Setting
Surah Stoneland, Rock city, Al-Hijr valley [Al-Hijr] in Urdu
الٓر ۚ تِلْكَ ءَايَٰتُ ٱلْكِتَٰبِ وَقُرْءَانٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿١﴾
یہ آیتیں کتاب کی ہیں اور قرآن واضح کی
ا ل ر یہ آیات ہیں کتاب الٰہی اور قرآن مبین کی
یہ آیتیں ہیں کتاب اور روشن قرآن کی-
آلرا۔ یہ خدا کی کتاب اور قرآن روشن کی آیتیں ہیں
الف، لام، را (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)، یہ (برگزیدہ) کتاب اور روشن قرآن کی آیتیں ہیں،
الرۤ - یہ کتابِ خدا اور قرآنِ مبین کی آیات ہیں
الرٰ، یہ کتاب الٰہی کی آیتیں ہیں اور کھلے اور روشن قرآن کی
الف، لام، را۔ یہ کتاب (الٰہی) یعنی روشن قرآن کی آیتیں ہیں۔
رُّبَمَا يَوَدُّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لَوْ كَانُوا۟ مُسْلِمِينَ ﴿٢﴾
کافر بڑی حسرت کریں گے کہ کاش وہ مسلمان ہو جاتے
بعید نہیں کہ ایک وقت وہ آ جائے جب وہی لوگ جنہوں نے آج (دعوت اسلام کو قبول کرنے سے) انکار کر دیا ہے پچھتا پچھتا کر کہیں گے کہ کاش ہم نے سر تسلیم خم کر دیا ہوتا
بہت آرزوئیں کریں گے کافر کاش مسلمان ہوتے،
کسی وقت کافر لوگ آرزو کریں گے کہ اے کاش وہ مسلمان ہوتے
کفار (آخرت میں مومنوں پر اللہ کی رحمت کے مناظر دیکھ کر) بار بار آرزو کریں گے کہ کاش! وہ مسلمان ہوتے،
ایک دن آنے والا ہے جب کفار بھی یہ تمنا کریں گے کہ کاش ہم بھی مسلمانِ ہوتے
وه بھی وقت ہوگا کہ کافر اپنے مسلمان ہونے کی آرزو کریں گے
جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ہے وہ بہت تمنا کریں گے کہ کاش وہ مسلمان ہوتے۔
ذَرْهُمْ يَأْكُلُوا۟ وَيَتَمَتَّعُوا۟ وَيُلْهِهِمُ ٱلْأَمَلُ ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ﴿٣﴾
انہیں چھوڑ دو کھا لیں اور فائدہ اٹھا لیں اور انہیں آرزو بھلائے رکھے سو آئندہ معلوم کر لیں گے
چھوڑو اِنہیں کھائیں، پییں، مزے کریں، اور بھلاوے میں ڈالے رکھے اِن کو جھوٹی امید عنقریب اِنہیں معلوم ہو جائے گا
انہیں چھوڑو کہ کھائیں اور برتیں اور امید انہیں کھیل میں ڈالے تو اب جانا چاہتے ہیں
(اے محمد) ان کو اُن کے حال پر رہنے دو کہ کھالیں اور فائدے اُٹھالیں اور (طول) امل ان کو دنیا میں مشغول کئے رہے عنقریب ان کو (اس کا انجام) معلوم ہو جائے گا
آپ (غمگین نہ ہوں) انہیں چھوڑ دیجئے وہ کھاتے (پیتے) رہیں اور عیش کرتے رہیں اور (ان کی) جھوٹی امیدیں انہیں (آخرت سے) غافل رکھیں پھر وہ عنقریب (اپنا انجام) جان لیں گے،
انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو کھائیں پئیں اور مزے اڑائیں اور امیدیں انہیں غفلت میں ڈالے رہیں عنقریب انہیں سب کچھ معلوم ہوجائے گا
آپ انہیں کھاتا، نفع اٹھاتا اور (جھوٹی) امیدوں میں مشغول ہوتا چھوڑ دیجئے یہ خود ابھی جان لیں گے
(اے رسول(ص)) انہیں چھوڑ دو کہ وہ کھائیں (پئیں) اور عیش و آرام کریں اور (بے شک جھوٹی) امید انہیں غفلت میں رکھے عنقریب انہیں (سب کچھ) معلوم ہو جائے گا۔
وَمَآ أَهْلَكْنَا مِن قَرْيَةٍ إِلَّا وَلَهَا كِتَابٌۭ مَّعْلُومٌۭ ﴿٤﴾
اور ہم نے جتنی بستیاں ہلاک کی ہیں ان سب کے لیے ایک مقرر وقت لکھا ہوا تھا
ہم نے اِس سے پہلے جس بستی کو بھی ہلاک کیا ہے اس کے لیے ایک خاص مہلت عمل لکھی جاچکی تھی
اور جو بستی ہم نے ہلاک کی اس کا ایک جانا ہوا نوشتہ تھا
اور ہم نے کوئی بستی ہلاک نہیں کی۔ مگر اس کا وقت مرقوم ومعین تھا
اور ہم نے کوئی بھی بستی ہلاک نہیں کی مگر یہ کہ اُس کے لئے ایک معلوم نوشتۂ (قانون) تھا (جس کی انہوں نے خلاف ورزی کی اور اپنے انجام کو جا پہنچے)،
اور ہم نے کسی قریہ کو ہلاک نہیں کیا مگر یہ کہ اس کے لئے ایک میعاد مقرر کردی تھی
کسی بستی کو ہم نے ہلاک نہیں کیا مگر یہ کہ اس کے لیے مقرره نوشتہ تھا
اور ہم نے کبھی کوئی بستی ہلاک نہیں کی مگر یہ کہ اس کے لئے وقتِ معلوم لکھا ہوا تھا۔
مَّا تَسْبِقُ مِنْ أُمَّةٍ أَجَلَهَا وَمَا يَسْتَـْٔخِرُونَ ﴿٥﴾
کوئی قوم اپنے وقت مقرر سے نہ پہلے ہلاک ہوئی ہے نہ پیچھے رہی ہے
کوئی قوم نہ اپنے وقت مقرر سے پہلے ہلاک ہوسکتی ہے، نہ اُس کے بعد چھوٹ سکتی ہے
کو ئی گروہ اپنے وعدہ سے آگے نہ بڑھے نہ پیچھے ہٹے،
کوئی جماعت اپنی مدت (وفات) سے نہ آگے نکل سکتی ہے نہ پیچھے رہ سکتی ہے
کوئی بھی قوم (قانونِ عروج و زوال کی) اپنی مقررہ مدت سے نہ آگے بڑھ سکتی ہے اور نہ پیچھے ہٹ سکتی ہے،
کوئی امّت نہ اپنے وقت سے آگے بڑھ سکتی ہے اور نہ پیچھے ہٹ سکتی ہے
کوئی گروه اپنی موت سے نہ آگے بڑھتا ہے نہ پیچھے رہتا ہے
کوئی قوم اپنے مقررہ وقت سے نہ آگے بڑھ سکتی ہے اور نہ پیچھے ہٹ سکتی ہے۔
وَقَالُوا۟ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِى نُزِّلَ عَلَيْهِ ٱلذِّكْرُ إِنَّكَ لَمَجْنُونٌۭ ﴿٦﴾
اور انہوں نے کہا اے وہ شخص جس پر قرآن نازل کیا گیا ہے بے شک تو مجنون ہے
یہ لوگ کہتے ہیں \"اے وہ شخص جس پر ذکر نازل ہوا ہے، تو یقیناً دیوانہ ہے
اور بولے کہ اے وہ جن پر قرآن اترا بیشک مجنون ہو
اور کفار کہتے ہیں کہ اے شخص جس پر نصیحت (کی کتاب) نازل ہوئی ہے تُو تو دیوانہ ہے
اور (کفار گستاخی کرتے ہوئے) کہتے ہیں: اے وہ شخص جس پر قرآن اتارا گیا ہے! بیشک تم دیوانے ہو،
اور ان لوگوں نے کہا کہ اے وہ شخص جس پر قرآن نازل ہوا ہے تو دیوانہ ہے
انہوں نے کہا کہ اے وه شخص جس پر قرآن اتارا گیا ہے یقیناً تو تو کوئی دیوانہ ہے
اور وہ (کفار) کہتے ہیں: اے وہ جس پر ذکر (قرآن) اتارا گیا ہے یقینا تم دیوانہ ہو۔
لَّوْ مَا تَأْتِينَا بِٱلْمَلَٰٓئِكَةِ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّٰدِقِينَ ﴿٧﴾
اگر تم سچے ہو تو ہمارے پاس فرشتوں کو کیوں نہیں لاتے
اگر تو سچا ہے تو ہمارے سامنے فرشتوں کو لے کیوں نہیں آتا؟\"
ہمارے پاس فرشتے کیوں نہیں لاتے اگر تم سچے ہو
اگر تو سچا ہے تو ہمارے پاس فرشتوں کو کیوں نہیں لے آتا
تم ہمارے پاس فرشتوں کو کیوں نہیں لے آتے اگر تم سچے ہو،
اگر تو اپنے دعوٰی میں سچا ہے تو فرشتوں کو کیوں سامنے نہیں لاتاہے
اگر تو سچا ہی ہے تو ہمارے پاس فرشتوں کو کیوں نہیں ﻻتا
اگر تم سچے ہو تو پھر ہمارے پاس فرشتوں کو کیوں نہیں لے آتے؟
مَا نُنَزِّلُ ٱلْمَلَٰٓئِكَةَ إِلَّا بِٱلْحَقِّ وَمَا كَانُوٓا۟ إِذًۭا مُّنظَرِينَ ﴿٨﴾
ہم فرشتہ تو فیصلہ ہی کے لیے بھیجا کرتے ہیں اور اس وقت انہیں مہلت نہیں ملے گی
ہم فرشتوں کو یوں ہی نہیں اتار دیا کرتے وہ جب اترتے ہیں تو حق کے ساتھ اترتے ہیں، اور پھر لوگوں کو مہلت نہیں دی جاتی
ہم فرشتے بیکار نہیں اتارتے اور وہ اتریں تو انہیں مہلت نہ ملے
(کہہ دو) ہم فرشتوں کو نازل نہیں کیا کرتے مگر حق کے ساتھ اور اس وقت ان کو مہلت نہیں ملتی
ہم فرشتوں کو نہیں اتارا کرتے مگر (فیصلۂ) حق کے ساتھ (یعنی جب عذاب کی گھڑی آپہنچے تو اس کے نفاذ کے لئے اتارتے ہیں) اور اس وقت انہیں مہلت نہیں دی جاتی،
حالانکہ ہم فرشتوں کو حق کے فیصلہ کے ساتھ ہی بھیجا کرتے ہیں اور اس کے بعد پھر کسی کو مہلت نہیں دی جاتی ہے
ہم فرشتوں کو حق کے ساتھ ہی اتارتے ہیں اور اس وقت وه مہلت دیئے گئے نہیں ہوتے
ہم فرشتوں کو نہیں اتارتے مگر (صحیح موقع پر فیصلہ) حق کے ساتھ اور پھر لوگوں کو مہلت نہیں دی جاتی۔
إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا ٱلذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُۥ لَحَٰفِظُونَ ﴿٩﴾
ہم نے یہ نصیحت اتار دی ہے اور بے شک ہم اس کے نگہبان ہیں
رہا یہ ذکر، تو اِس کو ہم نے نازل کیا ہے اور ہم خود اِس کے نگہبان ہیں
بیشک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بیشک ہم خود اس کے نگہبان ہیں
بےشک یہ (کتاب) نصیحت ہمیں نے اُتاری ہے اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں
بیشک یہ ذکرِ عظیم (قرآن) ہم نے ہی اتارا ہے اور یقیناً ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے،
ہم نے ہی اس قرآن کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں
ہم نے ہی اس قرآن کو نازل فرمایا ہے اور ہم ہی اس کے محافﻆ ہیں
بے شک ہم نے ہی ذکر (قرآن) اتارا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ فِى شِيَعِ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿١٠﴾
اور تجھ سے پہلے ہم پہلی قوموں میں بھی رسول بھیج چکے ہیں
اے محمدؐ، ہم تم سے پہلے بہت سی گزری ہوئی قوموں میں رسول بھیج چکے ہیں
اور بیشک ہم نے تم سے پہلے اگلی امتوں میں رسول بھیجے،
اور ہم نے تم سے پہلے لوگوں میں بھی پیغمبر بھیجے تھے
اور بیشک ہم نے آپ سے قبل پہلی امتوں میں بھی رسول بھیجے تھے،
اور ہم نے آپ سے پہلے بھی مختلف قوموں میں رسول بھیجے ہیں
ہم نے آپ سے پہلے اگلی امتوں میں بھی اپنے رسول (برابر) بھیجے
اور ہم نے آپ سے پہلے مختلف جماعتوں میں رسول بھیجے۔
وَمَا يَأْتِيهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا كَانُوا۟ بِهِۦ يَسْتَهْزِءُونَ ﴿١١﴾
اور وہ بھی جب کوئی رسول ان کے پاس آتا ہے تو اس سے ٹھٹھا ہی کرتے
کبھی ایسا نہیں ہوا کہ اُن کہ پاس کوئی رسول آیا ہو اور اُنہوں نے اُس کا مذاق نہ اڑایا ہو
اور ان کے پاس کوئی رسول نہیں آتا مگر اس سے ہنسی کرتے ہیں
اور اُن کے پاس کوئی پیغمبر نہیں آتا تھا مگر وہ اُس کے ساتھ استہزاء کرتے تھے
اور ان کے پاس کوئی رسول نہیں آتا تھا مگر یہ کہ وہ اس کے ساتھ مذاق کیا کرتے تھے،
اور جب ان کے پاس رسول آتے ہیں تو یہ صرف ان کا مذاق اڑاتے ہیں
اور (لیکن) جو بھی رسول آتا وه اس کا مذاق اڑاتے
اور ان کے پاس کوئی ایسا رسول نہیں آیا جس کے ساتھ انہوں نے مذاق نہ کیا ہو۔
كَذَٰلِكَ نَسْلُكُهُۥ فِى قُلُوبِ ٱلْمُجْرِمِينَ ﴿١٢﴾
اسی طرح ہم یہ ٹھٹھا ان مجرمو ں کے دلوں میں ڈال دیتے ہیں
مجرمین کے دلوں میں تو ہم اس ذکر کو اِسی طرح (سلاخ کے مانند) گزارتے ہیں
