَظِيمٍ ﴿٣٧﴾
پھر ان کے فرقے آپس میں اختلاف کرنے لگے، پس کافروں کے لئے (قیامت کے) بڑے دن کی حاضری سے تباہی ہے،
أَسْمِعْ بِهِمْ وَأَبْصِرْ يَوْمَ يَأْتُونَنَا ۖ لَٰكِنِ ٱلظَّٰلِمُونَ ٱلْيَوْمَ فِى ضَلَٰلٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿٣٨﴾
جس دن وہ ہمارے پاس حاضر ہوں گے تو کیسے (کان کھول کر) سنیں گے اور (آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر) دیکھیں گے لیکن ظالم لوگ آج کھلی گمراہی میں (غرق) ہیں،
وَأَنذِرْهُمْ يَوْمَ ٱلْحَسْرَةِ إِذْ قُضِىَ ٱلْأَمْرُ وَهُمْ فِى غَفْلَةٍۢ وَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿٣٩﴾
اور آپ انہیں حسرت (و ندامت) کے دن سے ڈرائیے جب (ہر) بات کا فیصلہ کردیا جائے گا، مگر وہ غفلت (کی حالت) میں پڑے ہیں اور ایمان لاتے ہی نہیں،
إِنَّا نَحْنُ نَرِثُ ٱلْأَرْضَ وَمَنْ عَلَيْهَا وَإِلَيْنَا يُرْجَعُونَ ﴿٤٠﴾
بیشک ہم ہی زمین کے (بھی) وارث ہیں اور ان کے (بھی) جو اس پر (رہتے) ہیں اور (سب) ہماری ہی طرف لوٹائے جائیں گے،
وَٱذْكُرْ فِى ٱلْكِتَٰبِ إِبْرَٰهِيمَ ۚ إِنَّهُۥ كَانَ صِدِّيقًۭا نَّبِيًّا ﴿٤١﴾
اور آپ کتاب (قرآن مجید) میں ابراہیم (علیہ السلام) کا ذکر کیجئے، بیشک وہ بڑے صاحبِ صدق نبی تھے،
إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ يَٰٓأَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا يَسْمَعُ وَلَا يُبْصِرُ وَلَا يُغْنِى عَنكَ شَيْـًۭٔا ﴿٤٢﴾
جب انہوں نے اپنے باپ (یعنی چچا آزر سے جس نے آپ کے والد تارخ کے انتقال کے بعد آپ کو پالا تھا) سے کہا: اے میرے باپ! تم ان (بتوں) کی پرستش کیوں کرتے ہو جو نہ سن سکتے ہیں اور نہ دیکھ سکتے ہیں اور نہ تم سے کوئی (تکلیف دہ) چیز دور کرسکتے ہیں،
يَٰٓأَبَتِ إِنِّى قَدْ جَآءَنِى مِنَ ٱلْعِلْمِ مَا لَمْ يَأْتِكَ فَٱتَّبِعْنِىٓ أَهْدِكَ صِرَٰطًۭا سَوِيًّۭا ﴿٤٣﴾
اے ابّا! بیشک میرے پاس (بارگاہِ الٰہی سے) وہ علم آچکا ہے جو تمہارے پاس نہیں آیا تم میری پیروی کرو میں تمہیں سیدھی راہ دکھاؤں گا،
يَٰٓأَبَتِ لَا تَعْبُدِ ٱلشَّيْطَٰنَ ۖ إِنَّ ٱلشَّيْطَٰنَ كَانَ لِلرَّحْمَٰنِ عَصِيًّۭا ﴿٤٤﴾
اے ابّا! شیطان کی پرستش نہ کیا کرو، بیشک شیطان (خدائے) رحمان کا بڑا ہی نافرمان ہے،
يَٰٓأَبَتِ إِنِّىٓ أَخَافُ أَن يَمَسَّكَ عَذَابٌۭ مِّنَ ٱلرَّحْمَٰنِ فَتَكُونَ لِلشَّيْطَٰنِ وَلِيًّۭا ﴿٤٥﴾
اے ابّا! بیشک میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ تمہیں (خدائے) رحمان کا عذاب پہنچے اور تم شیطان کے ساتھی بن جاؤ،
