Setting
Surah The Poets [Ash-Shuara] in Urdu
طسٓمٓ ﴿١﴾
طا، سین، میم (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)،
تِلْكَ ءَايَٰتُ ٱلْكِتَٰبِ ٱلْمُبِينِ ﴿٢﴾
یہ (حق کو) واضح کرنے والی کتاب کی آیتیں ہیں،
لَعَلَّكَ بَٰخِعٌۭ نَّفْسَكَ أَلَّا يَكُونُوا۟ مُؤْمِنِينَ ﴿٣﴾
(اے حبیبِ مکرّم!) شاید آپ (اس غم میں) اپنی جانِ (عزیز) ہی دے بیٹھیں گے کہ وہ ایمان نہیں لاتے،
إِن نَّشَأْ نُنَزِّلْ عَلَيْهِم مِّنَ ٱلسَّمَآءِ ءَايَةًۭ فَظَلَّتْ أَعْنَٰقُهُمْ لَهَا خَٰضِعِينَ ﴿٤﴾
اگر ہم چاہیں تو ان پر آسمان سے (ایسی) نشانی اتار دیں کہ ان کی گردنیں اس کے آگے جھکی رہ جائیں،
وَمَا يَأْتِيهِم مِّن ذِكْرٍۢ مِّنَ ٱلرَّحْمَٰنِ مُحْدَثٍ إِلَّا كَانُوا۟ عَنْهُ مُعْرِضِينَ ﴿٥﴾
اور ان کے پاس (خدائے) رحمان کی جانب سے کوئی نئی نصیحت نہیں آتی مگر وہ اس سے رُوگرداں ہو جاتے ہیں،
فَقَدْ كَذَّبُوا۟ فَسَيَأْتِيهِمْ أَنۢبَٰٓؤُا۟ مَا كَانُوا۟ بِهِۦ يَسْتَهْزِءُونَ ﴿٦﴾
سو بیشک وہ (حق کو) جھٹلا چکے پس عنقریب انہیں اس امر کی خبریں پہنچ جائیں گی جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے،
أَوَلَمْ يَرَوْا۟ إِلَى ٱلْأَرْضِ كَمْ أَنۢبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ زَوْجٍۢ كَرِيمٍ ﴿٧﴾
اور کیا انہوں نے زمین کی طرف نگاہ نہیں کی کہ ہم نے اس میں کتنی ہی نفیس چیزیں اگائی ہیں،
إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٨﴾
بیشک اس میں ضرور (قدرتِ الٰہیہ کی) نشانی ہے اور ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں،
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ﴿٩﴾
اور یقیناً آپ کا رب ہی تو غالب، مہربان ہے،
وَإِذْ نَادَىٰ رَبُّكَ مُوسَىٰٓ أَنِ ٱئْتِ ٱلْقَوْمَ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿١٠﴾
اور (وہ واقعہ یاد کیجئے) جب آپ کے رب نے موسٰی (علیہ السلام) کو نِدا دی کہ تم ظالموں کی قوم کے پاس جاؤ،
قَوْمَ فِرْعَوْنَ ۚ أَلَا يَتَّقُونَ ﴿١١﴾
(یعنی) قومِ فرعون کے پاس، کیا وہ (اللہ سے) نہیں ڈرتے،
قَالَ رَبِّ إِنِّىٓ أَخَافُ أَن يُكَذِّبُونِ ﴿١٢﴾
موسٰی (علیہ السلام) نے عرض کیا: اے رب! میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے جھٹلا دیں گے،
وَيَضِيقُ صَدْرِى وَلَا يَنطَلِقُ لِسَانِى فَأَرْسِلْ إِلَىٰ هَٰرُونَ ﴿١٣﴾
اور (ایسے ناسازگار ماحول میں) میرا سینہ تنگ ہوجاتا ہے اور میری زبان (روانی سے) نہیں چلتی سو ہارون (علیہ السلام) کی طرف (بھی جبرائیل علیہ السلام کو وحی کے ساتھ) بھیج دے (تاکہ وہ میرا معاون بن جائے)،
وَلَهُمْ عَلَىَّ ذَنۢبٌۭ فَأَخَافُ أَن يَقْتُلُونِ ﴿١٤﴾
اور ان کا میرے اوپر (قبطی کو مار ڈالنے کا) ایک الزام بھی ہے سو میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کر ڈالیں گے،
قَالَ كَلَّا ۖ فَٱذْهَبَا بِـَٔايَٰتِنَآ ۖ إِنَّا مَعَكُم مُّسْتَمِعُونَ ﴿١٥﴾
ارشاد ہوا: ہرگز نہیں، پس تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ بیشک ہم تمہارے ساتھ (ہر بات) سننے والے ہیں،
فَأْتِيَا فِرْعَوْنَ فَقُولَآ إِنَّا رَسُولُ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٦﴾
پس تم دونوں فرعون کے پاس جاؤ اور کہو: ہم سارے جہانوں کے پروردگار کے (بھیجے ہوئے) رسول ہیں،
أَنْ أَرْسِلْ مَعَنَا بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ﴿١٧﴾
(ہمارا مدعا یہ ہے) کہ تو بنی اسرائیل کو (آزادی دے کر) ہمارے ساتھ بھیج دے،
قَالَ أَلَمْ نُرَبِّكَ فِينَا وَلِيدًۭا وَلَبِثْتَ فِينَا مِنْ عُمُرِكَ سِنِينَ ﴿١٨﴾
(فرعون نے) کہا: کیا ہم نے تمہیں اپنے یہاں بچپن کی حالت میں پالا نہیں تھا اور تم نے اپنی عمر کے کتنے ہی سال ہمارے اندر بسر کئے تھے،
وَفَعَلْتَ فَعْلَتَكَ ٱلَّتِى فَعَلْتَ وَأَنتَ مِنَ ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿١٩﴾
اور (پھر) تم نے اپنا وہ کام کر ڈالا جو تم نے کیا تھا (یعنی ایک قبطی کو قتل کر دیا) اور تم ناشکر گزاروں میں سے ہو (ہماری پرورش اور احسانات کو بھول گئے ہو)،
قَالَ فَعَلْتُهَآ إِذًۭا وَأَنَا۠ مِنَ ٱلضَّآلِّينَ ﴿٢٠﴾
(موسٰی علیہ السلام نے) فرمایا: جب میں نے وہ کام کیا میں بے خبر تھا (کہ کیا ایک گھونسے سے اس کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے)،
فَفَرَرْتُ مِنكُمْ لَمَّا خِفْتُكُمْ فَوَهَبَ لِى رَبِّى حُكْمًۭا وَجَعَلَنِى مِنَ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿٢١﴾
پھر میں (اس وقت) تمہارے (دائرہ اختیار) سے نکل گیا جب میں تمہارے (ارادوں) سے خوفزدہ ہوا پھر میرے رب نے مجھے حکمِ (نبوت) بخشا اور (بالآخر) مجھے رسولوں میں شامل فرما دیا،
وَتِلْكَ نِعْمَةٌۭ تَمُنُّهَا عَلَىَّ أَنْ عَبَّدتَّ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ﴿٢٢﴾
اور کیا وہ (کوئی) بھلائی ہے جس کا تو مجھ پر احسان جتا رہا ہے (اس کا سبب بھی یہ تھا) کہ تو نے (میری پوری قوم) بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا تھا،
قَالَ فِرْعَوْنُ وَمَا رَبُّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٢٣﴾
فرعون نے کہا: سارے جہانوں کا پروردگار کیا چیز ہے،
