Setting
Surah Council, Consultation [Ash-Shura] in Urdu
حمٓ ﴿١﴾
حا، میم (حقیقی معنی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)،
عٓسٓقٓ ﴿٢﴾
عین، سین، قاف (حقیقی معنی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)،
كَذَٰلِكَ يُوحِىٓ إِلَيْكَ وَإِلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكَ ٱللَّهُ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ ﴿٣﴾
اسی طرح آپ کی طرف اور اُن (رسولوں) کی طرف جو آپ سے پہلے ہوئے ہیں اللہ وحی بھیجتا رہا ہے جو غالب ہے بڑی حکمت والا ہے،
لَهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۖ وَهُوَ ٱلْعَلِىُّ ٱلْعَظِيمُ ﴿٤﴾
جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اسی کا ہے، اور وہ بلند مرتبت، بڑا باعظمت ہے،
تَكَادُ ٱلسَّمَٰوَٰتُ يَتَفَطَّرْنَ مِن فَوْقِهِنَّ ۚ وَٱلْمَلَٰٓئِكَةُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِمَن فِى ٱلْأَرْضِ ۗ أَلَآ إِنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلْغَفُورُ ٱلرَّحِيمُ ﴿٥﴾
قریب ہے آسمانی کرّے اپنے اوپر کی جانب سے پھٹ پڑیں اور فرشتے اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے رہتے ہیں اور اُن لوگوں کے لئے جو زمین میں ہیں بخشش طلب کرتے رہتے ہیں۔ یاد رکھو! اللہ ہی بڑا بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہے،
وَٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُوا۟ مِن دُونِهِۦٓ أَوْلِيَآءَ ٱللَّهُ حَفِيظٌ عَلَيْهِمْ وَمَآ أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍۢ ﴿٦﴾
اور جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو دوست و کارساز بنا رکھا ہے اللہ اُن (کے حالات) پر خوب نگہبان ہے اور آپ ان (کافروں) کے ذمّہ دار نہیں ہیں،
وَكَذَٰلِكَ أَوْحَيْنَآ إِلَيْكَ قُرْءَانًا عَرَبِيًّۭا لِّتُنذِرَ أُمَّ ٱلْقُرَىٰ وَمَنْ حَوْلَهَا وَتُنذِرَ يَوْمَ ٱلْجَمْعِ لَا رَيْبَ فِيهِ ۚ فَرِيقٌۭ فِى ٱلْجَنَّةِ وَفَرِيقٌۭ فِى ٱلسَّعِيرِ ﴿٧﴾
اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف عربی زبان میں قرآن کی وحی کی تاکہ آپ مکّہ والوں کو اور اُن لوگوں کو جو اِس کے اِردگرد رہتے ہیں ڈر سنا سکیں، اور آپ جمع ہونے کے اُس دن کا خوف دلائیں جس میں کوئی شک نہیں ہے۔ (اُس دن) ایک گروہ جنت میں ہوگا اور دوسرا گروہ دوزخ میں ہوگا،
وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ لَجَعَلَهُمْ أُمَّةًۭ وَٰحِدَةًۭ وَلَٰكِن يُدْخِلُ مَن يَشَآءُ فِى رَحْمَتِهِۦ ۚ وَٱلظَّٰلِمُونَ مَا لَهُم مِّن وَلِىٍّۢ وَلَا نَصِيرٍ ﴿٨﴾
اور اگر اللہ چاہتا تو اُن سب کو ایک ہی امّت بنا دیتا لیکن وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل فرماتا ہے، اور ظالموں کے لئے نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مددگار،
أَمِ ٱتَّخَذُوا۟ مِن دُونِهِۦٓ أَوْلِيَآءَ ۖ فَٱللَّهُ هُوَ ٱلْوَلِىُّ وَهُوَ يُحْىِ ٱلْمَوْتَىٰ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ ﴿٩﴾
