Setting
Surah Ya Seen [Ya Seen] in Urdu
يسٓ ﴿١﴾
یا، سین (حقیقی معنی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)،
وَٱلْقُرْءَانِ ٱلْحَكِيمِ ﴿٢﴾
حکمت سے معمور قرآن کی قَسم،
إِنَّكَ لَمِنَ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿٣﴾
بیشک آپ ضرور رسولوں میں سے ہیں،
عَلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ ﴿٤﴾
سیدھی راہ پر (قائم ہیں)،
تَنزِيلَ ٱلْعَزِيزِ ٱلرَّحِيمِ ﴿٥﴾
(یہ) بڑی عزت والے، بڑے رحم والے (رب) کا نازل کردہ ہے،
لِتُنذِرَ قَوْمًۭا مَّآ أُنذِرَ ءَابَآؤُهُمْ فَهُمْ غَٰفِلُونَ ﴿٦﴾
تاکہ آپ اس قوم کو ڈر سنائیں جن کے باپ دادا کو (بھی) نہیں ڈرایا گیا سو وہ غافل ہیں،
لَقَدْ حَقَّ ٱلْقَوْلُ عَلَىٰٓ أَكْثَرِهِمْ فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿٧﴾
درحقیقت اُن کے اکثر لوگوں پر ہمارا فرمان (سچ) ثابت ہو چکا ہے سو وہ ایمان نہیں لائیں گے،
إِنَّا جَعَلْنَا فِىٓ أَعْنَٰقِهِمْ أَغْلَٰلًۭا فَهِىَ إِلَى ٱلْأَذْقَانِ فَهُم مُّقْمَحُونَ ﴿٨﴾
بیشک ہم نے اُن کی گردنوں میں طوق ڈال دیئے ہیں تو وہ اُن کی ٹھوڑیوں تک ہیں، پس وہ سر اوپر اٹھائے ہوئے ہیں،
وَجَعَلْنَا مِنۢ بَيْنِ أَيْدِيهِمْ سَدًّۭا وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّۭا فَأَغْشَيْنَٰهُمْ فَهُمْ لَا يُبْصِرُونَ ﴿٩﴾
اور ہم نے اُن کے آگے سے (بھی) ایک دیوار اور اُن کے پیچھے سے (بھی) ایک دیوار بنا دی ہے، پھر ہم نے اُن (کی آنکھوں) پر پردہ ڈال دیا ہے سو وہ کچھ نہیں دیکھتے،
وَسَوَآءٌ عَلَيْهِمْ ءَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿١٠﴾
اور اُن پر برابر ہے خواہ آپ انہیں ڈرائیں یا انہیں نہ ڈرائیں وہ ایمان نہ لائیں گے،
إِنَّمَا تُنذِرُ مَنِ ٱتَّبَعَ ٱلذِّكْرَ وَخَشِىَ ٱلرَّحْمَٰنَ بِٱلْغَيْبِ ۖ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍۢ وَأَجْرٍۢ كَرِيمٍ ﴿١١﴾
آپ تو صرف اسی شخص کو ڈر سناتے ہیں جو نصیحت کی پیروی کرتا ہے اور خدائے رحمان سے بن دیکھے ڈرتا ہے، سو آپ اسے بخشش اور بڑی عزت والے اجر کی خوشخبری سنا دیں،
إِنَّا نَحْنُ نُحْىِ ٱلْمَوْتَىٰ وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا۟ وَءَاثَٰرَهُمْ ۚ وَكُلَّ شَىْءٍ أَحْصَيْنَٰهُ فِىٓ إِمَامٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿١٢﴾
بیشک ہم ہی تو مُردوں کو زندہ کرتے ہیں اور ہم وہ سب کچھ لکھ رہے ہیں جو (اَعمال) وہ آگے بھیج چکے ہیں، اور اُن کے اثرات (جو پیچھے رہ گئے ہیں)، اور ہر چیز کو ہم نے روشن کتاب (لوحِ محفوظ) میں احاطہ کر رکھا ہے،