قَالَ رَبُّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَآ ۖ إِن كُنتُم مُّوقِنِينَ ﴿٢٤﴾
(موسٰی علیہ السلام نے) فرمایا: (وہ) جملہ آسمانوں کا اور زمین کا اور اُس (ساری کائنات) کا رب ہے جو ان دونوں کے درمیان ہے اگر تم یقین کرنے والے ہو،
قَالَ لِمَنْ حَوْلَهُۥٓ أَلَا تَسْتَمِعُونَ ﴿٢٥﴾
اس نے ان (لوگوں) سے کہا جو اس کے گرد (بیٹھے) تھے: کیا تم سن نہیں رہے ہو،
قَالَ رَبُّكُمْ وَرَبُّ ءَابَآئِكُمُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿٢٦﴾
(موسٰی علیہ السلام نے مزید) کہا کہ (وہی) تمہارا (بھی) رب ہے اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا (بھی) رب ہے،
قَالَ إِنَّ رَسُولَكُمُ ٱلَّذِىٓ أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ لَمَجْنُونٌۭ ﴿٢٧﴾
(فرعون نے) کہا: بیشک تمہارا رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے ضرور دیوانہ ہے،
قَالَ رَبُّ ٱلْمَشْرِقِ وَٱلْمَغْرِبِ وَمَا بَيْنَهُمَآ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْقِلُونَ ﴿٢٨﴾
(موسٰی علیہ السلام نے) کہا: (وہ) مشرق اور مغرب اور اس (ساری کائنات) کا رب ہے جو ان دونوں کے درمیان ہے اگر تم (کچھ) عقل رکھتے ہو،
قَالَ لَئِنِ ٱتَّخَذْتَ إِلَٰهًا غَيْرِى لَأَجْعَلَنَّكَ مِنَ ٱلْمَسْجُونِينَ ﴿٢٩﴾
(فرعون نے) کہا: (اے موسٰی!) اگر تم نے میرے سوا کسی اور کو معبود بنایا تو میں تم کو ضرور (گرفتار کر کے) قیدیوں میں شامل کر دوں گا،
قَالَ أَوَلَوْ جِئْتُكَ بِشَىْءٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿٣٠﴾
(موسٰی علیہ السلام نے) فرمایا: اگرچہ میں تیرے پاس کوئی واضح چیز (بطور معجزہ بھی) لے آؤں،
قَالَ فَأْتِ بِهِۦٓ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّٰدِقِينَ ﴿٣١﴾
(فرعون نے) کہا: تم اسے لے آؤ اگر تم سچے ہو،
فَأَلْقَىٰ عَصَاهُ فَإِذَا هِىَ ثُعْبَانٌۭ مُّبِينٌۭ ﴿٣٢﴾
پس (موسیٰ علیہ السلام نے) اپنا عصا (زمین پر) ڈال دیا وہ اسی وقت واضح (طور پر) اژدھا بن گیا،
وَنَزَعَ يَدَهُۥ فَإِذَا هِىَ بَيْضَآءُ لِلنَّٰظِرِينَ ﴿٣٣﴾
اور (موسٰی علیہ السلام نے) اپنا ہاتھ (بغل میں ڈال کر) باہر نکالا تو وہ اسی وقت دیکھنے والوں کے لئے (چمک دار) سفید ہوگیا،
قَالَ لِلْمَلَإِ حَوْلَهُۥٓ إِنَّ هَٰذَا لَسَٰحِرٌ عَلِيمٌۭ ﴿٣٤﴾
(فرعون نے) اپنے ارد گرد (بیٹھے ہوئے) سرداروں سے کہا: بلاشبہ یہ بڑا دانا جادوگر ہے،
يُرِيدُ أَن يُخْرِجَكُم مِّنْ أَرْضِكُم بِسِحْرِهِۦ فَمَاذَا تَأْمُرُونَ ﴿٣٥﴾
یہ چاہتا ہے کہ تمہیں اپنے جادو (کے زور) سے تمہارے ملک سے باہر نکال دے پس تم (اب اس کے بارے میں) کیا رائے دیتے ہو،
قَالُوٓا۟ أَرْجِهْ وَأَخَاهُ وَٱبْعَثْ فِى ٱلْمَدَآئِنِ حَٰشِرِينَ ﴿٣٦﴾
وہ بولے کہ تو اسے اور اس کے بھائی (ہارون کے حکمِ سزا سنانے) کو مؤخر کر دے اور (تمام) شہروں میں (جادوگروں کو بلانے کے لئے) ہرکارے بھیج دے،
يَأْتُوكَ بِكُلِّ سَحَّارٍ عَلِيمٍۢ ﴿٣٧﴾
وہ تیرے پاس ہر بڑے ماہرِ فن جادوگر کو لے آئیں،
فَجُمِعَ ٱلسَّحَرَةُ لِمِيقَٰتِ يَوْمٍۢ مَّعْلُومٍۢ ﴿٣٨﴾
پس سارے جادوگر مقررہ دن کے معینہ وقت پر جمع کر لئے گئے،
وَقِيلَ لِلنَّاسِ هَلْ أَنتُم مُّجْتَمِعُونَ ﴿٣٩﴾
اور (فرعون کی طرف سے) لوگوں کو کہا گیا کہ تم (اس موقع پر) جمع ہونے والے ہو،
لَعَلَّنَا نَتَّبِعُ ٱلسَّحَرَةَ إِن كَانُوا۟ هُمُ ٱلْغَٰلِبِينَ ﴿٤٠﴾
تاکہ ہم جادوگروں (کے دین) کی پیروی کر سکیں اگر وہ (موسٰی اور ہارون پر) غالب آگئے،
فَلَمَّا جَآءَ ٱلسَّحَرَةُ قَالُوا۟ لِفِرْعَوْنَ أَئِنَّ لَنَا لَأَجْرًا إِن كُنَّا نَحْنُ ٱلْغَٰلِبِينَ ﴿٤١﴾
پھر جب وہ جادوگر آگئے (تو) انہوں نے فرعون سے کہا: کیا ہمارے لئے کوئی اُجرت (بھی مقرر) ہے اگر ہم (مقابلہ میں) غالب ہو جائیں،
قَالَ نَعَمْ وَإِنَّكُمْ إِذًۭا لَّمِنَ ٱلْمُقَرَّبِينَ ﴿٤٢﴾
(فرعون نے) کہا: ہاں بیشک تم اسی وقت (اجرت والوں کی بجائے میرے) قربت والوں میں شامل ہو جاؤ گے (اور قربت کا درجہ اُجرت سے کہیں بلند ہے)،
قَالَ لَهُم مُّوسَىٰٓ أَلْقُوا۟ مَآ أَنتُم مُّلْقُونَ ﴿٤٣﴾
موسٰی (علیہ السلام) نے ان (جادوگروں سے) فرمایا: تم وہ (جادو کی) چیزیں ڈال دو جو تم ڈالنے والے ہو،
فَأَلْقَوْا۟ حِبَالَهُمْ وَعِصِيَّهُمْ وَقَالُوا۟ بِعِزَّةِ فِرْعَوْنَ إِنَّا لَنَحْنُ ٱلْغَٰلِبُونَ ﴿٤٤﴾
تو انہوں نے اپنی رسیاں اور اپنی لاٹھیاں ڈال دیں اور کہنے لگے: فرعون کی عزت کی قسم! ہم ضرور غالب ہوں گے،
فَأَلْقَىٰ مُوسَىٰ عَصَاهُ فَإِذَا هِىَ تَلْقَفُ مَا يَأْفِكُونَ ﴿٤٥﴾
پھر موسٰی (علیہ السلام) نے اپنا ڈنڈا ڈال دیا تو وہ (اژدھا بن کر) فوراً ان چیزوں کو نگلنے لگا جو انہوں نے فریب کاری سے (اپنی اصل حقیقت سے) پھیر رکھی تھیں،
فَأُلْقِىَ ٱلسَّحَرَةُ سَٰجِدِينَ ﴿٤٦﴾
پس سارے جادوگر سجدہ کرتے ہوئے گر پڑے،
قَالُوٓا۟ ءَامَنَّا بِرَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٤٧﴾
وہ کہنے لگے: ہم سارے جہانوں کے پروردگار پر ایمان لے آئے،
رَبِّ مُوسَىٰ وَهَٰرُونَ ﴿٤٨﴾
(جو) موسٰی اور ہارون (علیہما السلام) کا رب ہے،