ایسے ہی ہم اس ہنسی کو ان مجرموں کے دلوں میں راہ دیتے ہیں،
اسی طرح ہم اس (تکذیب وضلال) کو گنہگاروں کے دلوں میں داخل کر دیتے ہیں
اسی طرح ہم اس (تمسخر اور استہزاء) کو مجرموں کے دلوں میں داخل کر دیتے ہیں،
اور ہم اسی طرح اس گمراہی کو مجرمین کے دل میں ڈال دیتے ہیں
گناه گاروں کے دلوں میں ہم اسی طرح یہی رچا دیا کرتے ہیں
اسی طرح ہم اس (ذکر) کو مجرموں کے دلوں میں ڈال دیتے ہیں۔
لَا يُؤْمِنُونَ بِهِۦ ۖ وَقَدْ خَلَتْ سُنَّةُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿١٣﴾
یہ لوگ قرآن پر ایمان نہیں لاتے اور یہ پہلوں کا دستور چلا آیا ہے
وہ اِس پر ایمان نہیں لایا کرتے قدیم سے اِس قماش کے لوگوں کا یہی طریقہ چلا آ رہا ہے
وہ اس پر ایمان نہیں لاتے اور اگلوں کی راہ پڑچکی ہے
سو وہ اس پر ایمان نہیں لاتے اور پہلوں کی روش بھی یہی رہی ہے
یہ لوگ اِس (قرآن) پر ایمان نہیں لائیں گے اور بیشک پہلوں کی (یہی) روش گزر چکی ہے،
یہ کبھی ایمان نہ لائیں گے کہ ان سے پہلے والوں کا طریقہ بھی ایسا ہی رہ چکا ہے
وه اس پر ایمان نہیں ﻻتے اور یقیناً اگلوں کا طریقہ گزرا ہوا ہے
(مگر) وہ اس (ذکر) پر ایمان نہیں لاتے اور جو پہلے گزر چکے ہیں ان کا طریقہ بھی یہی رہ چکا ہے۔
وَلَوْ فَتَحْنَا عَلَيْهِم بَابًۭا مِّنَ ٱلسَّمَآءِ فَظَلُّوا۟ فِيهِ يَعْرُجُونَ ﴿١٤﴾
اور اگر ہم ان پر آسمان سے دروازہ کھول دیں پھراس میں سے چڑھ جائیں
اگر ہم اُن پر آسمان کا کوئی دروازہ کھول دیتے اور وہ دن دہاڑے اُس میں چڑھنے بھی لگتے
اور اگر ہم ان کے لیے آسمان میں کوئی دروازہ کھول دیں کہ دن کو اس میں چڑھتے،
اوراگر ہم آسمان کا کوئی دروازہ اُن پر کھول دیں اور وہ اس میں چڑھنے بھی لگیں
اور اگر ہم ان پر آسمان کا کوئی دروازہ (بھی) کھول دیں (اور ان کے لئے یہ بھی ممکن بنا دیں کہ) وہ سارا دن اس میں (سے) اوپر چڑھتے رہیں،
ہم اگر آسمان میں ان کے لئے کوئی دروازہ کھول دیں اور یہ لوگ دن دھاڑے اسی دروازے سے چڑھ جائیں
اور اگر ہم ان پر آسمان کا دروازه کھول بھی دیں اور یہ وہاں چڑھنے بھی لگ جائیں
اور اگر ہم ان پر آسمان کا ایک دروازہ کھول دیں جس سے وہ دن دہاڑے چڑھنے لگیں۔
لَقَالُوٓا۟ إِنَّمَا سُكِّرَتْ أَبْصَٰرُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌۭ مَّسْحُورُونَ ﴿١٥﴾
البتہ کہیں گے کہ ہماری نظر بندی کر دی گئی تھی بلکہ ہم پر جادو کیا گیا ہے
تب بھی وہ یہی کہتے کہ ہماری آنکھوں کو دھوکا ہو رہا ہے، بلکہ ہم پر جادو کر دیا گیا ہے
جب بھی یہی کہتے کہ ہماری نگاہ باندھ دی گئی ہے بلکہ ہم پر جادو ہوا ہے
تو بھی یہی کہیں کہ ہماری آنکھیں مخمور ہوگئی ہیں بلکہ ہم پر جادو کر دیا گیا ہے
(تب بھی) یہ لوگ یقیناً (یہ) کہیں گے کہ ہماری آنکھیں (کسی حیلہ و فریب کے ذریعے) باندھ دی گئی ہیں بلکہ ہم لوگوں پر جادو کر دیا گیا ہے،
تو بھی کہیں گے کہ ہماری آنکھوں کو مدہوش کردیا گیا ہے اور ہم پر جادو کردیا گیا ہے
تب بھی یہی کہیں گے کہ ہماری نظر بندی کر دی گئی ہے بلکہ ہم لوگوں پر جادو کر دیا گیا ہے
تو پھر بھی وہ یہی کہیں گے کہ ہماری آنکھوں کو مدہوش کر دیا گیا ہے بلکہ ہم پر جادو کر دیا گیا ہے۔
وَلَقَدْ جَعَلْنَا فِى ٱلسَّمَآءِ بُرُوجًۭا وَزَيَّنَّٰهَا لِلنَّٰظِرِينَ ﴿١٦﴾
او رالبتہ تحقیق ہم نے آسمان پر برج بنائے ہیں اور دیکھنے والو ں کی نطر میں اسے رونق دی ہے
یہ ہماری کار فرمائی ہے کہ آسمان میں ہم نے بہت سے مضبوط قلعے بنائے، اُن کو دیکھنے والوں کے لیے مزین کیا
اور بیشک ہم نے آسمان میں برج بنائے اور اسے دیکھنے والو ں کے لیے آراستہ کیا
اور ہم ہی نے آسمان میں برج بنائے اور دیکھنے والوں کے لیے اُس کو سجا دیا
اور بیشک ہم نے آسمان میں (کہکشاؤں کی صورت میں ستاروں کی حفاطت کے لئے) قلعے بنائے اور ہم نے اس (خلائی کائنات) کو دیکھنے والوں کے لئے آراستہ کر دیا،
اور ہم نے آسمان میں برج بنائے اور انہیں دیکھنے والوں کے لئے ستاروں سے آراستہ کردیا
یقیناً ہم نے آسمان میں برج بنائے ہیں اور دیکھنے والوں کے لیے اسے سجا دیا گیا ہے
اور بے شک ہم نے آسمان میں بہت سے برج بنا دیئے اور اس (آسمان) کو دیکھنے والوں کے لئے آراستہ کر دیا ہے۔
وَحَفِظْنَٰهَا مِن كُلِّ شَيْطَٰنٍۢ رَّجِيمٍ ﴿١٧﴾
اور ہم نے اسے ہرشیطان مردود سے محفوظ رکھا
اور ہر شیطان مردود سے ان کو محفوظ کر دیا
اور اسے ہم نے ہر شیطان مردود سے محفوظ رکھا
اور ہر شیطان راندہٴ درگاہ سے اُسے محفوظ کر دیا
اور ہم نے اس (آسمانی کائنات کے نظام) کو ہر مردود شیطان (یعنی ہر سرکش قوت کے شرانگیز عمل) سے محفوظ کر دیا،
اور ہر شیطان رجیم سے محفوظ بنادیا
اور اسے ہر مردود شیطان سے محفوظ رکھا ہے
اور ہم نے اسے ہر مردود شیطان سے محفوظ کر دیا۔
إِلَّا مَنِ ٱسْتَرَقَ ٱلسَّمْعَ فَأَتْبَعَهُۥ شِهَابٌۭ مُّبِينٌۭ ﴿١٨﴾
مگر جس نے چوری سے سن لیا تو اس کے پیچھے چمکتا ہوا انگارہ پڑا
کوئی شیطان ان میں راہ نہیں پا سکتا، الا یہ کہ کچھ سن گن لے لے اور جب وہ سن گن لینے کی کوشش کرتا ہے تو ایک شعلہ روشن اُس کا پیچھا کرتا ہے
مگر جو چوری چھپے سننے جائے تو اس کے پیچھے پڑتا ہے روشن شعلہ
ہاں اگر کوئی چوری سے سننا چاہے تو چمکتا ہوا انگارہ اس کے پیچھے لپکتا ہے
مگر جو کوئی بھی چوری چھپے سننے کے لئے آگھسا تو اس کے پیچھے ایک (جلتا) چمکتا شہاب ہو جاتا ہے،
مگر یہ کہ کوئی شیطان وہاں کی بات چر اَانا چاہے تو اس کے پیچھے دہکتا ہوا شعلہ لگادیا گیا ہے
ہاں مگر جو چوری چھپے سننے کی کوشش کرے اس کے پیچھے دہکتا ہوا (کھلا شعلہ) لگتا ہے
مگر یہ کہ کوئی (شیطان) چوری چھپے کچھ سن لے تو (اس صورت میں) ایک چمکتا ہوا شعلہ اس کا پیچھا کرتا ہے۔
وَٱلْأَرْضَ مَدَدْنَٰهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَا رَوَٰسِىَ وَأَنۢبَتْنَا فِيهَا مِن كُلِّ شَىْءٍۢ مَّوْزُونٍۢ ﴿١٩﴾
اور ہم نے زمین کو پھیلایا اور اس پر پہاڑ رکھ دیے اوراس میں ہر چیز اندازے سے اگائی
ہم نے زمین کو پھیلایا، اُس میں پہاڑ جمائے، اس میں ہر نوع کی نباتات ٹھیک ٹھیک نپی تلی مقدار کے ساتھ اگائی
اور ہم نے زمین پھیلائی اور اس میں لنگر ڈالے اور اس میں ہر چیز اندازے سے اگائی،
اور زمین کو بھی ہم ہی نے پھیلایا اور اس پر پہاڑ (بنا کر) رکھ دیئے اور اس میں ہر ایک سنجیدہ چیز اُگائی
اور زمین کو ہم نے (گولائی کے باوجود) پھیلا دیا اور ہم نے اس میں (مختلف مادوں کو باہم ملا کر) مضبوط پہاڑ بنا دیئے اور ہم نے اس میں ہر جنس کو (مطلوبہ) توازن کے مطابق نشو و نما دی،
اور ہم نے زمین کو پھیلادیا ہے اور اس میں پہاڑوں کے لنگر ڈال دیئے ہیں اور ہر چیز کو معینہ مقدار کے مطابق پیدا کیا ہے
اور زمین کو ہم نے پھیلا دیا ہے اور اس پر (اٹل) پہاڑ ڈال دیئے ہیں، اور اس میں ہم نے ہر چیز ایک معین مقدار سے اگا دی ہے
اور ہم نے زمین کو پھیلا دیا اور اس میں پہاڑ گاڑ دیے اور اس میں ہر قسم کی چیزیں نپی تلی اگائیں۔
وَجَعَلْنَا لَكُمْ فِيهَا مَعَٰيِشَ وَمَن لَّسْتُمْ لَهُۥ بِرَٰزِقِينَ ﴿٢٠﴾
اوراس میں تمہارے لیے روزی کے اسباب بنا دیئے اوران کے لیے بھی جنہیں تم روزی دینے والے نہیں ہو
اور اس میں معیشت کے اسباب فراہم کیے، تمہارے لیے بھی اور اُن بہت سی مخلوقات کے لیے بھی جن کے رازق تم نہیں ہو
اور تمہارے لیے اس میں روزیاں کردیں اور وہ کردیے جنہیں تم رزق نہیں دیتے
اور ہم ہی نے تمہارے لیے اور ان لوگوں کے لیے جن کو تم روزی نہیں دیتے اس میں معاش کے سامان پیدا کئے
اور ہم نے اس میں تمہارے لئے اسبابِ معیشت پیدا کئے اور ان (انسانوں، جانوروں اور پرندوں) کے لئے بھی جنہیں تم رزق مہیا نہیں کرتے،
اور اس میں تمہارے لئے بھی اسبابِ معیشت قرار دئے ہیں اور ان کے لئے بھی جن کے تم رازق نہیں ہو
اور اسی میں ہم نے تمہاری روزیاں بنا دی ہیں اور جنہیں تم روزی دینے والے نہیں ہو
اور ہم نے اس میں تمہارے لئے بھی معاش کے وسائل بنائے اور ان کیلئے بھی جن کے روزی رساں تم نہیں ہو۔
وَإِن مِّن شَىْءٍ إِلَّا عِندَنَا خَزَآئِنُهُۥ وَمَا نُنَزِّلُهُۥٓ إِلَّا بِقَدَرٍۢ مَّعْلُومٍۢ ﴿٢١﴾
او رہر چیز کے ہمارے پاس خزانے ہیں اورہم صرف اسے اندازہ معین پر نازل کرتے ہیں
کوئی چیز ایسی نہیں جس کے خزانے ہمارے پاس نہ ہوں، اور جس چیز کو بھی ہم نازل کرتے ہیں ایک مقرر مقدار میں نازل کرتے ہیں
اور کوئی چیز نہیں جس کے ہمارے پاس خزانے نہ ہوں اور ہم اسے نہیں اتارتے مگر ایک معلوم انداز سے،
اور ہمارے ہاں ہر چیز کے خزانے ہیں اور ہم ان کو بمقدار مناسب اُتارتے رہتے ہیں
اور (کائنات) کی کوئی بھی چیز ایسی نہیں ہے مگر یہ کہ ہمارے پاس اس کے خزانے ہیں اور ہم اسے صرف معیّن مقدار کے مطابق ہی اتارتے رہتے ہیں،
اور کوئی شے ایسی نہیں ہے جس کے ہمارے پاس خزانے نہ ہوں اور ہم ہر شے کو ایک معین مقدار میں ہی نازل کرتے ہیں
اور جتنی بھی چیزیں ہیں ان سب کے خزانے ہمارے پاس ہیں، اور ہم ہر چیز کو اس کے مقرره انداز سے اتارتے ہیں
اور کوئی چیز ایسی نہیں ہے جس کے خزانے ہمارے پاس نہ ہوں اور ہم اسے نہیں اتارتے مگر ایک معیّن مقدار میں۔
وَأَرْسَلْنَا ٱلرِّيَٰحَ لَوَٰقِحَ فَأَنزَلْنَا مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءًۭ فَأَسْقَيْنَٰكُمُوهُ وَمَآ أَنتُمْ لَهُۥ بِخَٰزِنِينَ ﴿٢٢﴾
اور ہم نے بادل اٹھانے والی ہوائیں بھیجیں پھر ہم نے آسمان سے پانی نازل کیا پھر وہ تمہیں پلایا اور تمہارے پاس اس کا خزانہ نہیں ہے
بار آور ہواؤں کو ہم ہی بھیجتے ہیں، پھر آسمان سے پانی برساتے ہیں، اور اُس پانی سے تمہیں سیراب کرتے ہیں اِس دولت کے خزانہ دار تم نہیں ہو
اور ہم نے ہوائیں بھیجیں بادلوں کو با رور کرنے والیاں تو ہم نے آسمان سے پانی اتارا پھر وہ تمہیں پینے کو دیا اور تم کچھ اس کے خزانچی نہیں
