Setting
Surah Those who set the ranks [As-Saaffat] in Urdu
وَٱلصَّٰٓفَّٰتِ صَفًّۭا ﴿١﴾
صف باندھ کر کھڑے ہونے والو ں کی قسم ہے
قطار در قطار صف باندھنے والوں کی قسم
قسم ان کی کہ باقاعدہ صف باندھیں
قسم ہے صف باندھنے والوں کی پرا جما کر
قسم ہے قطار در قطار صف بستہ جماعتوں کی،
باقاعدہ طور پر صفیں باندھنے والوں کی قسم
قسم ہے صف باندھنے والے (فرشتوں) کی
باقاعدہ طور پر صف باندھنے والی ہستیوں کی قسم۔
فَٱلزَّٰجِرَٰتِ زَجْرًۭا ﴿٢﴾
پھر جھڑک کر ڈانٹنے والوں کی
پھر اُن کی قسم جو ڈانٹنے پھٹکارنے والے ہیں
پھر ان کی کہ جھڑک کر چلائیں
پھر ڈانٹنے والوں کی جھڑک کر
پھر بادلوں کو کھینچ کر لے جانے والی یا برائیوں پر سختی سے جھڑکنے والی جماعتوں کی،
پھر مکمل طریقہ سے تنبیہ کرنے والوں کی قسم
پھر پوری طرح ڈانٹنے والوں کی
(برائی سے) جھڑکنے (اور) ڈانٹنے والی ہستیوں کی قسم۔
فَٱلتَّٰلِيَٰتِ ذِكْرًا ﴿٣﴾
پھر ذکر الہیٰ کے تلاوت کرنے والوں کی
پھر اُن کی قسم جو کلام نصیحت سنانے والے ہیں
پھر ان جماعتوں کی، کہ قرآن پڑھیں،
پھر ذکر (یعنی قرآن) پڑھنے والوں کی (غور کرکر)
پھر ذکرِ الٰہی (یا قرآن مجید) کی تلاوت کرنے والی جماعتوں کی،
پھر ذکر خدا کی تلاوت کرنے والوں کی قسم
پھر ذکر اللہ کی تلاوت کرنے والوں کی
پھر ذکر (قرآن) کی تلاوت کرنے والی ہستیوں کی قسم۔
إِنَّ إِلَٰهَكُمْ لَوَٰحِدٌۭ ﴿٤﴾
البتہ تمہارا معبود ایک ہی ہے
تمہارا معبود حقیقی بس ایک ہی ہے
بیشک تمہارا معبود ضرور ایک ہے،
کہ تمہارا معبود ایک ہے
بے شک تمہارا معبود ایک ہی ہے،
بیشک تمہارا خدا ایک ہے
یقیناً تم سب کا معبود ایک ہی ہے
تمہارا الٰہ (خدا) ایک ہی ہے۔
رَّبُّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَرَبُّ ٱلْمَشَٰرِقِ ﴿٥﴾
آسمانوں اور زمین اور اس کے اندر کی سب چیزو ں کا اور مشرقوں کا رب ہے
وہ جو زمین اور آسمانوں کا اور تمام اُن چیزوں کا مالک ہے جو زمین و آسمان میں ہیں، اور سارے مشرقوں کا مالک
مالک آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اور مالک مشرقوں کا
جو آسمانوں اور زمین اور جو چیزیں ان میں ہیں سب کا مالک ہے اور سورج کے طلوع ہونے کے مقامات کا بھی مالک ہے
(جو) آسمانوں اور زمین کا اور جو (مخلوق) اِن دونوں کے درمیان ہے اس کا رب ہے، اور طلوعِ آفتاب کے تمام مقامات کا رب ہے،
وہ آسمان و زمین اور ان کے مابین کی تمام چیزوں کا پروردگار اور ہر مشرق کا مالک ہے
آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں اور مَشرقوں کا رب وہی ہے
جو آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے (سب کا) پروردگار ہے۔
إِنَّا زَيَّنَّا ٱلسَّمَآءَ ٱلدُّنْيَا بِزِينَةٍ ٱلْكَوَاكِبِ ﴿٦﴾
ہم نے نیچے کے آسمان کو ستاروں سے سجایا ہے
ہم نے آسمان دنیا کو تاروں کی زینت سے آراستہ کیا ہے
اور بیشک ہم نے نیچے کے آسمان کو تاروں کے سنگھار سے آراستہ کیا،
بےشک ہم ہی نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے مزین کیا
بے شک ہم نے آسمانِ دنیا (یعنی پہلے کرّۂ سماوی) کو ستاروں اور سیاروں کی زینت سے آراستہ کر دیا،
بیشک ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں سے مزین بنادیا ہے
ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے آراستہ کیا
بے شک ہم نے آسمانِ دنیا کو ستاروں کی آرائش سے آراستہ کیا ہے۔
وَحِفْظًۭا مِّن كُلِّ شَيْطَٰنٍۢ مَّارِدٍۢ ﴿٧﴾
اور اسے ہر ایک سرکش شیطان سے محفوظ رکھا ہے
اور ہر شیطان سرکش سے اس کو محفوظ کر دیا ہے
اور نگاہ رکھنے کو ہر شیطان سرکش سے
اور ہر شیطان سرکش سے اس کی حفاظت کی
اور (انہیں) ہر سرکش شیطان سے محفوظ بنایا،
اور انہیں ہر سرکش شیطان سے حفاظت کا ذریعہ بنادیا ہے
اور حفاﻇت کی سرکش شیطان سے
اور ہر سرکش و شیطان کی (دراندازی سے اسے) محفوظ کر دیا ہے۔
لَّا يَسَّمَّعُونَ إِلَى ٱلْمَلَإِ ٱلْأَعْلَىٰ وَيُقْذَفُونَ مِن كُلِّ جَانِبٍۢ ﴿٨﴾
وہ عالم بالا کی باتیں نہیں سن سکتے اور ان پر ہر طرف سے (انگارے) پھینکے جاتے ہیں
یہ شیاطین ملاء اعلیٰ کی باتیں نہیں سن سکتے، ہر طرف سے مارے اور ہانکے جاتے ہیں
عالم بالا کی طرف کان نہیں لگاسکتے اور ان پر ہر طرف سے مار پھینک ہوتی ہے
کہ اوپر کی مجلس کی طرف کان نہ لگاسکیں اور ہر طرف سے (ان پر انگارے) پھینکے جاتے ہیں
وہ (شیاطین) عالمِ بالا کی طرف کان نہیں لگا سکتے اور اُن پر ہر طرف سے (انگارے) پھینکے جاتے ہیں،
کہ اب شیاطین عالم بالا کیباتیں سننے کی کوشش نہیں کرسکتے اور وہ ہر طرف سے مارے جائیں گے
عالم باﻻ کے فرشتوں (کی باتوں) کو سننے کے لئے وه کان بھی نہیں لگا سکتے، بلکہ ہر طرف سے وه مارے جاتے ہیں
(اب) ملاءِ اعلیٰ (عالمِ بالا) کی باتوں کو کان لگا کر نہیں سن سکتے اور وہ ہر طرف سے مارے جاتے ہیں۔
دُحُورًۭا ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌۭ وَاصِبٌ ﴿٩﴾
بھگانے کے لیے اور ان پر ہمیشہ کا عذاب ہے
اور ان کے لیے پیہم عذاب ہے
انہیں بھگانے کو اور ان کے لیے ہمیشہ کا عذاب،
(یعنی وہاں سے) نکال دینے کو اور ان کے لئے دائمی عذاب ہے
اُن کو بھگانے کے لئے اور اُن کے لئے دائمی عذاب ہے،
ہنکانے کے لئے اور ان کے لئے ہمیشہ ہمیشہ کا عذاب ہے
بھگانے کے لئے اور ان کے لئے دائمی عذاب ہے
(ان کو) دھتکارنے (اور بھگانے) کیلئے اور ان کیلئے دائمی عذاب ہے۔
إِلَّا مَنْ خَطِفَ ٱلْخَطْفَةَ فَأَتْبَعَهُۥ شِهَابٌۭ ثَاقِبٌۭ ﴿١٠﴾
مگر جو کوئی اچک لے جائے تو اس کے پیچھے دہکتا ہوا انگارہ پڑتا ہے
تاہم اگر کوئی ان میں سے کچھ لے اڑے تو ایک تیز شعلہ اس کا پیچھا کرتا ہے
مگر جو ایک آدھ بار اُچک لے چلا تو روشن انگار اس کے پیچھے لگا،
ہاں جو کوئی (فرشتوں کی کسی بات کو) چوری سے جھپٹ لینا چاہتا ہے تو جلتا ہوا انگارہ ان کے پیچھے لگتا ہے
مگر جو (شیطان) ایک بار جھپٹ کر (فرشتوں کی کوئی بات) اُچک لے تو چمکتا ہوا انگارہ اُس کے پیچھے لگ جاتا ہے،
علاوہ اس کے جو کوئی بات اچک لے تو اس کے پیچھے آگ کا شعلہ لگ جاتا ہے
مگر جو کوئی ایک آدھ بات اچک لے بھاگے تو (فوراً ہی) اس کے پیچھے دہکتا ہوا شعلہ لگ جاتا ہے
مگر یہ کہ کوئی شیطان (فرشتوں کی) کوئی اڑتی ہوئی خبر اچک لے تو ایک تیز شعلہ اس کا پیچھا کرتا ہے۔
فَٱسْتَفْتِهِمْ أَهُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَم مَّنْ خَلَقْنَآ ۚ إِنَّا خَلَقْنَٰهُم مِّن طِينٍۢ لَّازِبٍۭ ﴿١١﴾
پس ان سے پوچھیئے کیا ان کا بنانا زیادہ مشکل ہے یا ان کا جنہیں ہم نے پیدا کیا ہے بے شک ہم نے انہیں لیسدار مٹی سے پیدا کیا ہے
اب اِن سے پوچھو، اِن کی پیدائش زیادہ مشکل ہے یا اُن چیزوں کی جو ہم نے پیدا کر رکھی ہیں؟ اِن کو تو ہم نے لیس دار گارے سے پیدا کیا ہے
تو ان سے پوچھو کیا ان کی پیدائش زیادہ مضبوط ہے یا ہماری اور مخلوق آسمانوں اور فرشتوں وغیرہ کی بیشک ہم نے ان کو چپکتی مٹی سے بنایا
تو ان سے پوچھو کہ ان کا بنانا مشکل ہے یا جتنی خلقت ہم نے بنائی ہے؟ انہیں ہم نے چپکتے گارے سے بنایا ہے
اِن سے پوچھئے کہ کیا یہ لوگ تخلیق کئے جانے میں زیادہ سخت (اور مشکل) ہیں یا وہ چیزیں جنہیں ہم نے (آسمانی کائنات میں) تخلیق فرمایا ہے، بیشک ہم نے اِن لوگوں کو چپکنے والے گارے سے پیدا کیا ہے،
اب ذرا ان سے دریافت کرو کہ یہ زیادہ دشوار گزار مخلوق ہیں یا جن کو ہم پیدا کرچکے ہیں ہم نے ان سب کو ایک لسدار مٹی سے پیدا کیا ہے
ان کافروں سے پوچھو تو کہ آیا ان کا پیدا کرنا زیاده دشوار ہے یا (ان کا) جنہیں ہم نے (ان کے علاوه) پیدا کیا؟ ہم نے (انسانوں) کو لیس دار مٹی سے پیدا کیا ہے
پس آپ(ص) ان سے پوچھئے کہ آیا ان کی خلقت زیادہ سخت ہے یا ان کی جن کو ہم نے پیدا کیا؟ بے شک ہم نے انہیں ایک لیس دار مٹی سے پیدا کیا ہے۔
بَلْ عَجِبْتَ وَيَسْخَرُونَ ﴿١٢﴾
بلکہ آپ نے تو تعجب کیاہے اور وہ ٹھٹھا کرتے ہیں
تم (اللہ کی قدرت کے کرشموں پر) حیران ہو اور یہ اس کا مذاق اڑا رہے ہیں
بلکہ تمہیں اچنبھا آیا اور وہ ہنسی کرتے ہیں
ہاں تم تو تعجب کرتے ہو اور یہ تمسخر کرتے ہیں
بلکہ آپ تعجب فرماتے ہیں اور وہ مذاق اڑاتے ہیں،
بلکہ تم تعجب کرتے ہو اور یہ مذاق اڑاتے ہیں
بلکہ تو تعجب کر رہا ہے اور یہ مسخرا پن کر رہے ہیں
تم تو (ان کے انکار پر) تعجب کرتے ہو مگر وہ اس کا مذاق اڑا رہے ہیں۔
وَإِذَا ذُكِّرُوا۟ لَا يَذْكُرُونَ ﴿١٣﴾
اور جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو قبول نہیں کرتے
سمجھایا جاتا ہے تو سمجھ کر نہیں دیتے
اور سمجھائے نہیں سمجھتے،
اور جب ان کو نصیحت دی جاتی ہے تو نصیحت قبول نہیں کرتے
اور جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو نصیحت قبول نہیں کرتے،
اور جب نصیحت کی جاتی ہے تو قبول نہیں کرتے ہیں
اور جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے یہ نہیں مانتے
اور جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو وہ قبول نہیں کرتے۔
وَإِذَا رَأَوْا۟ ءَايَةًۭ يَسْتَسْخِرُونَ ﴿١٤﴾
اور جب کوئی معجزہ دیکھتے ہیں تو ہسنی کرتے ہیں
کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو اسے ٹھٹھوں میں اڑاتے ہیں
اور جب کوئی نشانی دیکھتے ہیں ٹھٹھا کرتے ہیں،
اور جب کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو ٹھٹھے کرتے ہیں
اور جب کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو تمسخر کرتے ہیں،
اور جب کوئی نشانی دیکھ لیتے ہیں تو مسخرا پن کرتے ہیں
اور جب کسی معجزے کو دیکھتے ہیں تو مذاق اڑاتے ہیں
اور جب کوئی نشانی (معجزہ) دیکھتے ہیں تو اس کا مذاق اڑاتے ہیں۔
وَقَالُوٓا۟ إِنْ هَٰذَآ إِلَّا سِحْرٌۭ مُّبِينٌ ﴿١٥﴾
اور کہتے ہیں یہ تو محض صریح جادو ہے
اور کہتے ہیں \"یہ تو صریح جادو ہے
اور کہتے ہیں یہ تو نہیں مگر کھلا جادو،
اور کہتے ہیں کہ یہ تو صریح جادو ہے
اور کہتے ہیں کہ یہ تو صرف کھلا جادو ہے،
اور کہتے ہیں کہ یہ تو ایک کھلا ہوا جادو ہے
اور کہتے ہیں کہ یہ تو بالکل کھلم کھلا جادو ہی ہے
اور کہتے ہیں کہ یہ تو کھلا ہوا جادو ہے۔
أَءِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًۭا وَعِظَٰمًا أَءِنَّا لَمَبْعُوثُونَ ﴿١٦﴾
کیا جب ہم مر جائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہم پھر اٹھائے جائیں گے
بھلا کہیں ایسا ہو سکتا ہے کہ جب ہم مر چکے ہوں اور مٹی بن جائیں اور ہڈیوں کا پنجر رہ جائیں اُس وقت ہم پھر زندہ کر کے اٹھا کھڑے کیے جائیں؟
کیا جب ہم مر کر مٹی اور ہڈیاں ہوجائیں گے کیا ہم ضرور اٹھائے جائیں گے،
بھلا جب ہم مرگئے اور مٹی اور ہڈیاں ہوگئے تو کیا پھر اٹھائے جائیں گے؟
کیا جب ہم مر جائیں گے اور ہم مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو ہم یقینی طور پر (دوبارہ زندہ کر کے) اٹھائے جائیں گے،
کیا جب ہم مرجائیں گے اور مٹی اور ہڈی ہوجائیں گے تو کیا دوبارہ اٹھائیں جائیں گے
کیا جب ہم مر جائیں گے اور خاک اور ہڈی ہو جائیں گے پھر کیا (سچ مچ) ہم اٹھائے جائیں گے؟
بھلا جب ہم مر جائیں گے اور (مر کر) مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہم (زندہ کر کے) اٹھائے جائیں گے۔
أَوَءَابَآؤُنَا ٱلْأَوَّلُونَ ﴿١٧﴾
اور کیا ہمارے پہلے باپ دادا بھی
اور کیا ہمارے اگلے وقتوں کے آبا و اجداد بھی اٹھائے جائیں گے؟\"
اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی
اور کیا ہمارے باپ دادا بھی (جو) پہلے (ہو گزرے ہیں)
اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی (اٹھائے جائیں گے)،
اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی زندہ کئے جائیں گے
کیا ہم سے پہلے کے ہمارے باپ دادا بھی؟
یا کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی (اٹھائے جائیں گے؟)
قُلْ نَعَمْ وَأَنتُمْ دَٰخِرُونَ ﴿١٨﴾
کہہ دو ہاں اور تم ذلیل ہونے والے ہوگے
اِن سے کہو ہاں، اور تم (خدا کے مقابلے میں) بے بس ہو
تم فرماؤ ہاں یوں کہ ذلیل ہو کے،
کہہ دو کہ ہاں اور تم ذلیل ہوگے
فرما دیجئے: ہاں اور (بلکہ) تم ذلیل و رسوا (بھی) ہو گے،
کہہ دیجئے کہ بیشک اور تم ذلیل بھی ہوگے
آپ جواب دیجئے! کہ ہاں ہاں اور تم ذلیل (بھی) ہوں گے
آپ کہیے کہ ہاں اور تم (اس وقت) ذلیل و خوار ہوگے۔
فَإِنَّمَا هِىَ زَجْرَةٌۭ وَٰحِدَةٌۭ فَإِذَا هُمْ يَنظُرُونَ ﴿١٩﴾
پس وہ تو ایک زور کی آواز ہو گی پس ناگہان وہ دیکھنے لگیں گے
بس ایک ہی جھڑکی ہو گی اور یکایک یہ اپنی آنکھوں سے (وہ سب کچھ جس کی خبر دی جا رہی ہے) دیکھ رہے ہوں گے
تو وہ تو ایک ہی جھڑک ہے جبھی وہ دیکھنے لگیں گے،
وہ تو ایک زور کی آواز ہوگی اور یہ اس وقت دیکھنے لگیں گے
پس وہ تو محض ایک (زور دار آواز کی) سخت جھڑک ہوگی سو سب اچانک (اٹھ کر) دیکھنے لگ جائیں گے،
یہ قیامت تو صرف ایک للکار ہوگی جس کے بعد سب دیکھنے لگیں گے
وه تو صرف ایک زور کی جھڑکی ہے کہ یکایک یہ دیکھنے لگیں گے
بس وہ قیامت تو صرف ایک جھڑک ہوگی (اس کے بعد) ایک دم (زندہ ہو کر ادھر اُدھر) دیکھ رہے ہوں گے۔
وَقَالُوا۟ يَٰوَيْلَنَا هَٰذَا يَوْمُ ٱلدِّينِ ﴿٢٠﴾
اور کہیں گے ہائے ہماری کمبختی! جزا کا دن یہی ہے
اُس وقت یہ کہیں گے \"ہائے ہماری کم بختی، یہ تو یوم الجزا ہے\"
اور کہیں گے ہائے ہماری خرابی ان سے کہا جائے گا یہ انصاف کا دن ہے
اور کہیں گے، ہائے شامت یہی جزا کا دن ہے
اور کہیں گے: ہائے ہماری شامت! یہ تو جزا کا دن ہے،
اور کہیں گے کہ ہائے افسوس یہ تو قیامت کا دن ہے
اور کہیں گے کہ ہائے ہماری خرابی یہی جزا (سزا) کا دن ہے
اور کہیں گے ہائے ہماری بدبختی! یہ تو جزا (و سزا) کا دن ہے۔
هَٰذَا يَوْمُ ٱلْفَصْلِ ٱلَّذِى كُنتُم بِهِۦ تُكَذِّبُونَ ﴿٢١﴾
یہی فیصلے کا دن ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے
\"یہ وہی فیصلے کا دن ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے\"
یہ ہے وہ فیصلے کا دن جسے تم جھٹلاتے تھے