قَالَ ءَامَنتُمْ لَهُۥ قَبْلَ أَنْ ءَاذَنَ لَكُمْ ۖ إِنَّهُۥ لَكَبِيرُكُمُ ٱلَّذِى عَلَّمَكُمُ ٱلسِّحْرَ فَلَسَوْفَ تَعْلَمُونَ ۚ لَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلَٰفٍۢ وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٤٩﴾
(فرعون نے) کہا: تم اس پر ایمان لے آئے ہو قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دیتا، بیشک یہ (موسٰی علیہ السلام) ہی تمہارا بڑا (استاد) ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے، تم جلد ہی (اپنا انجام) معلوم کر لو گے، میں ضرور ہی تمہارے ہاتھ اور تمہارے پاؤں الٹی طرف سے کاٹ ڈالوں گا اور تم سب کو یقیناً سولی پر چڑھا دوں گا،
قَالُوا۟ لَا ضَيْرَ ۖ إِنَّآ إِلَىٰ رَبِّنَا مُنقَلِبُونَ ﴿٥٠﴾
انہوں نے کہا: (اس میں) کوئی نقصان نہیں، بیشک ہم اپنے رب کی طرف پلٹنے والے ہیں،
إِنَّا نَطْمَعُ أَن يَغْفِرَ لَنَا رَبُّنَا خَطَٰيَٰنَآ أَن كُنَّآ أَوَّلَ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿٥١﴾
ہم قوی امید رکھتے ہیں کہ ہمارا رب ہماری خطائیں معاف فرما دے گا، اس وجہ سے کہ (اب) ہم ہی سب سے پہلے ایمان لانے والے ہیں،
۞ وَأَوْحَيْنَآ إِلَىٰ مُوسَىٰٓ أَنْ أَسْرِ بِعِبَادِىٓ إِنَّكُم مُّتَّبَعُونَ ﴿٥٢﴾
اور ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی کہ تم میرے بندوں کو راتوں رات (یہاں سے) لے جاؤ بیشک تمہارا تعاقب کیا جائے گا،
فَأَرْسَلَ فِرْعَوْنُ فِى ٱلْمَدَآئِنِ حَٰشِرِينَ ﴿٥٣﴾
پھر فرعون نے شہروں میں ہرکارے بھیج دئیے،
إِنَّ هَٰٓؤُلَآءِ لَشِرْذِمَةٌۭ قَلِيلُونَ ﴿٥٤﴾
(اور کہا:) بیشک یہ (بنی اسرائیل) تھوڑی سی جماعت ہے،
وَإِنَّهُمْ لَنَا لَغَآئِظُونَ ﴿٥٥﴾
اور بلاشبہ وہ ہمیں غصہ دلا رہے ہیں،
وَإِنَّا لَجَمِيعٌ حَٰذِرُونَ ﴿٥٦﴾
اور یقیناً ہم سب (بھی) مستعد اور چوکس ہیں،
فَأَخْرَجْنَٰهُم مِّن جَنَّٰتٍۢ وَعُيُونٍۢ ﴿٥٧﴾
پس ہم نے ان (فرعونیوں) کو باغوں اور چشموں سے نکال باہر کیا،
وَكُنُوزٍۢ وَمَقَامٍۢ كَرِيمٍۢ ﴿٥٨﴾
اور خزانوں اور نفیس قیام گاہوں سے (بھی نکال دیا)،
كَذَٰلِكَ وَأَوْرَثْنَٰهَا بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ﴿٥٩﴾
(ہم نے) اسی طرح (کیا) اور ہم نے بنی اسرائیل کو ان (سب چیزوں) کا وارث بنا دیا،
فَأَتْبَعُوهُم مُّشْرِقِينَ ﴿٦٠﴾
پھر سورج نکلتے وقت ان (فرعونیوں) نے ان کا تعاقب کیا،
فَلَمَّا تَرَٰٓءَا ٱلْجَمْعَانِ قَالَ أَصْحَٰبُ مُوسَىٰٓ إِنَّا لَمُدْرَكُونَ ﴿٦١﴾
پھر جب دونوں جماعتیں آمنے سامنے ہوئیں (تو) موسٰی (علیہ السلام) کے ساتھیوں نے کہا: (اب) ہم ضرور پکڑے گئے،
قَالَ كَلَّآ ۖ إِنَّ مَعِىَ رَبِّى سَيَهْدِينِ ﴿٦٢﴾
(موسٰی علیہ السلام نے) فرمایا: ہرگز نہیں، بیشک میرے ساتھ میرا رب ہے وہ ابھی مجھے راہِ (نجات) دکھا دے گا،
فَأَوْحَيْنَآ إِلَىٰ مُوسَىٰٓ أَنِ ٱضْرِب بِّعَصَاكَ ٱلْبَحْرَ ۖ فَٱنفَلَقَ فَكَانَ كُلُّ فِرْقٍۢ كَٱلطَّوْدِ ٱلْعَظِيمِ ﴿٦٣﴾
پھر ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی کہ اپنا عصا دریا پر مارو، پس دریا (بارہ حصوں میں) پھٹ گیا اور ہر ٹکڑا زبردست پہاڑ کی مانند ہو گیا،
وَأَزْلَفْنَا ثَمَّ ٱلْءَاخَرِينَ ﴿٦٤﴾
اور ہم نے دوسروں (یعنی فرعون اور اس کے ساتھیوں) کو اس جگہ کے قریب کر دیا،
وَأَنجَيْنَا مُوسَىٰ وَمَن مَّعَهُۥٓ أَجْمَعِينَ ﴿٦٥﴾
اور ہم نے موسٰی علیہ السلام کو (بھی) نجات بخشی اور ان سب لوگوں کو (بھی) جو ان کے ساتھ تھے،
ثُمَّ أَغْرَقْنَا ٱلْءَاخَرِينَ ﴿٦٦﴾
پھر ہم نے دوسروں (یعنی فرعونیوں) کو غرق کر دیا،
إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٦٧﴾
بیشک اس (واقعہ) میں (قدرتِ الٰہیہ) کی بڑی نشانی ہے، اور ان میں سے اکثر لوگ مومن نہ تھے،
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ﴿٦٨﴾
اور بیشک آپ کا رب ہی یقیناً غالب رحمت والا ہے،
وَٱتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ إِبْرَٰهِيمَ ﴿٦٩﴾
اور آپ ان پر ابراہیم (علیہ السلام) کا قصہ (بھی) پڑھ کر سنا دیں،
إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِۦ مَا تَعْبُدُونَ ﴿٧٠﴾
جب انہوں نے اپنے باپ ٭ اور اپنی قوم سے فرمایا: تم کس چیز کو پوجتے ہو، ٭ (یہ حقیقی باپ نہ تھا، چچا تھا۔ اسی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پرورش کی تھی جس کی وجہ سے اسے باپ کہا کرتے تھے۔ اس کا نام آزر ہے جبکہ آپ کے حقیقی والد کا نام تارخ ہے۔)
قَالُوا۟ نَعْبُدُ أَصْنَامًۭا فَنَظَلُّ لَهَا عَٰكِفِينَ ﴿٧١﴾
انہوں نے کہا: ہم بتوں کی پرستش کرتے ہیں اور ہم انہی (کی عبادت و خدمت) کے لئے جمے رہنے والے ہیں،
قَالَ هَلْ يَسْمَعُونَكُمْ إِذْ تَدْعُونَ ﴿٧٢﴾
(ابراہیم علیہ السلام نے) فرمایا: کیا وہ تمہیں سنتے ہیں جب تم (ان کو) پکارتے ہو،
أَوْ يَنفَعُونَكُمْ أَوْ يَضُرُّونَ ﴿٧٣﴾
یا وہ تمہیں نفع پہنچاتے ہیں یا نقصان پہنچاتے ہیں،
قَالُوا۟ بَلْ وَجَدْنَآ ءَابَآءَنَا كَذَٰلِكَ يَفْعَلُونَ ﴿٧٤﴾
وہ بولے: (یہ تو معلوم نہیں) لیکن ہم نے اپنے باپ دادا کو ایسا ہی کرتے پایا تھا،
قَالَ أَفَرَءَيْتُم مَّا كُنتُمْ تَعْبُدُونَ ﴿٧٥﴾
(ابراہیم علیہ السلام نے) فرمایا: کیا تم نے (کبھی ان کی حقیقت میں) غور کیا ہے جن کی تم پرستش کرتے ہو،
أَنتُمْ وَءَابَآؤُكُمُ ٱلْأَقْدَمُونَ ﴿٧٦﴾
