Setting
Surah Council, Consultation [Ash-Shura] in Urdu
حمٓ ﴿١﴾
حمۤ
ح م
حٰمٓ
حٰمٓ
حا، میم (حقیقی معنی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)،
حم ۤ
حٰم
حا۔ میم۔
عٓسٓقٓ ﴿٢﴾
عۤسۤقۤ
ع س ق
عٓسٓقٓ
عٓسٓقٓ
عین، سین، قاف (حقیقی معنی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)،
عۤسۤقۤ
عسق
عین۔ سین۔ قاف۔
كَذَٰلِكَ يُوحِىٓ إِلَيْكَ وَإِلَى ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِكَ ٱللَّهُ ٱلْعَزِيزُ ٱلْحَكِيمُ ﴿٣﴾
اسی طرح سے الله زبردست حکمت والا آپ کی طرف وحی کرتا ہے اور ان کی طرف بھی (کرتا تھا) جو آپ سے پہلے تھے
اِسی طرح اللہ غالب و حکیم تمہاری طرف اور تم سے پہلے گزرے ہوئے (رسولوں) کی طرف وحی کرتا رہا ہے
یونہی وحی فرماتا ہے تمہاری طرف اور تم سے اگلوں کی طرف اللہ عزت و حکمت والا،
خدائے غالب و دانا اسی طرح تمہاری طرف مضامین اور (براہین) بھیجتا ہے جس طرح تم سے پہلے لوگوں کی طرف وحی بھیجتا رہا ہے
اسی طرح آپ کی طرف اور اُن (رسولوں) کی طرف جو آپ سے پہلے ہوئے ہیں اللہ وحی بھیجتا رہا ہے جو غالب ہے بڑی حکمت والا ہے،
اسی طرح خدائے عزیز و حکیم آپ کی طرف اور آپ سے پہلے والوں کی طرف وحی بھیجتا رہتا ہے
اللہ تعالیٰ جو زبردست ہے اور حکمت واﻻ ہے اسی طرح تیری طرف اور تجھ سے اگلوں کی طرف وحی بھیجتا رہا
(اے رسول(ص)) اسی طرح اللہ غالب اور بڑا حکمت والا ہے آپ(ص) کی طرف اور آپ(ص) سے پہلے گزرے ہوئے رسولوں(ع) کی طرف وحی کرتا رہا ہے۔
لَهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۖ وَهُوَ ٱلْعَلِىُّ ٱلْعَظِيمُ ﴿٤﴾
اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہ بلند مرتبہ بزرگی والا ہے
آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے اُسی کا ہے، وہ برتر اور عظیم ہے
اسی کا ہے جو کچھ آسمان میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، اور وہی بلندی و عظمت والا ہے،
جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے۔ اور وہ عالی رتبہ اور گرامی قدر ہے
جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اسی کا ہے، اور وہ بلند مرتبت، بڑا باعظمت ہے،
زمین و آسمان میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کی ملکیت ہے اور وہی خدائے بزرگ و برتر ہے
آسمانوں کی (تمام) چیزیں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے وه برتر اور عظیم الشان ہے
جو کچھ آسمانوں میں ہے اور زمین میں ہے وہ اسی (اللہ) کا ہے وہ بلند و برتر اور عظیم الشان ہے۔
تَكَادُ ٱلسَّمَٰوَٰتُ يَتَفَطَّرْنَ مِن فَوْقِهِنَّ ۚ وَٱلْمَلَٰٓئِكَةُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَيَسْتَغْفِرُونَ لِمَن فِى ٱلْأَرْضِ ۗ أَلَآ إِنَّ ٱللَّهَ هُوَ ٱلْغَفُورُ ٱلرَّحِيمُ ﴿٥﴾
قریب ہے کہ آسمان اوپر سے پھٹ جائیں اور سب فرشتے اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور ان کے لیے جو زمین میں ہیں مغفرت مانگتے ہیں خبردار بے شک الله ہی بخشنے والا نہایت رحم والا ہے
قریب ہے کہ آسمان اوپر سے پھٹ پڑیں فرشتے اپنے رب کی حمد کے ساتھ اُس کی تسبیح کر رہے ہیں اور زمین والوں کے حق میں درگزر کی درخواستیں کیے جاتے ہیں آگاہ رہو، حقیقت میں اللہ غفور و رحیم ہی ہے
قریب ہوتا ہے کہ آسمان اپنے اوپر سے شق ہوجائیں اور فرشتے اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بولتے اور زمین والوں کے لیے معافی مانگتے ہیں سن لو بیشک اللہ ہی بخشنے والا مہربان ہے،
قریب ہے کہ آسمان اوپر سے پھٹ پڑیں اور فرشتے اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ اس کی تسبیج کرتے رہتے ہیں اور جو لوگ زمین میں ہیں ان کے لئے معافی مانگتے رہتے ہیں۔ سن رکھو کہ خدا بخشنے والا مہربان ہے
قریب ہے آسمانی کرّے اپنے اوپر کی جانب سے پھٹ پڑیں اور فرشتے اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے رہتے ہیں اور اُن لوگوں کے لئے جو زمین میں ہیں بخشش طلب کرتے رہتے ہیں۔ یاد رکھو! اللہ ہی بڑا بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہے،
قریب ہے کہ آسمان اس کی ہیبت سے اوپر سے شگافتہ ہوجائیں اور ملائکہ بھی اپنے پروردگار کی حمد کی تسبیح کررہے ہیں اور زمین والوں کے حق میں استغفار کررہے ہیں آگاہ ہوجاؤ کہ خدا ہی وہ ہے جو بہت بخشنے والا اور مہربان ہے
قریب ہے آسمان اوپر سے پھٹ پڑیں اور تمام فرشتے اپنے رب کی پاکی تعریف کے ساتھ بیان کر رہے ہیں اور زمین والوں کے لیے استغفار کر رہے ہیں۔ خوب سمجھ رکھو کہ اللہ تعالیٰ ہی معاف فرمانے واﻻ رحمت واﻻ ہے
قریب ہے کہ آسمان اپنے اوپر سے شگافتہ ہوجائیں اور فرشتے اپنے پروردگار کی حمد و تعریف کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے ہیں اور اہلِ زمین کیلئے مغفرت طلب کرتے ہیں۔آگاہ رہو کہ اللہ یقیناً بڑابخشنے والا (اور) بڑا مہربان ہے۔
وَٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُوا۟ مِن دُونِهِۦٓ أَوْلِيَآءَ ٱللَّهُ حَفِيظٌ عَلَيْهِمْ وَمَآ أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍۢ ﴿٦﴾
اور وہ لوگ جنہوں نے اس کے سوا اور کارساز بنا رکھے ہیں الله ان کا حال دیکھ رہا ہے اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں
جن لوگوں نے اُس کو چھوڑ کر اپنے کچھ دوسرے سرپرست بنا رکھے ہیں، اللہ ہی اُن پر نگراں ہے، تم ان کے حوالہ دار نہیں ہو
اور جنہوں نے اللہ کے سوا اور والی بنارکھے ہیں وہ اللہ کی نگاہ میں ہیں اور تم ان کے ذمہ دار نہیں،
اور جن لوگوں نے اس کے سوا کارساز بنا رکھے ہیں وہ خدا کو یاد ہیں۔ اور تم ان پر داروغہ نہیں ہو
اور جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو دوست و کارساز بنا رکھا ہے اللہ اُن (کے حالات) پر خوب نگہبان ہے اور آپ ان (کافروں) کے ذمّہ دار نہیں ہیں،
اور جن لوگوں نے اس کے علاوہ سرپرست بنالئے ہیں اللہ ان سب کے حالات کا نگراں ہے اور پیغمبر آپ کسی کے ذمہ دار نہیں ہیں
اور جن لوگوں نے اس کے سوا دوسروں کو کارساز بنالیا ہے اللہ تعالیٰ ان پر نگران ہے اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں
اور جن لوگوں نے اس کے سوا سرپرست (اور کارساز) بنا رکھے ہیں اللہ ان سب پر نگہبان ہے اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں۔
وَكَذَٰلِكَ أَوْحَيْنَآ إِلَيْكَ قُرْءَانًا عَرَبِيًّۭا لِّتُنذِرَ أُمَّ ٱلْقُرَىٰ وَمَنْ حَوْلَهَا وَتُنذِرَ يَوْمَ ٱلْجَمْعِ لَا رَيْبَ فِيهِ ۚ فَرِيقٌۭ فِى ٱلْجَنَّةِ وَفَرِيقٌۭ فِى ٱلسَّعِيرِ ﴿٧﴾
اور اسی طرح ہم نے آپ پر عربی زبان میں قرآن نازل کیا تاکہ آپ مکہ والوں اور اس کے آس پاس والوں کو ڈرائیں اور قیامت کے دن سے بھی ڈرائیں جس میں کوئی شبہ نہیں (اس روز) ایک جماعت جنت میں اور ایک جماعت جہنم میں ہو گی
ہاں، اِسی طرح اے نبیؐ، یہ قرآن عربی ہم نے تمہاری طرف وحی کیا ہے تاکہ تم بستیوں کے مرکز (شہر مکہ) اور اُس کے گرد و پیش رہنے والوں کو خبردار کر دو، اور جمع ہونے کے دن سے ڈرا دو جن کے آنے میں کوئی شک نہیں ایک گروہ کو جنت میں جانا ہے اور دوسرے گروہ کو دوزخ میں
اور یونہی ہم نے تمہاری طرف عربی قرآن وحی بھیجا کہ تم ڈراؤ سب شہروں کی اصل مکہ والوں کو اور جتنے اس کے گرد ہیں اور تم ڈراؤ اکٹھے ہونے کے دن سے جس میں کچھ شک نہیں ایک گروہ جنت میں ہے اور ایک گروہ دوزخ میں،
اور اسی طرح تمہارے پاس قرآن عربی بھیجا ہے تاکہ تم بڑے گاؤں (یعنی مکّے) کے رہنے والوں کو اور جو لوگ اس کے اردگرد رہتے ہیں ان کو رستہ دکھاؤ اور انہیں قیامت کے دن کا بھی جس میں کچھ شک نہیں ہے خوف دلاؤ۔ اس روز ایک فریق بہشت میں ہوگا اور ایک فریق دوزخ میں
اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف عربی زبان میں قرآن کی وحی کی تاکہ آپ مکّہ والوں کو اور اُن لوگوں کو جو اِس کے اِردگرد رہتے ہیں ڈر سنا سکیں، اور آپ جمع ہونے کے اُس دن کا خوف دلائیں جس میں کوئی شک نہیں ہے۔ (اُس دن) ایک گروہ جنت میں ہوگا اور دوسرا گروہ دوزخ میں ہوگا،
اور ہم نے اسی طرح آپ کی طرف عربی زبان میں قرآن کی وحی بھیجی تاکہ آپ مکہ اور اس کے اطراف والوں کو ڈرائیں اور اس دن سے ڈرائیں جس دن سب کو جمع کیا جائے گا اور اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے اس دن ایک گروہ جنّت میں ہوگا اور ایک جہّنم میں ہوگا
اسی طرح ہم نے آپ کی طرف عربی قرآن کی وحی کی ہے تاکہ آپ مکہ والوں کو اور اس کے آس پاس کے لوگوں کو خبردار کردیں اور جمع ہونے کے دن سے جس کے آنے میں کوئی شک نہیں ڈرا دیں۔ ایک گروه جنت میں ہوگا اور ایک گروه جہنم میں ہوگا
اور اسی طرح ہم نے وحی کے ذریعہ یہ قرآن عربی زبان میں آپ کی طرف بھیجا ہے تاکہ آپ اہلِ مکہ اور اس کے گِردو پیش رہنے والوں کو ڈرائیں اورجمع ہو نے کے دن (قیامت) سے ڈرائیں جس (کے آنے) میں کوئی شک نہیں ہے (اس دن) ایک گروہ جنت میں جائے گااور ایک گروہ دوزخ میں۔
وَلَوْ شَآءَ ٱللَّهُ لَجَعَلَهُمْ أُمَّةًۭ وَٰحِدَةًۭ وَلَٰكِن يُدْخِلُ مَن يَشَآءُ فِى رَحْمَتِهِۦ ۚ وَٱلظَّٰلِمُونَ مَا لَهُم مِّن وَلِىٍّۢ وَلَا نَصِيرٍ ﴿٨﴾
اور اگر الله چاہتا تو ان سب کو ایک ہی جماعت کر دیتا لیکن الله جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے اور ظالموں کا نہ کوئی دوست ہے اور نہ کوئی مددگار
اگر اللہ چاہتا تو اِن سب کو ایک ہی امت بنا دیتا، مگر وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے، اور ظالموں کا نہ کوئی ولی ہے نہ مدد گار
اور اللہ چاہتا تو ان سب کو ایک دین پر کردیتا لیکن اللہ اپنی رحمت میں لیتا ہے جسے چاہے اور ظالموں کا نہ کوئی دوست نہ مددگار
اور اگر خدا چاہتا تو ان کو ایک ہی جماعت کردیتا لیکن وہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرلیتا ہے اور ظالموں کا نہ کوئی یار ہے اور نہ مددگار
اور اگر اللہ چاہتا تو اُن سب کو ایک ہی امّت بنا دیتا لیکن وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل فرماتا ہے، اور ظالموں کے لئے نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مددگار،
اور اگر خدا چاہتا تو سب کو ایک قوم بنادیتا لیکن وہ جسے چاہتا ہے اسی کو اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے اور ظالمین کے لئے نہ کوئی سرپرست ہے اور نہ مددگار
اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ان سب کو ایک ہی امت کا بنا دیتا لیکن وه جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرلیتا ہے اور ﻇالموں کا حامی اور مددگار کوئی نہیں
اور اگر اللہ (زبردستی) چاہتا تو سب کو ایک امت بنا دیتا۔ لیکن وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے اور جو ظالم ہیں ان کا کوئی سرپرست اور مددگار نہیں ہے۔