(کہا جائے گا کہ ہاں) فیصلے کا دن جس کو تم جھوٹ سمجھتے تھے یہی ہے
(کہا جائے گا: ہاں) یہ وہی فیصلہ کا دن ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے،
بیشک یہی وہ فیصلہ کا دن ہے جسے تم لوگ جھٹلایا کرتے تھے
یہی فیصلہ کا دن ہے جسے تم جھٹلاتے رہے
(ہاں) یہ وہی فیصلہ کا دن ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔
۞ ٱحْشُرُوا۟ ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ وَأَزْوَٰجَهُمْ وَمَا كَانُوا۟ يَعْبُدُونَ ﴿٢٢﴾
انہیں جمع کر دو جنہوں نے ظلم کیا اور ان کی بیویوں کو اور جن کی وہ عبادت کرتے تھے
(حکم ہو گا) گھیر لاؤ سب ظالموں اور ان کے ساتھیوں اور اُن معبودوں کو جن کی وہ خدا کو چھوڑ کر بندگی کیا کرتے تھے
ہانکو ظالموں اور ان کے جوڑوں کو اور جو کچھ وہ پوجتے تھے،
جو لوگ ظلم کرتے تھے ان کو اور ان کے ہم جنسوں کو اور جن کو وہ پوجا کرتے تھے (سب کو) جمع کرلو
اُن (سب) لوگوں کو جمع کرو جنہوں نے ظلم کیا اور ان کے ساتھیوں اور پیروکاروں کو (بھی) اور اُن (معبودانِ باطلہ) کو (بھی) جنہیں وہ پوجا کرتے تھے،
فرشتو ذرا ان ظلم کرنے والوں کو اور ان کے ساتھیوں کو اور خدا کے علاوہ جن کی یہ عبادت کیا کرتے تھے سب کو اکٹھا تو کرو
ﻇالموں کو اور ان کے ہمراہیوں کو اور (جن) جن کی وه اللہ کے علاوه پرستش کرتے تھے
(فرشتوں کو حکم ہوگا کہ) جن لوگوں نے ظلم کیا اور ان کے ہم مشربوں کو اور اللہ کو چھوڑ کر جن کی یہ پرستش کرتے تھے ان سب کو جمع کرو۔
مِن دُونِ ٱللَّهِ فَٱهْدُوهُمْ إِلَىٰ صِرَٰطِ ٱلْجَحِيمِ ﴿٢٣﴾
سوائے الله کے پھر انہیں جہنم کے راستے کی طرف ہانک کر لے جاؤ
پھر ان سب کو جہنم کا راستہ دکھاؤ
اللہ کے سوا، ان سب کو ہانکو راہِ دوزخ کی طرف،
(یعنی جن کو) خدا کے سوا (پوجا کرتے تھے) پھر ان کو جہنم کے رستے پر چلا دو
اللہ کو چھوڑ کر، پھر ان سب کو دوزخ کی راہ پر لے چلو،
اور ان کے تمام معبودوں کو اور ان کو جہّنم کا راستہ تو بتادو
(ان سب کو) جمع کرکے انہیں دوزخ کی راه دکھا دو
اور پھر سب کو دوزخ کا راستہ دکھاؤ۔
وَقِفُوهُمْ ۖ إِنَّهُم مَّسْـُٔولُونَ ﴿٢٤﴾
اور انہیں کھڑا کر و ان سے دریافت کرنا ہے
اور ذرا اِنہیں ٹھیراؤ، اِن سے کچھ پوچھنا ہے
اور انہیں ٹھہراؤ ان سے پوچھنا ہے
اور ان کو ٹھیرائے رکھو کہ ان سے (کچھ) پوچھنا ہے
اور انہیں (صراط کے پاس) روکو، اُن سے پوچھ گچھ ہوگی،
اور ذرا ان کو ٹہراؤ کہ ابھی ان سے کچھ سوال کیا جائے گا
اور انہیں ٹھہرا لو، (اس لئے) کہ ان سے (ضروری) سوال کیے جانے والے ہیں
اور انہیں ٹھہراؤ (ابھی) ان سے کچھ پوچھنا ہے۔
مَا لَكُمْ لَا تَنَاصَرُونَ ﴿٢٥﴾
تمہیں کیا ہوا کہ آپس میں ایک دوسرےے کی مدد نہیں کرتے
\"کیا ہو گیا تمہیں، اب کیوں ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے؟
تمہیں کیا ہوا ایک دوسرے کی مدد کیوں نہیں کرتے
تم کو کیا ہوا کہ ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے؟
(اُن سے کہا جائے گا:) تمہیں کیا ہوا تم ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے؟،
اب تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ ایک دوسرے کی مدد کیوں نہیں کرتے ہو
تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ (اس وقت) تم ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے
تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے؟
بَلْ هُمُ ٱلْيَوْمَ مُسْتَسْلِمُونَ ﴿٢٦﴾
بلکہ آج کے دن وہ سر جھکائے کھڑے ہوں گے
ارے، آج تو یہ اپنے آپ کو (اور ایک دوسرے کو) حوالے کیے دے رہے ہیں!\"
بلکہ وہ آج گردن ڈالے ہیں
بلکہ آج تو وہ فرمانبردار ہیں
(وہ مدد کیا کریں گے) بلکہ آج تو وہ خود گردنیں جھکائے کھڑے ہوں گے،
بلکہ آج تو سب کے سب سر جھکائے ہوئے ہیں
بلکہ وه (سب کے سب) آج فرمانبردار بن گئے
بلکہ وہ تو آج سرِ تسلیم خم کئے ہوئے ہیں۔
وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍۢ يَتَسَآءَلُونَ ﴿٢٧﴾
اور ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر پوچھے گا
اس کے بعد یہ ایک دوسرے کی طرف مڑیں گے اور باہم تکرار شروع کر دیں گے
اور ان میں ایک نے دوسرے کی طرف منہ کیا آپس میں پوچھتے ہوئے،
اور ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے سوال (وجواب) کریں گے
اور وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوکر باہم سوال کریں گے،
اور ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے سوال کررہے ہیں
وه ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر سوال وجواب کرنے لگیں گے
اور (اس کے بعد) ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوں گے (اور) باہم سوال و جواب کریں گے۔
قَالُوٓا۟ إِنَّكُمْ كُنتُمْ تَأْتُونَنَا عَنِ ٱلْيَمِينِ ﴿٢٨﴾
کہیں گے بے شک تم ہمارے پاس دائیں طرف سے آتے تھے
(پیروی کرنے والے اپنے پیشواؤں سے) کہیں گے، \"تم ہمارے پاس سیدھے رخ سے آتے تھے\"
بولے تم ہمارے دہنی طرف سے بہکانے آتے تھے
کہیں گے کیا تم ہی ہمارے پاس دائیں (اور بائیں) سے آتے تھے
وہ کہیں گے: بے شک تم ہی تو ہمارے پاس دائیں طرف سے (یعنی اپنے حق پر ہونے کی قَسمیں کھاتے ہوئے) آیا کرتے تھے،
کہتے ہیں کہ تم ہی تو ہو جو ہماری داہنی طرف سے آیا کرتے تھے
کہیں گے کہ تم تو ہمارے پاس ہماری دائیں طرف سے آتے تھے
(کمزور گروہ دوسرے بڑے گروہ سے) کہے گا کہ تم ہی ہمارے پاس دائیں جانب سے (بڑی شد و مد سے) آیا کرتے تھے (اور ہمیں کفر پر آمادہ کرتے تھے)۔
قَالُوا۟ بَل لَّمْ تَكُونُوا۟ مُؤْمِنِينَ ﴿٢٩﴾
کہیں گے بلکہ تم خود ہی ایمان والے نہیں تھے
وہ جواب دیں گے، \"نہیں بلکہ تم خود ایمان لانے والے نہ تھے
جواب دیں گے تم خود ہی ایمان نہ رکھتے تھے
وہ کہیں گے بلکہ تم ہی ایمان لانے والے نہ تھے
(انہیں گمراہ کرنے والے پیشوا) کہیں گے: بلکہ تم خود ہی ایمان لانے والے نہ تھے،
وہ کہیں گے کہ نہیں تم خود ہی ایمان لانے والے نہیں تھے
وه جواب دیں گے کہ نہیں بلکہ تم ہی ایمان والے نہ تھے
وہ کہیں گے بلکہ تم خود ہی ایمان نہیں لائے تھے۔
وَمَا كَانَ لَنَا عَلَيْكُم مِّن سُلْطَٰنٍۭ ۖ بَلْ كُنتُمْ قَوْمًۭا طَٰغِينَ ﴿٣٠﴾
اور ہمیں تم پر کوئی زور نہیں تھا بلکہ تم ہی سرکش لوگ تھے
ہمارا تم پر کوئی زور نہ تھا، تم خود ہی سرکش لوگ تھے
اور ہمارا تم پر کچھ قابو نہ تھا بلکہ تم سرکش لوگ تھے،
اور ہمارا تم پر کچھ زور نہ تھا۔ بلکہ تم سرکش لوگ تھے
اور ہمارا تم پر کچھ زور (اور دباؤ) نہ تھا بلکہ تم خود سرکش لوگ تھے،
اور ہماری تمہارے اوپر کوئی حکومت نہیں تھی بلکہ تم خود ہی سرکش قوم تھے
اور کچھ ہمارا زور تو تم پر تھا (ہی) نہیں۔ بلکہ تم (خود) سرکش لوگ تھے
اور ہمارا تم پر کوئی زور نہیں تھا بلکہ تم خود ہی سرکش لوگ تھے۔
فَحَقَّ عَلَيْنَا قَوْلُ رَبِّنَآ ۖ إِنَّا لَذَآئِقُونَ ﴿٣١﴾
پھر ہم سب پر ہمارے رب کا قول پورا ہو گیا کہ ہم سب عذاب چکھنے والے ہیں
آخرکار ہم اپنے رب کے اِس فرمان کے مستحق ہو گئے کہ ہم عذاب کا مزا چکھنے والے ہیں
تو ثابت ہوگئی ہم پر ہمارے رب کی بات ہمیں ضرور چکھنا ہے
سو ہمارے بارے میں ہمارے پروردگار کی بات پوری ہوگئی اب ہم مزے چکھیں گے
پس ہم پر ہمارے رب کا فرمان ثابت ہوگیا۔ (اب) ہم ذائقۂ (عذاب) چکھنے والے ہیں،
اب ہم سب پر خدا کا عذاب ثابت ہوگیا ہے اور سب کو اس کا مزہ چکھنا ہوگا
اب تو ہم (سب) پر ہمارے رب کی یہ بات ﺛابت ہو چکی کہ ہم (عذاب) چکھنے والے ہیں
سو ہم پر ہمارے پروردگار کی بات پوری ہوگئی ہے اب ہم (سب عذابِ خداوندی کا مزہ) چکھنے والے ہیں۔
فَأَغْوَيْنَٰكُمْ إِنَّا كُنَّا غَٰوِينَ ﴿٣٢﴾
پھر ہم نے تمہیں بھی گمراہ کیا ہم خود بھی گمراہ تھے
سو ہم نے تم کو بہکا یا، ہم خود بہکے ہوئے تھے\"
تو ہم نے تمہیں گمراہ کیا کہ ہم خود گمراہ تھے،
ہم نے تم کو بھی گمراہ کیا (اور) ہم خود بھی گمراہ تھے
سو ہم نے تمہیں گمراہ کر دیا بے شک ہم خود گمراہ تھے،
ہم نے تم کو گمراہ کیا کہ ہم خود ہی گمراہ تھے
پس ہم نے تمہیں گمراه کیا ہم تو خود بھی گمراه ہی تھے
پس ہم نے تمہیں گمراہ کیا (کیونکہ) ہم خود بھی گمراہ تھے۔
فَإِنَّهُمْ يَوْمَئِذٍۢ فِى ٱلْعَذَابِ مُشْتَرِكُونَ ﴿٣٣﴾
پھر اس دن عذاب میں وہ سب یکساں ہو ں گے
اِس طرح وہ سب اُس روز عذاب میں مشترک ہوں گے
تو اس دن وہ سب کے سب عذاب میں شریک ہیں
پس وہ اس روز عذاب میں ایک دوسرے کے شریک ہوں گے
پس اس دن عذاب میں وہ (سب) باہم شریک ہوں گے،
تو آج کے دن سب ہی عذاب میں برابر کے شریک ہوں گے
سو اب آج کے دن تو (سب کے سب) عذاب میں شریک ہیں
سو وہ سب اس دن عذاب میں باہم شریک ہوں گے۔
إِنَّا كَذَٰلِكَ نَفْعَلُ بِٱلْمُجْرِمِينَ ﴿٣٤﴾
بے شک ہم مجرمو ں سے ایسا ہی سلوک کیا کرتے ہیں
ہم مجرموں کے ساتھ یہی کچھ کیا کرتے ہیں
مجرموں کے ساتھ ہم ایسا ہی کرتے ہیں،
ہم گنہگاروں کے ساتھ ایسا ہی کیا کرتے ہیں
بے شک ہم مُجرموں کے ساتھ ایسا ہی کیا کرتے ہیں،
اور ہم اسی طرح مجرمین کے ساتھ برتاؤ کیا کرتے ہیں
ہم گناه گاروں کے ساتھ اسی طرح کیا کرتے ہیں
بے شک ہم مجرموں کے ساتھ ایسا ہی سلوک کرتے ہیں۔
إِنَّهُمْ كَانُوٓا۟ إِذَا قِيلَ لَهُمْ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا ٱللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ ﴿٣٥﴾
بے شک وہ ایسے تھے کہ جب ان سے کہا جاتا تھا کہ سوائے الله کے اور کوئی معبود نہیں تو وہ تکبر کیا کرتے تھے
یہ وہ لوگ تھے کہ جب ان سے کہا جاتا \"اللہ کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں ہے\" تو یہ گھمنڈ میں آ جاتے تھے
بیشک جب ان سے کہا جاتا تھا کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہیں تو اونچی کھینچتے (تکبر کرتے) تھے
ان کا یہ حال تھا کہ جب ان سے کہا جاتا تھا کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں تو غرور کرتے تھے
یقیناً وہ ایسے لوگ تھے کہ جب ان سے کہا جاتا کہ اللہ کے سوا کوئی لائقِ عبادت نہیں تو وہ تکبّر کرتے تھے،
ان سے جب کہا جاتا تھا کہ اللہ کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے تو اکڑ جاتے تھے
یہ وه (لوگ) ہیں کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تو یہ سرکشی کرتے تھے
وہ ایسے (شریر) لوگ تھے کہ جب ان سے کہا جاتا تھا کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ہے تو یہ تکبر کیا کرتے تھے۔
وَيَقُولُونَ أَئِنَّا لَتَارِكُوٓا۟ ءَالِهَتِنَا لِشَاعِرٍۢ مَّجْنُونٍۭ ﴿٣٦﴾
اور وہ کہتے تھے کیا ہم اپنے معبودوں کو ایک شاعر دیوانہ کے کہنے سے چھوڑ دیں گے
اور کہتے تھے \"کیا ہم ایک شاعر مجنون کی خاطر اپنے معبودوں کو چھوڑ دیں؟\"
اور کہتے تھے کیا ہم اپنے خداؤں کو چھوڑدیں ایک دیوانہ شاعر کے کہنے سے
اور کہتے تھے کہ بھلا ہم ایک دیوانے شاعر کے کہنے سے کہیں اپنے معبودوں کو چھوڑ دینے والے ہیں
اور کہتے تھے: کیا ہم ایک دیوانے شاعر کی خاطر اپنے معبودوں کو چھوڑنے والے ہیں،
اور کہتے تھے کہ کیا ہم ایک مجنون شاعر کی خاطر اپنے خداؤں کو چھوڑ دیں گے
اور کہتے تھے کہ کیا ہم اپنے معبودوں کو ایک دیوانے شاعر کی بات پر چھوڑ دیں؟
اور کہتے تھے کہ آیا ایک دیوانے شاعر کی خاطر ہم اپنے خداؤں کو چھوڑ دیں۔
بَلْ جَآءَ بِٱلْحَقِّ وَصَدَّقَ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿٣٧﴾
بلکہ وہ حق لایا ہے اور اس نے سب رسولوں کی تصدیق کی ہے
حالانکہ وہ حق لے کر آیا تھا اور اس نے رسولوں کی تصدیق کی تھی
بلکہ وہ تو حق لائے ہیں اور انہوں نے رسولوں کی تصدیق فرمائی
بلکہ وہ حق لے کر آئے ہیں اور (پہلے) پیغمبروں کو سچا کہتے ہیں
(وہ نہ مجنوں ہے نہ شاعر) بلکہ وہ (دینِ) حق لے کر آئے ہیں اور انہوں نے (اللہ کے) پیغمبروں کی تصدیق کی ہے،
حالانکہ وہ حق لے کر آیا تھا اور تمام رسولوں کی تصدیق کرنے والا تھا
(نہیں نہیں) بلکہ (نبی) تو حق (سچا دین) ﻻئے ہیں اور سب رسولوں کو سچا جانتے ہیں
حالانکہ وہ (دینِ) حق لے کر آیا تھا اور (سارے) رسولوں(ص) کی تصدیق کی تھی۔
إِنَّكُمْ لَذَآئِقُوا۟ ٱلْعَذَابِ ٱلْأَلِيمِ ﴿٣٨﴾
بے شک اب تم دردناک عذاب چکھو گے
(اب ان سے کہا جائے گا کہ) تم لازماً دردناک سزا کا مزا چکھنے والے ہو
بیشک تمہیں ضرور دکھ کی مار چکھنی ہے،
بےشک تم تکلیف دینے والے عذاب کا مزہ چکھنے والے ہو
بے شک تم دردناک عذاب کا مزہ چکھنے والے ہو،
بیشک تم سب دردناک عذاب کا مزہ چکھنے والے ہو
یقیناً تم دردناک عذاب (کا مزه) چکھنے والے ہو
(اے مجرمو!) تم ضرور دردناک عذاب کا مزہ چکھنے والے ہو۔
وَمَا تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٣٩﴾
اور تمہیں وہی بدلہ دیا جائے گا جو تم کیا کرتے تھے
اور تمہیں جو بدلہ بھی دیا جا رہا ہے اُنہی اعمال کا دیا جا رہا ہے جو تم کرتے رہے ہو
تو تمہیں بدلہ نہ ملے گا مگر اپنے کیے کا
اور تم کو بدلہ ویسا ہی ملے گا جیسے تم کام کرتے تھے
اور تمہیں (کوئی) بدلہ نہیں دیا جائے گا مگر صرف اسی کا جو تم کیا کرتے تھے،
اور تمہیں تمہارے اعمال کے مطابق ہی بدلہ دیا جائے گا
تمہیں اسی کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کرتے تھے
اور تمہیں اسی کا بدلہ دیا جائے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔
إِلَّا عِبَادَ ٱللَّهِ ٱلْمُخْلَصِينَ ﴿٤٠﴾
مگر جو الله کے خاص بندے ہیں
مگر اللہ کے چیدہ بندے (اس انجام بد سے) محفوظ ہوں گے
مگر جو اللہ کے چُنے ہوئے بندے ہیں
مگر جو خدا کے بندگان خاص ہیں
(ہاں) مگر اللہ کے وہ (برگزیدہ و منتخب) بندے جنہیں (نفس اور نفسانیت سے) رہائی مل چکی ہے،
علاوہ اللہ کے مخلص بندوں کے
مگر اللہ تعالیٰ کے خالص برگزیده بندے
ہاں البتہ اللہ کے برگزیدہ بندے (اس سے مستثنیٰ ہوں گے)۔
أُو۟لَٰٓئِكَ لَهُمْ رِزْقٌۭ مَّعْلُومٌۭ ﴿٤١﴾
یہی لوگ ہیں جن کے لیے رزق معلوم ہے
ان کے لیے جانا بوجھا رزق ہے
ان کے لیے وہ روزی ہے جو ہمارے علم میں ہیں،