اور ہم ہی ہوائیں چلاتے ہیں (جو بادلوں کے پانی سے) بھری ہوئی ہوتی ہیں اور ہم ہی آسمان سے مینہ برساتے ہیں اور ہم ہی تم کو اس کا پانی پلاتے ہیں اور تم تو اس کا خرانہ نہیں رکھتے
اور ہم ہواؤں کو بادلوں کا بوجھ اٹھائے ہوئے بھیجتے ہیں پھر ہم آسمان کی جانب سے پانی اتارتے ہیں پھر ہم اسے تم ہی کو پلاتے ہیں اور تم اس کے خزانے رکھنے والے نہیں ہو،
اور ہم نے ہواؤں کو بادلوں کا بوجھ اٹھانے والا بناکر چلایا ہے پھر آسمان سے پانی برسایا ہے جس سے تم کو سیراب کیا ہے اور تم اس کے خزانہ دار نہیں تھے
اور ہم بھیجتے ہیں بوجھل ہوائیں، پھر آسمان سے پانی برسا کر وه تمہیں پلاتے ہیں اور تم اس کا ذخیره کرنے والے نہیں ہو
اور ہم ہواؤں کو باردار بنا کر بھیجتے ہیں پھر آسمان سے پانی برساتے ہیں پھر وہ پانی ہم تمہیں پلاتے ہیں حالانکہ تم اسکے خزانہ دار نہیں ہو۔
وَإِنَّا لَنَحْنُ نُحْىِۦ وَنُمِيتُ وَنَحْنُ ٱلْوَٰرِثُونَ ﴿٢٣﴾
اور بے شک ہم ہی زندہ کرتے اور مارتے ہیں اورا خیر مالک بھی ہم ہی ہیں
زندگی اور موت ہم دیتے ہیں، اور ہم ہی سب کے وارث ہونے والے ہیں
اور بیشک ہم ہی جِلائیں اور ہم ہی ماریں اور ہم ہی وارث ہیں
اور ہم ہی حیات بخشتے اور ہم ہی موت دیتے ہیں۔ اور ہم سب کے وارث (مالک) ہیں
اور بیشک ہم ہی جلاتے ہیں اور مارتے ہیں اور ہم ہی (سب کے) وارث (و مالک) ہیں،
اور ہم ہی حیات و موت کے دینے والے ہیں اور ہم ہی سب کے والی و وارث ہیں
ہم ہی جلاتے اور مارتے ہیں اور ہم ہی (بالﺂخر) وارث ہیں
اور بلاشبہ ہم ہی زندہ کرتے ہیں اور ہم ہی مارتے ہیں اور ہم ہی (سب کے) وارث ہیں۔
وَلَقَدْ عَلِمْنَا ٱلْمُسْتَقْدِمِينَ مِنكُمْ وَلَقَدْ عَلِمْنَا ٱلْمُسْتَـْٔخِرِينَ ﴿٢٤﴾
اور ہمیں تم میں سے اگلے او رپچھلے سب معلوم کر لیں
پہلے جو لوگ تم میں سے ہو گزرے ہیں اُن کو بھی ہم نے دیکھ رکھا ہے، اور بعد کے آنے والے بھی ہماری نگاہ میں ہیں
اور بیشک ہمیں معلوم ہیں جو تم میں آگے بڑھے اور بیشک ہمیں معلوم ہیں جو تم میں پیچھے رہے،
اور جو لوگ تم میں پہلے گزر چکے ہیں ہم کو معلوم ہیں اور جو پیچھے آنے والے ہیں وہ بھی ہم کو معلوم ہیں
اور بیشک ہم اُن کو بھی جانتے ہیں جو تم سے پہلے گزر چکے اور بیشک ہم بعد میں آنے والوں کو بھی جانتے ہیں،
اور ہم تم سے پہلے گزر جانے والوں کو بھی جانتے ہیں اور بعد میں آنے والوں سے بھی باخبر ہیں
اور تم میں سے آگے بڑھنے والے اور پیچھے ہٹنے والے بھی ہمارے علم میں ہیں
اور یقیناً ہم ان کو بھی جانتے ہیں جو تم سے پہلے ہو گزرے اور ان کو بھی جانتے ہیں جو بعد میں آنے والے ہیں۔
وَإِنَّ رَبَّكَ هُوَ يَحْشُرُهُمْ ۚ إِنَّهُۥ حَكِيمٌ عَلِيمٌۭ ﴿٢٥﴾
اور بے شک تیرا رب ہی انہیں جمع کرے گا بے شک وہ حکمت والا خبردار ہے
یقیناً تمہارا رب ان سب کو اکٹھا کرے گا، وہ حکیم بھی ہے اور علیم بھی
اور بیشک تمہارا رب ہی تمہیں قیامت میں اٹھائے گا بیشک وہی علم و حکمت والا ہے،
اور تمہارا پروردگار (قیامت کے دن) ان سب کو جمع کرے گا وہ بڑا دانا (اور) خبردار ہے
اور بیشک آپ کا رب ہی تو انہیں (روزِ قیامت) جمع فرمائے گا۔ بیشک وہ بڑی حکمت والا خوب جاننے والا ہے،
اور تمہارا پروردگار ہی سب کو ایک جگہ جمع کرے گا کہ وہ صاحبِ علم بھی ہے اور صاحب هحکمت بھی
آپ کا رب سب لوگوں کو جمع کرے گا یقیناً وه بڑی حکمتوں واﻻ بڑے علم واﻻ ہے
بے شک تمہارا پروردگار (بروزِ قیامت) سب کو جمع کرے گا وہ بڑا حکمت والا، بڑا علم والا ہے۔
وَلَقَدْ خَلَقْنَا ٱلْإِنسَٰنَ مِن صَلْصَٰلٍۢ مِّنْ حَمَإٍۢ مَّسْنُونٍۢ ﴿٢٦﴾
اور البتہ تحقیق ہم نے انسان کو بجتی ہوئی مٹی سے جو سڑے ہوئے گارے سے تھی پیدا کیا
ہم نے انسان کو سٹری ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے بنایا
اور بیشک ہم نے آدمی کو بجتی ہوئی مٹی سے بنایا جو اصل میں ایک سیاہ بودار گارا تھی، ف۳۳)
اور ہم نے انسان کو کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے پیدا کیا ہے
اور بیشک ہم نے انسان کی (کیمیائی) تخلیق ایسے خشک بجنے والے گارے سے کی جو (پہلے) سِن رسیدہ (اور دھوپ اور دیگر طبیعیاتی اور کیمیائی اثرات کے باعث تغیر پذیر ہو کر) سیاہ بو دار ہو چکا تھا،
اور ہم نے انسان کو سیاہی مائل نرم مٹی سے پیدا کیا ہے جو سوکھ کر کھن کھن بولنے لگی تھی
یقیناً ہم نے انسان کو کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے، پیدا فرمایا ہے
اور بلاشبہ ہم نے انسان کو سڑے ہوئے گارے کی کھنکھناتی مٹی سے پیدا کیا ہے۔
وَٱلْجَآنَّ خَلَقْنَٰهُ مِن قَبْلُ مِن نَّارِ ٱلسَّمُومِ ﴿٢٧﴾
اور ہم نے اس سے پہلے جنوں کو آگ کے شعلے سے بنایا تھا
اور اُس سے پہلے جنوں کو ہم آگ کی لپٹ سے پیدا کر چکے تھے
اور جِن کو اس سے پہلے بنایا بے دھوئیں کی آگ سے،
اور جنوں کو اس سے بھی پہلے بےدھوئیں کی آگ سے پیدا کیا تھا
اور اِس سے پہلے ہم نے جنّوں کو شدید جلا دینے والی آگ سے پیدا کیا جس میں دھواں نہیں تھا،
اور جناّت کو اس سے پہلے زہریلی آگ سے پیدا کیا ہے
اور اس سے پہلے جنات کو ہم نے لو والی آگ سے پیدا کیا
اور اس سے پہلے ہم نے جان کو بے دھواں تیز گرم آگ سے پیدا کیا۔
وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَٰٓئِكَةِ إِنِّى خَٰلِقٌۢ بَشَرًۭا مِّن صَلْصَٰلٍۢ مِّنْ حَمَإٍۢ مَّسْنُونٍۢ ﴿٢٨﴾
اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں ایک بشر کو بجتی ہوئی مٹی سے جو کےسڑے ہوئے گارے کی ہو گی پیدا کرنے والا ہوں
پھر یاد کرو اُس موقع کو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے کہا کہ \"میں سڑی ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے ایک بشر پیدا کر رہا ہوں
اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں آدمی کو بنانے والا ہوں بجتی مٹی سے جو بدبودار سیاہ گارے سے ہے،
اور جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے ایک بشر بنانے والا ہوں
اور (وہ واقعہ یاد کیجئے) جب آپ کے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں سِن رسیدہ (اور) سیاہ بودار، بجنے والے گارے سے ایک بشری پیکر پیدا کرنے والا ہوں،
اور اس وقت کو یاد کرو کہ جب تمہارے پروردگار نے ملائکہ سے کہا تھا کہ میں سیاہی مائل نرم کھنکھناتی ہوئی مٹی سے ایک بشر پیدا کرنے والا ہوں
اور جب تیرے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں ایک انسان کو کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے پیدا کرنے واﻻ ہوں
(وہ وقت یاد کرو) جب آپ کے پروردگار نے فرشتوں سے کہا کہ میں سڑے ہوئے گارے کی کھنکھناتی ہوئی مٹی سے ایک بشر پیدا کرنے والا ہوں۔
فَإِذَا سَوَّيْتُهُۥ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِى فَقَعُوا۟ لَهُۥ سَٰجِدِينَ ﴿٢٩﴾
پھر جب میں اسے ٹھیک بنالوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم اس کے آگے سجدہ میں گر پڑنا
جب میں اُسے پورا بنا چکوں اور اس میں اپنی روح سے کچھ پھونک دوں تو تم سب اس کے آگے سجدے میں گر جانا\"
تو جب میں اسے ٹھیک کرلوں اور اور میں اپنی طرف کی خاص معز ز ر وح پھونک دوں تو اس کے لیے سجدے میں گر پڑنا،
جب اس کو (صورت انسانیہ میں) درست کر لوں اور اس میں اپنی (بےبہا چیز یعنی) روح پھونک دوں تو اس کے آگے سجدے میں گر پڑنا
پھر جب میں اس کی (ظاہری) تشکیل کو کامل طور پر درست حالت میں لا چکوں اور اس پیکرِ (بشری کے باطن) میں اپنی (نورانی) روح پھونک دوں تو تم اس کے لئے سجدہ میں گر پڑنا،
پھر جب مکمل کرلوں اور اس میں اپنی روح حیات پھونک دوں تو سب کے سب سجدہ میں گر پڑنا
تو جب میں اسے پورا بنا چکوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم سب اس کے لیے سجدے میں گر پڑنا
پس جب میں اسے مکمل کر لوں اور اس میں اپنی (خاص) روح پھونک دوں تو تم اس کے سامنے سجدہ میں گر جاؤ۔
فَسَجَدَ ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ ﴿٣٠﴾
پھر سب کے سب فرشتوں نے سجدہ کیا
چنانچہ تمام فرشتوں نے سجدہ کیا
تو جتنے فرشتے تھے سب کے سب سجدے میں گرے،
تو فرشتے تو سب کے سب سجدے میں گر پڑے
پس (اس پیکرِ بشری کے اندر نورِ ربانی کا چراغ جلتے ہی) سارے کے سارے فرشتوں نے سجدہ کیا،
تو تمام ملائکہ نے اجتماعی طور پر سجدہ کرلیا تھا
چنانچہ تمام فرشتوں نے سب کے سب نے سجده کر لیا
چنانچہ سب فرشتوں نے سجدہ کیا۔
إِلَّآ إِبْلِيسَ أَبَىٰٓ أَن يَكُونَ مَعَ ٱلسَّٰجِدِينَ ﴿٣١﴾
مگر ابلیس نے انکار کیا کہ سجدہ کرنے والوں کے ساتھ ہو
سوائے ابلیس کے کہ اُس نے سجدہ کرنے والوں کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا
سوا ابلیس کے، اس نے سجدہ والوں کا ساتھ نہ مانا
مگر شیطان کہ اس نے سجدہ کرنے والوں کے ساتھ ہونے سے انکار کر دیا
سوائے ابلیس کے، اس نے سجدہ کرنے والوں کے ساتھ ہونے سے انکار کر دیا،
علاوہ ابلیس کے کہ وہ سجدہ گزاروں کے ساتھ نہ ہوسکا
مگر ابلیس کے۔ کہ اس نے سجده کرنے والوں میں شمولیت کرنے سے (صاف) انکار کر دیا
سوائے ابلیس کے کہ اس نے سجدہ کرنے والوں کے ساتھ ہونے سے انکار کیا۔
قَالَ يَٰٓإِبْلِيسُ مَا لَكَ أَلَّا تَكُونَ مَعَ ٱلسَّٰجِدِينَ ﴿٣٢﴾
فرمایا اے ابلیس! تجھے کیا ہوا کہ سجدہ کرنے والوں کے ساتھ نہ ہوا
رب نے پوچھا \"اے ابلیس، تجھے کیا ہوا کہ تو نے سجدہ کرنے والوں کا ساتھ نہ دیا؟
فرمایا اے ابلیس تجھے کیا ہوا کہ سجدہ کرنے والوں سے الگ رہا،
(خدا نے فرمایا) کہ ابلیس! تجھے کیا ہوا کہ تو سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا
(اللہ نے) ارشاد فرمایا: اے ابلیس! تجھے کیا ہو گیا ہے کہ تو سجدہ کرنے والوں کے ساتھ نہ ہوا،
اللہ نے کہا کہ اے ابلیس تجھے کیا ہوگیا ہے کہ تو سجدہ گزاروں میں شامل نہ ہوسکا
(اللہ تعالیٰ نے) فرمایا اے ابلیس تجھے کیا ہوا کہ تو سجده کرنے والوں میں شامل نہ ہوا؟
ارشاد ہوا: اے ابلیس! تجھے کیا ہوا کہ تو نے سجدہ کرنے والوں کا ساتھ نہ دیا؟