أَمِ ٱتَّخَذُوا۟ مِن دُونِهِۦٓ أَوْلِيَآءَ ۖ فَٱللَّهُ هُوَ ٱلْوَلِىُّ وَهُوَ يُحْىِ ٱلْمَوْتَىٰ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ ﴿٩﴾
کیا انہوں نے اس کے سوا اوربھی مددگار بنا رکھے ہیں پھر الله ہی مددگار ہے اور وہی مردووں کو زندہ کرے گا اور وہ ہر چیز پر قادر ہے
کیا یہ (ایسے نادان ہیں کہ) اِنہوں نے اُسے چھوڑ کر دوسرے ولی بنا رکھے ہیں؟ ولی تو اللہ ہی ہے، وہی مُردوں کو زندہ کرتا ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے
کیا اللہ کے سوا اور والی ٹھہرالیے ہیں تو اللہ ہی والی ہے اور وہ مُردے جِلائے گا، اور وہ سب کچھ کرسکتا ہے
کیا انہوں نے اس کے سوا کارساز بنائے ہیں؟ کارساز تو خدا ہی ہے اور وہی مردوں کو زندہ کرے گا اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
کیا انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو اولیاء بنا لیا ہے، پس اللہ ہی ولی ہے (اسی کے دوست ہی اولیاء ہیں)، اور وہی مُردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہی ہر چیز پر بڑا قادر ہے،
کیا ان لوگوں نے اس کو چھوڑ کر اپنے لئے سرپرست بنائے ہیں جب کہ وہی سب کا سرپرست ہے اور وہی اَمردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے
کیا ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا اور کارساز بنالیے ہیں، (حقیقتاً تو) اللہ تعالیٰ ہی کارساز ہے وہی مُردوں کو زنده کرے گا اور وہی ہر چیز پر قادر ہے
کیا ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اور سرپرست (کارساز) بنا لئے ہیں (حالانکہ) حقیقی سرپرست (اور کارساز) تواللہ ہی ہے اور وہی مُردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے۔
وَمَا ٱخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِن شَىْءٍۢ فَحُكْمُهُۥٓ إِلَى ٱللَّهِ ۚ ذَٰلِكُمُ ٱللَّهُ رَبِّى عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبُ ﴿١٠﴾
اور جس بات میں بھی تم اختلاف کرتے ہو سو اس کا فیصلہ الله کے سپرد ہے وہی الله میرا رب ہے اسی پر میرا بھروسہ ہے اور اس کی طرف میں رجوع کرتا ہوں
تمہارے درمیان جس معاملہ میں بھی اختلاف ہو، اُس کا فیصلہ کرنا اللہ کا کام ہے وہی اللہ میرا رب ہے، اُسی پر میں نے بھروسہ کیا، اور اُسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں
تم جس بات میں اختلاف کرو تو اس کا فیصلہ اللہ کے سپرد ہے یہ ہے اللہ میرا رب میں نے اس پر بھروسہ کیا، اور میں اس کی طرف رجوع لاتا ہوں
اور تم جس بات میں اختلاف کرتے ہو اس کا فیصلہ خدا کی طرف (سے ہوگا) یہی خدا میرا پروردگار ہے میں اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں۔ اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں
اور تم جس اَمر میں اختلاف کرتے ہو تو اُس کا فیصلہ اللہ ہی کی طرف (سے) ہوگا، یہی اللہ میرا رب ہے، اسی پر میں نے بھروسہ کیا اور اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں،
اور تم جس چیز میں بھی اختلاف کرو گے اس کا فیصلہ اللہ کے ہاتھوں میں ہے. وہی میرا پروردگار ہے اور اسی پر میرا بھروسہ ہے اور اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں
اور جس جس چیز میں تمہارا اختلاف ہو اس کا فیصلہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف ہے، یہی اللہ میرا رب ہے جس پر میں نے بھروسہ کر رکھا ہے اور جس کی طرف میں جھکتا ہوں
اور جس چیز کے بارے میں تمہارے درمیان اختلاف پیدا ہو تو اس کا فیصلہ اللہ کے حوالے ہے۔ یہی اللہ میرا پروردگار ہے جس پرمیں توکل کرتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔
فَاطِرُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۚ جَعَلَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَٰجًۭا وَمِنَ ٱلْأَنْعَٰمِ أَزْوَٰجًۭا ۖ يَذْرَؤُكُمْ فِيهِ ۚ لَيْسَ كَمِثْلِهِۦ شَىْءٌۭ ۖ وَهُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْبَصِيرُ ﴿١١﴾
وہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اسی نے تمہاری جنس سے تمہارے جوڑے بنائے اور چارپایوں کےبھی جوڑے بنائے تمہیں زمین میں پھیلاتا ہے کوئی چیز اس کی مثل نہیں اور وہ سننے والا دیکھنے والا ہے
آسمانوں اور زمین کا بنانے والا، جس نے تمہاری اپنی جنس سے تمہارے لیے جوڑے پیدا کیے، اور اسی طرح جانوروں میں بھی (اُنہی کے ہم جنس) جوڑے بنائے، اور اِس طریقہ سے وہ تمہاری نسلیں پھیلاتا ہے کائنات کی کوئی چیز اس کے مشابہ نہیں، وہ سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے
آسمانوں اور زمین کا بنانے والا، تمہارے لیے تمہیں میں سے جوڑے بنائے اور نر و مادہ چوپائے، اس سے تمہاری نسل پھیلاتا ہے، اس جیسا کوئی نہیں، اور وہی سنتا دیکھتا ہے،
آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا (وہی ہے) ۔ اسی نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس کے جوڑے بنائے اور چارپایوں کے بھی جوڑے (بنائے اور) اسی طریق پر تم کو پھیلاتا رہتا ہے۔ اس جیسی کوئی چیز نہیں۔ اور وہ دیکھتا سنتا ہے
آسمانوں اور زمین کو عدم سے وجود میں لانے والا ہے، اسی نے تمہارے لئے تمہاری جنسوں سے جوڑے بنائے اور چوپایوں کے بھی جوڑے بنائے اور تمہیں اسی (جوڑوں کی تدبیر) سے پھیلاتا ہے، اُس کے مانند کوئی چیز نہیں ہے اور وہی سننے والا دیکھنے والا ہے،
وہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اس نے تمہارے نفوس میں سے بھی جوڑا بنایا ہے اور جانوروں میں سے بھی جوڑے بنائے ہیں وہ تم کو اسی جوڑے کے ذریعہ دنیا میں پھیلا رہا ہے اس کا جیسا کوئی نہیں ہے وہ سب کی سننے والا اور ہر چیز کا دیکھنے والا ہے
وه آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے واﻻ ہے اس نے تمہارے لیے تمہاری جنس کے جوڑے بنادیئے ہیں اور چوپایوں کے جوڑے بنائے ہیں تمہیں وه اس میں پھیلا رہا ہے اس جیسی کوئی چیز نہیں وه سننے اور دیکھنے واﻻ ہے
(وہ) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اسی نے تمہاری جنس سے تمہارے لئے جوڑے پیدا کئے اور چوپایوں میں سے بھی جوڑے بنائے ہیں اس کے ذریعہ سے تمہیں پھیلاتا ہے (کائنات کی) کوئی چیز اس کی مثل (مانند) نہیں ہے وہ بڑا سننے والا اور بڑا دیکھنے والا ہے۔
لَهُۥ مَقَالِيدُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ يَبْسُطُ ٱلرِّزْقَ لِمَن يَشَآءُ وَيَقْدِرُ ۚ إِنَّهُۥ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌۭ ﴿١٢﴾
اس کے ہاتھ میں آسمانوں اور زمین کی کنجیاں ہیں روزی کشادہ کرتا ہے جس کی چاہے اور تنگ کر دیتا ہے بے شک وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے
آسمانوں اور زمین کے خزانوں کی کنجیاں اُسی کے پاس ہیں، جسے چاہتا ہے کھلا رزق دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے نپا تلا دیتا ہے، اُسے ہر چیز کا علم ہے
اسی کے لیے ہیں آسمانوں اور زمین کی کنجیاں روزی وسیع کرتا ہے جس کے لیے چاہے اور تنگ فرماتا ہے بیشک وہ سب کچھ جانتا ہے،
آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کے ہاتھ میں ہیں۔ وہ جس کے لئے چاہتا ہے رزق فراخ کردیتا ہے (اور جس کے لئے چاہتا ہے) تنگ کردیتا ہے۔ بےشک وہ ہر چیز سے واقف ہے
وہی آسمانوں اور زمین کی کُنجیوں کا مالک ہے (یعنی جس کے لئے وہ چاہے خزانے کھول دیتا ہے) وہ جس کے لئے چاہتا ہے رِزق و عطا کشادہ فرما دیتا ہے اور (جس کے لئے چاہتا ہے) تنگ کر دیتا ہے۔ بیشک وہ ہر چیز کا خوب جاننے والا ہے،
آسمان و زمین کی تمام کنجیاں اسی کے اختیار میں ہیں وہ جس کے لئے چاہتا ہے اس کے رزق میں وسعت پیدا کردیتا ہے اور جس کے لئے چاہتا ہے تنگی پیدا کردیتا ہے وہ ہر شے کا خوب جاننے والا ہے
آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کی ہیں، جس کی چاہے روزی کشاده کردے اور تنگ کردے، یقیناً وه ہر چیز کو جاننے واﻻ ہے
آسمانوں اور زمین (کے خزانوں) کی کنجیاں اسی کے قبضۂ قدرت میں ہیں جس کا چاہتا ہے رزق کشادہ کرتا ہے اور (جس کا چاہتا ہے) تنگ کرتا ہے۔ بےشک وہ ہر چیز کا بڑا جا ننے والا ہے۔
۞ شَرَعَ لَكُم مِّنَ ٱلدِّينِ مَا وَصَّىٰ بِهِۦ نُوحًۭا وَٱلَّذِىٓ أَوْحَيْنَآ إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِۦٓ إِبْرَٰهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَىٰٓ ۖ أَنْ أَقِيمُوا۟ ٱلدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا۟ فِيهِ ۚ كَبُرَ عَلَى ٱلْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ ۚ ٱللَّهُ يَجْتَبِىٓ إِلَيْهِ مَن يَشَآءُ وَيَهْدِىٓ إِلَيْهِ مَن يُنِيبُ ﴿١٣﴾
تمہارے لیے وہی دین مقرر کیا جس کا نوح کو حکم دیا تھا اور اسی راستہ کی ہم نے آپ کی طرف وحی کی ہے اور اسی کا ہم نے ابراھیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو حکم دیا تھا کہ اسی دین پر قائم رہو اور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا جس چیز کی طرف آپ مشرکوں کو بلاتے ہیں وہ ان پر گراں گزرتی ہے الله جسے چاہے اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے اسے راہ دکھاتا ہے
اُس نے تمہارے لیے دین کا وہی طریقہ مقرر کیا ہے جس کا حکم اُس نے نوحؑ کو دیا تھا، اور جسے (اے محمدؐ) اب تمہاری طرف ہم نے وحی کے ذریعہ سے بھیجا ہے، اور جس کی ہدایت ہم ابراہیمؑ اور موسیٰؑ اور عیسیٰؑ کو دے چکے ہیں، اِس تاکید کے ساتھ کہ قائم کرو اِس دین کو اور اُس میں متفرق نہ ہو جاؤ یہی بات اِن مشرکین کو سخت ناگوار ہوئی ہے جس کی طرف اے محمدؐ تم انہیں دعوت دے رہے ہو اللہ جسے چاہتا ہے اپنا کر لیتا ہے، اور وہ اپنی طرف آنے کا راستہ اُسی کو دکھاتا ہے جو اُس کی طرف رجوع کرے
تمہارے لیے دین کی وہ راہ ڈالی جس کا حکم اس نے نوح کو دیا اور جو ہم نے تمہاری طرف وحی کی اور جس کا حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا کہ دین ٹھیک رکھو اور اس میں پھوٹ نہ ڈالو مشرکوں پر بہت ہی گراں ہے وہ جس کی طرف تم انہیں بلاتے ہو، اور اللہ اپنے قریب کے لیے چن لیتا ہے جسے چاہے اور اپنی طرف راہ دیتا ہے اسے جو رجوع لائے
اسی نے تمہارے لئے دین کا وہی رستہ مقرر کیا جس (کے اختیار کرنے کا) نوح کو حکم دیا تھا اور جس کی (اے محمدﷺ) ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی ہے اور جس کا ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو حکم دیا تھا (وہ یہ) کہ دین کو قائم رکھنا اور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا۔ جس چیز کی طرف تم مشرکوں کو بلاتے ہو وہ ان کو دشوار گزرتی ہے۔ الله جس کو چاہتا ہے اپنی بارگاہ کا برگزیدہ کرلیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرے اسے اپنی طرف رستہ دکھا دیتا ہے