تم اور تمہارے اگلے آباء و اجداد (الغرض کسی نے بھی سوچا)،
فَإِنَّهُمْ عَدُوٌّۭ لِّىٓ إِلَّا رَبَّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٧٧﴾
پس وہ (سب بُت) میرے دشمن ہیں سوائے تمام جہانوں کے رب کے (وہی میرا معبود ہے)،
ٱلَّذِى خَلَقَنِى فَهُوَ يَهْدِينِ ﴿٧٨﴾
وہ جس نے مجھے پیدا کیا سو وہی مجھے ہدایت فرماتا ہے،
وَٱلَّذِى هُوَ يُطْعِمُنِى وَيَسْقِينِ ﴿٧٩﴾
اور وہی ہے جو مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے،
وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ ﴿٨٠﴾
اور جب میں بیمار ہو جاتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے،
وَٱلَّذِى يُمِيتُنِى ثُمَّ يُحْيِينِ ﴿٨١﴾
اور وہی مجھے موت دے گا پھر وہی مجھے (دوبارہ) زندہ فرمائے گا،
وَٱلَّذِىٓ أَطْمَعُ أَن يَغْفِرَ لِى خَطِيٓـَٔتِى يَوْمَ ٱلدِّينِ ﴿٨٢﴾
اور اسی سے میں امید رکھتا ہوں کہ روزِ قیامت وہ میری خطائیں معاف فرما دے گا،
رَبِّ هَبْ لِى حُكْمًۭا وَأَلْحِقْنِى بِٱلصَّٰلِحِينَ ﴿٨٣﴾
اے میرے رب! مجھے علم و عمل میں کمال عطا فرما اور مجھے اپنے قربِ خاص کے سزاواروں میں شامل فرما لے،
وَٱجْعَل لِّى لِسَانَ صِدْقٍۢ فِى ٱلْءَاخِرِينَ ﴿٨٤﴾
اور میرے لئے بعد میں آنے والوں میں (بھی) ذکرِ خیر اور قبولیت جاری فرما،
وَٱجْعَلْنِى مِن وَرَثَةِ جَنَّةِ ٱلنَّعِيمِ ﴿٨٥﴾
اور مجھے نعمتوں والی جنت کے وارثوں میں سے بنا دے،
وَٱغْفِرْ لِأَبِىٓ إِنَّهُۥ كَانَ مِنَ ٱلضَّآلِّينَ ﴿٨٦﴾
اور میرے باپ کو بخش دے بیشک وہ گمراہوں میں سے تھا،
وَلَا تُخْزِنِى يَوْمَ يُبْعَثُونَ ﴿٨٧﴾
اور مجھے (اُس دن) رسوا نہ کرنا جس دن لوگ قبروں سے اٹھائے جائیں گے،
يَوْمَ لَا يَنفَعُ مَالٌۭ وَلَا بَنُونَ ﴿٨٨﴾
جس دن نہ کوئی مال نفع دے گا اور نہ اولاد،
إِلَّا مَنْ أَتَى ٱللَّهَ بِقَلْبٍۢ سَلِيمٍۢ ﴿٨٩﴾
مگر وہی شخص (نفع مند ہوگا) جو اللہ کی بارگاہ میں سلامتی والے بے عیب دل کے ساتھ حاضر ہوا،
وَأُزْلِفَتِ ٱلْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِينَ ﴿٩٠﴾
اور (اس دن) جنت پرہیزگاروں کے قریب کر دی جائے گے،
وَبُرِّزَتِ ٱلْجَحِيمُ لِلْغَاوِينَ ﴿٩١﴾
اور دوزخ گمراہوں کے سامنے ظاہر کر دی جائے گی،
وَقِيلَ لَهُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَعْبُدُونَ ﴿٩٢﴾
اور ان سے کہا جائے گا: وہ (بت) کہاں ہیں جنہیں تم پوجتے تھے،
مِن دُونِ ٱللَّهِ هَلْ يَنصُرُونَكُمْ أَوْ يَنتَصِرُونَ ﴿٩٣﴾
اللہ کے سوا، کیا وہ تمہاری مدد کرسکتے ہیں یا خود اپنی مدد کرسکتے ہیں؟ (کہ اپنے آپ کو دوزخ سے بچالیں)،
فَكُبْكِبُوا۟ فِيهَا هُمْ وَٱلْغَاوُۥنَ ﴿٩٤﴾
سو وہ (بت بھی) اس (دوزخ) میں اوندھے منہ گرا دیئے جائیں گے اور گمراہ لوگ (بھی)،
وَجُنُودُ إِبْلِيسَ أَجْمَعُونَ ﴿٩٥﴾
اور ابلیس کی ساری فوجیں (بھی واصل جہنم ہوں گی)،
قَالُوا۟ وَهُمْ فِيهَا يَخْتَصِمُونَ ﴿٩٦﴾
وہ (گمراہ لوگ) اس (دوزخ) میں باہم جھگڑا کرتے ہوئے کہیں گے،
تَٱللَّهِ إِن كُنَّا لَفِى ضَلَٰلٍۢ مُّبِينٍ ﴿٩٧﴾
اللہ کی قسم! ہم کھلی گمراہی میں تھے،
إِذْ نُسَوِّيكُم بِرَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٩٨﴾
جب ہم تمہیں سب جہانوں کے رب کے برابر ٹھہراتے تھے،
وَمَآ أَضَلَّنَآ إِلَّا ٱلْمُجْرِمُونَ ﴿٩٩﴾
اور ہم کو (ان) مجرموں کے سوا کسی نے گمراہ نہیں کیا،
فَمَا لَنَا مِن شَٰفِعِينَ ﴿١٠٠﴾
سو (آج) نہ کوئی ہماری سفارش کرنے والا ہے،
وَلَا صَدِيقٍ حَمِيمٍۢ ﴿١٠١﴾
اور نہ کوئی گرم جوش دوست ہے،
فَلَوْ أَنَّ لَنَا كَرَّةًۭ فَنَكُونَ مِنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿١٠٢﴾
سو کاش ہمیں ایک بار (دنیا میں) پلٹنا (نصیب) ہو جاتا تو ہم مومن ہوجاتے،
إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١٠٣﴾
بیشک اس (واقعہ) میں (قدرتِ الٰہیہ کی) بڑی نشانی ہے، اور ان کے اکثر لوگ مومن نہ تھے،
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ﴿١٠٤﴾
اور بیشک آپ کا رب ہی یقیناً غالب رحمت والا ہے،
كَذَّبَتْ قَوْمُ نُوحٍ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿١٠٥﴾
نوح (علیہ السلام) کی قوم نے (بھی) پیغمبروں کو جھٹلایا،
إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ نُوحٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٠٦﴾
جب ان سے ان کے (قومی) بھائی نوح (علیہ السلام) نے فرمایا: کیا تم (اللہ سے) ڈرتے نہیں ہو،
إِنِّى لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌۭ ﴿١٠٧﴾
بیشک میں تمہارے لئے امانت دار رسول (بن کر آیا) ہوں،
فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٠٨﴾
سو تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو،
وَمَآ أَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِىَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٠٩﴾
اور میں تم سے اس (تبلیغِ حق) پر کوئی معاوضہ نہیں مانگتا، میرا اجر تو صرف سب جہانوں کے رب کے ذمہ ہے،
فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١١٠﴾
پس تم اللہ سے ڈرو اور میری فرمانبرادری کرو،
۞ قَالُوٓا۟ أَنُؤْمِنُ لَكَ وَٱتَّبَعَكَ ٱلْأَرْذَلُونَ ﴿١١١﴾
