Setting
Surah The Spider [Al-Ankaboot] in Urdu
الٓمٓ ﴿١﴾
الف، لام، میم (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)،
أَحَسِبَ ٱلنَّاسُ أَن يُتْرَكُوٓا۟ أَن يَقُولُوٓا۟ ءَامَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ ﴿٢﴾
کیا لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ (صرف) ان کے (اتنا) کہنے سے کہ ہم ایمان لے آئے ہیں چھوڑ دیئے جائیں گے اور ان کی آزمائش نہ کی جائے گی،
وَلَقَدْ فَتَنَّا ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۖ فَلَيَعْلَمَنَّ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ صَدَقُوا۟ وَلَيَعْلَمَنَّ ٱلْكَٰذِبِينَ ﴿٣﴾
اور بیشک ہم نے ان لوگوں کو (بھی) آزمایا تھا جو ان سے پہلے تھے سو یقیناً اللہ ان لوگوں کو ضرور (آزمائش کے ذریعے) نمایاں فرما دے گا جو (دعوٰی ایمان میں) سچے ہیں اور جھوٹوں کو (بھی) ضرور ظاہر کر دے گا،
أَمْ حَسِبَ ٱلَّذِينَ يَعْمَلُونَ ٱلسَّيِّـَٔاتِ أَن يَسْبِقُونَا ۚ سَآءَ مَا يَحْكُمُونَ ﴿٤﴾
کیا جو لوگ برے کام کرتے ہیں یہ گمان کئے ہوئے ہیں کہ وہ ہمارے (قابو) سے باہر نکل جائیں گے؟ کیا ہی برا ہے جو وہ (اپنے ذہنوں میں) فیصلہ کرتے ہیں،
مَن كَانَ يَرْجُوا۟ لِقَآءَ ٱللَّهِ فَإِنَّ أَجَلَ ٱللَّهِ لَءَاتٍۢ ۚ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ ﴿٥﴾
جو شخص اللہ سے ملاقات کی امید رکھتا ہے تو بیشک اللہ کا مقرر کردہ وقت ضرور آنے والا ہے، اور وہی سننے والا جاننے والا ہے،
وَمَن جَٰهَدَ فَإِنَّمَا يُجَٰهِدُ لِنَفْسِهِۦٓ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَغَنِىٌّ عَنِ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٦﴾
جو شخص (راہِ حق میں) جد و جہد کرتا ہے وہ اپنے ہی (نفع کے) لئے تگ و دو کرتا ہے، بیشک اللہ تمام جہانوں (کی طاعتوں، کوششوں اور مجاہدوں) سے بے نیاز ہے،
وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ لَنُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَيِّـَٔاتِهِمْ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَحْسَنَ ٱلَّذِى كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿٧﴾
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے تو ہم ان کی ساری خطائیں ان (کے نامۂ اعمال) سے مٹا دیں گے اور ہم یقیناً انہیں اس سے بہتر جزا عطا فرما دیں گے جو عمل وہ (فی الواقع) کرتے رہے تھے،
وَوَصَّيْنَا ٱلْإِنسَٰنَ بِوَٰلِدَيْهِ حُسْنًۭا ۖ وَإِن جَٰهَدَاكَ لِتُشْرِكَ بِى مَا لَيْسَ لَكَ بِهِۦ عِلْمٌۭ فَلَا تُطِعْهُمَآ ۚ إِلَىَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٨﴾
اور ہم نے انسان کو اس کے والدین سے نیک سلوک کا حکم فرمایا اور اگر وہ تجھ پر (یہ) کوشش کریں کہ تو میرے ساتھ اس چیز کو شریک ٹھہرائے جس کا تجھے کچھ بھی علم نہیں تو ان کی اطاعت مت کر، میری ہی طرف تم (سب) کو پلٹنا ہے سو میں تمہیں ان (کاموں) سے آگاہ کردوں گا جو تم (دنیا میں) کیا کرتے تھے،
وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ لَنُدْخِلَنَّهُمْ فِى ٱلصَّٰلِحِينَ ﴿٩﴾
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے تو ہم انہیں ضرور نیکو کاروں (کے گروہ) میں داخل فرما دیں گے،
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَقُولُ ءَامَنَّا بِٱللَّهِ فَإِذَآ أُوذِىَ فِى ٱللَّهِ جَعَلَ فِتْنَةَ ٱلنَّاسِ كَعَذَابِ ٱللَّهِ وَلَئِن جَآءَ نَصْرٌۭ مِّن رَّبِّكَ لَيَقُولُنَّ إِنَّا كُنَّا مَعَكُمْ ۚ أَوَلَيْسَ ٱللَّهُ بِأَعْلَمَ بِمَا فِى صُدُورِ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٠﴾