کیا انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو اولیاء بنا لیا ہے، پس اللہ ہی ولی ہے (اسی کے دوست ہی اولیاء ہیں)، اور وہی مُردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہی ہر چیز پر بڑا قادر ہے،
وَمَا ٱخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِن شَىْءٍۢ فَحُكْمُهُۥٓ إِلَى ٱللَّهِ ۚ ذَٰلِكُمُ ٱللَّهُ رَبِّى عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ ﴿١٠﴾
اور تم جس اَمر میں اختلاف کرتے ہو تو اُس کا فیصلہ اللہ ہی کی طرف (سے) ہوگا، یہی اللہ میرا رب ہے، اسی پر میں نے بھروسہ کیا اور اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں،
فَاطِرُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۚ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَٰجًۭا وَمِنَ ٱلْأَنْعَٰمِ أَزْوَٰجًۭا ۖ يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ ۚ لَيْسَ كَمِثْلِهِۦ شَىْءٌۭ ۖ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْبَصِيرُ ﴿١١﴾
آسمانوں اور زمین کو عدم سے وجود میں لانے والا ہے، اسی نے تمہارے لئے تمہاری جنسوں سے جوڑے بنائے اور چوپایوں کے بھی جوڑے بنائے اور تمہیں اسی (جوڑوں کی تدبیر) سے پھیلاتا ہے، اُس کے مانند کوئی چیز نہیں ہے اور وہی سننے والا دیکھنے والا ہے،
لَهُۥ مَقَالِيدُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ يَبْسُطُ ٱلرِّزْقَ لِمَن يَشَآءُ وَيَقْدِرُ ۚ إِنَّهُۥ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌۭ ﴿١٢﴾
وہی آسمانوں اور زمین کی کُنجیوں کا مالک ہے (یعنی جس کے لئے وہ چاہے خزانے کھول دیتا ہے) وہ جس کے لئے چاہتا ہے رِزق و عطا کشادہ فرما دیتا ہے اور (جس کے لئے چاہتا ہے) تنگ کر دیتا ہے۔ بیشک وہ ہر چیز کا خوب جاننے والا ہے،
۞ شَرَعَ لَكُم مِّنَ ٱلدِّينِ مَا وَصَّىٰ بِهِۦ نُوحًۭا وَٱلَّذِىٓ أَوْحَيْنَآ إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِۦٓ إِبْرَٰهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَىٰٓ ۖ أَنْ أَقِيمُوا۟ ٱلدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا۟ فِيهِ ۚ كَبُرَ عَلَى ٱلْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ ۚ ٱللَّهُ يَجْتَبِىٓ إِلَيْهِ مَن يَشَآءُ وَيَهْدِىٓ إِلَيْهِ مَن يُنِيبُ ﴿١٣﴾
اُس نے تمہارے لئے دین کا وہی راستہ مقرّر فرمایا جس کا حکم اُس نے نُوح (علیہ السلام) کو دیا تھا اور جس کی وحی ہم نے آپ کی طرف بھیجی اور جس کا حکم ہم نے ابراھیم اور موسٰی و عیسٰی (علیھم السلام) کو دیا تھا (وہ یہی ہے) کہ تم (اِسی) دین پر قائم رہو اور اس میں تفرقہ نہ ڈالو، مشرکوں پر بہت ہی گراں ہے وہ (توحید کی بات) جس کی طرف آپ انہیں بلا رہے ہیں۔ اللہ جسے (خود) چاہتا ہے اپنے حضور میں (قربِ خاص کے لئے) منتخب فرما لیتا ہے، اور اپنی طرف (آنے کی) راہ دکھا دیتا ہے (ہر) اس شخص کو جو (اللہ کی طرف) قلبی رجوع کرتا ہے،
وَمَا تَفَرَّقُوٓا۟ إِلَّا مِنۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ ٱلْعِلْمُ بَغْيًۢا بَيْنَهُمْ ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةٌۭ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى لَّقُضِىَ بَيْنَهُمْ ۚ وَإِنَّ ٱلَّذِينَ أُورِثُوا۟ ٱلْكِتَٰبَ مِنۢ بَعْدِهِمْ لَفِى شَكٍّۢ مِّنْهُ مُرِيبٍۢ ﴿١٤﴾