وہ بولے: کیا ہم تم پر ایمان لے آئیں حالانکہ تمہاری پیروی (معاشرے کے) انتہائی نچلے اور حقیر (طبقات کے) لوگ کر رہے ہیں،
قَالَ وَمَا عِلْمِى بِمَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿١١٢﴾
(نوح علیہ السلام نے) فرمایا: میرے علم کو ان کے (پیشہ وارانہ) کاموں سے کیا سروکار،
إِنْ حِسَابُهُمْ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّى ۖ لَوْ تَشْعُرُونَ ﴿١١٣﴾
ان کا حساب تو صرف میرے رب ہی کے ذمہ ہے۔ کاش! تم سمجھتے (کہ حقیقی عزت و ذلت کیا ہے)،
وَمَآ أَنَا۠ بِطَارِدِ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿١١٤﴾
اور میں مومنوں کو دھتکارنے والا نہیں ہوں،
إِنْ أَنَا۠ إِلَّا نَذِيرٌۭ مُّبِينٌۭ ﴿١١٥﴾
میں تو فقط کھلا ڈر سنانے والا ہوں،
قَالُوا۟ لَئِن لَّمْ تَنتَهِ يَٰنُوحُ لَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلْمَرْجُومِينَ ﴿١١٦﴾
وہ بولے: اے نوح! اگر تم (ان باتوں سے) باز نہ آئے تو تمہیں یقیناً سنگ سار کر دیا جائے گا،
قَالَ رَبِّ إِنَّ قَوْمِى كَذَّبُونِ ﴿١١٧﴾
(نوح علیہ السلام نے) عرض کیا: اے میرے رب! میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا،
فَٱفْتَحْ بَيْنِى وَبَيْنَهُمْ فَتْحًۭا وَنَجِّنِى وَمَن مَّعِىَ مِنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿١١٨﴾
پس تو میرے اور ان کے درمیان فیصلہ فرما دے اور مجھے اور ان مومنوں کو جو میرے ساتھ ہیں نجات دے دے،
فَأَنجَيْنَٰهُ وَمَن مَّعَهُۥ فِى ٱلْفُلْكِ ٱلْمَشْحُونِ ﴿١١٩﴾
پس ہم نے ان کو اور جو ان کے ساتھ بھری ہوئی کشتی میں (سوار) تھے نجات دے دی،
ثُمَّ أَغْرَقْنَا بَعْدُ ٱلْبَاقِينَ ﴿١٢٠﴾
پھر اس کے بعد ہم نے باقی ماندہ لوگوں کو غرق کر دیا،
إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١٢١﴾
بیشک اس (واقعہ) میں (قدرتِ الٰہیہ کی) بڑی نشانی ہے اور ان کے اکثر لوگ مومن نہ تھے،
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ﴿١٢٢﴾
اور بیشک آپ کا رب ہی یقیناً غالب رحمت والا ہے،
كَذَّبَتْ عَادٌ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿١٢٣﴾
(قومِ) عاد نے (بھی) پیغمبروں کو جھٹلایا،
إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ هُودٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٢٤﴾
جب اُن سے اُن کے (قومی) بھائی ھود (علیہ السلام) نے فرمایا: کیا تم (اللہ سے) ڈرتے نہیں ہو،
إِنِّى لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌۭ ﴿١٢٥﴾
بیشک میں تمہارے لئے امانت دار رسول (بن کر آیا) ہوں،
فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٢٦﴾
سو تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو،
وَمَآ أَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِىَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٢٧﴾
اور میں تم سے اس (تبلیغِ حق) پر کوئی معاوضہ نہیں مانگتا، میرا اجر تو فقط تمام جہانوں کے رب کے ذمہ ہے،
أَتَبْنُونَ بِكُلِّ رِيعٍ ءَايَةًۭ تَعْبَثُونَ ﴿١٢٨﴾
کیا تم ہر اونچی جگہ پر ایک یادگار تعمیر کرتے ہو (محض) تفاخر اور فضول مشغلوں کے لئے،
وَتَتَّخِذُونَ مَصَانِعَ لَعَلَّكُمْ تَخْلُدُونَ ﴿١٢٩﴾
اور تم (تالابوں والے) مضبوط محلات بناتے ہو اس امید پر کہ تم (دنیا میں) ہمیشہ رہو گے،
وَإِذَا بَطَشْتُم بَطَشْتُمْ جَبَّارِينَ ﴿١٣٠﴾
اور جب تم کسی کی گرفت کرتے ہو تو سخت ظالم و جابر بن کر گرفت کرتے ہو،
فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٣١﴾
سو تم اللہ سے ڈرو اور میری فرمانبرداری اختیار کرو،
وَٱتَّقُوا۟ ٱلَّذِىٓ أَمَدَّكُم بِمَا تَعْلَمُونَ ﴿١٣٢﴾
اور اس (اللہ) سے ڈرو جس نے تمہاری ان چیزوں سے مدد کی جو تم جانتے ہو،
أَمَدَّكُم بِأَنْعَٰمٍۢ وَبَنِينَ ﴿١٣٣﴾
اس نے تمہاری چوپایہ جانوروں اور اولاد سے مدد فرمائی،
وَجَنَّٰتٍۢ وَعُيُونٍ ﴿١٣٤﴾
اور باغات اور چشموں سے (بھی)،
إِنِّىٓ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍۢ ﴿١٣٥﴾
بیشک میں تم پر ایک زبردست دن کے عذاب کا خوف رکھتا ہوں،
قَالُوا۟ سَوَآءٌ عَلَيْنَآ أَوَعَظْتَ أَمْ لَمْ تَكُن مِّنَ ٱلْوَٰعِظِينَ ﴿١٣٦﴾
وہ بولے: ہمارے حق میں برابر ہے خواہ تم نصیحت کرو یا نصیحت کرنے والوں میں نہ بنو (ہم نہیں مانیں گے)،
إِنْ هَٰذَآ إِلَّا خُلُقُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿١٣٧﴾
یہ (اور) کچھ نہیں مگر صرف پہلے لوگوں کی عادات (و اطوار) ہیں (جنہیں ہم چھوڑ نہیں سکتے)،
وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ ﴿١٣٨﴾
اور ہم پر عذاب نہیں کیا جائے گا،
فَكَذَّبُوهُ فَأَهْلَكْنَٰهُمْ ۗ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١٣٩﴾
سو انہوں نے اس کو (یعنی ھود علیہ السلام کو) جھٹلا دیا پس ہم نے انہیں ہلاک کر ڈالا، بیشک اس (قصہ) میں (قدرتِ الٰہیہ کی) بڑی نشانی ہے، اور ان میں سے اکثر لوگ مومن نہ تھے،
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ﴿١٤٠﴾
اور بیشک آپ کا رب ہی یقیناً غالب رحمت والا ہے،
كَذَّبَتْ ثَمُودُ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿١٤١﴾
(قومِ) ثمود نے (بھی) پیغمبروں کو جھٹلایا،
إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ صَٰلِحٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٤٢﴾
جب ان سے ان کے (قومی) بھائی صالح (علیہ السلام) نے فرمایا: کیا تم (اللہ سے) ڈرتے نہیں ہو،
إِنِّى لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌۭ ﴿١٤٣﴾
بیشک میں تمہارے لئے امانت دار رسول (بن کر آیا) ہوں،
فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٤٤﴾
پس تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو،
وَمَآ أَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِىَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٤٥﴾
اور میں تم سے اس (تبلیغِ حق) پر کچھ معاوضہ طلب نہیں کرتا، میرا اجر تو صرف سارے جہانوں کے پروردگار کے ذمہ ہے،
أَتُتْرَكُونَ فِى مَا هَٰهُنَآ ءَامِنِينَ ﴿١٤٦﴾
کیا تم ان (نعمتوں) میں جو یہاں (تمہیں میسر) ہیں (ہمیشہ کے لئے) امن و اطمینان سے چھوڑ دیئے جاؤ گے،
فِى جَنَّٰتٍۢ وَعُيُونٍۢ ﴿١٤٧﴾
(یعنی یہاں کے) باغوں اور چشموں میں،
وَزُرُوعٍۢ وَنَخْلٍۢ طَلْعُهَا هَضِيمٌۭ ﴿١٤٨﴾
اور کھیتوں اور کھجوروں میں جن کے خوشے نرم و نازک ہوتے ہیں،
وَتَنْحِتُونَ مِنَ ٱلْجِبَالِ بُيُوتًۭا فَٰرِهِينَ ﴿١٤٩﴾
اور تم (سنگ تراشی کی) مہارت کے ساتھ پہاڑوں میں تراش (تراش) کر مکانات بناتے ہو،
فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٥٠﴾
پس تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو،
وَلَا تُطِيعُوٓا۟ أَمْرَ ٱلْمُسْرِفِينَ ﴿١٥١﴾
اور حد سے تجاوز کرنے والوں کا کہنا نہ مانو،
ٱلَّذِينَ يُفْسِدُونَ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَا يُصْلِحُونَ ﴿١٥٢﴾
جو زمین میں فساد پھیلاتے ہیں اور (معاشرہ کی) اصلاح نہیں کرتے،
قَالُوٓا۟ إِنَّمَآ أَنتَ مِنَ ٱلْمُسَحَّرِينَ ﴿١٥٣﴾
وہ بولے کہ تم تو فقط جادو زدہ لوگوں میں سے ہو،
مَآ أَنتَ إِلَّا بَشَرٌۭ مِّثْلُنَا فَأْتِ بِـَٔايَةٍ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّٰدِقِينَ ﴿١٥٤﴾
تم تو محض ہمارے جیسے بشر ہو، پس تم کوئی نشانی لے آؤ اگر تم سچے ہو،
قَالَ هَٰذِهِۦ نَاقَةٌۭ لَّهَا شِرْبٌۭ وَلَكُمْ شِرْبُ يَوْمٍۢ مَّعْلُومٍۢ ﴿١٥٥﴾
(صالح علیہ السلام نے) فرمایا: (وہ نشانی) یہ اونٹنی ہے پانی کا ایک وقت اس کے لئے (مقرر) ہے اور ایک مقررہ دن تمہارے پانی کی باری ہے،
وَلَا تَمَسُّوهَا بِسُوٓءٍۢ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابُ يَوْمٍ عَظِيمٍۢ ﴿١٥٦﴾
اور اِسے برائی (کے ارادہ) سے ہاتھ مت لگانا ورنہ بڑے (سخت) دن کا عذاب تمہیں آپکڑے گا،
فَعَقَرُوهَا فَأَصْبَحُوا۟ نَٰدِمِينَ ﴿١٥٧﴾
پھر انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں (سو اسے ہلاک کر دیا) پھر وہ (اپنے کئے پر) پشیمان ہو گئے،
فَأَخَذَهُمُ ٱلْعَذَابُ ۗ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١٥٨﴾
سو انہیں عذاب نے آپکڑا، بیشک اس (واقعہ) میں بڑی نشانی ہے، اور ان میں سے اکثر لوگ مومن نہ تھے،
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ﴿١٥٩﴾
اور بیشک آپ کا رب ہی بڑا غالب رحمت والا ہے،
كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوطٍ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿١٦٠﴾
قومِ لوط نے (بھی) پیغمبروں کو جھٹلایا،
إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ لُوطٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٦١﴾
جب ان سے ان کے (قومی) بھائی لوط (علیہ السلام) نے فرمایا: کیا تم (اللہ سے) ڈرتے نہیں ہو،
إِنِّى لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌۭ ﴿١٦٢﴾
بیشک میں تمہارے لئے امانت دار رسول (بن کر آیا) ہوں،
فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٦٣﴾
پس تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت اختیار کرو،
وَمَآ أَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِىَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٦٤﴾
اور میں تم سے اس (تبلیغِ حق) پر کوئی اجرت طلب نہیں کرتا، میرا اجر تو صرف تمام جہانوں کے رب کے ذمہ ہے،
أَتَأْتُونَ ٱلذُّكْرَانَ مِنَ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٦٥﴾
کیا تم سارے جہان والوں میں سے صرف مَردوں ہی کے پاس (اپنی شہوانی خواہشات پوری کرنے کے لئے) آتے ہو،
وَتَذَرُونَ مَا خَلَقَ لَكُمْ رَبُّكُم مِّنْ أَزْوَٰجِكُم ۚ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ عَادُونَ ﴿١٦٦﴾
اور اپنی بیویوں کو چھوڑ دیتے ہو جو تمہارے رب نے تمہارے لئے پیدا کی ہیں، بلکہ تم (سرکشی میں) حد سے نکل جانے والے لوگ ہو،
قَالُوا۟ لَئِن لَّمْ تَنتَهِ يَٰلُوطُ لَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلْمُخْرَجِينَ ﴿١٦٧﴾
وہ بولے: اے لوط! اگر تم (ان باتوں سے) باز نہ آئے تو تم ضرور شہر بدر کئے جانے والوں میں سے ہو جاؤ گے،
قَالَ إِنِّى لِعَمَلِكُم مِّنَ ٱلْقَالِينَ ﴿١٦٨﴾
(لوط علیہ السلام نے) فرمایا: بیشک میں تمہارے عمل سے بیزار ہونے والوں میں سے ہوں،
رَبِّ نَجِّنِى وَأَهْلِى مِمَّا يَعْمَلُونَ ﴿١٦٩﴾
اے رب! تو مجھے اور میرے گھر والوں کو اس (کام کے وبال) سے نجات عطا فرما جو یہ کر رہے ہیں،