اُس نے تمہارے لئے دین کا وہی راستہ مقرّر فرمایا جس کا حکم اُس نے نُوح (علیہ السلام) کو دیا تھا اور جس کی وحی ہم نے آپ کی طرف بھیجی اور جس کا حکم ہم نے ابراھیم اور موسٰی و عیسٰی (علیھم السلام) کو دیا تھا (وہ یہی ہے) کہ تم (اِسی) دین پر قائم رہو اور اس میں تفرقہ نہ ڈالو، مشرکوں پر بہت ہی گراں ہے وہ (توحید کی بات) جس کی طرف آپ انہیں بلا رہے ہیں۔ اللہ جسے (خود) چاہتا ہے اپنے حضور میں (قربِ خاص کے لئے) منتخب فرما لیتا ہے، اور اپنی طرف (آنے کی) راہ دکھا دیتا ہے (ہر) اس شخص کو جو (اللہ کی طرف) قلبی رجوع کرتا ہے،
اس نے تمہارے لئے دین میں وہ راستہ مقرر کیا ہے جس کی نصیحت نوح کو کی ہے اور جس کی وحی پیغمبر تمہاری طرف بھی کی ہے اور جس کی نصیحت ابراہیم علیھ السّلام, موسٰی علیھ السّلام اور عیسٰی علیھ السّلام کو بھی کی ہے کہ دین کو قائم کرو اور اس میں تفرقہ نہ پیدا ہونے پائے مشرکین کو وہ بات سخت گراں گزرتی ہے جس کی تم انہیں دعوت دے رہے ہو اللہ جس کو چاہتا ہے اپنی بارگاہ کے لئے چن لیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے اسے ہدایت دے دیتا ہے
اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے وہی دین مقرر کردیا ہے جس کے قائم کرنے کا اس نے نوح (علیہ السلام) کو حکم دیا تھا اور جو (بذریعہ وحی) ہم نے تیری طرف بھیج دی ہے، اور جس کا تاکیدی حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ (علیہم السلام) کو دیا تھا، کہ اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا جس چیز کی طرف آپ انہیں بلا رہے ہیں وه تو (ان) مشرکین پر گراں گزرتی ہے، اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اپنا برگزیده بناتا ہے اور جو بھی اس کی طرف رجوع کرے وه اس کی صحیح ره نمائی کرتا ہے
اس نے تمہارے لئے وہی دین مقرر کیا ہے جس کا اس نے نوح(ع) کو حکم دیا تھا اور جو ہم نے بذریعۂ وحی آپ(ص) کی طرف بھیجا ہے اور جس کا ہم نے ابراہیم(ع)، موسیٰ(ع) اور عیسیٰ(ع) کو حکم دیا تھا یعنی اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں تفرقہ نہ ڈالنا۔ مشرکین پر وہ بات بہت شاق ہے جس کی طرف آپ(ص) انہیں دعوت دیتے ہیں اللہ جسے چاہتا ہے اپنی بارگاہ کیلئے منتخب کر لیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے وہ اسے اپنی طرف (پہنچنے کا) راستہ دکھاتا ہے۔
وَمَا تَفَرَّقُوٓا۟ إِلَّا مِنۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ ٱلْعِلْمُ بَغْيًۢا بَيْنَهُمْ ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةٌۭ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى لَّقُضِىَ بَيْنَهُمْ ۚ وَإِنَّ ٱلَّذِينَ أُورِثُوا۟ ٱلْكِتَٰبَ مِنۢ بَعْدِهِمْ لَفِى شَكٍّۢ مِّنْهُ مُرِيبٍۢ ﴿١٤﴾
اور اہلِ کتاب جوجدا جدا فرقے ہوئے تو علم آنے کے بعد اپنی باہمی ضد سے ہوئے اور اگر تیرے رب کی طرف سے ایک وقت مقرر (قیامت) تک کا وعدہ نہ ہوتا تو ان میں فیصلہ ہوگیا ہوتا اور جو ان کے بعد کتاب کے وارث بنائے گئے ہیں (زمانہِ نبوی کے اہل کتاب) وہ اس (دین) کی نسبت حیرت انگیز شک میں ہیں
لوگوں میں جو تفرقہ رو نما ہوا وہ اِس کے بعد ہوا کہ اُن کے پاس علم آ چکا تھا، اور اس بنا پر ہوا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے پر زیادتی کرنا چاہتے تھے اگر تیرا رب پہلے ہی یہ نہ فرما چکا ہوتا کہ ایک وقت مقرر تک فیصلہ ملتوی رکھا جائے گا تو ان کا قضیہ چکا دیا گیا ہوتا اور حقیقت یہ ہے کہ اگلوں کے بعد جو لوگ کتاب کے وارث بنائے گئے وہ اُس کی طرف سے بڑے اضطراب انگیز شک میں پڑے ہوئے ہیں
اور انہوں نے پھوٹ نہ ڈالی مگر بعد اس کے کہ انہیں علم آچکا تھا آپس کے حسد سے اور اگر تمہارے رب کی ایک بات گزر نہ چکی ہوتی ایک مقرر میعاد تک تو کب کا ان میں فیصلہ کردیا ہوتا اور بیشک وہ جو ان کے بعد کتاب کے وارث ہوئے وہ اس سے ایک دھوکا ڈالنے والے شک میں ہیں
اور یہ لوگ جو الگ الگ ہوئے ہیں تو علم (حق) آچکنے کے بعد آپس کی ضد سے (ہوئے ہیں) ۔ اور اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک وقت مقرر تک کے لئے بات نہ ٹھہر چکی ہوتی تو ان میں فیصلہ کردیا جاتا۔ اور جو لوگ ان کے بعد (خدا کی) کتاب کے وارث ہوئے وہ اس (کی طرف) سے شبہے کی الجھن میں (پھنسے ہوئے) ہیں
اور انہوں نے فرقہ بندی نہیں کی تھی مگر اِس کے بعد جبکہ اُن کے پاس علم آچکا تھا محض آپس کی ضِد (اور ہٹ دھرمی) کی وجہ سے، اور اگر آپ کے رب کی جانب سے مقررہ مدّت تک (کی مہلت) کا فرمان پہلے صادر نہ ہوا ہوتا تو اُن کے درمیان فیصلہ کیا جا چکا ہوتا، اور بیشک جو لوگ اُن کے بعد کتاب کے وارث بنائے گئے تھے وہ خود اُس کی نسبت فریب دینے والے شک میں (مبتلا) ہیں،
اور ان لوگوں نے آپس میں تفرقہ اسی وقت پیدا کیا ہے جب ان کے پاس علم آچکا تھا اور یہ صرف آپس کی دشمنی کی بنا پر تھا اور اگر پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے سے ایک مدّت کے لئے طے نہ ہوگئی ہوتی تو اب تک ان کے درمیان فیصلہ ہوچکا ہوتا اور بیشک جن لوگوں کو ان کے بعد کتاب کا وارث بنایا گیا ہے وہ اس کی طرف سے سخت شک میں پڑے ہوئے ہیں
ان لوگوں نے اپنے پاس علم آجانے کے بعد ہی اختلاف کیا (اور وه بھی) باہمی ضد بحﺚ سے اور اگر آپ کے رب کی بات ایک وقت مقرر تک کے لیے پہلے ہی سے قرار پا گئی ہوئی نہ ہوتی تو یقیناً ان کا فیصلہ ہوچکا ہوتا اور جن لوگوں کو ان کے بعد کتاب دی گئی ہے وه بھی اس کی طرف سے الجھن والے شک میں پڑے ہوئے ہیں
اور وہ لوگ تفرقہ میں نہیں پڑے مگر بعد اس کے کہ ان کے پاس علم آچکا تھا یہ (تفرقہ) محض باہمی ضدا ضدی (اور باہمی حسد) سے ہے اور اگر آپ کے پروردگار کی طرف سے یہ بات طے نہ ہوچکی ہوتی کہ ان لوگوں کو ایک مقررہ مدت تک مہلت دی جائے تو ان کے درمیان فیصلہ ہوچکا ہوتا اور جو لوگ ان کے بعد کتاب کے وارث بنائے گئے وہ اس کے بارے میں اضطراب انگیز شک میں گرفتار ہیں۔
فَلِذَٰلِكَ فَٱدْعُ ۖ وَٱسْتَقِمْ كَمَآ أُمِرْتَ ۖ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَآءَهُمْ ۖ وَقُلْ ءَامَنتُ بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ مِن كِتَٰبٍۢ ۖ وَأُمِرْتُ لِأَعْدِلَ بَيْنَكُمُ ۖ ٱللَّهُ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ ۖ لَنَآ أَعْمَٰلُنَا وَلَكُمْ أَعْمَٰلُكُمْ ۖ لَا حُجَّةَ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمُ ۖ ٱللَّهُ يَجْمَعُ بَيْنَنَا ۖ وَإِلَيْهِ ٱلْمَصِيرُ ﴿١٥﴾
تو آپ اسی دین کی طرف بلائیے اور قائم رہیئے جیسا آپ کو حکم دیا گیا ہے اور ان کی خواہشوں پر نہ چلیئے اور کہہ دو کہ میں اس پر یقن لایا ہوں جو اللهنےکتاب نازل کی ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان انصاف کروں اللہ ہی ہمارا اور تمہارا پروردگار ہے ہمارے لیے ہمارےاعمال ہیں اور تمہارے لیے تمہارے اعمال اور تمہارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں الله ہم سب کو جمع کر لے گا اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے
چونکہ یہ حالت پیدا ہو چکی ہے اس لیے اے محمدؐ، اب تم اُسی دین کی طرف دعوت دو، اور جس طرح تمہیں حکم دیا گیا ہے اُس پر مضبوطی کے ساتھ قائم ہو جاؤ، اور اِن لوگو ں کی خواہشات کا اتباع نہ کرو، اور اِن سے کہہ دو کہ: \"اللہ نے جو کتاب بھی نازل کی ہے میں اُس پر ایمان لایا مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان انصاف کروں اللہ ہی ہمارا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی ہمارے اعمال ہمارے لیے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لیے ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں اللہ ایک روز ہم سب کو جمع کرے گا اور اُسی کی طرف سب کو جانا ہے\"
تو اسی لیے بلاؤ اور ثابت قدم رہو جیسا تمہیں حکم ہوا ہے اور ان کی خواہشوں پر نہ چلو اور کہو کہ میں ایمان لایا اس پر جو کوئی کتاب اللہ نے اتاری اور مجھے حکم ہے کہ میں تم میں انصاف کروں اللہ ہمارا اور تمہارا سب کا رب ہے ہمارے لیے ہمارا عمل اور تمہارے لیے تمہارا کیا کوئی حجت نہیں ہم میں اور تم میں اللہ ہم سب کو جمع کرے گا اور اسی کی طرف پھرنا ہے،
تو (اے محمدﷺ) اسی (دین کی) طرف (لوگوں کو) بلاتے رہنا اور جیسا تم کو حکم ہوا ہے (اسی پر) قائم رہنا۔ اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا۔ اور کہہ دو کہ جو کتاب خدا نے نازل فرمائی ہے میں اس پر ایمان رکھتا ہوں۔ اور مجھے حکم ہوا ہے کہ تم میں انصاف کروں۔ خدا ہی ہمارا اور تمہارا پروردگار ہے۔ ہم کو ہمارے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمہارے اعمال کا۔ ہم میں اور تم میں کچھ بحث وتکرار نہیں۔ خدا ہم (سب) کو اکھٹا کرے گا۔ اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے
پس آپ اسی (دین) کے لئے دعوت دیتے رہیں اور جیسے آپ کو حکم دیا گیا ہے (اسی پر) قائم رہئے اور اُن کی خواہشات پر کان نہ دھریئے، اور (یہ) فرما دیجئے: جو کتاب بھی اللہ نے اتاری ہے میں اُس پر ایمان رکھتا ہوں، اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان عدل و انصاف کروں۔ اللہ ہمارا (بھی) رب ہے اور تمہارا (بھی) رب ہے، ہمارے لئے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لئے تمہارے اعمال، ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی بحث و تکرار نہیں، اللہ ہم سب کو جمع فرمائے گا اور اسی کی طرف (سب کا) پلٹنا ہے،
لہٰذا آپ اسی کے لئے دعوت دیں اور اس طرح استقامت سے کام لیں جس طرح آپ کو حکم دیا گیا ہے اور ا ن کی خواہشات کا اتباع نہ کریں اور یہ کہیں کہ میرا ایمان اس کتاب پر ہے جو خدا نے نازل کی ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ تمہارے درمیان انصاف کروں اللہ ہمارا اور تمہارا دونوں کا پروردگار ہے ہمارے اعمال ہمارے لئے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لئے - ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی بحث نہیں ہے اللہ ہم سب کو ایک دن جمع کرے گا اور اسی کی طرف سب کی بازگشت ہے
پس آپ لوگوں کو اسی طرف بلاتے رہیں اور جو کچھ آپ سے کہا گیا ہے اس پر مضبوطی سے جم جائیں اور ان کی خواہشوں پر نہ چلیں اور کہہ دیں کہ اللہ تعالیٰ نے جتنی کتابیں نازل فرمائی ہیں میرا ان پر ایمان ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ تم میں انصاف کرتا رہوں۔ ہمارا اور تم سب کا پروردگار اللہ ہی ہے ہمارے اعمال ہمارے لیے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لیے ہیں، ہم تم میں کوئی کٹ حجتی نہیں اللہ تعالیٰ ہم (سب) کو جمع کرے گا اور اسی کی طرف لوٹنا ہے