قَالَ لَمْ أَكُن لِّأَسْجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقْتَهُۥ مِن صَلْصَٰلٍۢ مِّنْ حَمَإٍۢ مَّسْنُونٍۢ ﴿٣٣﴾
کہا میں ایسا نہ تھا کہ ایک ایسے بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے بجتی ہوئی مٹی سے جو سڑے ہوئے گارے کی تھی پیدا کیا ہے
اس نے کہا \"میرا یہ کام نہیں ہے کہ میں اِس بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے سڑی ہوئی مٹی کے سوکھے گارے سے پیدا کیا ہے\"
بولا مجھے زیبا نہیں کہ بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے بجتی مٹی سے بنایا جو سیاہ بودار گارے سے تھی،
(اس نے) کہا کہ میں ایسا نہیں ہوں کہ انسان کو جس کو تو نے کھنکھناتے سڑے ہوئے گارے سے بنایا ہے سجدہ کروں
(ابلیس نے) کہا: میں ہر گز ایسا نہیں (ہو سکتا) کہ بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے سِن رسیدہ (اور) سیاہ بودار، بجنے والے گارے سے تخلیق کیا ہے،
اس نے کہا کہ میں ایسے بشر کو سجدہ نہیں کرسکتا جسے تو نے سیاہی مائل خشک مٹی سے پیدا کیا ہے
وه بوﻻ کہ میں ایسا نہیں کہ اس انسان کو سجده کروں جسے تو نے کالی اور سڑی ہوئی کھنکھناتی مٹی سے پیدا کیا ہے
اس نے کہا میں ایسا نہیں ہوں کہ ایسے بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے سڑے ہوئے گارے کی کھنکھناتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا ہے۔
قَالَ فَٱخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌۭ ﴿٣٤﴾
کہا تو آسمان سے نکل جا بے شک تو مردود ہو گیا
رب نے فرمایا \"اچھا تو نکل جا یہاں سے کیونکہ تو مردود ہے
فرمایا تو جنت سے نکل جا کہ تو مردود ہے،
(خدا نے) فرمایا یہاں سے نکل جا۔ تو مردود ہے
(اللہ نے) فرمایا: تو یہاں سے نکل جا پس بیشک تو مردود (راندۂ درگاہ) ہے،
ارشاد ہوا کہ تو یہاں سے نکل جا کہ تو مردود ہے
فرمایا اب تو بہشت سے نکل جا کیوں کہ تو رانده درگاه ہے
ارشاد ہوا (یہاں سے) نکل جا کہ تو مردود (راندہ ہوا) ہے۔
وَإِنَّ عَلَيْكَ ٱللَّعْنَةَ إِلَىٰ يَوْمِ ٱلدِّينِ ﴿٣٥﴾
اور بے شک تجھ پر قیامت کے دن تک لعنت رہے گی
اور اب روز جزا تک تجھ پر لعنت ہے\"
اور بیشک قیامت تک تجھ پر لعنت ہے
اور تجھ پر قیامت کے دن تک لعنت (برسے گی)
اور بیشک تجھ پر روزِ جزا تک لعنت (پڑتی) رہے گی،
اور تجھ پر قیامت کے دن تک لعنت ہے
اور تجھ پر میری پھٹکار ہے قیامت کے دن تک
اور روزِ جزا (قیامت) تک تجھ پر لعنت ہے۔
قَالَ رَبِّ فَأَنظِرْنِىٓ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ ﴿٣٦﴾
کہا اے میرے رب! تو پھر مجھے قیامت کے دن تک مہلت دے
اُس نے عرض کیا \"میرے رب، یہ بات ہے تو پھر مجھے اُس روز تک کے لیے مہلت دے جبکہ سب انسان دوبارہ اٹھائے جائیں گے\"
بولا اے میرے رب تو مجھے مہلت دے اس دن تک کہ وہ اٹھائے جائیں
(اس نے) کہا کہ پروردگار مجھے اس دن تک مہلت دے جب لوگ (مرنے کے بعد) زندہ کئے جائیں گے
اُس نے کہا: اے پروردگار! پس تو مجھے اُس دن تک مہلت دے دے (جس دن) لوگ (دوبارہ) اٹھائے جائیں گے،
اس نے کہا کہ پروردگار مجھے روز حشر تک کی مہلت دیدے
کہنے لگا کہ اے میرے رب! مجھے اس دن تک کی ڈھیل دے کہ لوگ دوباره اٹھا کھڑے کیے جائیں
اس نے کہا کہ اے میرے رب! مجھے اس دن تک مہلت دے جب لوگ دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔
قَالَ فَإِنَّكَ مِنَ ٱلْمُنظَرِينَ ﴿٣٧﴾
فرمایا بےشک تجھے مہلت ہے
فرمایا \"اچھا، تجھے مہلت ہے
فرمایا تو ان میں سے ہے جن کو اس معلوم،
فرمایا کہ تجھے مہلت دی جاتی ہے
اللہ نے فرمایا: سو بیشک تو مہلت یافتہ لوگوں میں سے ہے،
جواب ملا کہ تجھے مہلت دیدی گئی ہے
فرمایا کہ اچھا تو ان میں سے ہے جنہیں مہلت ملی ہے
فرمایا بے شک تو مہلت پانے والوں میں سے ہے۔
إِلَىٰ يَوْمِ ٱلْوَقْتِ ٱلْمَعْلُومِ ﴿٣٨﴾
وقت معلوم کے دن تک
اُس دن تک جس کا وقت ہمیں معلوم ہے\"
وقت کے دن تک مہلت ہے،
وقت مقرر (یعنی قیامت) کے دن تک
وقتِ مقررہ کے دن (قیامت) تک،
ایک معلوم اور معین وقت کے لئے
روز مقرر کے وقت تک کی
(جنہیں) وقتِ معلوم تک مہلت دی گئی ہے۔
قَالَ رَبِّ بِمَآ أَغْوَيْتَنِى لَأُزَيِّنَنَّ لَهُمْ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٣٩﴾
کہا اے میرے رب! جیسا تو نے مجھے گمراہ لیا ہے البتہ ضرور ضرور میں زمین میں انہیں ان کے گناہوں کو مرغوب کر کے دکھاؤں گا اور ان سب کو گمراہ کروں گا
وہ بولا \"میرے رب، جیسا تو نے مجھے بہکایا اُسی طرح اب میں زمین میں اِن کے لیے دل فریبیاں پیدا کر کے اِن سب کو بہکا دوں گا
بولا اے رب میرے! قسم اس کی کہ تو نے مجھے گمراہ کیا میں انہیں زمین میں بھلاوے دوں گا اور ضرور میں ان سب کو بے راہ کروں گا
(اس نے) کہا کہ پروردگار جیسا تونے مجھے رستے سے الگ کیا ہے میں بھی زمین میں لوگوں کے لیے (گناہوں) کو آراستہ کر دکھاؤں گا اور سب کو بہکاؤں گا
ابلیس نے کہا: اے پروردگار! اس سبب سے جو تو نے مجھے گمراہ کیا میں (بھی) یقیناً ان کے لئے زمین میں (گناہوں اور نافرمانیوں کو) خوب آراستہ و خوش نما بنا دوں گا اور ان سب کو ضرور گمراہ کر کے رہوں گا،
اس نے کہا کہ پروردگار جس طرح تو نے مجھے گمراہ کیا ہے میں ان بندوں کے لئے زمین میں ساز و سامان آراستہ کروں گا اور سب کو اکٹھا گمراہ کروں گا
(شیطان نے) کہا کہ اے میرے رب! چونکہ تو نے مجھے گمراه کیا ہے مجھے بھی قسم ہے کہ میں بھی زمین میں ان کے لئے معاصی کو مزین کروں گا اور ان سب کو بہکاؤں گا بھی
اس نے کہا اے میرے رب! چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے تو میں بھی زمین میں ان (بندوں) کے لئے گناہوں کو خوشنما بناؤں گا اور سب کو گمراہ کروں گا۔
إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ ٱلْمُخْلَصِينَ ﴿٤٠﴾
سوائے تیرے ان بندوں کے جو ان میں مخلص ہو ں گے
سوائے تیرے اُن بندوں کے جنہیں تو نے اِن میں سے خالص کر لیا ہو\"
مگر جو ان میں تیرے چنے ہوئے بندے ہیں،
ہاں ان میں جو تیرے مخلص بندے ہیں (ان پر قابو چلنا مشکل ہے)
سوائے تیرے ان برگزیدہ بندوں کے جو (میرے اور نفس کے فریبوں سے) خلاصی پا چکے ہیں،
علاوہ تیرے ان بندوں کے جنہیں تو نے خالص بنا لیا ہے
سوائے تیرے ان بندوں کے جو منتخب کر لیے گئے ہیں
سوائے تیرے مخلص بندوں کے۔
قَالَ هَٰذَا صِرَٰطٌ عَلَىَّ مُسْتَقِيمٌ ﴿٤١﴾
فرمایا یہ راستہ مجھ پر سیدھا ہے
فرمایا \"یہ راستہ ہے جو سیدھا مجھ تک پہنچتا ہے
فرمایا یہ راستہ سیدھا میری طرف آتا ہے،
(خدا نے) فرمایا کہ مجھ تک (پہنچنے کا) یہی سیدھا رستہ ہے
اللہ نے ارشاد فرمایا: یہ (اخلاص ہی) راستہ ہے جو سیدھا میرے در پر آتا ہے،
ارشاد ہوا کہ یہی میرا سیدھا راستہ ہے
ارشاد ہوا کہ ہاں یہی مجھ تک پہنچنے کی سیدھی راه ہے
فرمایا یہ سیدھا راستہ ہے مجھ تک پہنچنے والا۔
إِنَّ عِبَادِى لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَٰنٌ إِلَّا مَنِ ٱتَّبَعَكَ مِنَ ٱلْغَاوِينَ ﴿٤٢﴾
بے شک میرے بندوں پر تیرا کچھ بھی بس نہیں چلے گا مگر جو گمراہوں میں سے تیرا تابعدار ہوا
بے شک، جو میرے حقیقی بندے ہیں ان پر تیرا بس نہ چلے گا تیرا بس تو صرف اُن بہکے ہوئے لوگوں ہی پر چلے گا جو تیری پیروی کریں
بیشک میرے بندوں پر تیرا کچھ قابو نہیں سوا ان گمراہوں کے جو تیرا ساتھ دیں،
جو میرے (مخلص) بندے ہیں ان پر تجھے کچھ قدرت نہیں (کہ ان کو گناہ میں ڈال سکے) ہاں بد راہوں میں سے جو تیرے پیچھے چل پڑے
بیشک میرے (اخلاص یافتہ) بندوں پر تیرا کوئی زور نہیں چلے گا سوائے ان بھٹکے ہوؤں کے جنہوں نے تیری راہ اختیار کی،
میرے بندوں پر تیرا کوئی اختیار نہیں ہے علاوہ ان کے جو گمراہوں میں سے تیری پیروی کرنے لگیں
میرے بندوں پر تجھے کوئی غلبہ نہیں، لیکن ہاں جو گمراه لوگ تیری پیروی کریں
جو میرے خاص بندے ہیں ان پر تیرا کوئی قابو نہ ہوگا سوائے ان گمراہوں کے جو تیری پیروی کریں گے۔
وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمَوْعِدُهُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٤٣﴾
اور بے شک ان سب کا وعدہ دوزخ پر ہے
اور ان سب کے لیے جہنم کی وعید ہے\"
اور بیشک جہنم ان سب کا وعدہ ہے،
اور ان سب کے وعدے کی جگہ جہنم ہے
اور بیشک ان سب کے لئے وعدہ کی جگہ جہنم ہے،
اور جہنم ّایسے تمام لوگوں کی آخری وعدہ گاہ ہے
یقیناً ان سب کے وعدے کی جگہ جہنم ہے
اور بے شک جہنم ان سب کی وعدہ گاہ ہے۔
لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَٰبٍۢ لِّكُلِّ بَابٍۢ مِّنْهُمْ جُزْءٌۭ مَّقْسُومٌ ﴿٤٤﴾
اس کے سات دروازے ہیں ہر دروازے کے لیے ان کے الگ الگ حصے ہیں
یہ جہنم (جس کی وعید پیروان ابلیس کے لیے کی گئی ہے) اس کے سات دروازے ہیں ہر دروازے کے لیے اُن میں سے ایک حصہ مخصوص کر دیا گیا ہے
اس کے سات دروازے ہیں، ہر دروازے کے لیے ان میں سے ایک حصہ بٹا ہوا ہے،
اس کے سات دروازے ہیں۔ ہر ایک دروازے کے لیے ان میں سے جماعتیں تقسیم کردی گئی ہیں
جس کے سات دروازے ہیں، ہر دروازے کے لئے ان میں سے الگ حصہ مخصوص کیا گیا ہے،
اس کے سات دروازے ہیں اور ہر دروازے کے لئے ایک حصہ تقسیم کردیا گیا ہے
جس کے سات دروازے ہیں۔ ہر دروازے کے لیے ان کا ایک حصہ بٹا ہوا ہے
اس کے سات دروازے ہیں (اور) ہر دروازے کے لئے ان (لوگوں) میں سے ایک حصہ ہے۔
إِنَّ ٱلْمُتَّقِينَ فِى جَنَّٰتٍۢ وَعُيُونٍ ﴿٤٥﴾
بے شک پرہیزگار باغوں اور چشموں میں رہیں گے
بخلاف اِس کے متقی لوگ باغوں اور چشموں میں ہوں گے
بیشک ڈر والے باغوں اور چشموں میں ہیں
جو متقی ہیں وہ باغوں اور چشموں میں ہوں گے
بیشک متقی لوگ باغوں اور چشموں میں رہیں گے،
بیشک صاحبان ه تقوٰی باغات اور چشموں کے درمیان رہیں گے
پرہیزگار جنتی لوگ باغوں اور چشموں میں ہوں گے
بے شک پرہیزگار لوگ بہشتوں اور چشموں میں ہوں گے۔
