Setting
Surah The Pilgrimage [Al-Hajj] in Urdu
يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ ٱتَّقُوا۟ رَبَّكُمْ ۚ إِنَّ زَلْزَلَةَ ٱلسَّاعَةِ شَىْءٌ عَظِيمٌۭ ﴿١﴾
اے لوگو اپنے رب سے ڈرو بے شک قیامت کا زلزلہ ایک بڑی چیز ہے
لوگو، اپنے رب کے غضب سے بچو، حقیقت یہ ہے کہ قیامت کا زلزلہ بڑی (ہولناک) چیز ہے
اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو بیشک قیامت کا زلزلہ بڑی سخت چیز ہے،
لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو۔ کہ قیامت کا زلزلہ ایک حادثہٴ عظیم ہوگا
اے لوگو! اپنے رب سے ڈرتے رہو۔ بیشک قیامت کا زلزلہ بڑی سخت چیز ہے،
لوگو ! اپنے پروردگار سے ڈرو کہ قیامت کا زلزلہ بہت بڑی شے ہے
لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو! بلاشبہ قیامت کا زلزلہ بہت ہی بڑی چیز ہے
اے لوگو! اپنے پروردگار (کی ناراضی) سے ڈرو۔ بیشک قیامت کا زلزلہ بہت بڑی شے ہے۔
يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّآ أَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى ٱلنَّاسَ سُكَٰرَىٰ وَمَا هُم بِسُكَٰرَىٰ وَلَٰكِنَّ عَذَابَ ٱللَّهِ شَدِيدٌۭ ﴿٢﴾
جس دن اسے دیکھو گے ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے کو بھول جائے گی اور ہر حمل والی اپنا حمل ڈال دے گی اور تجھے لوگ مدہوش نظر آئیں گے اور وہ مدہوش نہ ہوں گے لیکن الله کا عذاب سخت ہوگا
جس روز تم اسے دیکھو گے، حال یہ ہو گا کہ ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچّے سے غافل ہو جائے گی، ہر حاملہ کا حمل گر جائے گا، اور لوگ تم کو مدہوش نظر آئیں گے، حالانکہ وہ نشے میں نہ ہوں گے، بلکہ اللہ کا عذاب ہی کچھ ایسا سخت ہوگا
جس دن تم اسے دیکھو گے ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے کو بھول جائے گی اور ہر گابھ اپنا گابھ ڈال دے گی اور تو لوگوں کو دیکھے گا جیسے نشہ میں ہیں اور نشہ میں نہ ہوں گے مگر ہے یہ کہ اللہ کی مار کڑی ہے،
(اے مخاطب) جس دن تو اس کو دیکھے گا (اُس دن یہ حال ہوگا کہ) تمام دودھ پلانے والی عورتیں اپنے بچوں کو بھول جائیں گی۔ اور تمام حمل والیوں کے حمل گر پڑیں گے۔ اور لوگ تجھ کو متوالے نظر آئیں گے مگر وہ متوالے نہیں ہوں گے بلکہ (عذاب دیکھ کر) مدہوش ہو رہے ہوں گے۔ بےشک خدا کا عذاب بڑا سخت ہے
جس دن تم اسے دیکھو گے ہر دودھ پلانے والی (ماں) اس (بچی) کو بھول جائے گی جسے وہ دودھ پلا رہی تھی اور ہر حمل والی عورت اپنا حمل گرا دے گی اور (اے دیکھنے والے!) تو لوگوں کو نشہ (کی حالت) میں دیکھے گا حالانکہ وہ (فی الحقیقت) نشہ میں نہیں ہوں گے لیکن اﷲ کا عذاب (ہی اتنا) سخت ہوگا (کہ ہر شخص حواس باختہ ہو جائے گا)،
جس دن تم دیکھو گے کہ دودھ پلانے والی عورتیں اپنے دودھ پیتے بچوّں سے غافل ہوجائیں گی اور حاملہ عورتیں اپنے حمل کو گرادیں گی اور لوگ نشہ کی حالت میں نظر آئیں گے حالانکہ وہ بدمست نہیں ہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب ہی بڑا سخت ہوگا
جس دن تم اسے دیکھ لو گے ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے کو بھول جائے گی اور تمام حمل والیوں کے حمل گر جائیں گے اور تو دیکھے گا کہ لوگ مدہوش دکھائی دیں گے، حاﻻنکہ درحقیقت وه متوالے نہ ہوں گے لیکن اللہ کا عذاب بڑا ہی سخت ہے
جس دن تم اسے دیکھوگے کہ ہر دودھ پلانے والی (ماں) اس (بچہ) سے غافل ہو جائے گی جسے وہ دودھ پلاتی ہے اور ہر حاملہ عورت اپنا حمل گرا دے گی۔ اور تم لوگوں کو نشہ میں مدہوش دیکھوگے۔ حالانکہ وہ نشہ میں مدہوش نہیں ہوں گے۔ مگر اللہ کا عذاب بڑا سخت ہوگا۔
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يُجَٰدِلُ فِى ٱللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍۢ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَٰنٍۢ مَّرِيدٍۢ ﴿٣﴾
اور بعضے لوگ وہ ہیں جو الله کے معاملے میں بے سمجھی سے جھگڑتے ہیں اور ہر شیطان سرکش کے کہنے پر چلتے ہیں
بعض لوگ ایسے ہیں جو عِلم کے بغیر اللہ کے بارے میں بحثیں کرتے ہیں اور ہر شیطان سرکش کی پیروی کرنے لگتے ہیں
اور کچھ لوگ وہ ہیں کہ اللہ کے معاملہ میں جھگڑتے ہیں بے جانے بوجھے، اور ہر سرکش شیطان کے پیچھے ہو لیتے ہیں
اور بعض لوگ ایسے ہیں جو خدا (کی شان) میں علم (ودانش) کے بغیر جھگڑتے اور ہر شیطان سرکش کی پیروی کرتے ہیں
اور کچھ لوگ (ایسے) ہیں جو اﷲ کے بارے میں بغیر علم و دانش کے جھگڑا کرتے ہیں اور ہر سرکش شیطان کی پیروی کرتے ہیں،
اور لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو بغیر جانے بوجھے خدا کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں اور ہر سرکش شیطان کا اتباع کرلیتے ہیں
بعض لوگ اللہ کے بارے میں باتیں بناتے ہیں اور وه بھی بے علمی کے ساتھ اور ہر سرکش شیطان کی پیروی کرتے ہیں
اور لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں کہ جو اللہ کے بارے میں علم کے بغیر کج بحثی کرتے ہیں اور سرکش شیطان کی پیروی کرتے ہیں۔
كُتِبَ عَلَيْهِ أَنَّهُۥ مَن تَوَلَّاهُ فَأَنَّهُۥ يُضِلُّهُۥ وَيَهْدِيهِ إِلَىٰ عَذَابِ ٱلسَّعِيرِ ﴿٤﴾
جس کے حق میں لکھاجا چکا ہے کہ جو اسے یار بنائے گا تو وہ اسے گمراہ کر کے رہے گا اور اسے دوزخ کے عذاب کا راستہ دکھائے گا
حالانکہ اُس کے تو نصیب ہی میں یہ لکھا ہے کہ جو اس کو دوست بنائے گا اسے وہ گمراہ کر کے چھوڑے گا اور عذاب جہنّم کا راستہ دکھائے گا
جس پر لکھ دیا گیا ہے کہ جو اس کی دوستی کرے گا تو یہ ضرور اسے گمراہ کردے گا اور اسے عذاب دوزخ کی راہ بتائے گا
جس کے بارے میں لکھ دیا گیا ہے کہ جو اسے دوست رکھے گا تو اس کو گمراہ کردے گا اور دوزخ کے عذاب کا رستہ دکھائے گا
جس (شیطان) کے بارے میں لکھ دیا گیا ہے کہ جو شخص اسے دوست رکھے گا سو وہ اسے گمراہ کر دے گا اور اسے دوزخ کے عذاب کا راستہ دکھائے گا،
ان کے بارے میں یہ لکھ دیا گیا ہے کہ جو شیطان کو اپنا دوست بنائے گا شیطان اسے گمراہ کردے گا اور پھر جہنمّ کے عذاب کی طرف رہنمائی کردے گا
جس پر (قضائے الٰہی) لکھ دی گئی ہے کہ جو کوئی اس کی رفاقت کرے گا وه اسے گمراه کر دے گا اور اسے آگ کے عذاب کی طرف لے جائے گا
جس (مردود) کے بارے میں لکھا جا چکا ہے کہ جو کوئی اس کو دوست بنائے گا وہ ضرور اسے گمراہ کرے گا۔ اور اسے بھڑکتی ہوئی آگ کے عذاب کا راستہ دکھائے گا۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ إِن كُنتُمْ فِى رَيْبٍۢ مِّنَ ٱلْبَعْثِ فَإِنَّا خَلَقْنَٰكُم مِّن تُرَابٍۢ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍۢ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍۢ ثُمَّ مِن مُّضْغَةٍۢ مُّخَلَّقَةٍۢ وَغَيْرِ مُخَلَّقَةٍۢ لِّنُبَيِّنَ لَكُمْ ۚ وَنُقِرُّ فِى ٱلْأَرْحَامِ مَا نَشَآءُ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى ثُمَّ نُخْرِجُكُمْ طِفْلًۭا ثُمَّ لِتَبْلُغُوٓا۟ أَشُدَّكُمْ ۖ وَمِنكُم مَّن يُتَوَفَّىٰ وَمِنكُم مَّن يُرَدُّ إِلَىٰٓ أَرْذَلِ ٱلْعُمُرِ لِكَيْلَا يَعْلَمَ مِنۢ بَعْدِ عِلْمٍۢ شَيْـًۭٔا ۚ وَتَرَى ٱلْأَرْضَ هَامِدَةًۭ فَإِذَآ أَنزَلْنَا عَلَيْهَا ٱلْمَآءَ ٱهْتَزَّتْ وَرَبَتْ وَأَنۢبَتَتْ مِن كُلِّ زَوْجٍۭ بَهِيجٍۢ ﴿٥﴾
اے لوگو اگر تمہیں دوبارہ زندہ ہونے میں شک ہے تو ہم نے تمہیں مٹی سے پھر قطرہ سے پھر جمے ہوئے خون سے پھر گوشت کی بوٹی نقشہ بنی ہوئی اور بغیر نقشہ بنی ہوئی سے بنایا تاکہ ہم تمہارے سامنے ظاہر کر دیں اور ہم ر حم میں جس کو چاہتے ہیں ایک مدت معین تک ٹھیراتے ہیں پھر ہم تمہیں بچہ بنا کر باہر لاتے ہیں پھر تاکہ تم اپنی جوانی کو پہنچو اور کچھ تم میں سے مرجاتے ہیں اور کچھ تم میں سے نکمی عمر تک پہنچائے جاتے ہیں کہ سمجھ بوجھ کا درجہ پاکر ناسمجھی کی حالت میں جا پڑتا ہے اور تم زمین کوسوکھی دیکھتے ہو پھر جب ہم اس پر پانی برساتے ہیں تو تر و تازہ ہو جاتی ہے او رہر قسم کے خوش نمانباتات اُگ آتے ہیں
لوگو، اگر تمہیں زندگی بعد موت کے بارے میں کچھ شک ہے تو تمہیں معلوم ہو کہ ہم نے تم کو مٹی سے پیدا کیا ہے، پھر نطفے سے، پھر خون کے لوتھڑے سے، پھر گوشت کی بوٹی سے جو شکل والی بھی ہوتی ہے اور بے شکل بھی (یہ ہم اس لیے بتا رہے ہیں) تاکہ تم پر حقیقت واضح کر دیں ہم جس (نطفے) کو چاہتے ہیں ایک وقت خاص تک رحموں میں ٹھیرائے رکھتے ہیں، پھر تم کو ایک بچّے کی صورت میں نکال لاتے ہیں (پھر تمہیں پرورش کرتے ہیں) تاکہ تم اپنی پُوری جوانی کو پہنچو اور تم میں سے کوئی پہلے ہی واپس بلا لیا جاتا ہے اور کوئی بدترین عمر کی طرف پھیر دیا جاتا ہے تاکہ سب کچھ جاننے کے بعد پھر کچھ نہ جانے اور تم دیکھتے ہو کہ زمین سوکھی پڑی ہے، پھر جہاں ہم نے اُس پر مینہ برسایا کہ یکایک وہ پھبک اٹھی اور پھول گئی اور اس نے ہر قسم کی خوش منظر نباتات اگلنی شروع کر دی
اے لوگو! اگر تمہیں قیامت کے دن جینے میں کچھ شک ہو تو یہ غور کرو کہ ہم نے تمہیں پیدا کیا مٹی سے پھر پانی کی بوند سے پھر خون کی پھٹک سے (ف۹۱۲ پھر گوشت کی بوٹی سے نقشہ بنی اور بے بنی تاکہ ہم تمہارے لیے اپنی نشانیاں ظاہر فرمائیں اور ہم ٹھہرائے رکھتے ہیں ماؤں کے پیٹ میں جسے چاہیں ایک مقرر میعاد تک پھر تمہیں نکالتے ہیں بچہ پھر اس لیے کہ تم اپنی جوانی کو پہنچو اور تم میں کوئی پہلے ہی مرجاتا ہے اور کوئی سب میں نکمی عمر تک ڈالا جاتا ہے کہ جاننے کے بعد کچھ نہ جانے اور تو زمین کو دیکھے مرجھائی ہوئی پھر جب ہم نے اس پر پانی اتارا تر و تازہ ہوئی اور ابھر آئی اور ہر رونق دار جوڑا اُگا لائی
لوگو اگر تم کو مرنے کے بعد جی اُٹھنے میں کچھ شک ہو تو ہم نے تم کو (پہلی بار بھی تو) پیدا کیا تھا (یعنی ابتدا میں) مٹی سے پھر اس سے نطفہ بنا کر۔ پھر اس سے خون کا لوتھڑا بنا کر۔ پھر اس سے بوٹی بنا کر جس کی بناوٹ کامل بھی ہوتی ہے اور ناقص بھی تاکہ تم پر (اپنی خالقیت) ظاہر کردیں۔ اور ہم جس کو چاہتے ہیں ایک میعاد مقرر تک پیٹ میں ٹھہرائے رکھتے ہیں پھر تم کو بچہ بنا کر نکالتے ہیں۔ پھر تم جوانی کو پہنچتے ہو۔ اور بعض (قبل از پیری مرجاتے ہیں اور بعض شیخ فالی ہوجاتے اور بڑھاپے کی) نہایت خراب عمر کی طرف لوٹائے جاتے ہیں کہ بہت کچھ جاننے کے بعد بالکل بےعلم ہوجاتے ہیں۔ اور (اے دیکھنے والے) تو دیکھتا ہے (کہ ایک وقت میں) زمین خشک (پڑی ہوتی ہے) پھر جب ہم اس پر مینہ برساتے ہیں تو شاداب ہوجاتی اور ابھرنے لگتی ہے اور طرح طرح کی بارونق چیزیں اُگاتی ہے
اے لوگو! اگر تمہیں (مرنے کے بعد) جی اٹھنے میں شک ہے تو (اپنی تخلیق و ارتقاء پر غور کرو) کہ ہم نے تمہاری تخلیق (کی کیمیائی ابتداء) مٹی سے کی پھر (حیاتیاتی ابتداء) ایک تولیدی قطرہ سے پھر (رِحمِ مادر کے اندر جونک کی صورت میں) معلق وجود سے پھر ایک (ایسے) لوتھڑے سے جو دانتوں سے چبایا ہوا لگتا ہے، جس میں بعض اعضاء کی ابتدائی تخلیق نمایاں ہو چکی ہے اور بعض (اعضاء) کی تخلیق ابھی عمل میں نہیں آئی تاکہ ہم تمہارے لئے (اپنی قدرت اور اپنے کلام کی حقانیت) ظاہر کر دیں، اور ہم جسے چاہتے ہیں رحموں میں مقررہ مدت تک ٹھہرائے رکھتے ہیں پھر ہم تمہیں بچہ بنا کر نکالتے ہیں، پھر (تمہاری پرورش کرتے ہیں) تاکہ تم اپنی جوانی کو پہنچ جاؤ، اور تم میں سے وہ بھی ہیں جو (جلد) وفات پا جاتے ہیں اور کچھ وہ ہیں جو نہایت ناکارہ عمر تک لوٹائے جاتے ہیں تاکہ وہ (شخص یہ منظر بھی دیکھ لے کہ) سب کچھ جان لینے کے بعد (اب پھر) کچھ (بھی) نہیں جانتا، اور تو زمین کو بالکل خشک (مُردہ) دیکھتا ہے پھر جب ہم اس پر پانی برسا دیتے ہیں تو اس میں تازگی و شادابی کی جنبش آجاتی ہے اور وہ پھولنے بڑھنے لگتی ہے اور خوش نما نباتات میں سے ہر نوع کے جوڑے اگاتی ہے،
اے لوگو اگر تمہیں دوبارہ اٹھائے جانے میں شبہ ہے تو یہ سمجھ لو کہ ہم نے ہی تمہیں پہلے خاک سے بنایا ہے پھر نطفہ سے پھر جمے ہوئے خون سے پھر گوشت کے لوتھڑے سے جس میں سے کوئی مکمل ہوجاتا ہے اور کوئی ناقص ہی رہ جاتا ہے تاکہ ہم تمہارے اوپر اپنی قدرت کو واضح کردیں ہم جس چیز کو جب تک چاہتے ہیں رحم میں رکھتے ہیں اس کے بعد تم کو بچہ بناکر باہر لے آتے ہیں پھر زندہ رکھتے ہیں تاکہ جوانی کی عمر تک پہنچ جاؤ اور پھر تم میں سے بعض کو اٹھالیا جاتا ہے اور بعض کو پست ترین عمر تک باقی رکھا جاتا ہے تاکہ علم کے بعد پھر کچھ جاننے کے قابل نہ رہ جائے اور تم زمین کو مردہ دیکھتے ہو پھر جب ہم پانی برسادیتے ہیں تو وہ لہلہانے لگتی ہے اور ابھرنے لگتی ہے اور ہر طرح کی خوبصورت چیز اگانے لگتی ہے
لوگو! اگر تمہیں مرنے کے بعد جی اٹھنے میں شک ہے تو سوچو ہم نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر نطفہ سے پھر خون بستہ سے پھر گوشت کے لوتھڑے سے جو صورت دیا گیا تھا اور بے نقشہ تھا۔ یہ ہم تم پر ﻇاہر کر دیتے ہیں، اور ہم جسے چاہیں ایک ٹھہرائے ہوئے وقت تک رحم مادر میں رکھتے ہیں پھر تمہیں بچپن کی حالت میں دنیا میں ﻻتے ہیں پھر تاکہ تم اپنی پوری جوانی کو پہنچو، تم میں سے بعض تو وه ہیں جو فوت کر لئے جاتے ہیں اور بعض بے غرض عمر کی طرف پھر سے لوٹا دیئے جاتے ہیں کہ وه ایک چیز سے باخبر ہونے کے بعد پھر بے خبر ہو جائے۔ تو دیکھتا ہے کہ زمین (بنجر اور) خشک ہے پھر ہم اس پر بارشیں برساتے ہیں تو وه ابھرتی ہے اور پھولتی ہے اور ہر قسم کی رونق دار نباتات اگاتی ہے
اے لوگو! اگر تمہیں (دوبارہ) اٹھائے جانے میں شک ہے تو (اس میں تو کوئی شک نہیں کہ) ہم نے تمہیں مٹي سے پیدا کیا ہے پھر نطفہ سے، پھر جمے ہوئے خون سے، پھر گوشت کے لوتھڑے سے جو متشکل (مکمل تخلیق والا) بھی ہوتا ہے اور غیر متشکل (نامکمل تخلیق والا) بھی۔ اور یہ اس لئے ہے کہ ہم تم پر (اپنی قدرت کی کار فرمائی) واضح کریں اور ہم جس (نطفے) کو چاہتے ہیں ایک مقررہ مدت تک رحموں میں ٹھہرائے رکھتے ہیں پھر تمہیں بچے کی صورت میں باہر نکالتے ہیں پھر (تمہاری پرورش کرتے ہیں) تاکہ اپنی پوری قوت کی منزل (جوانی) تک پہنچو۔ پھر تم میں سے بعض کو تو (بڑھاپے سے پہلے) اٹھا لیا جاتا ہے اور بعض کو پست ترین عمر کی طرف لوٹا دیا جاتا ہے تاکہ جاننے کے بعد کچھ نہ جانے اور تم دیکھتے ہو کہ زمین خشک پڑی ہے تو جب ہم اس پر پانی برساتے ہیں تو وہ لہلہانے اور ابھرنے لگتی ہے اور ہر قسم کی خوشنما نباتات اگاتی ہے۔
ذَٰلِكَ بِأَنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلْحَقُّ وَأَنَّهُۥ يُحْىِ ٱلْمَوْتَىٰ وَأَنَّهُۥ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ ﴿٦﴾
یہ اس لیے ہے کہ الله ہی برحق ہے اور مردوں کو زندہ کرے گا اور وہ ہر بات پر قادر ہے
یہ سب کچھ اس وجہ سے ہے کہ اللہ ہی حق ہے، اور وہ مُردوں کو زندہ کرتا ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے،
یہ اس لیے ہے کہ اللہ ہی حق ہے اور یہ کہ وہ مردے جِلائے گا اور یہ کہ وہ سب کچھ کرسکتا ہے،
ان قدرتوں سے ظاہر ہے کہ خدا ہی (قادر مطلق ہے جو) برحق ہے اور یہ کہ وہ مردوں کو زندہ کردیتا ہے۔ اور یہ کہ وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
یہ (سب کچھ) اس لئے (ہوتا رہتا) ہے کہ اﷲ ہی سچا (خالق اور رب) ہے اور بیشک وہی مُردوں (بے جان) کو زندہ (جان دار) کرتا ہے، اور یقینًا وہی ہر چیز پر بڑا قادر ہے،
یہ اس لئے ہے کہ وہ اللہ خدائے برحق ہے اور وہی مفِدوں کو زندہ کرتا ہے اور وہی ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے
یہ اس لئے کہ اللہ ہی حق ہے اور وہی مردوں کو جِلاتا ہے اور وه ہر ہر چیز پر قدرت رکھنے واﻻ ہے
یہ (سب کچھ) اس لئے ہے کہ اللہ ہی کی ذات حق ہے۔ اور بےشک وہی مردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
وَأَنَّ ٱلسَّاعَةَ ءَاتِيَةٌۭ لَّا رَيْبَ فِيهَا وَأَنَّ ٱللَّهَ يَبْعَثُ مَن فِى ٱلْقُبُورِ ﴿٧﴾
اور بے شک قیامت آنے والی ہے جس میں کوئی شک نہیں اور بے شک الله قبروں والوں کو دوبارہ اٹھائے گا
اور یہ (اِس بات کی دلیل ہے) کہ قیامت کی گھڑی آ کر رہے گی، اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں، اور اللہ ضرور اُن لوگوں کو اٹھائے گا جو قبروں میں جا چکے ہیں
اور اس لیے کہ قیامت آنے والی اس میں کچھ شک نہیں، اور یہ کہ اللہ اٹھائے گا انہیں جو قبروں میں ہیں،
اور یہ کہ قیامت آنے والی ہے۔ اس میں کچھ شک نہیں۔ اور یہ کہ خدا سب لوگوں کو جو قبروں میں ہیں جلا اٹھائے گا
اور بیشک قیامت آنے والی ہے اس میں کوئی شک نہیں اور یقیناً اﷲ ان لوگوں کو زندہ کر کے اٹھا دے گا جو قبروں میں ہوں گے،
اور قیامت یقینا آنے والی ہے اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے اور اللہ قبروں سے مفِدوں کو اٹھانے والا ہے
اور یہ کہ قیامت قطعاً آنے والی ہے جس میں کوئی شک وشبہ نہیں اور یقیناً اللہ تعالیٰ قبروں والوں کو دوباره زنده فرمائے گا
اور قیامت ضرور آنے والی ہے۔ جس میں کوئی شک نہیں ہے اور یقیناً اللہ انہیں زندہ کرے گا جو قبروں میں ہیں۔
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يُجَٰدِلُ فِى ٱللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍۢ وَلَا هُدًۭى وَلَا كِتَٰبٍۢ مُّنِيرٍۢ ﴿٨﴾
اور بعضاً وہ شخص ہے جو الله کے معاملہ میں بے سمجھی اور دلیل اور روشن کتاب کے بغیر تکبر سے جھگڑتا ہے
بعض اور لوگ ایسے ہیں جو کسی علم اور ہدایت اور روشنی بخشنے والی کتاب کے بغیر، گردن اکڑائے ہوئے
اور کوئی آدمی وہ ہے کہ اللہ کے بارے میں یوں جھگڑتا ہے کہ نہ تو علم نہ کوئی دلیل اور نہ کوئی روشن نوشتہ (تحریر)
اور لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو خدا (کی شان) میں بغیر علم (ودانش) کے اور بغیر ہدایت کے اور بغیر کتاب روشن کے جھگڑتا ہے
اور لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو اﷲ (کی ذات و صفات اور قدرتوں) کے بارے میں جھگڑا کرتے رہتے ہیں بغیر علم و دانش کے اور بغیر کسی ہدایت و دلیل کے اور بغیر کسی روشن کتاب کے (جو آسمان سے اتری ہو)،
اور لوگوں میں ایسے بھی ہیں جو علم و ہدایت اور کتابِ لَنیر کے بغیر بھی خدا کے بارے میں بحث کرتے ہیں
بعض لوگ اللہ کے بارے میں بغیر علم کے اور بغیر ہدایت کے اور بغیر روشن کتاب کے جھگڑتے ہیں
اور لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے بارے میں بغیر کسی علم کے، بغیر کسی راہنمائی کے اور بغیر کسی روشن کتاب کے کج بحثی کرتے ہیں۔
ثَانِىَ عِطْفِهِۦ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ ۖ لَهُۥ فِى ٱلدُّنْيَا خِزْىٌۭ ۖ وَنُذِيقُهُۥ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ عَذَابَ ٱلْحَرِيقِ ﴿٩﴾
تاکہ الله کی راہ سے بہکائے اس کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور قیامت کے دن بھی ہم اسے دوزخ کے عذاب کا مزہ چکھاویں گے
خدا کے بارے میں جھگڑتے ہیں تاکہ لوگوں کو راہِ خدا سے بھٹکا دیں ایسے شخص کے لیے دُنیا میں رُسوائی ہے اور قیامت کے روز اُس کو ہم آگ کے عذاب کا مزا چکھائیں گے
حق سے اپنی گردن موڑے ہوئے تاکہ اللہ کی راہ سے بہکادے اس کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور قیامت کے دن ہم اسے آگ کا عذاب چکھائیں گے
(اور تکبر سے) گردن موڑ لیتا (ہے) تاکہ (لوگوں کو) خدا کے رستے سے گمراہ کردے۔ اس کے لئے دنیا میں ذلت ہے۔ اور قیامت کے دن ہم اسے عذاب (آتش) سوزاں کا مزہ چکھائیں گے
اپنی گردن کو (تکبّر سے) مروڑے ہوئے تاکہ (دوسروں کو بھی) اﷲ کی راہ سے بہکا دے، اس کے لئے دنیا میں (بھی) رسوائی ہے اور قیامت کے دن ہم اسے جلا دینے والے عذاب کا مزہ چکھائیں گے،
وہ غرور سے منہ پھرائے ہوئے ہیں تاکہ دوسرے لوگوں کو بھی راسِ خدا سے گمراہ کرسکیں تو ایسے اشخاص کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں ہم انہیں جہنمّ کا مزہ چکھائیں گے
جو اپنی پہلو موڑنے واﻻ بن کر اس لئے کہ اللہ کی راه سے بہکادے، اسے دنیا میں بھی رسوائی ہوگی اور قیامت کے دن بھی ہم اسے جہنم میں جلنے کا عذاب چکھائیں گے
(غرور سے) اپنے شانے کو موڑے ہوئے (اور گردن اکڑائے ہوئے) تاکہ (لوگوں کو) اللہ کی راہ سے گمراہ کریں ان کیلئے دنیا میں رسوائی ہے اور قیامت کے دن ہم انہیں جلانے والی آگ کے عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔
ذَٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ يَدَاكَ وَأَنَّ ٱللَّهَ لَيْسَ بِظَلَّٰمٍۢ لِّلْعَبِيدِ ﴿١٠﴾
یہ تیرے ہاتھوں کے کیے ہوئے کاموں کا بدلہ ہے اور بےشک الله بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں
یہ ہے تیرا وہ مستقبل جو تیرے اپنے ہاتھوں نے تیرے لیے تیار کیا ہے ورنہ اللہ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے
یہ اس کا بدلہ ہے جو تیرے ہاتھوں نے آگے بھیجا اور اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا
(اے سرکش) یہ اس (کفر) کی سزا ہے جو تیرے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے اور خدا اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں
یہ تیرے ان اعمال کے باعث ہے جو تیرے ہاتھ آگے بھیج چکے تھے اور بیشک اﷲ اپنے بندوں پر بالکل ظلم کرنے والا نہیں ہے،
