Setting
Surah Those who drag forth [An-Naziat] in Urdu
وَٱلنَّٰزِعَٰتِ غَرْقًۭا ﴿١﴾
ان (فرشتوں) کی قَسم جو (کافروں کی جان ان کے جسموں کے ایک ایک انگ میں سے) نہایت سختی سے کھینچ لاتے ہیں۔ (یا:- توانائی کی ان لہروں کی قَسم جو مادہ کے اندر گھس کر کیمیائی جوڑوں کو سختی سے توڑ پھوڑ دیتی ہیں)،
وَٱلنَّٰشِطَٰتِ نَشْطًۭا ﴿٢﴾
اور ان (فرشتوں) کی قَسم جو (مومنوں کی جان کے) بند نہایت نرمی سے کھول دیتے ہیں۔ (یا:- توانائی کی ان لہروں کی قَسم جو مادہ کے اندر سے کیمیائی جوڑوں کو نہایت نرمی اور آرام سے توڑ دیتی ہیں)،
وَٱلسَّٰبِحَٰتِ سَبْحًۭا ﴿٣﴾
اور ان (فرشتوں) کی قَسم جو (زمین و آسمان کے درمیان) تیزی سے تیرتے پھرتے ہیں۔ (یا:- توانائی کی ان لہروں کی قَسم جو آسمانی خلا و فضا میں بلا روک ٹوک چلتی پھرتی ہیں)،
فَٱلسَّٰبِقَٰتِ سَبْقًۭا ﴿٤﴾
پھر ان (فرشتوں) کی قَسم جو لپک کر (دوسروں سے) آگے بڑھ جاتے ہیں۔ (یا:- پھر توانائی کی ان لہروں کی قَسم جو رفتار، طاقت اور جاذبیت کے لحاظ سے دوسری لہروں پر سبقت لے جاتی ہیں)،
فَٱلْمُدَبِّرَٰتِ أَمْرًۭا ﴿٥﴾
پھر ان (فرشتوں) کی قَسم جو مختلف اُمور کی تدبیر کرتے ہیں۔ (یا:- پھر توانائی کی ان لہروں کی قَسم جو باہمی تعامل سے کائناتی نظام کی بقا کے لئے توازن و تدبیر قائم رکھتی ہیں)،
يَوْمَ تَرْجُفُ ٱلرَّاجِفَةُ ﴿٦﴾
(جب انہیں اس نظامِ کائنات کے درہم برہم کردینے کا حکم ہوگا تو) اس دن (کائنات کی) ہر متحرک چیز شدید حرکت میں آجائے گی،
تَتْبَعُهَا ٱلرَّادِفَةُ ﴿٧﴾
پیچھے آنے والا ایک اور زلزلہ اس کے پیچھے آئے گا،
قُلُوبٌۭ يَوْمَئِذٍۢ وَاجِفَةٌ ﴿٨﴾
اس دن (لوگوں کے) دل خوف و اضطراب سے دھڑکتے ہوں گے،
أَبْصَٰرُهَا خَٰشِعَةٌۭ ﴿٩﴾
ان کی آنکھیں (خوف و ہیبت سے) جھکی ہوں گی،
يَقُولُونَ أَءِنَّا لَمَرْدُودُونَ فِى ٱلْحَافِرَةِ ﴿١٠﴾
(کفّار) کہتے ہیں: کیا ہم پہلی زندگی کی طرف پلٹائے جائیں گے،
أَءِذَا كُنَّا عِظَٰمًۭا نَّخِرَةًۭ ﴿١١﴾
کیا جب ہم بوسیدہ (کھوکھلی) ہڈیاں ہو جائیں گے (تب بھی زندہ کیے جائیں گے)،
قَالُوا۟ تِلْكَ إِذًۭا كَرَّةٌ خَاسِرَةٌۭ ﴿١٢﴾
وہ کہتے ہیں: یہ (لوٹنا) تو اس وقت بڑے خسارے کا لوٹنا ہوگا،
فَإِنَّمَا هِىَ زَجْرَةٌۭ وَٰحِدَةٌۭ ﴿١٣﴾
پھر تو یہ ایک ہی بار شدید ہیبت ناک آواز کے ساتھ (کائنات کے تمام اَجرام کا) پھٹ جانا ہوگا،