قَالَ أَرَاغِبٌ أَنتَ عَنْ ءَالِهَتِى يَٰٓإِبْرَٰهِيمُ ۖ لَئِن لَّمْ تَنتَهِ لَأَرْجُمَنَّكَ ۖ وَٱهْجُرْنِى مَلِيًّۭا ﴿٤٦﴾
(آزر نے) کہا: اے ابراہیم! کیا تم میرے معبودوں سے روگرداں ہو؟ اگر واقعی تم (اس مخالفت سے) باز نہ آئے تو میں تمہیں ضرور سنگ سار کر دوں گا اور ایک طویل عرصہ کے لئے تم مجھ سے الگ ہوجاؤ،
قَالَ سَلَٰمٌ عَلَيْكَ ۖ سَأَسْتَغْفِرُ لَكَ رَبِّىٓ ۖ إِنَّهُۥ كَانَ بِى حَفِيًّۭا ﴿٤٧﴾
(ابراہیم علیہ السلام نے) کہا: (اچھا) تمہیں سلام، میں اب (بھی) اپنے رب سے تمہارے لئے بخشش مانگوں گا، بیشک وہ مجھ پر بہت مہربان ہے (شاید تمہیں ہدایت عطا فرما دے)،
وَأَعْتَزِلُكُمْ وَمَا تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ وَأَدْعُوا۟ رَبِّى عَسَىٰٓ أَلَّآ أَكُونَ بِدُعَآءِ رَبِّى شَقِيًّۭا ﴿٤٨﴾
اور میں تم (سب) سے اور ان (بتوں) سے جنہیں تم اللہ کے سوا پوجتے ہو کنارہ کش ہوتا ہوں اور اپنے رب کی عبادت میں (یک سُو ہو کر) مصروف ہوتا ہوں، امید ہے میں اپنے رب کی عبادت کے باعث محرومِ (کرم) نہ رہوں گا،
فَلَمَّا ٱعْتَزَلَهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ وَهَبْنَا لَهُۥٓ إِسْحَٰقَ وَيَعْقُوبَ ۖ وَكُلًّۭا جَعَلْنَا نَبِيًّۭا ﴿٤٩﴾
پھر جب ابراہیم (علیہ السلام) ان لوگوں سے اور ان (بتوں) سے جن کی وہ اﷲ کے سوا پرستش کرتے تھے (میل ملاپ چھوڑ کر) بالکل جدا ہو گئے (تو) ہم نے انہیں اسحاق (بیٹے) اور یعقوب (پوتے، علیھما السلام) سے نوازا، اور ہم نے ہر (دو) کو نبی بنایا،
وَوَهَبْنَا لَهُم مِّن رَّحْمَتِنَا وَجَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِيًّۭا ﴿٥٠﴾
اور ہم نے ان (سب) کو اپنی (خاص) رحمت بخشی اور ہم نے ان کے لئے (ہر آسمانی مذہب کے ماننے والوں میں) تعریف و ستائش کی زبان بلند کردی،
وَٱذْكُرْ فِى ٱلْكِتَٰبِ مُوسَىٰٓ ۚ إِنَّهُۥ كَانَ مُخْلَصًۭا وَكَانَ رَسُولًۭا نَّبِيًّۭا ﴿٥١﴾
اور (اس) کتاب میں موسٰی (علیہ السلام) کا ذکر کیجئے، بیشک وہ (نفس کی گرفت سے خلاصی پاکر) برگزیدہ ہو چکے تھے اور صاحبِ رسالت نبی تھے،
وَنَٰدَيْنَٰهُ مِن جَانِبِ ٱلطُّورِ ٱلْأَيْمَنِ وَقَرَّبْنَٰهُ نَجِيًّۭا ﴿٥٢﴾
اور ہم نے انہیں (کوہِ) طور کی داہنی جانب سے ندا دی اور راز و نیاز کی باتیں کرنے کے لئے ہم نے انہیں قربتِ (خاص) سے نوازا،
وَوَهَبْنَا لَهُۥ مِن رَّحْمَتِنَآ أَخَاهُ هَٰرُونَ نَبِيًّۭا ﴿٥٣﴾
اور ہم نے اپنی رحمت سے ان کے بھائی ہارون (علیہ السلام) کو نبی بنا کر انہیں بخشا (تاکہ وہ ان کے کام میں معاون ہوں)،