وَٱضْرِبْ لَهُم مَّثَلًا أَصْحَٰبَ ٱلْقَرْيَةِ إِذْ جَآءَهَا ٱلْمُرْسَلُونَ ﴿١٣﴾
اور آپ اُن کے لئے ایک بستی (انطاکیہ) کے باشندوں کی مثال (حکایۃً) بیان کریں، جب اُن کے پاس کچھ پیغمبر آئے،
إِذْ أَرْسَلْنَآ إِلَيْهِمُ ٱثْنَيْنِ فَكَذَّبُوهُمَا فَعَزَّزْنَا بِثَالِثٍۢ فَقَالُوٓا۟ إِنَّآ إِلَيْكُم مُّرْسَلُونَ ﴿١٤﴾
جبکہ ہم نے اُن کی طرف (پہلے) دو (پیغمبر) بھیجے تو انہوں نے ان دونوں کو جھٹلا دیا پھر ہم نے (ان کو) تیسرے (پیغمبر) کے ذریعے قوت دی، پھر اُن تینوں نے کہا: بیشک ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں،
قَالُوا۟ مَآ أَنتُمْ إِلَّا بَشَرٌۭ مِّثْلُنَا وَمَآ أَنزَلَ ٱلرَّحْمَٰنُ مِن شَىْءٍ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا تَكْذِبُونَ ﴿١٥﴾
(بستی والوں نے) کہا: تم تو محض ہماری طرح بشر ہو اور خدائے رحمان نے کچھ بھی نازل نہیں کیا، تم فقط جھوٹ بول رہے ہو،
قَالُوا۟ رَبُّنَا يَعْلَمُ إِنَّآ إِلَيْكُمْ لَمُرْسَلُونَ ﴿١٦﴾
(پیغمبروں نے) کہا: ہمارا رب جانتا ہے کہ ہم یقیناً تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں،
وَمَا عَلَيْنَآ إِلَّا ٱلْبَلَٰغُ ٱلْمُبِينُ ﴿١٧﴾
اور واضح طور پر پیغام پہنچا دینے کے سوا ہم پر کچھ لازم نہیں ہے،
قَالُوٓا۟ إِنَّا تَطَيَّرْنَا بِكُمْ ۖ لَئِن لَّمْ تَنتَهُوا۟ لَنَرْجُمَنَّكُمْ وَلَيَمَسَّنَّكُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ﴿١٨﴾
(بستی والوں نے) کہا: ہمیں تم سے نحوست پہنچی ہے اگر تم واقعی باز نہ آئے تو ہم تمہیں یقیناً سنگ سار کر دیں گے اور ہماری طرف سے تمہیں ضرور دردناک عذاب پہنچے گا،
قَالُوا۟ طَٰٓئِرُكُم مَّعَكُمْ ۚ أَئِن ذُكِّرْتُم ۚ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌۭ مُّسْرِفُونَ ﴿١٩﴾
(پیغمبروں نے) کہا: تمہاری نحوست تمہارے ساتھ ہے، کیا یہ نحوست ہے کہ تمہیں نصیحت کی گئی، بلکہ تم لوگ حد سے گزر جانے والے ہو،
وَجَآءَ مِنْ أَقْصَا ٱلْمَدِينَةِ رَجُلٌۭ يَسْعَىٰ قَالَ يَٰقَوْمِ ٱتَّبِعُوا۟ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿٢٠﴾
اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا، اس نے کہا: اے میری قوم! تم پیغمبروں کی پیروی کرو،
ٱتَّبِعُوا۟ مَن لَّا يَسْـَٔلُكُمْ أَجْرًۭا وَهُم مُّهْتَدُونَ ﴿٢١﴾
ایسے لوگوں کی پیروی کرو جو تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتے اور وہ ہدایت یافتہ ہیں،
وَمَا لِىَ لَآ أَعْبُدُ ٱلَّذِى فَطَرَنِى وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴿٢٢﴾