فَنَجَّيْنَٰهُ وَأَهْلَهُۥٓ أَجْمَعِينَ ﴿١٧٠﴾
پس ہم نے ان کو اور ان کے سب گھر والوں کو نجات عطا فرما دی،
إِلَّا عَجُوزًۭا فِى ٱلْغَٰبِرِينَ ﴿١٧١﴾
سوائے ایک بوڑھی عورت کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں تھی،
ثُمَّ دَمَّرْنَا ٱلْءَاخَرِينَ ﴿١٧٢﴾
پھر ہم نے دوسروں کو ہلاک کر دیا،
وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِم مَّطَرًۭا ۖ فَسَآءَ مَطَرُ ٱلْمُنذَرِينَ ﴿١٧٣﴾
اور ہم نے ان پر (پتھروں کی) بارش برسائی سو ڈرائے ہوئے لوگوں کی بارش کتنی تباہ کن تھی،
إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١٧٤﴾
بیشک اس (واقعہ) میں بڑی نشانی ہے اور ان کے اکثر لوگ مومن نہ تھے،
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ﴿١٧٥﴾
اور بیشک آپ کا رب ہی بڑا غالب رحمت والا ہے،
كَذَّبَ أَصْحَٰبُ لْـَٔيْكَةِ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿١٧٦﴾
باشندگانِ ایکہ (یعنی جنگل کے رہنے والوں) نے (بھی) رسولوں کو جھٹلایا،
إِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَيْبٌ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٧٧﴾
جب ان سے شعیب (علیہ السلام) نے فرمایا: کیا تم (اللہ سے) ڈرتے نہیں ہو،
إِنِّى لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌۭ ﴿١٧٨﴾
بیشک میں تمہارے لئے امانت دار رسول (بن کر آیا) ہوں،
فَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُونِ ﴿١٧٩﴾
پس تم اللہ سے ڈرو اور میری فرمانبرداری اختیار کرو،
وَمَآ أَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِىَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٨٠﴾
اور میں تم سے اس (تبلیغِ حق) پر کوئی اجرت نہیں مانگتا، میرا اجر تو صرف تمام جہانوں کے رب کے ذمہ ہے،
۞ أَوْفُوا۟ ٱلْكَيْلَ وَلَا تَكُونُوا۟ مِنَ ٱلْمُخْسِرِينَ ﴿١٨١﴾
تم پیمانہ پورا بھرا کرو اور (لوگوں کے حقوق کو) نقصان پہنچانے والے نہ بنو،
وَزِنُوا۟ بِٱلْقِسْطَاسِ ٱلْمُسْتَقِيمِ ﴿١٨٢﴾
اور سیدھی ترازو سے تولا کرو،
وَلَا تَبْخَسُوا۟ ٱلنَّاسَ أَشْيَآءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا۟ فِى ٱلْأَرْضِ مُفْسِدِينَ ﴿١٨٣﴾
اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم (تول کے ساتھ) مت دیا کرو اور ملک میں (ایسی اخلاقی، مالی اور سماجی خیانتوں کے ذریعے) فساد انگیزی مت کرتے پھرو،
وَٱتَّقُوا۟ ٱلَّذِى خَلَقَكُمْ وَٱلْجِبِلَّةَ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿١٨٤﴾
اور اس (اللہ) سے ڈرو جس نے تم کو اور پہلی امتوں کو پیدا فرمایا،
قَالُوٓا۟ إِنَّمَآ أَنتَ مِنَ ٱلْمُسَحَّرِينَ ﴿١٨٥﴾
وہ کہنے لگے: (اے شعیب!) تم تو محض جادو زدہ لوگوں میں سے ہو،
وَمَآ أَنتَ إِلَّا بَشَرٌۭ مِّثْلُنَا وَإِن نَّظُنُّكَ لَمِنَ ٱلْكَٰذِبِينَ ﴿١٨٦﴾
اور تم فقط ہمارے جیسے بشر ہی تو ہو اور ہم تمہیں یقیناً جھوٹے لوگوں میں سے خیال کرتے ہیں،
فَأَسْقِطْ عَلَيْنَا كِسَفًۭا مِّنَ ٱلسَّمَآءِ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّٰدِقِينَ ﴿١٨٧﴾
پس تم ہمارے اوپر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دو اگر تم سچے ہو،
قَالَ رَبِّىٓ أَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُونَ ﴿١٨٨﴾
(شعیب علیہ السلام نے) فرمایا: میرا رب ان (کارستانیوں) کو خوب جاننے والا ہے جو تم انجام دے رہے ہو،
فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَهُمْ عَذَابُ يَوْمِ ٱلظُّلَّةِ ۚ إِنَّهُۥ كَانَ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ ﴿١٨٩﴾
سو انہوں نے شعیب (علیہ السلام) کو جھٹلا دیا پس انہیں سائبان کے دن کے عذاب نے آپکڑا، بیشک وہ زبردست دن کا عذاب تھا،
إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١٩٠﴾
بیشک اس (واقعہ) میں بڑی نشانی ہے اور ان کے اکثر لوگ مومن نہ تھے۔،
وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ ﴿١٩١﴾
اور بیشک آپ کا رب ہی بڑا غالب رحمت والا ہے،
وَإِنَّهُۥ لَتَنزِيلُ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٩٢﴾
اور بیشک یہ (قرآن) سارے جہانوں کے رب کا نازل کردہ ہے،
نَزَلَ بِهِ ٱلرُّوحُ ٱلْأَمِينُ ﴿١٩٣﴾
اسے روح الامین (جبرائیل علیہ السلام) لے کر اترا ہے،
عَلَىٰ قَلْبِكَ لِتَكُونَ مِنَ ٱلْمُنذِرِينَ ﴿١٩٤﴾
آپ کے قلبِ (انور) پر تاکہ آپ (نافرمانوں کو) ڈر سنانے والوں میں سے ہو جائیں،
بِلِسَانٍ عَرَبِىٍّۢ مُّبِينٍۢ ﴿١٩٥﴾
(اس کا نزول) فصیح عربی زبان میں (ہوا) ہے،
وَإِنَّهُۥ لَفِى زُبُرِ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿١٩٦﴾
اور بیشک یہ پہلی امتوں کے صحیفوں میں (بھی مذکور) ہے،
أَوَلَمْ يَكُن لَّهُمْ ءَايَةً أَن يَعْلَمَهُۥ عُلَمَٰٓؤُا۟ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ﴿١٩٧﴾
اور کیا ان کے لئے (صداقتِ قرآن اور صداقتِ نبوتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی) یہ دلیل (کافی) نہیں ہے کہ اسے بنی اسرائیل کے علماء (بھی) جانتے ہیں،
وَلَوْ نَزَّلْنَٰهُ عَلَىٰ بَعْضِ ٱلْأَعْجَمِينَ ﴿١٩٨﴾
اور اگر ہم اسے غیر عربی لوگوں (یعنی عجمیوں) میں سے کسی پر نازل کرتے،