ٱدْخُلُوهَا بِسَلَٰمٍ ءَامِنِينَ ﴿٤٦﴾
ان باغوں میں سلامتی اور امن سے جا کر رہو
اور اُن سے کہا جائے گا کہ داخل ہو جاؤ ان میں سلامتی کے ساتھ بے خوف و خطر
ان میں داخل ہو سلامتی کے ساتھ امان میں،
(ان سے کہا جائے گا کہ) ان میں سلامتی (اور خاطر جمع سے) داخل ہوجاؤ
(ان سے کہا جائے گا:) ان میں سلامتی کے ساتھ بے خوف ہو کر داخل ہو جاؤ،
انہیں حکم ہوگا کہ تم ان باغات میں سلامتی اور حفاظت کے ساتھ داخل ہو جاؤ
(ان سے کہا جائے گا) سلامتی اور امن کے ساتھ اس میں داخل ہو جاؤ
(ان سے کہا جائے گا) کہ تم سلامتی اور امن و امان کے ساتھ ان میں داخل ہو جاؤ۔
وَنَزَعْنَا مَا فِى صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ إِخْوَٰنًا عَلَىٰ سُرُرٍۢ مُّتَقَٰبِلِينَ ﴿٤٧﴾
اور ان کے دلوں میں جو کینہ تھا ہم وہ سب دور کر دیں گے سب بھائی بھائی ہوں گے تختوں پر آمنے سامنے بیٹھنے والے ہوں گے
اُن کے دلوں میں جو تھوڑی بہت کھوٹ کپٹ ہوگی اسے ہم نکال دیں گے، وہ آپس میں بھائی بھائی بن کر آمنے سامنے تختوں پر بیٹھیں گے
اور ہم نے ان کے سینوں میں جو کچھ کینے تھے سب کھینچ لیے آپس میں بھائی ہیں تختوں پر روبرو بیٹھے،
اور ان کے دلوں میں جو کدورت ہوگی ان کو ہم نکال کر (صاف کر) دیں گے (گویا) بھائی بھائی تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں
اور ہم وہ ساری کدورت باہر کھینچ لیں گے جو (دنیا میں) ان کے سینوں میں (مغالطہ کے باعث ایک دوسرے سے) تھی، وہ (جنت میں) بھائی بھائی بن کر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے،
اور ہم نے ان کے سینوں سے ہر طرح کی کدورت نکال لی ہے اور وہ بھائیوں کی طرح آمنے سامنے تخت پر بیٹھے ہوں گے
ان کے دلوں میں جو کچھ رنجش وکینہ تھا، ہم سب کچھ نکال دیں گے، وه بھائی بھائی بنے ہوئے ایک دوسرے کے آمنے سامنے تختوں پر بیٹھے ہوں گے
اور ہم ان کے سینوں سے ہر قسم کی کدورت نکال دیں گے اور وہ بھائیوں کی طرح تختوں پر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔
لَا يَمَسُّهُمْ فِيهَا نَصَبٌۭ وَمَا هُم مِّنْهَا بِمُخْرَجِينَ ﴿٤٨﴾
انہیں وہاں کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی اور نہ وہ وہاں سے نکالے جائیں گے
اُنہیں نہ وہاں کسی مشقت سے پالا پڑے گا اور نہ وہ وہاں سے نکالے جائیں گے
نہ انہیں اس میں کچھ تکلیف پہنچے نہ وہ اس میں سے نکالے جائیں،
نہ ان کو وہاں کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ وہاں سے نکالے جائیں گے
انہیں وہاں کوئی تکلیف نہ پہنچے گی اور نہ ہی وہ وہاں سے نکالے جائیں گے،
نہ انہیں کوئی تکلیف چھو سکے گی اور نہ وہاں سے نکالے جائیں گے
نہ تو وہاں انہیں کوئی تکلیف چھو سکتی ہے اور نہ وه وہاں سے کبھی نکالے جائیں گے
ان کے اندر انہیں کوئی تکلیف و زحمت چھوئے گی بھی نہیں اور نہ ہی وہ وہاں سے نکالے جائیں گے۔
۞ نَبِّئْ عِبَادِىٓ أَنِّىٓ أَنَا ٱلْغَفُورُ ٱلرَّحِيمُ ﴿٤٩﴾
میرے بندوں کو اطلاع دے کہ بےشک میں بحشنے والا مہربان ہوں
اے نبیؐ، میرے بندوں کو خبر دے دو کہ میں بہت درگزر کرنے والا اور رحیم ہوں
خبردو (۵۴) میرے بندوں کو کہ بیشک میں ہی ہوں بخشے والا مہربان،
(اے پیغمبر) میرے بندوں کو بتادو کہ میں بڑا بخشنے والا (اور) مہربان ہوں
(اے حبیب!) آپ میرے بندوں کو بتا دیجئے کہ میں ہی بیشک بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہوں،
میرے بندوں کو خبر کردو کہ میں بہت بخشنے والا اور مہربان ہوں
میرے بندوں کو خبر دے دو کہ میں بہت ہی بخشنے واﻻ اور بڑا ہی مہربان ہوں
(اے رسول) میرے بندوں کو آگاہ کر دو کہ میں بڑا بخشنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہوں۔
وَأَنَّ عَذَابِى هُوَ ٱلْعَذَابُ ٱلْأَلِيمُ ﴿٥٠﴾
اور بے شک میرا عذاب وہی دردناک عذاب ہے
مگر اِس کے ساتھ میرا عذاب بھی نہایت دردناک عذاب ہے
اور میرا ہی عذاب دردناک عذاب ہے،
اور یہ کہ میرا عذاب بھی درد دینے والا عذاب ہے
اور (اس بات سے بھی آگاہ کر دیجئے) کہ میرا ہی عذاب بڑا دردناک عذاب ہے،
اور میرا عذاب بھی بڑا دردناک عذاب ہے
اور ساتھ ہی میرے عذاب بھی نہایت دردناک ہیں
اور یہ بھی (بتا دو) کہ میرا عذاب بھی بڑا دردناک عذاب ہے۔
وَنَبِّئْهُمْ عَن ضَيْفِ إِبْرَٰهِيمَ ﴿٥١﴾
اور انہیں ابراھیم کے مہمانوں کا حال سنا دو
اور انہیں ذرا ابراہیمؑ کے مہمانوں کا قصہ سناؤ
اور انہیں احوال سناؤ ابراہیم کے مہمانوں کا،
اور ان کو ابراہیم کے مہمانوں کا احوال سنادو
اور انہیں ابراہیم (علیہ السلام) کے مہمانوں کی خبر (بھی) سنائیے،
اور انہیں ابراہیم کے مہمانوں کے بارے میں اطلاع دیدو
انہیں ابراہیم کے مہمانوں کا (بھی) حال سنا دو
اور انہیں ابراہیم(ع) کے مہمانوں کا واقعہ بھی سنا دو۔
إِذْ دَخَلُوا۟ عَلَيْهِ فَقَالُوا۟ سَلَٰمًۭا قَالَ إِنَّا مِنكُمْ وَجِلُونَ ﴿٥٢﴾
جب اس کے گھر میں داخل ہوئے اور کہا سلام اس نے کہا بے شک ہمیں تم سے ڈر معلوم ہوتا ہے
جب وہ آئے اُس کے ہاں اور کہا \"سلام ہو تم پر،\" تو اُس نے کہا \"ہمیں تم سے ڈر لگتا ہے\"
جب وہ اس کے پاس آئے تو بولے سلام کہا ہمیں تم سے ڈر معلوم ہوتا ہے،
جب وہ ابراہیم کے پاس آئے تو سلام کہا۔ (انہوں نے) کہا کہ ہمیں تو تم سے ڈر لگتا ہے
جب وہ ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس آئے تو انہوں نے (آپ کو) سلام کہا۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ ہم آپ سے کچھ ڈر محسوس کر رہے ہیں،
جب وہ لوگ ابراہیم کے پاس وارد ہوئے اور سلام کیا تو انہوں نے کہا کہ ہم آپ سے خوفزدہ ہیں
کہ جب انہوں نے ان کے پاس آکر سلام کہا تو انہوں نے کہا کہ ہم کو تو تم سے ڈر لگتا ہے
جبکہ وہ ان کے پاس آئے اور سلام کیا اور انہوں نے (جوابِ سلام کے بعد) کہا ہم کو تم سے ڈر لگ رہا ہے۔
قَالُوا۟ لَا تَوْجَلْ إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَٰمٍ عَلِيمٍۢ ﴿٥٣﴾
کہا ڈرو مت بے شک ہم تمہیں ایک دن لڑکے کی خوشخبری سناتے ہیں
اُنہوں نے جواب دیا \"ڈرو نہیں، ہم تمہیں ایک بڑے سیانے لڑکے کی بشارت دیتے ہیں\"
انہوں نے کہا ڈریے نہیں ہم آپ کو ایک علم والے لڑکے کی بشارت دیتے ہیں،
(مہمانوں نے) کہا کہ ڈریئے نہیں ہم آپ کو ایک دانشمند لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں
(مہمان فرشتوں نے) کہا: آپ خائف نہ ہوں ہم آپ کو ایک دانش مند لڑکے (کی پیدائش) کی خوشخبری سناتے ہیں،
انہوں نے کہا کہ آپ ڈریں نہیں ہم آپ کو ایک فرزند دانا کی بشارت دینے کے لئے آئے ہیں
انہوں نے کہا ڈرو نہیں، ہم تجھے ایک صاحب علم فرزند کی بشارت دیتے ہیں
(مہمانوں) نے کہا کہ ڈرئیے نہیں ہم آپ کو ایک صاحبِ علم بچہ کی (ولادت کی) بشارت دیتے ہیں۔
قَالَ أَبَشَّرْتُمُونِى عَلَىٰٓ أَن مَّسَّنِىَ ٱلْكِبَرُ فَبِمَ تُبَشِّرُونَ ﴿٥٤﴾
کہا مجھے اب بڑھاپے میں خوشخبری سناتے ہو سو کس چیز کی خوشخبری سناتے ہو
ابراہیمؑ نے کہا \"کیا تم اِس بڑھاپے میں مجھے اولاد کی بشارت دیتے ہو؟ ذرا سوچو تو سہی کہ یہ کیسی بشارت تم مجھے دے رہے ہو؟\"
کہا کیا اس پر مجھے بشارت دیتے ہو کہ مجھے بڑھاپا پہنچ گیا اب کاہے پر بشارت دیتے ہو،
بولے کہ جب مجھے بڑھاپے نے آ پکڑا تو تم خوشخبری دینے لگے۔ اب کاہے کی خوشخبری دیتے ہو
ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا: تم مجھے اس حال میں خوشخبری سنا رہے ہو جبکہ مجھے بڑھاپا لاحق ہو چکا ہے سو اب تم کس چیز کی خوشخبری سناتے ہو؟،
ابراہیم نے کہا کہ اب جب کہ بڑھاپا چھاگیا ہے تو مجھے کس چیز کی بشارت دے رہے ہو
کہا، کیا اس بڑھاپے کے آجانے کے بعد تم مجھے خوشخبری دیتے ہو! یہ خوشخبری تم کیسے دے رہے ہو؟
ابراہیم(ع) نے کہا تم مجھے اس حال میں بشارت دیتے ہو کہ مجھ پر بڑھاپا آچکا ہے یہ کس چیز کی بشارت ہے جو تم مجھے دیتے ہو؟
قَالُوا۟ بَشَّرْنَٰكَ بِٱلْحَقِّ فَلَا تَكُن مِّنَ ٱلْقَٰنِطِينَ ﴿٥٥﴾
انہوں نے کہا ہم نے تمہیں بھی سچی خوشخبری سنائی ہے سو تو نا امید نہ ہو
اُنہوں نے جواب دیا \"ہم تمہیں برحق بشارت دے رہے ہیں، تم مایوس نہ ہو\"
کہا ہم نے آپ کو سچی بشارت دی ہے آپ ناامید نہ ہوں،
(انہوں نے) کہا ہم آپ کو سچی خوشخبری دیتے ہیں آپ مایوس نہ ہوئیے
انہوں نے کہا: ہم آپ کو سچی بشارت دے رہے ہیں سو آپ نا امید نہ ہوں،
انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو بالکل سچی بشارت دے رہے ہیں خبردر آپ مایوسوں میں سے نہ ہوجائیں
انہوں نے کہا ہم آپ کو بالکل سچی خوشخبری سناتے ہیں آپ مایوس لوگوں میں شامل نہ ہوں
انہوں نے کہا ہم آپ کو بالکل سچی بشارت دے رہے ہیں تو آپ ناامید ہونے والوں میں سے نہ ہوں۔
قَالَ وَمَن يَقْنَطُ مِن رَّحْمَةِ رَبِّهِۦٓ إِلَّا ٱلضَّآلُّونَ ﴿٥٦﴾
کہا اپنے رب کی رحمت سے نا امید تو گمراہ لوگ ہی ہوا کرتے ہیں
ابراہیمؑ نے کہا \"اپنے رب کی رحمت سے مایوس تو گمراہ لوگ ہی ہوا کرتے ہیں\"
کہا اپنے رب کی رحمت سے کون ناامید ہو مگر وہی جو گمراہ ہوئے، ف۶۱)
(ابراہیم نے) کہا کہ خدا کی رحمت سے (میں مایوس کیوں ہونے لگا اس سے) مایوس ہونا گمراہوں کا کام ہے
ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا: اپنے رب کی رحمت سے گمراہوں کے سوا اور کون مایوس ہو سکتا ہے،
ابراہیم علیھ السّلام نے کہا کہ رحمت خدا سے سوائے گمراہوں کے کون مایوس ہوسکتا ہے
کہا اپنے رب تعالیٰ کی رحمت سے ناامید تو صرف گمراه اور بہکے ہوئے لوگ ہی ہوتے ہیں
ابراہیم(ع) نے کہا اپنے پروردگار کی رحمت سے تو گمراہوں کے سوا کون مایوس ہوتا ہے؟
قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ أَيُّهَا ٱلْمُرْسَلُونَ ﴿٥٧﴾
کہا اے فرشتو! پھر تمہارا کیا مقصد ہے
پھر ابراہیمؑ نے پوچھا \"اے فرستادگان الٰہی، وہ مہم کیا ہے جس پر آپ حضرات تشریف لائے ہیں؟\"
کہا پھر تمہارا کیا کام ہے اے فرشتو!