اور مجھے کیا ہے کہ میں اس ذات کی عبادت نہ کروں جس نے مجھے پیدا فرمایا ہے اور تم (سب) اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے،
ءَأَتَّخِذُ مِن دُونِهِۦٓ ءَالِهَةً إِن يُرِدْنِ ٱلرَّحْمَٰنُ بِضُرٍّۢ لَّا تُغْنِ عَنِّى شَفَٰعَتُهُمْ شَيْـًۭٔا وَلَا يُنقِذُونِ ﴿٢٣﴾
کیا میں اس (اللہ) کو چھوڑ کر ایسے معبود بنا لوں کہ اگر خدائے رحمان مجھے کوئی تکلیف پہنچانا چاہے تو نہ مجھے اُن کی سفارش کچھ نفع پہنچا سکے اور نہ وہ مجھے چھڑا ہی سکیں،
إِنِّىٓ إِذًۭا لَّفِى ضَلَٰلٍۢ مُّبِينٍ ﴿٢٤﴾
بے شک تب تو میں کھلی گمراہی میں ہوں گا،
إِنِّىٓ ءَامَنتُ بِرَبِّكُمْ فَٱسْمَعُونِ ﴿٢٥﴾
بے شک میں تمہارے رب پر ایمان لے آیا ہوں، سو تم مجھے (غور سے) سنو،
قِيلَ ٱدْخُلِ ٱلْجَنَّةَ ۖ قَالَ يَٰلَيْتَ قَوْمِى يَعْلَمُونَ ﴿٢٦﴾
(اسے کافروں نے شہید کر دیا تو اسے) کہا گیا: (آ) بہشت میں داخل ہوجا، اس نے کہا: اے کاش! میری قوم کو معلوم ہو جاتا،
بِمَا غَفَرَ لِى رَبِّى وَجَعَلَنِى مِنَ ٱلْمُكْرَمِينَ ﴿٢٧﴾
کہ میرے رب نے میری مغفرت فرما دی ہے اور مجھے عزت و قربت والوں میں شامل فرما دیا ہے،
۞ وَمَآ أَنزَلْنَا عَلَىٰ قَوْمِهِۦ مِنۢ بَعْدِهِۦ مِن جُندٍۢ مِّنَ ٱلسَّمَآءِ وَمَا كُنَّا مُنزِلِينَ ﴿٢٨﴾
اور ہم نے اس کے بعد اس کی قوم پر آسمان سے (فرشتوں کا) کوئی لشکر نہیں اتارا اور نہ ہی ہم (ان کی ہلاکت کے لئے فرشتوں کو) اتارنے والے تھے،
إِن كَانَتْ إِلَّا صَيْحَةًۭ وَٰحِدَةًۭ فَإِذَا هُمْ خَٰمِدُونَ ﴿٢٩﴾
(ان کا عذاب) ایک سخت چنگھاڑ کے سوا اور کچھ نہ تھا، بس وہ اُسی دم (مر کر کوئلے کی طرح) بُجھ گئے،
يَٰحَسْرَةً عَلَى ٱلْعِبَادِ ۚ مَا يَأْتِيهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا كَانُوا۟ بِهِۦ يَسْتَهْزِءُونَ ﴿٣٠﴾
ہائے (اُن) بندوں پر افسوس! اُن کے پاس کوئی رسول نہ آتا تھا مگر یہ کہ وہ اس کا مذاق اڑاتے تھے،
أَلَمْ يَرَوْا۟ كَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّنَ ٱلْقُرُونِ أَنَّهُمْ إِلَيْهِمْ لَا يَرْجِعُونَ ﴿٣١﴾
کیا اِنہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اِن سے پہلے کتنی ہی قومیں ہلاک کر ڈالیں، کہ اب وہ لوگ ان کی طرف پلٹ کر نہیں آئیں گے،
وَإِن كُلٌّۭ لَّمَّا جَمِيعٌۭ لَّدَيْنَا مُحْضَرُونَ ﴿٣٢﴾
مگر یہ کہ وہ سب کے سب ہمارے حضور حاضر کیے جائیں گے،
وَءَايَةٌۭ لَّهُمُ ٱلْأَرْضُ ٱلْمَيْتَةُ أَحْيَيْنَٰهَا وَأَخْرَجْنَا مِنْهَا حَبًّۭا فَمِنْهُ يَأْكُلُونَ ﴿٣٣﴾
اور اُن کے لئے ایک نشانی مُردہ زمین ہے، جِسے ہم نے زندہ کیا اور ہم نے اس سے (اناج کے) دانے نکالے، پھر وہ اس میں سے کھاتے ہیں،