اور لوگوں میں ایسے شخص (بھی) ہوتے ہیں جو (زبان سے) کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر ایمان لائے، پھر جب انہیں اللہ کی راہ میں (کوئی) تکلیف پہنچائی جاتی ہے تو وہ لوگوں کی آزمائش کواللہ کے عذاب کی مانند قرار دیتے ہیں، اور اگر آپ کے رب کی جانب سے کوئی مدد آپہنچتی ہے تو وہ یقیناً یہ کہنے لگتے ہیں کہ ہم تو تمہارے ساتھ ہی تھے، کیا اللہ ان (باتوں) کو نہیں جانتا جو جہان والوں کے سینوں میں (پوشیدہ) ہیں،
وَلَيَعْلَمَنَّ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَلَيَعْلَمَنَّ ٱلْمُنَٰفِقِينَ ﴿١١﴾
اور اللہ ضرور ایسے لوگوں کو ممتاز فرما دے گا جو (سچے دل سے) ایمان لائے ہیں اور منافقوں کو (بھی) ضرور ظاہر کر دے گا،
وَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لِلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱتَّبِعُوا۟ سَبِيلَنَا وَلْنَحْمِلْ خَطَٰيَٰكُمْ وَمَا هُم بِحَٰمِلِينَ مِنْ خَطَٰيَٰهُم مِّن شَىْءٍ ۖ إِنَّهُمْ لَكَٰذِبُونَ ﴿١٢﴾
اور کافر لوگ ایمان والوں سے کہتے ہیں کہ تم ہماری راہ کی پیروی کرو اور ہم تمہاری خطاؤں (کے بوجھ) کو اٹھا لیں گے، حالانکہ وہ ان کے گناہوں کا کچھ بھی (بوجھ) اٹھانے والے نہیں ہیں بیشک وہ جھوٹے ہیں،
وَلَيَحْمِلُنَّ أَثْقَالَهُمْ وَأَثْقَالًۭا مَّعَ أَثْقَالِهِمْ ۖ وَلَيُسْـَٔلُنَّ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ عَمَّا كَانُوا۟ يَفْتَرُونَ ﴿١٣﴾
وہ یقیناً اپنے (گناہوں کے) بوجھ اٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ کئی (دوسرے) بوجھ (بھی اپنے اوپر لادے ہوں گے) اور ان سے روزِ قیامت ان (بہتانوں) کی ضرور پرسش کی جائے گی جو وہ گھڑا کرتے تھے،
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِۦ فَلَبِثَ فِيهِمْ أَلْفَ سَنَةٍ إِلَّا خَمْسِينَ عَامًۭا فَأَخَذَهُمُ ٱلطُّوفَانُ وَهُمْ ظَٰلِمُونَ ﴿١٤﴾
اور بیشک ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو وہ ان میں پچاس برس کم ایک ہزار سال رہے، پھر ان لوگوں کو طوفان نے آپکڑا اس حال میں کہ وہ ظالم تھے،
فَأَنجَيْنَٰهُ وَأَصْحَٰبَ ٱلسَّفِينَةِ وَجَعَلْنَٰهَآ ءَايَةًۭ لِّلْعَٰلَمِينَ ﴿١٥﴾
پھر ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اور (ان کے ہمراہ) کشتی والوں کو نجات بخشی اور ہم نے اس (کشتی اور واقعہ) کو تمام جہان والوں کے لئے نشانی بنا دیا،
وَإِبْرَٰهِيمَ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ وَٱتَّقُوهُ ۖ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌۭ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿١٦﴾
اور ابراہیم (علیہ السلام) کو (یاد کریں) جب انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو، یہی تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم (حقیقت کو) جانتے ہو،
إِنَّمَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ أَوْثَٰنًۭا وَتَخْلُقُونَ إِفْكًا ۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ تَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ لَا يَمْلِكُونَ لَكُمْ رِزْقًۭا فَٱبْتَغُوا۟ عِندَ ٱللَّهِ ٱلرِّزْقَ وَٱعْبُدُوهُ وَٱشْكُرُوا۟ لَهُۥٓ ۖ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴿١٧﴾
تم تو اللہ کے سوا بتوں کی پوجا کرتے ہو اور محض جھوٹ گھڑتے ہو، بیشک تم اللہ کے سوا جن کی پوجا کرتے ہو وہ تمہارے لئے رزق کے مالک نہیں ہیں پس تم اللہ کی بارگاہ سے رزق طلب کیا کرو اور اسی کی عبادت کیا کرو اور اسی کا شکر بجا لایا کرو، تم اسی کی طرف پلٹائے جاؤ گے،
وَإِن تُكَذِّبُوا۟ فَقَدْ كَذَّبَ أُمَمٌۭ مِّن قَبْلِكُمْ ۖ وَمَا عَلَى ٱلرَّسُولِ إِلَّا ٱلْبَلَٰغُ ٱلْمُبِينُ ﴿١٨﴾
اور اگر تم نے (میری باتوں کو) جھٹلایا تو یقیناً تم سے پہلے (بھی) کئی امتیں (حق کو) جھٹلا چکی ہیں، اور رسول پر واضح طریق سے (احکام) پہنچا دینے کے سوا (کچھ لازم) نہیں ہے،