اور انہوں نے فرقہ بندی نہیں کی تھی مگر اِس کے بعد جبکہ اُن کے پاس علم آچکا تھا محض آپس کی ضِد (اور ہٹ دھرمی) کی وجہ سے، اور اگر آپ کے رب کی جانب سے مقررہ مدّت تک (کی مہلت) کا فرمان پہلے صادر نہ ہوا ہوتا تو اُن کے درمیان فیصلہ کیا جا چکا ہوتا، اور بیشک جو لوگ اُن کے بعد کتاب کے وارث بنائے گئے تھے وہ خود اُس کی نسبت فریب دینے والے شک میں (مبتلا) ہیں،
فَلِذَٰلِكَ فَٱدْعُ ۖ وَٱسْتَقِمْ كَمَآ أُمِرْتَ ۖ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَآءَهُمْ ۖ وَقُلْ ءَامَنتُ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِن كِتَٰبٍۢ ۖ وَأُمِرْتُ لِأَعْدِلَ بَيْنَكُمُ ۖ ٱللَّهُ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ ۖ لَنَآ أَعْمَٰلُنَا وَلَكُمْ أَعْمَٰلُكُمْ ۖ لَا حُجَّةَ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ ۖ ٱللَّهُ يَجْمَعُ بَيْنَنَا ۖ وَإِلَيْهِ ٱلْمَصِيرُ ﴿١٥﴾
پس آپ اسی (دین) کے لئے دعوت دیتے رہیں اور جیسے آپ کو حکم دیا گیا ہے (اسی پر) قائم رہئے اور اُن کی خواہشات پر کان نہ دھریئے، اور (یہ) فرما دیجئے: جو کتاب بھی اللہ نے اتاری ہے میں اُس پر ایمان رکھتا ہوں، اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان عدل و انصاف کروں۔ اللہ ہمارا (بھی) رب ہے اور تمہارا (بھی) رب ہے، ہمارے لئے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لئے تمہارے اعمال، ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی بحث و تکرار نہیں، اللہ ہم سب کو جمع فرمائے گا اور اسی کی طرف (سب کا) پلٹنا ہے،
وَٱلَّذِينَ يُحَآجُّونَ فِى ٱللَّهِ مِنۢ بَعْدِ مَا ٱسْتُجِيبَ لَهُۥ حُجَّتُهُمْ دَاحِضَةٌ عِندَ رَبِّهِمْ وَعَلَيْهِمْ غَضَبٌۭ وَلَهُمْ عَذَابٌۭ شَدِيدٌ ﴿١٦﴾
اور جو لوگ اللہ (کے دین کے بارے) میں جھگڑتے ہیں بعد اِس کے کہ اسے قبول کر لیا گیا اُن کی بحث و تکرار اُن کے رب کے نزدیک باطل ہے اور اُن پر (اللہ کا) غضب ہے اور اُن کے لئے سخت عذاب ہے،
ٱللَّهُ ٱلَّذِىٓ أَنزَلَ ٱلْكِتَٰبَ بِٱلْحَقِّ وَٱلْمِيزَانَ ۗ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ ٱلسَّاعَةَ قَرِيبٌۭ ﴿١٧﴾
اللہ وہی ہے جس نے حق کے ساتھ کتاب نازل فرمائی اور (عدل و انصاف کا) ترازو (بھی اتارا)، اور آپ کو کس نے خبردار کیا، شاید قیامت قریب ہی ہو،
يَسْتَعْجِلُ بِهَا ٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِهَا ۖ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مُشْفِقُونَ مِنْهَا وَيَعْلَمُونَ أَنَّهَا ٱلْحَقُّ ۗ أَلَآ إِنَّ ٱلَّذِينَ يُمَارُونَ فِى ٱلسَّاعَةِ لَفِى ضَلَٰلٍۭ بَعِيدٍ ﴿١٨﴾
اِس (قیامت) میں وہ لوگ جلدی مچاتے ہیں جو اِس پر ایمان (ہی) نہیں رکھتے اور جو لوگ ایمان رکھتے ہیں اس سے ڈرتے ہیں اور جانتے ہیں کہ اِس کا آنا حق ہے، جان لو! جو لوگ قیامت کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں وہ پرلے درجہ کی گمراہی میں ہیں،
ٱللَّهُ لَطِيفٌۢ بِعِبَادِهِۦ يَرْزُقُ مَن يَشَآءُ ۖ وَهُوَ ٱلْقَوِىُّ ٱلْعَزِيزُ ﴿١٩﴾
اللہ اپنے بندوں پر بڑا لطف و کرم فرمانے والا ہے، جسے چاہتا ہے رِزق و عطا سے نوازتا ہے اور وہ بڑی قوت والا بڑی عزّت والا ہے،
مَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ ٱلْءَاخِرَةِ نَزِدْ لَهُۥ فِى حَرْثِهِۦ ۖ وَمَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ ٱلدُّنْيَا نُؤْتِهِۦ مِنْهَا وَمَا لَهُۥ فِى ٱلْءَاخِرَةِ مِن نَّصِيبٍ ﴿٢٠﴾
جو شخص آخرت کی کھیتی چاہتا ہے ہم اُس کے لئے اُس کی کھیتی میں مزید اضافہ فرما دیتے ہیں اور جو شخص دنیا کی کھیتی کا طالب ہوتا ہے (تو) ہم اُس کو اس میں سے کچھ عطا کر دیتے ہیں، پھر اُس کے لئے آخرت میں کچھ حصہ نہیں رہتا،
أَمْ لَهُمْ شُرَكَٰٓؤُا۟ شَرَعُوا۟ لَهُم مِّنَ ٱلدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَنۢ بِهِ ٱللَّهُ ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةُ ٱلْفَصْلِ لَقُضِىَ بَيْنَهُمْ ۗ وَإِنَّ ٱلظَّٰلِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ﴿٢١﴾
کیا اُن کے لئے کچھ (ایسے) شریک ہیں جنہوں نے اُن کے لئے دین کا ایسا راستہ مقرر کر دیا ہو جس کا اللہ نے حکم نہیں دیا تھا، اور اگر فیصلہ کا فرمان (صادر) نہ ہوا ہوتا تو اُن کے درمیان قصہ چکا دیا جاتا، اور بیشک ظالموں کے لئے دردناک عذاب ہے،
تَرَى ٱلظَّٰلِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا كَسَبُوا۟ وَهُوَ وَاقِعٌۢ بِهِمْ ۗ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ فِى رَوْضَاتِ ٱلْجَنَّاتِ ۖ لَهُم مَّا يَشَآءُونَ عِندَ رَبِّهِمْ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ ٱلْفَضْلُ ٱلْكَبِيرُ ﴿٢٢﴾
آپ ظالموں کو اُن (اعمال) سے ڈرنے والا دیکھیں گے جو انہوں نے کما رکھے ہیں اور وہ (عذاب) اُن پر واقع ہو کر رہے گا، اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے وہ بہشت کے چَمنوں میں ہوں گے، اُن کے لئے اُن کے رب کے پاس وہ (تمام نعمتیں) ہوں گی جن کی وہ خواہش کریں گے، یہی تو بہت بڑا فضل ہے،
ذَٰلِكَ ٱلَّذِى يُبَشِّرُ ٱللَّهُ عِبَادَهُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ ۗ قُل لَّآ أَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا ٱلْمَوَدَّةَ فِى ٱلْقُرْبَىٰ ۗ وَمَن يَقْتَرِفْ حَسَنَةًۭ نَّزِدْ لَهُۥ فِيهَا حُسْنًا ۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌۭ شَكُورٌ ﴿٢٣﴾
یہ وہ (انعام) ہے جس کی خوشخبری اللہ ایسے بندوں کو سناتا ہے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے، فرما دیجئے: میں اِس (تبلیغِ رسالت) پر تم سے کوئی اُجرت نہیں مانگتا مگر (اپنی اور اللہ کی) قرابت و قربت سے محبت (چاہتا ہوں) اور جو شخص نیکی کمائے گا ہم اس کے لئے اس میں اُخروی ثواب اور بڑھا دیں گے۔ بیشک اللہ بڑا بخشنے والا قدر دان ہے،
أَمْ يَقُولُونَ ٱفْتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًۭا ۖ فَإِن يَشَإِ ٱللَّهُ يَخْتِمْ عَلَىٰ قَلْبِكَ ۗ وَيَمْحُ ٱللَّهُ ٱلْبَٰطِلَ وَيُحِقُّ ٱلْحَقَّ بِكَلِمَٰتِهِۦٓ ۚ إِنَّهُۥ عَلِيمٌۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ ﴿٢٤﴾
کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ پر جھوٹا بہتان تراشا ہے، سو اگر اللہ چاہے توآپ کے قلبِ اطہر پر (صبر و استقامت کی) مُہر ثبت فرما دے (تاکہ آپ کو اِن کی بیہودہ گوئی کا رنج نہ پہنچے)، اور اﷲ باطل کو مٹا دیتا ہے اور اپنے کلمات سے حق کو ثابت رکھتا ہے۔ بیشک وہ سینوں کی باتوں کو خوب جاننے والا ہے،
وَهُوَ ٱلَّذِى يَقْبَلُ ٱلتَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِۦ وَيَعْفُوا۟ عَنِ ٱلسَّيِّـَٔاتِ وَيَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ ﴿٢٥﴾
اور وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور لغزشوں سے درگزر فرماتا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو (اسے) جانتا ہے،
وَيَسْتَجِيبُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ وَيَزِيدُهُم مِّن فَضْلِهِۦ ۚ وَٱلْكَٰفِرُونَ لَهُمْ عَذَابٌۭ شَدِيدٌۭ ﴿٢٦﴾
اور اُن لوگوں کی دعا قبول فرماتا ہے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے اور اپنے فضل سے انہیں (اُن کی دعا سے بھی) زیادہ دیتا ہے، اور جو کافر ہیں اُن کے لئے سخت عذاب ہے،
۞ وَلَوْ بَسَطَ ٱللَّهُ ٱلرِّزْقَ لِعِبَادِهِۦ لَبَغَوْا۟ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَٰكِن يُنَزِّلُ بِقَدَرٍۢ مَّا يَشَآءُ ۚ إِنَّهُۥ بِعِبَادِهِۦ خَبِيرٌۢ بَصِيرٌۭ ﴿٢٧﴾
اور اگر اللہ اپنے تمام بندوں کے لئے روزی کشادہ فرما دے تو وہ ضرور زمین میں سرکشی کرنے لگیں لیکن وہ (ضروریات کے) اندازے کے ساتھ جتنی چاہتا ہے اتارتا ہے، بیشک وہ اپنے بندوں (کی ضرورتوں) سے خبردار ہے خوب دیکھنے والا ہے،
وَهُوَ ٱلَّذِى يُنَزِّلُ ٱلْغَيْثَ مِنۢ بَعْدِ مَا قَنَطُوا۟ وَيَنشُرُ رَحْمَتَهُۥ ۚ وَهُوَ ٱلْوَلِىُّ ٱلْحَمِيدُ ﴿٢٨﴾
اور وہ ہی ہے جو بارش برساتا ہے اُن کے مایوس ہو جانے کے بعد اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے، اور وہ کار ساز بڑی تعریفوں کے لائق ہے،
وَمِنْ ءَايَٰتِهِۦ خَلْقُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَمَا بَثَّ فِيهِمَا مِن دَآبَّةٍۢ ۚ وَهُوَ عَلَىٰ جَمْعِهِمْ إِذَا يَشَآءُ قَدِيرٌۭ ﴿٢٩﴾
اور اُس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی پیدائش ہے اور اُن چلنے والے (جانداروں) کا (پیدا کرنا) بھی جو اُس نے اِن میں پھیلا دیئے ہیں، اور وہ اِن (سب) کے جمع کرنے پر بھی جب چاہے گا بڑا قادر ہے،
وَمَآ أَصَٰبَكُم مِّن مُّصِيبَةٍۢ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُوا۟ عَن كَثِيرٍۢ ﴿٣٠﴾
اور جو مصیبت بھی تم کو پہنچتی ہے تو اُس (بد اعمالی) کے سبب سے ہی (پہنچتی ہے) جو تمہارے ہاتھوں نے کمائی ہوتی ہے حالانکہ بہت سی(کوتاہیوں) سے تو وہ درگزر بھی فرما دیتا ہے،
وَمَآ أَنتُم بِمُعْجِزِينَ فِى ٱلْأَرْضِ ۖ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِن وَلِىٍّۢ وَلَا نَصِيرٍۢ ﴿٣١﴾
اور تم (اپنی تدبیروں سے) اللہ کو (پوری) زمین میں عاجِز نہیں کر سکتے اور اللہ کو چھوڑ کر (بتوں میں سے) نہ کوئی تمہارا حامی ہوگا اور نہ مددگار،
وَمِنْ ءَايَٰتِهِ ٱلْجَوَارِ فِى ٱلْبَحْرِ كَٱلْأَعْلَٰمِ ﴿٣٢﴾
اور اُس کی نشانیوں میں سے پہاڑوں کی طرح اونچے بحری جہاز بھی ہیں،