وَجَعَلْنَا فِيهَا جَنَّٰتٍۢ مِّن نَّخِيلٍۢ وَأَعْنَٰبٍۢ وَفَجَّرْنَا فِيهَا مِنَ ٱلْعُيُونِ ﴿٣٤﴾
اور ہم نے اس میں کھجوروں اور انگوروں کے باغات بنائے اور اس میں ہم نے کچھ چشمے بھی جاری کردیئے،
لِيَأْكُلُوا۟ مِن ثَمَرِهِۦ وَمَا عَمِلَتْهُ أَيْدِيهِمْ ۖ أَفَلَا يَشْكُرُونَ ﴿٣٥﴾
تاکہ وہ اس کے پھل کھائیں اور اسے اُن کے ہاتھوں نے نہیں بنایا، پھر (بھی) کیا وہ شکر نہیں کرتے،
سُبْحَٰنَ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلْأَزْوَٰجَ كُلَّهَا مِمَّا تُنۢبِتُ ٱلْأَرْضُ وَمِنْ أَنفُسِهِمْ وَمِمَّا لَا يَعْلَمُونَ ﴿٣٦﴾
پاک ہے وہ ذات جس نے سب چیزوں کے جوڑے پیدا کئے، ان سے (بھی) جنہیں زمین اگاتی ہے اور خود اُن کی جانوں سے بھی اور (مزید) ان چیزوں سے بھی جنہیں وہ نہیں جانتے،
وَءَايَةٌۭ لَّهُمُ ٱلَّيْلُ نَسْلَخُ مِنْهُ ٱلنَّهَارَ فَإِذَا هُم مُّظْلِمُونَ ﴿٣٧﴾
اور ایک نشانی اُن کے لئے رات (بھی) ہے، ہم اس میں سے (کیسے) دن کو کھینچ لیتے ہیں سو وہ اس وقت اندھیرے میں پڑے رہ جاتے ہیں،
وَٱلشَّمْسُ تَجْرِى لِمُسْتَقَرٍّۢ لَّهَا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ ٱلْعَزِيزِ ٱلْعَلِيمِ ﴿٣٨﴾
اور سورج ہمیشہ اپنی مقررہ منزل کے لئے (بغیر رکے) چلتا رہتا، ہے یہ بڑے غالب بہت علم والے (رب) کی تقدیر ہے،
وَٱلْقَمَرَ قَدَّرْنَٰهُ مَنَازِلَ حَتَّىٰ عَادَ كَٱلْعُرْجُونِ ٱلْقَدِيمِ ﴿٣٩﴾
اور ہم نے چاند کی (حرکت و گردش کی) بھی منزلیں مقرر کر رکھی ہیں یہاں تک کہ (اس کا اہلِ زمین کو دکھائی دینا گھٹتے گھٹتے) کھجور کی پرانی ٹہنی کی طرح ہوجاتا ہے،
لَا ٱلشَّمْسُ يَنۢبَغِى لَهَآ أَن تُدْرِكَ ٱلْقَمَرَ وَلَا ٱلَّيْلُ سَابِقُ ٱلنَّهَارِ ۚ وَكُلٌّۭ فِى فَلَكٍۢ يَسْبَحُونَ ﴿٤٠﴾
نہ سورج کی یہ مجال کہ وہ (اپنا مدار چھوڑ کر) چاند کو جا پکڑے اور نہ رات ہی دن سے پہلے نمودار ہوسکتی ہے، اور سب (ستارے اور سیارے) اپنے (اپنے) مدار میں حرکت پذیر ہیں،
وَءَايَةٌۭ لَّهُمْ أَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّيَّتَهُمْ فِى ٱلْفُلْكِ ٱلْمَشْحُونِ ﴿٤١﴾
اور ایک نشانی اُن کے لئے یہ (بھی) ہے کہ ہم نے ان کے آباء و اجداد کو (جو ذُریّت آدم تھے) بھری کشتیِ (نوح) میں سوار کر (کے بچا) لیا تھا،
وَخَلَقْنَا لَهُم مِّن مِّثْلِهِۦ مَا يَرْكَبُونَ ﴿٤٢﴾
اور ہم نے اُن کے لئے اس (کشتی) کے مانند ان (بہت سی اور سواریوں) کو بنایا جن پر یہ لوگ سوار ہوتے ہیں،
وَإِن نَّشَأْ نُغْرِقْهُمْ فَلَا صَرِيخَ لَهُمْ وَلَا هُمْ يُنقَذُونَ ﴿٤٣﴾