یہ اس بات کی سزا ہے جو تم پہلے کرچکے ہو اور خدا اپنے بندوں پر ہرگز ظلم کرنے والا نہیں ہے
یہ ان اعمال کی وجہ سے جو تیرے ہاتھوں نے آگے بھیج رکھے تھے۔ یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ﻇلم کرنے واﻻ نہیں
تب اسے بتایا جائے گا کہ یہ سب کچھ سزا ہے اس کی جو تیرے دونوں ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے اور خدا ہرگز اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔
وَمِنَ ٱلنَّاسِ مَن يَعْبُدُ ٱللَّهَ عَلَىٰ حَرْفٍۢ ۖ فَإِنْ أَصَابَهُۥ خَيْرٌ ٱطْمَأَنَّ بِهِۦ ۖ وَإِنْ أَصَابَتْهُ فِتْنَةٌ ٱنقَلَبَ عَلَىٰ وَجْهِهِۦ خَسِرَ ٱلدُّنْيَا وَٱلْءَاخِرَةَ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ ٱلْخُسْرَانُ ٱلْمُبِينُ ﴿١١﴾
اور بعض وہ لوگ ہیں کہ الله کی بندگی کنارے پر ہو کر کرتے ہیں پھر اگر اسے کچھ فائدہ پہنچ گیا تو اس عبادت پر قائم ہو گیا اور اگر تکلیف پہنچ گئی تو منہ کے بل پھر گیا دنیا اور آخرت گنوائی یہی وہ صریح خسارا ہے
اور لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو کنارے پر رہ کر اللہ کی بندگی کرتا ہے، اگر فائدہ ہوا تو مطمئن ہو گیا اور جو کوئی مصیبت آ گئی تو الٹا پھر گیا اُس کی دنیا بھی گئی اور آخرت بھی یہ ہے صریح خسارہ
اور کچھ آدمی اللہ کی بندگی ایک کنارہ پر کرتے ہیں پھر اگر انہیں کوئی بھلائی پہنچ گئی جب تو چین سے ہیں اور جب کوئی جانچ آکر پڑی منہ کے بل پلٹ گئے، ف۳۲) دنیا اور آخرت دونوں کا گھاٹا یہی ہے صر یح نقصان
اور لوگوں میں بعض ایسا بھی ہے جو کنارے پر (کھڑا ہو کر) خدا کی عبادت کرتا ہے۔ اگر اس کو کوئی (دنیاوی) فائدہ پہنچے تو اس کے سبب مطمئن ہوجائے اور اگر کوئی آفت پڑے تو منہ کے بل لوٹ جائے (یعنی پھر کافر ہوجائے) اس نے دنیا میں بھی نقصان اٹھایا اور آخرت میں بھی۔ یہی تو نقصان صریح ہے
اور لوگوں میں سے کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جو (بالکل دین کے) کنارے پر (رہ کر) اﷲ کی عبادت کرتا ہے، پس اگر اسے کوئی (دنیاوی) بھلائی پہنچتی ہے تو وہ اس (دین) سے مطمئن ہو جاتا ہے اور اگر اسے کوئی آزمائش پہنچتی ہے تو اپنے منہ کے بل (دین سے) پلٹ جاتا ہے، اس نے دنیا میں (بھی) نقصان اٹھایا اور آخرت میں (بھی)، یہی تو واضح (طور پر) بڑا خسارہ ہے،
اور لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو خدا کی عبادت ایک ہی رخ پراور مشروط طریقہ سے کرتے ہیں کہ اگر ان تک خیر پہنچ گیا تو مطمئن ہوجاتے ہیں اور اگر کوئی مصیبت چھوگئی تو دین سے پلٹ جاتے ہیں یہ دنیا اور آخرت دونوں میں خسارہ میں ہیں اور یہی خسارہ کھلا ہوا خسارہ ہے
بعض لوگ ایسے بھی ہیں کہ ایک کنارے پر (کھڑے) ہو کر اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔ اگر کوئی نفع مل گیا تو دلچسپی لینے لگتے ہیں اور اگر کوئی آفت آگئی تو اسی وقت منھ پھیر لیتے ہیں، انہوں نے دونوں جہان کانقصان اٹھا لیا۔ واقعی یہ کھلا نقصان ہے
اور لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جو کنارہ پر رہ کر خدا کی عبادت کرتا ہے۔ سو اگر اسے کوئی فائدہ پہنچ جائے تو وہ اس سے مطمئن ہو جاتا ہے اور اگر اسے کوئی آزمائش پیش آجائے (یا کوئی مصیبت پہنچ جائے) تو فوراً (اسلام سے) منہ موڑ لیتا ہے۔ اس نے دنیا و آخرت کا گھاٹا اٹھایا اور یہ کھلا ہوا خسارہ ہے۔
يَدْعُوا۟ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَضُرُّهُۥ وَمَا لَا يَنفَعُهُۥ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ ٱلضَّلَٰلُ ٱلْبَعِيدُ ﴿١٢﴾
الله کے سوا ایسی چیز کو پکارتا ہے جو نہ اسے ضرر دے سکے اور نہ اسے فائدہ پہنچا سکے یہی وہ پرلے درجہ کی گمراہی ہے
پھر وہ اللہ کو چھوڑ کر اُن کو پکارتا ہے جو نہ اُس کو نقصان پہنچا سکتے ہیں نہ فائدہ یہ ہے گمراہی کی انتہا
اللہ کے سوا ایسے کو پوجتے ہیں جو ان کا برا بھلا کچھ نہ کرے یہی ہے دور کی گمراہی،
یہ خدا کے سوا ایسی چیز کو پکارتا ہے جو نہ اسے نقصان پہنچائے اور نہ فائدہ دے سکے۔ یہی تو پرلے درجے کی گمراہی ہے
وہ (شخص) اﷲ کو چھوڑ کر اس (بت) کی عبادت کرتا ہے جو نہ اسے نقصان پہنچا سکے اور نہ ہی اسے نفع پہنچا سکے، یہی تو (بہت) دور کی گمراہی ہے،
یہ اللہ کو چھوڑ کر انہیں پکارتے ہیں جو نہ انہیں نقصان پہنچاسکتے ہیں اور نہ فائدہ اور یہی دراصل بہت دور تک پھیلی ہوئی گمراہی ہے
اللہ کے سوا انہیں پکارتے ہیں جو نہ انہیں نقصان پہنچا سکیں نہ نفع۔ یہی تو دور دراز کی گمراہی ہے
وہ اللہ کو چھوڑ کر اس کو پکارتا ہے جو نہ اسے نقصان پہنچاتا ہے اور نہ نفع۔ یہی تو انتہائی گمراہی ہے۔
يَدْعُوا۟ لَمَن ضَرُّهُۥٓ أَقْرَبُ مِن نَّفْعِهِۦ ۚ لَبِئْسَ ٱلْمَوْلَىٰ وَلَبِئْسَ ٱلْعَشِيرُ ﴿١٣﴾
ایسے کو پکارتا ہے جس کا ضرر اس کے نفع سے نزدیک تر ہے ایسا کارساز بھی برا اور ایسا رفیق بھی برا ہے
وہ اُن کو پکارتا ہے جن کا نقصان اُن کے نفع سے قریب تر ہے بدترین ہے اُس کا مولیٰ اور بدترین ہے اُس کا رفیق
ایسے کو پوجتے نہیں جس کے نفع سے نقصان کی توقع زیادہ ہے بیشک کیا ہی برا مولیٰ اور بیشک کیا ہی برا رفیق،
ایسے شخص کو پکارتا ہے جس کا نقصان فائدہ سے زیادہ قریب ہے۔ ایسا دوست برا بھی اور ایسا ہم صحبت بھی برا
وہ اسے پوجتا ہے جس کا نقصان اس کے نفع سے زیادہ قریب ہے، وہ کیا ہی برا مددگار ہے اور کیا ہی برا ساتھی ہے،
یہ ان کو پکارتے ہیں جن کا نقصان ان کے فائدے سے زیادہ قریب تر ہے وہ ان کے بدترین سرپرست اور بدترین ساتھی ہیں
اسے پکارتے ہیں جس کا نقصان اس کے نفع سے زیاده قریب ہے، یقیناً برے والی ہیں اور برے ساتھی
وہ ایسے کو پکارتا ہے جس کا ضرر اس کے فائدہ سے زیادہ قریب ہے۔ کیا ہی برا ہے آقا اور کیا ہی برا ہے ساتھی۔
إِنَّ ٱللَّهَ يُدْخِلُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ جَنَّٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ ﴿١٤﴾
بے شک الله ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی بے شک الله جو چاہتا ہے کرتا ہے
(اِس کے برعکس) اللہ اُن لوگوں کو جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے، یقیناً ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اللہ کرتا ہے جو کچھ چاہتا ہے
بیشک اللہ داخل کرے گا انہیں جو ایمان لائے اور بھلے کام کیے باغوں میں جن کے نیچے نہریں رواں، بیشک اللہ کرتا ہے جو چاہے
جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے خدا ان کو بہشتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں چل رہیں ہیں۔ کچھ شک نہیں کہ خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے
بیشک اﷲ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے سے نہریں رواں ہیں، یقیناً اﷲ جو ارادہ فرماتا ہے کر دیتا ہے،
بیشک اللہ ایمان والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی کہ اللہ جو چاہتا ہے انجام دیتا ہے
ایمان اور نیک اعمال والوں کو اللہ تعالیٰ لہریں لیتی ہوئی نہروں والی جنتوں میں لے جائے گا۔ اللہ جو اراده کرے اسے کر کے رہتا ہے
بےشک اللہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک عمل بھی کئے ان بہشتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ بیشک اللہ وہ کرتا ہے جو کچھ وہ چاہتا ہے۔
مَن كَانَ يَظُنُّ أَن لَّن يَنصُرَهُ ٱللَّهُ فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْءَاخِرَةِ فَلْيَمْدُدْ بِسَبَبٍ إِلَى ٱلسَّمَآءِ ثُمَّ لْيَقْطَعْ فَلْيَنظُرْ هَلْ يُذْهِبَنَّ كَيْدُهُۥ مَا يَغِيظُ ﴿١٥﴾
جسے یہ خیال ہو کہ الله دنیا اور آخرت میں اس کی ہرگز مدد نہ کرے گااسے چاہیے کہ چھت میں ایک رسی لٹکائے پھر اسے کاٹ دے پھر دیکھے کہ اس کی تدبیر اس کے غصہ کو دور کرتی ہے
جو شخص یہ گمان رکھتا ہو کہ اللہ دُنیا اور آخرت میں اُس کی کوئی مدد نہ کرے گا اُسے چاہیے کہ ایک رسّی کے ذریعے آسمان تک پہنچ کر شگاف لگائے، پھر دیکھ لے کہ آیا اُس کی تدبیر کسی ایسی چیز کو رد کر سکتی ہے جو اس کو ناگوار ہے
جو یہ خیال کرتا ہو کہ اللہ اپنے نبی کی مدد نہ فرمائے گا دنیا اور آخرت میں تو اسے چاہیے کہ اوپر کو ایک رسی تانے پھر اپنے آپ کو پھانسی دے لے پھر دیکھے کہ اس کا یہ داؤں کچھ لے گیا اس بات کو جس کی اسے جلن ہے
جو شخص یہ گمان کرتا ہے کہ خدا اس کو دنیا اور آخرت میں مدد نہیں دے گا تو اس کو چاہیئے کہ اوپر کی طرف (یعنی اپنے گھر کی چھت میں) ایک رسی باندھے پھر (اس سے اپنا) گلا گھونٹ لے۔ پھر دیکھے کہ آیا یہ تدبیر اس کے غصے کو دور کردیتی ہے
جو شخص یہ گمان کرتا ہے کہ اﷲ اپنے (محبوب و برگزیدہ) رسول کی دنیا و آخرت میں ہرگز مدد نہیں کرے گا اسے چاہئے کہ (گھر کی) چھت سے ایک رسی باندھ کر لٹک جائے پھر (خود کو) پھانسی دے لے پھر دیکھے کیا اس کی یہ تدبیر اس (نصرتِ الٰہی) کو دور کر دیتی ہے جس پر غصہ کھا رہا ہے،
جس شخص کا خیال یہ ہے کہ اللہ دنیا اور آخرت میں اس کی مدد نہیں کرے گا اسے چاہئے کہ ایک رسی کے ذریعہ آسمان کی طرف بڑھے اور پھر اس رسی کو کاٹ دے اور پھر دیکھے کہ اس کی ترکیب اس چیز کو دور کرسکتی ہے یا نہیں جس کے غصّہ میں وہ مبتلا تھا
جس کا یہ خیال ہو کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کی مدد دونوں جہان میں نہ کرے گا وه اونچائی پر ایک رسہ باندھ کر (اپنے حلق میں پھنده ڈال کر اپنا گلا گھونٹ لے) پھر دیکھ لے کہ اس کی چاﻻکیوں سے وه بات ہٹ جاتی ہے جو اسے تڑپا رہی ہے؟
جو شخص یہ خیال کرتا ہے کہ خدا دنیا اور آخرت میں اس کی مدد نہیں کرے گا تو اسے چاہیے کہ ایک رسی کے ذریعہ آسمان تک پہنچ کر شگاف لگائے۔ پھر دیکھے کہ آیا اس کی یہ تدبیر اس چیز کو دور کر سکتی ہے جو اسے غصہ میں لا رہی تھی۔
وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَٰهُ ءَايَٰتٍۭ بَيِّنَٰتٍۢ وَأَنَّ ٱللَّهَ يَهْدِى مَن يُرِيدُ ﴿١٦﴾
اور اسی طرح ہم نےاس قرآن کو واضح آیتیں بنا کر نازل کیا ہے اور بے شک الله جسے چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے
ایسی ہی کھُلی کھُلی باتوں کے ساتھ ہم نے اس قرآن کو نازل کیا ہے، اور ہدایت اللہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے
اور بات یہی ہے کہ ہم نے یہ قرآن اتارا روشن آیتیں اور یہ کہ اللہ راہ دیتا ہے جسے چاہے،
اور اسی طرح ہم نے اس قرآن کو اُتارا ہے (جس کی تمام) باتیں کھلی ہوئی (ہیں) اور یہ (یاد رکھو) کہ خدا جس کو چاہتا ہے ہدایات دیتا ہے
اور اسی طرح ہم نے اس (پورے قرآن) کو روشن دلائل کی صورت میں نازل فرمایا ہے اور بیشک اﷲ جسے ارادہ فرماتا ہے ہدایت سے نوازتا ہے،
اور اسی طرح ہم نے اس قرآن کو واضح نشانیوں کی شکل میں نازل کیا ہے اور اللہ جس کو چاہتاہے ہدایت دے دیتا ہے
ہم نے اسی طرح اس قرآن کو واضح آیتوں میں اتارا ہے جسے اللہ چاہے ہدایت نصیب فرماتا ہے
اور اسی طرح ہم نے اس (قرآن) کو نازل کیا ہے روشن دلیلوں کی صورت میں اور بےشک اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَٱلَّذِينَ هَادُوا۟ وَٱلصَّٰبِـِٔينَ وَٱلنَّصَٰرَىٰ وَٱلْمَجُوسَ وَٱلَّذِينَ أَشْرَكُوٓا۟ إِنَّ ٱللَّهَ يَفْصِلُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ شَهِيدٌ ﴿١٧﴾
بے شک الله مسلمانوں اور یہودیوں اور صابیوں اور عیسائیوں اورمجوسیوں اور مشرکوں میں قیامت کے دن فیصلہ کرے گا بےشک ہر چیز الله کے سامنے ہے
جو لوگ ایمان لائے، اور جو یہودی ہوئے، اور صابئی، اور نصاریٰ، اور مجوس، اور جن لوگوں نے شرک کیا، ان سب کے درمیان اللہ قیامت کے روز فیصلہ کر دے گا، ہر چیز اللہ کی نظر میں ہے
بیشک مسلمان اور یہودی اور ستارہ پرست اور نصرانی اور آتش پرست اور مشرک، بیشک اللہ ان سب میں قیامت کے دن فیصلہ کردے گا بیشک ہر چیز اللہ کے سامنے ہے،
جو لوگ مومن (یعنی مسلمان) ہیں اور جو یہودی ہیں اور ستارہ پرست اور عیسائی اور مجوسی اور مشرک۔ خدا ان (سب) میں قیامت کے دن فیصلہ کردے گا۔ بےشک خدا ہر چیز سے باخبر ہے
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور جو لوگ یہودی ہوئے اور ستارہ پرست اور نصارٰی (عیسائی) اور آتش پرست اور جو مشرک ہوئے، یقیناً اﷲ قیامت کے دن ان (سب) کے درمیان فیصلہ فرما دے گا۔ بیشک اﷲ ہر چیز کا مشاہدہ فرما رہا ہے،
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے یہودیت اختیار کی یا ستارہ پرست ہوگئے یا نصرانی اور آتش پرست ہوگئے یا مشرک ہوگئے ہیں خدا قیامت کے دن ان سب کے درمیان یقینی فیصلہ کردے گا کہ اللہ ہر شے کا نگراں اور گواہ ہے
بیشک اہل ایمان اور یہودی اور صابی اور نصرانی اور مجوسی اور مشرکین ان سب کے درمیان قیامت کے دن خود اللہ تعالیٰ فیصلے کر دے گا، اللہ تعالیٰ ہر ہر چیز پر گواه ہے
بےشک جو اہلِ ایمان ہیں، جو یہودی ہیں، جو صابی ہیں، جو عیسائی ہیں، جو مجوسی ہیں اور جو مشرک ہیں یقیناً قیامت کے دن اللہ ان کے درمیان فیصلہ کرے گا۔ بیشک اللہ ہر چیز پر گواہ ہے۔
أَلَمْ تَرَ أَنَّ ٱللَّهَ يَسْجُدُ لَهُۥ مَن فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَن فِى ٱلْأَرْضِ وَٱلشَّمْسُ وَٱلْقَمَرُ وَٱلنُّجُومُ وَٱلْجِبَالُ وَٱلشَّجَرُ وَٱلدَّوَآبُّ وَكَثِيرٌۭ مِّنَ ٱلنَّاسِ ۖ وَكَثِيرٌ حَقَّ عَلَيْهِ ٱلْعَذَابُ ۗ وَمَن يُهِنِ ٱللَّهُ فَمَا لَهُۥ مِن مُّكْرِمٍ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يَفْعَلُ مَا يَشَآءُ ۩ ﴿١٨﴾
کیا تم نےنہیں دیکھا کہ جو کوئی آسمانوں میں ہے اور جو کوئی زمین میں ہے اور سورج اور چاند اور ستارے اور پہاڑ اور درخت اورچار پائے اور بہت سے آدمی الله ہی کو سجدہ کرتے ہیں اور بہت سے ہیں کہ جن پر عذاب مقرر ہو چکا ہے اور جسے الله ذلیل کرتا ہے پھر اسے کوئی عزت نہیں دےسکتا بے شک الله جو چاہتا ہے کرتا ہے
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ کے آگے سربسجود ہیں وہ سب جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں، سورج اور چاند اور تارے اور پہاڑ اور درخت اور جانور اور بہت سے انسان اور بہت سے وہ لوگ بھی جو عذاب کے مستحق ہو چکے ہیں؟ اور جسے اللہ ذلیل و خوار کر دے اُسے پھر کوئی عزّت دینے والا نہیں ہے، اللہ کرتا ہے جو کچھ چاہتا ہے
کیا تم نے نہ دیکھا کہ اللہ کے لیے سجدہ کرتے ہیں وہ جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور سورج اور چاند اور تارے اور پہاڑ اور درخت اور چوپائے اور بہت آدمی اور بہت وہ ہیں جن پر عذاب مقرر ہوچکا اور جسے اللہ ذلیل کرے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں، بیشک اللہ جو چاہے کرے، (السجدة) ۶
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو (مخلوق) آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اور سورج اور چاند ستارے اور پہاڑ اور درخت اور چار پائے اور بہت سے انسان خدا کو سجدہ کرتے ہیں۔ اور بہت سے ایسے ہیں جن پر عذاب ثابت ہوچکا ہے۔ اور جس شخص کو خدا ذلیل کرے اس کو عزت دینے والا نہیں۔ بےشک خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اﷲ ہی کے لئے (وہ ساری مخلوق) سجدہ ریز ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اور سورج (بھی) اور چاند (بھی) اور ستارے (بھی) اور پہاڑ (بھی) اور درخت (بھی) اور جانور (بھی) اور بہت سے انسان (بھی)، اور بہت سے (انسان) ایسے بھی ہیں جن پر (ان کے کفر و شرک کے باعث) عذاب ثابت ہو چکا ہے، اور اﷲ جسے ذلیل کر دے تو اسے کوئی عزت دینے والا نہیں ہے۔ بیشک اﷲ جو چاہتا ہے کر دیتا ہے،
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ زمین و آسمان میں جس قدر بھی صاحبانِ عقل و شعور ہیں اور آفتاب و ماہتاب اور ستارے ,پہاڑ ,درخت ,چوپائے اور انسانوں کی ایک کثرت سب ہی اللہ کے لئے سجدہ گزار ہیں اور ان میں سے بہت سے ایسے بھی ہیں جن پر عذاب ثابت ہوچکا ہے اور ظاہر ہے کہ جسے خدا ذلیل کرنا چاہے اسے کوئی عزّت دینے والا نہیں ہے کہ یقینا اللہ جو چاہتا ہے وہ کرسکتا ہے
کیا تو نہیں دیکھ رہا کہ اللہ کے سامنے سجده میں ہیں سب آسمانوں والے اور سب زمینوں والے اور سورج اور چاند اور ستارے اور پہاڑ اور درخت اور جانور اور بہت سے انسان بھی۔ ہاں بہت سے وه بھی ہیں جن پر عذاب کا مقولہ ﺛابت ہو چکا ہے، جسے رب ذلیل کردے اسے کوئی عزت دینے واﻻ نہیں، اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ ہر چیز اللہ کو سجدہ کر رہی ہے خواہ وہ آسمانوں میں ہے یا زمین میں۔ سورج، چاند، ستارے، پہاڑ، درخت، چوپائے اور بہت سارے انسان بھی اور بہت سے انسان وہ ہیں جن پر عذاب مقرر ہو چکا ہے اور جس کو اللہ ذلیل کر دے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں ہے بیشک اللہ کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے۔
۞ هَٰذَانِ خَصْمَانِ ٱخْتَصَمُوا۟ فِى رَبِّهِمْ ۖ فَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌۭ مِّن نَّارٍۢ يُصَبُّ مِن فَوْقِ رُءُوسِهِمُ ٱلْحَمِيمُ ﴿١٩﴾
یہ دو فریق ہیں جو اپنے رب کے معاملہ میں جھگڑتے ہیں پھر جو منکر ہیں ان کے لیے آگ کے کپڑے قطع کیے گئے ہیں اور ان کےسروں پر کھولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا
یہ دو فریق ہیں جن کے درمیان اپنے رب کے معاملے کا جھگڑا ہے اِن میں سے وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے اُن کے لیے آگ کے لباس کاٹے جا چکے ہیں، اُن کے سروں پر کھَولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا
یہ دو فریق ہیں کہ اپنے رب میں جھگڑے تو جو کافر ہوئے ان کے لیے آگ کے کپڑے بیونتے (کاٹے) گئے ہیں اور ان کے سروں پر کھولتا پانی ڈالا جائے گا
یہ دو (فریق) ایک دوسرے کے دشمن اپنے پروردگار (کے بارے) میں جھگڑتے ہیں۔ تو کافر ہیں ان کے لئے آگ کے کپڑے قطع کئے جائیں گے (اور) ان کے سروں پر جلتا ہوا پانی ڈالا جائے گا
یہ دو فریق ہیں جو اپنے رب کے بارے میں جھگڑ رہے ہیں پس جو کافر ہوگئے ہیں ان کے لئے آتشِ دوزخ کے کپڑے کاٹ (کر، سِی) دیئے گئے ہیں۔ ان کے سروں پر کھولتا ہوا پانی انڈیلا جائے گا،
یہ مومن و کافر دو باہمی دشمن ہیں جنہوں نے پروردگار کے بارے میں آپس میں اختلاف کیا ہے پھر جو لوگ کافر ہیں ان کے واسطے آگ کے کپڑے قطع کئے جائیں گے اور ان کے سروں پر گرما گرم پانی انڈیلا جائے گا
یہ دونوں اپنے رب کے بارے میں اختلاف کرنے والے ہیں، پس کافروں کے لئے تو آگ کے کپڑے بیونت کر کاٹے جائیں گے، اور ان کے سروں کے اوپر سے سخت کھولتا ہوا پانی بہایا جائے گا
یہ دو فریق ہیں جو اپنے پروردگار کے بارے میں باہم جھگڑ رہے ہیں تو ان میں سے جو لوگ کافر ہیں ان کیلئے آگ کے کپڑے کاٹے جا چکے ہیں ان کے سروں پر کھولتا ہوا پانی انڈیلا جائے گا۔
يُصْهَرُ بِهِۦ مَا فِى بُطُونِهِمْ وَٱلْجُلُودُ ﴿٢٠﴾
جس سے جو کچھ ان کے پیٹ میں ہے اور کھالیں جھلس دی جائیں گی
جس سے اُن کی کھالیں ہی نہیں پیٹ کے اندر کے حصے تک گل جائیں گے
جس سے گل جائے گا جو کچھ ان کے پیٹوں میں ہے اور ان کی کھالیں
اس سے ان کے پیٹ کے اندر کی چیزیں اور کھالیں گل جائیں گی
جس سے ان کے شکموں میں جو کچھ ہے پگھل جائے گا اور (ان کی) کھالیں بھی،
جس سے ان کے پیٹ کے اندر جو کچھ ہے اور ان کی جلدیں سب گل جائیں گی
جس سے ان کے پیٹ کی سب چیزیں اور کھالیں گلا دی جائیں گی
(اور) جس سے ان کے پیٹ کے اندر کی چیزیں اور کھالیں گل جائیں گی۔
وَلَهُم مَّقَٰمِعُ مِنْ حَدِيدٍۢ ﴿٢١﴾
اور ان پر لوہے کے گرز پڑیں گے
اور اُن کی خبر لینے کے لیے لوہے کے گُرز ہوں گے
اور ان کے لیے لوہے کے گرز ہیں
اور ان (کے مارنے ٹھوکنے) کے لئے لوہے کے ہتھوڑے ہوں گے
اور ان (کے سروں پر مارنے) کے لئے لوہے کے ہتھوڑے ہوں گے،
اور ان کے لئے لوہے کے گرز مہیاّ کئے گئے ہیں
اور ان کی سزا کے لئے لوہے کے ہتھوڑے ہیں
اور ان کے لئے لوہے کے گرز ہوں گے۔
كُلَّمَآ أَرَادُوٓا۟ أَن يَخْرُجُوا۟ مِنْهَا مِنْ غَمٍّ أُعِيدُوا۟ فِيهَا وَذُوقُوا۟ عَذَابَ ٱلْحَرِيقِ ﴿٢٢﴾
جب گھبرا کر وہاں سے نکلنا چاہیں گے اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے اور دوزخ کا عذاب چکھتے رہو
جب کبھی وہ گھبرا کر جہنّم سے نکلنے کی کوشش کریں گے پھر اُسی میں دھکیل دیے جائیں گے کہ چکھو اب جلنے کی سزا کا مزا
جب گھٹن کے سبب اس میں سے نکلنا چاہیں گے اور پھر اسی میں لوٹا دیے جائیں گے، اور حکم ہوگا کہ چکھو آگ کا عذاب،
جب وہ چاہیں گے کہ اس رنج (وتکلیف) کی وجہ سے دوزخ سے نکل جائیں تو پھر اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے۔ اور (کہا جائے گا کہ) جلنے کے عذاب کا مزہ چکھتے رہو
وہ جب بھی شدّتِ تکلیف سے وہاں سے نکلنے کا ارادہ کریں گے (تو) اس میں واپس لوٹا دیئے جائیں گے اور (ان سے کہا جائے گا:) سخت آگ کے عذاب کا مزہ چکھو،
جب یہ جہنمّ کی تکلیف سے نکل بھاگنا چاہیں گے تو دوبارہ اسی میں پلٹا دیئے جائیں گے کہ ابھی اور جہنمّ کا مزہ چکّھو
یہ جب بھی وہاں کے غم سے نکل بھاگنے کا اراده کریں گے وہیں لوٹا دیئے جائیں گے اور (کہا جائے گا) جلنے کا عذاب چکھو!