وَٱذْكُرْ فِى ٱلْكِتَٰبِ إِسْمَٰعِيلَ ۚ إِنَّهُۥ كَانَ صَادِقَ ٱلْوَعْدِ وَكَانَ رَسُولًۭا نَّبِيًّۭا ﴿٥٤﴾
اور آپ (اس) کتاب میں اسماعیل (علیہ السلام) کا ذکر کریں، بیشک وہ وعدہ کے سچے تھے اور صاحبِ رسالت نبی تھے،
وَكَانَ يَأْمُرُ أَهْلَهُۥ بِٱلصَّلَوٰةِ وَٱلزَّكَوٰةِ وَكَانَ عِندَ رَبِّهِۦ مَرْضِيًّۭا ﴿٥٥﴾
اور وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتے تھے، اور وہ اپنے رب کے حضور مقام مرضیّہ پر (فائز) تھے (یعنی ان کا رب ان سے راضی تھا)،
وَٱذْكُرْ فِى ٱلْكِتَٰبِ إِدْرِيسَ ۚ إِنَّهُۥ كَانَ صِدِّيقًۭا نَّبِيًّۭا ﴿٥٦﴾
اور (اس) کتاب میں ادریس (علیہ السلام) کا ذکر کیجئے، بیشک وہ بڑے صاحبِ صدق نبی تھے،
وَرَفَعْنَٰهُ مَكَانًا عَلِيًّا ﴿٥٧﴾
اور ہم نے انہیں بلند مقام پر اٹھا لیا تھا،
أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ أَنْعَمَ ٱللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ ٱلنَّبِيِّۦنَ مِن ذُرِّيَّةِ ءَادَمَ وَمِمَّنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍۢ وَمِن ذُرِّيَّةِ إِبْرَٰهِيمَ وَإِسْرَٰٓءِيلَ وَمِمَّنْ هَدَيْنَا وَٱجْتَبَيْنَآ ۚ إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ ءَايَٰتُ ٱلرَّحْمَٰنِ خَرُّوا۟ سُجَّدًۭا وَبُكِيًّۭا ۩ ﴿٥٨﴾
یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے زمرۂ انبیاء میں سے آدم (علیہ السلام) کی اولاد سے ہیں اور ان (مومنوں) میں سے ہیں جنہیں ہم نے نوح (علیہ السلام) کے ساتھ کشتی میں (طوفان سے بچا کر) اٹھا لیا تھا، اور ابراہیم (علیہ السلام) کی اور اسرائیل (یعنی یعقوب علیہ السلام) کی اولاد سے ہیں اور ان (منتخب) لوگوں میں سے ہیں جنہیں ہم نے ہدایت بخشی اور برگزیدہ بنایا، جب ان پر (خدائے) رحمان کی آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے وہ سجدہ کرتے ہوئے اور (زار و قطار) روتے ہوئے گر پڑتے ہیں،
۞ فَخَلَفَ مِنۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَٱتَّبَعُوا۟ ٱلشَّهَوَٰتِ ۖ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا ﴿٥٩﴾
پھر ان کے بعد وہ ناخلف جانشین ہوئے جنہوں نے نمازیں ضائع کردیں اور خواہشاتِ (نفسانی) کے پیرو ہوگئے تو عنقریب وہ آخرت کے عذاب (دوزخ کی وادئ غی) سے دوچار ہوں گے،
إِلَّا مَن تَابَ وَءَامَنَ وَعَمِلَ صَٰلِحًۭا فَأُو۟لَٰٓئِكَ يَدْخُلُونَ ٱلْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ شَيْـًۭٔا ﴿٦٠﴾