إِن يَشَأْ يُسْكِنِ ٱلرِّيحَ فَيَظْلَلْنَ رَوَاكِدَ عَلَىٰ ظَهْرِهِۦٓ ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَٰتٍۢ لِّكُلِّ صَبَّارٍۢ شَكُورٍ ﴿٣٣﴾
اگر وہ چاہے ہوا کو بالکل ساکِن کر دے تو کشتیاں سطحِ سمندر پر رُکی رہ جائیں، بیشک اس میں ہر صبر شعار و شکر گزار کے لئے نشانیاں ہیں،
أَوْ يُوبِقْهُنَّ بِمَا كَسَبُوا۟ وَيَعْفُ عَن كَثِيرٍۢ ﴿٣٤﴾
یا اُن (جہازوں اور کشتیوں) کو اُن کے اعمالِ (بد) کے باعث جو انہوں نے کما رکھے ہیں غرق کر دے، مگر وہ بہت (سی خطاؤں) کو معاف فرما دیتا ہے،
وَيَعْلَمَ ٱلَّذِينَ يُجَٰدِلُونَ فِىٓ ءَايَٰتِنَا مَا لَهُم مِّن مَّحِيصٍۢ ﴿٣٥﴾
اور ہماری آیتوں میں جھگڑا کرنے والے جان لیں کہ اُن کے لئے بھاگ نکلنے کی کوئی راہ نہیں ہے،
فَمَآ أُوتِيتُم مِّن شَىْءٍۢ فَمَتَٰعُ ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا ۖ وَمَا عِندَ ٱللَّهِ خَيْرٌۭ وَأَبْقَىٰ لِلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴿٣٦﴾
سو تمہیں جو کچھ بھی (مال و متاع) دیا گیا ہے وہ دنیوی زندگی کا (چند روزہ) فائدہ ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ بہتر اور پائیدار ہے، (یہ) اُن لوگوں کے لئے ہے جو ایمان لاتے اور اپنے رب پر توکّل کرتے ہیں،
وَٱلَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَٰٓئِرَ ٱلْإِثْمِ وَٱلْفَوَٰحِشَ وَإِذَا مَا غَضِبُوا۟ هُمْ يَغْفِرُونَ ﴿٣٧﴾
اور جو لوگ کبیرہ گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں اور جب انہیں غصّہ آتا ہے تو معاف کر دیتے ہیں،
وَٱلَّذِينَ ٱسْتَجَابُوا۟ لِرَبِّهِمْ وَأَقَامُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَأَمْرُهُمْ شُورَىٰ بَيْنَهُمْ وَمِمَّا رَزَقْنَٰهُمْ يُنفِقُونَ ﴿٣٨﴾
اور جو لوگ اپنے رب کا فرمان قبول کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور اُن کا فیصلہ باہمی مشورہ سے ہوتا ہے اور اس مال میں سے جو ہم نے انہیں عطا کیا ہے خرچ کرتے ہیں،
وَٱلَّذِينَ إِذَآ أَصَابَهُمُ ٱلْبَغْىُ هُمْ يَنتَصِرُونَ ﴿٣٩﴾
اور وہ لوگ کہ جب انہیں (کسی ظالم و جابر) سے ظلم پہنچتا ہے تو (اس سے) بدلہ لیتے ہیں،
وَجَزَٰٓؤُا۟ سَيِّئَةٍۢ سَيِّئَةٌۭ مِّثْلُهَا ۖ فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُهُۥ عَلَى ٱللَّهِ ۚ إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿٤٠﴾
اور برائی کا بدلہ اسی برائی کی مِثل ہوتا ہے، پھر جِس نے معاف کر دیا اور (معافی کے ذریعہ) اصلاح کی تو اُس کا اجر اللہ کے ذمّہ ہے۔ بیشک وہ ظالموں کو دوست نہیں رکھتا،
وَلَمَنِ ٱنتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِهِۦ فَأُو۟لَٰٓئِكَ مَا عَلَيْهِم مِّن سَبِيلٍ ﴿٤١﴾
اور یقیناً جو شخص اپنے اوپر ظلم ہونے کے بعد بدلہ لے تو ایسے لوگوں پر (ملامت و گرفت) کی کوئی راہ نہیں ہے،
إِنَّمَا ٱلسَّبِيلُ عَلَى ٱلَّذِينَ يَظْلِمُونَ ٱلنَّاسَ وَيَبْغُونَ فِى ٱلْأَرْضِ بِغَيْرِ ٱلْحَقِّ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ﴿٤٢﴾
بس (ملامت و گرفت کی) راہ صرف اُن کے خلاف ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق سرکشی و فساد پھیلاتے ہیں، ایسے ہی لوگوں کے لئے دردناک عذاب ہے،