اور اگر ہم چاہیں تو انہیں غرق کر دیں تو نہ ان کے لئے کوئی فریاد رَس ہوگا اور نہ وہ بچائے جاسکیں گے،
إِلَّا رَحْمَةًۭ مِّنَّا وَمَتَٰعًا إِلَىٰ حِينٍۢ ﴿٤٤﴾
سوائے ہماری رحمت کے اور (یہ) ایک مقررہ مدّت تک کا فائدہ ہے،
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ٱتَّقُوا۟ مَا بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَمَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ﴿٤٥﴾
اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ تم اس (عذاب) سے ڈرو جو تمہارے سامنے ہے اور جو تمہارے پیچھے ہے تاکہ تم پر رحم کیا جائے،
وَمَا تَأْتِيهِم مِّنْ ءَايَةٍۢ مِّنْ ءَايَٰتِ رَبِّهِمْ إِلَّا كَانُوا۟ عَنْهَا مُعْرِضِينَ ﴿٤٦﴾
اور اُن کے رب کی نشانیوں میں سے کوئی (بھی) نشانی اُن کے پاس نہیں آتی مگر وہ اس سے رُوگردانی کرتے ہیں،
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ أَنفِقُوا۟ مِمَّا رَزَقَكُمُ ٱللَّهُ قَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لِلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَنُطْعِمُ مَن لَّوْ يَشَآءُ ٱللَّهُ أَطْعَمَهُۥٓ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا فِى ضَلَٰلٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿٤٧﴾
اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ تم اس میں سے (راہِ خدا میں) خرچ کرو جو تمہیں اللہ نے عطا کیا ہے تو کافر لوگ ایمان والوں سے کہتے ہیں: کیا ہم اس (غریب) شخص کو کھلائیں جسے اگر اللہ چاہتا تو (خود ہی) کھلا دیتا۔ تم تو کھلی گمراہی میں ہی (مبتلا) ہوگئے ہو،
وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَٰذَا ٱلْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿٤٨﴾
اور وہ کہتے ہیں کہ یہ وعدۂ (قیامت) کب پورا ہوگا اگر تم سچے ہو،
مَا يَنظُرُونَ إِلَّا صَيْحَةًۭ وَٰحِدَةًۭ تَأْخُذُهُمْ وَهُمْ يَخِصِّمُونَ ﴿٤٩﴾
وہ لوگ صرِف ایک سخت چنگھاڑ کے ہی منتظر ہیں جو انہیں (اچانک) پکڑے گی اور وہ آپس میں جھگڑ رہے ہوں گے،
فَلَا يَسْتَطِيعُونَ تَوْصِيَةًۭ وَلَآ إِلَىٰٓ أَهْلِهِمْ يَرْجِعُونَ ﴿٥٠﴾
پھر وہ نہ تو وصیّت کرنے کے ہی قابل رہیں گے اور نہ اپنے گھر والوں کی طرف واپس پلٹ سکیں گے،
وَنُفِخَ فِى ٱلصُّورِ فَإِذَا هُم مِّنَ ٱلْأَجْدَاثِ إِلَىٰ رَبِّهِمْ يَنسِلُونَ ﴿٥١﴾
اور (جس وقت دوبارہ) صُور پھونکا جائے گا تو وہ فوراً قبروں سے نکل کر اپنے رب کی طرف دوڑ پڑیں گے،
قَالُوا۟ يَٰوَيْلَنَا مَنۢ بَعَثَنَا مِن مَّرْقَدِنَا ۜ ۗ هَٰذَا مَا وَعَدَ ٱلرَّحْمَٰنُ وَصَدَقَ ٱلْمُرْسَلُونَ ﴿٥٢﴾