پس آپ(ص) اس (دین) کی طرف دعوت دیتے رہیں اور ثابت قدم رہیں جس طرح آپ(ص) کو حکم دیا گیا ہے اور ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی نہ کریں اور کہیں کہ میں ہر اس کتاب پر ایمان رکھتا ہوں جو اللہ نے نازل کی ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان عدل و انصاف کروں۔ اللہ ہی ہمارا پروردگار ہے اور تمہارا بھی پروردگار ہے ہمارے اعمال ہمارے لئے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لئے ہیں۔ ہمارے، تمہارے درمیان کوئی بحث درکار نہیں ہے اللہ ہم سب کو (ایک دن) جمع کرے گا اور اسی کی طرف بازگشت ہے۔
وَٱلَّذِينَ يُحَآجُّونَ فِى ٱللَّهِ مِنۢ بَعْدِ مَا ٱسْتُجِيبَ لَهُۥ حُجَّتُهُمْ دَاحِضَةٌ عِندَ رَبِّهِمْ وَعَلَيْهِمْ غَضَبٌۭ وَلَهُمْ عَذَابٌۭ شَدِيدٌ ﴿١٦﴾
اور جو لوگ الله (کے دین) کے بارے میں جھگڑتے ہیں بعد اس کے کہ وہ مان لیا گیا ان لوگوں کی حجّت ان کے رب کے ہاں باطل ہے اور ان پر غضب ہے اور ان کے لیے سخت عذاب ہے
اللہ کی دعوت پر لبیک کہے جانے کے بعد جو لوگ (لبیک کہنے والوں سے) اللہ کے دین کے معاملہ میں جھگڑے کرتے ہیں، اُن کی حجت بازی اُن کے رب کے نزدیک باطل ہے، اور اُن پر اس کا غضب ہے اور اُن کے لیے سخت عذاب ہے
اور وہ جو اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں بعد اس کے کہ مسلمان اس کی دعوت قبول کرچکے ہیں ان کی دلیل محض بے ثبات ہے ان کے رب کے پاس اور ان پر غضب ہے اور ان کے لیے سخت عذاب ہے
اور جو لوگ خدا (کے بارے) میں بعد اس کے کہ اسے (مومنوں نے) مان لیا ہو جھگڑتے ہیں ان کے پروردگار کے نزدیک ان کا جھگڑا لغو ہے۔ اور ان پر (خدا کا) غضب اور ان کے لئے سخت عذاب ہے
اور جو لوگ اللہ (کے دین کے بارے) میں جھگڑتے ہیں بعد اِس کے کہ اسے قبول کر لیا گیا اُن کی بحث و تکرار اُن کے رب کے نزدیک باطل ہے اور اُن پر (اللہ کا) غضب ہے اور اُن کے لئے سخت عذاب ہے،
اور جو لوگ اس کے مان لئے جانے کے بعد خدا کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں ان کی دلیل بالکل مہمل اور لغو ہے اور ان پر اللہ کا غضب ہے اور ان کے لئے شدید قسم کا عذاب ہے
اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کی باتوں میں جھگڑا ڈالتے ہیں اس کے بعد کہ (مخلوق) اسے مان چکی ان کی کٹ حجتی اللہ کے نزدیک باطل ہے، اور ان پر غضب ہے اور ان کے لیے سخت عذاب ہے
اور جو لوگ اللہ کے(دین) کے بارے میں(بلا وجہ) جھگڑا کرتے ہیں بعد اس کے کہ اسے قبول بھی کیا جاچکا ہے ان کی حجت بازی ان کے پروردگار کے نزدیک باطل ہے اور ان پر(خدا کا) غضب ہے ان کیلئے سخت عذاب ہے۔
ٱللَّهُ ٱلَّذِىٓ أَنزَلَ ٱلْكِتَٰبَ بِٱلْحَقِّ وَٱلْمِيزَانَ ۗ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ ٱلسَّاعَةَ قَرِيبٌۭ ﴿١٧﴾
الله ہی ہے جس نے سچی کتاب اور ترازو نازل کی اور آپ کو کیا معلوم شاید قیامت قریب ہو
وہ اللہ ہی ہے جس نے حق کے ساتھ یہ کتاب اور میزان نازل کی ہے اور تمہیں کیا خبر، شاید کہ فیصلے کی گھڑی قریب ہی آ لگی ہو
اللہ ہے جس نے حق کے ساتھ کتاب اتاری اور انصاف کی ترازو اور تم کیا جانو شاید قیامت قریب ہی ہو
خدا ہی تو ہے جس نے سچائی کے ساتھ کتاب نازل فرمائی اور (عدل وانصاف کی) ترازو۔ اور تم کو کیا معلوم شاید قیامت قریب ہی آ پہنچی ہو
اللہ وہی ہے جس نے حق کے ساتھ کتاب نازل فرمائی اور (عدل و انصاف کا) ترازو (بھی اتارا)، اور آپ کو کس نے خبردار کیا، شاید قیامت قریب ہی ہو،
اللہ ہی وہ ہے جس نے حق کے ساتھ کتاب اور میزان کو نازل کیا ہے اور آپ کو کیا معلوم کہ شاید قیامت قریب ہی ہو
اللہ تعالیٰ نے حق کے ساتھ کتاب نازل فرمائی ہے اور ترازو بھی (اتاری ہے) اور آپ کو کیا خبر شاید قیامت قریب ہی ہو
اللہ وہ ہے جس نے کتاب کو حق کے ساتھ نازل کیا ہے اور میزان کو بھی اور تمہیں کیا خبر شاید قیامت قریب ہی ہو۔
يَسْتَعْجِلُ بِهَا ٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِهَا ۖ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مُشْفِقُونَ مِنْهَا وَيَعْلَمُونَ أَنَّهَا ٱلْحَقُّ ۗ أَلَآ إِنَّ ٱلَّذِينَ يُمَارُونَ فِى ٱلسَّاعَةِ لَفِى ضَلَٰلٍۭ بَعِيدٍ ﴿١٨﴾
اس کی جلدی تووہی کرتے ہیں جو اس پر ایمان نہیں رکھتے اور جو ایمان رکھتے ہیں وہ اس سے ڈر رہے ہیں اور جانتے ہیں کہ وہ برحق ہے خبردار بے شک جو لوگ قیامت کے بارہ میں جھگڑا کرتے ہیں وہ پرلے درجے کی گمراہی میں ہیں
جو لوگ اس کے آنے پر ایمان نہیں رکھتے وہ تو اس کے لیے جلدی مچاتے ہیں، مگر جو اس پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس سے ڈرتے ہیں اور جانتے ہیں کہ یقیناً وہ آنے والی ہے خوب سن لو، جو لوگ اُس گھڑی کے آنے میں شک ڈالنے والی بحثیں کرتے ہیں وہ گمراہی میں بہت دور نکل گئے ہیں
اس کی جلدی مچارہے ہیں وہ جو اس پر ایمان نہیں رکھتے اور جنہیں اس پر ایمان ہے وہ اس سے ڈر رہے ہیں اورجانتے ہیں کہ بیشک وہ حق ہے، سنتے ہو بیشک جو قیامت میں شک کرتے ہیں ضرور دُور کی گمراہی میں ہیں،
جو لوگ اس پر ایمان نہیں رکھتے وہ اس کے لئے جلدی کر رہے ہیں۔ اور جو مومن ہیں وہ اس سے ڈرتے ہیں۔ اور جانتے ہیں کہ وہ برحق ہے۔ دیکھو جو لوگ قیامت میں جھگڑتے ہیں وہ پرلے درجے کی گمراہی میں ہیں
اِس (قیامت) میں وہ لوگ جلدی مچاتے ہیں جو اِس پر ایمان (ہی) نہیں رکھتے اور جو لوگ ایمان رکھتے ہیں اس سے ڈرتے ہیں اور جانتے ہیں کہ اِس کا آنا حق ہے، جان لو! جو لوگ قیامت کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں وہ پرلے درجہ کی گمراہی میں ہیں،
اس کی جلدی صرف وہ لوگ کرتے ہیں جن کا اس پر ایمان نہیں ہے ورنہ جو ایمان والے ہیں وہ تو اس سے خوفزدہ ہی رہتے ہیں اور یہ جانتے ہیں کہ وہ بہرحال برحق ہے ہوشیار کہ جو لوگ قیامت کے بارے میں شک کرتے ہیں وہ گمراہی میں بہت دور تک چلے گئے ہیں
اس کی جلدی انہیں پڑی ہے جو اسے نہیں مانتے اور جو اس پر یقین رکھتے ہیں وه تو اس سے ڈر رہے ہیں انہیں اس کے حق ہونے کا پورا علم ہے۔ یاد رکھو جو لوگ قیامت کے معاملہ میں لڑ جھگڑ رہے ہیں، وه دور کی گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں
جو لوگ اس پر ایمان نہیں رکھتے تو اس کے لئے جلدی کرتے ہیں اور جو ایمان رکھتے ہیں وہ اس سے ڈرتے ہیں اور جا نتے ہیں کہ وہ برحق ہے آگاہ رہو جو قیامت کے بارے میں شک کرتے ہیں (تکرار کرتے ہیں) وہ بڑی کھلی گمراہی میں ہیں۔
ٱللَّهُ لَطِيفٌۢ بِعِبَادِهِۦ يَرْزُقُ مَن يَشَآءُ ۖ وَهُوَ ٱلْقَوِىُّ ٱلْعَزِيزُ ﴿١٩﴾
الله اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے جسے (جس قدر) چاہے روزی دیتا ہے اوروہ بڑا طاقتور زبردست ہے
اللہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے جسے جو کچھ چاہتا ہے دیتا ہے، وہ بڑی قوت والا اور زبردست ہے
اللہ اپنے بندوں پر لطف فرماتا ہے جسے چاہے روزی دیتا ہے اور وہی قوت و عزت والا ہے،
خدا اپنے بندوں پر مہربان ہے وہ جس کو چاہتا ہے رزق دیتا ہے۔ اور وہ زور والا (اور) زبردست ہے
اللہ اپنے بندوں پر بڑا لطف و کرم فرمانے والا ہے، جسے چاہتا ہے رِزق و عطا سے نوازتا ہے اور وہ بڑی قوت والا بڑی عزّت والا ہے،
اللہ اپنے بندوں پر مہربان ہے وہ جس کو بھی چاہتا ہے رزق عطا کرتا ہے اور وہ صاحبِ قوت بھی ہے اور صاحبِ عزت بھی ہے
اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑا ہی لطف کرنے واﻻ ہے، جسے چاہتا ہے کشاده روزی دیتا ہے اور وه بڑی طاقت، بڑے غلبہ واﻻ ہے
اللہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے جسے چاہتا ہے رزق عطا کرتا ہے وہ بڑا طاقتور (اور) زبردست ہے۔
مَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ ٱلْءَاخِرَةِ نَزِدْ لَهُۥ فِى حَرْثِهِۦ ۖ وَمَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ ٱلدُّنْيَا نُؤْتِهِۦ مِنْهَا وَمَا لَهُۥ فِى ٱلْءَاخِرَةِ مِن نَّصِيبٍ ﴿٢٠﴾
جو کوئی آخرت کی کھیتی کا طالب ہو ہم اس کے لیے اس کھیتی میں برکت دیں گے اور جو دنیا کی کھیتی کا طالب ہو اسے (بقدر مناسب) دنیا میں دیں گے اور آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہیں ہوگا
جو کوئی آخرت کی کھیتی چاہتا ہے اُس کی کھیتی کو ہم بڑھاتے ہیں، اور جو دنیا کی کھیتی چاہتا ہے اُسے دنیا ہی میں سے دیتے ہیں مگر آخرت میں اُس کا کوئی حصہ نہیں ہے
جو آخرت کی کھیتی چاہے ہم اس کے لیے اس کی کھیتی بڑھائیں اور جو دنیا کی کھیتی چاہے ہم اسے اس میں سے کچھ دیں گے اور آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہیں
جو شخص آخرت کی کھیتی کا خواستگار ہو اس کو ہم اس میں سے دیں گے۔ اور جو دنیا کی کھیتی کا خواستگار ہو اس کو ہم اس میں سے دے دیں گے۔ اور اس کا آخرت میں کچھ حصہ نہ ہوگا
جو شخص آخرت کی کھیتی چاہتا ہے ہم اُس کے لئے اُس کی کھیتی میں مزید اضافہ فرما دیتے ہیں اور جو شخص دنیا کی کھیتی کا طالب ہوتا ہے (تو) ہم اُس کو اس میں سے کچھ عطا کر دیتے ہیں، پھر اُس کے لئے آخرت میں کچھ حصہ نہیں رہتا،
جو انسان آخرت کی کھیتی چاہتا ہے ہم اس کے لئے اضافہ کردیتے ہیں اور جو دنیا کی کھیتی کا طلبگار ہے اسے اسی میں سے عطا کردیتے ہیں اور پھر آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہے
جس کا اراده آخرت کی کھیتی کا ہو ہم اسے اس کی کھیتی میں ترقی دیں گے اور جو دنیا کی کھیتی کی طلب رکھتا ہو ہم اسے اس میں سے ہی کچھ دے دیں گے، ایسے شخص کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں
جوشخص آخرت کی کھیتی چاہتا ہے تو ہم اس کی کھیتی میں اضافہ کردیتے ہیں اور جو (صرف) دنیا کی کھیتی چاہتا ہے تو ہم اس میں سے اسے کچھ دے دیتے ہیں مگر اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔
أَمْ لَهُمْ شُرَكَٰٓؤُا۟ شَرَعُوا۟ لَهُم مِّنَ ٱلدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَنۢ بِهِ ٱللَّهُ ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةُ ٱلْفَصْلِ لَقُضِىَ بَيْنَهُمْ ۗ وَإِنَّ ٱلظَّٰلِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ﴿٢١﴾
کیا ان کے اور شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے دین کا وہ طریقہ نکالا ہے جس کی الله نے اجازت نہیں دی اور اگر فیصلہ کا وعدہ نہ ہوا ہوتا تو ان کا دنیا ہی میں فیصلہ ہو گیا ہو تا اور بے شک ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے
کیا یہ لوگ کچھ ایسے شریک خدا رکھتے ہیں جنہوں نے اِن کے لیے دین کی نوعیت رکھنے والا ایک ایسا طریقہ مقرر کر دیا ہے جس کا اللہ نے اِذن نہیں دیا؟ اگر فیصلے کی بات پہلے طے نہ ہو گئی ہوتی تو ان کا قضیہ چکا دیا گیا ہوتا یقیناً اِن ظالموں کے لیے درد ناک عذاب ہے
یا ان کے لیے کچھ شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے وہ دین نکال دیا ہے کہ اللہ نے اس کی اجازت نہ دی اور اگر ایک فیصلہ کا وعدہ نہ ہوتا تو یہیں ان میں فیصلہ کردیا جاتا اور بیشک ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے
کیا ان کے وہ شریک ہیں جنہوں نے ان کے لئے ایسا دین مقرر کیا ہے جس کا خدا نے حکم نہیں دیا۔ اور اگر فیصلے (کے دن) کا وعدہ نہ ہوتا تو ان میں فیصلہ کردیا جاتا اور جو ظالم ہیں ان کے لئے درد دینے والا عذاب ہے
کیا اُن کے لئے کچھ (ایسے) شریک ہیں جنہوں نے اُن کے لئے دین کا ایسا راستہ مقرر کر دیا ہو جس کا اللہ نے حکم نہیں دیا تھا، اور اگر فیصلہ کا فرمان (صادر) نہ ہوا ہوتا تو اُن کے درمیان قصہ چکا دیا جاتا، اور بیشک ظالموں کے لئے دردناک عذاب ہے،
کیا ان کے لئے ایسے شرکائ بھی ہیں جنہوں نے دین کے وہ راستے مقرّر کئے ہیں جن کی خدا نے اجازت بھی نہیں دی ہے اور اگر فیصلہ کے دن کا وعدہ نہ ہوگیا ہوتا تو اب تک ان کے درمیان فیصلہ کردیا گیا ہوتا اور یقینا ظالموں کے لئے بڑا دردناک عذاب ہے
کیا ان لوگوں نے ایسے (اللہ کے) شریک (مقرر کر رکھے) ہیں جنہوں نے ایسے احکام دین مقرر کر دیئے ہیں جو اللہ کے فرمائے ہوئے نہیں ہیں۔ اگر فیصلے کے دن کا وعده نہ ہوتا تو (ابھی ہی) ان میں فیصلہ کردیا جاتا۔ یقیناً (ان) ﻇالموں کے لیے ہی دردناک عذاب ہے
کیا ان کے کچھ ایسے شریک (خدا) ہیں جنہوں نے ان کیلئے ایسا دین مقرر کیا ہے جس کی اللہ نے اجازت نہیں دی اور اگر فیصلہ کے متعلق طےشدہ بات نہ ہوتی تو ان کے درمیان فیصلہ کر دیا گیا ہوتا اور جو لوگ ظالم ہیں ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔
تَرَى ٱلظَّٰلِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا كَسَبُوا۟ وَهُوَ وَاقِعٌۢ بِهِمْ ۗ وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ فِى رَوْضَاتِ ٱلْجَنَّاتِ ۖ لَهُم مَّا يَشَآءُونَ عِندَ رَبِّهِمْ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ ٱلْفَضْلُ ٱلْكَبِيرُ ﴿٢٢﴾
آپ ظالموں کو (قیامت کے دن) دیکھیں گے کہ اپنے اعمال (کے وبال) سے ڈر رہے ہوں گے اور ان پر پڑنے والا اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے وہ بہشت کے باغوں میں ہوں گے انہیں جو چاہیں گے اپنے رب کے ہاں سے ملے گا یہی وہ بڑا فضل ہے
تم دیکھو گے کہ یہ ظالم اُس وقت اپنے کیے کے انجام سے ڈر رہے ہوں گے اور وہ اِن پر آ کر رہے گا بخلاف اِس کے جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں وہ جنت کے گلستانوں میں ہوں گے، جو کچھ بھی وہ چاہیں گے اپنے رب کے ہاں پائیں گے، یہی بڑا فضل ہے
تم ظالموں کو دیکھو گے کہ اپنی کمائیوں سے سہمے ہوئے ہوں گے اور وہ ان پر پڑ کر رہیں گی اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے وہ جنت کی پھلواریوں میں ہیں، ان کے لیے ان کے رب کے پاس ہے جو چاہیں، یہی بڑا فضل ہے،
تم دیکھو گے کہ ظالم اپنے اعمال (کے وبال) سے ڈر رہے ہوں گے اور وہ ان پر پڑے گا۔ اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے وہ بہشت کے باغوں میں ہوں گے۔ وہ جو کچھ چاہیں گے ان کے لیے ان کے پروردگار کے پاس (موجود) ہوگا۔ یہی بڑا فضل ہے
آپ ظالموں کو اُن (اعمال) سے ڈرنے والا دیکھیں گے جو انہوں نے کما رکھے ہیں اور وہ (عذاب) اُن پر واقع ہو کر رہے گا، اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے وہ بہشت کے چَمنوں میں ہوں گے، اُن کے لئے اُن کے رب کے پاس وہ (تمام نعمتیں) ہوں گی جن کی وہ خواہش کریں گے، یہی تو بہت بڑا فضل ہے،
آپ دیکھیں گے کہ ظالمین اپنے کرتوت کے عذاب سے خوفزدہ ہیں اور وہ ان پر بہرحال نازل ہونے والا ہے اور جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں وہ جنّت کے باغات میں رہیں گے اور ان کے لئے پروردگار کی بارگاہ میں وہ تمام چیزیں ہیں جن کے وہ خواہشمند ہوں گے اور یہ ایک بہت بڑا فضل پروردگار ہے
آپ دیکھیں گے کہ یہ ﻇالم اپنے اعمال سے ڈر رہے ہوں گے جن کے وبال ان پر واقع ہونے والے ہیں، اور جو لوگ ایمان ﻻئے اور انہوں نے نیک اعمال کیے وه بہشتوں کے باغات میں ہوں گے وه جو خواہش کریں اپنے رب کے پاس موجود پائیں گے یہی ہے بڑا فضل
تم ظالموں کو دیکھو گے کہ وہ اپنے کئے ہوئے کاموں (کے انجام) سے ڈر رہے ہوں گے اور وہ (وبال) ان پر پڑ کر رہے گا اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل بھی کئے وہ بہشتوں کے باغوں میں ہوں گے وہ جو کچھ چاہیں گے اپنے پروردگار کے ہاں سے پائیں گے یہی بڑا فضل ہے۔
ذَٰلِكَ ٱلَّذِى يُبَشِّرُ ٱللَّهُ عِبَادَهُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ ۗ قُل لَّآ أَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا ٱلْمَوَدَّةَ فِى ٱلْقُرْبَىٰ ۗ وَمَن يَقْتَرِفْ حَسَنَةًۭ نَّزِدْ لَهُۥ فِيهَا حُسْنًا ۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌۭ شَكُورٌ ﴿٢٣﴾
یہی وہ (فضل) جس کی الله اپنے بندوں کو خوشخبری دے دیتا ہے جو ایمان لائے اور نیک کام کیے کہہ دو میں تم سے اس پر کوئی اجرات نہیں مانگتا بجز رشتہ داری کی محبت کے اور جو نیکی کمائے گا تو ہم اس میں اس کے لیے بھلائی زیادہ کردیں گے بے شک الله بخشنے والا قدردان ہے
یہ ہے وہ چیز جس کی خوش خبری اللہ اپنے اُن بندوں کو دیتا ہے جنہوں نے مان لیا اور نیک عمل کیے اے نبیؐ، اِن لوگوں سے کہہ دو کہ میں اِس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں، البتہ قرابت کی محبت ضرور چاہتا ہوں جو کوئی بھلائی کمائے گا ہم اس کے لیے اس بھلائی میں خوبی کا اضافہ کر دیں گے بے شک اللہ بڑا در گزر کرنے والا اور قدر دان ہے
یہ ہے وہ جس کی خوشخبری دیتا ہے اللہ اپنے بندوں کو جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے، تم فرماؤ میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر قرابت کی محبت اور جو نیک کام کرے ہم اس کے لیے اس میں اور خوبی بڑھائیں، بیشک اللہ بخشنے والا قدر فرمانے والا ہے،
یہی وہ (انعام ہے) جس کی خدا اپنے ان بندوں کو جو ایمان لاتے اور عمل نیک کرتے ہیں بشارت دیتا ہے۔ کہہ دو کہ میں اس کا تم سے صلہ نہیں مانگتا مگر (تم کو) قرابت کی محبت (تو چاہیئے) اور جو کوئی نیکی کرے گا ہم اس کے لئے اس میں ثواب بڑھائیں گے۔ بےشک خدا بخشنے والا قدردان ہے
یہ وہ (انعام) ہے جس کی خوشخبری اللہ ایسے بندوں کو سناتا ہے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے، فرما دیجئے: میں اِس (تبلیغِ رسالت) پر تم سے کوئی اُجرت نہیں مانگتا مگر (اپنی اور اللہ کی) قرابت و قربت سے محبت (چاہتا ہوں) اور جو شخص نیکی کمائے گا ہم اس کے لئے اس میں اُخروی ثواب اور بڑھا دیں گے۔ بیشک اللہ بڑا بخشنے والا قدر دان ہے،
یہی وہ فضلِ عظیم ہے جس کی بشارت پروردگار اپنے بندوں کو دیتا ہے جنہوں نے ایمان اختیار کیا ہے اور نیک اعمال کئے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نہیں چاہتا علاوہ اس کے کہ میرے اقربا سے محبت کرو اور جو شخص بھی کوئی نیکی حاصل کرے گا ہم اس کی نیکی میں اضافہ کردیں گے کہ بیشک اللہ بہت زیادہ بخشنے والا اور قدرداں ہے
یہی وه ہے جس کی بشارت اللہ تعالیٰ اپنے ان بندوں کو دے رہا ہے جو ایمان ﻻئے اور (سنت کے مطابق) نیک عمل کیے تو کہہ دیجئے! کہ میں اس پر تم سے کوئی بدلہ نہیں چاہتا مگر محبت رشتہ داری کی، جو شخص کوئی نیکی کرے ہم اس کے لیے اس کی نیکی میں اور نیکی بڑھا دیں گے۔ بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے واﻻ (اور) بہت قدر دان ہے
یہ وہ بات ہے جس کی خوشخبری خدا اپنے ان بندوں کو دیتا ہے جو ایمان لائے اور نیک اعمال بھی کئے آپ(ص) کہیے کہ میں تم سے اس(تبلیغ و رسالت) پر کوئی معاوضہ نہیں مانگتا سوائے اپنے قرابتداروں کی محبت کے اورجو کوئی نیک کام کرے گا ہم اسکی نیکی میں اضافہ کردیں گے یقیناً اللہ بڑا بخشنے والا(اور) بڑا قدردان ہے۔
أَمْ يَقُولُونَ ٱفْتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًۭا ۖ فَإِن يَشَإِ ٱللَّهُ يَخْتِمْ عَلَىٰ قَلْبِكَ ۗ وَيَمْحُ ٱللَّهُ ٱلْبَٰطِلَ وَيُحِقُّ ٱلْحَقَّ بِكَلِمَٰتِهِۦٓ ۚ إِنَّهُۥ عَلِيمٌۢ بِذَاتِ ٱلصُّدُورِ ﴿٢٤﴾
کیا وہ کہتے ہیں کہ آپ نے الله پر جھوٹ باندھا ہے پس اگر الله چاہے تو آپ کے دل پر مُہر کر دے اور الله باطل کو مٹا دیتا ہے اور سچ کو اپنی کلام سے ثابت کر دیتا ہے بے شک وہ سینوں کے بھید خوب جانتا ہے
کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اِس شخص نے اللہ پر جھوٹا بہتان گھڑ لیا ہے؟ اگر اللہ چاہے تو تمہارے دل پر مہر کر دے وہ باطل کو مٹا دیتا ہے اور حق کو اپنے فرمانوں سے حق کر دکھاتا ہے وہ سینوں کے چھپے ہوئے راز جانتا ہے
یا یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اللہ پر جھوٹ باندھ لیا اور اللہ چاہے تو تمہارے اوپر اپنی رحمت و حفاظت کی مہر فرمادے اور مٹا تا ہے باطل کو اور حق کو ثابت فرماتا ہے اپنی باتوں سے بیشک وہ دلوں کی باتیں جانتا ہے،
کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ پیغمبر نے خدا پر جھوٹ باندھ لیا ہے؟ اگر خدا چاہے تو (اے محمدﷺ) تمہارے دل پر مہر لگا دے۔ اور خدا جھوٹ کو نابود کرتا اور اپنی باتوں سے حق کو ثابت کرتا ہے۔ بےشک وہ سینے تک کی باتوں سے واقف ہے
کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ پر جھوٹا بہتان تراشا ہے، سو اگر اللہ چاہے توآپ کے قلبِ اطہر پر (صبر و استقامت کی) مُہر ثبت فرما دے (تاکہ آپ کو اِن کی بیہودہ گوئی کا رنج نہ پہنچے)، اور اﷲ باطل کو مٹا دیتا ہے اور اپنے کلمات سے حق کو ثابت رکھتا ہے۔ بیشک وہ سینوں کی باتوں کو خوب جاننے والا ہے،
کیا ان لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ رسول, اللہ پر جھوٹے بہتان باندھتا ہے جب کہ خدا چاہے تو تمہارے قلب پر بھی مہر لگا سکتا ہے اور خدا تو باطل کو مٹا دیتا ہے اور حق کو اپنے کلمات کے ذریعہ ثابت اور پائیدار بنادیتا ہے یقینا وہ دلوں کے رازوں کا جاننے والا ہے
کیا یہ کہتے ہیں کہ (پیغمبر نے) اللہ پر جھوٹ باندھا ہے، اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو آپ کے دل پر مہر لگادے اور اللہ تعالیٰ اپنی باتوں سے جھوٹ کو مٹا دیتا ہے اور سچ کو ﺛابت رکھتا ہے۔ وه سینے کی باتوں کو جاننے واﻻ ہے
کیا وہ کہتے ہیں کہ اس(رسول(ص)) نے خدا پر جھوٹا بہتان باندھا ہے اگر اللہ چاہے تو تمہارے دل پر مہر لگا دے اور اللہ باطل کو مٹا دیتا ہے اور حق کو اپنی باتوں سے حق ثابت کرتا ہے بےشک وہ سینوں کی چھپی ہوئی باتوں (رازوں) کو خوب جانتا ہے۔ وہ وہی ہے جو اپنے بندوں کو خوب جانتا ہے۔
وَهُوَ ٱلَّذِى يَقْبَلُ ٱلتَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِۦ وَيَعْفُوا۟ عَنِ ٱلسَّيِّـَٔاتِ وَيَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ ﴿٢٥﴾
اور وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور ان کے گناہ معاف کر دیتا ہے اور جانتا ہے جو تم کرتے ہو
وہی ہے جو اپنے بندوں سے توبہ قبول کرتا ہے اور برائیوں سے درگزر کرتا ہے، حالانکہ تم لوگوں کے سب افعال کا اُ سے علم ہے