وَلَمَن صَبَرَ وَغَفَرَ إِنَّ ذَٰلِكَ لَمِنْ عَزْمِ ٱلْأُمُورِ ﴿٤٣﴾
اور یقیناً جو شخص صبر کرے اور معاف کر دے تو بیشک یہ بلند ہمت کاموں میں سے ہے،
وَمَن يُضْلِلِ ٱللَّهُ فَمَا لَهُۥ مِن وَلِىٍّۢ مِّنۢ بَعْدِهِۦ ۗ وَتَرَى ٱلظَّٰلِمِينَ لَمَّا رَأَوُا۟ ٱلْعَذَابَ يَقُولُونَ هَلْ إِلَىٰ مَرَدٍّۢ مِّن سَبِيلٍۢ ﴿٤٤﴾
اور جسے اللہ گمراہ ٹھہرا دے تو اُس کے لئے اُس کے بعد کوئی کارساز نہیں ہوتا، اور آپ ظالموں کو دیکھیں گے کہ جب وہ عذابِ (آخرت) دیکھ لیں گے (تو) کہیں گے: کیا (دنیا میں) پلٹ جانے کی کوئی سبیل ہے؟،
وَتَرَىٰهُمْ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا خَٰشِعِينَ مِنَ ٱلذُّلِّ يَنظُرُونَ مِن طَرْفٍ خَفِىٍّۢ ۗ وَقَالَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِنَّ ٱلْخَٰسِرِينَ ٱلَّذِينَ خَسِرُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ ۗ أَلَآ إِنَّ ٱلظَّٰلِمِينَ فِى عَذَابٍۢ مُّقِيمٍۢ ﴿٤٥﴾
اور آپ انہیں دیکھیں گے کہ وہ دوزخ پر ذلّت اور خوف کے ساتھ سر جھکائے ہوئے پیش کئے جائیں گے (اسے چوری چوری) چھپی نگاہوں سے دیکھتے ہوں گے، اور ایمان والے کہیں گے: بیشک نقصان اٹھانے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کو اور اپنے اہل و عیال کو قیامت کے دن خسارے میں ڈال دیا، یاد رکھو! بیشک ظالم لوگ دائمی عذاب میں (مبتلا) رہیں گے،
وَمَا كَانَ لَهُم مِّنْ أَوْلِيَآءَ يَنصُرُونَهُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ ۗ وَمَن يُضْلِلِ ٱللَّهُ فَمَا لَهُۥ مِن سَبِيلٍ ﴿٤٦﴾
اور اُن (کافروں) کے لئے کوئی حمایتی نہیں ہوں گے جو اللہ کے مقابل اُن کی مدد کر سکیں، اور جسے اللہ گمراہ ٹھہرا دیتا ہے تو اس کے لئے (ہدایت کی) کوئی راہ نہیں رہتی،
ٱسْتَجِيبُوا۟ لِرَبِّكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِىَ يَوْمٌۭ لَّا مَرَدَّ لَهُۥ مِنَ ٱللَّهِ ۚ مَا لَكُم مِّن مَّلْجَإٍۢ يَوْمَئِذٍۢ وَمَا لَكُم مِّن نَّكِيرٍۢ ﴿٤٧﴾
تم لوگ اپنے رب کا حکم قبول کر لو قبل اِس کے کہ وہ دن آجائے جو اللہ کی طرف سے ٹلنے والا نہیں ہے، نہ تمہارے لئے اُس دن کوئی جائے پناہ ہوگی اور نہ تمہارے لئے کوئی جائے انکار،
فَإِنْ أَعْرَضُوا۟ فَمَآ أَرْسَلْنَٰكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا ۖ إِنْ عَلَيْكَ إِلَّا ٱلْبَلَٰغُ ۗ وَإِنَّآ إِذَآ أَذَقْنَا ٱلْإِنسَٰنَ مِنَّا رَحْمَةًۭ فَرِحَ بِهَا ۖ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ فَإِنَّ ٱلْإِنسَٰنَ كَفُورٌۭ ﴿٤٨﴾
پھر (بھی) اگر وہ رُوگردانی کریں تو ہم نے آپ کو اُن پر (تباہی سے بچانے کا) ذمّہ دار بنا کر نہیں بھیجا۔ آپ پر تو صرف (پیغامِ حق) پہنچا دینے کی ذمّہ داری ہے، اور بیشک جب ہم انسان کو اپنی بارگاہ سے رحمت (کا ذائقہ) چکھاتے ہیں تو وہ اس سے خوش ہو جاتا ہے اور اگر انہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے اُن کے اپنے ہاتھوں سے آگے بھیجے ہوئے اعمالِ (بد) کے باعث، تو بیشک انسان بڑا ناشکر گزار (ثابت ہوتا) ہے،
لِّلَّهِ مُلْكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَآءُ ۚ يَهَبُ لِمَن يَشَآءُ إِنَٰثًۭا وَيَهَبُ لِمَن يَشَآءُ ٱلذُّكُورَ ﴿٤٩﴾
اللہ ہی کے لئے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا فرماتا ہے، جسے چاہتا ہے لڑکیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے لڑکے بخشتا ہے،
أَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًۭا وَإِنَٰثًۭا ۖ وَيَجْعَلُ مَن يَشَآءُ عَقِيمًا ۚ إِنَّهُۥ عَلِيمٌۭ قَدِيرٌۭ ﴿٥٠﴾
یا انہیں بیٹے اور بیٹیاں (دونوں) جمع فرماتا ہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ ہی بنا دیتا ہے، بیشک وہ خوب جاننے والا بڑی قدرت والا ہے،
۞ وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ ٱللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَآئِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًۭا فَيُوحِىَ بِإِذْنِهِۦ مَا يَشَآءُ ۚ إِنَّهُۥ عَلِىٌّ حَكِيمٌۭ ﴿٥١﴾
اور ہر بشر کی (یہ) مجال نہیں کہ اللہ اس سے (براہِ راست) کلام کرے مگر یہ کہ وحی کے ذریعے (کسی کو شانِ نبوت سے سرفراز فرما دے) یا پردے کے پیچھے سے (بات کرے جیسے موسٰی علیہ السلام سے طورِ سینا پر کی) یا کسی فرشتے کو فرستادہ بنا کر بھیجے اور وہ اُس کے اِذن سے جو اللہ چاہے وحی کرے (الغرض عالمِ بشریت کے لئے خطابِ اِلٰہی کا واسطہ اور وسیلہ صرف نبی اور رسول ہی ہوگا)، بیشک وہ بلند مرتبہ بڑی حکمت والا ہے،
وَكَذَٰلِكَ أَوْحَيْنَآ إِلَيْكَ رُوحًۭا مِّنْ أَمْرِنَا ۚ مَا كُنتَ تَدْرِى مَا ٱلْكِتَٰبُ وَلَا ٱلْإِيمَٰنُ وَلَٰكِن جَعَلْنَٰهُ نُورًۭا نَّهْدِى بِهِۦ مَن نَّشَآءُ مِنْ عِبَادِنَا ۚ وَإِنَّكَ لَتَهْدِىٓ إِلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ ﴿٥٢﴾
سو اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روحِ (قلوب و ارواح) کی وحی فرمائی (جو قرآن ہے)، اور آپ (وحی سے قبل اپنی ذاتی درایت و فکر سے) نہ یہ جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے اور نہ ایمان (کے شرعی احکام کی تفصیلات کو ہی جانتے تھے جو بعد میں نازل اور مقرر ہوئیں)(۱) مگر ہم نے اسے نور بنا دیا۔ ہم اِس (نور) کے ذریعہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں ہدایت سے نوازتے ہیں، اور بیشک آپ ہی صراطِ مستقیم کی طرف ہدایت عطا فرماتے ہیں(۲)، ۱:- آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شانِ اُمّیت کی طرف اشارہ ہے تاکہ کفّار آپ کی زبان سے قرآن کی آیات اور ایمان کی تفصیلات سن کر یہ بدگمانی نہ پھیلائیں کہ یہ سب کچھ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ذاتی علم اور تفکر سے گھڑ لیا ہے کچھ نازل نہیں ہوا، سو یہ اَز خود نہ جاننا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عظیم معجزہ بنا دیا گیا۔ ۲:- اے حبیب! آپ کا ہدایت دینا اور ہمارا ہدایت دینا دونوں کی حقیقت ایک ہی ہے اور صرف انہی کو ہدایت نصیب ہوتی ہے جو اس حقیقت کی معرفت اور اس سے وابستگی رکھتے ہیں۔
صِرَٰطِ ٱللَّهِ ٱلَّذِى لَهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۗ أَلَآ إِلَى ٱللَّهِ تَصِيرُ ٱلْأُمُورُ ﴿٥٣﴾
(یہ صراطِ مستقیم) اسی اللہ ہی کا راستہ ہے جو آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کا مالک ہے۔ جان لو! کہ سارے کام اللہ ہی کی طرف لوٹتے ہیں،