(روزِ محشر کی ہولناکیاں دیکھ کر) کہیں گے: ہائے ہماری کم بختی! ہمیں کس نے ہماری خواب گاہوں سے اٹھا دیا، (یہ زندہ ہونا) وہی تو ہے جس کا خدائے رحمان نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں نے سچ فرمایا تھا،
إِن كَانَتْ إِلَّا صَيْحَةًۭ وَٰحِدَةًۭ فَإِذَا هُمْ جَمِيعٌۭ لَّدَيْنَا مُحْضَرُونَ ﴿٥٣﴾
یہ محض ایک بہت سخت چنگھاڑ ہوگی تو وہ سب کے سب یکایک ہمارے حضور لا کر حاضر کر دیئے جائیں گے،
فَٱلْيَوْمَ لَا تُظْلَمُ نَفْسٌۭ شَيْـًۭٔا وَلَا تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٥٤﴾
پھر آج کے دن کسی جان پر کچھ ظلم نہ کیا جائے گا اور نہ تمہیں کوئی بدلہ دیا جائے گا سوائے اُن کاموں کے جو تم کیا کرتے تھے،
إِنَّ أَصْحَٰبَ ٱلْجَنَّةِ ٱلْيَوْمَ فِى شُغُلٍۢ فَٰكِهُونَ ﴿٥٥﴾
بے شک اہلِ جنت آج (اپنے) دل پسند مشاغل (مثلاً زیارتوں، ضیافتوں، سماع اور دیگر نعمتوں) میں لطف اندوز ہو رہے ہوں گے،
هُمْ وَأَزْوَٰجُهُمْ فِى ظِلَٰلٍ عَلَى ٱلْأَرَآئِكِ مُتَّكِـُٔونَ ﴿٥٦﴾
وہ اور ان کی بیویاں گھنے سایوں میں تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے،
لَهُمْ فِيهَا فَٰكِهَةٌۭ وَلَهُم مَّا يَدَّعُونَ ﴿٥٧﴾
اُن کے لئے اس میں (ہر قسم کا) میوہ ہوگا اور ان کے لئے ہر وہ چیز (میسر) ہوگی جو وہ طلب کریں گے،
سَلَٰمٌۭ قَوْلًۭا مِّن رَّبٍّۢ رَّحِيمٍۢ ﴿٥٨﴾
(تم پر) سلام ہو، (یہ) ربِّ رحیم کی طرف سے فرمایا جائے گا،
وَٱمْتَٰزُوا۟ ٱلْيَوْمَ أَيُّهَا ٱلْمُجْرِمُونَ ﴿٥٩﴾
اور اے مجرمو! تم آج (نیکو کاروں سے) الگ ہوجاؤ،
۞ أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَٰبَنِىٓ ءَادَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا۟ ٱلشَّيْطَٰنَ ۖ إِنَّهُۥ لَكُمْ عَدُوٌّۭ مُّبِينٌۭ ﴿٦٠﴾
اے بنی آدم! کیا میں نے تم سے اس بات کا عہد نہیں لیا تھا کہ تم شیطان کی پرستش نہ کرنا، بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے،
وَأَنِ ٱعْبُدُونِى ۚ هَٰذَا صِرَٰطٌۭ مُّسْتَقِيمٌۭ ﴿٦١﴾
اور یہ کہ میری عبادت کرتے رہنا، یہی سیدھا راستہ ہے،
وَلَقَدْ أَضَلَّ مِنكُمْ جِبِلًّۭا كَثِيرًا ۖ أَفَلَمْ تَكُونُوا۟ تَعْقِلُونَ ﴿٦٢﴾
اور بے شک اس نے تم میں سے بہت سی خلقت کو گمراہ کر ڈالا، پھر کیا تم عقل نہیں رکھتے تھے،
هَٰذِهِۦ جَهَنَّمُ ٱلَّتِى كُنتُمْ تُوعَدُونَ ﴿٦٣﴾
یہ وہی دوزخ ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا رہا ہے،
ٱصْلَوْهَا ٱلْيَوْمَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ ﴿٦٤﴾