فَقَرَأَهُۥ عَلَيْهِم مَّا كَانُوا۟ بِهِۦ مُؤْمِنِينَ ﴿١٩٩﴾
سو وہ اس کو ان لوگوں پر پڑھتا تو (بھی) یہ لوگ اس پر ایمان لانے والے نہ ہوتے،
كَذَٰلِكَ سَلَكْنَٰهُ فِى قُلُوبِ ٱلْمُجْرِمِينَ ﴿٢٠٠﴾
اس طرح ہم نے اس (کے انکار) کو مجرموں کے دلوں میں پختگی سے داخل کر دیا ہے،
لَا يُؤْمِنُونَ بِهِۦ حَتَّىٰ يَرَوُا۟ ٱلْعَذَابَ ٱلْأَلِيمَ ﴿٢٠١﴾
وہ اس پر ایمان نہیں لائیں گے یہاں تک کہ درد ناک عذاب دیکھ لیں،
فَيَأْتِيَهُم بَغْتَةًۭ وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ ﴿٢٠٢﴾
پس وہ (عذاب) انہیں اچانک آپہنچے گا اور انہیں شعور (بھی) نہ ہوگا،
فَيَقُولُوا۟ هَلْ نَحْنُ مُنظَرُونَ ﴿٢٠٣﴾
تب وہ کہیں گے: کیا ہمیں مہلت دی جائے گی،
أَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْجِلُونَ ﴿٢٠٤﴾
کیا یہ ہمارے عذاب میں جلدی کے طلب گار ہیں،
أَفَرَءَيْتَ إِن مَّتَّعْنَٰهُمْ سِنِينَ ﴿٢٠٥﴾
بھلا بتائیے اگر ہم انہیں برسوں فائدہ پہنچاتے رہیں،
ثُمَّ جَآءَهُم مَّا كَانُوا۟ يُوعَدُونَ ﴿٢٠٦﴾
پھر ان کے پاس وہ (عذاب) آپہنچے جس کا ان سے وعدہ کیا جار ہا ہے،
مَآ أَغْنَىٰ عَنْهُم مَّا كَانُوا۟ يُمَتَّعُونَ ﴿٢٠٧﴾
(تو) وہ چیزیں (ان سے عذاب کو دفع کرنے میں) کیا کام آئیں گی جن سے وہ فائدہ اٹھاتے رہے تھے،
وَمَآ أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ إِلَّا لَهَا مُنذِرُونَ ﴿٢٠٨﴾
اور ہم نے سوائے ان (بستیوں) کے جن کے لئے ڈرانے والے (آچکے) تھے کسی بستی کو ہلاک نہیں کیا،
ذِكْرَىٰ وَمَا كُنَّا ظَٰلِمِينَ ﴿٢٠٩﴾
(اور یہ بھی) نصیحت کے لئے اور ہم ظالم نہ تھے،
وَمَا تَنَزَّلَتْ بِهِ ٱلشَّيَٰطِينُ ﴿٢١٠﴾
اور شیطان اس (قرآن) کو لے کرنہیں اترے،
وَمَا يَنۢبَغِى لَهُمْ وَمَا يَسْتَطِيعُونَ ﴿٢١١﴾
نہ (یہ) ان کے لئے سزاوار ہے اور نہ وہ (اس کی) طاقت رکھتے ہیں،
إِنَّهُمْ عَنِ ٱلسَّمْعِ لَمَعْزُولُونَ ﴿٢١٢﴾
بیشک وہ (اس کلام کے) سننے سے روک دیئے گئے ہیں،
فَلَا تَدْعُ مَعَ ٱللَّهِ إِلَٰهًا ءَاخَرَ فَتَكُونَ مِنَ ٱلْمُعَذَّبِينَ ﴿٢١٣﴾
پس (اے بندے!) تو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہ پوجا کر ورنہ تو عذاب یافتہ لوگوں میں سے ہو جائے گا،
وَأَنذِرْ عَشِيرَتَكَ ٱلْأَقْرَبِينَ ﴿٢١٤﴾
اور (اے حبیبِ مکرّم!) آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو (ہمارے عذاب سے) ڈرائیے،
وَٱخْفِضْ جَنَاحَكَ لِمَنِ ٱتَّبَعَكَ مِنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿٢١٥﴾
اور آپ اپنا بازوئے (رحمت و شفقت) ان مومنوں کے لئے بچھا دیجئے جنہوں نے آپ کی پیروی اختیار کر لی ہے،
فَإِنْ عَصَوْكَ فَقُلْ إِنِّى بَرِىٓءٌۭ مِّمَّا تَعْمَلُونَ ﴿٢١٦﴾
پھر اگر وہ آپ کی نافرمانی کریں تو آپ فرما دیجئے کہ میں ان اعمالِ (بد) سے بیزار ہوں جو تم انجام دے رہے ہو،
وَتَوَكَّلْ عَلَى ٱلْعَزِيزِ ٱلرَّحِيمِ ﴿٢١٧﴾
اور بڑے غالب مہربان (رب) پر بھروسہ رکھیے،
ٱلَّذِى يَرَىٰكَ حِينَ تَقُومُ ﴿٢١٨﴾
جو آپ کو (رات کی تنہائیوں میں بھی) دیکھتا ہے جب آپ (نمازِ تہجد کے لئے) قیام کرتے ہیں،
وَتَقَلُّبَكَ فِى ٱلسَّٰجِدِينَ ﴿٢١٩﴾
اور سجدہ گزاروں میں (بھی) آپ کا پلٹنا دیکھتا (رہتا) ہے،
إِنَّهُۥ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ ﴿٢٢٠﴾
بیشک وہ خوب سننے والا جاننے والا ہے،
هَلْ أُنَبِّئُكُمْ عَلَىٰ مَن تَنَزَّلُ ٱلشَّيَٰطِينُ ﴿٢٢١﴾
کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیاطین کس پر اترتے ہیں،
تَنَزَّلُ عَلَىٰ كُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍۢ ﴿٢٢٢﴾
وہ ہر جھوٹے (بہتان طراز) گناہگار پر اترا کرتے ہیں،
يُلْقُونَ ٱلسَّمْعَ وَأَكْثَرُهُمْ كَٰذِبُونَ ﴿٢٢٣﴾
جو سنی سنائی باتیں (ان کے کانوں میں) ڈال دیتے ہیں اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہوتے ہیں،
وَٱلشُّعَرَآءُ يَتَّبِعُهُمُ ٱلْغَاوُۥنَ ﴿٢٢٤﴾
اور شاعروں کی پیروی بہکے ہوئے لوگ ہی کرتے ہیں،
أَلَمْ تَرَ أَنَّهُمْ فِى كُلِّ وَادٍۢ يَهِيمُونَ ﴿٢٢٥﴾
کیا تو نے نہیں دیکھا کہ وہ (شعراء) ہر وادئ (خیال) میں (یونہی) سرگرداں پھرتے رہتے ہیں (انہیں حق میں سچی دلچسپی اور سنجیدگی نہیں ہوتی بلکہ فقط لفظی و فکری جولانیوں میں مست اور خوش رہتے ہیں)،
وَأَنَّهُمْ يَقُولُونَ مَا لَا يَفْعَلُونَ ﴿٢٢٦﴾
اور یہ کہ وہ (ایسی باتیں) کہتے ہیں جنہیں (خود) کرتے نہیں ہیں،
إِلَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ وَذَكَرُوا۟ ٱللَّهَ كَثِيرًۭا وَٱنتَصَرُوا۟ مِنۢ بَعْدِ مَا ظُلِمُوا۟ ۗ وَسَيَعْلَمُ ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓا۟ أَىَّ مُنقَلَبٍۢ يَنقَلِبُونَ ﴿٢٢٧﴾
سوائے ان (شعراء) کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور اللہ کو کثرت سے یاد کرتے رہے (یعنی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مدح خواں بن گئے) اور اپنے اوپر ظلم ہونے کے بعد (ظالموں سے بزبانِ شعر) انتقام لیا (اور اپنے کلام کے ذریعے اسلام اور مظلوموں کا دفاع کیا بلکہ ان کاجوش بڑھایا تو یہ شاعری مذموم نہیں)، اور وہ لوگ جنہوں نے ظلم کیا عنقریب جان لیں گے کہ وہ (مرنے کے بعد) کونسی پلٹنے کی جگہ پلٹ کر جاتے ہیں،