أَوَلَمْ يَرَوْا۟ كَيْفَ يُبْدِئُ ٱللَّهُ ٱلْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُۥٓ ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى ٱللَّهِ يَسِيرٌۭ ﴿١٩﴾
کیا انہوں نے نہیں دیکھا (یعنی غور نہیں کیا) کہ اللہ کس طرح تخلیق کی ابتداء فرماتا ہے پھر (اسی طرح) اس کا اعادہ فرماتا ہے۔ بیشک یہ (کام) اللہ پر آسان ہے،
قُلْ سِيرُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ فَٱنظُرُوا۟ كَيْفَ بَدَأَ ٱلْخَلْقَ ۚ ثُمَّ ٱللَّهُ يُنشِئُ ٱلنَّشْأَةَ ٱلْءَاخِرَةَ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ ﴿٢٠﴾
فرما دیجئے: تم زمین میں (کائناتی زندگی کے مطالعہ کے لئے) چلو پھرو، پھر دیکھو (یعنی غور و تحقیق کرو) کہ اس نے مخلوق کی (زندگی کی) ابتداء کیسے فرمائی پھر وہ دوسری زندگی کو کس طرح اٹھا کر (ارتقاء کے مراحل سے گزارتا ہوا) نشو و نما دیتا ہے۔ بیشک اللہ ہر شے پر بڑی قدرت رکھنے والا ہے،
يُعَذِّبُ مَن يَشَآءُ وَيَرْحَمُ مَن يَشَآءُ ۖ وَإِلَيْهِ تُقْلَبُونَ ﴿٢١﴾
وہ جسے چاہتا ہے عذاب دیتا ہے اور جس پر چاہتا ہے رحم فرماتا ہے اور اسی کی طرف تم پلٹائے جاؤ گے،
وَمَآ أَنتُم بِمُعْجِزِينَ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَا فِى ٱلسَّمَآءِ ۖ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِن وَلِىٍّۢ وَلَا نَصِيرٍۢ ﴿٢٢﴾
اور نہ تم (اللہ کو) زمین میں عاجز کرنے والے ہو اور نہ آسمان میں اور نہ تمہارے لئے اللہ کے سوا کوئی دوست ہے اور نہ مددگار،
وَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ وَلِقَآئِهِۦٓ أُو۟لَٰٓئِكَ يَئِسُوا۟ مِن رَّحْمَتِى وَأُو۟لَٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ﴿٢٣﴾
اور جن لوگوں نے اللہ کی آیتوں کا اور اس کی ملاقات کا انکار کیا وہ لوگ میری رحمت سے مایوس ہوگئے اور ان ہی لوگوں کے لئے درد ناک عذاب ہے،
فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِۦٓ إِلَّآ أَن قَالُوا۟ ٱقْتُلُوهُ أَوْ حَرِّقُوهُ فَأَنجَىٰهُ ٱللَّهُ مِنَ ٱلنَّارِ ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَٰتٍۢ لِّقَوْمٍۢ يُؤْمِنُونَ ﴿٢٤﴾
سو قومِ ابراہیم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ وہ کہنے لگے: تم اسے قتل کر ڈالو یا اسے جلا دو، پھر اللہ نے اسے (نمرود کی) آگ سے نجات بخشی، بیشک اس (واقعہ) میں ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو ایمان لائے ہیں،
وَقَالَ إِنَّمَا ٱتَّخَذْتُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ أَوْثَٰنًۭا مَّوَدَّةَ بَيْنِكُمْ فِى ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا ۖ ثُمَّ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ يَكْفُرُ بَعْضُكُم بِبَعْضٍۢ وَيَلْعَنُ بَعْضُكُم بَعْضًۭا وَمَأْوَىٰكُمُ ٱلنَّارُ وَمَا لَكُم مِّن نَّٰصِرِينَ ﴿٢٥﴾
اور ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا: بس تم نے تو اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو معبود بنا لیا ہے محض دنیوی زندگی میں آپس کی دوستی کی خاطر پھر روزِ قیامت تم میں سے (ہر) ایک دوسرے (کی دوستی) کا انکار کر دے گا اور تم میں سے (ہر) ایک دوسرے پر لعنت بھیجے گا، تو تمہارا ٹھکانا دوزخ ہے اور تمہارے لئے کوئی بھی مددگار نہ ہوگا،
۞ فَـَٔامَنَ لَهُۥ لُوطٌۭ ۘ وَقَالَ إِنِّى مُهَاجِرٌ إِلَىٰ رَبِّىٓ ۖ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ ﴿٢٦﴾
پھر لوط (علیہ السلام) ان پر (یعنی ابراہیم علیہ السلام پر) ایمان لے آئے اور انہوں نے کہا: میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرنے والا ہوں۔ بیشک وہ غالب ہے حکمت والا ہے،