پھر کہنے لگے کہ فرشتو! تمہیں (اور) کیا کام ہے
ابراہیم (علیہ السلام) نے دریافت کیا: اے (اللہ کے) بھیجے ہوئے فرشتو! (اس بشارت کے علاوہ) اور تمہارا کیا کام ہے (جس کے لئے آئے ہو)،
پھر کہا کہ مگر یہ تو بتائیے کہ آپ لوگوں کا مقصد کیا ہے
پوچھا کہ اللہ کے بھیجے ہوئے (فرشتو!) تمہارا ایسا کیا اہم کام ہے؟
(پھر) کہا اے اللہ کے فرستادو آخر تمہیں کیا مہم درپیش ہے؟
قَالُوٓا۟ إِنَّآ أُرْسِلْنَآ إِلَىٰ قَوْمٍۢ مُّجْرِمِينَ ﴿٥٨﴾
انہوں نے کہا ہم ایک نافرمان قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں
وہ بولے، \"ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں
بولے ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں،
(انہوں نے) کہا کہ ہم ایک گنہگار قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں (کہ اس کو عذاب کریں)
انہوں نے کہا: ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں،
انہوں نے کہا کہ ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں
انہوں نے جواب دیا کہ ہم مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں
انہوں نے کہا کہ ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں۔
إِلَّآ ءَالَ لُوطٍ إِنَّا لَمُنَجُّوهُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٥٩﴾
مگر لوط کے گھر والے کہ ہم ان سب کو بچا لیں گے
صرف لوطؑ کے گھر والے مستثنیٰ ہیں، ان سب کو ہم بچا لیں گے
مگر لوط کے گھر والے، ان سب کو ہم بچالیں گے،
مگر لوط کے گھر والے کہ ان سب کو ہم بچالیں گے
سوائے لوط (علیہ السلام) کے گھرانے کے، بیشک ہم ان سب کو ضرور بچا لیں گے،
علاوہ لوط کے گھر والوں کے کہ ان میں کے ہر ایک کو نجات دینے والے ہیں
مگر خاندان لوط کہ ہم ان سب کو تو ضرور بچا لیں گے
سوا لوط(ع) کے گھر والوں کے کہ ہم ان سب کو بچا لیں گے۔
إِلَّا ٱمْرَأَتَهُۥ قَدَّرْنَآ ۙ إِنَّهَا لَمِنَ ٱلْغَٰبِرِينَ ﴿٦٠﴾
مگر اس کی بیوی ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پیچھے رہنے والو ں میں سے ہے
سوائے اُس کی بیوی کے جس کے لیے (اللہ فرماتا ہے کہ) ہم نے مقدر کر دیا ہے کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں شامل رہے گی\"
مگر اس کی عورت ہم ٹھہراچکے ہیں کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں ہے، ف۶۵)
البتہ ان کی عورت (کہ) اس کے لیے ہم نے ٹھہرا دیا ہے کہ وہ پیچھے رہ جائے گی
بجز ان کی بیوی کے، ہم (یہ) طے کر چکے ہیں کہ وہ ضرور (عذاب کے لئے) پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے،
علاوہ ان کی بیوی کے کہ اس کے لئے ہم نے طے کردیا ہے کہ وہ عذاب میں رہ جانے والوں میں سے ہوگی
سوائے اس (لوط) کی بیوی کے کہ ہم نے اسے رکنے اور باقی ره جانے والوں میں مقرر کر دیا ہے
بجز اس کی بیوی کے اس کی نسبت ہم نے یہ طے کیا ہے کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہوگی۔
فَلَمَّا جَآءَ ءَالَ لُوطٍ ٱلْمُرْسَلُونَ ﴿٦١﴾
پھر جب لوط کے گھر فرشتے پہنچے
پھر جب یہ فرستادے لوطؑ کے ہاں پہنچے
تو جب لوط کے گھر فرشتے آئے، ۶۶)
پھر جب فرشتے لوط کے گھر گئے
پھر جب لوط (علیہ السلام) کے خاندان کے پاس وہ فرستادہ (فرشتے) آئے،
پھر جب فرشتے آل لوط کے پاس آئے
جب بھیجے ہوئے فرشتے آل لوط کے پاس پہنچے
پس جب اللہ کے فرستادہ خاندانِ لوط (ع) کے پاس آئے۔
قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌۭ مُّنكَرُونَ ﴿٦٢﴾
کہا بے شک تم اجنبی لوگ ہو
تو اُس نے کہا \"آپ لوگ اجنبی معلوم ہوتے ہیں\"
کہا تم تو کچھ بیگانہ لوگ ہو، ف۶۷)
تو لوط نے کہا تم تو ناآشنا سے لوگ ہو
لوط (علیہ السلام) نے کہا: بیشک تم اجنبی لوگ (معلوم ہوتے) ہو،
اور لوط نے کہا کہ تم تو اجنبی قسم کے لوگ معلوم ہوتے ہو
تو انہوں (لوط علیہ السلام) نے کہا تم لوگ تو کچھ انجان سے معلوم ہو رہے ہو
تو لوط نے کہا کہ تم تو اجنبی لوگ معلوم ہوتے ہو۔
قَالُوا۟ بَلْ جِئْنَٰكَ بِمَا كَانُوا۟ فِيهِ يَمْتَرُونَ ﴿٦٣﴾
انہوں نے کہا بلکہ ہم تیرے پاس وہ چیز لے کر آئے ہیں جس میں وہ جھگڑتے تھے
اُنہوں نے جواب دیا \"نہیں، بلکہ ہم وہی چیز لے کر آئے ہیں جس کے آنے میں یہ لوگ شک کر رہے تھے
کہا بلکہ ہم تو آپ کے پاس وہ لائے ہیں جس میں یہ لوگ شک کرتے تھے،
وہ بولے کہ نہیں بلکہ ہم آپ کے پاس وہ چیز لے کر آئے ہیں جس میں لوگ شک کرتے تھے
انہوں نے کہا: (ایسا نہیں) بلکہ ہم آپ کے پاس وہ (عذاب) لے کر آئے ہیں جس میں یہ لوگ شک کرتے رہے ہیں،
تو انہوں نے کہا ہم وہ عذاب لے کر آئے ہیں جس میں آپ کی قوم شک کیا کرتی تھی
انہوں نے کہا نہیں بلکہ ہم تیرے پاس وه چیز ﻻئے ہیں جس میں یہ لوگ شک شبہ کر رہے تھے
انہوں نے کہا (نہیں) بلکہ ہم تمہارے پاس وہ چیز (عذاب) لے کر آئے ہیں جس میں (یہ) لوگ شک کیا کرتے تھے۔
وَأَتَيْنَٰكَ بِٱلْحَقِّ وَإِنَّا لَصَٰدِقُونَ ﴿٦٤﴾
او رہم تیرے پاس پکی بات لائے ہیں اوربے شک ہم سچ کہتے ہیں
ہم تم سے سچ کہتے ہیں کہ ہم حق کے ساتھ تمہارے پاس آئے ہیں
اور ہم آپ کے پاس سچا حکم لائے ہیں اور ہم بیشک سچے ہیں،
اور ہم آپ کے پاس یقینی بات لے کر آئے ہیں اور ہم سچ کہتے ہیں
اور ہم آپ کے پاس حق (کا فیصلہ) لے کر آئے ہیں اور ہم یقیناً سچے ہیں،
اب ہم وہ برحق عذاب لے کر آئے ہیں اور ہم بالکل سچے ہیں
ہم تو تیرے پاس (صریح) حق ﻻئے ہیں اور ہیں بھی بالکل سچے
اور ہم آپ کے پاس حق (عذاب) لے کر آئے ہیں اور بلاشبہ ہم بالکل سچے ہیں۔
فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍۢ مِّنَ ٱلَّيْلِ وَٱتَّبِعْ أَدْبَٰرَهُمْ وَلَا يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أَحَدٌۭ وَٱمْضُوا۟ حَيْثُ تُؤْمَرُونَ ﴿٦٥﴾
پس تم اپنے گھر والوں کو کچھ رات رہے لے نکلو اور تو ان کے پیچھے چل اور تم میں سے کوئی مڑ کر نہ دیکھے اور چلے جاؤ جہاں تمہیں حکم ہے
لہٰذا اب تم کچھ رات رہے اپنے گھر والوں کو لے کر نکل جاؤ اور خود ان کے پیچھے پیچھے چلو تم میں سے کوئی پلٹ کر نہ دیکھے بس سیدھے چلے جاؤ جدھر جانے کا تمہیں حکم دیا جا رہا ہے\"
تو اپنے گھر والوں کو کچھ رات رہے لے کر باہر جایے اور آپ ان کے پیچھے چلئے اور تم میں کوئی پیچھے پھر کر نہ دیکھے اور جہاں کو حکم ہے سیدھے چلے جایئے،
تو آپ کچھ رات رہے سے اپنے گھر والوں کو لے نکلیں اور خود ان کے پیچھے چلیں اور اور آپ میں سے کوئی شخص مڑ کر نہ دیکھے۔ اور جہاں آپ کو حکم ہو وہاں چلے جایئے
پس آپ اپنے اہلِ خانہ کو رات کے کسی حصہ میں لے کر نکل جائیے اور آپ خود ان کے پیچھے پیچھے چلئے اور آپ میں سے کوئی مڑ کر (بھی) پیچھے نہ دیکھے اور آپ کو جہاں جانے کا حکم دیا گیا ہے (وہاں) چلے جائیے،
آپ رات گئے اپنے اہل کو لے کر نکل جائیں اور خود پیچھے پیچھے سب کی نگرانی کرتے چلیں اور کوئی پیچھے کی طرف مڑ کر بھی نہ دیکھے اور جدھر کا حکم دیا گیا ہے سب ادھر ہی چلے جائیں
اب تو اپنے خاندان سمیت اس رات کے کسی حصہ میں چل دے اور آپ ان کے پیچھے رہنا، اور (خبردار) تم میں سے کوئی (پیچھے) مڑکر بھی نہ دیکھے اور جہاں کا تمہیں حکم کیا جارہا ہے وہاں چلے جانا
تو آپ رات کے کسی حصہ میں اپنے اہل و عیال کو لے کر نکل جائیں اور خود آپ ان کے پیچھے پیچھے چلیں اور آپ میں سے کوئی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے اور جدھر جانے کا آپ کو حکم دیا گیا ہے ادھر ہی چلے جائیں۔
وَقَضَيْنَآ إِلَيْهِ ذَٰلِكَ ٱلْأَمْرَ أَنَّ دَابِرَ هَٰٓؤُلَآءِ مَقْطُوعٌۭ مُّصْبِحِينَ ﴿٦٦﴾
اور ہم نے لوط کو قطعی طور پر یہ بات واضح کر دی تھی کہ صبح ہوتے ہی ان کی جڑ کاٹ دی جائے گی
اور اُسے ہم نے اپنا یہ فیصلہ پہنچا دیا کہ صبح ہوتے ہوتے اِن لوگوں کی جڑ کاٹ دی جائے گی
اور ہم نے اسے اس حکم کا فیصلہ سنادیا کہ صبح ہوتے ان کافروں کی جڑ کٹ جائے گی،
اور ہم نے لوط کی طرف وحی بھیجی کہ ان لوگوں کی جڑ صبح ہوتے ہوتے کاٹ دی جائے گی
اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کو اس فیصلہ سے بذریعہ وحی آگاہ کر دیا کہ بیشک اُن کے صبح کرتے ہی اُن لوگوں کی جڑ کٹ جائے گی،
اور ہم نے اس امر کا فیصلہ کرلیا ہے کہ صبح ہوتے ہوتے اس قوم کی جڑیں تک کاٹ دی جائیں گی
اور ہم نے اس کی طرف اس بات کا فیصلہ کر دیا کہ صبح ہوتے ہوتے ان لوگوں کی جڑیں کاٹ دی جائیں گی
اور ہم نے ان (لوط(ع)) کو بذریعۂ وحی اس فیصلہ سے آگاہ کر دیا کہ صبح ہوتے ہوتے ان کی جڑ بالکل کاٹ دی جائے گی۔
وَجَآءَ أَهْلُ ٱلْمَدِينَةِ يَسْتَبْشِرُونَ ﴿٦٧﴾
اور شہر والے خوشیاں کرتے ہوئے آئے
اتنے میں شہر کے لوگ خوشی کے مارے بے تاب ہو کر لوطؑ کے گھر چڑھ آئے
اور شہر والے خوشیاں مناتے آئے،
اور اہل شہر (لوط کے پاس) خوش خوش (دوڑے) آئے
اور اہلِ شہر (اپنی بد مستی میں) خوشیاں مناتے ہوئے (لوط علیہ السلام کے پاس) آپہنچے،
اور ادھر شہر والے نئے مہمانوں کو دیکھ کر خوشیاں مناتے ہوئے آگئے
اور شہر والے خوشیاں مناتے ہوئے آئے
اور شہر والے (نوجوان اور خوبصورت مہمانوں کو دیکھ کر) خوشیاں مناتے ہوئے آگئے۔
قَالَ إِنَّ هَٰٓؤُلَآءِ ضَيْفِى فَلَا تَفْضَحُونِ ﴿٦٨﴾
لوط نے کہا یہ لوگ میرے مہمان ہیں سو مجھے ذلیل نہ کرو
لوطؑ نے کہا \"بھائیو، یہ میرے مہمان ہیں، میری فضیحت نہ کرو
لوط نے کہا یہ میرے مہمان ہیں مجھے فضیحت (رُسوا) نہ کرو، ف۷۵)
(لوط نے) کہا کہ یہ میرے مہمان ہیں (کہیں ان کے بارے میں) مجھے رسوا نہ کرنا
لوط (علیہ السلام) نے کہا: بیشک یہ لوگ میرے مہمان ہیں پس تم مجھے (اِن کے بارے میں) شرم سار نہ کرو،
لوط نے کہا کہ یہ ہمارے مہمان ہیں خبردار ہمیں بدنام نہ کرنا
(لوط علیہ السلام نے) کہا یہ لوگ میرے مہمان ہیں تم مجھے رسوا نہ کرو
(لوط(ع) نے) کہا یہ لوگ میرے مہمان ہیں تم میری فضیحت نہ کرو۔
وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ وَلَا تُخْزُونِ ﴿٦٩﴾
اور الله سے ڈرو اور مجھے بے آبرو نہ کرو
اللہ سے ڈرو، مجھے رسوا نہ کرو\"
اور اللہ سے ڈرو اور مجھے رسوا نہ کرو،
اور خدا سے ڈرو۔ اور میری بےآبروئی نہ کیجو
اور اللہ (کے غضب) سے ڈرو اور مجھے رسوا نہ کرو،
اور اللہ سے ڈرو اور رسوائی کا سامان نہ کرو
اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور مجھے رسوا نہ کرو
اور اللہ سے ڈرو اور مجھے رسوا نہ کرو۔
قَالُوٓا۟ أَوَلَمْ نَنْهَكَ عَنِ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٧٠﴾
انہوں نے کہا کیاہم نے تمہیں دنیا بھر کی حمایت سے منع نہیں کیا ہے
وہ بولے \"کیا ہم بارہا تمہیں منع نہیں کر چکے ہیں کہ دنیا بھر کے ٹھیکے دار نہ بنو؟\"
بولے کیا ہم نے تمہیں منع نہ کیا تھا کہ اوروں کے معاملہ میں دخل نہ دو،
وہ بولے کیا ہم نے تم کو سارے جہان (کی حمایت وطرفداری) سے منع نہیں کیا
وہ (بد مست لوگ) بولے: (اے لوط!) کیا ہم نے تمہیں دنیا بھر کے لوگوں (کی حمایت) سے منع نہیں کیا تھا،
ان لوگوں نے کہا کہ کیا ہم نے آپ کو سب کے آنے سے منع نہیں کردیا تھا
وه بولے کیا ہم نے تجھے دنیا بھر (کی ٹھیکیداری) سے منع نہیں کر رکھا؟
انہوں نے کہا کہ کیا ہم نے آپ کو دنیا بھر کے لوگوں (کو مہمان کرنے) سے منع نہیں کر دیا تھا۔
قَالَ هَٰٓؤُلَآءِ بَنَاتِىٓ إِن كُنتُمْ فَٰعِلِينَ ﴿٧١﴾
کہا یہ میری بیٹیاں حاضر ہیں اگر تم کرنے والے ہو
لوطؑ نے عاجز ہو کر کہا \"اگر تمہیں کچھ کرنا ہی ہے تو یہ میری بیٹیاں موجود ہیں!\"
کہا یہ قوم کی عورتیں میری بیٹیاں ہیں اگر تمہیں کرنا ہے،
