Setting
Surah The Overthrowing [At-Takwir] in Urdu
إِذَا ٱلشَّمْسُ كُوِّرَتْ ﴿١﴾
جب سورج لپیٹ کر بے نور کر دیا جائے گا،
وَإِذَا ٱلنُّجُومُ ٱنكَدَرَتْ ﴿٢﴾
اور جب ستارے (اپنی کہکشاؤں سے) گر پڑیں گے،
وَإِذَا ٱلْجِبَالُ سُيِّرَتْ ﴿٣﴾
اور جب پہاڑ (غبار بنا کر فضا میں) چلا دیئے جائیں گے،
وَإِذَا ٱلْعِشَارُ عُطِّلَتْ ﴿٤﴾
اور جب حاملہ اونٹنیاں بے کار چھوٹی پھریں گی (کوئی ان کا خبر گیر نہ ہوگا)،
وَإِذَا ٱلْوُحُوشُ حُشِرَتْ ﴿٥﴾
اور جب وحشی جانور (خوف کے مارے) جمع کر دیئے جائیں گے،
وَإِذَا ٱلْبِحَارُ سُجِّرَتْ ﴿٦﴾
جب سمندر اور دریا (سب) ابھار دیئے جائیں گے،
وَإِذَا ٱلنُّفُوسُ زُوِّجَتْ ﴿٧﴾
اور جب روحیں (بدنوں سے) ملا دی جائیں گی،
وَإِذَا ٱلْمَوْءُۥدَةُ سُئِلَتْ ﴿٨﴾
اور جب زندہ دفن کی ہوئی لڑکی سے پوچھا جائے گا،
بِأَىِّ ذَنۢبٍۢ قُتِلَتْ ﴿٩﴾
کہ وہ کس گناہ کے باعث قتل کی گئی تھی،
وَإِذَا ٱلصُّحُفُ نُشِرَتْ ﴿١٠﴾
اور جب اَعمال نامے کھول دیئے جائیں گے،
وَإِذَا ٱلسَّمَآءُ كُشِطَتْ ﴿١١﴾
اور جب سماوی طبقات کو پھاڑ کر اپنی جگہوں سے ہٹا دیا جائے گا،
وَإِذَا ٱلْجَحِيمُ سُعِّرَتْ ﴿١٢﴾
اور جب دوزخ (کی آگ) بھڑکائی جائے گی،
وَإِذَا ٱلْجَنَّةُ أُزْلِفَتْ ﴿١٣﴾
اور جب جنت قریب کر دی جائے گی،
عَلِمَتْ نَفْسٌۭ مَّآ أَحْضَرَتْ ﴿١٤﴾
ہر شخص جان لے گا جو کچھ اس نے حاضر کیا ہے،
فَلَآ أُقْسِمُ بِٱلْخُنَّسِ ﴿١٥﴾
تو میں قَسم کھاتا ہوں ان (آسمانی کرّوں) کی جو (ظاہر ہونے کے بعد) پیچھے ہٹ جاتے ہیں،
ٱلْجَوَارِ ٱلْكُنَّسِ ﴿١٦﴾
جو بلا روک ٹوک چلتے رہتے ہیں (پھر ظاہر ہو کر) چھپ جاتے ہیں،
وَٱلَّيْلِ إِذَا عَسْعَسَ ﴿١٧﴾
اور رات کی قَسم جب اس کی تاریکی جانے لگے،
وَٱلصُّبْحِ إِذَا تَنَفَّسَ ﴿١٨﴾
اور صبح کی قَسم جب اس کی روشنی آنے لگے،
إِنَّهُۥ لَقَوْلُ رَسُولٍۢ كَرِيمٍۢ ﴿١٩﴾
بیشک یہ (قرآن) بڑی عزت و بزرگی والے رسول کا (پڑھا ہوا) کلام ہے،
ذِى قُوَّةٍ عِندَ ذِى ٱلْعَرْشِ مَكِينٍۢ ﴿٢٠﴾
جو (دعوتِ حق، تبلیغِ رسالت اور روحانی استعداد میں) قوت و ہمت والے ہیں (اور) مالکِ عرش کے حضور بڑی قدر و منزلت (اور جاہ و عظمت) والے ہیں،
مُّطَاعٍۢ ثَمَّ أَمِينٍۢ ﴿٢١﴾
(تمام جہانوں کے لئے) واجب الاطاعت ہیں (کیونکہ ان کی اطاعت ہی اللہ کی اطاعت ہے)، امانت دار ہیں (وحی اور زمین و آسمان کے سب اُلوہی رازوں کے حامل ہیں)،
وَمَا صَاحِبُكُم بِمَجْنُونٍۢ ﴿٢٢﴾
اور (اے لوگو!) یہ تمہیں اپنی صحبت سے نوازنے والے (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دیوانے نہیں ہیں (جو فرماتے ہیں وہ حق ہوتا ہے)،
وَلَقَدْ رَءَاهُ بِٱلْأُفُقِ ٱلْمُبِينِ ﴿٢٣﴾
اور بیشک انہوں نے اس (مالکِ عرش کے حُسنِ مطلق) کو (لامکاں کے) روشن کنارے پر دیکھا ہے٭، ٭ یہ ترجمہ حضرت عبد اللہ بن عباس، انس بن مالک، عکرمہ، ابو سلمہ، ضحّاک، ابو العالیہ، حسن، کعب الاحبار، شریک بن عبد اللہ اور شعبی و غیرھم رضی اللہ عنھم کے اَقوال پر کیا گیا ہے جنہیں بخاری، مسلم، ترمذی، ابن جریر، بغوی اور کئی ائمہ حدیث نے روایت کیا ہے اور کثیر ائمہ تفسیر نے بھی اسے اختیار کیا ہے۔
وَمَا هُوَ عَلَى ٱلْغَيْبِ بِضَنِينٍۢ ﴿٢٤﴾
اور وہ (یعنی نبئ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غیب (کے بتانے) پر بالکل بخیل نہیں ہیں (مالکِ عرش نے ان کے لئے کوئی کمی نہیں چھوڑی)،
وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَيْطَٰنٍۢ رَّجِيمٍۢ ﴿٢٥﴾
اور وہ (قرآن) ہرگز کسی شیطان مردود کا کلام نہیں ہے،
فَأَيْنَ تَذْهَبُونَ ﴿٢٦﴾
پھر (اے بدبختو!) تم (اتنے بڑے خزانے کو چھوڑ کر) کدھر چلے جا رہے ہو،
إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌۭ لِّلْعَٰلَمِينَ ﴿٢٧﴾
یہ (قرآن) تو تمام جہانوں کے لئے (صحیفۂ) نصیحت ہے،
لِمَن شَآءَ مِنكُمْ أَن يَسْتَقِيمَ ﴿٢٨﴾
تم میں سے ہر اس شخص کے لئے (اس چشمہ سے ہدایت میسر آسکتی ہے) جو سیدھی راہ چلنا چاہے،
وَمَا تَشَآءُونَ إِلَّآ أَن يَشَآءَ ٱللَّهُ رَبُّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٢٩﴾
اور تم وہی کچھ چاہ سکتے ہو جو اللہ چاہے جو تمام جہانوں کا رب ہے،