یہی لوگ ہیں جن کے لئے روزی مقرر ہے
یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے (صبح و شام) رزقِ خاص مقرّر ہے،
کہ ان کے لئے معین رزق ہے
انہیں کے لئے مقرره روزی ہے
یہ وہ (خوش نصیب) ہیں جن کیلئے معلوم و معین رزق ہے۔
فَوَٰكِهُ ۖ وَهُم مُّكْرَمُونَ ﴿٤٢﴾
میوے اور انہیں کوعزت دی جائے گی
ہر طرح کی لذیذ چیزیں،
میوے اور ان کی عزت ہوگی،
(یعنی) میوے اور ان کا اعزاز کیا جائے گا
(ہر قسم کے) میوے ہوں گے، اور ان کی تعظیم و تکریم ہوگی،
میوے ہیں اور وہ باعزت طریقہ سے رہیں گے
(ہر طرح کے) میوے، اور وه باعزت واکرام ہوں گے
یعنی طرح طرح کے میوے اور وہ عزت و اکرام کے ساتھ ہوں گے۔
فِى جَنَّٰتِ ٱلنَّعِيمِ ﴿٤٣﴾
نعمتوں کے باغوں میں
اور نعمت بھری جنتیں
چین کے باغوں میں،
نعمت کے باغوں میں
نعمتوں اور راحتوں کے باغات میں (مقیم ہوں گے)،
نعمتوں سے بھری ہوئی جنّت میں
نعمتوں والی جنتوں میں
باغہائے بہشت میں۔
عَلَىٰ سُرُرٍۢ مُّتَقَٰبِلِينَ ﴿٤٤﴾
ایک دوسرے کے سامنے تختوں پر
جن میں وہ عزت کے ساتھ رکھے جائیں گے تختوں پر آمنے سامنے بیٹھیں گے
تختوں پر ہوں گے آمنے سامنے
ایک دوسرے کے سامنے تختوں پر (بیٹھے ہوں گے)
تختوں پر مسند لگائے آمنے سامنے (جلوہ افروز ہوں گے)،
آمنے سامنے تخت پر بیٹھے ہوئے
تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے (بیٹھے) ہوں گے
(مرصع) پلنگوں پر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔
يُطَافُ عَلَيْهِم بِكَأْسٍۢ مِّن مَّعِينٍۭ ﴿٤٥﴾
ان میں صاف شراب کا دور چل رہا ہوگا
شراب کے چشموں سے ساغر بھر بھر کر ان کے درمیان پھرائے جائیں گے
ان پر دورہ ہوگا نگاہ کے سامنے بہتی شراب کے جام کا
شراب لطیف کے جام کا ان میں دور چل رہا ہوگا
اُن پر چھلکتی ہوئی شرابِ (طہور) کے جام کا دور چل رہا ہوگا،
ان کے گرد صاف شفاف شراب کا دور چل رہا ہوگا
جاری شراب کے جام کا ان پر دور چل رہا ہوگا
(شرابِ طہور کے) جام چشموں سے پُر کرکے ان کے درمیان گردش کر رہے ہوں گے۔
بَيْضَآءَ لَذَّةٍۢ لِّلشَّٰرِبِينَ ﴿٤٦﴾
سفید پینے والوں کے لیے لذیذ ہوگی
چمکتی ہوئی شراب، جو پینے والوں کے لیے لذّت ہو گی
سفید رنگ پینے والوں کے لیے لذت
جو رنگ کی سفید اور پینے والوں کے لئے (سراسر) لذت ہوگی
جو نہایت سفید ہوگی، پینے والوں کے لئے سراسر لذّت ہوگی،
سفید رنگ کی شراب جس میں پینے والے کو لطف آئے
جو صاف شفاف اور پینے میں لذیذ ہوگی
(یعنی بالکل) سفید براق شراب جو پینے والوں کیلئے بڑی لذیذ ہوگی۔
لَا فِيهَا غَوْلٌۭ وَلَا هُمْ عَنْهَا يُنزَفُونَ ﴿٤٧﴾
نہ اس میں درد سر ہوگا اور نہ انہیں اس سے نشہ ہوگا
نہ ان کے جسم کو اس سے کوئی ضرر ہوگا اور نہ ان کی عقل اس سے خراب ہو گی
نہ اس میں خمار ہے اور نہ اس سے ان کا سَر پِھرے
نہ اس سے دردِ سر ہو اور نہ وہ اس سے متوالے ہوں گے
نہ اس میں کوئی ضرر یا سَر کا چکرانا ہوگا اور نہ وہ اس (کے پینے) سے بہک سکیں گے،
اس میں نہ کوئی درد سر ہو اور نہ ہوش و حواس گم ہونے پائیں
نہ اس سے درد سر ہو اور نہ اس کے پینے سے بہکیں
نہ اس میں دردِ سر و بدحواسی ہوگی اور نہ ہی مدہوشی کی وجہ سے وہ بہکی ہوئی باتیں کریں گے۔
وَعِندَهُمْ قَٰصِرَٰتُ ٱلطَّرْفِ عِينٌۭ ﴿٤٨﴾
اور ان کے پاس نیچی نگاہ والی بڑی آنکھوں والی ہوں گی
اور ان کے پاس نگاہیں بچانے والی، خوبصورت آنکھوں والی عورتیں ہوں گی
اور ان کے پاس ہیں جو شوہروں کے سوا دوسری طرف آنکھ اٹھا کر نہ دیکھیں گی
اور ان کے پاس عورتیں ہوں گی جو نگاہیں نیچی رکھتی ہوں گی اور آنکھیں بڑی بڑی
اور ان کے پہلو میں نگاہیں نیچی رکھنے والی، بڑی خوبصورت آنکھوں والی (حوریں بیٹھی) ہوں گی،
اور ان کے پاس محدود نظر رکھنے والی کشادہ چشم حوریں ہوں گی
اور ان کے پاس نیچی نظروں، بڑی بڑی آنکھوں والی (حوریں) ہوں گی
اور ان کے پاس نگاہیں نیچے رکھنے والی (باحیا) اور غزال چشم (بیویاں) ہوں گی۔
كَأَنَّهُنَّ بَيْضٌۭ مَّكْنُونٌۭ ﴿٤٩﴾
گویا کہ وہ پردہ میں رکھے ہوئے انڈے ہیں
ایسی نازک جیسے انڈے کے چھلکے کے نیچے چھپی ہوئی جھلی
بڑی آنکھوں والیاں گویا وہ انڈے ہیں پوشیدہ رکھے ہوئے
گویا وہ محفوظ انڈے ہیں
(وہ سفید و دلکش رنگت میں ایسے لگیں گی) گویا گرد و غبار سے محفوظ انڈے (رکھے) ہوں،
جن کا رنگ و روغن ایسا ہوگا جیسے چھپائے ہوئے انڈے رکھے ہوئے ہوں
ایسی جیسے چھپائے ہوئے انڈے
(وہ رنگ و روپ اور نزاکت میں) گویا چھپے ہوئے انڈے ہیں۔
فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍۢ يَتَسَآءَلُونَ ﴿٥٠﴾
پس وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر آپس میں سوال کریں گے
پھر وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر حالات پوچھیں گے
تو ان میں ایک نے دوسرے کی طرف منہ کیا پوچھتے ہوئے
پھر وہ ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے سوال (وجواب) کریں گے
پھر وہ (جنّتی) آپس میں متوجہ ہو کر ایک دوسرے سے (حال و احوال) دریافت کریں گے،
پھر ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے سوال کریں گے
(جنتی) ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے پوچھیں گے
پھر وہ (بہشتی لوگ) ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوں گے اور سوال و جواب کریں گے۔
قَالَ قَآئِلٌۭ مِّنْهُمْ إِنِّى كَانَ لِى قَرِينٌۭ ﴿٥١﴾
ان میں سے ایک کہنے والا کہے گا کہ میرا ایک ساتھی تھا
ان میں سے ایک کہے گا، \"دنیا میں میرا ایک ہم نشین تھا
ان میں سے کہنے والا بولا میرا ایک ہمنشین تھا
ایک کہنے والا ان میں سے کہے گا کہ میرا ایک ہم نشین تھا
ان میں سے ایک کہنے والا (دوسرے سے) کہے گا کہ میرا ایک ملنے والا تھا (جو آخرت کا منکِر تھا)،
تو ان میں کا ایک کہے گا کہ دار دنیا میں ہمارا ایک ساتھی بھی تھا
ان میں سے ایک کہنے واﻻ کہے گا کہ میرا ایک ساتھی تھا
(چنانچہ) ان میں سے ایک کہے گا کہ (دنیا میں) میرا ایک رفیق تھا۔
يَقُولُ أَءِنَّكَ لَمِنَ ٱلْمُصَدِّقِينَ ﴿٥٢﴾
وہ کہا کرتا تھا کہ کیا تو تصدیق کرنے والوں میں ہے
جو مجھ سے کہا کرتا تھا، کیا تم بھی تصدیق کرنے والوں میں سے ہو؟
مجھ سے کہا کرتا کیا تم اسے سچ مانتے ہو
(جو) کہتا تھا کہ بھلا تم بھی ایسی باتوں کے باور کرنے والوں میں ہو
وہ (مجھے) کہتا تھا: کیا تم بھی (ان باتوں کا) یقین اور تصدیق کرنے والوں میں سے ہو،
وہ کہا کرتا تھا کہ کیاتم بھی قیامت کی تصدیق کرنے والوں میں ہو
جو (مجھ سے) کہا کرتا تھا کہ کیا تو (قیامت کے آنے کا) یقین کرنے والوں میں سے ہے؟
جو (مجھ سے) کہتا تھا کہ آیا تم بھی (قیامت کی) تصدیق کرتے ہو؟
أَءِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًۭا وَعِظَٰمًا أَءِنَّا لَمَدِينُونَ ﴿٥٣﴾
کیا جب ہم مر جائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہوجائیں گے تو کیا ہمیں بدلہ دیا جائے گا
کیا واقعی جب ہم مر چکے ہوں گے اور مٹی ہو جائیں گے اور ہڈیوں کا پنجر بن کر رہ جائیں گے تو ہمیں جزا و سزا دی جائے گی؟
کیا جب ہم مر کر مٹی اور ہڈیاں ہوجائیں گے تو کیا ہمیں جزا سزا دی جائے گی
بھلا جب ہم مر گئے اور مٹی اور ہڈیاں ہوگئے تو کیا ہم کو بدلہ ملے گا؟
کیا جب ہم مر جائیں گے اور ہم مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہمیں (اس حال میں) بدلہ دیا جائے گا،
کیا جب مرکر مٹی اور ہڈی ہوجائیں گے تو ہمیں ہمارے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا
کیا جب کہ ہم مر کر مٹی اور ہڈی ہو جائیں گے کیا اس وقت ہم جزا دیئے جانے والے ہیں؟
کب جب مر جائیں گے اور (سڑ گل کر) مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو (اس وقت زندہ کرکے) ہمیں جزا و سزا دی جائے گی؟
قَالَ هَلْ أَنتُم مُّطَّلِعُونَ ﴿٥٤﴾
کہے گا کیا تم بھی دیکھنا چاہتے ہو
اب کیا آپ لوگ دیکھنا چاہتے ہیں کہ وہ صاحب اب کہاں ہیں؟\"
کہا کیا تم جھانک کر دیکھو گے
(پھر) کہے گا کہ بھلا تم (اسے) جھانک کر دیکھنا چاہتے ہو؟
پھر وہ (جنّتی) کہے گا: کیا تم (اُسے) جھانک کر دیکھو گے (کہ وہ کس حال میں ہے)،
کیا تم لوگ بھی اسے دیکھو گے
کہے گا تم چاہتے ہو کہ جھانک کر دیکھ لو؟
پھر وہ (اپنے جنتی ساتھیوں سے) کہے گا کیا تم اسے جھانک کر دیکھنا چاہتے ہو؟ (کہ اب وہ رفیق کہاں اور کس حال میں ہے؟)
فَٱطَّلَعَ فَرَءَاهُ فِى سَوَآءِ ٱلْجَحِيمِ ﴿٥٥﴾
پس وہ جھانکے گا تو اسے دوزح کے درمیان دیکھے گا
یہ کہہ کر جونہی وہ جھکے گا تو جہنم کی گہرائی میں اس کو دیکھ لے گا
پھر جھانکا تو اسے بیچ بھڑکتی آگ میں دیکھا
(اتنے میں) وہ (خود) جھانکے گا تو اس کو وسط دوزخ میں دیکھے گا
پھر وہ جھانکے گا تو اسے دوزخ کے (بالکل) وسط میں پائے گا،
یہ کہہ کہ نگاہ ڈالی تو اسے بیچ جہّنم میں دیکھا
جھانکتے ہی اسے بیچوں بیچ جہنم میں (جلتا ہوا) دیکھے گا
پھر جب وہ جھانک کر دیکھے گا تو اسے جہنم کے وسط میں پائے گا۔
قَالَ تَٱللَّهِ إِن كِدتَّ لَتُرْدِينِ ﴿٥٦﴾
کہے گا الله کی قسم! تو تو قریب تھا کہ مجھے ہلاک ہی کر دے
اور اس سے خطاب کر کے کہے گا \"خدا کی قسم، تُو تو مجھے تباہ ہی کر دینے والا تھا
کہا خدا کی قسم قریب تھا کہ تو مجھے ہلاک کردے
کہے گا کہ خدا کی قسم تُو تو مجھے ہلاک ہی کرچکا تھا
(اس سے) کہے گا: خدا کی قسم! تو اس کے قریب تھا کہ مجھے بھی ہلاک کر ڈالے،
کہا کہ خدا کی قسم قریب تھا کہ تو مجھے بھی ہلاک کردیتا
کہے گا واللہ! قریب تھا کہ تو مجھے (بھی) برباد کر دے
اس وقت (اس سے خطاب کرکے) کہے گا کہ خدا کی قسم تو تو مجھے ہلاک کرنا ہی چاہتا تھا۔
وَلَوْلَا نِعْمَةُ رَبِّى لَكُنتُ مِنَ ٱلْمُحْضَرِينَ ﴿٥٧﴾
اور اگر میرے رب کا فضل نہ ہوتا تو میں بھی حاضر کیے ہوئے مجرموں میں ہوتا
میرے رب کا فضل شامل حال نہ ہوتا تو آج میں بھی اُن لوگوں میں سے ہوتا جو پکڑے ہوئے آئے ہیں
اور میرا رب فضل نہ کرے تو ضرور میں بھی پکڑ کر حاضر کیا جاتا
اور اگر میرے پروردگار کی مہربانی نہ ہوتی تو میں بھی ان میں ہوتا جو (عذاب میں) حاضر کئے گئے ہیں
اور اگر میرے رب کا احسان نہ ہوتا تو میں (بھی تمہارے ساتھ عذاب میں) حاضر کئے جانے والوں میں شامل ہو جاتا،
اور میرے پروردگار کا احسان نہ ہوتا تو میں بھی یہیں حاضر کردیا جاتا
اگر میرے رب کا احسان نہ ہوتا تو میں بھی دوزخ میں حاضر کئے جانے والوں میں ہوتا
اور اگر میرے پروردگار کا فضل و کرم نہ ہوتا تو آج میں بھی اس گروہ میں شامل ہوتا جو پکڑ کر لایا گیا ہے۔
أَفَمَا نَحْنُ بِمَيِّتِينَ ﴿٥٨﴾
پس کیا اب ہم مرنے والے نہیں
اچھا تو کیا اب ہم مرنے والے نہیں ہیں؟
تو کیا ہمیں مرنا نہیں،
کیا (یہ نہیں کہ) ہم (آئندہ کبھی) مرنے کے نہیں
سو (جنّتی خوشی سے پوچھیں گے:) کیا اب ہم مریں گے تو نہیں،
کیا یہ صحیح نہیں ہے کہ ہم اب مرنے والے نہیں ہیں
کیا (یہ صحیح ہے) کہ ہم مرنے والے ہی نہیں؟
(جنتی لوگ) کہیں گے کیا اب تو ہم نہیں مریں گے؟
إِلَّا مَوْتَتَنَا ٱلْأُولَىٰ وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ ﴿٥٩﴾
مگر ہمارا پہلی بار کا مرنا اور ہمیں عذاب نہیں دیا جائے گا
موت جو ہمیں آنی تھی وہ بس پہلے آ چکی؟ اب ہمیں کوئی عذاب نہیں ہونا؟\"
مگر ہماری پہلی موت اور ہم پر عذاب نہ ہوگا
ہاں (جو) پہلی بار مرنا (تھا سو مرچکے) اور ہمیں عذاب بھی نہیں ہونے کا
اپنی پہلی موت کے سوا (جس سے گزر کر ہم یہاں آچکے) اور نہ ہم پر کبھی عذاب کیا جائے گا،
سوائے پہلی موت کے اور ہم پر عذاب ہونے والا بھی نہیں ہے
بجز پہلی ایک موت کے، اور نہ ہم عذاب کیے جانے والے ہیں
سوائے پہلی موت کے اور نہ ہی ہمیں کوئی عذاب ہوگا۔
إِنَّ هَٰذَا لَهُوَ ٱلْفَوْزُ ٱلْعَظِيمُ ﴿٦٠﴾
بے شک یہی بڑی کامیابی ہے
یقیناً یہی عظیم الشان کامیابی ہے
بیشک یہی بڑی کامیابی ہے،
بےشک یہ بڑی کامیابی ہے
بیشک یہی تو عظیم کامیابی ہے،
یقینا یہ بہت بڑی کامیابی ہے
پھر تو (ﻇاہر بات ہے کہ) یہ بڑی کامیابی ہے
بے شک یہ بڑی کامیابی ہے۔
لِمِثْلِ هَٰذَا فَلْيَعْمَلِ ٱلْعَٰمِلُونَ ﴿٦١﴾
ایسی ہی کامیابی کے لیے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے
ایسی ہی کامیابی کے لیے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے
ایسی ہی بات کے لیے کامیوں کو کام کرنا چاہیے،
ایسی ہی (نعمتوں) کے لئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنے چاہئیں
ایسی (کامیابی) کے لئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے،
اسی دن کے لئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہئے
ایسی (کامیابی) کے لئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہئے
ایسی ہی کامیابی کیلئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے۔
أَذَٰلِكَ خَيْرٌۭ نُّزُلًا أَمْ شَجَرَةُ ٱلزَّقُّومِ ﴿٦٢﴾
کیا یہ اچھی مہمانی ہے یا تھوہر کا درخت
بولو، یہ ضیافت اچھی ہے یا زقوم کا درخت؟
تو یہ مہمانی بھلی یا تھوہڑ کا پیڑ
بھلا یہ مہمانی اچھی ہے یا تھوہر کا درخت؟
بھلا یہ (خُلد کی) مہمانی بہتر ہے یا زقّوم کا درخت،
ذرا بتاؤ کہ یہ ن نعمتیں مہمانی کے واسطے بہتر ہیں یا تھوہڑ کا درخت
کیا یہ مہمانی اچھی ہے یا سینڈھ (زقوم) کا درخت؟
کیا یہ ضیافت اچھی ہے یا زقوم کا درخت؟
إِنَّا جَعَلْنَٰهَا فِتْنَةًۭ لِّلظَّٰلِمِينَ ﴿٦٣﴾
بے شک ہم نے اسے ظالموں کے لئےآزمائش بنایاہے
ہم نے اُس درخت کو ظالموں کے لیے فتنہ بنا دیا ہے
بیشک ہم نے اسے ظالموں کی جانچ کیا ہے
ہم نے اس کو ظالموں کے لئے عذاب بنا رکھا ہے
بیشک ہم نے اس (درخت) کو ظالموں کے لئے عذاب بنایا ہے،
جسے ہم نے ظالمین کی آزمائش کے لئے قرار دیا ہے
جسے ہم نے ﻇالموں کے لئے سخت آزمائش بنا رکھا ہے
جسے ہم نے ظالموں کیلئے آزمائش بنایا۔
إِنَّهَا شَجَرَةٌۭ تَخْرُجُ فِىٓ أَصْلِ ٱلْجَحِيمِ ﴿٦٤﴾
بے شک وہ ایک درخت ہے جو دوزخ کی جڑ میں اُگتا ہے
وہ ایک درخت ہے جو جہنم کی تہ سے نکلتا ہے
بیشک وہ ایک پیڑ ہے کہ جہنم کی جڑ میں نکلتا ہے