سوائے اس شخص کے جس نے توبہ کر لی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کرتا رہا تو یہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان پر کچھ بھی ظلم نہیں کیا جائے گا،
جَنَّٰتِ عَدْنٍ ٱلَّتِى وَعَدَ ٱلرَّحْمَٰنُ عِبَادَهُۥ بِٱلْغَيْبِ ۚ إِنَّهُۥ كَانَ وَعْدُهُۥ مَأْتِيًّۭا ﴿٦١﴾
ایسے سدا بہار باغات میں (رہیں گے) جن کا (خدائے) رحمان نے اپنے بندوں سے غیب میں وعدہ کیا ہے، بیشک اس کا وعدہ پہنچنے ہی والا ہے،
لَّا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا إِلَّا سَلَٰمًۭا ۖ وَلَهُمْ رِزْقُهُمْ فِيهَا بُكْرَةًۭ وَعَشِيًّۭا ﴿٦٢﴾
وہ اس میں کوئی بے ہودہ بات نہیں سنیں گے مگر (ہر طرف سے) سلام (سنائی دے گا)، ان کے لئے ان کا رزق اس میں صبح و شام (میسر) ہوگا،
تِلْكَ ٱلْجَنَّةُ ٱلَّتِى نُورِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَن كَانَ تَقِيًّۭا ﴿٦٣﴾
یہ وہ جنت ہے جس کا ہم اپنے بندوں میں سے اسے وارث بنائیں گے جو متقی ہوگا،
وَمَا نَتَنَزَّلُ إِلَّا بِأَمْرِ رَبِّكَ ۖ لَهُۥ مَا بَيْنَ أَيْدِينَا وَمَا خَلْفَنَا وَمَا بَيْنَ ذَٰلِكَ ۚ وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيًّۭا ﴿٦٤﴾
اور (جبرائیل میرے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہو کہ) ہم آپ کے رب کے حکم کے بغیر (زمین پر) نہیں اتر سکتے، جو کچھ ہمارے آگے ہے اور جو کچھ ہمارے پیچھے ہے اور جو کچھ اس کے درمیان ہے (سب) اسی کا ہے، اور آپ کا رب (آپ کو) کبھی بھی بھولنے والا نہیں ہے،
رَّبُّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا فَٱعْبُدْهُ وَٱصْطَبِرْ لِعِبَٰدَتِهِۦ ۚ هَلْ تَعْلَمُ لَهُۥ سَمِيًّۭا ﴿٦٥﴾
(وہ) آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان دو کے درمیان ہے (سب) کا رب ہے پس اس کی عبادت کیجئے اور اس کی عبادت میں ثابت قدم رہئے، کیا آپ اس کا کوئی ہم نام جانتے ہیں،
وَيَقُولُ ٱلْإِنسَٰنُ أَءِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ أُخْرَجُ حَيًّا ﴿٦٦﴾
اور انسان کہتا ہے: کیا جب میں مرجاؤں گا تو عنقریب زندہ کر کے نکالا جاؤں گا،
أَوَلَا يَذْكُرُ ٱلْإِنسَٰنُ أَنَّا خَلَقْنَٰهُ مِن قَبْلُ وَلَمْ يَكُ شَيْـًۭٔا ﴿٦٧﴾
کیا انسان یہ بات یاد نہیں کرتا کہ ہم نے اس سے پہلے (بھی) اسے پیدا کیا تھا جبکہ وہ کوئی چیز ہی نہ تھا،
فَوَرَبِّكَ لَنَحْشُرَنَّهُمْ وَٱلشَّيَٰطِينَ ثُمَّ لَنُحْضِرَنَّهُمْ حَوْلَ جَهَنَّمَ جِثِيًّۭا ﴿٦٨﴾
پس آپ کے رب کی قسم ہم ان کو اور (جملہ) شیطانوں کو (قیامت کے دن) ضرور جمع کریں گے پھر ہم ان (سب) کو جہنم کے گرد ضرور حاضر کر دیں گے اس طرح کہ وہ گھٹنوں کے بل گرے پڑے ہوں گے،