آج اس دوزخ میں داخل ہو جاؤ اس وجہ سے کہ تم کفر کرتے رہے تھے،
ٱلْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلَىٰٓ أَفْوَٰهِهِمْ وَتُكَلِّمُنَآ أَيْدِيهِمْ وَتَشْهَدُ أَرْجُلُهُم بِمَا كَانُوا۟ يَكْسِبُونَ ﴿٦٥﴾
آج ہم اُن کے مونہوں پر مُہر لگا دیں گے اور اُن کے ہاتھ ہم سے باتیں کریں گے اور اُن کے پاؤں اُن اعمال کی گواہی دیں گے جو وہ کمایا کرتے تھے،
وَلَوْ نَشَآءُ لَطَمَسْنَا عَلَىٰٓ أَعْيُنِهِمْ فَٱسْتَبَقُوا۟ ٱلصِّرَٰطَ فَأَنَّىٰ يُبْصِرُونَ ﴿٦٦﴾
اور اگر ہم چاہتے تو اُن کی آنکھوں کے نشان تک مِٹا دیتے پھر وہ راستے پر دوڑتے تو کہاں دیکھ سکتے،
وَلَوْ نَشَآءُ لَمَسَخْنَٰهُمْ عَلَىٰ مَكَانَتِهِمْ فَمَا ٱسْتَطَٰعُوا۟ مُضِيًّۭا وَلَا يَرْجِعُونَ ﴿٦٧﴾
اور اگر ہم چاہتے تو اُن کی رہائش گاہوں پر ہی ہم ان کی صورتیں بگاڑ دیتے پھر نہ وہ آگے جانے کی قدرت رکھتے اور نہ ہی واپس لوٹ سکتے،
وَمَن نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِى ٱلْخَلْقِ ۖ أَفَلَا يَعْقِلُونَ ﴿٦٨﴾
اور ہم جسے طویل عمر دیتے ہیں اسے قوت و طبیعت میں واپس (بچپن یا کمزوری کی طرف) پلٹا دیتے ہیں، پھر کیا وہ عقل نہیں رکھتے،
وَمَا عَلَّمْنَٰهُ ٱلشِّعْرَ وَمَا يَنۢبَغِى لَهُۥٓ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌۭ وَقُرْءَانٌۭ مُّبِينٌۭ ﴿٦٩﴾
اور ہم نے اُن کو (یعنی نبیِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو) شعر کہنا نہیں سکھایا اور نہ ہی یہ اُن کے شایانِ شان ہے۔ یہ (کتاب) تو فقط نصیحت اور روشن قرآن ہے،
لِّيُنذِرَ مَن كَانَ حَيًّۭا وَيَحِقَّ ٱلْقَوْلُ عَلَى ٱلْكَٰفِرِينَ ﴿٧٠﴾
تاکہ وہ اس شخص کو ڈر سنائیں جو زندہ ہو اور کافروں پر فرمانِ حجت ثابت ہو جائے،
أَوَلَمْ يَرَوْا۟ أَنَّا خَلَقْنَا لَهُم مِّمَّا عَمِلَتْ أَيْدِينَآ أَنْعَٰمًۭا فَهُمْ لَهَا مَٰلِكُونَ ﴿٧١﴾
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اپنے دستِ قدرت سے بنائی ہوئی (مخلوق) میں سے اُن کے لئے چوپائے پیدا کیے تو وہ ان کے مالک ہیں،
وَذَلَّلْنَٰهَا لَهُمْ فَمِنْهَا رَكُوبُهُمْ وَمِنْهَا يَأْكُلُونَ ﴿٧٢﴾
اور ہم نے اُن (چوپایوں) کو ان کے تابع کر دیا سو ان میں سے کچھ تو اُن کی سواریاں ہیں اور ان میں سے بعض کو وہ کھاتے ہیں،
وَلَهُمْ فِيهَا مَنَٰفِعُ وَمَشَارِبُ ۖ أَفَلَا يَشْكُرُونَ ﴿٧٣﴾
اور ان میں ان کے لئے اور بھی فوائد ہیں اور مشروب ہیں، تو پھر وہ شکر ادا کیوں نہیں کرتے،
وَٱتَّخَذُوا۟ مِن دُونِ ٱللَّهِ ءَالِهَةًۭ لَّعَلَّهُمْ يُنصَرُونَ ﴿٧٤﴾