فَإِذَا هُم بِٱلسَّاهِرَةِ ﴿١٤﴾
پھر وہ (سب لوگ) یکایک کھلے میدانِ (حشر) میں آموجود ہوں گے،
هَلْ أَتَىٰكَ حَدِيثُ مُوسَىٰٓ ﴿١٥﴾
کیا آپ کے پاس موسٰی (علیہ السلام) کی خبر پہنچی ہے،
إِذْ نَادَىٰهُ رَبُّهُۥ بِٱلْوَادِ ٱلْمُقَدَّسِ طُوًى ﴿١٦﴾
جب ان کے رب نے طوٰی کی مقدّس وادی میں انہیں پکارا تھا،
ٱذْهَبْ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ إِنَّهُۥ طَغَىٰ ﴿١٧﴾
(اور حکم دیا تھا کہ) فرعون کے پاس جاؤ وہ سرکش ہو گیا ہے،
فَقُلْ هَل لَّكَ إِلَىٰٓ أَن تَزَكَّىٰ ﴿١٨﴾
پھر (اس سے) کہو: کیا تیری خواہش ہے کہ تو پاک ہو جائے،
وَأَهْدِيَكَ إِلَىٰ رَبِّكَ فَتَخْشَىٰ ﴿١٩﴾
اور (کیا تو چاہتا ہے کہ) میں تیرے رب کی طرف تیری رہنمائی کروں تاکہ تو (اس سے) ڈرنے لگے،
فَأَرَىٰهُ ٱلْءَايَةَ ٱلْكُبْرَىٰ ﴿٢٠﴾
پھر موسٰی (علیہ السلام) نے اسے بڑی نشانی دکھائی،
فَكَذَّبَ وَعَصَىٰ ﴿٢١﴾
تو اس نے جھٹلا دیا اور نافرمانی کی،
ثُمَّ أَدْبَرَ يَسْعَىٰ ﴿٢٢﴾
پھر وہ (حق سے) رُوگرداں ہو کر (موسٰی علیہ السلام کی مخالفت میں) سعی و کاوش کرنے لگا،
فَحَشَرَ فَنَادَىٰ ﴿٢٣﴾
پھر اس نے (لوگوں کو) جمع کیا اور پکارنے لگا،
فَقَالَ أَنَا۠ رَبُّكُمُ ٱلْأَعْلَىٰ ﴿٢٤﴾
پھر اس نے کہا: میں تمہارا سب سے بلند و بالا رب ہوں،
فَأَخَذَهُ ٱللَّهُ نَكَالَ ٱلْءَاخِرَةِ وَٱلْأُولَىٰٓ ﴿٢٥﴾
تو اللہ نے اسے آخرت اور دنیا کی (دوہری) سزا میں پکڑ لیا،
إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَعِبْرَةًۭ لِّمَن يَخْشَىٰٓ ﴿٢٦﴾
بیشک اس (واقعہ) میں اس شخص کے لئے بڑی عبرت ہے جو (اللہ سے) ڈرتا ہے،
ءَأَنتُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَمِ ٱلسَّمَآءُ ۚ بَنَىٰهَا ﴿٢٧﴾
کیا تمہارا پیدا کرنا زیادہ مشکل ہے یا (پوری) سماوی کائنات کا، جسے اس نے بنایا،
رَفَعَ سَمْكَهَا فَسَوَّىٰهَا ﴿٢٨﴾
اس نے آسمان کے تمام کرّوں (ستاروں) کو (فضائے بسیط میں پیدا کر کے) بلند کیا، پھر ان (کی ترکیب و تشکیل اور افعال و حرکات) میں اعتدال، توازن اور استحکام پیدا کر دیا،
وَأَغْطَشَ لَيْلَهَا وَأَخْرَجَ ضُحَىٰهَا ﴿٢٩﴾
اور اُسی نے آسمانی خلا کی رات کو (یعنی سارے خلائی ماحول کو مثلِ شب) تاریک بنایا، اور (اِس خلا سے) ان (ستاروں) کی روشنی (پیدا کر کے) نکالی،
وَٱلْأَرْضَ بَعْدَ ذَٰلِكَ دَحَىٰهَآ ﴿٣٠﴾