وَوَهَبْنَا لَهُۥٓ إِسْحَٰقَ وَيَعْقُوبَ وَجَعَلْنَا فِى ذُرِّيَّتِهِ ٱلنُّبُوَّةَ وَٱلْكِتَٰبَ وَءَاتَيْنَٰهُ أَجْرَهُۥ فِى ٱلدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُۥ فِى ٱلْءَاخِرَةِ لَمِنَ ٱلصَّٰلِحِينَ ﴿٢٧﴾
اور ہم نے انہیں اسحاق اور یعقوب (علیہما السلام بیٹا اور پوتا) عطا فرمائے اور ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد میں نبوت اور کتاب مقرر فرما دی اور ہم نے انہیں دنیا میں (ہی) ان کا صلہ عطا فرما دیا، اور بیشک وہ آخرت میں (بھی) نیکوکاروں میں سے ہیں،
وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِۦٓ إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ ٱلْفَٰحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍۢ مِّنَ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٢٨﴾
اور لوط (علیہ السلام) کو (یاد کریں) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا: بیشک تم بڑی بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو، اقوامِ عالم میں سے کسی ایک (قوم) نے (بھی) اس (بے حیائی) میں تم سے پہل نہیں کی،
أَئِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ ٱلرِّجَالَ وَتَقْطَعُونَ ٱلسَّبِيلَ وَتَأْتُونَ فِى نَادِيكُمُ ٱلْمُنكَرَ ۖ فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِۦٓ إِلَّآ أَن قَالُوا۟ ٱئْتِنَا بِعَذَابِ ٱللَّهِ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّٰدِقِينَ ﴿٢٩﴾
کیا تم (شہوت رانی کے لئے) مَردوں کے پاس جاتے ہو اور ڈاکہ زنی کرتے ہو اور اپنی (بھری) مجلس میں ناپسندیدہ کام کرتے ہو، تو ان کی قوم کا جواب (بھی) اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ کہنے لگے: تم ہم پر اللہ کا عذاب لے آؤ اگر تم سچے ہو،
قَالَ رَبِّ ٱنصُرْنِى عَلَى ٱلْقَوْمِ ٱلْمُفْسِدِينَ ﴿٣٠﴾
لوط (علیہ السلام) نے عرض کیا: اے رب! تو فساد انگیزی کرنے والی قوم کے خلاف میری مدد فرما،
وَلَمَّا جَآءَتْ رُسُلُنَآ إِبْرَٰهِيمَ بِٱلْبُشْرَىٰ قَالُوٓا۟ إِنَّا مُهْلِكُوٓا۟ أَهْلِ هَٰذِهِ ٱلْقَرْيَةِ ۖ إِنَّ أَهْلَهَا كَانُوا۟ ظَٰلِمِينَ ﴿٣١﴾
اور جب ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس خوشخبری لے کر آئے (تو) انہوں نے (ساتھ) یہ (بھی) کہا کہ ہم اس بستی کے مکینوں کو ہلاک کرنے والے ہیں کیونکہ یہاں کے باشندے ظالم ہیں،
قَالَ إِنَّ فِيهَا لُوطًۭا ۚ قَالُوا۟ نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَن فِيهَا ۖ لَنُنَجِّيَنَّهُۥ وَأَهْلَهُۥٓ إِلَّا ٱمْرَأَتَهُۥ كَانَتْ مِنَ ٱلْغَٰبِرِينَ ﴿٣٢﴾
ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا: اس (بستی) میں تو لوط (علیہ السلام بھی) ہیں، انہوں نے کہا: ہم ان لوگوں کوخوب جانتے ہیں جو (جو) اس میں (رہتے) ہیں ہم لوط (علیہ السلام) کو اور ان کے گھر والوں کو سوائے ان کی عورت کے ضرور بچالیں گے، وہ پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے،
وَلَمَّآ أَن جَآءَتْ رُسُلُنَا لُوطًۭا سِىٓءَ بِهِمْ وَضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًۭا وَقَالُوا۟ لَا تَخَفْ وَلَا تَحْزَنْ ۖ إِنَّا مُنَجُّوكَ وَأَهْلَكَ إِلَّا ٱمْرَأَتَكَ كَانَتْ مِنَ ٱلْغَٰبِرِينَ ﴿٣٣﴾
اور جب ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) لوط (علیہ السلام) کے پاس آئے تو وہ ان (کے آنے) سے رنجیدہ ہوئے اور ان کے (ارادۂ عذاب کے) باعث نڈھال سے ہوگئے اور (فرشتوں نے) کہا: آپ نہ خوفزدہ ہوں اور نہ غم زدہ ہوں، بیشک ہم آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو بچانے والے ہیں سوائے آپ کی عورت کے وہ (عذاب کے لئے) پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے،
إِنَّا مُنزِلُونَ عَلَىٰٓ أَهْلِ هَٰذِهِ ٱلْقَرْيَةِ رِجْزًۭا مِّنَ ٱلسَّمَآءِ بِمَا كَانُوا۟ يَفْسُقُونَ ﴿٣٤﴾
بیشک ہم اس بستی کے باشندوں پر آسمان سے عذاب نازل کرنے والے ہیں اس وجہ سے کہ وہ نافرمانی کیا کرتے تھے،
وَلَقَد تَّرَكْنَا مِنْهَآ ءَايَةًۢ بَيِّنَةًۭ لِّقَوْمٍۢ يَعْقِلُونَ ﴿٣٥﴾
اور بیشک ہم نے اس بستی سے (ویران مکانوں کو) ایک واضح نشانی کے طور پر عقل مند لوگوں کے لئے برقرار رکھا،
وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًۭا فَقَالَ يَٰقَوْمِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ وَٱرْجُوا۟ ٱلْيَوْمَ ٱلْءَاخِرَ وَلَا تَعْثَوْا۟ فِى ٱلْأَرْضِ مُفْسِدِينَ ﴿٣٦﴾
اور مَدیَن کی طرف ان کے (قومی) بھائی شعیب (علیہ السلام) کو (بھیجا)، سو انہوں نے کہا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اور یومِ آخرت کی امید رکھو اور زمین میں فساد انگیزی نہ کرتے پھرو،
فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَتْهُمُ ٱلرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُوا۟ فِى دَارِهِمْ جَٰثِمِينَ ﴿٣٧﴾
تو انہوں نے شعیب (علیہ السلام) کو جھٹلا ڈالا پس انہیں (بھی) زلزلہ (کے عذاب) نے آپکڑا، سو انہوں نے صبح اس حال میں کی کہ اپنے گھروں میں اوندھے منہ (مُردہ) پڑے تھے،
وَعَادًۭا وَثَمُودَا۟ وَقَد تَّبَيَّنَ لَكُم مِّن مَّسَٰكِنِهِمْ ۖ وَزَيَّنَ لَهُمُ ٱلشَّيْطَٰنُ أَعْمَٰلَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ ٱلسَّبِيلِ وَكَانُوا۟ مُسْتَبْصِرِينَ ﴿٣٨﴾
اور عاد اور ثمود کو (بھی ہم نے ہلاک کیا) اور بیشک ان کے کچھ (تباہ شدہ) مکانات تمہارے لیئے (بطورِ عبرت) ظاہر ہو چکے ہیں اور شیطان نے ان کے اَعمالِ بد، ان کے لئے خوش نما بنا دیئے تھے اورانہیں (حق کی) راہ سے پھیر دیا تھا حالانکہ وہ بینا و دانا تھے،
وَقَٰرُونَ وَفِرْعَوْنَ وَهَٰمَٰنَ ۖ وَلَقَدْ جَآءَهُم مُّوسَىٰ بِٱلْبَيِّنَٰتِ فَٱسْتَكْبَرُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ وَمَا كَانُوا۟ سَٰبِقِينَ ﴿٣٩﴾
اور (ہم نے) قارون اور فرعون اور ہامان کو (بھی ہلاک کیا) اور بیشک موسٰی (علیہ السلام) ان کے پاس واضح نشانیاں لے کر آئے تھے تو انہوں نے ملک میں غرور و سرکشی کی اور وہ (ہماری گرفت سے) آگے بڑھ جانے والے نہ تھے،
فَكُلًّا أَخَذْنَا بِذَنۢبِهِۦ ۖ فَمِنْهُم مَّنْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِ حَاصِبًۭا وَمِنْهُم مَّنْ أَخَذَتْهُ ٱلصَّيْحَةُ وَمِنْهُم مَّنْ خَسَفْنَا بِهِ ٱلْأَرْضَ وَمِنْهُم مَّنْ أَغْرَقْنَا ۚ وَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَٰكِن كَانُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ﴿٤٠﴾
سو ہم نے (ان میں سے) ہر ایک کو اس کے گناہ کے باعث پکڑ لیا، اور ان میں سے وہ (طبقہ بھی) تھا جس پر ہم نے پتھر برسانے والی آندھی بھیجی اوران میں سے وہ (طبقہ بھی) تھا جسے دہشت ناک آواز نے آپکڑا اور ان میں سے وہ (طبقہ بھی) تھا جسے ہم نے زمین میں دھنسا دیا اور ان میں سے (ایک) وہ (طبقہ بھی) تھا جسے ہم نے غرق کر دیا اور ہرگز ایسا نہ تھا کہ اللہ ان پر ظلم کرے بلکہ وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے،
مَثَلُ ٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُوا۟ مِن دُونِ ٱللَّهِ أَوْلِيَآءَ كَمَثَلِ ٱلْعَنكَبُوتِ ٱتَّخَذَتْ بَيْتًۭا ۖ وَإِنَّ أَوْهَنَ ٱلْبُيُوتِ لَبَيْتُ ٱلْعَنكَبُوتِ ۖ لَوْ كَانُوا۟ يَعْلَمُونَ ﴿٤١﴾
ایسے (کافر) لوگوں کی مثال جنہوں نے اللہ کو چھوڑ کر اوروں (یعنی بتوں) کو کارساز بنا لیا ہے مکڑی کی داستان جیسی ہے جس نے (اپنے لئے جالے کا) گھر بنایا، اور بیشک سب گھروں سے زیادہ کمزور مکڑی کا گھر ہے، کاش! وہ لوگ (یہ بات) جانتے ہوتے،
إِنَّ ٱللَّهَ يَعْلَمُ مَا يَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ مِن شَىْءٍۢ ۚ وَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ ﴿٤٢﴾
بیشک اللہ ان (بتوں کی حقیقت) کو جانتا ہے جن کی بھی وہ اس کے سوا پوجا کرتے ہیں، اور وہی غالب ہے حکمت والا ہے،
وَتِلْكَ ٱلْأَمْثَٰلُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ ۖ وَمَا يَعْقِلُهَآ إِلَّا ٱلْعَٰلِمُونَ ﴿٤٣﴾
اور یہ مثالیں ہیں ہم انہیں لوگوں (کے سمجھانے) کے لئے بیان کرتے ہیں، اور انہیں اہلِ علم کے سوا کوئی نہیں سمجھتا،
خَلَقَ ٱللَّهُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ بِٱلْحَقِّ ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ لِّلْمُؤْمِنِينَ ﴿٤٤﴾
اللہ نے آسمانوں اور زمین کو درست تدبیر کے ساتھ پیدا فرمایا ہے، بیشک اس (تخلیق) میں اہلِ ایمان کے لئے (اس کی وحدانیت اور قدرت کی) نشانی ہے،
ٱتْلُ مَآ أُوحِىَ إِلَيْكَ مِنَ ٱلْكِتَٰبِ وَأَقِمِ ٱلصَّلَوٰةَ ۖ إِنَّ ٱلصَّلَوٰةَ تَنْهَىٰ عَنِ ٱلْفَحْشَآءِ وَٱلْمُنكَرِ ۗ وَلَذِكْرُ ٱللَّهِ أَكْبَرُ ۗ وَٱللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُونَ ﴿٤٥﴾
(اے حبیبِ مکرّم!) آپ وہ کتاب پڑھ کر سنائیے جو آپ کی طرف (بذریعہ) وحی بھیجی گئی ہے، اور نماز قائم کیجئے، بیشک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے، اور واقعی اﷲ کا ذکر سب سے بڑا ہے، اور اﷲ ان (کاموں) کو جانتا ہے جو تم کرتے ہو،
۞ وَلَا تُجَٰدِلُوٓا۟ أَهْلَ ٱلْكِتَٰبِ إِلَّا بِٱلَّتِى هِىَ أَحْسَنُ إِلَّا ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ مِنْهُمْ ۖ وَقُولُوٓا۟ ءَامَنَّا بِٱلَّذِىٓ أُنزِلَ إِلَيْنَا وَأُنزِلَ إِلَيْكُمْ وَإِلَٰهُنَا وَإِلَٰهُكُمْ وَٰحِدٌۭ وَنَحْنُ لَهُۥ مُسْلِمُونَ ﴿٤٦﴾
اور (اے مومنو!) اہلِ کتاب سے نہ جھگڑا کرو مگر ایسے طریقہ سے جو بہتر ہو سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ان میں سے ظلم کیا، اور (ان سے) کہہ دو کہ ہم اس (کتاب) پر ایمان لائے (ہیں) جو ہماری طرف اتاری گئی (ہے) اور جو تمہاری طرف اتاری گئی تھی، اور ہمارا معبود اور تمہارا معبود ایک ہی ہے، اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں،
وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَآ إِلَيْكَ ٱلْكِتَٰبَ ۚ فَٱلَّذِينَ ءَاتَيْنَٰهُمُ ٱلْكِتَٰبَ يُؤْمِنُونَ بِهِۦ ۖ وَمِنْ هَٰٓؤُلَآءِ مَن يُؤْمِنُ بِهِۦ ۚ وَمَا يَجْحَدُ بِـَٔايَٰتِنَآ إِلَّا ٱلْكَٰفِرُونَ ﴿٤٧﴾
اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف کتاب اتاری، تو جن (حق شناس) لوگوں کو ہم نے (پہلے سے) کتاب عطا کر رکھی تھی وہ اس (کتاب) پر ایمان لاتے ہیں، اور اِن (اہلِ مکّہ) میں سے (بھی) ایسے ہیں جو اس پر ایمان لاتے ہیں، اور ہماری آیتوں کا اِنکار کافروں کے سوا کوئی نہیں کرتا،
وَمَا كُنتَ تَتْلُوا۟ مِن قَبْلِهِۦ مِن كِتَٰبٍۢ وَلَا تَخُطُّهُۥ بِيَمِينِكَ ۖ إِذًۭا لَّٱرْتَابَ ٱلْمُبْطِلُونَ ﴿٤٨﴾
اور (اے حبیب!) اس سے پہلے آپ کوئی کتاب نہیں پڑھا کرتے تھے اور نہ ہی آپ اسے اپنے ہاتھ سے لکھتے تھے ورنہ اہلِ باطل اسی وقت ضرور شک میں پڑ جاتے،
بَلْ هُوَ ءَايَٰتٌۢ بَيِّنَٰتٌۭ فِى صُدُورِ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْعِلْمَ ۚ وَمَا يَجْحَدُ بِـَٔايَٰتِنَآ إِلَّا ٱلظَّٰلِمُونَ ﴿٤٩﴾
بلکہ وہ (قرآن ہی کی) واضح آیتیں ہیں جو ان لوگوں کے سینوں میں (محفوظ) ہیں جنہیں (صحیح) علم عطا کیا گیا ہے، اور ظالموں کے سوا ہماری آیتوں کا کوئی انکار نہیں کرتا،
وَقَالُوا۟ لَوْلَآ أُنزِلَ عَلَيْهِ ءَايَٰتٌۭ مِّن رَّبِّهِۦ ۖ قُلْ إِنَّمَا ٱلْءَايَٰتُ عِندَ ٱللَّهِ وَإِنَّمَآ أَنَا۠ نَذِيرٌۭ مُّبِينٌ ﴿٥٠﴾
اور کفّار کہتے ہیں کہ اِن پر (یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر) ان کے رب کی طرف سے نشانیاں کیوں نہیں اتاری گئیں، آپ فرما دیجئے کہ نشانیاں تو اﷲ ہی کے پاس ہیں اور میں تو محض صریح ڈر سنانے والا ہوں،
أَوَلَمْ يَكْفِهِمْ أَنَّآ أَنزَلْنَا عَلَيْكَ ٱلْكِتَٰبَ يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَرَحْمَةًۭ وَذِكْرَىٰ لِقَوْمٍۢ يُؤْمِنُونَ ﴿٥١﴾
کیا ان کے لئے یہ (نشانی) کافی نہیں ہے کہ ہم نے آپ پر (وہ) کتاب نازل فرمائی ہے جو ان پر پڑھی جاتی ہے (یا ہمیشہ پڑھی جاتی رہے گی)، بیشک اس (کتاب) میں رحمت اور نصیحت ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں،
قُلْ كَفَىٰ بِٱللَّهِ بَيْنِى وَبَيْنَكُمْ شَهِيدًۭا ۖ يَعْلَمُ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۗ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ بِٱلْبَٰطِلِ وَكَفَرُوا۟ بِٱللَّهِ أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْخَٰسِرُونَ ﴿٥٢﴾
آپ فرما دیجئے: میرے اور تمہارے درمیان اﷲ ہی گواہ کافی ہے۔ وہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے (سب کا حال) جانتا ہے، اور جو لوگ باطل پر ایمان لائے اور اﷲ کا انکار کیا وہی نقصان اٹھانے والے ہیں،
وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِٱلْعَذَابِ ۚ وَلَوْلَآ أَجَلٌۭ مُّسَمًّۭى لَّجَآءَهُمُ ٱلْعَذَابُ وَلَيَأْتِيَنَّهُم بَغْتَةًۭ وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ ﴿٥٣﴾
اور یہ لوگ آپ سے عذاب میں جلدی چاہتے ہیں، اور اگر (عذاب کا) وقت مقرر نہ ہوتا تو ان پر عذاب آچکا ہوتا، اور وہ (عذاب یا وقتِ عذاب) ضرور انہیں اچانک آپہنچے گا اور انہیں خبر بھی نہ ہوگی،
يَسْتَعْجِلُونَكَ بِٱلْعَذَابِ وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيطَةٌۢ بِٱلْكَٰفِرِينَ ﴿٥٤﴾
یہ لوگ آپ سے عذاب جلد طلب کرتے ہیں، اور بیشک دوزخ کافروں کو گھیر لینے والی ہے،
يَوْمَ يَغْشَىٰهُمُ ٱلْعَذَابُ مِن فَوْقِهِمْ وَمِن تَحْتِ أَرْجُلِهِمْ وَيَقُولُ ذُوقُوا۟ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٥٥﴾
جس دن عذاب انہیں ان کے اوپر سے اور ان کے پاؤں کے نیچے سے ڈھانپ لے گا تو ارشاد ہوگا: تم ان کاموں کا مزہ چکھو جو تم کرتے تھے،
يَٰعِبَادِىَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِنَّ أَرْضِى وَٰسِعَةٌۭ فَإِيَّٰىَ فَٱعْبُدُونِ ﴿٥٦﴾
اے میرے بندو! جو ایمان لے آئے ہو بیشک میری زمین کشادہ ہے سو تم میری ہی عبادت کرو،
كُلُّ نَفْسٍۢ ذَآئِقَةُ ٱلْمَوْتِ ۖ ثُمَّ إِلَيْنَا تُرْجَعُونَ ﴿٥٧﴾
ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے، پھر تم ہماری ہی طرف لوٹائے جاؤ گے،
وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ لَنُبَوِّئَنَّهُم مِّنَ ٱلْجَنَّةِ غُرَفًۭا تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ خَٰلِدِينَ فِيهَا ۚ نِعْمَ أَجْرُ ٱلْعَٰمِلِينَ ﴿٥٨﴾
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے ہم انہیں ضرور جنت کے بالائی محلّات میں جگہ دیں گے جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہوں گی وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے، یہ عملِ (صالح) کرنے والوں کا کیا ہی اچھا اجر ہے،
ٱلَّذِينَ صَبَرُوا۟ وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴿٥٩﴾
(یہ وہ لوگ ہیں) جنہوں نے صبر کیا اور اپنے رب پر ہی توکّل کرتے رہے،
وَكَأَيِّن مِّن دَآبَّةٍۢ لَّا تَحْمِلُ رِزْقَهَا ٱللَّهُ يَرْزُقُهَا وَإِيَّاكُمْ ۚ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ ﴿٦٠﴾
اور کتنے ہی جانور ہیں جو اپنی روزی (اپنے ساتھ) نہیں اٹھائے پھرتے، اﷲ انہیں بھی رزق عطا کرتا ہے اور تمہیں بھی، اور وہ خوب سننے والا جاننے والا ہے،
وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَسَخَّرَ ٱلشَّمْسَ وَٱلْقَمَرَ لَيَقُولُنَّ ٱللَّهُ ۖ فَأَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ ﴿٦١﴾
اور اگر آپ اِن (کفّار) سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا اور سورج اور چاند کو کس نے تابع فرمان بنا دیا، تو وہ ضرور کہہ دیں گے: اﷲ نے، پھر وہ کدھر الٹے جا رہے ہیں،
ٱللَّهُ يَبْسُطُ ٱلرِّزْقَ لِمَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦ وَيَقْدِرُ لَهُۥٓ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌۭ ﴿٦٢﴾
اﷲ اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے رزق کشادہ فرما دیتا ہے، اور جس کے لئے (چاہتا ہے) تنگ کر دیتا ہے، بیشک اﷲ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے،
وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّن نَّزَّلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءًۭ فَأَحْيَا بِهِ ٱلْأَرْضَ مِنۢ بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُولُنَّ ٱللَّهُ ۚ قُلِ ٱلْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ ﴿٦٣﴾
اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان سے پانی کس نے اتارا پھر اس سے زمین کو اس کی مُردنی کے بعد حیات (اور تازگی) بخشی، تو وہ ضرور کہہ دیں گے: اﷲ نے، آپ فرما دیں: ساری تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں، بلکہ ان میں سے اکثر (لوگ) عقل نہیں رکھتے،
وَمَا هَٰذِهِ ٱلْحَيَوٰةُ ٱلدُّنْيَآ إِلَّا لَهْوٌۭ وَلَعِبٌۭ ۚ وَإِنَّ ٱلدَّارَ ٱلْءَاخِرَةَ لَهِىَ ٱلْحَيَوَانُ ۚ لَوْ كَانُوا۟ يَعْلَمُونَ ﴿٦٤﴾
اور (اے لوگو!) یہ دنیا کی زندگی کھیل اور تماشے کے سوا کچھ نہیں ہے، اور حقیقت میں آخرت کا گھر ہی (صحیح) زندگی ہے۔ کاش! وہ لوگ (یہ راز) جانتے ہوتے،
فَإِذَا رَكِبُوا۟ فِى ٱلْفُلْكِ دَعَوُا۟ ٱللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ ٱلدِّينَ فَلَمَّا نَجَّىٰهُمْ إِلَى ٱلْبَرِّ إِذَا هُمْ يُشْرِكُونَ ﴿٦٥﴾
پھر جب وہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو (مشکل وقت میں بتوں کو چھوڑ کر) صرف اﷲ کو اس کے لئے (اپنا) دین خالص کرتے ہوئے پکارتے ہیں، پھر جب اﷲ انہیں بچا کر خشکی تک پہنچا دیتا ہے تو اس وقت وہ (دوبارہ) شرک کرنے لگتے ہیں،
لِيَكْفُرُوا۟ بِمَآ ءَاتَيْنَٰهُمْ وَلِيَتَمَتَّعُوا۟ ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ﴿٦٦﴾
تاکہ اس (نعمتِ نجات) کی ناشکری کریں جو ہم نے انہیں عطا کی اور (کفر کی زندگی کے حرام) فائدے اٹھاتے رہیں۔ پس وہ عنقریب (اپنا انجام) جان لیں گے،
أَوَلَمْ يَرَوْا۟ أَنَّا جَعَلْنَا حَرَمًا ءَامِنًۭا وَيُتَخَطَّفُ ٱلنَّاسُ مِنْ حَوْلِهِمْ ۚ أَفَبِٱلْبَٰطِلِ يُؤْمِنُونَ وَبِنِعْمَةِ ٱللَّهِ يَكْفُرُونَ ﴿٦٧﴾
اور کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے حرمِ (کعبہ) کو جائے امان بنا دیا ہے اور اِن کے اِردگرِد کے لوگ اُچک لئے جاتے ہیں، تو کیا (پھر بھی) وہ باطل پر ایمان رکھتے اور اﷲ کے احسان کی ناشکری کرتے رہیں گے،
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ ٱفْتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِٱلْحَقِّ لَمَّا جَآءَهُۥٓ ۚ أَلَيْسَ فِى جَهَنَّمَ مَثْوًۭى لِّلْكَٰفِرِينَ ﴿٦٨﴾
اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جو اﷲ پر جھوٹا بہتان باندھے یا حق کو جھٹلا دے جب وہ اس کے پاس آپہنچے۔ کیا دوزخ میں کافروں کے لئے ٹھکانہ (مقرر) نہیں ہے،
وَٱلَّذِينَ جَٰهَدُوا۟ فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ وَإِنَّ ٱللَّهَ لَمَعَ ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿٦٩﴾
اور جو لوگ ہمارے حق میں جہاد (اور مجاہدہ) کرتے ہیں تو ہم یقیناً انہیں اپنی (طرف سَیر اور وصول کی) راہیں دکھا دیتے ہیں، اور بیشک اﷲ صاحبانِ احسان کو اپنی معیّت سے نوازتا ہے،