اور انہوں نے اللہ کے سوا بتوں کو معبود بنا لیا ہے اس امید پر کہ ان کی مدد کی جائے گی،
لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَهُمْ وَهُمْ لَهُمْ جُندٌۭ مُّحْضَرُونَ ﴿٧٥﴾
وہ بت اُن کی مدد کی قدرت نہیں رکھتے اور یہ (کفار و مشرکین) اُن (بتوں) کے لشکر ہوں گے جو (اکٹھے دوزخ میں) حاضر کر دیئے جائیں گے،
فَلَا يَحْزُنكَ قَوْلُهُمْ ۘ إِنَّا نَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ ﴿٧٦﴾
پس اُن کی باتیں آپ کو رنجیدہ خاطر نہ کریں، بیشک ہم جانتے ہیں جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں،
أَوَلَمْ يَرَ ٱلْإِنسَٰنُ أَنَّا خَلَقْنَٰهُ مِن نُّطْفَةٍۢ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌۭ مُّبِينٌۭ ﴿٧٧﴾
کیا انسان نے یہ نہیں دیکھا کہ ہم نے اسے ایک تولیدی قطرہ سے پیدا کیا، پھر بھی وہ کھلے طور پر سخت جھگڑالو بن گیا،
وَضَرَبَ لَنَا مَثَلًۭا وَنَسِىَ خَلْقَهُۥ ۖ قَالَ مَن يُحْىِ ٱلْعِظَٰمَ وَهِىَ رَمِيمٌۭ ﴿٧٨﴾
اور (خود) ہمارے لئے مثالیں بیان کرنے لگا اور اپنی پیدائش (کی حقیقت) کو بھول گیا۔ کہنے لگا: ہڈیوں کو کون زندہ کرے گا جبکہ وہ بوسیدہ ہوچکی ہوں گی؟،
قُلْ يُحْيِيهَا ٱلَّذِىٓ أَنشَأَهَآ أَوَّلَ مَرَّةٍۢ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيمٌ ﴿٧٩﴾
فرما دیجئے: انہیں وہی زندہ فرمائے گا جس نے انہیں پہلی بار پیدا کیا تھا، اور وہ ہر مخلوق کو خوب جاننے والا ہے،
ٱلَّذِى جَعَلَ لَكُم مِّنَ ٱلشَّجَرِ ٱلْأَخْضَرِ نَارًۭا فَإِذَآ أَنتُم مِّنْهُ تُوقِدُونَ ﴿٨٠﴾
جس نے تمہارے لئے سرسبز درخت سے آگ پیدا کی پھر اب تم اسی سے آگ سلگاتے ہو،
أَوَلَيْسَ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ بِقَٰدِرٍ عَلَىٰٓ أَن يَخْلُقَ مِثْلَهُم ۚ بَلَىٰ وَهُوَ ٱلْخَلَّٰقُ ٱلْعَلِيمُ ﴿٨١﴾
اور کیا وہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا ہے اس بات پر قادر نہیں کہ ان جیسی تخلیق (دوبارہ) کردے، کیوں نہیں، اور وہ بڑا پیدا کرنے والا خوب جاننے والا ہے،
إِنَّمَآ أَمْرُهُۥٓ إِذَآ أَرَادَ شَيْـًٔا أَن يَقُولَ لَهُۥ كُن فَيَكُونُ ﴿٨٢﴾
اس کا امرِ (تخلیق) فقط یہ ہے کہ جب وہ کسی شے کو (پیدا فرمانا) چاہتا ہے تو اسے فرماتا ہے: ہو جا، پس وہ فوراً (موجود یا ظاہر) ہو جاتی ہے (اور ہوتی چلی جاتی ہے)،
فَسُبْحَٰنَ ٱلَّذِى بِيَدِهِۦ مَلَكُوتُ كُلِّ شَىْءٍۢ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴿٨٣﴾
پس وہ ذات پاک ہے جس کے دستِ (قدرت) میں ہر چیز کی بادشاہت ہے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے،