Setting
Surah The tidings [An-Naba] in Urdu
عَمَّ يَتَسَآءَلُونَ ﴿١﴾
یہ لوگ آپس میں کس (چیز) سے متعلق سوال کرتے ہیں،
عَنِ ٱلنَّبَإِ ٱلْعَظِيمِ ﴿٢﴾
(کیا) اس عظیم خبر سے متعلق (پوچھ گچھ کر رہے ہیں)،
ٱلَّذِى هُمْ فِيهِ مُخْتَلِفُونَ ﴿٣﴾
جس کے بارے میں وہ اختلاف کرتے ہیں،
كَلَّا سَيَعْلَمُونَ ﴿٤﴾
ہرگز (وہ خبر لائقِ انکار) نہیں! وہ عنقریب (اس حقیقت کو) جان جائیں گے،
ثُمَّ كَلَّا سَيَعْلَمُونَ ﴿٥﴾
(ہم) پھر (کہتے ہیں: اختلاف و انکار) ہرگز (درست) نہیں! وہ عنقریب جان جائیں گے،
أَلَمْ نَجْعَلِ ٱلْأَرْضَ مِهَٰدًۭا ﴿٦﴾
کیا ہم نے زمین کو (زندگی کے) قیام اور کسب و عمل کی جگہ نہیں بنایا،
وَٱلْجِبَالَ أَوْتَادًۭا ﴿٧﴾
اور (کیا) پہاڑوں کو (اس میں) ابھار کر کھڑا (نہیں) کیا،
وَخَلَقْنَٰكُمْ أَزْوَٰجًۭا ﴿٨﴾
اور (غور کرو) ہم نے تمہیں (فروغِ نسل کے لئے) جوڑا جوڑا پیدا فرمایا (ہے)،
وَجَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًۭا ﴿٩﴾
اور ہم نے تمہاری نیند کو (جسمانی) راحت (کا سبب) بنایا (ہے)،
وَجَعَلْنَا ٱلَّيْلَ لِبَاسًۭا ﴿١٠﴾
اور ہم نے رات کو (اس کی تاریکی کے باعث) پردہ پوش بنایا (ہے)،
وَجَعَلْنَا ٱلنَّهَارَ مَعَاشًۭا ﴿١١﴾
اور ہم نے دن کو (کسبِ) معاش (کا وقت) بنایا (ہے)،
وَبَنَيْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعًۭا شِدَادًۭا ﴿١٢﴾
اور (اب خلائی کائنات میں بھی غور کرو) ہم نے تمہارے اوپر سات مضبوط (طبقات) بنائے،
وَجَعَلْنَا سِرَاجًۭا وَهَّاجًۭا ﴿١٣﴾
اور ہم نے (سورج کو) روشنی اور حرارت کا (زبردست) منبع بنایا،
وَأَنزَلْنَا مِنَ ٱلْمُعْصِرَٰتِ مَآءًۭ ثَجَّاجًۭا ﴿١٤﴾
اور ہم نے بھرے بادلوں سے موسلادھار پانی برسایا،
لِّنُخْرِجَ بِهِۦ حَبًّۭا وَنَبَاتًۭا ﴿١٥﴾
تاکہ ہم اس (بارش) کے ذریعے (زمین سے) اناج اور سبزہ نکالیں،
وَجَنَّٰتٍ أَلْفَافًا ﴿١٦﴾
اور گھنے گھنے باغات (اگائیں)،
إِنَّ يَوْمَ ٱلْفَصْلِ كَانَ مِيقَٰتًۭا ﴿١٧﴾
(ہماری قدرت کی ان نشانیوں کو دیکھ کر جان لو کہ) بیشک فیصلہ کا دن (قیامت بھی) ایک مقررہ وقت ہے،
يَوْمَ يُنفَخُ فِى ٱلصُّورِ فَتَأْتُونَ أَفْوَاجًۭا ﴿١٨﴾
جس دن صور پھونکا جائے گا تو تم گروہ در گروہ (اﷲ کے حضور) چلے آؤ گے،
وَفُتِحَتِ ٱلسَّمَآءُ فَكَانَتْ أَبْوَٰبًۭا ﴿١٩﴾
اور آسمان (کے طبقات) پھاڑ دیئے جائیں گے تو (پھٹنے کے باعث گویا) وہ دروازے ہی دروازے ہو جائیں گے،
وَسُيِّرَتِ ٱلْجِبَالُ فَكَانَتْ سَرَابًا ﴿٢٠﴾
اور پہاڑ (غبار بنا کر فضا میں) اڑا دیئے جائیں گے، سو وہ سراب (کی طرح کالعدم) ہو جائیں گے،
إِنَّ جَهَنَّمَ كَانَتْ مِرْصَادًۭا ﴿٢١﴾
بیشک دوزخ ایک گھات ہے،
لِّلطَّٰغِينَ مَـَٔابًۭا ﴿٢٢﴾
(وہ) سرکشوں کا ٹھکانا ہے،
لَّٰبِثِينَ فِيهَآ أَحْقَابًۭا ﴿٢٣﴾
وہ ختم نہ ہونے والی پے در پے مدتیں اسی میں پڑے رہیں گے،
لَّا يَذُوقُونَ فِيهَا بَرْدًۭا وَلَا شَرَابًا ﴿٢٤﴾
نہ وہ اس میں (کسی قسم کی) ٹھنڈک کا مزہ چکھیں گے اور نہ کسی پینے کی چیز کا،
إِلَّا حَمِيمًۭا وَغَسَّاقًۭا ﴿٢٥﴾
سوائے کھولتے ہوئے گرم پانی اور (دوزخیوں کے زخموں سے) بہتی ہوئی پیپ کے،
جَزَآءًۭ وِفَاقًا ﴿٢٦﴾
(یہی ان کی سرکشی کے) موافق بدلہ ہے،
إِنَّهُمْ كَانُوا۟ لَا يَرْجُونَ حِسَابًۭا ﴿٢٧﴾
اس لئے کہ وہ قطعًا حسابِ (آخرت) کا خوف نہیں رکھتے تھے،
وَكَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا كِذَّابًۭا ﴿٢٨﴾
اور وہ ہماری آیتوں کو خوب جھٹلایا کرتے تھے،
وَكُلَّ شَىْءٍ أَحْصَيْنَٰهُ كِتَٰبًۭا ﴿٢٩﴾
اور ہم نے ہر (چھوٹی بڑی) چیز کو لکھ کر محفوظ کر رکھا ہے،
فَذُوقُوا۟ فَلَن نَّزِيدَكُمْ إِلَّا عَذَابًا ﴿٣٠﴾
(اے منکرو!) اب تم (اپنے کئے کا) مزہ چکھو (تم دنیا میں کفر و سرکشی میں بڑھتے گئے) اب ہم تم پر عذاب ہی کو بڑھاتے جائیں گے،
إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ مَفَازًا ﴿٣١﴾
بیشک پرہیزگاروں کے لئے کامیابی ہے،
حَدَآئِقَ وَأَعْنَٰبًۭا ﴿٣٢﴾
(ان کے لئے) باغات اور انگور (ہوں گے)،
وَكَوَاعِبَ أَتْرَابًۭا ﴿٣٣﴾
اور جواں سال ہم عمر دوشیزائیں (ہوں گی)،
وَكَأْسًۭا دِهَاقًۭا ﴿٣٤﴾
اور (شرابِ طہور کے) چھلکتے ہوئے جام (ہوں گے)،
لَّا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًۭا وَلَا كِذَّٰبًۭا ﴿٣٥﴾
وہاں یہ (لوگ) نہ کوئی بے ہودہ بات سنیں گے اور نہ (ایک دوسرے کو) جھٹلانا (ہوگا)،
جَزَآءًۭ مِّن رَّبِّكَ عَطَآءً حِسَابًۭا ﴿٣٦﴾
یہ آپ کے رب کی طرف سے صلہ ہے جو (اعمال کے حساب سے) کافی (بڑی) عطا ہے،
رَّبِّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ٱلرَّحْمَٰنِ ۖ لَا يَمْلِكُونَ مِنْهُ خِطَابًۭا ﴿٣٧﴾
(وہ) آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے (سب) کا پروردگار ہے، بڑی ہی رحمت والا ہے (مگر روزِ قیامت اس کے رعب و جلال کا عالم یہ ہوگا کہ) اس سے بات کرنے کا (مخلوقات میں سے) کسی کو (بھی) یارا نہ ہوگا،
يَوْمَ يَقُومُ ٱلرُّوحُ وَٱلْمَلَٰٓئِكَةُ صَفًّۭا ۖ لَّا يَتَكَلَّمُونَ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ ٱلرَّحْمَٰنُ وَقَالَ صَوَابًۭا ﴿٣٨﴾
جس دن جبرائیل (روح الامین) اور (تمام) فرشتے صف بستہ کھڑے ہوں گے، کوئی لب کشائی نہ کر سکے گا، سوائے اس شخص کے جسے خدائے رحمان نے اِذنِ (شفاعت) دے رکھا تھا اور اس نے (زندگی میں تعلیماتِ اسلام کے مطابق) بات بھی درست کہی تھی،
ذَٰلِكَ ٱلْيَوْمُ ٱلْحَقُّ ۖ فَمَن شَآءَ ٱتَّخَذَ إِلَىٰ رَبِّهِۦ مَـَٔابًا ﴿٣٩﴾
یہ روزِ حق ہے، پس جو شخص چاہے اپنے رب کے حضور (رحمت و قربت کا) ٹھکانا بنا لے،
إِنَّآ أَنذَرْنَٰكُمْ عَذَابًۭا قَرِيبًۭا يَوْمَ يَنظُرُ ٱلْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ وَيَقُولُ ٱلْكَافِرُ يَٰلَيْتَنِى كُنتُ تُرَٰبًۢا ﴿٤٠﴾
بلا شبہ ہم نے تمہیں عنقریب آنے والے عذاب سے ڈرا دیا ہے، اس دن ہر آدمی ان (اعمال) کو جو اس نے آگے بھیجے ہیں دیکھ لے گا، اور (ہر) کافر کہے گا: اے کاش! میں مٹی ہوتا (اور اس عذاب سے بچ جاتا)،