ثُمَّ لَنَنزِعَنَّ مِن كُلِّ شِيعَةٍ أَيُّهُمْ أَشَدُّ عَلَى ٱلرَّحْمَٰنِ عِتِيًّۭا ﴿٦٩﴾
پھر ہم ہر گروہ سے ایسے شخص کو ضرور چن کر نکال لیں گے جو ان میں سے (خدائے) رحمان پر سب سے زیادہ نافرمان و سرکش ہوگا،
ثُمَّ لَنَحْنُ أَعْلَمُ بِٱلَّذِينَ هُمْ أَوْلَىٰ بِهَا صِلِيًّۭا ﴿٧٠﴾
پھر ہم ان لوگوں کو خوب جانتے ہیں جو دوزخ میں جھونکے جانے کے زیادہ سزاوار ہیں،
وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا ۚ كَانَ عَلَىٰ رَبِّكَ حَتْمًۭا مَّقْضِيًّۭا ﴿٧١﴾
اور تم میں سے کوئی شخص نہیں ہے مگر اس کا اس (دوزخ) پر سے گزر ہونے والا ہے، یہ (وعدہ) قطعی طور پر آپ کے رب کے ذمہ ہے جو ضرور پورا ہوکر رہے گا،
ثُمَّ نُنَجِّى ٱلَّذِينَ ٱتَّقَوا۟ وَّنَذَرُ ٱلظَّٰلِمِينَ فِيهَا جِثِيًّۭا ﴿٧٢﴾
پھر ہم پرہیزگاروں کو نجات دے دیں گے اور ظالموں کو اس میں گھٹنوں کے بل گرا ہوا چھوڑ دیں گے،
وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ ءَايَٰتُنَا بَيِّنَٰتٍۢ قَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لِلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَىُّ ٱلْفَرِيقَيْنِ خَيْرٌۭ مَّقَامًۭا وَأَحْسَنُ نَدِيًّۭا ﴿٧٣﴾
اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں تو کافر لوگ ایمان والوں سے کہتے ہیں: (اسی دنیا میں دیکھ لو! ہم) دونوں گروہوں میں سے کس کی رہائش گاہ بہتر اور مجلس خوب تر ہے،
وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هُمْ أَحْسَنُ أَثَٰثًۭا وَرِءْيًۭا ﴿٧٤﴾
اور ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہلاک کر ڈالا جو ساز و سامانِ زندگی اور نمود و نمائش کے لحاظ سے (ان سے بھی) کہیں بہتر تھے،
قُلْ مَن كَانَ فِى ٱلضَّلَٰلَةِ فَلْيَمْدُدْ لَهُ ٱلرَّحْمَٰنُ مَدًّا ۚ حَتَّىٰٓ إِذَا رَأَوْا۟ مَا يُوعَدُونَ إِمَّا ٱلْعَذَابَ وَإِمَّا ٱلسَّاعَةَ فَسَيَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ شَرٌّۭ مَّكَانًۭا وَأَضْعَفُ جُندًۭا ﴿٧٥﴾
فرما دیجئے: جو شخص گمراہی میں مبتلا ہو تو (خدائے) رحمان (بھی) اسے عمر و عیش میں خوب مہلت دیتا رہتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ لوگ اس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے خواہ عذاب اور خواہ قیامت، تب وہ اس شخص کو جان لیں گے جو رہائش گاہ کے اعتبار سے (بھی) برا ہے اور لشکر کے اعتبار سے (بھی) کمزور تر ہے،