(انہوں نے) کہا کہ اگر تمہیں کرنا ہی ہے تو یہ میری (قوم کی) لڑکیاں ہیں (ان سے شادی کرلو)
لوط (علیہ السلام) نے کہا: یہ میری (قوم کی) بیٹیاں ہیں اگر تم کچھ کرنا چاہتے ہو (تو بجائے بدکرداری کے ان سے نکاح کر لو)،
لوط نے کہا کہ یہ ہماری قوم کی لڑکیاں حاضر ہیں اگر تم ایسا ہی کرنا چاہتے ہو
(لوط علیہ السلام نے) کہا اگر تمہیں کرنا ہی ہے تو یہ میری بچیاں موجود ہیں
آپ نے کہا اگر تم نے کچھ کرنا ہے تو پھر یہ میری (قوم کی) بیٹیاں موجود ہیں۔
لَعَمْرُكَ إِنَّهُمْ لَفِى سَكْرَتِهِمْ يَعْمَهُونَ ﴿٧٢﴾
تیری جان کی قسم ہے وہ اپنی مستی میں اندھے ہو رہے تھے
تیری جان کی قسم اے نبیؐ، اُس وقت اُن پر ایک نشہ سا چڑھا ہوا تھا جس میں وہ آپے سے باہر ہوئے جاتے تھے
اے محبوب تمہاری جان کی قسم بیشک وہ اپنے نشہ میں بھٹک رہے ہیں،
(اے محمد) تمہاری جان کی قسم وہ اپنی مستی میں مدہوش (ہو رہے) تھے
(اے حبیبِ مکرّم!) آپ کی عمرِ مبارک کی قَسم، بیشک یہ لوگ (بھی قومِ لوط کی طرح) اپنی بدمستی میں سرگرداں پھر رہے ہیں،
آپ کی جان کی قسم یہ لوگ گمراہی کے نشہ میں اندھے ہورہے ہیں
تیری عمر کی قسم! وه تو اپنی بدمستی میں سرگرداں تھے
آپ کی جان کی قسم! یہ لوگ اپنے نشہ میں بالکل اندھے ہو رہے تھے۔
فَأَخَذَتْهُمُ ٱلصَّيْحَةُ مُشْرِقِينَ ﴿٧٣﴾
پھر دن نکلتے ہی انہیں ہولناک آواز نے آ لیا
آخرکار پو پھٹتے ہی اُن کو ایک زبردست دھماکے نے آ لیا
تو دن نکلتے انہیں چنگھاڑ نے آلیا
سو ان کو سورج نکلتے نکلتے چنگھاڑ نے آپکڑا
پس انہیں طلوعِ آفتاب کے ساتھ ہی سخت آتشیں کڑک نے آلیا،
نتیجہ یہ ہوا کہ صبح ہوتے ہی انہیں ایک چیخ نے اپنی گرفت میں لے لیا
پس سورج نکلتے نکلتے انہیں ایک بڑے زور کی آواز نے پکڑ لیا
آخرکار سورج نکلتے نکلتے انہیں ایک ہولناک آواز (چیخ) نے آلیا۔
فَجَعَلْنَا عَٰلِيَهَا سَافِلَهَا وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهِمْ حِجَارَةًۭ مِّن سِجِّيلٍ ﴿٧٤﴾
پھر ہم نے ان بستیوں کو زیرو زبر کر دیا اور ان پر کنکر کے پتھر برسائے
اور ہم نے اُس بستی کو تل پٹ کر کے رکھ دیا اور ان پر پکی ہوئی مٹی کے پتھروں کی بارش برسا دی
تو ہم نے اس بستی کا اوپر کا حصہ اس نے نیچے کا حصہ کردیا اور ان پر کنکر کے پتھر برسائے،
اور ہم نے اس شہر کو (الٹ کر) نیچے اوپر کردیا۔ اور ان پر کھنگر کی پتھریاں برسائیں
سو ہم نے ان کی بستی کو زِیر و زَبر کر دیا اور ہم نے ان پر پتھر کی طرح سخت مٹی کے کنکر برسائے،
پھر ہم نے انہیں تہ و بالا کردیا اور ان کے اوپر کھڑنجے اور پتھروں کی بارش کردی
بالﺂخر ہم نے اس شہر کو اوپر تلے کر دیا اور ان لوگوں پر کنکر والے پتھر برسائے
پس ہم نے اس (بستی) کو تہہ و بالا کر دیا (اوپر کا طبقہ نیچے کر دیا)۔ اور ان پر پکی ہوئی مٹی کے پتھروں کی بارش کر دی۔
إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَٰتٍۢ لِّلْمُتَوَسِّمِينَ ﴿٧٥﴾
بے شک اس واقعہ میں اہلِ بصیرت کے لیے نشانیاں ہیں
اِس واقعے میں بڑی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو صاحب فراست ہیں
بیشک اس میں نشانیاں ہیں فراست والوں کے لیے،
بےشک اس (قصے) میں اہل فراست کے لیے نشانی ہے
بیشک اس (واقعہ) میں اہلِ فراست کے لئے نشانیاں ہیں،
ان باتوں میں صاحبان هہوش کے لئے بڑی نشانیاں پائی جاتی ہیں
بلاشبہ بصیرت والوں کے لیے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں
بے شک اس (واقعہ) میں حقیقت کی پہچان رکھنے والوں کے لئے بڑی نشانیاں ہیں۔
وَإِنَّهَا لَبِسَبِيلٍۢ مُّقِيمٍ ﴿٧٦﴾
اور بے شک یہ بستیاں سیدھے راستے پر واقع ہیں
اور وہ علاقہ (جہاں یہ واقعہ پیش آیا تھا) گزرگاہ عام پر واقع ہے
اور بیشک وہ بستی اس راہ پر ہے جو اب تک چلتی ہے،
اور وہ (شہر) اب تک سیدھے رستے پر (موجود) ہے
اور بیشک وہ بستی ایک آباد راستہ پر واقع ہے،
اور یہ بستی ایک مستقل چلنے والے راستہ پر ہے
یہ بستی ایسی راه پر ہے جو برابر چلتی رہتی (عام گذرگاه) ہے۔
اور وہ (بستی) ایک عام گزرگاہ پر واقع ہے جو اب تک قائم ہے۔
إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةًۭ لِّلْمُؤْمِنِينَ ﴿٧٧﴾
بے شک اس میں ایمانداروں کے لیے نشانیاں ہیں
اُس میں سامان عبرت ہے اُن لوگوں کے لیے جو صاحب ایمان ہیں
بیشک اس میں نشانیاں ہیں ایمان والوں کو،
بےشک اس میں ایمان لانے والوں کے لیے نشانی ہے
بیشک اس (واقعۂ قومِ لوط) میں اہلِ ایمان کے لئے نشانی (عبرت) ہے،
اور بیشک اس میں بھی صاحبانِ ایمان کے لئے نشانیاں ہیں
اور اس میں ایمان والوں کے لیے بڑی نشانی ہے
بے شک اس (واقعہ) میں اہلِ ایمان کے لئے بڑی نشانی ہے۔
وَإِن كَانَ أَصْحَٰبُ ٱلْأَيْكَةِ لَظَٰلِمِينَ ﴿٧٨﴾
اوربن کے لوگ بھی بدکار تھے
اور ایکہ والے ظالم تھے
اور بیشک جھاڑی والے ضرور ظالم تھے، ف۸۲)
اور بَن کے رہنے والے (یعنی قوم شعیب کے لوگ) بھی گنہگار تھے
اور بیشک باشندگانِ اَیکہ (یعنی گھنی جھاڑیوں کے رہنے والے) بھی بڑے ظالم تھے،
اور اگرچہ ایکہ والے ظالم تھے
اَیکَہ بستی کے رہنے والے بھی بڑے ﻇالم تھے
اور بے شک ایک (گھنے جنگل) والے بڑے ظالم تھے۔
فَٱنتَقَمْنَا مِنْهُمْ وَإِنَّهُمَا لَبِإِمَامٍۢ مُّبِينٍۢ ﴿٧٩﴾
پھر ہم نےان سےبھی بدلہ لیا اور یہ دونوں بستیاں کھلے راستہ پر واقع ہیں
تو دیکھ لو کہ ہم نے بھی اُن سے انتقام لیا، اور اِن دونوں قوموں کے اجڑے ہوئے علاقے کھلے راستے پر واقع ہیں
تو ہم نے ان سے بدلہ لیا اور بیشک دونوں بستیاں کھلے راستہ پر پڑتی ہیں،
تو ہم نے ان سے بھی بدلہ لیا۔ اور یہ دونوں شہر کھلے رستے پر (موجود) ہیں
پس ہم نے ان سے (بھی) انتقام لیا، اور یہ دونوں (بستیاں) کھلے راستہ پر (موجود) ہیں،
تو ہم نے ان سے بھی انتقام لیا اور یہ دونوں بستیاں واضح شاہراہ پر ہیں
جن سے (آخر) ہم نے انتقام لے ہی لیا۔ یہ دونوں شہر کھلے (عام) راستے پر ہیں
ہم نے ان سے انتقام لیا اور یہ دونوں (بستیاں) شارعِ عام پر واقع ہیں۔
وَلَقَدْ كَذَّبَ أَصْحَٰبُ ٱلْحِجْرِ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿٨٠﴾
او ربے شک حجر والوں نے رسولوں کو جھٹلایا تھا
حجر کے لوگ بھی رسولوں کی تکذیب کر چکے ہیں
اور بیشک حجر والو ں نے رسولوں کو جھٹلایا
اور (وادی) حجر کے رہنے والوں نے بھی پیغمبروں کی تکذیب کی
اور بیشک وادئ حجر کے باشندوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا،
اور اصحاب حجر نے بھی مرسلین کی تکذیب کی
اور حِجر والوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا
اور بے شک حجر کے لوگوں نے رسولوں کو جھٹلایا۔
وَءَاتَيْنَٰهُمْ ءَايَٰتِنَا فَكَانُوا۟ عَنْهَا مُعْرِضِينَ ﴿٨١﴾
اور ہم نے انہیں اپنی نشانیاں بھی دی تھیں پر وہ ان سے روگردانی کرتے تھے
ہم نے اپنی آیات اُن کے پاس بھیجیں، اپنی نشانیاں اُن کو دکھائیں، مگر وہ سب کو نظر انداز ہی کرتے رہے
اور ہم نے ان کو اپنی نشانیاں دیں تو وہ ان سے منہ پھیرے رہے،
ہم نے ان کو اپنی نشانیاں دیں اور وہ ان سے منہ پھرتے رہے
اور ہم نے انہیں (بھی) اپنی نشانیاں دیں مگر وہ ان سے رُوگردانی کرتے رہے،
اور ہم نے انہیں بھی اپنی نشانیاں دیں تو وہ اعراض کرنے والے ہی رہ گئے
اور ہم نے ان کو اپنی نشانیاں بھی عطا فرمائیں (لیکن) تاہم وه ان سے روگردانی ہی کرتے رہے
اور ہم نے انہیں نشانیاں عطا کیں مگر وہ ان سے روگردانی ہی کرتے رہے۔
وَكَانُوا۟ يَنْحِتُونَ مِنَ ٱلْجِبَالِ بُيُوتًا ءَامِنِينَ ﴿٨٢﴾
او وہ لوگ پہاڑوں کو تراش کر گھر بناتے تھے کہ امن میں رہیں
وہ پہاڑ تراش تراش کر مکان بناتے تھے اور اپنی جگہ بالکل بے خوف اور مطمئن تھے
اور وہ پہاڑوں میں گھر تراشتے تھے بے خوف
اور وہ پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بناتے تھے (کہ) امن (واطمینان) سے رہیں گے
اور وہ لوگ بے خوف و خطر پہاڑوں میں گھر تراشتے تھے،
اور یہ لوگ پہاڑ کو تراش کر محفوظ قسم کے مکانات بناتے تھے
یہ لوگ پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بناتے تھے، بے خوف ہوکر
اور وہ پہاڑوں کو تراش کر گھر بناتے تھے تاکہ امن و اطمینان سے رہیں۔
فَأَخَذَتْهُمُ ٱلصَّيْحَةُ مُصْبِحِينَ ﴿٨٣﴾
پھر انہیں صبح کے وقت سخت آواز نے آ پکڑا
آخرکار ایک زبردست دھماکے نے اُن کو صبح ہوتے آ لیا
تو انہیں صبح ہوتے چنگھاڑ نے آلیا
تو چیخ نے ان کو صبح ہوتے ہوتے آپکڑا
تو انہیں (بھی) صبح کرتے ہی خوفناک کڑک نے آپکڑا،
تو انہیں بھی صبح سویرے ہی ایک چنگھاڑ نے پکڑلیا
آخر انہیں بھی صبح ہوتے ہوتے چنگھاڑنے آدبوچا
پس صبح کے وقت انہیں ایک ہولناک آواز نے آپکڑا۔
فَمَآ أَغْنَىٰ عَنْهُم مَّا كَانُوا۟ يَكْسِبُونَ ﴿٨٤﴾
پھر ان کے دنیاوی ہنر ان کے کچھ بھی کام نہ آئے
اور اُن کی کمائی اُن کے کچھ کام نہ آئی
تو ان کی کمائی کچھ ان کے کام نہ آئی
اور جو کام وہ کرتے تھے وہ ان کے کچھ بھی کام نہ آئے
سو جو (مال) وہ کمایا کرتے تھے وہ ان سے (اللہ کے عذاب) کو دفع نہ کر سکا،
تو انہوں نے جس قدر بھی حاصل کیا تھا کچھ کام نہ آیا
پس ان کی کسی تدبیروعمل نے انہیں کوئی فائده نہ دیا
سو جو کچھ انہوں نے کمایا تھا وہ ان کے کام نہ آیا۔
وَمَا خَلَقْنَا ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَآ إِلَّا بِٱلْحَقِّ ۗ وَإِنَّ ٱلسَّاعَةَ لَءَاتِيَةٌۭ ۖ فَٱصْفَحِ ٱلصَّفْحَ ٱلْجَمِيلَ ﴿٨٥﴾
اور ہم نے آسمانوں اور زمین اور ان کی درمیانی چیزوں کو بغیر حکمت کے پیدا نہیں کیا اور قیامت ضرور آنے والی ہے پر تو ان سے خوش خلقی کے ساتھ کنارہ کر
ہم نے زمین اور آسمان کو اور ان کی سب موجودات کو حق کے سوا کسی اور بنیاد پر خلق نہیں کیا ہے، اور فیصلے کی گھڑی یقیناً آنے والی ہے، پس اے محمدؐ، تم (اِن لوگوں کی بیہودگیوں پر) شریفانہ درگزر سے کام لو
اور ہم نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے عبث نہ بنایا، اور بیشک قیامت آنے والی ہے تو تم اچھی طرح درگزر کرو، ف۹۳)
اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو (مخلوقات) ان میں ہے اس کو تدبیر کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ اور قیامت تو ضرور آکر رہے گی تو تم (ان لوگوں سے) اچھی طرح سے درگزر کرو
اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے عبث پیدا نہیں کیا، اور یقیناً قیامت کی گھڑی آنے والی ہے، سو (اے اخلاقِ مجسّم!) آپ بڑے حسن و خوبی کے ساتھ درگزر کرتے رہئے،
اور ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان جو کچھ بھی ہے سب کو برحق پیدا کیا ہے اور قیامت بہرحال آنے والی ہے لہذا آپ ان سے خوبصورتی کے ساتھ درگزر کردیں
ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کو حق کے ساتھ ہی پیدا فرمایا ہے، اور قیامت ضرور ضرور آنے والی ہے۔ پس تو حسن وخوبی (اور اچھائی) سے درگزر کر لے
اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو نیز جو کچھ ان کے درمیان ہے اس کو پیدا نہیں کیا مگر حق و حکمت کے ساتھ اور قیامت یقینا آنے والی ہے پس (اے رسول) آپ شائستہ طریقہ سے درگزر کریں۔
إِنَّ رَبَّكَ هُوَ ٱلْخَلَّٰقُ ٱلْعَلِيمُ ﴿٨٦﴾
بے شک تیار رب وہی پیدا کرنے والا جاننے والا ہے
یقیناً تمہارا رب سب کا خالق ہے اور سب کچھ جانتا ہے
بیشک تمہارا رب ہی بہت پیدا کرنے والا جاننے والا ہے
کچھ شک نہیں کہ تمہارا پروردگار (سب کچھ) پیدا کرنے والا (اور) جاننے والا ہے
بیشک آپ کا رب ہی سب کو پیدا فرمانے والا خوب جاننے والا ہے،