جب بھی چاہیں گے کہ اس (جہنم) سے نکل کر رنج و غم سے چھٹکارا پائیں تو پھر اسی میں لوٹا دئیے جائیں گے اور (ان سے کہا جائے گا کہ) جلانے والی آگ کا مزہ چکھو۔
إِنَّ ٱللَّهَ يُدْخِلُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ جَنَّٰتٍۢ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍۢ وَلُؤْلُؤًۭا ۖ وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌۭ ﴿٢٣﴾
بے شک الله ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی وہاں انہیں سونے کے کنگن اور موتی پہنائیں جائیں گے اور وہاں ان کا لباس ریشمی ہوگا
(دوسری طرف) جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے اُن کو اللہ ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی وہاں وہ سونے کے کنگنوں اور موتیوں سے آراستہ کیے جائیں گے اور ان کے لباس ریشم کے ہوں گے
بیشک اللہ داخل کرے گا انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے بہشتوں میں جن کے نیچے نہریں بہیں اس میں پہنائے جائیں گے سونے کے کنگن اور موتی اور وہاں ان کی پوشاک ریشم ہے
جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے خدا ان کو بہشتوں میں داخل کرے گا جن کے تلے نہریں بہہ رہیں ہیں۔ وہاں ان کو سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور موتی۔ اور وہاں ان کا لباس ریشمی ہوگا
بیشک اﷲ ان لوگوں کو جو ایمان لے آئے ہیں اور نیک اعمال انجام دیتے ہیں جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے سے نہریں جاری ہیں وہاں انہیں سونے کے کنگنوں اور موتیوں سے آراستہ کیا جائے گا، اور وہاں ان کا لباس ریشم ہوگا،
بیشک اللہ صاحبان هایمان اور نیک عمل کرنے والوں کو ان جنتوں میں داخل کرتا ہے جن کے نیچے نہریں جاری ہوتی ہیں انہیں ان جنتوں میں سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے اور ان کا لباس اس جنّت میں ریشم کا لباس ہوگا
ایمان والوں اور نیک کام والوں کو اللہ تعالیٰ ان جنتوں میں لے جائے گا جن کے درختوں تلے سے نہریں لہریں لے رہی ہیں، جہاں وه سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور سچے موتی بھی۔ وہاں ان کا لباس خالص ریشم ہوگا
جو لوگ ایمان لائے اور اس کے ساتھ نیک عمل بھی کئے بےشک اللہ ان کو ان بہشتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی وہاں ان کو سونے کے کنگن اور موتی (کے ہار) پہنائے جائیں گے اور وہاں ان کے لباس ریشم کے ہوں گے۔
وَهُدُوٓا۟ إِلَى ٱلطَّيِّبِ مِنَ ٱلْقَوْلِ وَهُدُوٓا۟ إِلَىٰ صِرَٰطِ ٱلْحَمِيدِ ﴿٢٤﴾
اور انہوں نے عمدہ بات کی راہ پائی اور تعریف والے الله کی راہ پائی
ان کو پاکیزہ بات قبول کرنے کی ہدایت بخشی گئی اور انہیں خدائے ستودہ صفات کا راستہ دکھایا گیا
اور انہیں پاکیزہ بات کی ہدایت کی گئی اور سب خوبیوں سراہے کی راہ بتائی گئی
اور ان کو پاکیزہ کلام کی ہدایت کی گئی اور (خدائے) حمید کی راہ بتائی گئی
اور انہیں (دنیا میں) پاکیزہ قول کی ہدایت کی گئی اور انہیں (اسلام کے) پسندیدہ راستہ کی طرف رہنمائی کی گئی،
اور انہیں پاکیزہ قول کی طرف ہدایت دی گئی ہے اور انہیں خدائے حمید کے راستہ کی طرف رہنمائی کی گئی ہے
ان کو پاکیزه بات کی رہنمائی کر دی گئی اور قابل صد تعریف راه کی ہدایت کر دی گئی
(یہ اس لئے ہے کہ) انہیں پاکیزہ گفتگو کی طرف ہدایت دی گئی اور انہیں لائق ستائش (خدا) کی راہ کی طرف راہنمائی کی گئی۔
إِنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ ٱللَّهِ وَٱلْمَسْجِدِ ٱلْحَرَامِ ٱلَّذِى جَعَلْنَٰهُ لِلنَّاسِ سَوَآءً ٱلْعَٰكِفُ فِيهِ وَٱلْبَادِ ۚ وَمَن يُرِدْ فِيهِ بِإِلْحَادٍۭ بِظُلْمٍۢ نُّذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍۢ ﴿٢٥﴾
بے شک جو منکر ہوئے اور لوگوں کو الله کے راستہ اور مسجد حرام سے روکتے ہیں جسے ہم نے سب لوگو ں کے لیے بنایا ہے وہاں اس جگہ کا رہنے والا اورباہروالادونوں برابر ہیں اور جو وہاں ظلم سے کجروی کرنا چاہے تو ہم اسے دردناک عذاب چکھائیں گے
جن لوگوں نے کفر کیا اور جو (آج) اللہ کے راستے سے روک رہے ہیں اور اُس مسجدِ حرام کی زیارت میں مانع ہیں جسے ہم نے سب لوگوں کے لیے بنایا ہے، جس میں مقامی باشندوں اور باہر سے آنے والوں کے حقوق برابر ہیں (اُن کی روش یقیناً سزا کی مستحق ہے) اِس (مسجدِ حرام) میں جو بھی راستی سے ہٹ کر ظلم کا طریقہ اختیار کرے گا اسے ہم درد ناک عذاب کا مزا چکھائیں گے
بیشک وہ جنہوں نے کفر کیا اور روکتے ہیں اللہ کی راہ اور اس ادب والی مسجد سے جسے ہم نے سب لوگوں کے لیے مقرر کیا کہ اس میں ایک سا حق ہے وہاں کے رہنے والے اور پردیسی کا، اور جو اس میں کسی زیادتی کا ناحق ارادہ کرے ہم اسے دردناک عذاب چکھائیں گے
جو لوگ کافر ہیں اور (لوگوں کو) خدا کے رستے سے اور مسجد محترم سے جسے ہم نے لوگوں کے لئے یکساں (عبادت گاہ) بنایا ہے روکتے ہیں۔ خواہ وہاں کے رہنے والے ہوں یا باہر سے آنے والے۔ اور جو اس میں شرارت سے کج روی (وکفر) کرنا چاہے اس کو ہم درد دینے والے عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔
بیشک جن لوگوں نے کفر کیا ہے اور (دوسروں کو) اﷲ کی راہ سے اور اس مسجدِ حرام (کعبۃ اﷲ) سے روکتے ہیں جسے ہم نے سب لوگوں کے لئے یکساں بنایا ہے اس میں وہاں کے باسی اور پردیسی (میں کوئی فرق نہیں)، اور جو شخص اس میں ناحق طریقہ سے کج روی (یعنی مقررہ حدود و حقوق کی خلاف ورزی) کا ارادہ کرے ہم اسے دردناک عذاب کا مزہ چکھائیں گے،
بیشک جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور لوگوں کو اللہ کے راستے اور مسجد الحرام سے روکتے ہیں جسے ہم نے تمام انسانوں کے لئے برابر سے قرار دیا ہے چاہے وہ مقامی ہوں یا باہر والے اور جو بھی اس مسجد میں ظلم کے ساتھ الحاد کا ارادہ کرے گا ہم اسے دردناک عذاب کا مزہ چکھائیں گے
جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راه سے روکنے لگے اور اس حرمت والی مسجد سے بھی جسے ہم نے تمام لوگوں کے لئے مساوی کر دیا ہے وہیں کے رہنے والے ہوں یا باہر کے ہوں، جو بھی ﻇلم کے ساتھ وہاں الحاد کا اراده کرے ہم اسے درد ناک عذاب چکھائیں گے
جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور (لوگوں) کو خدا کے راستے سے روکتے ہیں اور اس مسجد سے جسے ہم نے (بلا امتیاز) سب لوگوں کیلئے (عبادت گاہ) بنایا ہے جس میں وہاں کے رہنے والے اور باہر سے آنے والے برابر ہیں اور جو بھی اس میں ظلم و زیادتی کے ساتھ غلط روی کا ارادہ کرے تو ہم اسے دردناک عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔
وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَٰهِيمَ مَكَانَ ٱلْبَيْتِ أَن لَّا تُشْرِكْ بِى شَيْـًۭٔا وَطَهِّرْ بَيْتِىَ لِلطَّآئِفِينَ وَٱلْقَآئِمِينَ وَٱلرُّكَّعِ ٱلسُّجُودِ ﴿٢٦﴾
اور جب ہم نے ابراھیم کے لیے کعبہ کی جگہ معین کر دی کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کراور میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور قیام کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک رکھ
یاد کرو وہ وقت جب ہم نے ابراہیمؑ کے لیے اِس گھر (خانہ کعبہ) کی جگہ تجویز کی تھی (اِس ہدایت کے ساتھ) کہ \"میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو، اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور قیام و رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک رکھو
اور جب کہ ہم نے ابراہیم کو اس گھر کا ٹھکانا ٹھیک بتادیا اور حکم دیا کہ میرا کوئی شریک نہ کر اور میرا گھر ستھرا رکھ طواف والوں اور اعتکاف والوں اور رکوع سجدے والوں کے لیے
(اور ایک وقت تھا) جب ہم نے ابراہیم کے لئے خانہ کعبہ کو مقرر کیا (اور ارشاد فرمایا) کہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کیجیو اور طواف کرنے والوں اور قیام کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں (اور) سجدہ کرنے والوں کے لئے میرے گھر کو صاف رکھا کرو
اور (وہ وقت یاد کیجئے) جب ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کے لئے بیت اﷲ (یعنی خانہ کعبہ کی تعمیر) کی جگہ کا تعین کر دیا (اور انہیں حکم فرمایا) کہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرانا اور میرے گھر کو (تعمیر کرنے کے بعد) طواف کرنے والوں اور قیام کرنے والوں اور رکوع کر نے والوں اور سجود کرنے والوں کے لئے پاک و صاف رکھنا،
اور اس وقت کو یاد دلائیں جب ہم نے ابراہیم علیھ السّلامکے لئے بیت اللہ کی جگہ مہیا کی کہ خبردار ہمارے بارے میں کسی طرح کا شرک نہ ہونے پائے اور تم ہمارے گھر کو طواف کرنے والے ,قیام کرنے والے اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے پاک و پاکیزہ بنادو
اور جبکہ ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو کعبہ کے مکان کی جگہ مقرر کر دی اس شرط پر کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا اور میرے گھر کو طواف قیام رکوع سجده کرنے والوں کے لئے پاک صاف رکھنا
اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے ابراہیم (ع) کیلئے خانہ کعبہ کی جگہ معین کر دی۔ (اور حکم دیا کہ) میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا۔ اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں، قیام کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کیلئے پاک رکھنا۔
وَأَذِّن فِى ٱلنَّاسِ بِٱلْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًۭا وَعَلَىٰ كُلِّ ضَامِرٍۢ يَأْتِينَ مِن كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍۢ ﴿٢٧﴾
اور لوگوں میں حج کا اعلان کر دے کہ تیرے پاس پا پیادہ او رپتلے دُبلے اونٹوں پر دور دراز راستوں سے آئیں
اور لوگوں کو حج کے لیے اذنِ عام دے دو کہ وہ تمہارے پاس ہر دور دراز مقام سے پیدل اور اونٹوں پر سوار آئیں
اور لوگوں میں حج کی عام ندا کردے وہ تیرے پاس حاضر ہوں گے پیادہ اور ہر دبلی اونٹنی پر کہ ہر دور کی راہ سے آتی ہیں
اور لوگوں میں حج کے لئے ندا کر دو کہ تمہاری پیدل اور دبلے دبلے اونٹوں پر جو دور دراز رستوں سے چلے آتے ہو (سوار ہو کر) چلے آئیں
اور تم لوگوں میں حج کا بلند آواز سے اعلان کرو وہ تمہارے پاس پیدل اور تمام دبلے اونٹوں پر (سوار) حاضر ہو جائیں گے جو دور دراز کے راستوں سے آتے ہیں،
اور لوگوں کے درمیان حج کا اعلان کردو کہ لوگ تمہاری طرف پیدل اور لاغر سواریوں پر دور دراز علاقوں سے سوار ہوکر آئیں گے
اور لوگوں میں حج کی منادی کر دے لوگ تیرے پاس پا پیاده بھی آئیں گے اور دبلے پتلے اونٹوں پر بھی اور دور دراز کی تمام راہوں سے آئیں گے
اور لوگوں میں حج کا اعلان کر دو۔ کہ لوگ (آپ کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے) آپ کے پاس آئیں گے۔ پیادہ پا اور ہر لاغر سواری پر کہ وہ سواریاں دور دراز سے آئی ہوں گی۔
لِّيَشْهَدُوا۟ مَنَٰفِعَ لَهُمْ وَيَذْكُرُوا۟ ٱسْمَ ٱللَّهِ فِىٓ أَيَّامٍۢ مَّعْلُومَٰتٍ عَلَىٰ مَا رَزَقَهُم مِّنۢ بَهِيمَةِ ٱلْأَنْعَٰمِ ۖ فَكُلُوا۟ مِنْهَا وَأَطْعِمُوا۟ ٱلْبَآئِسَ ٱلْفَقِيرَ ﴿٢٨﴾
تاکہ اپنے فائدوں کے لیے آموجود ہوں اورتاکہ جو چار پائے الله نےانہیں دیے ہیں ان پر مقررہ دنوں میں الله کا نام یاد کریں پھر ان میں سے خود بھی کھاؤ اور محتاج فقیر کو بھی کھلاؤ
تاکہ وہ فائدے دیکھیں جو یہاں اُن کے لیے رکھے گئے ہیں اور چند مقرر دنوں میں اُن جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اُس نے انہیں بخشے ہیں، خود بھی کھائیں اور تنگ دست محتاج کو بھی دیں
تاکہ وہ اپنا فائدہ پائیں اور اللہ کا نام لیں جانے ہوئے دنوں میں اس پر کہ انہیں روزی دی بے زبان چوپائے تو ان میں سے خود کھاؤ اور مصیبت زدہ محتاج کو کھلاؤ
تاکہ اپنے فائدے کے کاموں کے لئے حاضر ہوں۔ اور (قربانی کے) ایام معلوم میں چہار پایاں مویشی (کے ذبح کے وقت) جو خدا نے ان کو دیئے ہیں ان پر خدا کا نام لیں۔ اس میں سے تم خود بھی کھاؤ اور فقیر درماندہ کو بھی کھلاؤ
تاکہ وہ اپنے فوائد (بھی) پائیں اور (قربانی کے) مقررہ دنوں کے اندر اﷲ نے جو مویشی چوپائے ان کو بخشے ہیں ان پر (ذبح کے وقت) اﷲ کے نام کا ذکر بھی کریں، پس تم اس میں سے خود (بھی) کھاؤ اور خستہ حال محتاج کو (بھی) کھلاؤ،
تاکہ اپنے منافع کا مشاہدہ کریں اور چند معین دنوں میں ان چوپایوں پر جو خدا نے بطور رزق عطا کئے ہیں خدا کا نام لیں اور پھر تم اس میں سے کھاؤ اور بھوکے محتاج افراد کو کھلاؤ
اپنے فائدے حاصل کرنے کو آجائیں اور ان مقرره دنوں میں اللہ کا نام یاد کریں اور چوپایوں پر جو پالتو ہیں۔ پس تم آپ بھی کھاؤ اور بھوکے فقیروں کو بھی کھلاؤ
تاکہ وہ اپنے فائدوں کیلئے حاضر ہوں اور مقررہ (دنوں میں خدا کا نام لیں) ان چوپایوں پر (ذبح کے وقت) جو اللہ نے انہیں عنایت فرمائے۔ پس خود بھی ان سے کھاؤ اور حاجت مند فقیر کو بھی کھلاؤ۔
ثُمَّ لْيَقْضُوا۟ تَفَثَهُمْ وَلْيُوفُوا۟ نُذُورَهُمْ وَلْيَطَّوَّفُوا۟ بِٱلْبَيْتِ ٱلْعَتِيقِ ﴿٢٩﴾
پھر چاہیئے کہ اپنا میل کچیل دور کریں اور اپنی نذریں پوری کریں اور قدیم گھر کا طواف کریں
پھر اپنا میل کچیل دور کریں اور اپنی نذریں پوری کریں، اور اس قدیم گھر کا طواف کریں
پھر اپنا میل کچیل اتاریں اور اپنی منتیں پوری کریں اور اس آزاد گھر کا طواف کریں
پھر چاہیئے کہ لوگ اپنا میل کچیل دور کریں اور نذریں پوری کریں اور خانہٴ قدیم (یعنی بیت الله) کا طواف کریں
پھر انہیں چاہئے کہ (احرام سے نکلتے ہوئے بال اور ناخن کٹوا کر) اپنا میل کچیل دور کریں اور اپنی نذریں (یا بقیہ مناسک) پوری کریں اور (اﷲ کے) قدیم گھر (خانہ کعبہ) کا طوافِ (زیارت) کریں،
پھر لوگوں کو چاہئے کہ اپنے بدن کی کثافت کو دور کریں اور اپنی نذروں کو پورا کریں اور اس قدیم ترین مکان کا طواف کریں
پھر وه اپنا میل کچیل دور کریں اور اپنی نذریں پوری کریں اور اللہ کے قدیم گھر کا طواف کریں
پھر لوگوں کو چاہیئے کہ اپنی میل کچیل دور کریں اور اپنی نذریں پوری کریں اور قدیم گھر (خانہ کعبہ) کا طواف کریں۔
ذَٰلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ حُرُمَٰتِ ٱللَّهِ فَهُوَ خَيْرٌۭ لَّهُۥ عِندَ رَبِّهِۦ ۗ وَأُحِلَّتْ لَكُمُ ٱلْأَنْعَٰمُ إِلَّا مَا يُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ ۖ فَٱجْتَنِبُوا۟ ٱلرِّجْسَ مِنَ ٱلْأَوْثَٰنِ وَٱجْتَنِبُوا۟ قَوْلَ ٱلزُّورِ ﴿٣٠﴾
یہی حکم ہے اور جو الله کی معزز چیزوں کی تعظیم کرے گا سو یہ اس کے لیے اس کے رب کے ہاں بہتر ہے اور تمہارے لیے مویشی حلال کر دیئے گئے ہیں مگر وہ جو تمہیں پڑھ کر سنائے جاتے ہیں پھر بتوں کی ناپاکی سے بچو اور جھوٹی بات سے بھی پرہیز کرو
یہ تھا (تعمیر کعبہ کا مقصد) اور جو کوئی اللہ کی قائم کردہ حرمتوں کا احترام کرے تو یہ اس کے رب کے نزدیک خود اسی کے لیے بہتر ہے اور تمہارے لیے مویشی جانور حلال کیے گئے، ما سوا اُن چیزوں کے جو تمہیں بتائی جا چکی ہیں پس بتوں کی گندگی سے بچو، جھوٹی باتوں سے پرہیز کرو
بات یہ ہے اور جو اللہ کی حرمتوں کی تعظیم کرے تو وہ اس کے لیے اس کے رب کے یہاں بھلا ہے، اور تمہارے لیے حلال کیے گئے بے زبان چوپائے سوا ان کے جن کی ممانعت تم پر پڑھی جاتی ہے تو دور ہو بتوں کی گندگی سے اور بچو جھوٹی بات سے،
یہ (ہمارا حکم ہے) جو شخص ادب کی چیزوں کی جو خدا نے مقرر کی ہیں عظمت رکھے تو یہ پروردگار کے نزدیک اس کے حق میں بہتر ہے۔ اور تمہارے لئے مویشی حلال کردیئے گئے ہیں۔ سوا ان کے جو تمہیں پڑھ کر سنائے جاتے ہیں تو بتوں کی پلیدی سے بچو اور جھوٹی بات سے اجتناب کرو
یہی (حکم) ہے، اور جو شخص اﷲ (کی بارگاہ) سے عزت یافتہ چیزوں کی تعظیم کرتا ہے تو وہ اس کے رب کے ہاں اس کے لئے بہتر ہے، اور تمہارے لئے (سب) مویشی (چوپائے) حلال کر دیئے گئے ہیں سوائے ان کے جن کی ممانعت تمہیں پڑھ کر سنائی گئی ہے سو تم بتوں کی پلیدی سے بچا کرو اور جھوٹی بات سے پرہیز کیا کرو،
یہ ایک حکم خدا ہے اور جو شخص بھی خدا کی محترم چیزوں کی تعظیم کرے گا وہ اس کے حق میں پیش پروردگار بہتری کا سبب ہوگی اور تمہارے لئے تمام جانور حلال کردیئے گئے ہیں علاوہ ان کے جن کے بارے میں تم سے بیان کیا جائے گا لہذا تم ناپاک بتوں سے پرہیز کرتے رہو اور لغو اور مہمل باتوں سے اجتناب کرتے رہو
یہ ہے اور جو کوئی اللہ کی حرمتوں کی تعظیم کرے اس کے اپنے لئے اس کے رب کے پاس بہتری ہے۔ اور تمہارے لئے چوپائے جانور حلال کر دیئے گئے بجز ان کے جو تمہارے سامنے بیان کیے گئے ہیں پس تمہیں بتوں کی گندگی سے بچتے رہنا چاہئے اور جھوٹی بات سے بھی پرہیز کرنا چاہئے