وَيَزِيدُ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ ٱهْتَدَوْا۟ هُدًۭى ۗ وَٱلْبَٰقِيَٰتُ ٱلصَّٰلِحَٰتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَابًۭا وَخَيْرٌۭ مَّرَدًّا ﴿٧٦﴾
اور اللہ ہدایت یافتہ لوگوں کی ہدایت میں مزید اضافہ فرماتا ہے، اور باقی رہنے والے نیک اعمال آپ کے رب کے نزدیک اجر و ثواب میں (بھی) بہتر ہیں اور انجام میں (بھی) خوب تر ہیں،
أَفَرَءَيْتَ ٱلَّذِى كَفَرَ بِـَٔايَٰتِنَا وَقَالَ لَأُوتَيَنَّ مَالًۭا وَوَلَدًا ﴿٧٧﴾
کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا ہے جس نے ہماری آیتوں سے کفر کیا اور کہنے لگا: مجھے (قیامت کے روز بھی اسی طرح) مال و اولاد ضرور دیئے جائیں گے،
أَطَّلَعَ ٱلْغَيْبَ أَمِ ٱتَّخَذَ عِندَ ٱلرَّحْمَٰنِ عَهْدًۭا ﴿٧٨﴾
وہ غیب پر مطلع ہے یا اس نے (خدائے) رحمان سے (کوئی) عہد لے رکھا ہے،
كَلَّا ۚ سَنَكْتُبُ مَا يَقُولُ وَنَمُدُّ لَهُۥ مِنَ ٱلْعَذَابِ مَدًّۭا ﴿٧٩﴾
ہرگز نہیں! اب ہم وہ سب کچھ لکھتے رہیں گے جو وہ کہتا ہے اور اس کے لئے عذاب (پر عذاب) خوب بڑھاتے چلے جائیں گے،
وَنَرِثُهُۥ مَا يَقُولُ وَيَأْتِينَا فَرْدًۭا ﴿٨٠﴾
اور (مرنے کے بعد) جو یہ کہہ رہا ہے اس کے ہم ہی وارث ہوں گے اور وہ ہمارے پاس تنہا آئے گا (اس کے مال و اولاد ساتھ نہ ہوں گے)،
وَٱتَّخَذُوا۟ مِن دُونِ ٱللَّهِ ءَالِهَةًۭ لِّيَكُونُوا۟ لَهُمْ عِزًّۭا ﴿٨١﴾
اور انہوں نے اللہ کے سوا (کئی اور) معبود بنا لئے ہیں تاکہ وہ ان کے لئے باعثِ عزت ہوں،
كَلَّا ۚ سَيَكْفُرُونَ بِعِبَادَتِهِمْ وَيَكُونُونَ عَلَيْهِمْ ضِدًّا ﴿٨٢﴾
ہرگز (ایسا) نہیں ہے، عنقریب وہ (معبودانِ باطلہ خود) ان کی پرستش کا انکار کر دیں گے اور ان کے دشمن ہوجائیں گے،
أَلَمْ تَرَ أَنَّآ أَرْسَلْنَا ٱلشَّيَٰطِينَ عَلَى ٱلْكَٰفِرِينَ تَؤُزُّهُمْ أَزًّۭا ﴿٨٣﴾
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ ہم نے شیطانوں کو کافروں پر بھیجا ہے وہ انہیں ہر وقت (اسلام کی مخالفت پر) اکساتے رہتے ہیں،
فَلَا تَعْجَلْ عَلَيْهِمْ ۖ إِنَّمَا نَعُدُّ لَهُمْ عَدًّۭا ﴿٨٤﴾
سو آپ ان پر (عذاب کے لئے) جلدی نہ کریں ہم تو خود ہی ان کے (انجام کے) لئے دن شمار کرتے رہتے ہیں،
يَوْمَ نَحْشُرُ ٱلْمُتَّقِينَ إِلَى ٱلرَّحْمَٰنِ وَفْدًۭا ﴿٨٥﴾
جس دن ہم پرہیزگاروں کو جمع کر کے (خدائے) رحمان کے حضور (معزز مہمانوں کی طرح) سواریوں پر لے جائیں گے،
وَنَسُوقُ ٱلْمُجْرِمِينَ إِلَىٰ جَهَنَّمَ وِرْدًۭا ﴿٨٦﴾
اور ہم مجرموں کو جہنم کی طرف پیاسا ہانک کر لے جائیں گے،
لَّا يَمْلِكُونَ ٱلشَّفَٰعَةَ إِلَّا مَنِ ٱتَّخَذَ عِندَ ٱلرَّحْمَٰنِ عَهْدًۭا ﴿٨٧﴾