بیشک آپ کا پروردگار سب کا پیدا کرنے والا اور سب کا جاننے والا ہے
یقیناً تیرا پروردگار ہی پیدا کرنے واﻻ اور جاننے واﻻ ہے
بے شک آپ کا پروردگار ہی بڑا پیدا کرنے والا (اور) بڑا جاننے والا ہے۔
وَلَقَدْ ءَاتَيْنَٰكَ سَبْعًۭا مِّنَ ٱلْمَثَانِى وَٱلْقُرْءَانَ ٱلْعَظِيمَ ﴿٨٧﴾
اور ہم نے تمہیں سات آیتیں دیں جو (نماز میں) دہرائی جاتی ہیں اور قرآن عظمت والا دیا
ہم نے تم کو سات ایسی آیتیں دے رکھی ہیں جو بار بار دہرائی جانے کے لائق ہیں، اور تمہیں قرآن عظیم عطا کیا ہے
اور بیشک ہم نے تم کو سات آیتیں دیں جو دہرائی جاتی ہیں اور عظمت والا قرآن،
اور ہم نے تم کو سات (آیتیں) جو (نماز میں) دہرا کر پڑھی جاتی ہیں (یعنی سورہٴ الحمد) اور عظمت والا قرآن عطا فرمایا ہے
اور بیشک ہم نے آپ کو بار بار دہرائی جانے والی سات آیتیں (یعنی سورۂ فاتحہ) اور بڑی عظمت والا قرآن عطا فرمایا ہے،
اور ہم نے آپ کو سبع مثانی اور قرآن عظیم عطا کیا ہے
یقیناً ہم نے آپ کو سات آیتیں دے رکھی ہیں کہ دہرائی جاتی ہیں اور عظیم قرآن بھی دے رکھا ہے
اور بلاشبہ ہم نے آپ کو دہرائی جانے والی سات آیتیں عطا کی ہیں اور قرآنِ عظیم بھی۔
لَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَىٰ مَا مَتَّعْنَا بِهِۦٓ أَزْوَٰجًۭا مِّنْهُمْ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَٱخْفِضْ جَنَاحَكَ لِلْمُؤْمِنِينَ ﴿٨٨﴾
اور تو اپنی آنکھ اٹھا کر بھی ان چیزوں کو نہ دیکھ جو ہم نے مختلف قسم کے کافروں کو استعمال کے لیے دے رکھی ہیں اور ان پر غم نہ کر اور اپنے بازو ایمان والوں کے لیے جھکا دے
تم اُس متاع دنیا کی طرف آنکھ اٹھا کر نہ دیکھو جو ہم نے اِن میں سے مختلف قسم کے لوگوں کو دے رکھی ہے، اور نہ اِن کے حال پر اپنا دل کڑھاؤ انہیں چھوڑ کر ایمان لانے والوں کی طرف جھکو
اپنی آنکھ اٹھاکر اس چیز کو نہ دیکھو جو ہم نے ان کے جوڑوں کو برتنے کو دی اور ان کا کچھ غم نہ کھاؤ اور مسلمانوں کو اپنی رحمت کے پروں میں لے لو،
اور ہم نے کفار کی کئی جماعتوں کو جو (فوائد دنیاوی سے) متمتع کیا ہے تم ان کی طرف (رغبت سے) آنکھ اٹھا کر نہ دیکھنا اور نہ ان کے حال پر تاسف کرنا اور مومنوں سے خاطر اور تواضع سے پیش آنا
آپ ان چیزوں کی طرف نگاہ اٹھا کر بھی نہ دیکھئے جن سے ہم نے کافروں کے گروہوں کو (چند روزہ) عیش کے لئے بہرہ مند کیا ہے، اور ان (کی گمراہی) پر رنجیدہ خاطر بھی نہ ہوں اور اہلِ ایمان (کی دل جوئی) کے لئے اپنے (شفقت و التفات کے) بازو جھکائے رکھئے،
لہذا آپ ان کفار میں بعض افراد کو ہم نے جو کچھ نعمااُ دنیا عطا کردی ہیں ان کی طرف نگاہ اٹھا کر بھی نہ دیکھیں اور اس کے بارے میں ہرگز رنجیدہ بھی نہ ہوں بس آپ اپنے شانوں کو صاحبانِ ایمان کے لئے جھکائے رکھیں
آپ ہر گز اپنی نظریں اس چیز کی طرف نہ دوڑائیں، جس سے ہم نے ان میں سے کئی قسم کے لوگوں کو بہره مند کر رکھا ہے، نہ ان پر آپ افسوس کریں اور مومنوں کے لیے اپنے بازو جھکائے رہیں
آپ اپنی آنکھ اٹھا کر بھی ان چیزوں کی طرف نہ دیکھیں جن سے ہم نے مختلف قسم کے لوگوں (کافروں) کو بہرہ مند کیا ہے اور نہ ہی ان کے بارے میں غمگین ہوں اور اہلِ ایمان کے لئے اپنے بازو پھیلا دیں (ان کے ساتھ شفقت سے پیش آئیں)۔
وَقُلْ إِنِّىٓ أَنَا ٱلنَّذِيرُ ٱلْمُبِينُ ﴿٨٩﴾
اور کہہ دو بے شک میں کھلم کھلا ڈرانے والا ہوں
اور (نہ ماننے والوں سے) کہہ دو کہ میں تو صاف صاف تنبیہ کرنے والا ہوں
اور فرماؤ کہ میں ہی ہوں صاف ڈر سنانے والا (اس عذاب سے)،
اور کہہ دو کہ میں تو علانیہ ڈر سنانے والا ہوں
اور فرما دیجئے کہ بیشک (اب) میں ہی (عذابِ الٰہی کا) واضح و صریح ڈر سنانے والا ہوں،
اور یہ کہہ دیں کہ میں تو بہت واضح انداز سے ڈرانے والا ہوں
اور کہہ دیجئے کہ میں تو کھلم کھلا ڈرانے واﻻ ہوں
اور کہہ دیجیے کہ میں تو عذاب سے کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں۔
كَمَآ أَنزَلْنَا عَلَى ٱلْمُقْتَسِمِينَ ﴿٩٠﴾
جیسا ہم نے (عذاب) ان بانٹنے والو ں پر بھیجا ہے
یہ اُسی کی طرح کی تنبیہ ہے جیسی ہم نے اُن تفرقہ پردازوں کی طرف بھیجی تھی
جیسا ہم نے بانٹنے والوں پر اتارا،
(اور ہم ان کفار پر اسی طرح عذاب نازل کریں گے) جس طرح ان لوگوں پر نازل کیا جنہوں نے تقسیم کردیا
جیسا (عذاب) کہ ہم نے تقسیم کرنے والوں (یعنی یہود و نصارٰی) پر اتارا تھا،
جس طرح کہ ہم نے ان لوگوں پر عذاب نازل کیا ہے جو کتاب خدا کا حصہ ّبانٹ کرنے والے تھے
جیسے کہ ہم نے ان تقسیم کرنے والوں پر اتارا
(اے رسول) جس طرح ہم نے تقسیم کرنے والوں پر اپنا کلام نازل کیا تھا۔ (اسی طرح) آپ پر بھی نازل کیا ہے۔
ٱلَّذِينَ جَعَلُوا۟ ٱلْقُرْءَانَ عِضِينَ ﴿٩١﴾
جنہوں نے قرآن کو ٹکڑے ٹکڑے کیا ہے
جنہوں نے اپنے قرآن کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا ہے
جنہوں نے کلامِ الٰہی کو تکے بوٹی کرلیا، ف۹۹)
یعنی قرآن کو (کچھ ماننے اور کچھ نہ ماننے سے) ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا
جنہوں نے قرآن کو ٹکڑے ٹکڑے (کر کے تقسیم) کر ڈالا (یعنی موافق آیتوں کو مان لیا اور غیر موافق کو نہ مانا)،
جن لوگوں نے قرآن کو ٹکڑے کردیا ہے
جنہوں نے اس کتاب الٰہی کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے
(لیکن یہ وہ لوگ تھے) جنہوں نے قرآن کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے۔
فَوَرَبِّكَ لَنَسْـَٔلَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ ﴿٩٢﴾
پھر تیرے رب کی قسم ہے البتہ ہم ان سب سے سوال کریں گے
تو قسم ہے تیرے رب کی، ہم ضرور ان سب سے پوچھیں گے
تو تمہارے رب کی قسم ہم ضرور ان سب سے پوچھیں گے،
تمہارے پروردگار کی قسم ہم ان سے ضرور پرسش کریں گے
سو آپ کے رب کی قسم! ہم ان سب سے ضرور پرسش کریں گے،
لہذا آپ کے پروردگار کی قسم کہ ہم ان سے اس بارے میں ضرور سوال کریں گے
قسم ہے تیرے پالنے والے کی! ہم ان سب سے ضرور باز پرس کریں گے
آپ کے پروردگار کی قسم ہم ان سے اس کی بابت ضرور سوال کریں گے۔
عَمَّا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿٩٣﴾
اس چیز سے کہ وہ کرتے تھے
کہ تم کیا کرتے رہے ہو
جو کچھ وہ کرتے تھے،
ان کاموں کی جو وہ کرتے رہے
ان اعمال سے متعلق جو وہ کرتے رہے تھے،
جو کچھ وہ کیا کرتے تھے
ہر اس چیز کی جو وه کرتے تھے
جو کچھ وہ کیا کرتے تھے۔
فَٱصْدَعْ بِمَا تُؤْمَرُ وَأَعْرِضْ عَنِ ٱلْمُشْرِكِينَ ﴿٩٤﴾
سو تو کھول کر سنا دے جو تجھے حکم دیا گیا ہے اور مشرکوں کی پروا نہ کر
پس اے نبیؐ، جس چیز کا تمہیں حکم دیا جا رہا ہے، اُسے ہانکے پکارے کہہ دو اور شرک کرنے والوں کی ذرا پروا نہ کرو
تو اعلانیہ کہہ دو جس بات کا تمہیں حکم ہے اور مشرکوں سے منہ پھیر لو، ف۱۰۳)
پس جو حکم تم کو (خدا کی طرف سے) ملا ہے وہ (لوگوں کو) سنا دو اور مشرکوں کا (ذرا) خیال نہ کرو
پس آپ وہ (باتیں) اعلانیہ کہہ ڈالیں جن کا آپ کو حکم دیا گیا ہے اور آپ مشرکوں سے منہ پھیر لیجئے،
پس آپ اس بات کا واضح اعلان کردیں جس کا حکم دیا گیا ہے اور مشرکین سے کنارہ کش ہوجائیں
پس آپ اس حکم کو جو آپ کو کیا جارہا ہے کھول کر سنا دیجئے! اور مشرکوں سے منھ پھیر لیجئے
پس جس چیز کا آپ کو حکم دیا گیا ہے اس کا واضح اعلان کر دیں اور مشرکوں سے اعراض کریں (ان کی کچھ پروا نہ کریں)۔
إِنَّا كَفَيْنَٰكَ ٱلْمُسْتَهْزِءِينَ ﴿٩٥﴾
بے شک ہم تیری طرف سے ٹھٹھا کرنے والوں کے لیے کافی ہیں
تمہاری طرف سے ہم اُن مذاق اڑانے والوں کی خبر لینے کے لیے کافی ہیں
بیشک ان ہنسنے والوں پر ہم تمہیں کفا یت کرتے ہیں
ہم تمہیں ان لوگوں (کے شر) سے بچانے کے لیے جو تم سے استہزاء کرتے ہیں کافی ہیں
بیشک مذاق کرنے والوں (کو انجام تک پہنچانے) کے لئے ہم آپ کو کافی ہیں،
ہم ان استہزائ کرنے والوں کے لئے کافی ہیں
آپ سے جو لوگ مسخراپن کرتے ہیں ان کی سزا کے لیے ہم کافی ہیں
جو آپ کا مذاق اڑاتے ہیں ہم ان کے لئے کافی ہیں۔
ٱلَّذِينَ يَجْعَلُونَ مَعَ ٱللَّهِ إِلَٰهًا ءَاخَرَ ۚ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ﴿٩٦﴾
اور جو الله کے ساتھ دوسرا خدا مقرر کرتے ہیں سو عنقریب معلوم کر لیں گے
جو اللہ کے ساتھ کسی اور کو بھی خدا قرار دیتے ہیں عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا
جو ا لله کے ساتھ دوسرا معبود ٹھہراتے ہیں تو اب جان جائیں گے،
جو خدا کے ساتھ معبود قرار دیتے ہیں۔ سو عنقریب ان کو (ان باتوں کا انجام) معلوم ہوجائے گا
جو اللہ کے ساتھ دوسرا معبود بناتے ہیں سو وہ عنقریب (اپنا انجام) جان لیں گے،
جو خدا کے ساتھ دوسرا خدا قرار دیتے ہیں اور عنقریب انہیں ان کا حال معلوم ہوجائے گا
جو اللہ کے ساتھ دوسرے معبود مقرر کرتے ہیں انہیں عنقریب معلوم ہو جائے گا
جو خدا کے ساتھ دوسرا الٰہ قرار دیتے ہیں انہیں عنقریب (اپنا انجام) معلوم ہو جائے گا۔
وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّكَ يَضِيقُ صَدْرُكَ بِمَا يَقُولُونَ ﴿٩٧﴾
اور ہم جانتے ہیں کہ تیرا دل ان باتوں سے تنگ ہوتا ہے جو وہ کہتے ہیں
ہمیں معلوم ہے کہ جو باتیں یہ لوگ تم پر بناتے ہیں ان سے تمہارے دل کو سخت کوفت ہوتی ہے
اور بیشک ہمیں معلوم ہے کہ ان کی باتوں سے تم دل تنگ ہوتے ہو،
اور ہم جانتے ہیں کہ ان باتوں سے تمہارا دل تنگ ہوتا ہے
اور بیشک ہم جانتے ہیں کہ آپ کا سینۂ (اقدس) ان باتوں سے تنگ ہوتا ہے جو وہ کہتے ہیں،
اور ہم جانتے ہیں کہ آپ ان کی باتوں سے دل تنگ دل ہورہے ہیں
ہمیں خوب علم ہے کہ ان کی باتوں سے آپ کا دل تنگ ہوتا ہے
اور بے شک ہم جانتے ہیں کہ جو کچھ (یہ لوگ) کہتے رہتے ہیں اس سے آپ کا دل تنگ ہوتا ہے۔
فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَكُن مِّنَ ٱلسَّٰجِدِينَ ﴿٩٨﴾
سو تو اپنے رب کی تسبیح حمد کے ساتھ کیے جا اور سجدہ کرنے والوں میں سے ہو
اس کا علاج یہ ہے کہ اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرو، اس کی جناب میں سجدہ بجا لاؤ
تو اپنے رب کو سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو اور سجدہ والوں میں ہو،
تو تم اپنے پروردگار کی تسبیح کہتے اور (اس کی) خوبیاں بیان کرتے رہو اور سجدہ کرنے والوں میں داخل رہو
سو آپ حمد کے ساتھ اپنے رب کی تسبیح کیا کریں اور سجود کرنے والوں میں (شامل) رہا کریں،
تو اب اپنے پروردگار کے حمدکی تسبیح کیجئے اور سجدہ گزاروں میں شامل ہوجایئے
آپ اپنے پروردگار کی تسبیح اور حمد بیان کرتے رہیں اور سجده کرنے والوں میں شامل ہو جائیں
تو اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کریں اور سجدہ کرنے والوں میں سے ہو جائیں۔
وَٱعْبُدْ رَبَّكَ حَتَّىٰ يَأْتِيَكَ ٱلْيَقِينُ ﴿٩٩﴾
اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہو یہاں تک کہ تمہیں موت آجائے
اور اُس آخری گھڑی تک اپنے رب کی بندگی کرتے رہو جس کا آنا یقینی ہے
اور مرتے دم تک اپنے رب کی عبادت میں رہو،
اور اپنے پروردگار کی عبادت کئے جاؤ یہاں تک کہ تمہاری موت (کا وقت) آجائے
اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہیں یہاں تک کہ آپ کو (آپ کی شان کے لائق) مقامِ یقین مل جائے (یعنی انشراحِ کامل نصیب ہو جائے یا لمحۂ وصالِ حق)،
اور اس وقت تک اپنے رب کی عبادت کرتے رہئے جب تک کہ موت نہ آجائے
اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہیں یہاں تک کہ آپ کو موت آجائے
اور اس وقت تک برابر اپنے پروردگار کی عبادت کرتے رہیں جب تک کہ تمہارے پاس موت نہ آجائے۔