یہ ہے حج اور اس کے مناسک کی بات! جو اللہ کی محترم چیزوں کی تعظیم کرتا ہے۔ تو یہ اس کے پروردگار کے ہاں بہتر ہے اور تمہارے لئے چوپائے حلال ہیں۔ بجز ان کے جو تم سے بیان کئے جاتے رہتے ہیں۔ پس تم بتوں کی گندگی سے پرہیز کرو۔ اور راگ گانے کی مجلس سے اجتناب کرو۔
حُنَفَآءَ لِلَّهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بِهِۦ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ ٱلسَّمَآءِ فَتَخْطَفُهُ ٱلطَّيْرُ أَوْ تَهْوِى بِهِ ٱلرِّيحُ فِى مَكَانٍۢ سَحِيقٍۢ ﴿٣١﴾
خاص الله کے ہو کر رہو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور جو الله کے ساتھ کسی کو شریک کرتا ہے تو گویا وہ آسمان سے گر پڑا پھر اسے پرندے اچک لیتے ہیں یا اسے ہوا اڑا کر کسی دور جگہ پھینک دیتی ہے
یکسُو ہو کر اللہ کے بندے بنو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور جو کوئی اللہ کے ساتھ شرک کرے تو گویا وہ آسمان سے گر گیا، اب یا تو اسے پرندے اُچک لے جائیں گے یا ہوا اُس کو ایسی جگہ لے جا کر پھینک دے گی جہاں اُس کے چیتھڑے اڑ جائیں گے
ایک اللہ کے ہوکر کہ اس کا ساجھی کسی کو نہ کرو، اور جو اللہ کا شریک کرے وہ گویا گرا آسمان سے کہ پرندے اسے اچک لے جاتے ہیں یا ہوا اسے کسی دور جگہ پھینکتی ہے
صرف ایک خدا کے ہو کر اس کے ساتھ شریک نہ ٹھیرا کر۔ اور جو شخص (کسی کو) خدا کے ساتھ شریک مقرر کرے تو وہ گویا ایسا ہے جیسے آسمان سے گر پڑے پھر اس کو پرندے اُچک لے جائیں یا ہوا کسی دور جگہ اُڑا کر پھینک دے
صرف اﷲ کے ہوکر رہو اس کے ساتھ (کسی کو) شریک نہ ٹھہراتے ہوئے، اور جو کوئی اﷲ کے ساتھ شرک کرتاہے تو گویا وہ (ایسے ہے جیسے) آسمان سے گر پڑے پھر اس کو پرندے اچک لے جائیں یا ہوا اس کو کسی دور کی جگہ میں نیچے جا پھینکے،
اللہ کے لئے مخلص اور باطل سے کترا کر رہو اور کسی طرح کا شرک اختیار نہ کرو کہ جو کسی کو اس کا شریک بناتا ہے وہ گویا آسمان سے گر پڑتا ہے اور اسے پرندہ اچک لیتا ہے یا ہوا کسی دور دراز جگہ پر لے جاکر پھینک دیتی ہے
اللہ کی توحید کو مانتے ہوئے اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتے ہوئے۔ سنو! اللہ کے ساتھ شریک کرنے واﻻ گویا آسمان سے گر پڑا، اب یا تو اسے پرندے اچک لے جائیں گے یا ہوا کسی دور دراز کی جگہ پھینک دے گی
صرف اللہ ہی کیلئے ہو کر رہو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتے ہوئے۔ اور جو کوئی اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہے تو گویا وہ آسمان سے گرا تو اسے کسی پرندہ نے اچک لیا یا ہوا نے اسے کسی دور دراز جگہ پر پھینک دیا۔
ذَٰلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ شَعَٰٓئِرَ ٱللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى ٱلْقُلُوبِ ﴿٣٢﴾
بات یہی ہے اور جو شخص الله کی نامزد چیزوں کی تعظیم کرتا ہے سو یہ دل کی پرہیز گاری ہے
یہ ہے اصل معاملہ (اسے سمجھ لو)، اور جو اللہ کے مقرر کردہ شعائر کا احترام کرے تو یہ دلوں کے تقویٰ سے ہے
بات یہ ہے، اور جو اللہ کے نشانوں کی تعظیم کرے تو یہ دلوں کی پرہیزگاری سے ہے
(یہ ہمارا حکم ہے) اور جو شخص ادب کی چیزوں کی جو خدا نے مقرر کی ہیں عظمت رکھے تو یہ (فعل) دلوں کی پرہیزگاری میں سے ہے
یہی (حکم) ہے، اور جو شخص اﷲ کی نشانیوں کی تعظیم کرتا ہے (یعنی ان جانداروں، یادگاروں، مقامات، احکام اور مناسک وغیرہ کی تعظیم جو اﷲ یا اﷲ والوں کے ساتھ کسی اچھی نسبت یا تعلق کی وجہ سے جانے پہچانے جاتے ہیں) تو یہ (تعظیم) دلوں کے تقوٰی میں سے ہے (یہ تعظیم وہی لوگ بجا لاتے ہیں جن کے دلوں کو تقوٰی نصیب ہوگیا ہو)،
یہ ہمارا فیصلہ ہے اور جو بھی اللہ کی نشانیوں کی تعظیم کرے گا یہ تعظیم اس کے دل کے تقویٰ کا نتیجہ ہوگی
یہ سن لیا اب اور سنو! اللہ کی نشانیوں کی جو عزت وحرمت کرے اس کے دل کی پرہیز گاری کی وجہ سے یہ ہے
یہ ہے حقیقت حال! اور جو کوئی شعائر اللہ کی تعظیم کرے تو یہ دلوں کے تقویٰ سے ہے۔
لَكُمْ فِيهَا مَنَٰفِعُ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى ثُمَّ مَحِلُّهَآ إِلَى ٱلْبَيْتِ ٱلْعَتِيقِ ﴿٣٣﴾
تمہارے لیے ان میں ایک وقت معین تک فائدے ہیں پھر اس کے ذبح ہونے کی جگہ قدیم گھر کے قریب ہے
تمہیں ایک وقت مقرر تک اُن (ہدی کے جانوروں) سے فائدہ اٹھانے کا حق ہے پھر اُن (کے قربان کرنے) کی جگہ اسی قدیم گھر کے پاس ہے
تمہارے لیے چوپایوں میں فائدے ہیں ایک مقررہ میعاد تک پھر ان کا پہنچنا ہے اس آزاد گھر تک
ان میں ایک وقت مقرر تک تمہارے لئے فائدے ہیں پھر ان کو خانہٴ قدیم (یعنی بیت الله) تک پہنچانا (اور ذبح ہونا) ہے
تمہارے لئے ان (قربانی کے جانوروں) میں مقررہ مدت تک فوائد ہیں پھر انہیں قدیم گھر (خانہ کعبہ) کی طرف (ذبح کے لئے) پہنچنا ہے،
تمہارے لئے ان قربانی کے جانوروں میں ایک مقررہ مدّت تک فائدے ہی فائدے ہیں اس کے بعد ان کی جگہ خانہ کعبہ کے پاس ہے
ان میں تمہارے لئے ایک مقرر وقت تک فائده ہے پھر ان کے حلال ہونے کی جگہ خانہ کعبہ ہے
تمہارے ان جانوروں میں ایک مقررہ مدت تک فائدے ہیں۔ پھر ان کے ذبح کرنے کا مقام اسی قدیم گھر کی طرف ہے۔
وَلِكُلِّ أُمَّةٍۢ جَعَلْنَا مَنسَكًۭا لِّيَذْكُرُوا۟ ٱسْمَ ٱللَّهِ عَلَىٰ مَا رَزَقَهُم مِّنۢ بَهِيمَةِ ٱلْأَنْعَٰمِ ۗ فَإِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌۭ وَٰحِدٌۭ فَلَهُۥٓ أَسْلِمُوا۟ ۗ وَبَشِّرِ ٱلْمُخْبِتِينَ ﴿٣٤﴾
اور ہر امت کے لیے ہم نے قربانی مقرر کر دی تھی تاکہ الله نے جو چار پائے انہیں دیے ہیں ان پر الله کا نام یاد کیا کریں پھر تم سب کا معبود تو ایک الله ہی ہے پس اس کے فرمانبردار رہو اور عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دو
ہر امّت کے لیے ہم نے قربانی کا ایک قاعدہ مقرر کر دیا ہے تاکہ (اُس امّت کے لوگ) اُن جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اُس نے اُن کو بخشے ہیں (اِن مختلف طریقوں کے اندر مقصد ایک ہی ہے) پس تمہارا خدا ایک ہی خدا ہے اور اُسی کے تم مطیع فرمان بنو اور اے نبیؐ، بشارت دے دے عاجزانہ رَوش اختیار کرنے والوں کو
اور ہر امت کے لیے ہم نے ایک قربانی مقرر فرمائی کہ اللہ کا نام لیں اس کے دیے ہوئے بے زبان چوپایوں پر تو تمہارا معبود ایک معبود ہے تو اسی کے حضور گردن رکھو اور اے محبوب خوشی سنادو ان تواضع والوں کو،
اور ہم نے ہر اُمت کے لئے قربانی کا طریق مقرر کردیا ہے تاکہ جو مویشی چارپائے خدا نے ان کو دیئے ہیں (ان کے ذبح کرنے کے وقت) ان پر خدا کا نام لیں۔ سو تمہارا معبود ایک ہی ہے تو اسی کے فرمانبردار ہوجاؤ۔ اور عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنادو
اور ہم نے ہر امت کے لئے ایک قربانی مقرر کر دی ہے تاکہ وہ ان مویشی چوپایوں پر جو اﷲ نے انہیں عنایت فرمائے ہیں (ذبح کے وقت) اﷲ کا نام لیں، سو تمہارا معبود ایک (ہی) معبود ہے پس تم اسی کے فرمانبردار بن جاؤ، اور (اے حبیب!) عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیں،
اور ہم نے ہر قوم کے لئے قربانی کا طریقہ مقرر کردیا ہے تاکہ جن جانوروں کا رزق ہم نے عطا کیا ہے ان پر نام خدا کا ذکر کریں پھر تمہارا خدا صرف خدائے واحد ہے تم اسی کے اطاعت گزار بنو اور ہمارے گڑگڑانے والے بندوں کو بشارت دے دو
اور ہر امت کے لئے ہم نے قربانی کے طریقے مقرر فرمائے ہیں تاکہ وه ان چوپائے جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ نے انہیں دے رکھے ہیں۔ سمجھ لو کہ تم سب کا معبود برحق صرف ایک ہی ہے تم اسی کے تابع فرمان ہو جاؤ عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجئے
اور ہم نے ہر قوم کیلئے قربانی کا ایک طور طریقہ مقرر کیا ہے۔ تاکہ وہ ان چوپایوں پر (ذبح کے وقت) اللہ کا نام لیں، جو اس نے انہیں عطا کئے ہیں (الغرض) تمہارا اللہ ایک ہی ہے لہٰذا تم اس کی بارگاہ میں سر جھکاؤ اور ان عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری دے دو۔
ٱلَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ ٱللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَٱلصَّٰبِرِينَ عَلَىٰ مَآ أَصَابَهُمْ وَٱلْمُقِيمِى ٱلصَّلَوٰةِ وَمِمَّا رَزَقْنَٰهُمْ يُنفِقُونَ ﴿٣٥﴾
وہ لوگ جب الله کا نام لیا جائے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر مصیبت آئے تو صبر کرنے والے ہیں اور نماز قائم کرنے والے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں
جن کا حال یہ ہے کہ اللہ کا ذکر سُنتے ہیں تو ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں، جو مصیبت بھی اُن پر آتی ہے اُس پر صبر کرتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، اور جو کچھ رزق ہم نے اُن کو دیا ہے اُس میں سے خرچ کرتے ہیں
کہ جب اللہ کا ذکر ہوتا ہے ان کے دل ڈرنے لگتے ہیں اور جو افتاد پڑے اس کے سنے والے اور نماز برپا رکھنے والے اور ہمارے دیے سے خرچ کرتے ہیں
یہ وہ لوگ ہیں کہ جب خدا کا نام لیا جاتا ہے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر مصیبت پڑتی ہے تو صبر کرتے ہیں اور نماز آداب سے پڑھتے ہیں اور جو (مال) ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے (اس میں سے) (نیک کاموں میں) خرچ کرتے ہیں
(یہ) وہ لوگ ہیں کہ جب اﷲ کا ذکر کیا جاتا ہے (تو) ان کے دل ڈرنے لگتے ہیں اور جو مصیبتیں انہیں پہنچتی ہیں ان پر صبر کرتے ہیں اور نماز قائم رکھنے والے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں عطا فرمایا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں،
جن کے سامنے ذکر خدا آتا ہے تو ان کے دل لرز جاتے ہیں اور وہ جو مصیبت پر صبر کرنے والے اور نماز قائم کرنے والے ہیں اور ہم نے جو رزق دیا ہے اس میں سے ہماری راہ میں خرچ کرنے والے ہیں
انہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے ان کے دل تھرا جاتے ہیں۔ انہیں جو برائی پہنچے اس پر صبر کرتے ہیں، نماز قائم کرنے والے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے وه اس میں سے بھی دیتے رہتے ہیں
کہ جب (ان کے سامنے) اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل دھل جاتے ہیں۔ اور جو ان مصائب و آلام پر صبر کرنے والے ہیں جو انہیں پہنچتے ہیں اور جو پابندی سے نماز ادا کرتے ہیں۔ اور ہم نے انہیں جو کچھ عطا کیا ہے اس میں سے (راہ خدا میں) خرچ کرتے رہتے ہیں۔
وَٱلْبُدْنَ جَعَلْنَٰهَا لَكُم مِّن شَعَٰٓئِرِ ٱللَّهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌۭ ۖ فَٱذْكُرُوا۟ ٱسْمَ ٱللَّهِ عَلَيْهَا صَوَآفَّ ۖ فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا فَكُلُوا۟ مِنْهَا وَأَطْعِمُوا۟ ٱلْقَانِعَ وَٱلْمُعْتَرَّ ۚ كَذَٰلِكَ سَخَّرْنَٰهَا لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴿٣٦﴾
اور ہم نے تمہارے لیے قربانی کے اونٹ کو الله کی نشانیوں میں سے بنایا ہے تمہارے لیے ان میں فائدے بھی ہیں پھر ان پر الله کا نام کھڑا کر کے لو پھر جب وہ کسی پہلو پر گر پڑیں تو ان میں سے خود کھاؤ اور صبر سے بیٹھنے والے اور سائل کو بھی کھلاؤ الله نے انہیں تمہارے لیے ایسا مسخر کر دیا ہے تاکہ تم شکر کرو
اور (قربانی کے) اونٹوں کو ہم نے تمہارے لیے شعائر اللہ میں شامل کیا ہے، تمہارے لیے اُن میں بھَلائی ہے، پس انہیں کھڑا کر کے ان پر اللہ کا نام لو، اور جب (قربانی کے بعد) ان کی پیٹھیں زمین پر ٹک جائیں تو اُن میں سے خود بھی کھاؤ اور اُن کو بھی کھلاؤ جو قناعت کیے بیٹھے ہیں اور اُن کو بھی جو اپنی حاجت پیش کریں اِن جانوروں کو ہم نے اِس طرح تمہارے لیے مسخّر کیا ہے تاکہ تم شکریہ ادا کرو
اور قربانی کے ڈیل دار جانور اور اونٹ اور گائے ہم نے تمہارے لیے اللہ کی نشانیوں سے کیے تمہارے لیے ان میں بھلائی ہے تو ان پر اللہ کا نام لو ایک پاؤں بندھے تین پاؤں سے کھڑے پھر جب ان کی کروٹیں گرجائیں تو ان میں سے خود کھاؤ اور صبر سے بیٹھنے والے اور بھیک مانگنے والے کو کھلاؤ، ہم نے یونہی ان کو تمہارے بس میں دے دیا کہ تم احسان مانو،
اور قربانی کے اونٹوں کو بھی ہم نے تمہارے لئے شعائر خدا مقرر کیا ہے۔ ان میں تمہارے لئے فائدے ہیں۔ تو (قربانی کرنے کے وقت) قطار باندھ کر ان پر خدا کا نام لو۔ جب پہلو کے بل گر پڑیں تو ان میں سے کھاؤ اور قناعت سے بیٹھ رہنے والوں اور سوال کرنے والوں کو بھی کھلاؤ۔ اس طرح ہم نے ان کو تمہارے زیرفرمان کردیا ہے تاکہ تم شکر کرو
اور قربانی کے بڑے جانوروں (یعنی اونٹ اور گائے وغیرہ) کو ہم نے تمہارے لئے اﷲ کی نشانیوں میں سے بنا دیا ہے ان میں تمہارے لئے بھلائی ہے پس تم (انہیں) قطار میں کھڑا کر کے (نیزہ مار کر نحر کے وقت) ان پر اﷲ کا نام لو، پھر جب وہ اپنے پہلو کے بل گر جائیں تو تم خود (بھی) اس میں سے کھاؤ اور قناعت سے بیٹھے رہنے والوں کو اور سوال کرنے والے (محتاجوں) کو (بھی) کھلاؤ۔ اس طرح ہم نے انہیں تمہارے تابع کر دیا ہے تاکہ تم شکر بجا لاؤ،
اور ہم نے قربانیوں کے اونٹ کو بھی اپنی نشانیوں میں سے قرار دیا ہے اس میں تمہارے لئے خیر ہے لہذا اس پر کھڑے ہونے کی حالت ہی میں نام خدا کا ذکر کرو اور اس کے بعد جب اس کے تمام پہلو گر جائیں تو اس میں سے خود بھی کھاؤ اور قناعت کرنے والے اور مانگنے والے سب غریبوں کو کھلاؤ کہ ہم نے انہیں تمہارے لئے لَسّخر کردیا ہے تاکہ تم شکر گزار بندے بن جاؤ
قربانی کے اونٹ ہم نے تمہارے لئے اللہ تعالیٰ کی نشانیاں مقرر کر دی ہیں ان میں تمہیں نفع ہے۔ پس انہیں کھڑا کر کے ان پر اللہ کا نام لو، پھر جب ان کے پہلو زمین سے لگ جائیں اسے (خود بھی) کھاؤ اور مسکین سوال سے رکنے والوں اور سوال کرنے والوں کو بھی کھلاؤ، اسی طرح ہم نے چوپایوں کو تمہارے ماتحت کردیا ہے کہ تم شکر گزاری کرو
اور ہم نے قربانی کے اونٹوں کو تمہارے لئے شعائر اللہ سے قرار دیا ہے۔ ان میں تمہارے لئے بھلائی ہے پس تم ان کو صف بستہ کھڑا کرکے خدا کا نام لو۔ اور جب وہ کروٹ کے بل گر پڑیں تو ان میں سے خود بھی کھاؤ اور بے سوال اور سوالی کو بھی کھلاؤ اسی طرح ہم نے ان جانوروں کو تمہارے لئے مسخر کیا ہے تاکہ تم شکرگزار (بندے) بن جاؤ۔
لَن يَنَالَ ٱللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَآؤُهَا وَلَٰكِن يَنَالُهُ ٱلتَّقْوَىٰ مِنكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُكَبِّرُوا۟ ٱللَّهَ عَلَىٰ مَا هَدَىٰكُمْ ۗ وَبَشِّرِ ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿٣٧﴾
الله کو نہ ان کا گوشت اور نہ ان کا خون پہنچتا ہے البتہ تمہاری پرہیز گاری اس کے ہاں پہنچتی ہے اسی طرح انہیں تمہارے تابع کر دیا تاکہ تم الله کی بزرگی بیان کرو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت کی اور نیکوں کو خوشخبری سنا دو
نہ اُن کے گوشت اللہ کو پہنچتے ہیں نہ خون، مگر اُسے تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے اُس نے ان کو تمہارے لیے اِس طرح مسخّر کیا ہے تاکہ اُس کی بخشی ہوئی ہدایت پر تم اُس کی تکبیر کرو اور اے نبیؐ، بشارت دے دے نیکو کار لوگوں کو
اللہ کو ہرگز نہ ان کے گوشت پہنچتے ہیں نہ ان کے خون ہاں تمہاری پرہیزگاری اس تک باریاب ہوتی ہے یونہی ان کو تمہارے پس میں کردیا کہ تم اللہ کی بڑائی بولو اس پر کہ تم کو ہدایت فرمائی، اور اے محبوب! خوشخبری سناؤ نیکی والوں کو
خدا تک نہ اُن کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ خون۔ بلکہ اس تک تمہاری پرہیزگاری پہنچتی ہے۔ اسی طرح خدا نے ان کو تمہارا مسخر کر دیا ہے تاکہ اس بات کے بدلے کہ اس نے تم کو ہدایت بخشی ہے اسے بزرگی سے یاد کرو۔ اور (اے پیغمبر) نیکوکاروں کو خوشخبری سنا دو
ہرگز نہ (تو) اﷲ کو ان (قربانیوں) کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ ان کا خون مگر اسے تمہاری طرف سے تقوٰی پہنچتا ہے، اس طرح (اﷲ نے) انہیں تمہارے تابع کر دیا ہے تاکہ تم (وقتِ ذبح) اﷲ کی تکبیر کہو جیسے اس نے تمہیں ہدایت فرمائی ہے، اور آپ نیکی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیں،
خدا تک ان جانوروں کا گوشت جانے والا ہے اور نہ خون ... اس کی بارگاہ میں صرف تمہارا تقویٰ جاتا ہے اور اسی طرح ہم نے ان جانوروں کو تمہارا تابع بنادیا ہے کہ خدا کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی کبریائی کا اعلان کرو اور نیک عمل والوں کو بشارت دے دو
اللہ تعالیٰ کو قربانیوں کے گوشت نہیں پہنچتے نہ اس کے خون بلکہ اسے تو تمہارے دل کی پرہیزگاری پہنچتی ہے۔ اسی طرح اللہ نے ان جانوروں کو تمہارے مطیع کر دیا ہے کہ تم اس کی رہنمائی کے شکریئے میں اس کی بڑائیاں بیان کرو، اور نیک لوگوں کو خوشخبری سنا دیجئے!
نہ ان کا گوشت اللہ تک پہنچتا ہے اور نہ ان کا خون ہاں البتہ اس تک تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔ اسی طرح ہم نے انہیں تمہارے لئے مسخر کیا ہے تاکہ تم اس کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی کبریائی و بڑائی بیان کرو۔ اور (اے رسول) احسان کرنے والوں کو خوشخبری دے دو۔
۞ إِنَّ ٱللَّهَ يُدَٰفِعُ عَنِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍۢ كَفُورٍ ﴿٣٨﴾
بیشک الله ایمان والوں سے دشمنوں کو ہٹا دے گا الله کسی دغا باز نا شکر گزار کو پسند نہیں کرتا
یقیناً اللہ مدافعت کرتا ہے اُن لوگوں کی طرف سے جو ایمان لائے ہیں یقیناً اللہ کسی خائن کافر نعمت کو پسند نہیں کرتا
بیشک اللہ بلائیں ٹالتا ہے، مسلمانوں کی بیشک اللہ دوست نہیں رکھتا ہر بڑے دغا باز ناشکرے کو
خدا تو مومنوں سے ان کے دشمنوں کو ہٹاتا رہتا ہے۔ بےشک خدا کسی خیانت کرنے والے اور کفران نعمت کرنے والے کو دوست نہیں رکھتا۔
بیشک اﷲ صاحبِ ایمان لوگوں سے (دشمنوں کا فتنہ و شر) دور کرتا رہتا ہے۔ بیشک اﷲ کسی خائن (اور) ناشکرے کو پسند نہیں کرتا،
بیشک اللہ صاحبانِ ایمان کی طرف سے دفاع کرتا ہے اور یقینا اللہ خیانت کرنے والے کافروں کو ہرگز دوست نہیں رکھتا ہے
سن رکھو! یقیناً سچے مومنوں کے دشمنوں کو خود اللہ تعالیٰ ہٹا دیتا ہے۔ کوئی خیانت کرنے واﻻ ناشکرا اللہ تعالیٰ کو ہرگز پسند نہیں
بےشک اللہ اہلِ ایمان کی طرف سے دفاع کرتا ہے۔ یقیناً اللہ کسی خیانت کار کفرانِ نعمت کرنے والے کو دوست نہیں رکھتا۔
أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَٰتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا۟ ۚ وَإِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ ﴿٣٩﴾
جن سے کافر لڑتے ہیں انہیں بھی لڑنے کی اجازت دی گئی ہے اس لیے کہ ان پر ظلم کیا گیا اور بیشک الله ان کی مدد کرنے پر قادر ہے
اجازت دے دی گئی اُن لوگوں کو جن کے خلاف جنگ کی جا رہی ہے، کیونکہ وہ مظلوم ہیں، اور اللہ یقیناً ان کی مدد پر قادر ہے
پروانگی (اجازت) عطا ہوئی انہیں جن سے کافر لڑتے ہیں اس بناء پر کہ ان پر ظلم ہوا اور بیشک اللہ ان کی مدد کرنے پر ضرور قادر ہے،
جن مسلمانوں سے (خواہ مخواہ) لڑائی کی جاتی ہے ان کو اجازت ہے (کہ وہ بھی لڑیں) کیونکہ ان پر ظلم ہو رہا ہے۔ اور خدا (ان کی مدد کرے گا وہ) یقیناً ان کی مدد پر قادر ہے
ان لوگوں کو (جہاد کی) اجازت دے دی گئی ہے جن سے (ناحق) جنگ کی جارہی ہے اس وجہ سے کہ ان پر ظلم کیا گیا، اور بیشک اﷲ ان (مظلوموں) کی مدد پر بڑا قادر ہے،
جن لوگوں سے مسلسل جنگ کی جارہی ہے انہیں ان کی مظلومیت کی بنائ پر جہاد کی اجازت دے دی گئی ہے اور یقینا اللہ ان کی مدد پر قدرت رکھنے والا ہے
جن (مسلمانوں) سے (کافر) جنگ کر رہے ہیں انہیں بھی مقابلے کی اجازت دی جاتی ہے کیونکہ وه مظلوم ہیں۔ بیشک ان کی مدد پر اللہ قادر ہے
ان مظلوموں کو (دفاعی جہاد کی) اجازت دی جاتی ہے جن سے جنگ کی جا رہی ہے اس بناء پر کہ ان پر ظلم کیا گیا ہے۔ اور بیشک اللہ ان کی مدد کرنے پر قادر ہے۔
ٱلَّذِينَ أُخْرِجُوا۟ مِن دِيَٰرِهِم بِغَيْرِ حَقٍّ إِلَّآ أَن يَقُولُوا۟ رَبُّنَا ٱللَّهُ ۗ وَلَوْلَا دَفْعُ ٱللَّهِ ٱلنَّاسَ بَعْضَهُم بِبَعْضٍۢ لَّهُدِّمَتْ صَوَٰمِعُ وَبِيَعٌۭ وَصَلَوَٰتٌۭ وَمَسَٰجِدُ يُذْكَرُ فِيهَا ٱسْمُ ٱللَّهِ كَثِيرًۭا ۗ وَلَيَنصُرَنَّ ٱللَّهُ مَن يَنصُرُهُۥٓ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَقَوِىٌّ عَزِيزٌ ﴿٤٠﴾
وہ لوگ جنہیں ناحق ان کے گھروں سے نکال دیا گیا ہے صرف اس کہنے پر کہ ہمارا رب الله ہے اور اگر الله لوگوں کو ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا تو تکیئے اور مدرسے اورعبادت خانے اور مسجدیں ڈھا دی جاتیں جن میں الله کا نام کثرت سے لیا جاتا ہے اور الله ضرور اس کی مدد کر ے گا جو اللہ کی مددکرے گابیشک الله زبردست غالب ہے
یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں سے ناحق نکال دیے گئے صرف اِس قصور پر کہ وہ کہتے تھے \"ہمارا رب اللہ ہے\" اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعے دفع نہ کرتا رہے تو خانقاہیں اور گرجا اور معبد اور مسجدیں، جن میں اللہ کا کثرت سے نام لیا جاتا ہے، سب مسمار کر ڈالی جائیں اللہ ضرور اُن لوگوں کی مدد کرے گا جو اس کی مدد کریں گے اللہ بڑا طاقتور اور زبردست ہے
وہ جو اپنے گھروں سے ناحق نکالے گئے صرف اتنی بات پر کہ انہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے اور اللہ اگر آدمیوں میں ایک کو دوسرے سے دفع نہ فرماتا تو ضرور ڈھادی جاتیں خانقاہیں اور گرجا اور کلیسے اور مسجدیں جن میں اللہ کا بکثرت نام لیا جاتا ہے، اور بیشک اللہ ضرور مدد فرمائے گا اس کی جو اس کے دین کی مدد کرے گا بیشک ضرور اللہ قدرت والا غالب ہے،
یہ وہ لوگ ہیں کہ اپنے گھروں سے ناحق نکال دیئے گئے (انہوں نے کچھ قصور نہیں کیا) ہاں یہ کہتے ہیں کہ ہمارا پروردگار خدا ہے۔ اور اگر خدا لوگوں کو ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو (راہبوں کے) صومعے اور (عیسائیوں کے) گرجے اور (یہودیوں کے) عبادت خانے اور (مسلمانوں کی) مسجدیں جن میں خدا کا بہت سا ذکر کیا جاتا ہے ویران ہوچکی ہوتیں۔ اور جو شخص خدا کی مدد کرتا ہے خدا اس کی ضرور مدد کرتا ہے۔ بےشک خدا توانا اور غالب ہے
(یہ) وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں سے ناحق نکالے گئے صرف اس بنا پر کہ وہ کہتے تھے کہ ہمارا رب اﷲ ہے (یعنی انہوں نے باطل کی فرمانروائی تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا)، اور اگر اﷲ انسانی طبقات میں سے بعض کو بعض کے ذریعہ (جہاد و انقلابی جد و جہد کی صورت میں) ہٹاتا نہ رہتا تو خانقاہیں اور گرجے اور کلیسے اور مسجدیں (یعنی تمام ادیان کے مذہبی مراکز اور عبادت گاہیں) مسمار اور ویران کر دی جاتیں جن میں کثرت سے اﷲ کے نام کا ذکر کیا جاتا ہے، اور جو شخص اﷲ (کے دین) کی مدد کرتا ہے یقیناً اﷲ اس کی مدد فرماتا ہے۔ بیشک اﷲ ضرور (بڑی) قوت والا (سب پر) غالب ہے (گویا حق اور باطل کے تضاد و تصادم کے انقلابی عمل سے ہی حق کی بقا ممکن ہے)،
یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں سے بلا کسی حق کے نکال دیئے گئے ہیں علاوہ اس کے کہ وہ یہ کہتے ہیں کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے اور اگر خدا بعض لوگوں کو بعض کے ذریعہ نہ روکتا ہوتا تو تمام گرجے اور یہودیوں کے عبادت خانے اور مجوسیوں کے عبادت خانے اور مسجدیں سب منہدم کردی جاتیں اور اللہ اپنے مددگاروں کی یقینا مدد کرے گا کہ وہ یقینا صاحبِ قوت بھی ہے اور صاحبِ عزّت بھی ہے
یہ وه ہیں جنہیں ناحق اپنے گھروں سے نکالا گیا، صرف ان کےاس قول پر کہ ہمارا پروردگار فقط اللہ ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے سے نہ ہٹاتا رہتا تو عبادت خانے اور گرجے اور مسجدیں اور یہودیوں کے معبد اور وه مسجدیں بھی ڈھا دی جاتیں جہاں اللہ کا نام بہ کثرت لیا جاتا ہے۔ جو اللہ کی مدد کرے گا اللہ بھی ضرور اس کی مدد کرے گا۔ بیشک اللہ تعالیٰ بڑی قوتوں واﻻ بڑے غلبے واﻻ ہے
یہ وہ (مظلوم) ہیں جو ناحق اپنے گھروں سے نکال دیئے گئے صرف اتنی بات پر کہ وہ کہتے تھے کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے اور اگر خدا بعض لوگوں کو بعض کے ذریعہ سے دفع نہ کرتا رہتا تو نصرانیوں کی خانقاہیں اور گرجے اور (یہود کے) عبادت خانے اور (مسلمانوں کی) مسجدیں جن میں بکثرت ذکر خدا ہوتا ہے۔ سب گرا دی جاتیں جو کوئی اللہ (کے دین) کی مدد کرے گا اللہ ضرور اس کی مدد کرے گا۔ بیشک وہ طاقت والا (اور) غالب آنے والا ہے۔
ٱلَّذِينَ إِن مَّكَّنَّٰهُمْ فِى ٱلْأَرْضِ أَقَامُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتَوُا۟ ٱلزَّكَوٰةَ وَأَمَرُوا۟ بِٱلْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا۟ عَنِ ٱلْمُنكَرِ ۗ وَلِلَّهِ عَٰقِبَةُ ٱلْأُمُورِ ﴿٤١﴾
وہ لوگ اگر ہم انہیں دنیا میں حکومت دے دیں تو نماز کی پابندی کریں اور زکوٰة دیں اور نیک کام کا حکم کریں اور برے کاموں سے روکیں اور ہر کام کا انجام تو الله کے ہی ہاتھ میں ہے
یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اگر ہم زمین میں اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کریں گے، زکوٰۃ دیں گے، معروف کا حکم دیں گے اور منکر سے منع کریں گے اور تمام معاملات کا انجام کار اللہ کے ہاتھ میں ہے
وہ لوگ کہ اگر ہم انہیں زمین میں قابو دیں تو نماز برپا رکھیں اور زکوٰة اور بھلائی کا حکم کریں اور برائی سے روکیں اور اللہ ہی کے لیے سب کاموں کا انجام،
یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم ان کو ملک میں دسترس دیں تو نماز پڑھیں اور زکوٰة ادا کریں اور نیک کام کرنے کا حکم دیں اور برے کاموں سے منع کریں اور سب کاموں کا انجام خدا ہی کے اختیار میں ہے
(یہ اہلِ حق) وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم انہیں زمین میں اقتدار دے دیں (تو) وہ نماز (کا نظام) قائم کریں اور زکوٰۃ کی ادائیگی (کا انتظام) کریں اور (پورے معاشرے میں نیکی اور) بھلائی کا حکم کریں اور (لوگوں کو) برائی سے روک دیں، اور سب کاموں کا انجام اﷲ ہی کے اختیار میں ہے،
یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ہم نے زمین میں اختیار دیا تو انہوں نے نماز قائم کیً اور زکوِٰ ادا کی اور نیکیوں کا حکم دیا اور برائیوں سے روکا اور یہ طے ہے کہ جملہ امور کا انجام خدا کے اختیار میں ہے
یہ وه لوگ ہیں کہ اگر ہم زمین میں ان کے پاؤں جما دیں تو یہ پوری پابندی سے نمازیں قائم کریں اور زکوٰتیں دیں اور اچھے کاموں کا حکم کریں اور برے کاموں سے منع کریں۔ تمام کاموں کا انجام اللہ کے اختیار میں ہے
یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم انہیں زمین میں اقتدار عطا کریں تو وہ نماز قائم کریں گے، زکوٰۃ دیں گے، نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے روکیں گے اور تمام کاموں کا انجام اللہ ہی کے ہاتھ (اختیار) میں ہے۔
وَإِن يُكَذِّبُوكَ فَقَدْ كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍۢ وَعَادٌۭ وَثَمُودُ ﴿٤٢﴾
اور اگر تمہیں جھٹلائیں تو ان سے پہلے نوح کی قوم اور عاد اور ثمود
اے نبیؐ، اگر وہ تمہیں جھٹلاتے ہیں تو اُن سے پہلے قوم نوحؑ اور عاد اور ثمود
اور اگر یہ تمہاری تکذیب کرتے ہیں تو بیشک ان سے پہلے جھٹلا چکی ہے نوح کی قوم اور عاد اور ثمود
اور اگر یہ لوگ تم کو جھٹلاتے ہیں ان سے پہلے نوح کی قوم اور عاد وثمود بھی (اپنے پیغمبروں کو) جھٹلا چکے ہیں
اور اگر یہ (کفار) آپ کو جھٹلاتے ہیں تو ا ن سے پہلے قومِ نوح اور عاد و ثمود نے بھی (اپنے رسولوں کو) جھٹلایا تھا،
اور پیغمبر علیھ السّلام اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلاتے ہیں تو ان سے پہلے قوم نوح ,قوم عاد اور قوم ثمود نے یہی کام کیا تھا
اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلائیں (تو کوئی تعجب کی بات نہیں) تو ان سے پہلے نوح کی قوم اور عاد اور ﺛمود
(اے رسول(ص)) اگر لوگ آپ کو جھٹلاتے ہیں تو (یہ کوئی نئی بات نہیں ہے) ان سے پہلے (کئی قومیں اپنے نبیوں کو جھٹلا چکی ہیں جیسے) قوم نوح نے، عاد و ثمود نے۔
وَقَوْمُ إِبْرَٰهِيمَ وَقَوْمُ لُوطٍۢ ﴿٤٣﴾
اور ابراھیم کی قوم اور لوط کی قوم
اور قوم ابراہیمؑ اور قوم لوطؑ
اور ابراہیم کی قوم اور لوط کی قوم،
اور قوم ابراہیم اور قوم لوط بھی
اور قومِ ابراہیم اور قومِ لوط نے (بھی)،
اور قوم ابراہیم اور قوم لوط نے بھی
اور قوم ابراہیم اور قوم لوط
اور قوم ابراہیم (ع) نے اور قوم لوط نے (جھٹلایا)۔
وَأَصْحَٰبُ مَدْيَنَ ۖ وَكُذِّبَ مُوسَىٰ فَأَمْلَيْتُ لِلْكَٰفِرِينَ ثُمَّ أَخَذْتُهُمْ ۖ فَكَيْفَ كَانَ نَكِيرِ ﴿٤٤﴾
اور مدین والے اپنے اپنے نبی کو جھٹلا چکے ہیں اور موسیٰ کو بھی جھٹلایا گیا پھر میں نے منکروں کو مہلت دی پھر میں نے انہیں پکڑا پھر میری پکڑ کیسی تھی
اور اہل مدین بھی جھٹلا چکے ہیں اور موسیٰؑ بھی جھٹلائے جا چکے ہیں ان سب منکرینِ حق کو میں نے پہلے مُہلت دی، پھر پکڑ لیا اب دیکھ لو کہ میری عقوبت کیسی تھی
اور مدین والے اور موسیٰ کی تکذیب ہوئی تو میں نے کافرو ں کو ڈھیل دی پھر انہیں پکڑا تو کیسا ہوا میرا عذاب
اور مدین کے رہنے والے بھی۔ اور موسیٰ بھی تو جھٹلائے جاچکے ہیں لیکن میں کافروں کو مہلت دیتا رہا پھر ان کو پکڑ لیا۔ تو (دیکھ لو) کہ میرا عذاب کیسا (سخت) تھا
اور باشندگانِ مدین نے (بھی جھٹلایا تھا) اور موسٰی (علیہ السلام) کو بھی جھٹلایا گیا سو میں (ان سب) کافروں کو مہلت دیتا رہا پھر میں نے انہیں پکڑ لیا، پھر (بتائیے) میرا عذاب کیسا تھا،
اور اصحاب مدین نے بھی اور موسٰی کو بھی جھٹلایا گیا ہے تو ہم نے کفار کو مہلت دے دی اور پھر اس کے بعد انہیں اپنی گرفت میں لے لیا تو سب نے دیکھ لیا کہ ہمارا عذاب کیسا ہوتا ہے
اور مدین والے بھی اپنے اپنے نبیوں کو جھٹلا چکے ہیں۔ موسیٰ (علیہ السلام) بھی جھٹلائے جا چکے ہیں پس میں نے کافروں کو یوں ہی سی مہلت دی پھر دھر دبایا، پھر میرا عذاب کیسا ہوا؟
اور اہل مدین نے بھی۔ اور موسیٰ کو بھی جھٹلایا گیا۔ سو پہلے میں نے کافروں کو (کچھ) مہلت دی اور پھر انہیں پکڑ لیا۔ تو (دیکھو) میرا عذاب کیسا تھا؟
فَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَٰهَا وَهِىَ ظَالِمَةٌۭ فَهِىَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا وَبِئْرٍۢ مُّعَطَّلَةٍۢ وَقَصْرٍۢ مَّشِيدٍ ﴿٤٥﴾
سو کتنی بستیاں ہم نے ہلاک کر دیں اور وہ گناہ گار تھیں اب وہ اپنی چھتوں پر گری پڑی ہیں اور کتنے کنوئیں نکمے اور کتنے پکے محل اجڑے اجڑے پڑے ہیں
کتنی ہی خطاکاربستیاں ہیں جن کو ہم نے تباہ کیا ہے اور آج وہ اپنی چھتوں پر اُلٹی پڑی ہیں، کتنے ہی کنویں بیکار اور کتنے ہی قصر کھنڈر بنے ہوئے ہیں
اور کتنی ہی بستیاں ہم نے کھپادیں (ہلاک کردیں) کہ وہ ستمگار تھیں تو اب وہ اپنی چھتوں پر ڈہی (گری) پڑی ہیں اور کتنے کنویں بیکار پڑے اور کتنے محل گچ کیے ہوئے
اور بہت سی بستیاں ہیں کہ ہم نے ان کو تباہ کر ڈالا کہ وہ نافرمان تھیں۔ سو وہ اپنی چھتوں پر گری پڑی ہیں۔ اور (بہت سے) کنوئیں بےکار اور (بہت سے) محل ویران پڑے ہیں
پھر کتنی ہی (ایسی) بستیاں ہیں جنہیں ہم نے ہلاک کر ڈالا اس حال میں کہ وہ ظالم تھیں پس وہ اپنی چھتوں پر گری پڑی ہیں اور (ان کی ہلاکت سے) کتنے کنویں بے کار (ہوگئے) اور کتنے مضبوط محل اجڑے پڑے (ہیں)،
غرض کتنی ہی بستیاں ہیں جنہیں ہم نے تباہ و برباد کردیا کہ وہ ظالم تھیں تو اب وہ اپنی چھتوں کے بل الٹی پڑی ہیں اور ان کے کنویں معطل پڑے ہیں اور ان کے مضبوط محل بھی مسمار ہوگئے ہیں
بہت سی بستیاں ہیں جنہیں ہم نے تہ وباﻻ کر دیا اس لئے کہ وه ﻇالم تھے پس وه اپنی چھتوں کے بل اوندھی ہوئی پڑی ہیں اور بہت سے آباد کنوئیں بیکار پڑے ہیں اور بہت سے پکے اور بلند محل ویران پڑے ہیں
غرض کتنی ہی بستیاں ہیں جنہیں ہم نے تباہ و برباد کر دیا کیونکہ وہ ظالم تھیں (چنانچہ) وہ اپنی چھتوں پر گری پڑی ہیں اور کتنے کنویں ہیں جو بیکار پڑے ہیں اور کتنے مضبوط محل ہیں (جو کھنڈر بن گئے ہیں)۔
أَفَلَمْ يَسِيرُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ فَتَكُونَ لَهُمْ قُلُوبٌۭ يَعْقِلُونَ بِهَآ أَوْ ءَاذَانٌۭ يَسْمَعُونَ بِهَا ۖ فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى ٱلْأَبْصَٰرُ وَلَٰكِن تَعْمَى ٱلْقُلُوبُ ٱلَّتِى فِى ٱلصُّدُورِ ﴿٤٦﴾
کیا انھوں نے ملک میں سیر نہیں کی پھر ان کے ایسے دل ہوجاتے جن سے سمجھتے یا ایسے کان ہو جاتے جن سے سنتے پس تحقیق بات یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل جو سینوں میں ہیں اندھے ہو جاتے ہیں
کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ اِن کے دل سمجھنے والے اور اِن کے کان سُننے والے ہوتے؟ حقیقت یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں مگر وہ دل اندھے ہو جاتے ہیں جو سینوں میں ہیں
تو کیا زمین میں نہ چلے کہ ان کے دل ہوں جن سے سمجھیں یا کان ہوں جن سے سنیں تو یہ کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ وہ دل اندھے ہوتے ہیں جو سینو ں میں ہیں،
کیا ان لوگوں نے ملک میں سیر نہیں کی تاکہ ان کے دل (ایسے) ہوتے کہ ان سے سمجھ سکتے۔ اور کان (ایسے) ہوتے کہ ان سے سن سکتے۔ بات یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل جو سینوں میں ہیں (وہ) اندھے ہوتے ہیں
تو کیا انہوں نے زمین میں سیر و سیاحت نہیں کی کہ (شاید ان کھنڈرات کو دیکھ کر) ان کے دل (ایسے) ہو جاتے جن سے وہ سمجھ سکتے یا کان (ایسے) ہو جاتے جن سے وہ (حق کی بات) سن سکتے، تو حقیقت یہ ہے کہ (ایسوں کی) آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں لیکن دل اندھے ہو جاتے ہیں جو سینوں میں ہیں،
کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی ہے کہ ان کے پاس ایسے دل ہوتے جو سمجھ سکتے اور ایسے کان ہوتے جو سن سکتے اس لئے کہ درحقیقت آنکھیں اندھی نہیں ہوتی ہیں بلکہ وہ دل اندھے ہوتے ہیں جو سینوں کے اندر پائے جاتے ہیں
کیا انہوں نے زمین میں سیر وسیاحت نہیں کی جو ان کے دل ان باتوں کے سمجھنے والے ہوتے یا کانوں سے ہی ان (واقعات) کو سن لیتے، بات یہ ہے کہ صرف آنکھیں ہی اندھی نہیں ہوتیں بلکہ وه دل اندھے ہو جاتے ہیں جو سینوں میں ہیں
کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں تاکہ( یہ منظر دیکھ کر) ان کے دل ایسے ہو جاتے کہ جن سے وہ (حق کو) سمجھ سکتے اور کان ایسے ہو جاتے جن سے (آواز حق) سن سکتے۔ مگر (حقیقت یہ ہے کہ) آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں وہ دل اندھے ہو جاتے ہیں جو سینوں میں ہیں۔
وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِٱلْعَذَابِ وَلَن يُخْلِفَ ٱللَّهُ وَعْدَهُۥ ۚ وَإِنَّ يَوْمًا عِندَ رَبِّكَ كَأَلْفِ سَنَةٍۢ مِّمَّا تَعُدُّونَ ﴿٤٧﴾
اور تجھ سے عذاب جلدی مانگتے ہیں اور الله اپنے وعدہ کا ہرگز خلاف نہیں کرے گا اور ایک دن تیرے رب کے ہاں ہزار برس کے برابر ہوتا ہے جوتم گنتے ہو
یہ لوگ عذاب کے لیے جلدی مچا رہے ہیں اللہ ہرگز اپنے وعدے کے خلاف نہ کرے گا، مگر تیرے رب کے ہاں کا ایک دن تمہارے شمار کے ہزار برس کے برابر ہُوا کرتا ہے
اور یہ تم سے عذاب مانگنے میں جلدی کرتے ہیں اور اللہ ہرگز اپنا وعدہ جھوٹا نہ کرے گا اور بیشک تمہارے رب کے یہاں ایک دن ایسا ہے جیسے تم لوگوں کی گنتی میں ہزار برس
اور (یہ لوگ) تم سے عذاب کے لئے جلدی کر رہے ہیں اور خدا اپنا وعدہ ہرگز خلاف نہیں کرے گا۔ اور بےشک تمہارے پروردگار کے نزدیک ایک روز تمہارے حساب کے رو سے ہزار برس کے برابر ہے
اور یہ آپ سے عذاب میں جلدی کے خواہش مند ہیں اور اﷲ ہرگز اپنے وعدہ کی خلاف ورزی نہ کرے گا، اور (جب عذاب کا وقت آئے گا) تو (عذاب کا) ایک دن آپ کے رب کے ہاں ایک ہزار سال کی مانند ہے (اس حساب سے) جو تم شمار کرتے ہو،
پیغمبر علیھ السّلام یہ لوگ آپ سے عذاب میں عجلت کا تقاضا کررہے ہیں حالانکہ خدا اپنے وعدہ کے خلاف ہرگز نہیں کرسکتا ہے اور آپ کے پروردگار کے نزدیک ایک دن بھی ان کے شمار کے ہزار سال کے برابر ہوتا ہے
اللہ ہرگز اپنا وعده نہیں ٹالے گا۔ ہاں البتہ آپ کے رب کے نزدیک ایک دن تمہاری گنتی کے اعتبار سے ایک ہزار سال کا ہے
(اے رسول(ص)) یہ لوگ آپ سے عذاب کے مطالبہ میں جلدی کر رہے ہیں اور اللہ کبھی اپنے وعدہ کی خلاف ورزی نہیں کرے گا اور آپ کے پروردگار کے نزدیک ایک دن تم لوگوں کے شمار کئے ہوئے ایک ہزار سال کے برابر ہے۔
وَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ أَمْلَيْتُ لَهَا وَهِىَ ظَالِمَةٌۭ ثُمَّ أَخَذْتُهَا وَإِلَىَّ ٱلْمَصِيرُ ﴿٤٨﴾
اور کتنی بستیوں کو میں نے مہلت دی حالانکہ وہ ظالم تھیں پھر میں نے انہیں پکڑا اور میری طرف ہی پھر کر آنا ہے
کتنی ہی بستیاں ہیں جو ظالم تھیں، میں نے ان کو پہلے مہلت دی، پھر پکڑ لیا اور سب کو واپس تو میرے پاس ہی آنا ہے
اور کتنی بستیاں کہ ہم نے ان کو ڈھیل دی اس حال پر کہ وہ ستمگار تھیں پھر میں نے انہیں پکڑا اور میری ہی طرف پلٹ کر آتا ہے
اور بہت سی بستیاں ہیں کہ میں ان کو مہلت دیتا رہا اور وہ نافرمان تھیں۔ پھر میں نے ان کو پکڑ لیا۔ اور میری طرف ہی لوٹ کر آنا ہے
اور کتنی ہی بستیاں (ایسی) ہیں جن کو میں نے مہلت دی حالانکہ وہ ظالم تھیں پھر میں نے انہیں (عذاب کی) گرفت میں لے لیا، اور (ہر کسی کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے،
اور کتنی ہی بستیاں تھیں جنہیں ہم نے مہلت دی حالانکہ وہ ظالم تھیں پھر ہم نے انہیں اپنی گرفت میں لے لیا اور بالآخر سب کی بازگشت ہماری ہی طرف ہے
بہت سی ﻇلم کرنے والی بستیوں کو میں نے ڈھیل دی پھر آخر انہیں پکڑ لیا، اور میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے
اور کتنی ہی ایسی بستیاں ہیں جن کو میں نے مہلت دی۔ حالانکہ وہ ظالم تھیں۔ پھر میں نے انہیں پکڑ لیا اور (آخرکار) میری طرف لوٹ کر آنا ہے۔
قُلْ يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ إِنَّمَآ أَنَا۠ لَكُمْ نَذِيرٌۭ مُّبِينٌۭ ﴿٤٩﴾
کہہ دو اے لوگو میں تو صرف تمہیں صاف صاف ڈرانے والا ہوں
اے محمدؐ، کہہ دو کہ \"لوگو، میں تو تمہارے لیے صرف وہ شخص ہوں جو (برا وقت آنے سے پہلے) صاف صاف خبردار کردینے والا ہوں
تم فرمادو کہ اے لوگو! میں تو یہی تمہارے لیے صریح ڈر سنانے والا ہوں،
(اے پیغمبر) کہہ دو کہ لوگو! میں تم کو کھلم کھلا نصیحت کرنے والا ہوں
فرما دیجئے: اے لوگو! میں تو محض تمہارے لئے (عذابِ الٰہی کا) ڈر سنانے والا ہوں،
آپ کہہ دیجئے کہ انسانو ! میں تمہارے لئے صرف واضح طور پر ڈرانے والا ہوں
اعلان کر دو کہ لوگو! میں تمہیں کھلم کھلا چوکنا کرنے واﻻ ہی ہوں
(اے رسول(ص)) آپ کہہ دیجئے! اے لوگو! میں تو صرف تمہیں ایک کھلا ہوا (عذاب خدا سے) ڈرانے والا ہوں۔
فَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ لَهُم مَّغْفِرَةٌۭ وَرِزْقٌۭ كَرِيمٌۭ ﴿٥٠﴾
پھر جو لوگ ایمان لائے اوراچھے کام کیے ان کے لیے بخشش اور عزت کی روزی ہے
پھر جو ایمان لائیں گے اور نیک عمل کریں گے اُن کے لیے مغفرت ہے اور عزّت کی روزی
تو جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کے لیے بخشش ہے اور عزت کی روزی
تو جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے ان کے لئے بخشش اور آبرو کی روزی ہے
پس جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کے لئے مغفرت ہے اور (مزید) بزرگی والی عطا ہے،
پھر جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں ان کے لئے مغفرت اور بہترین رزق ہے
پس جو ایمان ﻻئے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں ان ہی کے لئے بخشش ہے اور عزت والی روزی
سنو جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان کیلئے (گناہوں کی) بخشش بھی ہے اور عزت کی روزی بھی۔
وَٱلَّذِينَ سَعَوْا۟ فِىٓ ءَايَٰتِنَا مُعَٰجِزِينَ أُو۟لَٰٓئِكَ أَصْحَٰبُ ٱلْجَحِيمِ ﴿٥١﴾
اور جنہوں نے ہماری آیتیوں کے پست کرنے میں کوشش کی وہی دوزخی ہیں
اور جو ہماری آیات کو نیچا دکھانے کی کوشش کریں گے وہ دوزخ کے یار ہیں
اور وہ جو کوشش کرتے ہیں ہماری آیتوں میں ہار جیت کے ارادہ سے وہ جہنمی ہیں،
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں میں (اپنے زعم باطل میں) ہمیں عاجز کرنے کے لئے سعی کی، وہ اہل دوزخ ہیں
اور جو لوگ ہماری آیتوں (کے ردّ) میں کوشاں رہتے ہیں اس خیال سے کہ (ہمیں) عاجز کردیں گے وہی لوگ اہلِ دوزخ ہیں،
اور جن لوگوں نے ہماری نشانیوں کے بارے میں کوشش کی کہ ہم کو عاجز کردیں وہ سب کے سب جہنمّ میں جانے والے ہیں
اور جو لوگ ہماری نشانیوں کو پست کرنے کے درپے رہتے ہیں وہی دوزخی ہیں
اور جو لوگ ہماری آیتوں کے بارے میں (ہمیں) عاجز کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ وہی لوگ (دوزخی) ہیں۔
وَمَآ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍۢ وَلَا نَبِىٍّ إِلَّآ إِذَا تَمَنَّىٰٓ أَلْقَى ٱلشَّيْطَٰنُ فِىٓ أُمْنِيَّتِهِۦ فَيَنسَخُ ٱللَّهُ مَا يُلْقِى ٱلشَّيْطَٰنُ ثُمَّ يُحْكِمُ ٱللَّهُ ءَايَٰتِهِۦ ۗ وَٱللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌۭ ﴿٥٢﴾
اور ہم نے تجھ سے پہلے کوئی بھی ایسا رسول اور نبی نہیں بھیجا کہ جس نے جب کوئی تمنا کی ہو اور شیطان نے اس کی تمنا میں کچھ آمیزش نہ کی ہو پھر الله ّ شیطان کی آمیزش کو دور کرکے اپنی آیتوں کو محفوظ کردیتا ہے اور الله جاننے والا حکمت والا ہے
اور اے محمدؐ، تم سے پہلے ہم نے نہ کوئی رسول ایسا بھیجا ہے نہ نبی (جس کے ساتھ یہ معاملہ نہ پیش آیا ہو کہ) جب اُس نے تمنّا کی، شیطان اس کی تمنّا میں خلل انداز ہو گیا اِس طرح جو کچھ بھی شیطان خلل اندازیاں کرتا ہے اللہ ان کو مٹا دیتا ہے اور اپنی آیات کو پختہ کر دیتا ہے، اللہ علیم ہے اور حکیم
اور ہم نے تم سے پہلے جتنے رسول یا نبی بھیجے سب پر کبھی یہ واقعہ گزرا ہے کہ جب انہوں نے پڑھا تو شیطان نے ان کے پڑھنے میں لوگوں پر کچھ اپنی طرف سے ملادیا تو مٹا دیتا ہے اللہ اس شیطان کے ڈالے ہوئے کو پھر اللہ اپنی آیتیں پکی کردیتا ہے اور اللہ علم و حکمت والا ہے،
اور ہم نے تم سے پہلے کوئی رسول اور نبی نہیں بھیجا مگر (اس کا یہ حال تھا کہ) جب وہ کوئی آرزو کرتا تھا تو شیطان اس کی آرزو میں (وسوسہ) ڈال دیتا تھا۔ تو جو (وسوسہ) شیطان ڈالتا ہے خدا اس کو دور کردیتا ہے۔ پھر خدا اپنی آیتوں کو مضبوط کردیتا ہے۔ اور خدا علم والا اور حکمت والا ہے
اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجا اور نہ کوئی نبی مگر (سب کے ساتھ یہ واقعہ گزرا کہ) جب اس (رسول یا نبی) نے (لوگوں پر کلامِ الٰہی) پڑھا (تو) شیطان نے (لوگوں کے ذہنوں میں) اس (نبی کے) پڑھے ہوئے (یعنی تلاوت شدہ) کلام میں (اپنی طرف سے باطل شبہات اور فاسد خیالات کو) ملا دیا، سو شیطان جو (وسوسے سننے والوں کے ذہنوں میں) ڈالتا ہے اﷲ انہیں زائل فرما دیتا ہے پھر اللہ اپنی آیتوں کو (اہلِ ایمان کے دلوں میں) نہایت مضبوط کر دیتا ہے، اور اﷲ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے،
اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی ایسا رسول یا نبی نہیں بھیجا ہے کہ جب بھی اس نے کوئی نیک آرزو کی تو شیطان نے اس کی آرزو کی راہ میں رکاوٹ ڈال دی تو پھر خدا نے شیطان کی ڈالی ہوئی رکاوٹ کو مٹا دیا اور پھر اپنی آیات کو مستحکم بنادیا کہ وہ بہت زیادہ جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے
ہم نے آپ سے پہلے جس رسول اور نبی کو بھیجا اس کے ساتھ یہ ہوا کہ جب وه اپنے دل میں کوئی آرزو کرنے لگا شیطان نے اس کی آرزو میں کچھ ملا دیا، پس شیطان کی ملاوٹ کو اللہ تعالیٰ دور کر دیتا ہے پھر اپنی باتیں پکی کر دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ دانا اور باحکمت ہے
اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی رسول اور کوئی نبی نہیںبھیجا مگر یہ کہ جب اس نے (اصلاح احوال کی) آرزو کی تو شیطان نے اس کی آرزو میں خلل اندازی کی۔ پس شیطان جو خلل اندازی کرتا ہے خدا اسے مٹا دیتا ہے اور اپنی نشانیوں کو زیادہ مضبوط کر دیتا ہے اور اللہ بڑا جاننے والا، بڑا حکمت والا ہے۔
لِّيَجْعَلَ مَا يُلْقِى ٱلشَّيْطَٰنُ فِتْنَةًۭ لِّلَّذِينَ فِى قُلُوبِهِم مَّرَضٌۭ وَٱلْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُمْ ۗ وَإِنَّ ٱلظَّٰلِمِينَ لَفِى شِقَاقٍۭ بَعِيدٍۢ ﴿٥٣﴾
تاکہ شیطان کی آمیزش کو ان لوگوں کے لیے آزمائش بنا دے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دل سخت ہیں اور بے شک ظالم بڑی ضدی میں پڑے ہوئے ہیں
(وہ اس لیے ایسا ہونے دیتا ہے) تاکہ شیطان کی ڈالی ہُوئی خرابی کو فتنہ بنا دے اُن لوگوں کے لیے جن کے دلوں کو (نفاق کا) روگ لگا ہُوا ہے اور جن کے دل کھوٹے ہیں حقیقت یہ ہے کہ یہ ظالم لوگ عناد میں بہت دور نکل گئے ہیں
تاکہ شیطان کے ڈالے ہوئے کو فتنہ کردے ان کے لیے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دل سخت ہیں اور بیشک ستمگار دُھرکے (پرلے درجے کے) جھگڑالو ہیں،
غرض (اس سے) یہ ہے کہ جو (وسوسہ) شیطان ڈالتا ہے اس کو ان لوگوں کے لئے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دل سخت ہیں ذریعہ آزمائش ٹھہرائے۔ بےشک ظالم پرلے درجے کی مخالفت میں ہیں
(یہ اس لئے ہوتا ہے) تاکہ اﷲ ان (باطل خیالات اور فاسد شبہات) کو جو شیطان (لوگوں کے ذہنوں میں) ڈالتا ہے ایسے لوگوں کے لئے آزمائش بنا دے جن کے دلوں میں (منافقت کی) بیماری ہے اور جن لوگوں کے دل (کفر و عناد کے باعث) سخت ہیں، اور بیشک ظالم لوگ بڑی شدید مخالفت میں مبتلا ہیں،
تاکہ وہ شیطانی القائ کو ان لوگوں کے لئے آزمائش بنادے جن کے قلوب میں مرض ہے اور جن کے دل سخت ہوگئے ہیں اور ظالمین یقینا بہت دور رس نافرمانی میں پڑے ہوئے ہیں
یہ اس لئے کہ شیطانی ملاوٹ کو اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی آزمائش کا ذریعہ بنا دے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دل سخت ہیں۔ بیشک ﻇالم لوگ گہری مخالفت میں ہیں
(یہ سب اس لئے ہے) تاکہ اللہ شیطانوں کی خلل اندازی کو ان لوگوں کیلئے آزمائش کا ذریعہ بنائے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دل سخت ہیں بےشک ظالم لوگ بڑی گہری مخالفت میں پڑے ہوئے ہیں۔
وَلِيَعْلَمَ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْعِلْمَ أَنَّهُ ٱلْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَيُؤْمِنُوا۟ بِهِۦ فَتُخْبِتَ لَهُۥ قُلُوبُهُمْ ۗ وَإِنَّ ٱللَّهَ لَهَادِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ ﴿٥٤﴾
اور تاکہ علم والے اسے تیرے رب کی طرف سے حق سمجھ کر ایمان لے آئیں پھر ان کے دل اس کے لیے جھک جائیں اور بیشک الله ایمان داروں کو سیدھے راستہ کی طرف ہدایت کرنے والا ہے
اور علم سے بہرہ مند لوگ جان لیں کہ یہ حق ہے تیرے رب کی طرف سے اور وہ اس پر ایمان لے آئیں اور ان کے دل اس کے آگے جھک جائیں، یقیناً اللہ ایمان لانے والوں کو ہمیشہ سیدھا راستہ دکھا دیتا ہے
اور اس لیے کہ جان لیں وہ جن کو علم ملا ہے کہ وہ تمہارے رب کے پاس سے حق ہے تو اس پر ایمان لائیں تو جھک جائیں اس کے لیے ان کے دل، اور بیشک اللہ ایمان والوں کو سیدھی راہ چلانے والا ہے،
اور یہ بھی غرض ہے کہ جن لوگوں کو علم عطا ہوا ہے وہ جان لیں کہ وہ (یعنی وحی) تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے تو وہ اس پر ایمان لائیں اور ان کے دل خدا کے آگے عاجزی کریں۔ اور جو لوگ ایمان لائے ہیں خدا ان کو سیدھے رستے کی طرف ہدایت کرتا ہے
اور تاکہ وہ لوگ جنہیں علم (صحیح) عطا کیا گیا ہے جان لیں کہ وہی (وحی جس کی پیغمبر نے تلاوت کی ہے) آپ کے رب کی طرف سے (مَبنی) برحق ہے سو وہ اسی پر ایمان لائیں (اور شیطانی وسوسوں کو ردّ کردیں) اور ان کے دل اس (رب) کے لئے عاجزی کریں، اور بیشک اﷲ مومنوں کو ضرور سیدھی راہ کی طرف ہدایت فرمانے والا ہے،
اور اس لئے بھی کہ صاحبانِ علم کو معلوم ہوجائے کہ یہ وحی پروردگار کی طرف سے برحق ہے اور اس طرح وہ ایمان لے آئیں اور پھر ان کے دل اس کی بارگاہ میں عاجزی کا اظہار کریں اور یقینا اللہ ایمان لانے والوں کو سیدھے ر استہ کی طرف ہدایت کرنے والا ہے
اور اس لئے بھی کہ جنہیں علم عطا فرمایا گیا ہے وه یقین کر لیں کہ یہ آپ کے رب ہی کی طرف سے سراسر حق ہی ہے پھر وه اس پر ایمان ﻻئیں اور ان کے دل اس کی طرف جھک جائیں۔ یقیناً اللہ تعالیٰ ایمان داروں کو راه راست کی طرف رہبری کرنے واﻻ ہی ہے
اور اس میں (یہ مصلحت بھی ہے) کہ وہ لوگ جنہیں علم عطا کیا گیا ہے۔ جان لیں کہ یہ (وحی) آپ کے پروردگار کی طرف سے حق ہے تاکہ وہ اس پر ایمان لائیں اور ان کے دلوں میں اس کیلئے عجز و نیاز پیدا ہو جائے۔ بےشک اللہ ایمان لانے والوں کو سیدھے راستہ تک پہنچانے والا ہے۔
وَلَا يَزَالُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ فِى مِرْيَةٍۢ مِّنْهُ حَتَّىٰ تَأْتِيَهُمُ ٱلسَّاعَةُ بَغْتَةً أَوْ يَأْتِيَهُمْ عَذَابُ يَوْمٍ عَقِيمٍ ﴿٥٥﴾
اور منکر قرآن کی طرف سے ہمیشہ شک میں رہیں گے یہاں تک کہ قیامت یکاک ان پر آ مودجود ہو یا منحوس دن کا عذاب ان پر نازل ہو
انکار کرنے والے تو اس کی طرف سے شک ہی میں پڑے رہیں گے یہاں تک کہ یا تو اُن پر قیامت کی گھڑی اچانک آ جائے، یا ایک منحوس دن کا عذاب نازل ہو جائے
اور کافر اس سے ہمیشہ شک میں رہیں گے یہاں تک کہ ان پر قیامت آجائے اچانک یا ان پر ایسے دن کا عذاب آئے جس کا پھل ان کے لیے کچھ اچھا نہ ہو
اور کافر لوگ ہمیشہ اس سے شک میں رہیں گے یہاں تک کہ قیامت ان پر ناگہاں آجائے یا ایک نامبارک دن کا عذاب ان پر واقع ہو
اور کافر لوگ ہمیشہ اس (قرآن) کے حوالے سے شک میں رہیں گے یہاں تک کہ اچانک ان پر قیامت آپہنچے یا اس دن کا عذاب آجائے جس سے نجات کا کوئی امکان نہیں،
اور یہ کفر اختیار کرنے والے ہمیشہ اس کی طرف سے شبہ ہی میں رہیں گے یہاں تک کہ اچانک ان کے پاس قیامت آجائے یا کسی منحوس دن کا عذاب وارد ہوجائے
کافر اس وحی الٰہی میں ہمیشہ شک شبہ ہی کرتے رہیں گے حتیٰ کہ اچانک ان کے سروں پر قیامت آجائے یا ان کے پاس اس دن کا عذاب آجائے جو منحوس ہے
اور جو کافر ہیں وہ تو ہمیشہ اس کی طرف سے شک میں پڑے رہیں گے یہاں تک کہ اچانک قیامت ان پر آجائے۔ یا پھر منحوس دن کا عذاب ان پر آجائے۔
ٱلْمُلْكُ يَوْمَئِذٍۢ لِّلَّهِ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ ۚ فَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ فِى جَنَّٰتِ ٱلنَّعِيمِ ﴿٥٦﴾
اس دن الله ہی کی حکومت ہوگی وہی ان میں فیصلہ کر لے گا پھر جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے وہ نعمت کے باغوں میں ہوں گے
اُس روز بادشاہی اللہ کی ہو گی، اور وہ ان کے درمیان فیصلہ کر دے گا جو ایمان رکھنے والے اور عمل صالح کرنے والے ہوں گے وہ نعمت بھری جنتوں میں جائیں گے
بادشاہی اس دن اللہ ہی کی ہے، وہ ان میں فیصلہ کردے گا، تو جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے وہ چین کے باغوں میں ہیں،
اس روز بادشاہی خدا ہی کی ہوگی۔ اور ان میں فیصلہ کردے گا تو جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے وہ نعمت کے باغوں میں ہوں گے
حکمرانی اس دن صرف اﷲ ہی کی ہوگی۔ وہی ان کے درمیان فیصلہ فرمائے گا، پس جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے (وہ) نعمت کے باغات میں (قیام پذیر) ہوں گے،
آج کے دن ملک اللہ کے لئے ہے اور وہی ان سب کے درمیان فیصلہ کرے گا پھر جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کئے وہ نعمتوں والی جنّت میں رہیں گے
اس دن صرف اللہ ہی کی بادشاہت ہوگی وہی ان میں فیصلے فرمائے گا۔ ایمان اور نیک عمل والے تو نعمتوں سے بھری جنتوں میں ہوں گے
اس دن بادشاہی صرف اللہ ہی کی ہوگی (لہٰذا) وہی لوگوں کے درمیان فیصلہ کرے گا۔ پس جو ایمان لائے اور نیک عمل کرے وہ نعمتوں والے بہشتوں میں ہوں گے۔
وَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ وَكَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا فَأُو۟لَٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌۭ مُّهِينٌۭ ﴿٥٧﴾
اورجو منکر ہوئے اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا سو انکے لیے ذلت کا عذاب ہے
اور جنہوں نے کفر کیا ہو گا اور ہماری آیات کو جھٹلایا ہوگا اُن کے لیے رسوا کن عذاب ہوگا
اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتیں جھٹلائیں ان کے لیے ذلت کا عذاب ہے،
اور جو کافر ہوئے اور ہماری آیتوں کو جھٹلاتے رہے ان کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا
اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا تو انہی لوگوں کے لئے ذلت آمیز عذاب ہوگا،
اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور ہماری آیتوں کی تکذیب کی ان کے لئے نہایت درجہ کا رسوا کن عذاب ہے
اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا ان کے لئے ذلیل کرنے والے عذاب ہیں
اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا ان کیلئے رسوا کن عذاب ہے۔
وَٱلَّذِينَ هَاجَرُوا۟ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ ثُمَّ قُتِلُوٓا۟ أَوْ مَاتُوا۟ لَيَرْزُقَنَّهُمُ ٱللَّهُ رِزْقًا حَسَنًۭا ۚ وَإِنَّ ٱللَّهَ لَهُوَ خَيْرُ ٱلرَّٰزِقِينَ ﴿٥٨﴾
اور جنہوں نے الله کی راہ میں ہجرت کی پھر قتل کیے گئے یا مر گئے البتہ انہیں الله اچھا رزق دے گا اور بے شک الله سب سے بہتر رزق دینے والا ہے
اور جن لوگوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی، پھر قتل کر دیے گئے یا مر گئے، اللہ ان کو اچھّا رزق دے گا اور یقیناً اللہ ہی بہترین رازق ہے
اور وہ جنہوں نے اللہ کی راہ میں اپنے گھر بار چھوڑے پھر مارے گئے یا مرگئے تواللہ ضرور انہیں اچھی روزی دے گا اور بیشک اللہ کی روزی سب سے بہتر ہے،
اور جن لوگوں نے خدا کی راہ میں ہجرت کی پھر مارے گئے یا مر گئے۔ ان کو خدا اچھی روزی دے گا۔ اور بےشک خدا سب سے بہتر رزق دینے والا ہے
اور جن لوگوں نے اﷲ کی راہ میں (وطن سے) ہجرت کی پھر قتل کر دیئے گئے یا (راہِ حق کی مصیبتیں جھیلتے جھیلتے) مرگئے تو اﷲ انہیں ضرور رزقِ حسن (یعنی اُخروی عطاؤں) کی روزی بخشے گا، اور بیشک اﷲ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے،
اور جن لوگوں نے راسِ خدا میں ہجرت کی اور پھر قتل ہوگئے یا انہیں موت آگئی تو یقینا خدا انہیں بہترین رزق عطا کرے گا کہ وہ بیشک بہترین رزق دینے والا ہے
اور جن لوگوں نے راه خدا میں ترک وطن کیا پھر وه شہید کر دیئے گئے یا اپنی موت مر گئے اللہ تعالیٰ انہیں بہترین رزق عطا فرمائے گا۔ اور بیشک اللہ تعالیٰ روزی دینے والوں میں سب سے بہتر ہے
اور جن لوگوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی پھر قتل کر دیئے گئے۔ یا اپنی موت مر گئے (دونوں صورتوں میں) اللہ ضرور انہیں اچھی روزی عطا فرمائے گا (کیونکہ) وہ بہترین روزی عطا کرنے والا ہے۔
لَيُدْخِلَنَّهُم مُّدْخَلًۭا يَرْضَوْنَهُۥ ۗ وَإِنَّ ٱللَّهَ لَعَلِيمٌ حَلِيمٌۭ ﴿٥٩﴾
البتہ انہیں ایسی جگہ پہنچائے گا جسے پسند کریں گے اور بیشک الله جاننے والا بردبار ہے
وہ انہیں ایسی جگہ پہنچائے گاجس سے وہ خوش ہو جائیں گے بے شک اللہ علیم اور حلیم ہے
ضرور انہیں ایسی جگہ لے جائے گا جسے وہ پسند کریں گے اور بیشک اللہ علم اور حلم والا ہے،
وہ ان کو ایسے مقام میں داخل کرے گا جسے وہ پسند کریں گے۔ اور خدا تو جاننے والا (اور) بردبار ہے
وہ ضرور انہیں اس جگہ (یعنی مقامِ رضوان میں) داخل فرمائے گا جس سے وہ راضی ہو جائیں گے، اور بیشک اﷲ خوب جاننے والا بُردبار ہے،
وہ انہیں ایسی جگہ پہنچائے گا جسے وہ پسند کرتے ہوں گے اور اللہ بہت زیادہ جاننے والا اور برداشت کرنے والا ہے
انہیں اللہ تعالیٰ ایسی جگہ پہنچائے گا کہ وه اس سے راضی ہو جائیں گے، بیشک اللہ تعالیٰ علم اور بردباری واﻻ ہے
(اور) وہ ضرور انہیں ایسی جگہ داخل کرے گا جسے وہ پسند کریں گے۔ بےشک وہ بڑا جاننے والا، بڑا بردبار ہے۔
۞ ذَٰلِكَ وَمَنْ عَاقَبَ بِمِثْلِ مَا عُوقِبَ بِهِۦ ثُمَّ بُغِىَ عَلَيْهِ لَيَنصُرَنَّهُ ٱللَّهُ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌۭ ﴿٦٠﴾
بات یہ ہے اور جس نے اسی قدر بدلہ لیا جس قدر اسے تکلیف دی گئی تھی پھر اس پر زیادتی کی گئی تو الله ضرور اس کی مد کرے گا بے شک الله درگزر کرنے والا معاف کرنے والا ہے
یہ تو ہے اُن کا حال، اور جو کوئی بدلہ لے، ویسا ہی جیسا اس کے ساتھ کیا گیا، اور پھر اس پر زیادتی بھی کی گئی ہو، تو اللہ اس کی مدد ضرور کرے گا اللہ معاف کرنے والا اور درگزر کرنے والا ہے
بات یہ ہے اور جو بدلہ لے جیسی تکلیف پہنچائی گئی تھی پھر اس پر زیادتی کی جائے تو بیشک اللہ اس کی مدد فرمائے گا بیشک اللہ معاف کرنے والا بخشنے والا ہے،
یہ (بات خدا کے ہاں ٹھہر چکی ہے) اور جو شخص (کسی کو) اتنی ہی ایذا دے جتنی ایذا اس کو دی گئی پھر اس شخص پر زیادتی کی جائے تو خدا اس کی مدد کرے گا۔ بےشک خدا معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے
(حکم) یہی ہے، اور جس شخص نے اتنا ہی بدلہ لیا جتنی اسے اذیت دی گئی تھی پھر اس شخص پر زیادتی کی جائے تو اﷲ ضرور اس کی مدد فرمائے گا۔ بیشک اﷲ درگزر فرمانے والا بڑا بخشنے والا ہے،
یہ سب اپنے مقام پر ہے لیکن اس کے بعد جو دشمن کو اتنی ہی سزادے جتنا کہ اسے ستایا گیا ہے اور پھربھی اس پر ظلم کیا جائے تو خدا اس کی مدد ضرور کرے گا کہ وہ یقینا بہت معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے
بات یہی ہے، اور جس نے بدلہ لیا اسی کے برابر جو اس کے ساتھ کیا گیا تھا پھر اگر اس سے زیادتی کی جائے تو یقیناً اللہ تعالیٰ خود اس کی مدد فرمائے گا۔ بیشک اللہ درگزر کرنے واﻻ بخشنے واﻻ ہے
یہ بات تو ہو چکی۔ اور جو شخص ویسی ہی سزا دے جیسی اسے سزا ملی ہے پھر اس پر زیادتی کی جائے تو اللہ ضرور اس کی مدد کرے گا۔ بےشک اللہ بڑا معاف کرنے والا، بڑا بخشنے والا ہے۔
ذَٰلِكَ بِأَنَّ ٱللَّهَ يُولِجُ ٱلَّيْلَ فِى ٱلنَّهَارِ وَيُولِجُ ٱلنَّهَارَ فِى ٱلَّيْلِ وَأَنَّ ٱللَّهَ سَمِيعٌۢ بَصِيرٌۭ ﴿٦١﴾
وہ اس لیے کہ الله رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کیا کرتا ہے اور بے شک الله سننے والا دیکھنے والا ہے
یہ اس لیے کہ رات سے دن اور دن سے رات نکالنے والا اللہ ہی ہے اور وہ سمیع و بصیر ہے
یہ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ رات کو ڈالتا ہے دن کے حصہ میں اور دن کو لاتا ہے رات کے حصہ میں اور اس لیے کہ اللہ سنتا دیکھتا ہے،
یہ اس لئے کہ خدا رات کو دن میں داخل کردیتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے۔ اور خدا تو سننے والا دیکھنے والا ہے
یہ اس وجہ سے ہے کہ اﷲ رات کو دن میں داخل فرماتا ہے اور دن کو رات میں داخل فرماتا ہے اور بیشک اﷲ خوب سننے والا دیکھنے والا ہے،
یہ سب اس لئے ہے کہ خدا رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اللہ بہت زیادہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے
یہ اس لئے کہ اللہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے، اور بیشک اللہ سننے واﻻ دیکھنے واﻻ ہے
یہ اس لئے ہے کہ اللہ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور بےشک اللہ بڑا سننے والا، بڑا دیکھنے والا ہے۔
ذَٰلِكَ بِأَنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلْحَقُّ وَأَنَّ مَا يَدْعُونَ مِن دُونِهِۦ هُوَ ٱلْبَٰطِلُ وَأَنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلْعَلِىُّ ٱلْكَبِيرُ ﴿٦٢﴾
یہ اس لیے کہ حق الله ہی کی ہستی ہے اور جنہیں اس کے سوا پکارتے ہیں باطل ہیں اور بے شک الله ہی بلند مرتبہ بڑائی والا ہے
یہ اس لیے کہ اللہ ہی حق ہے اور وہ سب باطل ہیں جنہیں اللہ کو چھوڑ کر یہ لوگ پکارتے ہیں اور اللہ ہی بالادست اور بزرگ ہے
یہ اس لیے کہ اللہ ہی حق ہے اور اس کے سوا جسے پوجتے ہیں وہی باطل ہے اور اس لیے کہ اللہ ہی بلندی بڑائی والا ہے،
یہ اس لئے کہ خدا ہی برحق ہے اور جس چیز کو (کافر) خدا کے سوا پکارتے ہیں وہ باطل ہے اور اس لئے خدا رفیع الشان اور بڑا ہے
یہ اس لئے کہ اﷲ ہی حق ہے اور بیشک وہ (کفار) اس کے سوا جو کچھ (بھی) پوجتے ہیں وہ باطل ہے اور یقیناً اﷲ ہی بہت بلند بہت بڑا ہے،
یہ اس لئے ہے کہ خدا ہی یقینا برحق ہے اور اس کے علاوہ جس کو بھی یہ لوگ پکارتے ہیں وہ سب باطل ہیں اور اللہ بہت زیادہ بلندی والا اور بزرگی اور عظمت والا ہے
یہ سب اس لئے کہ اللہ ہی حق ہے اور اس کے سوا جسے بھی یہ پکارتے ہیں وه باطل ہے اور بیشک اللہ ہی بلندی واﻻ کبریائی واﻻ ہے
اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ ہی حق ہے۔ اور اس کے علاوہ جسے وہ پکارتے ہیں وہ باطل ہے۔ اور بےشک اللہ ہی بلند (مرتبہ والا) بزرگ ہے۔
أَلَمْ تَرَ أَنَّ ٱللَّهَ أَنزَلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءًۭ فَتُصْبِحُ ٱلْأَرْضُ مُخْضَرَّةً ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌۭ ﴿٦٣﴾
کیا تو نے نہیں دیکھا کہ الله نے آسمان سے پانی نازل کیا پھر زمین سرسبز ہوجاتی ہے بے شک الله مہربان خبردار ہے
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ آسمان سے پانی برساتا ہے اور اس کی بدولت زمین سرسبز ہو جاتی ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ وہ لطیف و خبیر ہے
کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا تو صبح کو زمین ہریالی ہوگئی، بیشک اللہ پاک خبردار ہے،
کیا تم نہیں دیکھتے کہ خدا آسمان سے مینہ برساتا ہے تو زمین سرسبز ہوجاتی ہے۔ بےشک خدا باریک بین اور خبردار ہے
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اﷲ آسمان کی جانب سے پانی اتارتا ہے تو زمین سرسبز و شاداب ہو جاتی ہے۔ بیشک اﷲ مہربان (اور) بڑا خبردار ہے،
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی برسایا تو اس سے زمین سرسبز وشاداب ہوجاتی ہے یقینا اللہ بہت زیادہ مہربان اور حالات کی خبر رکھنے والا ہے
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ آسمان سے پانی برساتا ہے، پس زمین سرسبز ہو جاتی ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ مہربان اور باخبر ہے
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا آسمان سے پانی برساتا ہے تو (خشک) زمین سرسبز و شاداب ہو جاتی ہے۔ بےشک اللہ بڑا لطف و کرم کرنے والا (اور) بڑا خبر رکھنے والا ہے۔
لَّهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۗ وَإِنَّ ٱللَّهَ لَهُوَ ٱلْغَنِىُّ ٱلْحَمِيدُ ﴿٦٤﴾
جوکچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے اور بے شک الله وہی بے نیاز قابل تعریف ہے
اُسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے بے شک وہی غنی و حمید ہے
اسی کا مال ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، اور بیشک اللہ ہی بے نیاز سب خوبیوں سراہا ہے،
جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اسی کا ہے۔ اور بےشک خدا بےنیاز اور قابل ستائش ہے۔
اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، اور بیشک اﷲ ہی بے نیاز قابلِ ستائش ہے،
آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کے لئے ہے اور یقینا وہ سب سے بے نیاز اور قابلِ حمد و ستائش ہے
آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اسی کا ہے اور یقیناً اللہ وہی ہے بے نیاز تعریفوں واﻻ
جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے اور بےشک اللہ سب سے بے نیاز (اور) ہر تعریف کا حقدار ہے۔
أَلَمْ تَرَ أَنَّ ٱللَّهَ سَخَّرَ لَكُم مَّا فِى ٱلْأَرْضِ وَٱلْفُلْكَ تَجْرِى فِى ٱلْبَحْرِ بِأَمْرِهِۦ وَيُمْسِكُ ٱلسَّمَآءَ أَن تَقَعَ عَلَى ٱلْأَرْضِ إِلَّا بِإِذْنِهِۦٓ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ بِٱلنَّاسِ لَرَءُوفٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴿٦٥﴾
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ الله نے زمین کی سب چیزوں اور کشتیوں کو تمہارے تابع کر دیا ہےجو دریا میں اس کے حکم سے چلتی ہیں اور آسمان کو زمین پر گرنے سے تھامے ہوئے ہے مگر اس کے حکم سے بے شک الله لوگوں پر نرمی کرنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اُس نے وہ سب کچھ تمہارے لیے مسخر کر رکھا ہے جو زمین میں ہے، اور اسی نے کشتی کو قاعدے کا پابند بنایا ہے کہ وہ اس کے حکم سے سمندر میں چلتی ہے، اور وہی آسمان کو اس طرح تھامے ہوئے کہ اس کے اِذن کے بغیر وہ زمین پر نہیں گر سکتا؟ واقعہ یہ ہے کہ اللہ لوگوں کے حق میں بڑا شفیق اور رحیم ہے
کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے تمہارے بس میں کردیا جو کچھ زمین میں ہے اور کشتی کہ دریا میں اس کے حکم سے چلتی ہے اور وہ روکے ہوئے ہے آسمان کو کہ زمین پر نہ گر پڑے مگر اس کے حکم سے، بیشک اللہ آدمیوں پر بڑی مہر والا مہربان ہے
کیا تم نہیں دیکھتے کہ جتنی چیزیں زمین میں ہیں (سب) خدا نے تمہارے زیرفرمان کر رکھی ہیں اور کشتیاں (بھی) جو اسی کے حکم سے دریا میں چلتی ہیں۔ اور وہ آسمان کو تھامے رہتا ہے کہ زمین پر (نہ) گڑ پڑے مگر اس کے حکم سے۔ بےشک خدا لوگوں پر نہایت شفقت کرنے والا مہربان ہے
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اﷲ نے جو کچھ زمین میں ہے تمہارے لئے مسخر فرما دیا ہے اور کشتیوں کو (بھی) جو اس کے اَمر (یعنی قانون) سے سمندر (و دریا) میں چلتی ہیں، اور آسمان (یعنی خلائی و فضائی کرّوں) کو زمین پر گرنے سے (ایک آفاقی نظام کے ذریعہ) تھامے ہوئے ہے مگر اسی کے حکم سے (جب وہ چاہے گا آپس میں ٹکرا جائیں گے)۔ بیشک اﷲ تمام انسانوں کے ساتھ نہایت شفقت فرمانے والا بڑا مہربان ہے،
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے تمہارے لئے زمین کی تمام چیزوں کو لَسّخر کردیا ہے اور کشتیاں بھی دریا میں اسی کے حکم سے چلتی ہیں اور وہی آسمانوں کو روکے ہوئے ہے کہ اس کی اجازت کے بغیر زمین پر نہیں گر سکتا ہے-اللہ اپنے بندوں پر بڑا شفیق اور مہربان ہے
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ ہی نے زمین کی تمام چیزیں تمہارے لئے مسخر کر دی ہیں اور اس کے فرمان سے پانی میں چلتی ہوئی کشتیاں بھی۔ وہی آسمان کو تھامے ہوئے ہے کہ زمین پر اس کی اجازت کے بغیر نہ گر پڑے، بیشک اللہ تعالیٰ لوگوں پر شفقت ونرمی کرنے واﻻ اور مہربان ہے
کیا تم نہیں دیکھتے کہ جو کچھ زمین میں ہے۔ اللہ نے وہ سب کچھ تمہارے لئے مسخر کر دیا ہے اور کشتی کو بھی جو سمندر میں اس کے حکم سے چلتی ہے۔ اور وہی آسمان کو روکے ہوئے ہے کہ اس کے حکم کے بغیر زمین پر نہ گر پڑے۔ بےشک اللہ لوگوں پر بڑا شفقت والا، بڑا رحمت والا ہے۔
وَهُوَ ٱلَّذِىٓ أَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ۗ إِنَّ ٱلْإِنسَٰنَ لَكَفُورٌۭ ﴿٦٦﴾
اور وہ وہی ہے جس نے تمہیں زندہ کیا پھر تمہیں مارے گا پھر تمہیں زندہ کرے گا بے شک انسان البتہ بڑا ہی نا شکرا ہے
وہی ہے جس نے تمہیں زندگی بخشی ہے، وہی تم کو موت دیتا ہے اور وہی پھر تم کو زندہ کرے گا سچ یہ ہے کہ انسان بڑا ہی منکرِ حق ہے
اور وہی ہے جس نے تمہیں زندہ کیا اور پھر تمہیں مارے گا پھر تمہیں جِلائے گا بیشک آدمی بڑا ناشکرا ہے
اور وہی تو ہے جس نے تم کو حیات بخشی۔ پھر تم کو مارتا ہے۔ پھر تمہیں زندہ بھی کرے گا۔ اور انسان تو بڑا ناشکر ہے
اور وہی ہے جس نے تمہیں زندگی بخشی پھر تمہیں موت دیتا ہے پھر تمہیں (دوبارہ) زندگی دے گا۔ بیشک انسان ہی بڑا ناشکر گزار ہے،
وہی خدا ہے جس نے تم کو حیات دی ہے اور پھر موت دے گا اور پھر زندہ کرے گا مگر انسان بڑا انکار کرنے والا اور ناشکرا ہے
اسی نے تمہیں زندگی بخشی، پھر وہی تمہیں مار ڈالے گا پھر وہی تمہیں زنده کرے گا، بے شک انسان البتہ ناشکرا ہے
وہ وہی ہے جس نے تمہیں زندگی عطا کی ہے پھر وہی تمہیں موت دے گا۔ اور پھر (دوبارہ) زندہ کرے گا۔ بےشک انسان بڑا ناشکرا ہے۔
لِّكُلِّ أُمَّةٍۢ جَعَلْنَا مَنسَكًا هُمْ نَاسِكُوهُ ۖ فَلَا يُنَٰزِعُنَّكَ فِى ٱلْأَمْرِ ۚ وَٱدْعُ إِلَىٰ رَبِّكَ ۖ إِنَّكَ لَعَلَىٰ هُدًۭى مُّسْتَقِيمٍۢ ﴿٦٧﴾
ہم نے ہر قوم کے لیے ایک دستور مقرر کر دیا ہے جس پر وہ چلتے ہیں پھر انہیں تمہارے ساتھ اس معاملہ میں جھگڑنا نہ چاہیئے اور اپنے رب کی طرف بلا بے شک تو البتہ سیدھے راستہ پر ہے
ہر امت کے لیے ہم نے ایک طریق عبادت مقرر کیا ہے جس کی وہ پیروی کرتی ہے، پس اے محمدؐ، وہ اِس معاملہ میں تم سے جھگڑا نہ کریں تم اپنے رب کی طرف دعوت دو، یقیناً تم سیدھے راستے پر ہو
ہر امت کے لیے ہم نے عبادت کے قاعدے بنادیے کہ وہ ان پر چلے تو ہرگز وہ تم سے اس معاملہ میں جھگڑا نہ کریں اور اپنے رب کی طرف بلاؤ بیشک تم سیدھی راہ پر ہو،
ہم نے ہر ایک اُمت کے لئے ایک شریعت مقرر کردی ہے جس پر وہ چلتے ہیں تو یہ لوگ تم سے اس امر میں جھگڑا نہ کریں اور تم (لوگوں کو) اپنے پروردگار کی طرف بلاتے رہو۔ بےشک تم سیدھے رستے پر ہو
ہم نے ہر ایک امت کے لئے (احکامِ شریعت یا عبادت و قربانی کی) ایک راہ مقرر کر دی ہے، انہیں اسی پر چلنا ہے، سو یہ لوگ آپ سے ہرگز (اﷲ کے) حکم میں جھگڑا نہ کریں، اور آپ اپنے رب کی طرف بلاتے رہیں۔ بیشک آپ ہی سیدھی (راہِ) ہدایت پر ہیں،
ہر امّت کے لئے ایک طریقہ عبادت ہے جس پر وہ عمل کررہی ہے لہذا اس امر میں ان لوگوں کو آپ سے جھگڑا نہیں کرنا چاہئے اور آپ انہیں اپنے پروردگار کی طرف دعوت دیں کہ آپ بالکل سیدھی ہدایت کے راستہ پر ہیں
ہر امت کے لئے ہم نے عبادت کا ایک طریقہ مقرر کر دیا ہے، جسے وه بجا ﻻنے والے ہیں پس انہیں اس امر میں آپ سے جھگڑا نہ کرنا چاہئے آپ اپنے پروردگار کی طرف لوگوں کو بلائیے۔ یقیناً آپ ٹھیک ہدایت پر ہی ہیں
(اے رسول(ص)) ہم نے ہر قوم کیلئے عبادت کا ایک طریقہ مقرر کر دیا ہے جس کے مطابق وہ عبادت کر رہی ہے۔ اس لئے انہیں آپ سے جھگڑا نہیں کرنا چاہیے اور آپ اپنے پروردگار کی طرف بلاتے رہیے! یقیناً آپ ہدایت کے سیدھے راستہ پر ہیں۔
وَإِن جَٰدَلُوكَ فَقُلِ ٱللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُونَ ﴿٦٨﴾
اور اگر تجھ سے جھگڑا کریں تو کہہ دے الله بہتر جانتا ہے جو تم کرتے ہو
اور اگر وہ تم سے جھگڑیں تو کہہ دو کہ \"جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ کو خوب معلوم ہے
اور اگر وہ تم سے جھگڑیں تو فرمادو کہ اللہ خوب جانتا ہے تمہارے کوتک (تمہاری کرتوت)
اور اگر یہ تم سے جھگڑا کریں تو کہہ دو کہ جو عمل تم کرتے ہو خدا ان سے خوب واقف ہے
اگر وہ آپ سے جھگڑا کریں تو آپ فرما دیجئے: اﷲ بہتر جانتا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو،
اور اگر یہ آپ سے جھگڑا کریں تو کہہ دیجئے کہ اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
پھر بھی اگر یہ لوگ آپ سے الجھنے لگیں تو آپ کہہ دیں کہ تمہارے اعمال سے اللہ بخوبی واقف ہے
اور اگر وہ لوگ (خواہ مخواہ) آپ سے بحث کریں تو آپ کہہ دیجئے! کہ اللہ بہتر جانتا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو۔
ٱللَّهُ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ فِيمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ ﴿٦٩﴾
الله قیامت کے دن تمہارے درمیان فیصلہ کرے گا جس چیز میں تم اختلاف کرتے تھے
اللہ قیامت کے روز تمہارے درمیان ان سب باتوں کا فیصلہ کر دے گا جن میں تم اختلاف کرتے رہے ہو\"
اللہ تم پر فیصلہ کردے گا قیامت کے دن جس بات میں اختلاف کرتے ہو
جن باتوں میں تم اختلاف کرتے ہو خدا تم میں قیامت کے روز ان کا فیصلہ کردے گا
اﷲ تمہارے درمیان قیامت کے دن ان تمام باتوں کا فیصلہ فرما دے گا جن میں تم اختلاف کرتے رہے تھے،
اللہ ہی تمہارے درمیان روزِ قیامت ان باتوں کا فیصلہ کرے گا جن باتوں میں تم اختلاف کررہے ہو
بیشک تمہارے سب کے اختلاف کا فیصلہ قیامت والے دن اللہ تعالیٰ آپ کرے گا
قیامت کے دن اللہ تمہارے درمیان ان باتوں کے بارے میں فیصلہ کر دے گا جن میں تم باہم اختلاف کرتے ہو۔
أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ ٱللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِى ٱلسَّمَآءِ وَٱلْأَرْضِ ۗ إِنَّ ذَٰلِكَ فِى كِتَٰبٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى ٱللَّهِ يَسِيرٌۭ ﴿٧٠﴾
کیا تجھے معلوم نہیں کہ الله جانتا ہے جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے یہ سب کتاب میں لکھا ہوا ہے یہ الله پر آسان ہے
کیا تم نہیں جانتے کہ آسمان و زمین کی ہر چیز اللہ کے علم میں ہے؟ سب کچھ ایک کتاب میں درج ہے اللہ کے لیے یہ کچھ بھی مشکل نہیں ہے
کیا تو نے نہ جانا کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، بیشک یہ سب ایک کتاب میں ہے بیشک یہ اللہ پر آسان ہے
کیا تم نہیں جانتے کہ جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے خدا اس کو جانتا ہے۔ یہ (سب کچھ) کتاب میں (لکھا ہوا) ہے۔ بےشک یہ سب خدا کو آسان ہے
کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اﷲ وہ سب کچھ جانتا ہے جو آسمان اور زمین میں ہے، بیشک یہ سب کتاب (لوحِ محفوظ) میں (درج) ہے، یقیناً یہ سب اﷲ پر (بہت) آسان ہے،
کیا تمہیں نہیں معلوم ہے کہ اللہ زمین اور آسمان کی تمام باتوں کو خوب جانتا ہے اور یہ سب باتیں کتاب میں محفوظ ہیں اور سب باتیں خدا کے لئے بہت آسان ہیں
کیا آپ نے نہیں جانا کہ آسمان وزمین کی ہر چیز اللہ کے علم میں ہے۔ یہ سب لکھی ہوئی کتاب میں محفوظ ہے۔ اللہ تعالیٰ پر تو یہ امر بالکل آسان ہے
کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ وہ سب کچھ جانتا ہے جو آسمان اور زمین میں ہے۔ بےشک یہ سب کچھ ایک کتاب میں درج ہے۔ اور یہ بات اللہ پر آسان ہے۔
وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِۦ سُلْطَٰنًۭا وَمَا لَيْسَ لَهُم بِهِۦ عِلْمٌۭ ۗ وَمَا لِلظَّٰلِمِينَ مِن نَّصِيرٍۢ ﴿٧١﴾
اور الله کے سوا ایسی چیزکو پوجتے ہیں جس پر اس نے کوئی سند نہیں اتاری اور نہ انکے پاس کوئی اس کا علم ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہ ہوگا
یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کر رہے ہیں جن کے لیے نہ تو اس نے کوئی سند نازل کی ہے اور نہ یہ خود اُن کے بارے میں کوئی علم رکھتے ہیں اِن ظالموں کے لیے کوئی مددگار نہیں ہے
اور اللہ کے سوا ایسوں کو پوجتے ہیں جن کی کوئی سند اس نے نہ اتاری اور ایسوں کو جن کا خود انہیں کچھ علم نہیں اور ستمگاروں کا کوئی مددگار نہیں
اور (یہ لوگ) خدا کے سوا ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جن کی اس نے کوئی سند نازل نہیں فرمائی اور نہ ان کے پاس اس کی کوئی دلیل ہے۔ اور ظالموں کا کوئی بھی مددگار نہیں ہوگا
اور یہ لوگ اﷲ کے سوا ان (بتوں) کی پرستش کرتے ہیں جس کی اُس نے کوئی سند نہیں اتاری اور نہ (ہی) انہیں اس (بت پرستی کے انجام) کا کچھ علم ہے، اور (قیامت کے دن) ظالموں کا کوئی مددگار نہ ہوگا،
اور یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر ان کی پرستش کرتے ہیں جن کے بارے میں نہ خدا نے کوئی دلیل نازل کی ہے اور نہ خود انہیں کوئی علم ہے اور ظالمین کے لئے واقعا کوئی مددگار نہیں ہے
اور یہ اللہ کے سوا ان کی عبادت کر رہے ہیں جس کی کوئی خدائی دلیل نازل نہیں ہوئی نہ وه خود ہی اس کا کوئی علم رکھتے ہیں۔ ﻇالموں کا کوئی مددگار نہیں
اور یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر ایسوں کی عبادت کرتے ہیں جن کیلئے نہ تو اللہ نے کوئی دلیل (سند) نازل کی ہے اور نہ ہی انہیں ان کے بارے میں کوئی علم ہے اور (ان) ظالموں کیلئے کوئی مددگار نہیں ہے۔
وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ ءَايَٰتُنَا بَيِّنَٰتٍۢ تَعْرِفُ فِى وُجُوهِ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ ٱلْمُنكَرَ ۖ يَكَادُونَ يَسْطُونَ بِٱلَّذِينَ يَتْلُونَ عَلَيْهِمْ ءَايَٰتِنَا ۗ قُلْ أَفَأُنَبِّئُكُم بِشَرٍّۢ مِّن ذَٰلِكُمُ ۗ ٱلنَّارُ وَعَدَهَا ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ ۖ وَبِئْسَ ٱلْمَصِيرُ ﴿٧٢﴾
اور جب انہیں ہماری کھلی کھلی آیتیں پڑھ کر سنائی جائیں تو تم منکروں کے چہروں میں ناراضگی دیکھو گے قریب ہوتے ہیں کہ جو لوگ انہیں ہماری آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں ان پر حملہ کر دیں کہہ دو کیا میں تمہیں اس سے بھی بدتر بات بتاؤں آگ ہے کہ جس کا الله نے منکروں سے وعدہ کیا ہے اور وہ بری جگہ ہے
اور جب ان کو ہماری صاف صاف آیات سنائی جاتی ہیں تو تم دیکھتے ہو کہ منکرین حق کے چہرے بگڑنے لگتے ہیں اور ایسا محسُوس ہوتا ہے کہ ابھی وہ اُن لوگوں پر ٹوٹ پڑیں گے جو انہیں ہماری آیات سناتے ہیں ان سے کہو \"میں بتاؤں تمہیں کہ اس سے بدتر چیز کیا ہے؟ آگ، اللہ نے اُسی کا وعدہ اُن لوگوں کے حق میں کر رکھا ہے جو قبول حق سے انکار کریں، اور وہ بہت ہی برا ٹھکانہ ہے\"
اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جائیں تو تم ان کے چہروں پر بگڑنے کے آثار دیکھو گے جنہوں نے کفر کیا، قریب ہے کہ لپٹ پڑیں ان کو جو ہماری آیتیں ان پر پڑھتے ہیں، تم فرمادو کیا میں تمہیں بتادوں جو تمہارے اس حال سے بھی بدتر ہے وہ آگ ہے، اللہ نے اس کا وعدہ دیا ہے کافروں کو، اور کیا ہی بری پلٹنے کی جگہ،
اور جب ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی تو (ان کی شکل بگڑ جاتی ہے اور) تم ان کے چہروں میں صاف طور پر ناخوشی (کے آثار) دیکھتے ہو۔ قریب ہوتے ہیں کہ جو لوگ ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں ان پر حملہ کردیں۔ کہہ دو کہ میں تم کو اس سے بھی بری چیز بتاؤں؟ وہ دوزخ کی آگ ہے۔ جس کا خدا نے کافروں سے وعدہ کیا ہے۔ اور وہ برا ٹھکانا ہے
اور جب ان (کافروں) پر ہماری روشن آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں (تو) آپ ان کافروں کے چہروں میں ناپسندیدگی (و ناگواری کے آثار) صاف دیکھ سکتے ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ عنقریب ان لوگوں پر جھپٹ پڑیں گے جو انہیں ہماری آیات پڑھ کر سنا رہے ہیں، آپ فرما دیجئے: (اے مضطرب ہونے والے کافرو!) کیا میں تمہیں اس سے (بھی) زیادہ تکلیف دہ چیز سے آگاہ کروں؟ (وہ دوزخ کی) آگ ہے، جس کا اﷲ نے کافروں سے وعدہ کر رکھا ہے، اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے،
اور جب ان کے سامنے ہماری واضح آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو تم دیکھتے ہو کہ کفر اختیار کرنے والوں کے چہرہ پر ناگواری کے آثار ظاہر ہوجاتے ہیں اور قریب ہوتا ہے کہ وہ ان تلاوت کرنے والوں پر حملہ کربیٹھیں تو کہہ دیجئے کہ میں اس سے بدتر بات کے بارے میں بتلا رہا ہوں اور وہ جہنمّ ہے جس کا خدا نے کافروں سے وعدہ کیا ہے اور وہ بہت برا انجام ہے
جب ان کے سامنے ہمارے کلام کی کھلی ہوئی آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو آپ کافروں کے چہروں پر ناخوشی کے صاف آﺛار پہچان لیتے ہیں۔ وه تو قریب ہوتے ہیں کہ ہماری آیتیں سنانے والوں پر حملہ کر بیٹھیں، کہہ دیجئے کہ کیا میں تمہیں اس سے بھی زیاده بدتر خبر دوں۔ وه آگ ہے، جس کا وعده اللہ نے کافروں سے کر رکھا ہے، اور وه بہت ہی بری جگہ ہے
اور جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو تم کافروں کے چہروں پر ناگواری کے آثار واضح محسوس کرتے ہو۔ قریب ہے وہ ان پر حملہ کر دیں جو ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں۔ کیا میں تمہیں بتاؤں کہ اس سے بڑھ کر ناگوار چیز کیا ہے؟ وہ دوزخ کی آگ ہے۔ جس کا اللہ نے کافروں سے وعدہ کر رکھا ہے۔ اور وہ بڑا برا ٹھکانہ ہے۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌۭ فَٱسْتَمِعُوا۟ لَهُۥٓ ۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ لَن يَخْلُقُوا۟ ذُبَابًۭا وَلَوِ ٱجْتَمَعُوا۟ لَهُۥ ۖ وَإِن يَسْلُبْهُمُ ٱلذُّبَابُ شَيْـًۭٔا لَّا يَسْتَنقِذُوهُ مِنْهُ ۚ ضَعُفَ ٱلطَّالِبُ وَٱلْمَطْلُوبُ ﴿٧٣﴾
اے لوگو ایک مثال بیان کی جاتی ہے اسے کان لگا کر سنو جنہیں تم الله کے سوا پکارتے ہو وہ ایک مکھی بھی نہیں بنا سکتے اگرچہ وہ سب اس کے لیے جمع ہوجائیں اور اگر ان سے مکھی کوئی چیز چھین لے تو اسے مکھی سے چھڑا نہیں سکتے عابد اور معبود دونوں ہی عاجز ہیں
لوگو، ایک مثال دی جاتی ہے، غور سے سنو جن معبودوں کو تم خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو وہ سب مِل کر ایک مکھی بھی پیدا کرنا چاہیں تو نہیں کر سکتے بلکہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے جائے تو وہ اسے چھڑا بھی نہیں سکتے مدد چاہنے والے بھی کمزور اور جن سے مدد چاہی جاتی ہے وہ بھی کمزور
اے لوگو! ایک کہاوت فرمائی جاتی ہے اسے کان لگا کر سنو وہ جنہیں اللہ کے سوا تم پوجتے ہو ایک مکھی نہ بناسکیں گے اگرچہ سب اس پر اکٹھے ہوجائیں اور اگر مکھی ان سے کچھ چھین کرلے جائے تو اس سے چھڑا نہ سکیں کتنا کمزور چاہنے والا اور وہ جس کو چاہا
لوگو! ایک مثال بیان کی جاتی ہے اسے غور سے سنو۔ کہ جن لوگوں کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو وہ ایک مکھی بھی نہیں بنا سکتے اگرچہ اس کے لئے سب مجتمع ہوجائیں۔ اور اگر ان سے مکھی کوئی چیز لے جائے تو اسے اس سے چھڑا نہیں سکتے۔ طالب اور مطلوب (یعنی عابد اور معبود دونوں) گئے گزرے ہیں
اے لوگو! ایک مثال بیان کی جاتی ہے سو اسے غور سے سنو: بیشک جن (بتوں) کو تم اﷲ کے سوا پوجتے ہو وہ ہرگز ایک مکھی (بھی) پیدا نہیں کرسکتے اگرچہ وہ سب اس (کام) کے لئے جمع ہو جائیں، اور اگر ان سے مکھی کوئی چیز چھین کر لے جائے (تو) وہ اس چیز کو اس (مکھی) سے چھڑا (بھی) نہیں سکتے، کتنا بے بس ہے طالب (عابد) بھی اور مطلوب (معبود) بھی،
انسانوں تمہارے لئے ایک مثل بیان کی گئی ہے لہذا اسے غور سے سنو-یہ لوگ جنہیں تم خدا کو چھوڑ کر آواز دیتے ہو یہ سب مل بھی جائیں تو ایک مکھی نہیں پیدا کرسکتے ہیں اور اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے تو یہ اس سے چھڑا بھی نہیں سکتے ہیں کہ طالب اور مطلوب دونوں ہی کمزور ہیں
لوگو! ایک مثال بیان کی جا رہی ہے، ذرا کان لگا کر سن لو! اللہ کے سوا جن جن کو تم پکارتے رہے ہو وه ایک مکھی بھی تو پیدا نہیں کر سکتے، گو سارے کے سارے ہی جمع ہو جائیں، بلکہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز لے بھاگے تو یہ تو اسے بھی اس سے چھین نہیں سکتے، بڑا بودا ہے طلب کرنے واﻻ اور بڑا بودا ہے وه جس سے طلب کیا جا رہا ہے
اے لوگو! ایک مثال دی جاتی ہے اسے غور سے سنو۔ اللہ کو چھوڑ کر تم جن معبودوں کو پکارتے ہو وہ ایک مکھی بھی پیدا نہیں کر سکتے۔ اگرچہ وہ سب کے سب اس کام کے لئے اکٹھے ہو جائیں۔ اور اگر ایک مکھی ان سے کوئی چیز چھین کر لے جائے تو وہ اسے اس (مکھی) سے چھڑا نہیں سکتے۔ طالب و مطلوب دونوں ہی کمزور و ناتواں ہیں۔
مَا قَدَرُوا۟ ٱللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِۦٓ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَقَوِىٌّ عَزِيزٌ ﴿٧٤﴾
انہوں نے الله کی کچھ بھی قدر نہ کی بے شک الله زوروالا غالب ہے
اِن لوگوں نے اللہ کی قدر ہی نہ پہچانی جیسا کہ اس کے پہچاننے کا حق ہے واقعہ یہ ہے کہ قوت اور عزت والا تو اللہ ہی ہے
اللہ کی قدر نہ جانی جیسی چاہیے تھی بیشک اللہ قوت والا غالب ہے،
ان لوگوں نے خدا کی قدر جیسی کرنی چاہیئے تھی نہیں کی۔ کچھ شک نہیں کہ خدا زبردست اور غالب ہے
ان (کافروں) نے اﷲ کی قدر نہ کی جیسی اس کی قدر کرنا چاہئے تھی۔ بیشک اﷲ بڑی قوت والا (ہر چیز پر) غالب ہے،
افسوس کہ ان لوگوں نے خدا کی واقعی قدر نہیں پہچانی اور بیشک اللہ بڑا قدرت والا اور سب پر غالب ہے
انہوں نے اللہ کے مرتبہ کے مطابق اس کی قدر جانی ہی نہیں، اللہ تعالیٰ بڑا ہی زور وقوت واﻻ اور غالب وزبردست ہے
(آہ) ان لوگوں نے اللہ کی اس طرح قدر نہیں کی جس طرح قدر کرنی چاہیے۔ بےشک اللہ بڑا طاقتور ہے (اور) سب پر غالب ہے۔
ٱللَّهُ يَصْطَفِى مِنَ ٱلْمَلَٰٓئِكَةِ رُسُلًۭا وَمِنَ ٱلنَّاسِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ سَمِيعٌۢ بَصِيرٌۭ ﴿٧٥﴾
فرشتوں اور آدمیوں میں سے الله ہی پیغام پہنچانے کے لیے چن لیتا ہے بے شک الله سننے والا دیکھنے والا ہے
حقیقت یہ ہے کہ اللہ (اپنے فرامین کی ترسیل کے لیے) ملائکہ میں سے بھی پیغام رساں منتخب کرتا ہے اور انسانوں میں سے بھی وہ سمیع اور بصیر ہے
اللہ چن لیتا ہے فرشتوں میں سے رسول اور آدمیوں میں سے بیشک اللہ سنتا دیکھتا ہے،
خدا فرشتوں میں سے پیغام پہنچانے والے منتخب کرلیتا ہے اور انسانوں میں سے بھی۔ بےشک خدا سننے والا (اور) دیکھنے والا ہے
اﷲ فرشتوں میں سے (بھی) اور انسانوں میں سے (بھی اپنا) پیغام پہنچانے والوں کو منتخب فرما لیتا ہے۔ بیشک اﷲ خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے،
اللہ ملائکہ اور انسانوں میں سے اپنے نمائندے منتخب کرتا ہے اور وہ بڑا سننے والا اور خوب دیکھنے والا ہے
فرشتوں میں سے اور انسانوں میں سے پیغام پہونچانے والوں کو اللہ ہی چھانٹ لیتا ہے، بیشک اللہ تعالیٰ سننے واﻻ دیکھنے واﻻ ہے
اللہ پیغام پہنچانے والے فرشتوں میں سے منتخب کر لیتا ہے اور انسانوں میں سے بھی۔ بیشک اللہ بڑا سننے والا، بڑا دیکھنے والا ہے۔
يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۗ وَإِلَى ٱللَّهِ تُرْجَعُ ٱلْأُمُورُ ﴿٧٦﴾
وہ ان کے اگلے اور پچھلے حالات جانتا ہے اور سب کاموں کا مدار الله پر ہے
جو کچھ اُن کے سامنے ہے اُسے بھی وہ جانتا ہے اور جو کچھ اُن سے اوجھل ہے اس سے بھی وہ واقف ہے، اور سارے معاملات اسی کی طرف رجوع ہوتے ہیں
جانتا ہے جو ان کے آگے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور سب کاموں کی رجوع اللہ کی طرف ہے،
جو ان کے آگے ہے اور جن ان کے پیچھے ہے وہ اس سے واقف ہے۔ اور سب کاموں کا رجوع خدا ہی کی طرف ہے
وہ ان (چیزوں) کو (خوب) جانتا ہے جو ان کے آگے ہیں اور جو ان کے پیچھے ہیں، اور تمام کام اسی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں،
وہ ان کے سامنے اور پبُ پشت کی تمام باتوں کو جانتا ہے اور تمام امور اسی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں
وه بخوبی جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے، اور اللہ ہی کی طرف سب کام لوٹائے جاتے ہیں
وہ جانتا ہے جو کچھ ان کے سامنے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے اور سب معاملات کی بازگشت اللہ ہی کی طرف ہے۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱرْكَعُوا۟ وَٱسْجُدُوا۟ وَٱعْبُدُوا۟ رَبَّكُمْ وَٱفْعَلُوا۟ ٱلْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ۩ ﴿٧٧﴾
اے ایمان والو رکوع اور سجدہ کرو اور اپنے رب کی بندگی کرو اور بھلائی کرو تاکہ تمہارا بھلا ہو
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، رکوع اور سجدہ کرو، اپنے رب کی بندگی کرو، اور نیک کام کرو، شاید کہ تم کو فلاح نصیب ہو
اے ایمان والو! رکوع اور سجدہ کرو اور اپنے رب کی بندگی کرو اور بھلے کام کرو اس امید پر کہ تمہیں چھٹکارا ہو، (السجدة) عندالشافعیؒ،
مومنو! رکوع کرتے اور سجدے کرتے اور اپنے پروردگار کی عبادت کرتے رہو اور نیک کام کرو تاکہ فلاح پاؤ
اے ایمان والو! تم رکوع کرتے رہو اور سجود کرتے رہو، اور اپنے رب کی عبادت کرتے رہو اور (دیگر) نیک کام کئے جاؤ تاکہ تم فلاح پا سکو،
ایمان والو ! رکوع کروً سجدہ کرو اور اپنے رب کی عبادت کرو اور کارخیر انجام دو کہ شاید اسی طرح کامیاب ہوجاؤ اور نجات حاصل کرلو
اے ایمان والو! رکوع سجده کرتے رہو اور اپنے پروردگار کی عبادت میں لگے رہو اور نیک کام کرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ
اے ایمان والو! رکوع و سجود کرو۔ اور اپنے پروردگار کی عبادت کرو۔ اور نیک کام کرو۔ تاکہ تم فلاح پاؤ۔
وَجَٰهِدُوا۟ فِى ٱللَّهِ حَقَّ جِهَادِهِۦ ۚ هُوَ ٱجْتَبَىٰكُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِى ٱلدِّينِ مِنْ حَرَجٍۢ ۚ مِّلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَٰهِيمَ ۚ هُوَ سَمَّىٰكُمُ ٱلْمُسْلِمِينَ مِن قَبْلُ وَفِى هَٰذَا لِيَكُونَ ٱلرَّسُولُ شَهِيدًا عَلَيْكُمْ وَتَكُونُوا۟ شُهَدَآءَ عَلَى ٱلنَّاسِ ۚ فَأَقِيمُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَءَاتُوا۟ ٱلزَّكَوٰةَ وَٱعْتَصِمُوا۟ بِٱللَّهِ هُوَ مَوْلَىٰكُمْ ۖ فَنِعْمَ ٱلْمَوْلَىٰ وَنِعْمَ ٱلنَّصِيرُ ﴿٧٨﴾
اور الله کی راہ میں کوشش کرو جیسا کوشش کرنے کا حق ہے اس نے تمہیں پسند کیا ہے اور دین میں تم پر کسی طرح کی سختی نہیں کی تمہارے باپ ابراھیم کا دین ہے اسی نے تمہارا نام پہلے سےمسلمان رکھا تھااوراس قرآن میں بھی تاکہ رسول تم پر گواہ بنے اور تم لوگو ں پر گواہ بنو پس نماز قائم کرو اور زکوٰة دو اور الله کو مضبوط ہو کر پکڑو وہی تمہارا مولیٰ ہے پھر کیا ہی اچھامولیٰ اور کیا ہی اچھا مددگار ہے
اللہ کی راہ میں جہاد کرو جیسا کہ جہاد کرنے کا حق ہے اُس نے تمہیں اپنے کام کے لیے چن لیا ہے اور دین میں تم پر کوئی تنگی نہیں رکھی قائم ہو جاؤ اپنے باپ ابراہیمؑ کی ملت پر اللہ نے پہلے بھی تمہارا نام \"مسلم\" رکھا تھا اور اِس (قرآن) میں بھی (تمہارا یہی نام ہے) تاکہ رسول تم پر گواہ ہو اور تم لوگوں پر گواہ پس نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو اور اللہ سے وابستہ ہو جاؤ وہ ہے تمہارا مولیٰ، بہت ہی اچھا ہے وہ مولیٰ اور بہت ہی اچھا ہے وہ مددگار
اور اللہ کی راہ میں جہاد کرو جیسا حق ہے جہاد کرنے کا اس نے تمہیں پسند کیا اور تم پر دین میں کچھ تنگی نہ رکھی تمہارے باپ ابراہیم کا دین اللہ نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے اگلی کتابوں میں اور اس قرآن میں تاکہ رسول تمہارا نگہبان و گواہ ہو اور تم اور لوگوں پر گواہی دو تو نماز برپا رکھو اور زکوٰة دو اور اللہ کی رسی مضبوط تھام لو وہ تمہارا مولیٰ ہے تو کیا ہی اچھا مولیٰ اور کیا ہی اچھا مددگار،
اور خدا (کی راہ) میں جہاد کرو جیسا جہاد کرنے کا حق ہے۔ اس نے تم کو برگزیدہ کیا ہے اور تم پر دین کی (کسی بات) میں تنگی نہیں کی۔ (اور تمہارے لئے) تمہارے باپ ابراہیم کا دین (پسند کیا) اُسی نے پہلے (یعنی پہلی کتابوں میں) تمہارا نام مسلمان رکھا تھا اور اس کتاب میں بھی (وہی نام رکھا ہے تو جہاد کرو) تاکہ پیغمبر تمہارے بارے میں شاہد ہوں۔ اور تم لوگوں کے مقابلے میں شاہد اور نماز پڑھو اور زکوٰة دو اور خدا کے دین کی (رسی کو) پکڑے رہو۔ وہی تمہارا دوست ہے۔ اور خوب دوست اور خوب مددگار ہے
اور اﷲ (کی محبت و طاعت اور اس کے دین کی اشاعت و اقامت) میں جہاد کرو جیسا کہ اس کے جہاد کا حق ہے۔ اس نے تمہیں منتخب فرما لیا ہے اور اس نے تم پر دین میں کوئی تنگی نہیں رکھی۔ (یہی) تمہارے باپ ابراہیم (علیہ السلام) کا دین ہے۔ اس (اﷲ) نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے، اس سے پہلے (کی کتابوں میں) بھی اور اس (قرآن) میں بھی تاکہ یہ رسولِ (آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم پر گواہ ہو جائیں اور تم بنی نوع انسان پر گواہ ہو جاؤ، پس (اس مرتبہ پر فائز رہنے کے لئے) تم نماز قائم کیا کرو اور زکوٰۃ ادا کیا کرو اور اﷲ (کے دامن) کو مضبوطی سے تھامے رکھو، وہی تمہارا مددگار (و کارساز) ہے، پس وہ کتنا اچھا کارساز (ہے) اور کتنا اچھا مددگار ہے،
اور اللہ کے بارے میں اس طرح جہاد کرو جو جہاد کرنے کا حق ہے کہ اس نے تمہیں منتخب کیا ہے اور دین میں کوئی زحمت نہیں قرار دی ہے یہی تمہارے بابا ابراہیم علیھ السّلام کا دین ہے اس نے تمہارا نام پہلے بھی اور اس قرآن میں بھی مسلم اور اطاعت گزار رکھا ہے تاکہ رسول تمہارے اوپر گواہ رہے اور تم لوگوں کے اعمال کے گواہ رہو لہذا اب تم نماز قائم کرو زکوِٰ اداکرو اور اللہ سے باقاعدہ طور پر وابستہ ہوجاؤ کہ وہی تمہارا مولا ہے اور وہی بہترین مولا اور بہترین مددگار ہے
اور اللہ کی راه میں ویسا ہی جہاد کرو جیسا جہاد کا حق ہے۔ اسی نے تمہیں برگزیده بنایا ہے اور تم پر دین کے بارے میں کوئی تنگی نہیں ڈالی، دین اپنے باپ ابراہیم (علیہ السلام) کا قائم رکھو، اسی اللہ نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے۔ اس قرآن سے پہلے اور اس میں بھی تاکہ پیغمبر تم پر گواه ہو جائے اور تم تمام لوگوں کے گواه بن جاؤ۔ پس تمہیں چاہئے کہ نمازیں قائم رکھو اور زکوٰة ادا کرتے رہو اور اللہ کو مضبوط تھام لو، وہی تمہارا ولی اور مالک ہے۔ پس کیا ہی اچھا مالک ہے اور کتنا ہی بہتر مددگار ہے
اور اللہ کی راہ میں جہاد کرو۔ جیساکہ جہاد کرنے کا حق ہے اس نے تمہیں منتخب کیا ہے۔ اور دین کے معاملہ میں اس نے تمہارے لئے کوئی تنگی روا نہیں رکھی۔ اپنے باپ (مورث اعلیٰ) ابراہیم (ع) کی ملت کی پیروی کرو۔ اسی (اللہ) نے اس سے پہلے بھی تمہارا نام مسلمان رکھا اور اس (قرآن) میں بھی تاکہ پیغمبر تم پر گواہ ہوں۔ اور تم لوگوں پر گواہ ہو۔ پس تم نماز قائم کرو۔ اور زکوٰۃ دو اور اللہ سے وابستہ ہو جاؤ۔ وہی تمہارا مولا ہے سو کیسا اچھا مولا ہے اور کیسا اچھا مددگار ہے۔