اور اُسی نے زمین کو اِس (ستارے: سورج کے وجود میں آجانے) کے بعد (اِس سے) الگ کر کے زور سے پھینک دیا (اور اِسے قابلِ رہائش بنانے کے لئے بچھا دیا)،
أَخْرَجَ مِنْهَا مَآءَهَا وَمَرْعَىٰهَا ﴿٣١﴾
اسی نے زمین میں سے اس کا پانی (الگ) نکال لیا اور (بقیہ خشک قطعات میں) اس کی نباتات نکالیں،
وَٱلْجِبَالَ أَرْسَىٰهَا ﴿٣٢﴾
اور اسی نے (بعض مادوں کو باہم ملا کر) زمین سے محکم پہاڑوں کو ابھار دیا،
مَتَٰعًۭا لَّكُمْ وَلِأَنْعَٰمِكُمْ ﴿٣٣﴾
(یہ سب کچھ) تمہارے اور تمہارے چوپایوں کے فائدہ کے لئے (کیا)،
فَإِذَا جَآءَتِ ٱلطَّآمَّةُ ٱلْكُبْرَىٰ ﴿٣٤﴾
پھر اس وقت (کائنات کے) بڑھتے بڑھتے (اس کی انتہا پر) ہر چیز پر غالب آجانے والی بہت سخت آفتِ (قیامت) آئے گی،
يَوْمَ يَتَذَكَّرُ ٱلْإِنسَٰنُ مَا سَعَىٰ ﴿٣٥﴾
اُس دن انسان اپنی (ہر) کوشش و عمل کو یاد کرے گا،
وَبُرِّزَتِ ٱلْجَحِيمُ لِمَن يَرَىٰ ﴿٣٦﴾
اور ہر دیکھنے والے کے لئے دوزخ ظاہر کر دی جائے گی،
فَأَمَّا مَن طَغَىٰ ﴿٣٧﴾
پھر جس شخص نے سرکشی کی ہوگی،
وَءَاثَرَ ٱلْحَيَوٰةَ ٱلدُّنْيَا ﴿٣٨﴾
اور دنیاوی زندگی کو (آخرت پر) ترجیح دی ہوگی،
فَإِنَّ ٱلْجَحِيمَ هِىَ ٱلْمَأْوَىٰ ﴿٣٩﴾
تو بیشک دوزخ ہی (اُس کا) ٹھکانا ہوگا،
وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِۦ وَنَهَى ٱلنَّفْسَ عَنِ ٱلْهَوَىٰ ﴿٤٠﴾
اور جو شخص اپنے رب کے حضور کھڑا ہونے سے ڈرتا رہا اور اُس نے (اپنے) نفس کو (بری) خواہشات و شہوات سے باز رکھا،
فَإِنَّ ٱلْجَنَّةَ هِىَ ٱلْمَأْوَىٰ ﴿٤١﴾
تو بیشک جنت ہی (اُس کا) ٹھکانا ہوگا،
يَسْـَٔلُونَكَ عَنِ ٱلسَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَىٰهَا ﴿٤٢﴾
(کفّار) آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہوگا،
فِيمَ أَنتَ مِن ذِكْرَىٰهَآ ﴿٤٣﴾
تو آپ کو اس کے (وقت کے) ذکر سے کیا غرض،
إِلَىٰ رَبِّكَ مُنتَهَىٰهَآ ﴿٤٤﴾
اس کی انتہا تو آپ کے رب تک ہے (یعنی ابتداء کی طرح انتہاء میں بھی صرف وحدت رہ جائے گی)،
إِنَّمَآ أَنتَ مُنذِرُ مَن يَخْشَىٰهَا ﴿٤٥﴾
آپ تو محض اس شخص کو ڈر سنانے والے ہیں جو اس سے خائف ہے،
كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَهَا لَمْ يَلْبَثُوٓا۟ إِلَّا عَشِيَّةً أَوْ ضُحَىٰهَا ﴿٤٦﴾
گویا وہ جس دن اسے دیکھ لیں گے تو (یہ خیال کریں گے کہ) وہ (دنیا میں) ایک شام یا اس کی صبح کے سوا ٹھہرے ہی نہ تھے،