وہ ایک درخت ہے کہ جہنم کے اسفل میں اُگے گا
بیشک یہ ایک درخت ہے جو دوزخ کے سب سے نچلے حصہ سے نکلتا ہے،
یہ ایک درخت ہے جوجہّنم کی تہہ سے نکلتا ہے
بے شک وه درخت جہنم کی جڑ میں سے نکلتا ہے
وہ ایک درخت ہے جو جہنم کی گہرائی سے نکلتا ہے۔
طَلْعُهَا كَأَنَّهُۥ رُءُوسُ ٱلشَّيَٰطِينِ ﴿٦٥﴾
اس کا پھل گویا کہ سانپوں کے پھن ہیں
اُس کے شگوفے ایسے ہیں جیسے شیطانوں کے سر
اس کا شگوفہ جیسے دیووں کے سر
اُس کے خوشے ایسے ہوں گے جیسے شیطانوں کے سر
اس کے خوشے ایسے ہیں گویا (بدنما) شیطانوں کے سَر ہوں،
اس کے پھل ایسے بدنما ہیں جیسے شیطانوں کے سر
جس کے خوشے شیطانوں کے سروں جیسے ہوتے ہیں
اس کے شگوفے ایسے ہیں جیسے شیطانوں کے سر۔
فَإِنَّهُمْ لَءَاكِلُونَ مِنْهَا فَمَالِـُٔونَ مِنْهَا ٱلْبُطُونَ ﴿٦٦﴾
پس بے شک وہ اس میں سے کھائیں گے پھر اس سے اپنے پیٹ بھر لیں گے
جہنم کے لوگ اُسے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے
پھر بیشک وہ اس میں سے کھائیں گے پھر اس سے پیٹ بھریں گے،
سو وہ اسی میں سے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے
پس وہ (دوزخی) اسی میں سے کھانے والے ہیں اور اسی سے پیٹ بھرنے والے ہیں،
مگر یہ جہنّمی اسی کو کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے
(جہنمی) اسی درخت سے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے
جہنمی لوگ اسے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے۔
ثُمَّ إِنَّ لَهُمْ عَلَيْهَا لَشَوْبًۭا مِّنْ حَمِيمٍۢ ﴿٦٧﴾
پھر اس پر ان کو کھولتا ہوا پانی (پیپ وغیرہ سے) ملا کر دیا جائے گا
پھر اس پر پینے کے لیے کھولتا ہوا پانی ملے گا
پھر بیشک ان کے لیے اس پر کھولتے پانی کی ملونی (ملاوٹ) ہے
پھر اس (کھانے) کے ساتھ ان کو گرم پانی ملا کر دیا جائے گا
پھر یقیناً اُن کے لئے اس (کھانے) پر (پیپ کا) ملا ہوا نہایت گرم پانی ہوگا (جو انتڑیوں کو کاٹ دے گا)،
پھر ان کے پینے کے لئے گرما گرم پانی ہوگا جس میں پیپ وغیرہ کی آمیزش ہوگی
پھر اس پر گرم جلتے جلتے پانی کی ملونی ہوگی
(پھر زقوم کھانے کے بعد) انہیں (پینے کیلئے) کھولتا ہوا پانی ملا کر دیا جائے گا۔
ثُمَّ إِنَّ مَرْجِعَهُمْ لَإِلَى ٱلْجَحِيمِ ﴿٦٨﴾
پھر بے شک دوزخ کی طرف ان کا لوٹنا ہو گا
اور اس کے بعد ان کی واپسی اُسی آتش دوزخ کی طرف ہو گی
پھر ان کی بازگشت ضرور بھڑکتی آگ کی طرف ہے
پھر ان کو دوزخ کی طرف لوٹایا جائے گا
(کھانے کے بعد) پھر یقیناً ان کا دوزخ ہی کی طرف (دوبارہ) پلٹنا ہوگا،
پھر ان سب کا آخری انجام جہّنم ہوگا
پھر ان سب کا لوٹنا جہنم کی (آگ کے ڈھیرکی) طرف ہوگا
پھر ان کی بازگشت جہنم ہی کی طرف ہوگی۔
إِنَّهُمْ أَلْفَوْا۟ ءَابَآءَهُمْ ضَآلِّينَ ﴿٦٩﴾
کیوں کہ انہوں نے اپنے باپ دادوں کو گمراہ پایا تھا
یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ پایا
بیشک انہوں نے اپنے باپ دادا گمراہ پائے،
انہوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ ہی پایا
بے شک انہوں نے اپنے باپ دادا کوگمراہ پایا،
انہوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ پایا تھا
یقین مانو! کہ انہوں نے اپنے باپ دادا کو بہکا ہوا پایا
ان لوگوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ پایا۔
فَهُمْ عَلَىٰٓ ءَاثَٰرِهِمْ يُهْرَعُونَ ﴿٧٠﴾
پھر وہ ان کے پیچھے دوڑتے چلے گئے
اور انہی کے نقش قدم پر دوڑ چلے
تو وہ انہیں کے نشان قدم پر دوڑے جاتے ہیں
سو وہ ان ہی کے پیچھے دوڑے چلے جاتے ہیں
سو وہ انہی کے نقشِ قدم پر دوڑائے جا رہے ہیں،
تو ان ہی کے نقش قدم پر بھاگتے چلے گئے
اور یہ انہی کے نشان قدم پر دوڑتے رہے
اور یہ (بے سوچے سمجھے) انہی کے نقش قدم پر دوڑتے رہے۔
وَلَقَدْ ضَلَّ قَبْلَهُمْ أَكْثَرُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿٧١﴾
اور البتہ ان سے پہلے بہت سے اگلے لوگ گمراہ ہو چکے ہیں
حالانکہ ان سے پہلے بہت سے لوگ گمراہ ہو چکے تھے
اور بیشک ان سے پہلے بہت سے اگلے گمراہ ہوئے
اور ان سے پیشتر بہت سے لوگ بھی گمراہ ہوگئے تھے
اور درحقیقت اُن سے قبل پہلے لوگوں میں (بھی) اکثر گمراہ ہوگئے تھے،
اور یقینا ان سے پہلے بزرگوں کی ایک بڑی جماعت گمراہ ہوچکی ہے
ان سے پہلے بھی بہت سے اگلے بہک چکے ہیں
اور بے شک ان سے پہلے بھی اگلوں میں اکثر لوگ گمراہ ہو چکے تھے۔
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا فِيهِم مُّنذِرِينَ ﴿٧٢﴾
اور البتہ ہم نے ان میں ڈرانے والے بھیجے تھے
اور اُن میں ہم نے تنبیہ کرنے والے رسول بھیجے تھے
اور بیشک ہم نے ان میں ڈر سنانے والے بھیجے
اور ہم نے ان میں متنبہ کرنے والے بھیجے
اور یقیناً ہم نے ان میں بھی ڈر سنانے والے بھیجے،
اور ہم نے ان کے درمیان ڈرانے والے پیغمبر علیھ السّلام بھیجے
جن میں ہم نے ڈرانے والے (رسول) بھیجے تھے
اور ہم نے ان میں ڈرانے والے (رسول) بھیجے تھے۔
فَٱنظُرْ كَيْفَ كَانَ عَٰقِبَةُ ٱلْمُنذَرِينَ ﴿٧٣﴾
پھر دیکھ جنہیں ڈرایا گیا تھا ان کا کیا انجام ہوا
اب دیکھ لو کہ اُن تنبیہ کیے جانے والوں کا کیا انجام ہوا
تو دیکھو ڈرائے گیوں کا کیسا انجام ہوا
سو دیکھ لو کہ جن کو متنبہ کیا گیا تھا ان کا انجام کیسا ہوا
سو آپ دیکھئے کہ ان لوگوں کا انجام کیسا ہوا جو ڈرائے گئے تھے،
تو اب دیکھو کہ جنہیں ڈرایا جاتا ہے ان کے نہ ماننے کا انجام کیا ہوتا ہے
اب تو دیکھ لے کہ جنہیں دھمکایا گیا تھا ان کا انجام کیسا کچھ ہوا
تو دیکھو کہ ڈرائے ہوؤں کا انجام کیا ہوا؟
إِلَّا عِبَادَ ٱللَّهِ ٱلْمُخْلَصِينَ ﴿٧٤﴾
مگر الله کے خالص بندے
اس بد انجامی سے بس اللہ کے وہی بندے بچے ہیں جنہیں اس نے اپنے لیے خالص کر لیا ہے
مگر اللہ کے چُنے ہوئے بندے
ہاں خدا کے بندگان خاص (کا انجام بہت اچھا ہوا)
سوائے اﷲ کے چنیدہ و برگزیدہ بندوں کے،
علاوہ ان لوگوں کے جو اللہ کے مخلص بندے ہوتے ہیں
سوائے اللہ کے برگزیده بندوں کے
ہاں البتہ اللہ کے برگزیدہ بندے اس سے مستثنیٰ ہیں۔
وَلَقَدْ نَادَىٰنَا نُوحٌۭ فَلَنِعْمَ ٱلْمُجِيبُونَ ﴿٧٥﴾
اور ہمیں نوح نے پکارا پس ہم کیا خوب جواب دینے والے ہیں
ہم کو (اِس سے پہلے) نوحؑ نے پکارا تھا، تو دیکھو کہ ہم کیسے اچھے جواب دینے والے تھے
اور بیشک ہمیں نوح نے پکارا تو ہم کیا ہی اچھے قبول فرمانے والے
اور ہم کو نوح نے پکارا سو (دیکھ لو کہ) ہم (دعا کو کیسے) اچھے قبول کرنے والے ہیں
اور بیشک ہمیں نوح (علیہ السلام) نے پکارا تو ہم کتنے اچھے فریاد رَس ہیں،
اور یقینا نوح علیھ السّلامنے ہم کو آواز دی تو ہم بہترین قبول کرنے والے ہیں
اور ہمیں نوح (علیہ السلام) نے پکارا تو (دیکھ لو) ہم کیسے اچھے دعا قبول کرنے والے ہیں
اور یقینا نوح(ع) نے ہم کو پکارا تو ہم کیا اچھا جواب دینے والے تھے۔
وَنَجَّيْنَٰهُ وَأَهْلَهُۥ مِنَ ٱلْكَرْبِ ٱلْعَظِيمِ ﴿٧٦﴾
اور ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو بڑی مصیبت سے نجات دی
ہم نے اُس کو اور اس کے گھر والوں کو کرب عظیم سے بچا لیا
اور ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو بڑی تکلیف سے نجات دی،
اور ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو بڑی مصیبت سے نجات دی
اور ہم نے اُنہیں اور اُن کے گھر والوں کو سخت تکلیف سے بچا لیا،
اور ہم نے انہیں اور ان کے اہل کو بہت بڑے کرب سے نجات دے دی ہے
ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو اس زبردست مصیبت سے بچا لیا
اور ہم نے انہیں اور ان کے اہل کو سخت تکلیف سے نجات دی۔
وَجَعَلْنَا ذُرِّيَّتَهُۥ هُمُ ٱلْبَاقِينَ ﴿٧٧﴾
اور ہم نے اس کی اولاد ہی کو باقی رہنے والی کر دیا
اور اسی کی نسل کو باقی رکھا
اور ہم نے اسی کی اولاد باقی رکھی
اور ان کی اولاد کو ایسا کیا کہ وہی باقی رہ گئے
اور ہم نے فقط اُن ہی کی نسل کو باقی رہنے والا بنایا،
اور ہم نے ان کی اولاد ہی کو باقی رہنے والوں میں قرار دیا
اور اس کی اوﻻد کو ہم نے باقی رہنے والی بنا دی
اور ہم نے انہی کی نسل کو باقی رہنے والا بنایا۔
وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِى ٱلْءَاخِرِينَ ﴿٧٨﴾
اور ہم نے ان کے لیے پیچھے آنے والے لوگوں میں یہ بات رہنے دی
اور بعد کی نسلوں میں اس کی تعریف و توصیف چھوڑ دی
اور ہم نے پچھلوں میں اس کی تعریف باقی رکھی
اور پیچھے آنے والوں میں ان کا ذکر (جمیل باقی) چھوڑ دیا
اور پیچھے آنے والوں (یعنی انبیاء و اُمم) میں ہم نے ان کا ذکرِ خیر باقی رکھا،
اور ان کے تذکرہ کو آنے والی نسلوں میں برقرار رکھا
اور ہم نے اس کا (ذکر خیر) پچھلوں میں باقی رکھا
اور ہم نے بعد میں آنے والے لوگوں میں ان کا ذکرِ خیر باقی رکھا۔
سَلَٰمٌ عَلَىٰ نُوحٍۢ فِى ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٧٩﴾
کہ سارے جہان میں نوح پر سلام ہو
سلام ہے نوحؑ پر تمام دنیا والوں میں
نوح پر سلام ہو جہاں والوں میں
یعنی) تمام جہان میں (کہ) نوح پر سلام
سلام ہو نوح پر سب جہانوں میں،
ساری خدائی میں نوح علیھ السّلام پر ہمارا سلام
نوح (علیہ السلام) پر تمام جہانوں میں سلام ہو
تمام جہانوں میں نوح(ع) پر سلام ہو۔
إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿٨٠﴾
بے شک ہم نیکو کاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں
ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیا کرتے ہیں
بیشک ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو،
نیکوکاروں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں
بیشک ہم نیکو کاروں کو اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں،
ہم اسی طرح نیک عمل کرنے والوں کو جزا دیتے ہیں
ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں
بیشک ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں۔
إِنَّهُۥ مِنْ عِبَادِنَا ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿٨١﴾
بے شک وہ ہمارے ایماندار بندوں میں تھے
در حقیقت وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا
بیشک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہے،
بےشک وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا
بے شک وہ ہمارے (کامل) ایمان والے بندوں میں سے تھے،
وہ ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھے
وه ہمارے ایمان والے بندوں میں سے تھا
بے شک وہ ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھے۔
ثُمَّ أَغْرَقْنَا ٱلْءَاخَرِينَ ﴿٨٢﴾
پھر ہم نے دوسروں کو غرق کر دیا
پھر دوسرے گروہ کو ہم نے غرق کر دیا
پھر ہم نے دوسروں کو ڈبو دیا
پھر ہم نے دوسروں کو ڈبو دیا
پھر ہم نے دوسروں کو غرق کردیا،
پھر ہم نے باقی سب کو غرق کردیا
پھر ہم نے دوسروں کو ڈبو دیا
پھر دوسرے لوگوں کو ہم نے غرق کر دیا۔
۞ وَإِنَّ مِن شِيعَتِهِۦ لَإِبْرَٰهِيمَ ﴿٨٣﴾
اور بے شک اسی کے طریق پر چلنے والوں میں ابراھیم بھی تھا
اور نوحؑ ہی کے طریقے پر چلنے والا ابراہیمؑ تھا
اور بیشک اسی کے گروہ سے ابراہیم ہے
اور ان ہی کے پیرووں میں ابراہیم تھے
بے شک اُن کے گروہ میں سے ابراہیم (علیہ السلام) (بھی) تھے،
اور یقینا نوح علیھ السّلام ہی کے پیروکاروں میں سے ابراہیم علیھ السّلام بھی تھے
اور اس (نوح علیہ السلام کی) تابعداری کرنے والوں میں سے (ہی) ابراہیم (علیہ السلام بھی) تھے
اور انہی (نوح(ع)) کے پیروکاروں میں سے ابراہیم(ع) بھی تھے۔
إِذْ جَآءَ رَبَّهُۥ بِقَلْبٍۢ سَلِيمٍ ﴿٨٤﴾
جب کہ وہ پاک دل سے اپنے رب کی طرف رجوع ہوا
جب وہ اپنے رب کے حضور قلب سلیم لے کر آیا
جبکہ اپنے رب کے پاس حاضر ہوا غیر سے سلامت دل لے کر
جب وہ اپنے پروردگار کے پاس (عیب سے) پاک دل لے کر آئے
جب وہ اپنے رب کی بارگاہ میں قلبِ سلیم کے ساتھ حاضر ہوئے،
جب اللہ کی بارگاہ میں قلب سلیم کے ساتھ حاضر ہوئے
جبکہ اپنے رب کے پاس بے عیب دل ﻻئے
جبکہ وہ اپنے پروردگار کی بارگاہ میں قلبِ سلیم کے ساتھ حاضر ہوئے۔
إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِۦ مَاذَا تَعْبُدُونَ ﴿٨٥﴾
جب کہ ا س نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا تم کس چیز کی عبادت کرتے ہو
جب اُس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا \"یہ کیا چیزیں ہیں جن کی تم عبادت کر رہے ہو؟
جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے فرمایا تم کیا پوجتے ہو،
جب انہوں نے اپنے باپ سے اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کن چیزوں کو پوجتے ہو؟
جبکہ انہوں نے اپنے باپ (جو حقیقت میں چچا تھا، آپ بوجہ پرورش اسے باپ کہتے تھے) اور اپنی قوم سے کہا: تم کن چیزوں کی پرستش کرتے ہو؟،
جب اپنے مربّی باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ تم لوگ کس کی عبادت کررہے ہو
انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کیا پوج رہے ہو؟
جبکہ انہوں نے اپنے باپ (یعنی چچا) اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کس چیز کی عبادت کرتے ہو؟
أَئِفْكًا ءَالِهَةًۭ دُونَ ٱللَّهِ تُرِيدُونَ ﴿٨٦﴾
کیا تم جھوٹے معبودوں کو الله کے سوا چاہتے ہو
کیا اللہ کو چھوڑ کر جھوٹ گھڑے ہوئے معبود چاہتے ہو؟
کیا بہتان سے اللہ کے سوا اور خدا چاہتے ہو،
کیوں جھوٹ (بنا کر) خدا کے سوا اور معبودوں کے طالب ہو؟
کیا تم بہتان باندھ کر اﷲ کے سوا (جھوٹے) معبودوں کا ارادہ کرتے ہو؟،
کیا خدا کو چھوڑ کر ان خود ساختہ خداؤں کے طلب گار بن گئے ہو
کیا تم اللہ کے سوا گھڑے ہوئے معبود چاہتے ہو؟
کیا تم اللہ کو چھوڑ کر جھوٹے گھڑے ہوئے خداؤں کو چاہتے ہو۔
فَمَا ظَنُّكُم بِرَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٨٧﴾
پھر تمہارا پروردگارِ عالم کی نسبت کیا خیال ہے
آخر اللہ ربّ العالمین کے بارے میں تمہارا کیا گمان ہے؟\"
تو تمہارا کیا گمان سے رب العالمین پر
بھلا پروردگار عالم کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟
بھلا تمام جہانوں کے رب کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟،
تو پھر رب العالمین کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے
تو یہ (بتلاؤ کہ) تم نے رب العالمین کو کیا سمجھ رکھا ہے؟
آخر تمام جہانوں کے پروردگار کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟
فَنَظَرَ نَظْرَةًۭ فِى ٱلنُّجُومِ ﴿٨٨﴾
پھر اس نے ایک بار ستاروں میں غور سے دیکھا
پھر اس نے تاروں پر ایک نگاہ ڈالی
پھر اس نے ایک نگاہ ستاروں کو دیکھا
تب انہوں نے ستاروں کی طرف ایک نظر کی
پھر (ابراہیم علیہ السلام نے اُنہیں وہم میں ڈالنے کے لئے) ایک نظر ستاروں کی طرف کی،
پھر ابراہیم علیھ السّلام نے ستاروں میں وقت نظر سے کام لیا
اب ابراہیم (علیہ السلام) نے ایک نگاه ستاروں کی طرف اٹھائی
پھر آپ نے ستاروں پر ایک نگاہ ڈالی۔
فَقَالَ إِنِّى سَقِيمٌۭ ﴿٨٩﴾
پھر کہا بے شک میں بیمار ہوں
اور کہا میری طبیعت خراب ہے
پھر کہا میں بیمار ہونے والا ہوں
اور کہا میں تو بیمار ہوں
اور کہا: میری طبیعت مُضمحِل ہے (تمہارے ساتھ میلے پر نہیں جاسکتا)،
اور کہا کہ میں بیمار ہوں
اور کہا میں تو بیمار ہوں
اور کہا کہ میں بیمار ہونے والا ہوں۔
فَتَوَلَّوْا۟ عَنْهُ مُدْبِرِينَ ﴿٩٠﴾
پس وہ لوگ اس کے ہاں سے پیٹھ پھیر کر واپس پھرے
چنانچہ وہ لوگ اسے چھوڑ کر چلے گئے
تو وہ اس پر پیٹھ دے کر پھر گئے
تب وہ ان سے پیٹھ پھیر کر لوٹ گئے
سو وہ اُن سے پیٹھ پھیر کر لوٹ گئے،
تو وہ لوگ منہ پھیر کر چلے گئے
اس پر وه سب اس سے منھ موڑے ہوئے واپس چلے گئے
اس پر وہ لوگ پیٹھ پھیر کر ان کے پاس سے چلے گئے۔
فَرَاغَ إِلَىٰٓ ءَالِهَتِهِمْ فَقَالَ أَلَا تَأْكُلُونَ ﴿٩١﴾
پس وہ چپکے سے ان کے معبودوں کے پاس گیا پھر کہا کیاتم کھاتے نہیں
اُن کے پیچھے وہ چپکے سے اُن کے معبودوں کے مندر میں گھس گیا اور بولا \" آپ لوگ کھاتے کیوں نہیں ہیں؟
پھر ان کے خداؤں کی طرف چھپ کر چلا تو کہا کیا تم نہیں کھاتے
پھر ابراہیم ان کے معبودوں کی طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے کہ تم کھاتے کیوں نہیں؟
پھر (ابراہیم علیہ السلام) ان کے معبودوں (یعنی بتوں) کے پاس خاموشی سے گئے اور اُن سے کہا: کیا تم کھاتے نہیں ہو؟،
اور ابراہیم علیھ السّلام نے ان کے خداؤں کی طرف رخ کرکے کہا کہ تم لوگ کچھ کھاتے کیوں نہیں ہو
آپ (چﭗ چپاتے) ان کے معبودوں کے پاس گئے اور فرمانے لگے تم کھاتے کیوں نہیں؟
پس چپکے سے ان کے دیوتاؤں کی طرف گئے اور (ان سے) کہا کہ تم کھاتے کیوں نہیں؟
مَا لَكُمْ لَا تَنطِقُونَ ﴿٩٢﴾
تمہیں کیا ہوا کہ تم بولتے نہیں
کیا ہو گیا، آپ لوگ بولتے بھی نہیں؟\"
تمہیں کیا ہوا کہ نہیں بولتے
تمہیں کیا ہوا ہے تم بولتے نہیں؟
تمہیں کیا ہے کہ تم بولتے نہیں ہو؟،
تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ بولتے بھی نہیں ہو
تمہیں کیا ہو گیا کہ بات تک نہیں کرتے ہو
تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم بولتے بھی نہیں ہو۔
فَرَاغَ عَلَيْهِمْ ضَرْبًۢا بِٱلْيَمِينِ ﴿٩٣﴾
پھر وہ بڑے زور کے ساتھ دائیں ہاتھ سے ان کے توڑنے پر پل پڑا
اس کے بعد وہ اُن پر پل پڑا اور سیدھے ہاتھ سے خوب ضربیں لگائیں
تو لوگوں کی نظر بچا کر انہیں دہنے ہاتھ سے مارنے لگا
پھر ان کو داہنے ہاتھ سے مارنا (اور توڑنا) شروع کیا
پھر (ابراہیم علیہ السلام) پوری قوّت کے ساتھ انہیں مارنے (اور توڑنے) لگے،
پھر ان کی مرمت کی طرف متوجہ ہوگئے
پھر تو (پوری قوت کے ساتھ) دائیں ہاتھ سے انہیں مارنے پر پل پڑے
پھر ان پر پَل پڑے اور اپنے دائیں ہاتھ سے خوب ضربیں لگائیں۔
فَأَقْبَلُوٓا۟ إِلَيْهِ يَزِفُّونَ ﴿٩٤﴾
پھر وہ اس کی طرف دوڑتے ہوئے بڑھے
(واپس آ کر) وہ لوگ بھاگے بھاگے اس کے پاس آئے
تو کافر اس کی طرف جلدی کرتے آئے
تو وہ لوگ ان کے پاس دوڑے ہوئے آئے
پھر لوگ (میلے سے واپسی پر) دوڑتے ہوئے ان کی طرف آئے،
تو وہ لوگ دوڑتے ہوئے ابراہیم علیھ السّلام کے پاس آئے
وه (بت پرست) دوڑے بھاگے آپ کی طرف متوجہ ہوئے
پھر وہ لوگ دوڑتے ہوئے ان (ابراہیم(ع)) کے پاس آئے۔
قَالَ أَتَعْبُدُونَ مَا تَنْحِتُونَ ﴿٩٥﴾
کہا کیا تم پوجتے ہو جنہیں تم خود تراشتے ہو
اس نے کہا \"کیا تم اپنی ہی تراشی ہوئی چیزوں کو پوجتے ہو؟
فرمایا کیا اپنے ہاتھ کے تراشوں کو پوجتے ہو،
انہوں نے کہا کہ تم ایسی چیزوں کو کیوں پوجتے ہو جن کو خود تراشتے ہو؟
ابراہیم (علیہ السلام) نے (اُن سے) کہا: کیا تم اِن (ہی بے جان پتھروں) کو پوجتے ہو جنہیں خود تراشتے ہو؟،
تو ابراہیم علیھ السّلامنے کہا کہ کیا تم لوگ اپے ہاتھوں کے تراشیدہ بتوں کی پرستش کرتے ہو
تو آپ نے فرمایا تم انہیں پوجتے ہو جنہیں (خود) تم تراشتے ہو
آپ(ع) نے کہا کیا تم ان چیزوں کی پرستش کرتے ہو جنہیں خود تراشتے ہو؟
وَٱللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ ﴿٩٦﴾
حالانکہ الله ہی نے تمہیں پیدا کیا اور جو تم بناتے ہو
حالانکہ اللہ ہی نے تم کو بھی پیدا کیا ہے اور اُن چیزوں کو بھی جنہیں تم بناتے ہو\"
اور اللہ نے تمہیں پیدا کیا اور تمہارے اعمال کو
حالانکہ تم کو اور جو تم بناتے ہو اس کو خدا ہی نے پیدا کیا ہے
حالانکہ اﷲ نے تمہیں اور تمہارے (سارے) کاموں کو خَلق فرمایا ہے،
جب کہ خدا نے تمہیں اور ان کو سبھی کو پیدا کیا ہے
حاﻻنکہ تمہیں اور تمہاری بنائی ہوئی چیزوں کو اللہ ہی نے پیدا کیا ہے
حالانکہ اللہ ہی نے تم کو پیدا کیا ہے اور ان چیزوں کو بھی جو تم بناتے ہو۔
قَالُوا۟ ٱبْنُوا۟ لَهُۥ بُنْيَٰنًۭا فَأَلْقُوهُ فِى ٱلْجَحِيمِ ﴿٩٧﴾
انہوں نے کہا ا س کے لیے ایک مکان بناؤ پھر اس کو آگ میں ڈال دو
انہوں نے آپس میں کہا \"اس کے لیے ایک الاؤ تیار کرو اور اسے دہکتی ہوئی آگ کے ڈھیر میں پھینک دو\"
بولے اس کے لیے ایک عمارت چنو پھر اسے بھڑکتی آگ میں ڈال دو،
وہ کہنے لگے کہ اس کے لئے ایک عمارت بناؤ پھر اس کو آگ کے ڈھیر میں ڈال دو
وہ کہنے لگے: ان کے (جلانے کے) لئے ایک عمارت بناؤ پھر ان کو (اس کے اندر) سخت بھڑکتی آگ میں ڈال دو،
ان لوگوں نے کہا کہ ایک عمارت بناکر کر آگ جلا کر انہیں آگ میں ڈال دو
وه کہنے لگے اس کے لئے ایک مکان بناؤ اور اس (دہکتی ہوئی) آگ میں اسے ڈال دو
ان لوگوں نے کہا کہ ان کیلئے ایک آتش کدہ بناؤ اور اسے دہکتی ہوئی آگ میں ڈال دو۔
فَأَرَادُوا۟ بِهِۦ كَيْدًۭا فَجَعَلْنَٰهُمُ ٱلْأَسْفَلِينَ ﴿٩٨﴾
پس انہوں نے اس سے داؤ کرنے کا ارادہ کیا سو ہم نے انہیں ذلیل کر دیا
انہوں نے اس کے خلاف ایک کاروائی کرنی چاہی تھی، مگر ہم نے انہی کو نیچا دکھا دیا
تو انہوں نے اس پر داؤں چلنا (فریب کرنا) چاہا ہم نے انہیں نیچا دکھایا
غرض انہوں نے ان کے ساتھ ایک چال چلنی چاہی اور ہم نے ان ہی کو زیر کردیا
غرض انہوں نے ابراہیم (علیہ السلام) کے ساتھ ایک چال چلنا چاہی سو ہم نے اُن ہی کو نیچا دکھا دیا (نتیجۃً آگ گلزار بن گئی)،
ان لوگوں نے ایک چال چلنا چاہی لیکن ہم نے انہیں پست اور ذلیل کردیا
انہوں نے تو اس (ابراہیم علیہ السلام) کے ساتھ مکر کرنا چاہا لیکن ہم نے انہی کو نیچا کر دیا
سو انہوں نے آپ(ع) کے خلاف چال چلنا چاہی مگر ہم نے انہی کو نیچا دکھا دیا۔
وَقَالَ إِنِّى ذَاهِبٌ إِلَىٰ رَبِّى سَيَهْدِينِ ﴿٩٩﴾
اور کہا میں نے اپنے رب کی طرف جانے والا ہوں وہ مجھے راہ بتائے گا
ابراہیمؑ نے کہا \"میں اپنے رب کی طرف جاتا ہوں، وہی میری رہنمائی کرے گا
اور کہا میں اپنے رب کی طرف جانے والا ہوں اب وہ مجھے راہ دے گا
اور ابراہیم بولے کہ میں اپنے پروردگار کی طرف جانے والا ہوں وہ مجھے رستہ دکھائے گا
پھر ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا: میں (ہجرت کر کے) اپنے رب کی طرف جانے والا ہوں وہ مجھے ضرور راستہ دکھائے گا (وہ ملکِ شام کی طرف ہجرت فرما گئے)،
اور ابراہیم علیھ السّلامنے کہا کہ میں اپنے پروردگار کی طرف جارہا ہوں کہ وہ میری ہدایت کردے گا
اور اس (ابراہیم علیہ السلام) نے کہا میں تو ہجرت کر کے اپنے پروردگار کی طرف جانے واﻻ ہوں۔ وه ضرور میری رہنمائی کرے گا
آپ(ع) نے فرمایا کہ میں اپنے پروردگار کی طرف جاتا ہوں وہ میری راہنمائی فرمائے گا۔
رَبِّ هَبْ لِى مِنَ ٱلصَّٰلِحِينَ ﴿١٠٠﴾
اے میرے رب! مجھے ایک صالح (لڑکا) عطا کر
اے پروردگار، مجھے ایک بیٹا عطا کر جو صالحوں میں سے ہو\"
الٰہی مجھے لائق اولاد دے،
اے پروردگار مجھے (اولاد) عطا فرما (جو) سعادت مندوں میں سے (ہو)
(پھر اَرضِ مقدّس میں پہنچ کر دعا کی:) اے میرے رب! صالحین میں سے مجھے ایک (فرزند) عطا فرما،
پروردگار مجھے ایک صالح فرزند عطا فرما
اے میرے رب! مجھے نیک بخت اوﻻد عطا فرما
(اور عرض کیا) اے میرے پروردگار مجھے ایک بیٹا عطا فرما جو صالحین میں سے ہو۔
فَبَشَّرْنَٰهُ بِغُلَٰمٍ حَلِيمٍۢ ﴿١٠١﴾
پس ہم نے اسے ایک لڑکے حلم والے کی خوشخبری دی
(اس دعا کے جواب میں) ہم نے اس کو ایک حلیم (بردبار) لڑکے کی بشارت دی
تو ہم نے اسے خوشخبری سنائی ایک عقل مند لڑکے کی،
تو ہم نے ان کو ایک نرم دل لڑکے کی خوشخبری دی
پس ہم نے انہیں بڑے بُرد بار بیٹے (اسماعیل علیہ السلام) کی بشارت دی،
پھر ہم نے انہیں ایک نیک دل فرزند کی بشارت دی
تو ہم نے اسے ایک بردبار بچے کی بشارت دی
(اس دعا کے بعد) ہم نے ان کو ایک حلیم و بردبار بیٹے کی بشارت دی۔
فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ ٱلسَّعْىَ قَالَ يَٰبُنَىَّ إِنِّىٓ أَرَىٰ فِى ٱلْمَنَامِ أَنِّىٓ أَذْبَحُكَ فَٱنظُرْ مَاذَا تَرَىٰ ۚ قَالَ يَٰٓأَبَتِ ٱفْعَلْ مَا تُؤْمَرُ ۖ سَتَجِدُنِىٓ إِن شَآءَ ٱللَّهُ مِنَ ٱلصَّٰبِرِينَ ﴿١٠٢﴾
پھر جب وہ اس کے ہمراہ چلنے پھرنے لگا کہا اے بیٹے! بے شک میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر کر رہا ہوں پس دیکھ تیری کیا رائےہے کہا اے ابا! جو حکم آپ کو ہوا ہے کر دیجیئے آپ مجھے انشاالله صبر کرنے والوں میں پائیں گے
وہ لڑکا جب اس کے ساتھ دوڑ دھوپ کرنے کی عمر کو پہنچ گیا تو (ایک روز) ابراہیمؑ نے اس سے کہا، \"بیٹا، میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں، اب تو بتا، تیرا کیا خیال ہے؟\" اُس نے کہا، \"ابا جان، جو کچھ آپ کو حکم دیا جا رہا ہے اسے کر ڈالیے، آپ انشاءاللہ مجھے صابروں میں سے پائیں گے\"
پھر جب وہ اس کے ساتھ کام کے قابل ہوگیا کہا اے میرے بیٹے میں نے خواب دیکھا میں تجھے ذبح کرتا ہوں اب تو دیکھ تیری کیا رائے ہے کہا اے میرے باپ کی جیئے جس بات کا آپ کو حکم ہوتا ہے، خدا نے چاہتا تو قریب ہے کہ آپ مجھے صابر پائیں گے،
جب وہ ان کے ساتھ دوڑنے (کی عمر) کو پہنچا تو ابراہیم نے کہا کہ بیٹا میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ (گویا) تم کو ذبح کر رہا ہوں تو تم سوچو کہ تمہارا کیا خیال ہے؟ انہوں نے کہا کہ ابا جو آپ کو حکم ہوا ہے وہی کیجیئے خدا نے چاہا تو آپ مجھے صابروں میں پایئے گا
پھر جب وہ (اسماعیل علیہ السلام) ان کے ساتھ دوڑ کر چل سکنے (کی عمر) کو پہنچ گیا تو (ابراہیم علیہ السلام نے) فرمایا: اے میرے بیٹے! میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کررہا ہوں سو غور کرو کہ تمہاری کیا رائے ہے۔ (اسماعیل علیہ السلام نے) کہا: ابّاجان! وہ کام (فوراً) کر ڈالیے جس کا آپ کو حکم دیا جا رہا ہے۔ اگر اﷲ نے چاہا تو آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے،
پھر جب وہ فرزند ان کے ساتھ دوڑ دھوپ کرنے کے قابل ہوگیا تو انہوں نے کہا کہ بیٹا میں خواب میں دیکھ رہا ہوں کہ میں تمہیں ذبح کررہا ہوں اب تم بتاؤ کہ تمہارا کیا خیال ہے فرزند نے جواب دیا کہ بابا جو آپ کو حکم دیا جارہا ہے اس پر عمل کریں انشائ اللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے
پھر جب وه (بچہ) اتنی عمر کو پہنچا کہ اس کے ساتھ چلے پھرے، تو اس (ابراہیم علیہ السلام) نے کہا میرے پیارے بچے! میں خواب میں اپنے آپ کو تجھے ذبح کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔ اب تو بتا کہ تیری کیا رائے ہے؟ بیٹے نے جواب دیا کہ ابا! جو حکم ہوا ہے اسے بجا ﻻئیے انشاءاللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے
پس جب وہ لڑکا آپ کے ساتھ چلنے پھرنے کے قابل ہوا تو آپ(ع) نے فرمایا (اے بیٹا) میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں تم غور کرکے بتاؤ کہ تمہاری رائے کیا ہے؟ عرض کیا بابا جان! آپ کو جو حکم دیا گیا ہے وہ بجا لائیے اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے۔
فَلَمَّآ أَسْلَمَا وَتَلَّهُۥ لِلْجَبِينِ ﴿١٠٣﴾
پس جب دونوں نے قبول کر لیا اور اس نے پیشانی کے بل ڈال دیا
آخر کو جب اِن دونوں نے سر تسلیم خم کر دیا اور ابراہیمؑ نے بیٹے کو ماتھے کے بل گرا دیا
تو جب ان دونوں نے ہمارے حکم پر گردن رکھی اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹایا اس وقت کا حال نہ پوچھ
جب دونوں نے حکم مان لیا اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹا دیا
پھر جب دونوں (رضائے الٰہی کے سامنے) جھک گئے (یعنی دونوں نے مولا کے حکم کو تسلیم کرلیا) اور ابراہیم (علیہ السلام) نے اسے پیشانی کے بل لِٹا دیا (اگلا منظر بیان نہیں فرمایا)،
پھر جب دونوں نے سر تسلیم خم کردیا اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹادیا
غرض جب دونوں مطیع ہوگئے اور اس نے (باپ نے) اس کو (بیٹے کو) پیشانی کے بل گرا دیا
پس جب دونوں (باپ بیٹے) نے سرِ تسلیم خم کر دیا اور باپ نے بیٹے کو پیشانی کے بل لٹا دیا۔
وَنَٰدَيْنَٰهُ أَن يَٰٓإِبْرَٰهِيمُ ﴿١٠٤﴾
اور ہم نے اسے پکارا کہ اے ابراھیم!
اور ہم نے ندا دی کہ \"اے ابراہیمؑ
اور ہم نے اسے ندائی فرمائی کہ اے ابراہیم،
تو ہم نے ان کو پکارا کہ اے ابراہیم
اور ہم نے اسے ندا دی کہ اے ابراہیم!،
اور ہم نے آواز دی کہ اے ابراہیم علیھ السّلام
تو ہم نے آواز دی کہ اے ابراہیم!
تو ہم نے ندا دی اے ابراہیم(ع)!
قَدْ صَدَّقْتَ ٱلرُّءْيَآ ۚ إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿١٠٥﴾
تو نے خواب سچا کر دکھایا بے شک ہم اسی طرح ہم اسی طرح نیکو کاروں کو بدلہ دیا کرتے ہیں
تو نے خواب سچ کر دکھایا ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں
بیشک تو نے خواب سچ کردکھایا ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو،
تم نے خواب کو سچا کر دکھایا۔ ہم نیکوکاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں
واقعی تم نے اپنا خواب (کیاخوب) سچا کر دکھایا۔ بے شک ہم محسنوں کو ایسا ہی صلہ دیا کرتے ہیں (سو تمہیں مقامِ خلّت سے نواز دیا گیا ہے)،
تم نے اپنا خواب سچ کر دکھایا ہم اسی طرح حسن عمل والوں کو جزا دیتے ہیں
یقیناً تو نے اپنے خواب کو سچا کر دکھایا، بیشک ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں
تم نے (اپنے) خواب کو سچ کر دکھایا بے شک ہم نیکوکاروں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں۔
إِنَّ هَٰذَا لَهُوَ ٱلْبَلَٰٓؤُا۟ ٱلْمُبِينُ ﴿١٠٦﴾
البتہ یہ صریح آزمائش ہے
یقیناً یہ ایک کھلی آزمائش تھی\"
بیشک یہ روشن جانچ تھی،
بلاشبہ یہ صریح آزمائش تھی
بے شک یہ بہت بڑی کھلی آزمائش تھی،
بیشک یہ بڑا کھلا ہوا امتحان ہے
درحقیقت یہ کھلا امتحان تھا
بے شک یہ ایک کھلی ہوئی آزمائش تھی۔
وَفَدَيْنَٰهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍۢ ﴿١٠٧﴾
اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ ا سکے عوض دیا
اور ہم نے ایک بڑی قربانی فدیے میں دے کر اس بچے کو چھڑا لیا
اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے فدیہ میں دے کر اسے بچالیا
اور ہم نے ایک بڑی قربانی کو ان کا فدیہ دیا
اور ہم نے ایک بہت بڑی قربانی کے ساتھ اِس کا فدیہ کر دیا،
اور ہم نے اس کا بدلہ ایک عظیم قربانی کو قرار دے دیا ہے
اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے فدیہ میں دے دیا
اور ہم نے ایک عظیم قربانی کے عوض اس کو چھڑا لیا۔
وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِى ٱلْءَاخِرِينَ ﴿١٠٨﴾
اور ہم نے پیچھے آنے والوں میں یہ بات ان کے لیے رہنے دی
اور اس کی تعریف و توصیف ہمیشہ کے لیے بعد کی نسلوں میں چھوڑ دی
اور ہم نے پچھلوں میں اس کی تعریف باقی رکھی،
اور پیچھے آنے والوں میں ابراہیم کا (ذکر خیر باقی) چھوڑ دیا
اور ہم نے پیچھے آنے والوں میں اس کا ذکرِ خیر برقرار رکھا،
اور اس کا تذکرہ آخری دور تک باقی رکھا ہے
اور ہم نے ان کا ذکر خیر پچھلوں میں باقی رکھا
اور ہم نے اس کا ذکر خیر آنے والوں میں چھوڑا۔
سَلَٰمٌ عَلَىٰٓ إِبْرَٰهِيمَ ﴿١٠٩﴾
ابراھیم پر سلام ہو
سلام ہے ابراہیمؑ پر
سلام ہو ابراہیم پر
کہ ابراہیم پر سلام ہو
سلام ہو ابراہیم پر،
سلام ہو ابراہیم علیھ السّلامپر
ابراہیم (علیہ السلام) پر سلام ہو
سلام ہو ابراہیم(ع) پر۔
كَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿١١٠﴾
اسی طرح ہم نیکو کاروں کو بدلہ دیا کرتے ہیں
ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں
ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو،
نیکوکاروں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں
ہم اسی طرح محسنوں کو صلہ دیا کرتے ہیں،
ہم اسی طرح حَسن عمل والوں کو جزا دیا کرتے ہیں
ہم نیکو کاروں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں
ہم اسی طرح نیکوکاروں کو جزا دیتے ہیں۔
إِنَّهُۥ مِنْ عِبَادِنَا ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿١١١﴾
بے شک وہ ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھے
یقیناً وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا
بیشک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہیں،
وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے
بے شک وہ ہمارے (کامل) ایمان والے بندوں میں سے تھے،
بیشک ابراہیم علیھ السّلامہمارے مومن بندوں میں سے تھے
بیشک وه ہمارے ایمان دار بندوں میں سے تھا
یقیناً وہ ہمارے ایمانداروں میں سے تھے۔
وَبَشَّرْنَٰهُ بِإِسْحَٰقَ نَبِيًّۭا مِّنَ ٱلصَّٰلِحِينَ ﴿١١٢﴾
اور ہم نے اسے اسحاق کی بشارت دی کہ وہ نبی (اور) نیک لوگو ں میں سے ہوگا
اور ہم نے اسے اسحاقؑ کی بشارت دی، ایک نبی صالحین میں سے
اور ہم نے اسے خوشخبری دی اسحاق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والا نبی ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں
اور ہم نے ان کو اسحاق کی بشارت بھی دی (کہ وہ) نبی (اور) نیکوکاروں میں سے (ہوں گے)
اور ہم نے (اِسما عیل علیہ السلام کے بعد) انہیں اِسحاق (علیہ السلام) کی بشارت دی (وہ بھی) صالحین میں سے نبی تھے،
اور ہم نے انہیں اسحاق علیھ السّلامکی بشارت دی جو نبی اور نیک بندوں میں سے تھے
اور ہم نے اس کو اسحاق (علیہ السلام) نبی کی بشارت دی جو صالح لوگوں میں سے ہوگا
اور ہم نے انہیں اسحاق(ع) کی بشارت دی جو نیک بندوں میں سے نبی ہوں گے۔
وَبَٰرَكْنَا عَلَيْهِ وَعَلَىٰٓ إِسْحَٰقَ ۚ وَمِن ذُرِّيَّتِهِمَا مُحْسِنٌۭ وَظَالِمٌۭ لِّنَفْسِهِۦ مُبِينٌۭ ﴿١١٣﴾
اور ہم نے ابراھیم اور اسحاق پر برکتیں نازل کیں اور ان کی اولاد میں سے کوئی نیک بھی ہیں اور کوئی اپنے آپ پر کھلم کھلا ظلم کرنے والے ہیں
اور اسے اور اسحاقؑ کو برکت دی اب ان دونوں کی ذریّت میں سے کوئی محسن ہے اور کوئی اپنے نفس پر صریح ظلم کرنے والا ہے
اور ہم نے برکت اتاری اس پر اور اسحاق پر اور ان کی اولاد میں کوئی اچھا کام کرنے والا اور کوئی اپنی جان پر صریح ظلم کرنے والا
اور ہم نے ان پر اور اسحاق پر برکتیں نازل کی تھیں۔ اور ان دونوں اولاد کی میں سے نیکوکار بھی ہیں اور اپنے آپ پر صریح ظلم کرنے والے (یعنی گنہگار) بھی ہیں
اور ہم نے اُن پر اور اسحاق (علیہ السلام) پر برکتیں نازل فرمائیں، اور ان دونوں کی نسل میں نیکو کار بھی ہیں اور اپنی جان پر کھلے ظلم شِعار بھی،
اور ہم نے ان پر اور اسحاق علیھ السّلامپر برکت نازل کی اور ان کی اولاد میں بعض نیک کردار اور بعض کِھلم کِھلا اپنے نفس پر ظلم کرنے والے ہیں
اور ہم نے ابراہیم واسحاق (علیہ السلام) پر برکتیں نازل فرمائیں، اور ان دونوں کی اوﻻد میں بعضے تو نیک بخت ہیں اور بعض اپنے نفس پر صریح ﻇلم کرنے والے ہیں
اور ہم نے انہیں اور اسحاق(ع) کو برکت عطا کی اور ان دونوں کی اولاد میں سے نیوکار بھی ہوں گے اور اپنے نفس پر کھلا ظلم کرنے والے بھی۔
وَلَقَدْ مَنَنَّا عَلَىٰ مُوسَىٰ وَهَٰرُونَ ﴿١١٤﴾
اور البتہ ہم نےموسیٰ اور ہارون پراحسان کیا
اور ہم نے موسیٰؑ و ہارونؑ پر احسان کیا
اور بیشک ہم نے موسیٰ اور ہارون پر احسان فرمایا
اور ہم نے موسیٰ اور ہارون پر بھی احسان کئے
اور بے شک ہم نے موسٰی اور ہارون (علیھما السلام) پر بھی احسان کئے،
اور ہم نے موسٰی علیھ السّلام اور ہارون علیھ السّلامپر بھی احسان کیا ہے
یقیناً ہم نے موسیٰ اور ہارون (علیہ السلام) پر بڑا احسان کیا
بے شک ہم نے موسیٰ(ع) و ہارون(ع) پر (بھی) احسان کیا۔
وَنَجَّيْنَٰهُمَا وَقَوْمَهُمَا مِنَ ٱلْكَرْبِ ٱلْعَظِيمِ ﴿١١٥﴾
او رہم نے ان دونوں کو اور ان کی قوم کو بڑی مصیبت سے نجات دی
اُن کو اور ان کی قوم کو کرب عظیم سے نجات دی
اور انہیں اور ان کی قوم کو بڑی سختی سے نجات بخشی
اور ان کو اور ان کی قوم کو مصیبت عظیمہ سے نجات بخشی
اور ہم نے خود ان دونوں کو اور دونوں کی قوم کو سخت تکلیف سے نجات بخشی،
اور انہیں اور ان کی قوم کو عظیم کرب سے نجات دلائی ہے
اور انہیں اور ان کی قوم کو بہت بڑے دکھ درد سے نجات دے دی
اور ہم نے ان دونوں کو اور ان کی قوم کو عظیم کرب و بلا سے نجات دی۔
وَنَصَرْنَٰهُمْ فَكَانُوا۟ هُمُ ٱلْغَٰلِبِينَ ﴿١١٦﴾
اور ہم نے ان کی مدد کی پس وہی غالب رہے
اُنہیں نصرت بخشی جس کی وجہ سے وہی غالب رہے
اور ان کی ہم نے مدد فرمائی تو وہی غالب ہوئے
اور ان کی مدد کی تو وہ غالب ہوگئے
اور ہم نے اُن کی مدد فرمائی تو وہی غالب ہوگئے،
اور ان کی مدد کی ہے تو وہ غلبہ حاصل کرنے والوں میں ہوگئے ہیں
اور ان کی مدد کی تو وہی غالب رہے
اور ہم نے ان کی مدد کی (جس کی وجہ سے) وہی غالب رہے۔
وَءَاتَيْنَٰهُمَا ٱلْكِتَٰبَ ٱلْمُسْتَبِينَ ﴿١١٧﴾
اور ہم نے ان دونوں کو واضح کتاب دی
ان کو نہایت واضح کتاب عطا کی
اور ہم نے ان دونوں کو روشن کتاب عطا فرمائی
اور ان دونوں کو کتاب واضح (المطالب) عنایت کی
اور ہم نے ان دونوں کو واضح اور بیّن کتاب (تورات) عطا فرمائی،
اور ہم نے انہیں واضح مطالب والی کتاب عطا کی ہے
اور ہم نے انہیں (واضح اور) روشن کتاب دی
اور ہم نے ان دونوں کو واضح کتاب (توراۃ) عطا کی۔
وَهَدَيْنَٰهُمَا ٱلصِّرَٰطَ ٱلْمُسْتَقِيمَ ﴿١١٨﴾
اور ہم نے دونوں کو راہِ راست پر چلایا
انہیں راہ راست دکھائی
اور ان کو سیدھی راہ دکھائی،
اور ان کو سیدھا رستہ دکھایا
اور ہم نے ان دونوں کو سیدھی راہ پر چلایا،
اور دونوں کو سیدھے راستہ کی ہدایت بھی دی ہے
اور انہیں سیدھے راستہ پرقائم رکھا
اور ہم نے (ہی) ان دونوں کو راہِ راست دکھائی۔
وَتَرَكْنَا عَلَيْهِمَا فِى ٱلْءَاخِرِينَ ﴿١١٩﴾
اور ان کے لیے آئندہ نسلوں میں یہ باقی رکھا
اور بعد کی نسلوں میں ان کا ذکر خیر باقی رکھا
اور پچھلوں میں ان کی تعریف باقی رکھی،
اور پیچھے آنے والوں میں ان کا ذکر (خیر باقی) چھوڑ دیا
اور ہم نے ان دونوں کے حق میں (بھی) پیچھے آنے والوں میں ذکرِ خیر باقی رکھا،
اور ان کا تذکرہ بھی اگلی نسلوں میں باقی رکھا ہے
اور ہم نے ان دونوں کے لئے پیچھے آنے والوں میں یہ بات باقی رکھی
اور ہم نے آئندہ آنے والوں میں ان کا ذکرِ خیر باقی رکھا۔
سَلَٰمٌ عَلَىٰ مُوسَىٰ وَهَٰرُونَ ﴿١٢٠﴾
کہ موسیٰ اور ہارون پر سلام ہو
سلام ہے موسیٰؑ اور ہارونؑ پر
سلام ہو موسیٰ اور ہارون پر،
کہ موسیٰ اور ہارون پر سلام
سلام ہو موسٰی اور ہارون پر،
سلام ہو موسٰی علیھ السّلاماور ہارون علیھ السّلامپر
کہ موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) پر سلام ہو
موسیٰ(ع) و ہارون(ع) پر سلام ہو۔
إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿١٢١﴾
بے شک ہم اسی طرح نیکو کاروں کو بدلہ دیا کرتے ہیں
ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں
بیشک ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو،
بےشک ہم نیکوکاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں
بے شک ہم نیکو کاروں کو اسی طرح صِلہ دیا کرتے ہیں،
ہم اسی طرح نیک عمل کرنے والوں کو بدلہ دیا کرتے ہیں
بے شک ہم نیک لوگوں کو اسی طرح بدلے دیا کرتے ہیں
اسی طرح ہم نیکوکاروں کو جزا دیتے ہیں۔
إِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿١٢٢﴾
بے شک وہ دونوں ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھے
در حقیقت وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے
بیشک وہ دونوں ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہیں،
وہ دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے
بے شک وہ دونوں ہمارے (کامل) ایمان والے بندوں میں سے تھے،
بیشک وہ دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے
یقیناً یہ دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے
بیشک یہ دونوں ہمارے مؤمن بندوں میں سے تھے۔
وَإِنَّ إِلْيَاسَ لَمِنَ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿١٢٣﴾
اور بے شک الیاس رسولوں میں سے تھا
اور الیاسؑ بھی یقیناً مرسلین میں سے تھا
اور بیشک الیاس پیغمبروں سے ہے
اور الیاس بھی پیغمبروں میں سے تھے
اور یقیناً الیاس (علیہ السلام بھی) رسولوں میں سے تھے،
اور یقینا الیاس علیھ السّلام بھی مرسلین میں سے تھے
بے شک الیاس (علیہ السلام) بھی پیغمبروں میں سے تھے
اور بے شک الیاس(ع) (بھی) پیغمبروں میں سے تھے۔
إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِۦٓ أَلَا تَتَّقُونَ ﴿١٢٤﴾
جب کہ اس نے اپنی قوم سے کہا کیا تم ڈرتے نہیں
یاد کرو جب اس نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ \"تم لوگ ڈرتے نہیں ہو؟
جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا کیا تم ڈرتے نہیں
جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم ڈرتے کیوں نہیں؟
جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا: کیا تم (اﷲ سے) نہیں ڈرتے ہو؟،
جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم لوگ خدا سے کیوں نہیں ڈرتے ہو
جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم اللہ سے ڈرتے نہیں ہو؟
(وہ وقت یاد کرو) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم (اللہ سے) ڈرتے نہیں ہو؟
أَتَدْعُونَ بَعْلًۭا وَتَذَرُونَ أَحْسَنَ ٱلْخَٰلِقِينَ ﴿١٢٥﴾
کیا تم بعل کو پکارتے ہو اور سب سے بہتر بنانے والے کو چھوڑدیتے ہو
کیا تم بعل کو پکارتے ہو اور احسن الخالقین کو چھوڑ دیتے ہو
کیا بعل کو پوجتے ہو اور چھوڑتے ہو سب سے اچھا پیدا کرنے والے اللہ کو،
کیا تم بعل کو پکارتے (اور اسے پوجتے) ہو اور سب سے بہتر پیدا کرنے والے کو چھوڑ دیتے ہو
کیا تم بَعل (نامی بُت) کو پوجتے ہو اور سب سے بہتر خالق کو چھوڑ دیتے ہو؟،
کیا تم لوگ بعل کو آواز دیتے ہو اور بہترین خلق کرنے والے کو چھوڑ دیتے ہو
کیا تم بعل (نامی بت) کو پکارتے ہو؟ اور سب سے بہتر خالق کو چھوڑ دیتے ہو؟
کیا تم بعل (نامی بت) کو پکارتے ہو (اور اس کی پرستش کرتے ہو) اور بہترین خالق اللہ کو چھوڑتے ہو۔
ٱللَّهَ رَبَّكُمْ وَرَبَّ ءَابَآئِكُمُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿١٢٦﴾
الله کو جو تمہارا رب ہے اور تمہارے پہلے باپ دادوں کا رب ہے
اُس اللہ کو جو تمہارا اور تمہارے اگلے پچھلے آبا و اجداد کا رب ہے؟\"
جو رب ہے تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادا کا
(یعنی) خدا کو جو تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادا کا پروردگار ہے
(یعنی) اﷲ جو تمہارا (بھی) رب ہے اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا (بھی) رب ہے،
جب کہ وہ اللہ تمہارے اور تمہارے باپ داد کا پالنے والا ہے
اللہ جو تمہارا اور تمہارے اگلے تمام باپ دادوں کا رب ہے
جو تمہارا بھی پروردگار ہے اور تمہارے پہلے والے آباء و اجداد کا بھی پروردگار ہے۔
فَكَذَّبُوهُ فَإِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ ﴿١٢٧﴾
پس انہوں نے اس کو جھٹلایا پس بے شک وہ حاضر کیے جائیں گے
مگر انہوں نے اسے جھٹلا دیا، سو اب یقیناً وہ سزا کے لیے پیش کیے جانے والے ہیں
پھر انہو ں نے اسے جھٹلایا تو وہ ضرور پکڑے آئیں گے
تو ان لوگوں نے ان کو جھٹلا دیا۔ سو وہ (دوزخ میں) حاضر کئے جائیں گے
تو ان لوگوں نے (یعنی قومِ بعلبک نے) الیاس (علیہ السلام) کو جھٹلایا پس وہ (بھی عذابِ جہنم میں) حاضر کردیے جائیں گے،
پھر ان لوگوں نے رسول کی تکذیب کی تو سب کے سب جہنمّ میں گرفتار کئے جائیں گے
لیکن قوم نے انہیں جھٹلایا، پس وه ضرور (عذاب میں) حاضر رکھے جائیں گے
سو ان لوگوں نے انہیں جھٹلایا۔ لہٰذا وہ (سزا کیلئے) ضرور (پکڑ کر) حاضر کئے جائیں گے۔
إِلَّا عِبَادَ ٱللَّهِ ٱلْمُخْلَصِينَ ﴿١٢٨﴾
مگرجو الله کے خالص بندے ہیں
بجز اُن بندگان خدا کے جن کو خالص کر لیا گیا تھا
مگر اللہکے چُنے ہوئے بندے
ہاں خدا کے بندگان خاص (مبتلائے عذاب نہیں) ہوں گے
سوائے اﷲ کے چُنے ہوئے بندوں کے،
علاوہ اللہ کے مخلص بندوں کے
سوائے اللہ تعالی کے مخلص بندوں کے
ہاں البتہ جو اللہ کے مخلص اور برگزیدہ بندے ہیں وہ اس سے مستثنیٰ ہیں۔
وَتَرَكْنَا عَلَيْهِ فِى ٱلْءَاخِرِينَ ﴿١٢٩﴾
اور ہم نے اس پر پچھلے لوگوں میں چھوڑا
اور الیاسؑ کا ذکر خیر ہم نے بعد کی نسلوں میں باقی رکھا
اور ہم نے پچھلوں میں اس کی ثنا باقی رکھی،
اور ان کا ذکر (خیر) پچھلوں میں (باقی) چھوڑ دیا
اور ہم نے ان کا ذکرِ خیر (بھی) پیچھے آنے والوں میں برقرار رکھا،
اور ہم نے ان کا تذکرہ بھی بعد کی نسلوں میں باقی رکھ دیا ہے
ہم نے (الیاس علیہ السلام) کا ذکر خیر پچھلوں میں بھی باقی رکھا
اور ہم نے آئندہ آنے والوں میں ان کا ذکرِ خیر باقی رکھا۔
سَلَٰمٌ عَلَىٰٓ إِلْ يَاسِينَ ﴿١٣٠﴾
کہ الیاس پر سلام ہو
سلام ہے الیاسؑ پر
سلام ہو الیاس پر،
کہ اِل یاسین پر سلام
سلام ہو الیاس پر،
سلام ہو آل یاسین علیھ السّلامپر
کہ الیاس پر سلام ہو
سلام ہو الیاس(ع)(ع)(ع) پر۔
إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿١٣١﴾
بے شک ہم اسی طرح نیکو کاروں کو بدلہ دیا کرتے ہیں
ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں
بیشک ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو،
ہم نیک لوگوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں
بے شک ہم نیکو کاروں کو اسی طرح صِلہ دیا کرتے ہیں،
ہم اسی طرح حسوُ عمل والوں کو جزا دیا کرتے ہیں
ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں
ہم اسی طرح نیکوکاروں کو جزا دیتے ہیں۔
إِنَّهُۥ مِنْ عِبَادِنَا ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴿١٣٢﴾
بے شک وہ ہمار ایماندار بندوں میں سے تھا
واقعی وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا
بیشک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہے،
بےشک وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے
بے شک وہ ہمارے (کامل) ایمان والے بندوں میں سے تھے،
بیشک وہ ہمارے باایمان بندوں میں سے تھے
بیشک وه ہمارے ایمان دار بندوں میں سے تھے
بیشک وہ مؤمن بندوں میں سے تھے۔
وَإِنَّ لُوطًۭا لَّمِنَ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿١٣٣﴾
اور بے شک لوط بھی رسولوں میں سے تھا
اور لوطؑ بھی انہی لوگوں میں سے تھا جو رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں
اور بیشک لوط پیغمبروں میں ہے،
اور لوط بھی پیغمبروں میں سے تھے
اور بے شک لوط (علیہ السلام بھی) رسولوں میں سے تھے،
اور لوط بھی یقینا مرسلین میں تھے
بیشک لوط (علیہ السلام بھی) پیغمبروں میں سے تھے
اور یقیناً لوط(ع) (بھی) پیغمبروں میں سے تھے۔
إِذْ نَجَّيْنَٰهُ وَأَهْلَهُۥٓ أَجْمَعِينَ ﴿١٣٤﴾
جب کہ ہم نے اس کو اور اس کے سب گھر والوں کو نجات دی
یاد کرو جب ہم نے اس کو اور اس کے سب گھر والوں کو نجات دی
جبکہ ہم نے اسے اور اس کے سب گھر والوں کو نجات بخشی،
جب ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو سب کو (عذاب سے) نجات دی
جب ہم نے اُن کو اور ان کے سب گھر والوں کو نجات بخشی،
تو ہم نے انہیں اور ان کے تمام گھروالوں کو نجات دے دی
ہم نے انہیں اور ان کے گھر والوں کو سب کو نجات دی
جب کہ ہم نے انہیں اور ان کے گھر والوں کو نجات دی۔
إِلَّا عَجُوزًۭا فِى ٱلْغَٰبِرِينَ ﴿١٣٥﴾
مگر ایک بڑھیاکو جو عذاب پانے والوں میں رہ گئی
سوائے ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی
مگر ایک بڑھیا کہ رہ جانے والوں میں ہوئی
مگر ایک بڑھیا کہ پیچھے رہ جانے والوں میں تھی
سوائے اس بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں تھی،
علاوہ ان کی زوجہ کے کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں شامل ہوگئی تھی
بجز اس بڑھیا کے جو پیچھے ره جانے والوں میں سے ره گئی
سوائے ایک بڑھیا (بیوی) کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی۔
ثُمَّ دَمَّرْنَا ٱلْءَاخَرِينَ ﴿١٣٦﴾
پھر ہم نے دوسروں کو ہلاک کر دیا
پھر باقی سب کو تہس نہس کر دیا
پھر دوسروں کو ہم نے ہلاک فرمادیا
پھر ہم نے اوروں کو ہلاک کردیا
پھر ہم نے دوسروں کو ہلاک کر ڈالا،
پھر ہم نے سب کو تباہ و برباد بھی کردیا
پھر ہم نے اوروں کو ہلاک کر دیا
پھر دوسروں کو ہم نے تہس نہس کر دیا۔
وَإِنَّكُمْ لَتَمُرُّونَ عَلَيْهِم مُّصْبِحِينَ ﴿١٣٧﴾
اور بے شک تم ان کے پاس سے صبح کے وقت گزرتے ہو
آج تم شب و روز اُن کے اجڑے دیار پر سے گزرتے ہو
او ربیشک تم ان پر گزرتے ہو صبح کو،
اور تم دن کو بھی ان (کی بستیوں) کے پاس سے گزرتے رہتے ہو
اور بے شک تم لوگ اُن (کی اُجڑی بستیوں) پر (مَکّہ سے ملکِ شام کی طرف جاتے ہوئے) صبح کے وقت بھی گزرتے ہو،
تم ان کی طرف سے برابر صبح کو گزرتے رہتے ہو
اور تم تو صبح ہونے پر ان کی بستیوں کے پاس سے گزرتے ہو
اور تم لوگ صبح بھی ان (کی ویران شدہ بستیوں) پر سے گزرتے ہو۔
وَبِٱلَّيْلِ ۗ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ﴿١٣٨﴾
اور رات میں بھی پس کیا تم عقل نہیں رکھتے
کیا تم کو عقل نہیں آتی؟
اور رات میں تو کیا تمہیں عقل نہیں
اور رات کو بھی۔ تو کیا تم عقل نہیں رکھتے
اور رات کو بھی، کیا پھر بھی تم عقل نہیں رکھتے،
اور رات کے وقت بھی تو کیا تمہیں عقل نہیں آرہی ہے
اور رات کو بھی، کیا پھر بھی نہیں سمجھتے؟
اور شام کو بھی کیا پھر بھی عقل سے کام نہیں لیتے؟
وَإِنَّ يُونُسَ لَمِنَ ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿١٣٩﴾
اور بے شک یونس بھی رسولوں میں سے تھا
اور یقیناً یونسؑ بھی رسولوں میں سے تھا
اور بیشک یونس پیغمبروں سے ہے،
اور یونس بھی پیغمبروں میں سے تھے
اور یونس (علیہ السلام بھی) واقعی رسولوں میں سے تھے،
اور بیشک یونس علیھ السّلام بھی مرسلین میں سے تھے
اور بلاشبہ یونس (علیہ السلام) نبیوں میں سے تھے
اور یقیناً یونس(ع) (بھی) پیغمبروں میں سے تھے۔
إِذْ أَبَقَ إِلَى ٱلْفُلْكِ ٱلْمَشْحُونِ ﴿١٤٠﴾
جب کہ وہ بھاگ گیا اس کشتی کی طرف جو بھری ہوئی تھی
یاد کرو جب وہ ایک بھری کشتی کی طرف بھاگ نکلا
جبکہ بھری کشتی کی طرف نکل گیا
جب بھاگ کر بھری ہوئی کشتی میں پہنچے
جب وہ بھری ہوئی کشتی کی طرف دوڑے،
جب وہ بھاگ کر ایک بھری ہوئی کشتی کی طرف گئے
جب بھاگ کر پہنچے بھری کشتی پر
جبکہ وہ (سوار ہونے کیلئے) بھری ہوئی کشتی کی طرف بھاگ کر گئے۔
فَسَاهَمَ فَكَانَ مِنَ ٱلْمُدْحَضِينَ ﴿١٤١﴾
پھر قرعہ ڈالا تو وہی خطا کاروں میں تھا
پھر قرعہ اندازی میں شریک ہوا اور اس میں مات کھائی
تو قرعہ ڈالا تو ڈھکیلے ہوؤں میں ہوا،
اس وقت قرعہ ڈالا تو انہوں نے زک اُٹھائی
پھر (کشتی بھنور میں پھنس گئی تو) انہوں نے قرعہ ڈالا تو وہ (قرعہ میں) مغلوب ہوگئے (یعنی ان کا نام نکل آیا اور کشتی والوں نے انہیں دریا میں پھینک دیا)،
اور اہل کشتی نے قرعہ نکالا تو انہیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا
پھر قرعہ اندازی ہوئی تو یہ مغلوب ہوگئے
پھر وہ قرعہ اندازی میں شریک ہوئے تو وہ پھینک دیئے گئے۔
فَٱلْتَقَمَهُ ٱلْحُوتُ وَهُوَ مُلِيمٌۭ ﴿١٤٢﴾
پھر اسے مچھلی نے لقمہ بنا لیا اوروہ پشیمان تھا
آخرکار مچھلی نے اسے نگل لیا اور وہ ملامت زدہ تھا
پھر اسے مچھلی نے نگل لیا اور وہ اپنے آپ کو ملامت کرتا تھا
پھر مچھلی نے ان کو نگل لیا اور وہ (قابل) ملامت (کام) کرنے والے تھے
پھر مچھلی نے ان کو نگل لیا اور وہ (اپنے آپ پر) نادم رہنے والے تھے،
پھر انہیں مچھلی نے نگل لیا جب کہ وہ خود اپنے نفس کی ملامت کررہے تھے
تو پھر انہیں مچھلی نے نگل لیا اور وه خود اپنے آپ کو ملامت کرنے لگ گئے
تو انہیں مچھلی نے نگل لیا درآنحالیکہ کہ وہ (اپنے آپ کو) ملامت کر رہے تھے۔
فَلَوْلَآ أَنَّهُۥ كَانَ مِنَ ٱلْمُسَبِّحِينَ ﴿١٤٣﴾
پس اگر یہ بات نہ ہوتی کہ وہ تسبیح کرنے والوں میں سے تھا
اب اگر وہ تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتا تو
تو اگر وہ تسبیح کرنے والا نہ ہوتا
پھر اگر وہ (خدا کی) پاکی بیان نہ کرتے
پھر اگر وہ (اﷲ کی) تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتے،
پھر اگر وہ تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتے
پس اگر یہ پاکی بیان کرنے والوں میں سے نہ ہوتے
پس اگر وہ تسبیح (خدا) کرنے والوں میں سے نہ ہوتے۔
لَلَبِثَ فِى بَطْنِهِۦٓ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ ﴿١٤٤﴾
تو وہ اس کے پیٹ میں اس دن تک رہتا جس میں لوگ اٹھائے جائیں گے
روز قیامت تک اسی مچھلی کے پیٹ میں رہتا
ضرور اس کے پیٹ میں رہتا جس دن تک لوگ اٹھائے جائیں گے
تو اس روز تک کہ لوگ دوبارہ زندہ کئے جائیں گے اسی کے پیٹ میں رہتے
تو اس (مچھلی) کے پیٹ میں اُس دن تک رہتے جب لوگ (قبروں سے) اٹھائے جائیں گے،
تو روزِ قیامت تک اسی کے شکم میں رہ جاتے
تو لوگوں کے اٹھائے جانے کے دن تک اس کے پیٹ میں ہی رہتے
تو (دوبارہ) اٹھائے جانے والے دن (قیامت) تک اسی (مچھلی) کے پیٹ میں رہتے۔
۞ فَنَبَذْنَٰهُ بِٱلْعَرَآءِ وَهُوَ سَقِيمٌۭ ﴿١٤٥﴾
پھر ہم نے اسے میدان میں ڈال دیا اور وہ بیمار تھا
آخرکار ہم نے اسے بڑی سقیم حالت میں ایک چٹیل زمین پر پھینک دیا
پھر ہم نے اسے میدان میں ڈال دیا اور وہ بیمار تھا
پھر ہم نے ان کو جب کہ وہ بیمار تھے فراخ میدان میں ڈال دیا
پھر ہم نے انہیں (ساحلِ دریا پر) کھلے میدان میں ڈال دیا حالانکہ وہ بیمار تھے،
پھر ہم نے ان کو ایک میدان میں ڈال دیا جب کہ وہ مریض بھی ہوگئے تھے
پس انہیں ہم نے چٹیل میدان میں ڈال دیا اور وه اس وقت بیمار تھے
سو ہم نے انہیں (مچھلی کے پیٹ سے نکال کر) ایک کھلے میدان میں ڈال دیا۔ اس حال میں کہ وہ بیمار تھے۔
وَأَنۢبَتْنَا عَلَيْهِ شَجَرَةًۭ مِّن يَقْطِينٍۢ ﴿١٤٦﴾
اور ہم نے اس پر ایک درخت بیلدار اگا دیا
اور اُس پر ایک بیل دار درخت اگا دیا
اور ہم نے اس پر کدو کا پیڑ اگایا
اور ان پر کدو کا درخت اُگایا
اور ہم نے ان پر (کدّو کا) بیل دار درخت اُگا دیا،
اور ان پر ایک کدو کا درخت اُگادیا
اور ان پر سایہ کرنے واﻻ ایک بیل دار درخت ہم نے اگا دیا
اور ہم نے ان پر (سایہ کرنے کیلئے) کدو کا ایک درخت لگا دیا۔
وَأَرْسَلْنَٰهُ إِلَىٰ مِا۟ئَةِ أَلْفٍ أَوْ يَزِيدُونَ ﴿١٤٧﴾
اور ہم نے اس کو ایک لاکھ یا اس سے زیادہ لوگوں کے پاس بھیجا
اس کے بعد ہم نے اُسے ایک لاکھ، یا اس سے زائد لوگوں کی طرف بھیجا
اور ہم نے اسے لاکھ آدمیوں کی طرف بھیجا بلکہ زیادہ،
اور ان کو لاکھ یا اس سے زیادہ (لوگوں) کی طرف (پیغمبر بنا کر) بھیجا
اور ہم نے انہیں (اَرضِ موصل میں قومِ نینوٰی کے) ایک لاکھ یا اس سے زیادہ افراد کی طرف بھیجا تھا،
اور انہیں ایک لاکھ یا اس سے زیادہ کی قوم کی طرف نمائندہ بناکر بھیجا
اور ہم نے انہیں ایک لاکھ بلکہ اور زیاده آدمیوں کی طرف بھیجا
اور ہم نے ان کو ایک لاکھ یا اس سے کچھ زیادہ لوگوں کی طرف بھیجا۔
فَـَٔامَنُوا۟ فَمَتَّعْنَٰهُمْ إِلَىٰ حِينٍۢ ﴿١٤٨﴾
پس وہ لوگ ایمان لائے پھر ہم نے انہیں ایک وقت تک فائدہ اٹھانے دیا
وہ ایمان لائے اور ہم نے ایک وقت خاص تک انہیں باقی رکھا
تو وہ ایمان لے آئے تو ہم نے انہیں ایک وقت تک برتنے دیا
تو وہ ایمان لے آئے سو ہم نے بھی ان کو (دنیا میں) ایک وقت (مقرر) تک فائدے دیتے رہے
سو (آثارِ عذاب کو دیکھ کر) وہ لوگ ایمان لائے تو ہم نے انہیں ایک وقت تک فائدہ پہنچایا،
تو وہ لوگ ایمان لے آئے اور ہم نے بھی ایک مدّت تک انہیں آرام بھی دیا
پس وه ایمان ﻻئے، اور ہم نے انہیں ایک زمانہ تک عیش وعشرت دی
پس وہ ایمان لائے تو ہم نے انہیں ایک مدت تک (زندگی سے) لطف اندوز ہونے دیا۔
فَٱسْتَفْتِهِمْ أَلِرَبِّكَ ٱلْبَنَاتُ وَلَهُمُ ٱلْبَنُونَ ﴿١٤٩﴾
پس ان سے پوچھیئے کیا آپ کے رب کے لیے تو لڑکیا ں ہیں اور ان کے لیے لڑکے
پھر ذرا اِن لوگوں سے پوچھو، کیا (اِن کے دل کو یہ بات لگتی ہے کہ) تمہارے رب کے لیے تو ہوں بیٹیاں اور ان کے لیے ہوں بیٹے!
تو ان سے پوچھو کیا تمہارے رب کے لیے بیٹیاں ہیں اور ان کے بیٹے
ان سے پوچھو تو کہ بھلا تمہارے پروردگار کے لئے تو بیٹیاں اور ان کے لئے بیٹے
پس آپ اِن (کفّارِ مکّہ) سے پوچھئے کیا آپ کے رب کے لئے بیٹیاں ہیں اور ان کے لئے بیٹے ہیں،
پھر اے پیغمبر ان کفار سے پوچھئے کہ کیا تمہارے پروردگار کے پاس لڑکیاں ہیں اور تمہارے پاس لڑکے ہیں
ان سے دریافت کیجئے! کہ کیا آپ کے رب کی تو بیٹیاں ہیں اور ان کے بیٹے ہیں؟
ان سے ذرا پوچھئے! کہ تمہارے پروردگار کیلئے بیٹیاں ہیں اور خود ان کیلئے بیٹے؟
أَمْ خَلَقْنَا ٱلْمَلَٰٓئِكَةَ إِنَٰثًۭا وَهُمْ شَٰهِدُونَ ﴿١٥٠﴾
کیا ہم نے فرشتوں کو عورتیں بنایا ہے اور وہ دیکھ رہے تھے
کیا واقعی ہم نے ملائکہ کو عورتیں ہی بنا یا ہے اور یہ آنکھوں دیکھی بات کہہ رہے ہیں؟
یا ہم نے ملائکہ کو عورتیں پیدا کیا اور وہ حاضر تھے
یا ہم نے فرشتوں کو عورتیں بنایا اور وہ (اس وقت) موجود تھے
کیا ہم نے فرشتوں کو عورتیں بنا کر پیدا کیا تو وہ اس وقت (موقع پر) حاضر تھے،
یا ہم نے ملائکہ کو لڑکیوں کی شکل میں پیدا کیا ہے اور یہ اس کے گواہ ہیں
یا یہ اس وقت موجود تھے جبکہ ہم نے فرشتوں کو مؤنﺚ پیدا کیا
کیا ہم نے فرشتوں کو عورت پیدا کیا اور وہ دیکھ رہے تھے؟
أَلَآ إِنَّهُم مِّنْ إِفْكِهِمْ لَيَقُولُونَ ﴿١٥١﴾
خبرادر! بے شک وہ اپنے جھوٹ سے کہتے ہیں
خوب سن رکھو، دراصل یہ لوگ اپنی من گھڑت سے یہ بات کہتے ہیں
سنتے ہو بیشک وہ اپنے بہتان سے کہتے ہیں،
دیکھو یہ اپنی جھوٹ بنائی ہوئی (بات) کہتے ہیں
سن لو! وہ لوگ یقیناً اپنی بہتان تراشی سے (یہ) بات کرتے ہیں،
آگاہ ہوجاؤ کہ یہ لوگ اپنی من گھڑت کے طور پر یہ باتیں بناتے ہیں
آگاه رہو! کہ یہ لوگ صرف اپنی افترا پردازی سے کہہ رہے ہیں
آگاہ ہو جاؤ کہ یہ دروغ بافی کرتے ہیں۔
وَلَدَ ٱللَّهُ وَإِنَّهُمْ لَكَٰذِبُونَ ﴿١٥٢﴾
کہ الله کی اولاد ہے اور بے شک وہ جھوٹے ہیں
کہ اللہ اولاد رکھتا ہے، اور فی الواقع یہ جھوٹے ہیں
کہ اللہ کی اولاد ہے اور بیشک وہ ضرور جھوٹے ہیں،
کہ خدا کے اولاد ہے کچھ شک نہیں کہ یہ جھوٹے ہیں
کہ اﷲ نے اولاد جنی، اور بیشک یہ لوگ جھوٹے ہیں،
کہ اللہ کے یہاں فرزند پیدا ہوا ہے اور یہ لوگ بالکل جھوٹے ہیں
کہ اللہ تعالی کی اوﻻد ہے۔ یقیناً یہ محض جھوٹے ہیں
جب کہتے ہیں کہ اللہ کے اولاد ہے اور بلاشبہ وہ جھوٹے ہیں۔
أَصْطَفَى ٱلْبَنَاتِ عَلَى ٱلْبَنِينَ ﴿١٥٣﴾
کیا اس نے بیٹیوں کو بیٹوں سے زیادہ پسند کیا ہے
کیا اللہ نے بیٹوں کے بجائے بیٹیاں اپنے لیے پسند کر لیں؟
کیا اس نے بیٹیاں پسند کیں بیٹے چھوڑ کر،
کیا اس نے بیٹوں کی نسبت بیٹیوں کو پسند کیا ہے؟
کیا اس نے بیٹوں کے مقابلہ میں بیٹیوں کو پسند فرمایا ہے (کفّارِ مکّہ کی ذہنیت کی زبان میں انہی کے عقیدے کا ردّ کیا جا رہا ہے)،
کیا اس نے اپنے لئے بیٹوں کے بجائے بیٹیوں کا انتخاب کیا ہے
کیا اللہ تعالی نے اپنے لیے بیٹیوں کو بیٹوں پر ترجیح دی
کیا اللہ نے بیٹوں کے مقابلہ میں بیٹیوں کو ترجیح دی۔
مَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ ﴿١٥٤﴾
تمہیں کیا ہوا کیسا فیصلہ کرتے ہو
تمہیں کیا ہو گیا ہے، کیسے حکم لگا رہے ہو
تمہیں کیا ہے، کیسا حکم لگاتے ہو
تم کیسے لوگ ہو، کس طرح کا فیصلہ کرتے ہو
تمہیں کیا ہوا ہے؟ تم کیسا انصاف کرتے ہو؟،
آخر تمہیں کیا ہوگیا ہے تم کیسا فیصلہ کررہے ہو
تمہیں کیا ہو گیا ہے کیسے حکم لگاتے پھرتے ہو؟
تمہیں کیا ہوگیا ہے تم کیا فیصلہ کرتے ہو؟
أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴿١٥٥﴾
پس کیا تم غور نہیں کرتے
کیا تمہیں ہوش نہیں آتا
تو کیا دھیان نہیں کرتے
بھلا تم غور کیوں نہیں کرتے
کیا تم غور نہیں کرتے؟،
کیا تم غور و فکر نہیں کررہے ہو
کیا تم اس قدر بھی نہیں سمجھتے؟
کیا تم اتنا بھی نہیں سمجھتے؟
أَمْ لَكُمْ سُلْطَٰنٌۭ مُّبِينٌۭ ﴿١٥٦﴾
یا تمہارے پاس کوئی واضح دلیل ہے
یا پھر تمہارے پاس اپنی ان باتوں کے لیے کوئی صاف سند ہے
یا تمہارے لیے کوئی کھلی سند ہے،
یا تمہارے پاس کوئی صریح دلیل ہے
کیا تمہارے پاس (اپنے فکر و نظریہ پر) کوئی واضح دلیل ہے،
یا تمہارے پاس اس کی کوئی واضح دلیل ہے
یا تمہارے پاس اس کی کوئی صاف دلیل ہے
کیا تمہارے پاس کوئی واضح دلیل ہے؟
فَأْتُوا۟ بِكِتَٰبِكُمْ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿١٥٧﴾
پس اپنی کتاب لے آؤ اگر تم سچے ہو
تو لاؤ اپنی وہ کتاب اگر تم سچے ہو
تو اپنی کتاب لاؤ اگر تم سچے ہو،
اگر تم سچے ہو تو اپنی کتاب پیش کرو
تم اپنی کتاب پیش کرو اگر تم سچے ہو،
تو اپنی کتاب کو لے آؤ اگر تم اپنے دعویٰ میں سچے ہو
تو جاؤ اگر سچے ہو تو اپنی ہی کتاب لے آؤ
اگر تم سچے ہو تو پھر اپنی وہ دستاویز پیش کرو۔
وَجَعَلُوا۟ بَيْنَهُۥ وَبَيْنَ ٱلْجِنَّةِ نَسَبًۭا ۚ وَلَقَدْ عَلِمَتِ ٱلْجِنَّةُ إِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ ﴿١٥٨﴾
اور انہوں نے اس کے اور جنّوں کے درمیان رشتہ قائم کر دیا ہے اور جنوں کو معلوم ہے کہ وہ ضرور حاضر کیے جائیں گے
اِنہوں نے اللہ اور ملائکہ کے درمیان نسب کا رشتہ بنا رکھا ہے، حالانکہ ملائکہ خوب جانتے ہیں کہ یہ لوگ مجرم کی حیثیت سے پیش ہونے والے ہیں
اور اس میں اور جنوں میں رشتہ ٹھہرایا اور بیشک جنوں کو معلوم ہے کہ وہ ضرور حاضر لائے جائیں گے
اور انہوں نے خدا میں اور جنوں میں رشتہ مقرر کیا۔ حالانکہ جنات جانتے ہیں کہ وہ (خدا کے سامنے) حاضر کئے جائیں گے
اور انہوں نے (تو) اﷲ اور جِنّات کے درمیان (بھی) نسبی رشتہ مقرر کر رکھا ہے، حالانکہ جنّات کو معلوم ہے کہ وہ (بھی اﷲ کے حضور) یقیناً پیش کیے جائیں گے،
اور انہوں نے خدا اور جّنات کے درمیان بھی رشتہ قرار دے دیا حالانکہ جّنات کو معلوم ہے کہ انہیں بھی خدا کی بارگاہ میں حاضر کیا جائے گا
اور ان لوگوں نے تو اللہ کے اور جنات کے درمیان بھی قرابت داری ٹھہرائی ہے، اور حاﻻنکہ خود جنات کو معلوم ہے کہ وه (اس عقیده کے لوگ عذاب کے سامنے) پیش کیے جائیں گے
کیا ان لوگوں نے اس (خدا) اور جنوں کے درمیان کوئی رشتہ ناطہ قرار دیا ہے؟ حالانکہ خود جنات جانتے ہیں کہ وہ (جزا و سزا کیلئے) پکڑ کر حاضر کئے جائیں گے۔
سُبْحَٰنَ ٱللَّهِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴿١٥٩﴾
الله پا ک ہے ان باتو ں سے جو وہ بناتے ہیں
(اور وہ کہتے ہیں کہ) \"اللہ اُن صفات سے پاک ہے
پاکی ہے اللہ کو ان باتوں سے کہ یہ بتاتے ہیں،
یہ جو کچھ بیان کرتے ہیں خدا اس سے پاک ہے
اﷲ ان باتوں سے پاک ہے جو یہ بیان کرتے ہیں،
خدا ان سب کے بیانات سے بلند و برتر اور پاک و پاکیزہ ہے
جو کچھ یہ (اللہ کے بارے میں) بیان کر رہے ہیں اس سے اللہ تعالیٰ بالکل پاک ہے
پاک ہے اللہ (ان غلطیوں سے) جو وہ بیان کرتے ہیں۔
إِلَّا عِبَادَ ٱللَّهِ ٱلْمُخْلَصِينَ ﴿١٦٠﴾
مگر الله کے خاص بندے
جو اُس کے خالص بندوں کے سوا دوسرے لوگ اس کی طرف منسوب کرتے ہیں
مگر اللہ کے چُنے ہوئے بندے
مگر خدا کے بندگان خالص (مبتلائے عذاب نہیں ہوں گے)
مگر اﷲ کے چُنیدہ و برگزیدہ بندے (اِن باتوں سے مستثنٰی ہیں)،
علاوہ خدا کے نیک اور مخلص بندوں کے
سوائے! اللہ کے مخلص بندوں کے
ہاں البتہ اللہ کے مخلص اور برگزیدہ بندے اس سے مستثنیٰ ہیں۔
فَإِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ ﴿١٦١﴾
پس بے شک تم اور جنہیں تم پوجتے ہو
پس تم اور تمہارے یہ معبود
تو تم اور جو کچھ تم اللہ کے سوا پوجتے ہو
سو تم اور جن کو تم پوجتے ہو
پس تم اور جن (بتوں) کی تم پرستش کرتے ہو،
پھر تم اور جس کی تم پرستش کررہے ہو
یقین مانو کہ تم سب اور تمہارے معبودان (باطل)
سو تم اور جن کی تم پرستش کرتے ہو۔
مَآ أَنتُمْ عَلَيْهِ بِفَٰتِنِينَ ﴿١٦٢﴾
کسی کو گمراہ نہیں کر سکتے
اللہ سے کسی کو پھیر نہیں سکتے
تم اس کے خلاف کسی کو بہکانے والے نہیں
خدا کے خلاف بہکا نہیں سکتے
تم سب اﷲ کے خلاف کسی کو گمراہ نہیں کرسکتے،
سب مل کر بھی اس کے خلاف کسی کو بہکا نہیں سکتے ہو
کسی ایک کو بھی بہکا نہیں سکتے
تم (سب مل کر بھی) اللہ سے کسی کو پھیر نہیں سکتے۔
إِلَّا مَنْ هُوَ صَالِ ٱلْجَحِيمِ ﴿١٦٣﴾
مگر اسی کو جو دوزخ میں جانے والا ہے
مگر صرف اُس کو جو دوزخ کی بھڑکتی ہوئی آگ میں جھلسنے والا ہو
مگر اسے جو بھڑکتی آگ میں جانے والا ہے
مگر اس کو جو جہنم میں جانے والا ہے
سوائے اس شخص کے جو دوزخ میں جا گرنے والا ہے،
علاوہ اس کے جس کو جہّنم میں جانا ہی ہے
بجز اس کے جو جہنمی ہی ہے
سوائے اس کے جو دوزخ کی بھڑکتی آگ کو تاپنے والا ہے۔
وَمَا مِنَّآ إِلَّا لَهُۥ مَقَامٌۭ مَّعْلُومٌۭ ﴿١٦٤﴾
اور ہم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں کہ جس کے لیے ایک درجہ معین نہ ہو
اور ہمارا حال تو یہ ہے کہ ہم میں سے ہر ایک کا ایک مقام مقرر ہے
اور فرشتے کہتے ہیں ہم میں ہر ایک کا ایک مقام معلوم ہے
اور (فرشتے کہتے ہیں کہ) ہم میں سے ہر ایک کا ایک مقام مقرر ہے
اور (فرشتے کہتے ہیں:) ہم میں سے بھی ہر ایک کا مقام مقرر ہے،
اور ہم میں سے ہر ایک کے لئے ایک مقام معّین ہے
(فرشتوں کا قول ہے کہ) ہم میں سے تو ہر ایک کی جگہ مقرر ہے
اور (فرشتوں) میں سے کوئی ایسا نہیں مگر یہ کہ اس کا ایک خاص مقام ہے۔
وَإِنَّا لَنَحْنُ ٱلصَّآفُّونَ ﴿١٦٥﴾
اور بے شک ہم صف باندھے کھڑے رہنے والے ہیں
اور ہم صف بستہ خدمت گار ہیں
اور بیشک ہم پر پھیلائے حکم کے منتظر ہیں،
اور ہم صف باندھے رہتے ہیں
اور یقیناً ہم تو خود صف بستہ رہنے والے ہیں،
اور ہم اس کی بارگاہ میں صف بستہ کھڑے ہونے والے ہیں
اور ہم تو (بندگیٴ الٰہی میں) صف بستہ کھڑے ہیں
اور بے شک ہم صف بستہ حاضر ہیں۔
وَإِنَّا لَنَحْنُ ٱلْمُسَبِّحُونَ ﴿١٦٦﴾
اور بے شک ہم ہی تسبیح کرنے والے ہیں
اور تسبیح کرنے والے ہیں\"
اور بیشک ہم اس کی تسبیح کرنے والے ہیں،
اور (خدائے) پاک (ذات) کا ذکر کرتے رہتے ہیں
اور یقیناً ہم تو خود (اﷲ کی) تسبیح کرنے والے ہیں،
اور ہم اس کی تسبیح کرنے والے ہیں
اور اس کی تسبیح بیان کر رہے ہیں
اور بے شک ہم تسبیح و تقدیس کرنے والے ہیں۔
وَإِن كَانُوا۟ لَيَقُولُونَ ﴿١٦٧﴾
اور وہ تو کہا کرتے تھے
یہ لوگ پہلے تو کہا کرتے تھے
اور بیشک وہ کہتے تھے
اور یہ لوگ کہا کرتے تھے
اور یہ لوگ یقیناً کہا کرتے تھے،
اگرچہ یہ لوگ یہی کہا کرتے تھے
کفار تو کہا کرتے تھے
اور (کفار بعثتِ نبوی(ص) سے پہلے) کہا کرتے تھے۔
لَوْ أَنَّ عِندَنَا ذِكْرًۭا مِّنَ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿١٦٨﴾
اگر ہمارے پاس پہلے لوگوں کی کتاب ہوتی
کہ کاش ہمارے پاس وہ \"ذکر\" ہوتا جو پچھلی قوموں کو ملا تھا
اگر ہمارے پاس اگلوں کی کوئی نصیحت ہوتی
کہ اگر ہمارے پاس اگلوں کی کوئی نصیحت (کی کتاب) ہوتی
کہ اگر ہمارے پاس (بھی) پہلے لوگوں کی کوئی (کتابِ) نصیحت ہوتی،
کہ اگر ہمارے پاس بھی پہلے والوں کا تذکرہ ہوتا
کہ اگر ہمارے سامنے اگلے لوگوں کا ذکر ہوتا
تو اگر ہمارے پاس پہلے والے لوگوں کی طرح کوئی نصیحت (والی کتاب) ہوتی۔
لَكُنَّا عِبَادَ ٱللَّهِ ٱلْمُخْلَصِينَ ﴿١٦٩﴾
تو ہم الله کے خالص بندے ہوتے
تو ہم اللہ کے چیدہ بندے ہوتے
تو ضرور ہم اللہ کے چُنے ہوئے بندے ہوتے
تو ہم خدا کے خالص بندے ہوتے
تو ہم (بھی) ضرور اﷲ کے برگزیدہ بندے ہوتے،
تو ہم بھی اللہ کے نیک اور مخلص بندے ہوتے
تو ہم بھی اللہ کے چیده بندے بن جاتے
تو یقیناً ہم اللہ کے برگزیدہ بندوں میں سے ہوتے۔
فَكَفَرُوا۟ بِهِۦ ۖ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ﴿١٧٠﴾
پس انہوں نے اس کا انکار کیا سو وہ جان لیں گے
مگر (جب وہ آ گیا) تو انہوں نے اس کا انکار کر دیا اب عنقریب اِنہیں (اِس روش کا نتیجہ) معلوم ہو جائے گا
تو اس کے منکر ہوئے تو عنقریب جان لیں گے
لیکن (اب) اس سے کفر کرتے ہیں سو عنقریب ان کو (اس کا نتیجہ) معلوم ہوجائے گا
پھر (اب) وہ اس (قرآن) کے منکِر ہوگئے سو وہ عنقریب (اپنا انجام) جان لیں گے،
تو پھر ان لوگوں نے کفر اختیار کرلیا تو عنقریب انہیں اس کا انجام معلوم ہوجائے گا
لیکن پھر اس قرآن کے ساتھ کفر کر گئے، پس اب عنقریب جان لیں گے
اور جب وہ (کتاب آئی) تو اس کا انکار کر دیا سو عنقریب (اس کا انجام) معلوم کر لیں گے۔
وَلَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿١٧١﴾
اور ہمارا حکم ہمارے بندوں کے حق میں جو رسول ہیں پہلے سے ہو چکا ہے
اپنے بھیجے ہوئے بندوں سے ہم پہلے ہی وعدہ کر چکے ہیں
اور بیشک ہمارا کلام گزر چکا ہے ہمارے بھیجے ہوئے بندوں کے لیے،
اور اپنے پیغام پہنچانے والے بندوں سے ہمارا وعدہ ہوچکا ہے
اور بے شک ہمارا فرمان ہمارے بھیجے ہوئے بندوں (یعنی رسولوں) کے حق میں پہلے صادر ہوچکا ہے،
اور ہمارے پیغامبربندوں سے ہماری بات پہلے ہی طے ہوچکی ہے
اور البتہ ہمارا وعده پہلے ہی اپنے رسولوں کے لئے صادر ہو چکا ہے
اور ہمارا وعدہ پہلے ہو چکا ہے اپنے ان بندوں کے ساتھ جو رسول ہیں۔
إِنَّهُمْ لَهُمُ ٱلْمَنصُورُونَ ﴿١٧٢﴾
بے شک وہی مدد دیئے جائیں گے
کہ یقیناً ان کی مدد کی جائے گی
کہ بیشک انہیں کی مدد ہوگی،
کہ وہی (مظفرو) منصور ہیں
کہ بے شک وہی مدد یافتہ لوگ ہیں،
کہ ان کی مدد بہرحال کی جائے گی
کہ یقیناً وه ہی مدد کیے جائیں گے
کہ یقیناً ان کی نصرت اور مدد کی جائے گی۔
وَإِنَّ جُندَنَا لَهُمُ ٱلْغَٰلِبُونَ ﴿١٧٣﴾
اور بےشک ہمارا لشکر ہی غالب رہے گا
اور ہمارا لشکر ہی غالب ہو کر رہے گا
اور بیشک ہمارا ہی لشکر غالب آئے گا،
اور ہمارا لشکر غالب رہے گا
اور بے شک ہمارا لشکر ہی غالب ہونے والا ہے،
اور ہمارا لشکر بہرحال غالب آنے والا ہے
اور ہمارا ہی لشکر غالب (اور برتر) رہے گا
اور ہمارا لشکر بہرحال غالب آنے والا ہے۔
فَتَوَلَّ عَنْهُمْ حَتَّىٰ حِينٍۢ ﴿١٧٤﴾
پھر آپ ان سے کچھ مدت تک منہ موڑ لیجیئے
پس اے نبیؐ، ذرا کچھ مدّت تک انہیں اِن کے حال پر چھوڑ دو
تو ایک وقت تم ان سے منہ پھیر لو
تو ایک وقت تک ان سے اعراض کئے رہو
پس ایک وقت تک آپ ان سے توجّہ ہٹا لیجئے،
لہذا آپ تھوڑے دنوں کے لئے ان سے منہ پھیر لیں
اب آپ کچھ دنوں تک ان سے منھ پھیر لیجئے
سو ایک مدت تک ان سے بے اعتنائی کیجئے۔
وَأَبْصِرْهُمْ فَسَوْفَ يُبْصِرُونَ ﴿١٧٥﴾
اور انہیں دیکھتے رہیئے پس وہ بھی دیکھ لیں گے
اور دیکھتے رہو، عنقریب یہ خود بھی دیکھ لیں گے
اور انہیں دیکھتے رہو کہ عنقریب وہ دیکھیں گے
اور انہیں دیکھتے رہو۔ یہ بھی عنقریب (کفر کا انجام) دیکھ لیں گے
اور انہیں (برابر) دیکھتے رہئیے سو وہ عنقریب (اپنا انجام) دیکھ لیں گے،
اور ان کو دیکھتے رہیں عنقریب یہ خود اپنے انجام کو دیکھ لیں گے
اور انہیں دیکھتے رہیئے، اور یہ بھی آگے چل کر دیکھ لیں گے
اور انہیں دیکھتے رہئے اور عنقریب وہ خود بھی (اپنا انجام) دیکھ لیں گے۔
أَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْجِلُونَ ﴿١٧٦﴾
کیا وہ ہمارا عذاب جلدی مانگتے ہیں
کیا یہ ہمارے عذاب کے لیے جلدی مچا رہے ہیں؟
تو کیا ہمارے عذاب کی جلدی کرتے ہیں،
کیا یہ ہمارے عذاب کے لئے جلدی کر رہے ہیں
اور کیا یہ ہمارے عذاب میں جلدی کے خواہش مند ہیں،
کیا یہ ہمارے عذاب کے بارے میں جلدی کررہے ہیں
کیا یہ ہمارے عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں؟
کیا وہ ہمارے عذاب کیلئے جلدی کرتے ہیں؟
فَإِذَا نَزَلَ بِسَاحَتِهِمْ فَسَآءَ صَبَاحُ ٱلْمُنذَرِينَ ﴿١٧٧﴾
پس جب ان کے میدان میں آ نازل ہوگا تو کیسی بری صبح ہو گی ان کی جو ڈرائے گئے
جب وہ اِن کے صحن میں آ اترے گا تو وہ دن اُن لوگوں کے لیے بہت برا ہو گا جنہیں متنبہ کیا جا چکا ہے
پھر جب اترے گا ان کے آنگن میں تو ڈرائے گیوں کی کیا ہی بری صبح ہوگی،
مگر جب وہ ان کے میدان میں آ اُترے گا تو جن کو ڈر سنا دیا گیا تھا ان کے لئے برا دن ہوگا
پھر جب وہ (عذاب) ان کے سامنے اترے گا تو اِن کی صبح کیا ہی بُری ہوگی جنہیں ڈرایا گیا تھا،
تو جب وہ عذاب ان کے آنگن میں نازل ہوجائے گا تو وہ ڈرائی جانے والی قوم کی بدترین صبح ہوگی
سنو! جب ہمارا عذاب ان کے میدان میں اتر آئے گا اس وقت ان کی جن کو متنبہ کر دیا گیا تھا بڑی بری صبح ہوگی
تو جب وہ ان کے ہاں نازل ہو جائے گا تو وہ بڑی بری صبح ہوگی ڈرائے ہوؤں کیلئے۔
وَتَوَلَّ عَنْهُمْ حَتَّىٰ حِينٍۢ ﴿١٧٨﴾
اور ان سے کچھ مدت منہ موڑ لیجیئے
بس ذرا اِنہیں کچھ مدت کے لیے چھوڑ دو
اور ایک وقت تک ان سے منہ پھیرلو،
اور ایک وقت تک ان سے منہ پھیرے رہو
پس آپ اُن سے تھوڑی مدّت تک توجّہ ہٹا ئے رکھئے،
اور آپ تھوڑے دنوں ان سے منہ پھیرلیں
آپ کچھ وقت تک ان کا خیال چھوڑ دیجئے
اور ایک مدت تک ان سے بے توجہی کیجئے۔
وَأَبْصِرْ فَسَوْفَ يُبْصِرُونَ ﴿١٧٩﴾
اور دیکھتے رہیئےسو وہ بھی دیکھ لیں گے
اور دیکھتے رہو، عنقریب یہ خود دیکھ لیں گے
اور انتظار کرو کہ وہ عنقریب دیکھیں گے،
اور دیکھتے رہو یہ بھی عنقریب (نتیجہ) دیکھ لیں گے
اور انہیں (برابر) دیکھتے رہئیے، سو وہ عنقریب (اپنا انجام) دیکھ لیں گے،
اور دیکھتے رہیں عنقریب یہ خود دیکھ لیں گے
اور دیکھتے رہئیے یہ بھی ابھی ابھی دیکھ لیں گے
اور دیکھئے وہ بھی دیکھ رہے ہیں۔
سُبْحَٰنَ رَبِّكَ رَبِّ ٱلْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴿١٨٠﴾
آپ کا رب پاک ہے عزت کا مالک ان باتوں سے جو وہ بیان کرتے ہیں
پاک ہے تیرا رب، عزت کا مالک، اُن تمام باتوں سے جو یہ لوگ بنا رہے ہیں
پاکی ہے تمہارے رب کو عزت والے رب کو ان کی باتوں سے
یہ جو کچھ بیان کرتے ہیں تمہارا پروردگار جو صاحب عزت ہے اس سے (پاک ہے)
آپ کا رب، جو عزت کا مالک ہے اُن (باتوں) سے پاک ہے جو وہ بیان کرتے ہیں،
آپ کا پروردگار جو مالک عزت بھی ہے ان کے بیانات سے پاک و پاکیزہ ہے
پاک ہے آپ کا رب جو بہت بڑی عزت واﻻ ہے ہر اس چیز سے (جو مشرک) بیان کرتے ہیں
پاک ہے آپ کا پروردگار جوکہ عزت کا مالک ہے ان (غلط) باتوں سے جو وہ بیان کرتے ہیں۔
وَسَلَٰمٌ عَلَى ٱلْمُرْسَلِينَ ﴿١٨١﴾
اور رسولوں پر سلام ہو
اور سلام ہے مرسلین پر
اور سلام ہے پیغمبروں پر
اور پیغمبروں پر سلام
اور (تمام) رسولوں پر سلام ہو،
اور ہمارا سلام تمام مرسلین پر ہے
پیغمبروں پر سلام ہے
اور سلام ہو رسولوں(ع) پر۔
وَٱلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿١٨٢﴾
اور سب تعریف الله کے لیے ہے جو سارے جہان کا رب ہے
اور ساری تعریف اللہ ربّ العالمین ہی کے لیے ہے
اور سب خوبیاں اللہ کو سارے جہاں کا رب ہے،
اور سب طرح کی تعریف خدائے رب العالمین کو (سزاوار) ہے
اور سب تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے،
اور ساری تعریف اس اللہ کے لئے ہے جو عالمین کا پروردگار ہے
اور سب طرح کی تعریف اللہ کے لئے ہے جو سارے جہان کا رب ہے
اور ہر طرح کی تعریف ہے اس اللہ کیلئے جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے۔