(اس دن) لوگ شفاعت کے مالک نہ ہوں گے سوائے ان کے جنہوں نے (خدائے) رحمان سے وعدۂ (شفاعت) لے لیا ہے،
وَقَالُوا۟ ٱتَّخَذَ ٱلرَّحْمَٰنُ وَلَدًۭا ﴿٨٨﴾
اور (کافر) کہتے ہیں کہ (خدائے) رحمان نے (اپنے لئے) لڑکا بنا لیا ہے،
لَّقَدْ جِئْتُمْ شَيْـًٔا إِدًّۭا ﴿٨٩﴾
(اے کافرو!) بیشک تم بہت ہی سخت اور عجیب بات (زبان پر) لائے ہو،
تَكَادُ ٱلسَّمَٰوَٰتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنشَقُّ ٱلْأَرْضُ وَتَخِرُّ ٱلْجِبَالُ هَدًّا ﴿٩٠﴾
کچھ بعید نہیں کہ اس (بہتان) سے آسمان پھٹ پڑیں اور زمین شق ہو جائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر گر جائیں،
أَن دَعَوْا۟ لِلرَّحْمَٰنِ وَلَدًۭا ﴿٩١﴾
کہ انہوں نے (خدائے) رحمان کے لئے لڑکے کا دعوٰی کیا ہے،
وَمَا يَنۢبَغِى لِلرَّحْمَٰنِ أَن يَتَّخِذَ وَلَدًا ﴿٩٢﴾
اور (خدائے) رحمان کے شایانِ شان نہیں ہے کہ وہ (کسی کو اپنا) لڑکا بنائے،
إِن كُلُّ مَن فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ إِلَّآ ءَاتِى ٱلرَّحْمَٰنِ عَبْدًۭا ﴿٩٣﴾
آسمانوں اور زمین میں جو کوئی بھی (آباد) ہیں (خواہ فرشتے ہیں یا جن و انس) وہ اللہ کے حضور محض بندہ کے طور پر حاضر ہونے والے ہیں،
لَّقَدْ أَحْصَىٰهُمْ وَعَدَّهُمْ عَدًّۭا ﴿٩٤﴾
بیشک اس (اللہ) نے انہیں اپنے (علم کے) احاطہ میں لے لیا ہے اور انہیں(ایک ایک کرکے) پوری طرح شمار کر رکھا ہے،
وَكُلُّهُمْ ءَاتِيهِ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ فَرْدًا ﴿٩٥﴾
اور ان میں سے ہر ایک قیامت کے دن اس کے حضور تنہا آنے والا ہے،
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ ٱلرَّحْمَٰنُ وُدًّۭا ﴿٩٦﴾
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے تو (خدائے) رحمان ان کے لئے (لوگوں کے) دلوں میں محبت پیدا فرما دے گا،
فَإِنَّمَا يَسَّرْنَٰهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ ٱلْمُتَّقِينَ وَتُنذِرَ بِهِۦ قَوْمًۭا لُّدًّۭا ﴿٩٧﴾
سو بیشک ہم نے اس (قرآن) کو آپ کی زبان میں ہی آسان کر دیا ہے تاکہ آپ اس کے ذریعہ پرہیزگاروں کو خوشخبری سنا سکیں اور اس کے ذریعہ جھگڑالو قوم کو ڈر سنا سکیں،
وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هَلْ تُحِسُّ مِنْهُم مِّنْ أَحَدٍ أَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًۢا ﴿٩٨﴾
اور ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہلاک کر دیا ہے، کیا آپ ان میں سے کسی کا وجود بھی دیکھتے ہیں یا کسی کی کوئی آہٹ بھی سنتے ہیں،