اور وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا اور گناہوں سے درگزر فرماتا ہے اور جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو،
اور وہی تو ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا اور (ان کے) قصور معاف فرماتا ہے اور جو تم کرتے ہو (سب) جانتا ہے
اور وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور لغزشوں سے درگزر فرماتا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو (اسے) جانتا ہے،
اور وہی وہ ہے جو اپنے بندوں کی توبہ کوقبول کرتا ہے اور ان کی برائیوں کو معاف کرتا ہے اور وہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور گناہوں سے درگزر فرماتا ہے اور جو کچھ تم کررہے ہو (سب) جانتا ہے
اور اللہ اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور برائیوں کو معاف کرتا ہے اور وہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔
وَيَسْتَجِيبُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ وَيَزِيدُهُم مِّن فَضْلِهِۦ ۚ وَٱلْكَٰفِرُونَ لَهُمْ عَذَابٌۭ شَدِيدٌۭ ﴿٢٦﴾
اور ان کی دعا قبول کرتا ہے جو ایمان لائے اور نیک کام کیے اور انہیں اپنے فضل سے زیادہ دیتا ہے او رکافروں کے لیے سخت عذاب ہے
وہ ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کی دعا قبول کرتا ہے اور اپنے فضل سے ان کو اور زیادہ دیتا ہے رہے انکار کرنے والے، تو ان کے لیے دردناک سزا ہے
اور دعا قبول فرماتا ہے ان کی جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور انہیں اپنے فضل سے اور انعام دیتا ہے، اور کافروں کے لیے سخت عذاب ہے،
اور جو ایمان لائے اور عمل نیک کئے ان کی (دعا) قبول فرماتا ہے اور ان کو اپنے فضل سے بڑھاتا ہے۔ اور جو کافر ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے
اور اُن لوگوں کی دعا قبول فرماتا ہے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے اور اپنے فضل سے انہیں (اُن کی دعا سے بھی) زیادہ دیتا ہے، اور جو کافر ہیں اُن کے لئے سخت عذاب ہے،
اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے وہی دعوت الٰہٰی کو قبول کرتے ہیں اور خدا اپنے فضل و کرم سے ان کے اجر میں اضافہ کردیتا ہے اور کافرین کے لئے تو بڑا سخت عذاب رکھا گیا ہے
ایمان والوں اور نیکوکار لوگوں کی سنتا ہے اور انہیں اپنے فضل سے اور بڑھا کر دیتا ہے اور کفار کے لیے سخت عذاب ہے
اور وہ ان لوگوں کی دعائیں قبول کرتا ہے جو ایمان لائے اور نیک عمل بھی کئے اورانہیں اپنے فضل و کرم سے اور زیادہ عطا کرتا ہے اور کافروں کیلئے سخت عذاب ہے۔
۞ وَلَوْ بَسَطَ ٱللَّهُ ٱلرِّزْقَ لِعِبَادِهِۦ لَبَغَوْا۟ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَٰكِن يُنَزِّلُ بِقَدَرٍۢ مَّا يَشَآءُ ۚ إِنَّهُۥ بِعِبَادِهِۦ خَبِيرٌۢ بَصِيرٌۭ ﴿٢٧﴾
اور اگر الله اپنے بندوں کی روزی کشادہ کر دے تو زمین پر سرکشی کرنے لگیں لیکن وہ ایک اندازے سے اتارتا ہے جتنی چاہتا ہے بے شک وہ اپنے بندوں سے خوب خبردار دیکھنے والا ہے
اگر اللہ اپنے سب بندوں کو کھلا رزق دے دیتا تو وہ زمین میں سرکشی کا طوفان برپا کر دیتے، مگر وہ ایک حساب سے جتنا چاہتا ہے نازل کرتا ہے، یقیناً وہ اپنے بندوں سے با خبر ہے اور اُن پر نگاہ رکھتا ہے
اور اگر اللہ اپنے سب بندوں کا رزق وسیع کردیتا تو ضرور زمین میں فساد پھیلاتے لیکن وہ اندازہ سے اتارتا ہے جتنا چاہے، بیشک وہ بندوں سے خبردار ہے انہیں دیکھتا ہے،
اور اگر خدا اپنے بندوں کے لئے رزق میں فراخی کردیتا تو زمین میں فساد کرنے لگتے۔ لیکن وہ جو چیز چاہتا ہے اندازے کے ساتھ نازل کرتا ہے۔ بےشک وہ اپنے بندوں کو جانتا اور دیکھتا ہے
اور اگر اللہ اپنے تمام بندوں کے لئے روزی کشادہ فرما دے تو وہ ضرور زمین میں سرکشی کرنے لگیں لیکن وہ (ضروریات کے) اندازے کے ساتھ جتنی چاہتا ہے اتارتا ہے، بیشک وہ اپنے بندوں (کی ضرورتوں) سے خبردار ہے خوب دیکھنے والا ہے،
اور اگر خدا تمام بندوں کے لئے رزق کو وسیع کردیتا ہے تو یہ لوگ زمین میں بغاوت کردیتے مگر وہ اپنی مشیت کے مطابق معیّنہ مقدار میں نازل کرتا ہے کہ وہ اپنے بندوں سے خوب باخبر ہے اوران کے حالات کا دیکھنے والا ہے
اگر اللہ تعالیٰ اپنے (سب) بندوں کی روزی فراخ کر دیتا تو وه زمین میں فساد برپا کردیتے لیکن وه اندازے کے ساتھ جو کچھ چاہتا ہے نازل فرماتا ہے۔ وه اپنے بندوں سے پورا خبردار ہے اور خوب دیکھنے واﻻ ہے
اور اگر خدا اپنے تمام بندوں کی روزی کشادہ کر دیتا تو وہ زمین میں بغاوت پھیلا دیتے اور وہ بندوں کے حالات کو جا ننے والا اور خوب دیکھنے والا ہے۔
وَهُوَ ٱلَّذِى يُنَزِّلُ ٱلْغَيْثَ مِنۢ بَعْدِ مَا قَنَطُوا۟ وَيَنشُرُ رَحْمَتَهُۥ ۚ وَهُوَ ٱلْوَلِىُّ ٱلْحَمِيدُ ﴿٢٨﴾
اور وہی ہے جو ناامید ہو جانے کے بعد مینہ برساتا ہے اور اپنی رحمت کو پھیلاتا ہے اور وہی کارساز احمد کے لائق ہے
وہی ہے جو لوگوں کے مایوس ہو جانے کے بعد مینہ برساتا ہے اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے، اور وہی قابل تعریف ولی ہے
اور وہی ہے کہ مینہ اتارتا ہے ان کے نا امید ہونے پر اور اپنی رحمت پھیلاتا ہے اور وہی کام بنانے والا ہے سب خوبیوں سراہا،
اور وہی تو ہے جو لوگوں کے ناامید ہوجانے کے بعد مینہ برساتا اور اپنی رحمت (یعنی بارش) کی برکت کو پھیلا دیتا ہے۔ اور وہ کارساز اور سزاوار تعریف ہے
اور وہ ہی ہے جو بارش برساتا ہے اُن کے مایوس ہو جانے کے بعد اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے، اور وہ کار ساز بڑی تعریفوں کے لائق ہے،
وہی وہ ہے جو ان کے مایوس ہوجانے کے بعد بارش کو نازل کرتاہے اور اپنی رحمت کو منتشر کرتا ہے اور وہی قابل تعریف مالک اور سرپرست ہے
اور وہی ہے جو لوگوں کے ناامید ہوجانے کے بعد بارش برساتا اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے وہی ہے کارساز اور قابل حمد و ثنا
وہ وہی ہے جو بارش برساتا ہے قابلِ ستائش ہے۔
وَمِنْ ءَايَٰتِهِۦ خَلْقُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَمَا بَثَّ فِيهِمَا مِن دَآبَّةٍۢ ۚ وَهُوَ عَلَىٰ جَمْعِهِمْ إِذَا يَشَآءُ قَدِيرٌۭ ﴿٢٩﴾
اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آسمانوں اور زمین کو بنایا اور اس پر ہر قسم کے چلنے والے جانور پھیلائے اوروہ جب چاہے گا ان کے جمع کرنے پر قادر ہے
اُس کی نشانیوں میں سے ہے یہ زمین اور آسمانوں کی پیدائش، اور یہ جاندار مخلوقات جو اُس نے دونوں جگہ پھیلا رکھی ہیں وہ جب چاہے انہیں اکٹھا کر سکتا ہے
اور اس کی نشانیوں سے ہے آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور جو چلنے والے ان میں پھیلائے، اور وہ ان کے اکٹھا کرنے پر جب چاہے قادر ہے،
اور اسی کی نشانیوں میں سے ہے آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا اور ان جانوروں کا جو اس نے ان میں پھیلا رکھے ہیں اور وہ جب چاہے ان کے جمع کرلینے پر قادر ہے
اور اُس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی پیدائش ہے اور اُن چلنے والے (جانداروں) کا (پیدا کرنا) بھی جو اُس نے اِن میں پھیلا دیئے ہیں، اور وہ اِن (سب) کے جمع کرنے پر بھی جب چاہے گا بڑا قادر ہے،
اور اس کی نشانیوں میں سے زمین و آسمان کی خلقت اور ان کے اندر چلنے والے تمام جاندارہیں اور وہ جب چاہے ان سب کو جمع کرلینے پر قدرت رکھنے والا ہے
اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی پیدائش ہے اور ان میں جانداروں کا پھیلانا ہے۔ وه اس پر بھی قادر ہے کہ جب چاہے انہیں جمع کردے
اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی تخلیق اور جو چلنے پھر نے والے جاندار ان کے درمیان پھیلائے ہیں ان کا پیدا کرنا بھی ہے اور وہ ان کو جمع کرنے پر جب چاہے گا قادر ہے۔
وَمَآ أَصَٰبَكُم مِّن مُّصِيبَةٍۢ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُوا۟ عَن كَثِيرٍۢ ﴿٣٠﴾
اور تم پر جو مصیبت آتی ہے تو وہ تمہارے ہی ہاتھوں کے کیے ہوئے کاموں سے آتی ہے اور وہ بہت سے گناہ معاف کر دیتا ہے
تم پر جو مصیبت بھی آئی ہے، تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی سے آئی ہے، اور بہت سے قصوروں سے وہ ویسے ہی در گزر کر جاتا ہے
اور تمہیں جو مصیبت پہنچی وہ اس کے سبب سے ہے جو تمہارے ہاتھوں نے کمایا اور بہت کچھ تو معاف فرمادیتا ہے،
اور جو مصیبت تم پر واقع ہوتی ہے سو تمہارے اپنے فعلوں سے اور وہ بہت سے گناہ تو معاف ہی کردیتا ہے
اور جو مصیبت بھی تم کو پہنچتی ہے تو اُس (بد اعمالی) کے سبب سے ہی (پہنچتی ہے) جو تمہارے ہاتھوں نے کمائی ہوتی ہے حالانکہ بہت سی(کوتاہیوں) سے تو وہ درگزر بھی فرما دیتا ہے،
اور تم تک جو مصیبت بھی پہنچتی ہے وہ تمہارے ہاتھوں کی کمائی ہے اور وہ بہت سی باتوں کو معاف بھی کردیتاہے
تمہیں جو کچھ مصیبتیں پہنچتی ہیں وه تمہارے اپنے ہاتھوں کے کرتوت کابدلہ ہے، اور وه تو بہت سی باتوں سے درگزر فرما دیتا ہے
اور تمہیں جو مصیبت بھی پہنچتی ہے وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کے کئے ہوئے(کاموں) کی وجہ سے پہنچتی ہے اور وہ بہت سے(کاموں سے) درگزرکرتا ہے۔
وَمَآ أَنتُم بِمُعْجِزِينَ فِى ٱلْأَرْضِ ۖ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ مِن وَلِىٍّۢ وَلَا نَصِيرٍۢ ﴿٣١﴾
اور تم زمین میں عاجز کرنے والے نہیں اور سوائے الله کے نہ کوئی تمہارا کارساز ہے اور نہ کوئی مددگار
تم زمین میں اپنے خدا کو عاجز کر دینے والے نہیں ہو، اور اللہ کے مقابلے میں تم کوئی حامی و ناصر نہیں رکھتے
اور تم زمین میں قابو سے نہیں نکل سکتے اور نہ اللہ کے مقابل تمہارا کوئی دوست نہ مددگار
اور تم زمین میں (خدا کو) عاجز نہیں کرسکتے۔ اور خدا کے سوا نہ تمہارا کوئی دوست ہے اور نہ مددگار
اور تم (اپنی تدبیروں سے) اللہ کو (پوری) زمین میں عاجِز نہیں کر سکتے اور اللہ کو چھوڑ کر (بتوں میں سے) نہ کوئی تمہارا حامی ہوگا اور نہ مددگار،
اور تم زمین میں خدا کو عاجز نہیں کرسکتے ہو اورتمہارے لئے اس کے علاوہ کوئی سرپرست اور مددگار بھی نہیں ہے
اور تم ہمیں زمین میں عاجز کرنے والے نہیں ہو، تمہارے لیے سوائے اللہ تعالیٰ کے نہ کوئی کارساز ہے نہ مددگار
اور تم زمین میں خدا کو عاجز و بےبس نہیں کر سکتے اور نہ ہی اللہ کے سوا تمہارا کوئی کارساز ہے اور نہ کوئی مددگار۔
وَمِنْ ءَايَٰتِهِ ٱلْجَوَارِ فِى ٱلْبَحْرِ كَٱلْأَعْلَٰمِ ﴿٣٢﴾
اور اس کی نشانیوں میں سے سمندر میں پہاڑوں جیسے جہاز ہیں
اُس کی نشانیوں میں سے ہیں یہ جہاز جو سمندر میں پہاڑوں کی طرح نظر آتے ہیں
اور اس کی نشانیوں سے ہیں دریا میں چلنے والیاں جیسے پہاڑیاں،
اور اسی کی نشانیوں میں سے سمندر کے جہاز ہیں (جو) گویا پہاڑ (ہیں)
اور اُس کی نشانیوں میں سے پہاڑوں کی طرح اونچے بحری جہاز بھی ہیں،
اور اس کی نشانیوں میں سے سمندر میں چلنے والے بادبانی جہاز بھی ہیں جو پہاڑ کی طرح بلند ہیں
اور دریا میں چلنے والی پہاڑوں جیسی کشتیاں اس کی نشانیوں میں سے ہیں
اور اس کی قدرت کی نشانیوں میں سے وہ بڑے بڑے پہاڑ جیسے (بحری) جہاز ہیں جو سمندر میں چلتے ہیں۔
إِن يَشَأْ يُسْكِنِ ٱلرِّيحَ فَيَظْلَلْنَ رَوَاكِدَ عَلَىٰ ظَهْرِهِۦٓ ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَٰتٍۢ لِّكُلِّ صَبَّارٍۢ شَكُورٍ ﴿٣٣﴾
اگر وہ چاہے تو ہوا کو ٹھیرا دے پس وہ اس کی سطح پر کھڑ ے رہ جائیں بے شک اس میں ہر صبر کرنے والے شکر گزار کے لیے نشانیاں ہیں
اللہ جب چاہے ہوا کو ساکن کر دے اور یہ سمندر کی پیٹھ پر کھڑے کے کھڑے رہ جائیں اِس میں بڑی نشانیاں ہیں ہر اُس شخص کے لیے جو کمال درجہ صبر و شکر کرنے والا ہو
وہ چاہے تو ہوا تھما دے اس کی پیٹھ پر ٹھہری رہ جائیں بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں ہر بڑے صابر شاکر کو
اگر خدا چاہے تو ہوا کو ٹھیرا دے اور جہاز اس کی سطح پر کھڑے رہ جائیں۔ تمام صبر اور شکر کرنے والوں کے لئے ان (باتوں) میں قدرت خدا کے نمونے ہیں
اگر وہ چاہے ہوا کو بالکل ساکِن کر دے تو کشتیاں سطحِ سمندر پر رُکی رہ جائیں، بیشک اس میں ہر صبر شعار و شکر گزار کے لئے نشانیاں ہیں،
وہ اگر چاہے تو ہوا کو ساکن بنادے تو سب سطح آب پر جم کر رہ جائیں - بیشک اس حقیقت میں صبر وشکر کرنے والوں کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں
اگر وه چاہے تو ہوا بند کردے اور یہ کشتیاں سمندروں پر رکی ره جائیں۔ یقیناً اس میں ہر صبر کرنے والے شکرگزار کے لیے نشانیاں ہیں
اگر وہ چاہے تو ہوا کو ٹھہرا دے تو وہ (جہاز) اس کی سطح پر کھڑے کے کھڑے رہ جائیں بےشک اس میں ہر بڑے صبر کرنے(اور) بڑے شکر کرنے والے کیلئے نشانیاں ہیں۔
أَوْ يُوبِقْهُنَّ بِمَا كَسَبُوا۟ وَيَعْفُ عَن كَثِيرٍۢ ﴿٣٤﴾
یا ان کے برے اعمال کے سبب سے انہیں تباہ کر دے اور بہتوں کو معاف بھی کر دیتا ہے
یا (اُن پر سوار ہونے والوں کے) بہت سے گناہوں سے در گزر کرتے ہوئے ان کے چند ہی کرتوتوں کی پاداش میں انہیں ڈبو دے
یا انہیں تباہ کردے لوگوں کے گناہوں کے سبب اور بہت معاف فرمادے
یا ان کے اعمال کے سبب ان کو تباہ کردے۔ اور بہت سے قصور معاف کردے
یا اُن (جہازوں اور کشتیوں) کو اُن کے اعمالِ (بد) کے باعث جو انہوں نے کما رکھے ہیں غرق کر دے، مگر وہ بہت (سی خطاؤں) کو معاف فرما دیتا ہے،
یا وہ انہیں ان کے اعمال کی بنا پرہلاک ہی کردے اور وہ بہت سی باتوں کو معاف بھی کردیتا ہے
یا انہیں ان کے کرتوتوں کے باعﺚ تباه کردے، وه تو بہت سے خطاؤں سے درگزر فرمایا کرتا ہے
یا اگر وہ چاہے تو ان (جہازوں) کو تباہ کر دے ان لوگوں کے (برے) اعمال کی وجہ سے اور اگر چاہے تو (ان کے) بہت سے (لوگوںیا گناہوں سے) درگزر فرمائے۔
وَيَعْلَمَ ٱلَّذِينَ يُجَٰدِلُونَ فِىٓ ءَايَٰتِنَا مَا لَهُم مِّن مَّحِيصٍۢ ﴿٣٥﴾
اور جان لیں وہ جو ہماری آیتوں میں جھگڑتے ہیں کہ ان کے لیے پناہ کی کوئی جگہ نہیں
اور اُس وقت ہماری آیات میں جھگڑے کرنے والوں کو پتہ چل جائے کہ ان کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں ہے
اور جان جائیں وہ جو ہماری آیتوں میں جھگڑتے ہیں، کہ انہیں کہیں بھا گنے کی جگہ نہیں،
اور (انتقام اس لئے لیا جائے کہ) جو لوگ ہماری آیتوں میں جھگڑتے ہیں۔ وہ جان لیں کہ ان کے لئے خلاصی نہیں
اور ہماری آیتوں میں جھگڑا کرنے والے جان لیں کہ اُن کے لئے بھاگ نکلنے کی کوئی راہ نہیں ہے،
اور ہماری آیتوں میں جھگڑا کرنے والوں کو معلوم ہوجانا چاہئے کہ ان کے لئے کوئی چھٹکارا نہیں ہے
اور تاکہ جو لوگ ہماری نشانیوں میں جھگڑتے ہیں وه معلوم کرلیں کہ ان کے لیے کوئی چھٹکارا نہیں
اور تاکہ ان لوگوں کو معلوم ہو جائے جو ہماری آیتوں کے بارے میں جھگڑتے ہیں کہ ان کیلئے کوئی جائے فرار نہیں ہے۔
فَمَآ أُوتِيتُم مِّن شَىْءٍۢ فَمَتَٰعُ ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا ۖ وَمَا عِندَ ٱللَّهِ خَيْرٌۭ وَأَبْقَىٰ لِلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴿٣٦﴾
پھر جو کچھ تمہیں دیا گیا ہے وہ دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور جو کچھ الله کے پاس ہے وہ بہتر اور سدا رہنے والا ہے یہ ان کے لیے ہے جو ایمان لائے اور اپنے رب پر توکل کرتے ہیں
جو کچھ بھی تم لوگوں کو دیا گیا ہے وہ محض دنیا کی چند روزہ زندگی کا سر و سامان ہے، اور جو کچھ اللہ کے ہاں ہے وہ بہتر بھی ہے اور پائدار بھی وہ اُن لوگوں کے لیے ہے جو ایمان لائے ہیں اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں
تمہیں جو کچھ ملا ہے وہ جیتی دنیا میں برتنےکا ہے اور وہ جو اللہ کے پاس ہے بہتر ہے اور زیادہ باقی رہنے والا ان کے لیے جو ایمان لائے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں
(لوگو) جو (مال ومتاع) تم کو دیا گیا ہے وہ دنیا کی زندگی کا (ناپائدار) فائدہ ہے۔ اور جو کچھ خدا کے ہاں ہے وہ بہتر اور قائم رہنے والا ہے (یعنی) ان لوگوں کے لئے جو ایمان لائے اور اپنے پروردگار پر بھروسا رکھتے ہیں
سو تمہیں جو کچھ بھی (مال و متاع) دیا گیا ہے وہ دنیوی زندگی کا (چند روزہ) فائدہ ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ بہتر اور پائیدار ہے، (یہ) اُن لوگوں کے لئے ہے جو ایمان لاتے اور اپنے رب پر توکّل کرتے ہیں،
پس تم کو جو کچھ بھی دیا گیا ہے وہ زندگانی دنیا کا چین ہے اوربس اور جو کچھ اللہ کی بارگاہ میں ہے وہ خیر اورباقی رہنے والا ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں اوراپنے پروردگار پربھروسہ کرتے ہیں
تو تمہیں جو کچھ دیا گیا ہے وه زندگانی دنیا کا کچھ یونہی سا اسباب ہے، اور اللہ کے پاس جو ہے وه اس سے بدرجہ بہتر اور پائیدار ہے، وه ان کے لیے ہے جو ایمان ﻻئے اور صرف اپنے رب ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں
جو کچھ تمہیں دیا گیا ہے وہ صرف دنیٰوی زندگی کا (چند روزہ) ساز و سامان ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ بہتر بھی ہے اور زیادہ پائیدار بھی ان لوگوں کیلئے جو ایمان لائے ہیں اور اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں۔
وَٱلَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَٰٓئِرَ ٱلْإِثْمِ وَٱلْفَوَٰحِشَ وَإِذَا مَا غَضِبُوا۟ هُمْ يَغْفِرُونَ ﴿٣٧﴾
اوروہ جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی سے بچتے ہیں اور جب غضہ ہوتے ہیں تو معاف کر دیتے ہیں
جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں اور اگر غصہ آ جائے تو درگزر کر جا تے ہیں
اور وہ جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں اور جب غصہ آئے معاف کردیتے ہیں،
اور جو بڑے بڑے گناہوں اور بےحیائی کی باتوں سے پرہیز کرتے ہیں۔ اور جب غصہ آتا ہے تو معاف کردیتے ہیں
اور جو لوگ کبیرہ گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں اور جب انہیں غصّہ آتا ہے تو معاف کر دیتے ہیں،
اوربڑے بڑے گناہوں اور فحش باتوں سے پرہیز کرتے ہیں اور جب غصّہ آجاتا ہے تو معاف کردیتے ہیں
اور کبیره گناہوں سے اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں اور غصے کے وقت (بھی) معاف کردیتے ہیں
اور وہ جو بڑے گناہوں اور بےحیائی کے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں اور جب ان کو غصہ آتا ہے تو معاف کر دیتے ہیں۔
وَٱلَّذِينَ ٱسْتَجَابُوا۟ لِرَبِّهِمْ وَأَقَامُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَأَمْرُهُمْ شُورَىٰ بَيْنَهُمْ وَمِمَّا رَزَقْنَٰهُمْ يُنفِقُونَ ﴿٣٨﴾
اور وہ جو اپنے رب کا حکم مانتے ہیں اور نماز ادا کرتے ہیں اور ان کا کام باہمی مشورے سے ہوتا ہے اور ہمارے دیے ہوئے میں سے کچھ دیا بھی کرتے ہیں
جو اپنے رب کا حکم مانتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، اپنے معاملات آپس کے مشورے سے چلاتے ہیں، ہم نے جو کچھ بھی رزق انہیں دیا ہے اُس میں سے خرچ کرتے ہیں
اور وہ جنہوں نے اپنے رب کا حکم مانا اور نماز قائم رکھی اور ان کا کام ان کے آپس کے مشورے سے ہے اور ہمارے دیے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں،
اور جو اپنے پروردگار کا فرمان قبول کرتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں۔ اور اپنے کام آپس کے مشورے سے کرتے ہیں۔ اور جو مال ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں
اور جو لوگ اپنے رب کا فرمان قبول کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور اُن کا فیصلہ باہمی مشورہ سے ہوتا ہے اور اس مال میں سے جو ہم نے انہیں عطا کیا ہے خرچ کرتے ہیں،
اور جو اپنے رب کی بات کو قبول کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور آپس کے معاملات میں مشورہ کرتے ہیں اور ہمارے رزق میں سے ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں
اور اپنے رب کے فرمان کو قبول کرتے ہیں اور نماز کی پابندی کرتے ہیں اور ان کا (ہر) کام آپس کے مشورے سے ہوتا ہے، اور جو ہم نے انہیں دے رکھا ہے اس میں سے (ہمارے نام پر) دیتے ہیں
اور جو اپنے پروردگار کے حکم کو مانتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور ان کے (تمام) کام باہمی مشورہ سے طے ہوتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے وہ اس سے خرچ کرتے ہیں۔
وَٱلَّذِينَ إِذَآ أَصَابَهُمُ ٱلْبَغْىُ هُمْ يَنتَصِرُونَ ﴿٣٩﴾
اور وہ لوگ جب ان پر ظلم ہوتا ہے تو بدلہ لیتے ہیں
اور جب ان پر زیادتی کی جاتی ہے تو اس کا مقابلہ کرتے ہیں
اور وہ کہ جب انہیں بغاوت پہنچے بدلہ لیتے ہیں
اور جو ایسے ہیں کہ جب ان پر ظلم وتعدی ہو تو (مناسب طریقے سے) بدلہ لیتے ہیں
اور وہ لوگ کہ جب انہیں (کسی ظالم و جابر) سے ظلم پہنچتا ہے تو (اس سے) بدلہ لیتے ہیں،
اورجب ان پر کوئی ظلم ہوتا ہے تو اس کا بدلہ لے لیتے ہیں
اور جب ان پر ﻇلم (و زیادتی) ہو تو وه صرف بدلہ لے لیتے ہیں
اور جب ان پر تعدی و زیادتی کی جاتی ہے تو وہ (واجبی) بدلہ لیتے ہیں۔
وَجَزَٰٓؤُا۟ سَيِّئَةٍۢ سَيِّئَةٌۭ مِّثْلُهَا ۖ فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُهُۥ عَلَى ٱللَّهِ ۚ إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿٤٠﴾
اوربرائی کا بدلہ ویسی ہی برائی ہے پس جس نے معاف کر دیا اور صلح کر لی تو اس کا اجر الله کے ذمہ ہے بے شک وہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا
برائی کا بدلہ ویسی ہی برائی ہے، پھر جو کوئی معاف کر دے اور اصلاح کرے اُس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے، اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا
اور برائی کا بدلہ اسی کی برابر برائی ہے تو جس نے معاف کیا اور کام سنوارا تو اس کا اجر اللہ پر ہے، بیشک وہ دوست نہیں رکھتا ظالموں کو
اور برائی کا بدلہ تو اسی طرح کی برائی ہے۔ مگر جو درگزر کرے اور (معاملے کو) درست کردے تو اس کا بدلہ خدا کے ذمے ہے۔ اس میں شک نہیں کہ وہ ظلم کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
اور برائی کا بدلہ اسی برائی کی مِثل ہوتا ہے، پھر جِس نے معاف کر دیا اور (معافی کے ذریعہ) اصلاح کی تو اُس کا اجر اللہ کے ذمّہ ہے۔ بیشک وہ ظالموں کو دوست نہیں رکھتا،
اور ہر برائی کابدلہ اس کے جیسا ہوتا ہے پھرجو معاف کردے اور اصلاح کردے اس کااجر اللہ کے ذمہ ہے وہ یقینا ظالموں کو دوست نہیں رکھتا ہے
اور برائی کا بدلہ اسی جیسی برائی ہے، اور جو معاف کر دے اور اصلاح کرلے اس کا اجر اللہ کے ذمے ہے، (فی الواقع) اللہ تعالیٰ ﻇالموں سے محبت نہیں کرتا
اور برائی کا بدلہ تو ویسے ہی برائی ہے اور جو معاف کر دے اورا صلاح کرے تو اس کا اجر خدا کے ذمہ ہے بیشک وہ (اللہ) ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔
وَلَمَنِ ٱنتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِهِۦ فَأُو۟لَٰٓئِكَ مَا عَلَيْهِم مِّن سَبِيلٍ ﴿٤١﴾
اور جو کوئی ظلم اٹھانے کے بعد بدلہ لے تو ان پر کوئی الزام نہیں
اور جو لوگ ظلم ہونے کے بعد بدلہ لیں اُن کو ملامت نہیں کی جا سکتی
اور بے شک جس نے اپنی مظلو می پر بدلہ لیا ان پر کچھ مواخذہ کی راه نہیں،
اور جس پر ظلم ہوا ہو اگر وہ اس کے بعد انتقام لے تو ایسے لوگوں پر کچھ الزام نہیں
اور یقیناً جو شخص اپنے اوپر ظلم ہونے کے بعد بدلہ لے تو ایسے لوگوں پر (ملامت و گرفت) کی کوئی راہ نہیں ہے،
اورجو شخض بھی ظلم کے بعد بدلہ لے اس کے اوپرکوئی الزام نہیں ہے
اور جو شخص اپنے مظلوم ہونے کے بعد (برابر کا) بدلہ لے لے تو ایسے لوگوں پر (الزام کا) کوئی راستہ نہیں
اور جو شخض بھی ظلم کے بعد بدلہ لے اس کے اوپر کوئی الزام نہیں ہے۔
إِنَّمَا ٱلسَّبِيلُ عَلَى ٱلَّذِينَ يَظْلِمُونَ ٱلنَّاسَ وَيَبْغُونَ فِى ٱلْأَرْضِ بِغَيْرِ ٱلْحَقِّ ۚ أُو۟لَٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ﴿٤٢﴾
الزام تو ان پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور ملک میں ناحق سرکشی کرتے ہیں یہی ہیں جن کے لیے دردناک عذاب ہے
ملامت کے مستحق تو وہ ہیں جو دوسروں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق زیادتیاں کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہے
مواخذہ تو انہیں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق سرکشی پھیلاتے ہیں ان کے لیے دردناک عذاب ہے،
الزام تو ان لوگوں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور ملک میں ناحق فساد پھیلاتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جن کو تکلیف دینے والا عذاب ہوگا
بس (ملامت و گرفت کی) راہ صرف اُن کے خلاف ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق سرکشی و فساد پھیلاتے ہیں، ایسے ہی لوگوں کے لئے دردناک عذاب ہے،
الزام ان لوگوں پر ہے جولوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق زیادتیاں پھیلاتے ہیں ان ہی لوگوں کے لئے دردناک عذاب ہے
یہ راستہ صرف ان لوگوں پر ہے جو خود دوسروں پر ﻇلم کریں اور زمین میں ناحق فساد کرتے پھریں، یہی لوگ ہیں جن کے لیے دردناک عذاب ہے
اور (ملامت) تو صرف ان لوگوں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق سرکشی کرتے ہیں ایسے ہی لوگوں کیلئے دردناک عذاب ہے۔
وَلَمَن صَبَرَ وَغَفَرَ إِنَّ ذَٰلِكَ لَمِنْ عَزْمِ ٱلْأُمُورِ ﴿٤٣﴾
اور البتہ جس نے صبر کیا اور معاف کر دیا بے شکے یہ بڑی ہمت کا کام ہے
البتہ جو شخص صبر سے کام لے اور درگزر کرے، تو یہ بڑی اولوالعزمی کے کاموں میں سے ہے
اور بیشک جس نے صبر کیا اور بخش دیا تو یہ ضرور ہمت کے کام ہیں،
اور جو صبر کرے اور قصور معاف کردے تو یہ ہمت کے کام ہیں
اور یقیناً جو شخص صبر کرے اور معاف کر دے تو بیشک یہ بلند ہمت کاموں میں سے ہے،
اوریقینا جو صبر کرے اور معاف کردے تو اس کایہ عمل بڑے حوصلے کا کام ہے
اور جو شخص صبر کر لے اور معاف کردے یقیناً یہ بڑی ہمت کے کاموں میں سے (ایک کام) ہے
البتہ جوشخص صبر کرے اور درگزر کرے تو یہ بڑے ہمت کے کاموں میں سے ہے۔
وَمَن يُضْلِلِ ٱللَّهُ فَمَا لَهُۥ مِن وَلِىٍّۢ مِّنۢ بَعْدِهِۦ ۗ وَتَرَى ٱلظَّٰلِمِينَ لَمَّا رَأَوُا۟ ٱلْعَذَابَ يَقُولُونَ هَلْ إِلَىٰ مَرَدٍّۢ مِّن سَبِيلٍۢ ﴿٤٤﴾
اور جسے الله گمراہ کر دے سو اس کے بعد اس کا کوئی کارساز نہیں اور ظالموں کو دیکھیں گے جب وہ عذاب دیکھیں گے تو کہیں گے کیا واپس جانے کا بھی کوئی راستہ ہے
جس کو اللہ ہی گمراہی میں پھینک دے اُس کا کوئی سنبھالنے والا اللہ کے بعد نہیں ہے تم دیکھو گے کہ یہ ظالم جب عذاب دیکھیں گے تو کہیں گے اب پلٹنے کی بھی کوئی سبیل ہے؟
اور جسے اللہ گمراہ کرے اس کا کوئی رفیق نہیں اللہ کے مقابل اور تم ظالموں کو دیکھو گے کہ جب عذاب دیکھیں گے کہیں گے کیا واپس جانے کا کوئی راستہ ہے
اور جس شخص کو خدا گمراہ کرے تو اس کے بعد اس کا کوئی دوست نہیں۔ اور تم ظالموں کو دیکھو گے کہ جب وہ (دوزخ کا) عذاب دیکھیں گے تو کہیں گے کیا (دنیا میں) واپس جانے کی بھی کوئی سبیل ہے؟
اور جسے اللہ گمراہ ٹھہرا دے تو اُس کے لئے اُس کے بعد کوئی کارساز نہیں ہوتا، اور آپ ظالموں کو دیکھیں گے کہ جب وہ عذابِ (آخرت) دیکھ لیں گے (تو) کہیں گے: کیا (دنیا میں) پلٹ جانے کی کوئی سبیل ہے؟،
اور جس کوخدا گمراہی میں چھوڑ دے اس کے لئے اس کے بعد کوئی ولی اور سرپرست نہیں ہے اورتم دیکھو گے کہ ظالمین عذاب کو دیکھنے کے بعد یہ کہیں گے کہ کیا واپسی کا کوئی راستہ نکل سکتا ہے
اور جسے اللہ تعالیٰ بہکا دے اس کا اس کے بعد کوئی چاره ساز نہیں، اور تو دیکھے گا کہ ﻇالم لوگ عذاب کو دیکھ کر کہہ رہے ہوں گے کہ کیا واپس جانے کی کوئی راه ہے
اور جس کو اللہ گمراہی میں چھوڑ دے تو اس کے بعد اس کا کوئی سرپرست و کارساز نہیں ہے اورتم ظالموں کو دیکھو گے کہ جب وہ عذاب دیکھیں گے تو (گھبرا کر) کہیں گے کہایا (دنیا میں) واپسی کا کوئی راستہ ہے؟
وَتَرَىٰهُمْ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا خَٰشِعِينَ مِنَ ٱلذُّلِّ يَنظُرُونَ مِن طَرْفٍ خَفِىٍّۢ ۗ وَقَالَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِنَّ ٱلْخَٰسِرِينَ ٱلَّذِينَ خَسِرُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ ٱلْقِيَٰمَةِ ۗ أَلَآ إِنَّ ٱلظَّٰلِمِينَ فِى عَذَابٍۢ مُّقِيمٍۢ ﴿٤٥﴾
اور آپ انہیں دیکھیں گے کہ وہ دوزخ کے سامنے لائے جائيں گے ایسے حال میں ذلت کے مارے جھکے ہوئے ہوں گے چھپی نگاہ سے دیکھ رہے ہوں گے اور وہ لوگ کہیں گے جو ایمان لائے تھے بے شک خسارہ اٹھانے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو اوراپنے گھر والوں کو قیامت کے دن خسارہ میں رکھا خبردار بے شک ظالم ہی ہمیشہ عذاب میں ہوں گے
اور تم دیکھو گے کہ یہ جہنم کے سامنے جب لائے جائیں گے تو ذلت کے مارے جھکے جا رہے ہوں گے اور اُس کو نظر بچا بچا کر کن آنکھیوں سے دیکھیں گے اُس وقت وہ لوگ جو ایمان لائے تھے کہیں گے کہ واقعی اصل زیاں کار وہی ہیں جنہوں نے آج قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے متعلقین کو خسارے میں ڈال دیا خبردار رہو، ظالم لوگ مستقل عذاب میں ہوں گے
اور تم انہیں دیکھو گے کہ آگ پر پیش کیے جاتے ہیں ذلت سے دبے لچے چھپی نگاہوں دیکھتے ہیں اور ایمان والے کہیں گے بیشک ہار (نقصان) میں وہ ہیں جو اپنی جانیں اور اپنے گھر والے ہار بیٹھے قیامت کے دن سنتے ہو بیشک ظالم ہمیشہ کے عذاب میں ہیں،
اور تم ان کو دیکھو گے کہ دوزخ کے سامنے لائے جائیں گے ذلت سے عاجزی کرتے ہوئے چھپی (اور نیچی) نگاہ سے دیکھ رہے ہوں گے۔ اور مومن لوگ کہیں کے کہ خسارہ اٹھانے والے تو وہ ہیں جنہوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو خسارے میں ڈالا۔ دیکھو کہ بےانصاف لوگ ہمیشہ کے دکھ میں (پڑے) رہیں گے
اور آپ انہیں دیکھیں گے کہ وہ دوزخ پر ذلّت اور خوف کے ساتھ سر جھکائے ہوئے پیش کئے جائیں گے (اسے چوری چوری) چھپی نگاہوں سے دیکھتے ہوں گے، اور ایمان والے کہیں گے: بیشک نقصان اٹھانے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کو اور اپنے اہل و عیال کو قیامت کے دن خسارے میں ڈال دیا، یاد رکھو! بیشک ظالم لوگ دائمی عذاب میں (مبتلا) رہیں گے،
اور تم انہیں دیکھو گے کہ وہ جہنمّ کے سامنے پیش کئے جائیں گے تو ذلّت سے ان کے سر جھکے ہوئے ہوں گے اور وہ کن انکھیوں سے دیکھتے بھی جائیں گے اور صاحبانِ ایمان کہیں گے کہ گھاٹے والے وہی افرادہیں جنہوں نے اپنے نفس اوراپنے اہل کو قیامت کے دن گھاٹے میں مبتلا کردیا ہے آگاہ ہوجاؤ کہ ظالموں کو بہرحال دائمی عذاب میں رہنا پڑے گا
اور تو انہیں دیکھے گا کہ وه (جہنم کے) سامنے ﻻکھڑے کیے جائیں گے مارے ذلت کے جھکے جارہے ہوں گے اور کنکھیوں سے دیکھ رہے ہوں گے، ایمان والے صاف کہیں گے کہ حقیقی زیاںکار وه ہیں جنہوں نے آج قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو نقصان میں ڈال دیا۔ یاد رکھو کہ یقیناً ﻇالم لوگ دائمی عذاب میں ہیں
اور تم انہیں دیکھو گے کہ جب وہ دوزخ کے سامنے پیش کئے جائیں گے تو ذلت سے جھکے ہوئے ہوں گے (اور) کنکھیوں (چھپی نگاہ) سے دیکھتے ہوں گے اور اہلِ ایمان کہیں گے کہ حقیقی خسارہ اٹھا نے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو خسارہ میں ڈالا۔ آگاہ ہو کہ ظالم لوگ دائمی عذاب میں رہیں گے۔
وَمَا كَانَ لَهُم مِّنْ أَوْلِيَآءَ يَنصُرُونَهُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ ۗ وَمَن يُضْلِلِ ٱللَّهُ فَمَا لَهُۥ مِن سَبِيلٍ ﴿٤٦﴾
اور ان کا الله کے سوا کوئی بھی حمایتی نہ ہوگا کہ ان کو بچائے اورجسے الله گمراہ کرے اس کے لیے کوئی بھی راستہ نہیں
اور ان کے کوئی حامی و سرپرست نہ ہوں گے جو اللہ کے مقابلے میں ان کی مدد کو آئیں جسے اللہ گمراہی میں پھینک دے اس کے لیے بچاؤ کی کوئی سبیل نہیں
اور ان کے کوئی دوست نہ ہوئے کہ اللہ کے مقابل ان کی مدد کرتے اور جسے اللہ گمراہ کرے اس کے لیے کہیں راستہ نہیں
اور خدا کے سوا ان کے کوئی دوست نہ ہوں گے کہ خدا کے سوا ان کو مدد دے سکیں۔ اور جس کو خدا گمراہ کرے اس کے لئے (ہدایت کا) کوئی رستہ نہیں
اور اُن (کافروں) کے لئے کوئی حمایتی نہیں ہوں گے جو اللہ کے مقابل اُن کی مدد کر سکیں، اور جسے اللہ گمراہ ٹھہرا دیتا ہے تو اس کے لئے (ہدایت کی) کوئی راہ نہیں رہتی،
اور ان کے لئے ایسے سرپرست بھی نہ ہوںگے جو خدا سے ہٹ کر ان کی مدد کرسکیں اور جس کو خدا گمراہی میں چھوڑ دے اس کے لئے کوئی راستہ نہیں ہے
ان کے کوئی مددگار نہیں جو اللہ تعالیٰ سے الگ ان کی امداد کرسکیں اور جسے اللہ گمراه کردے اس کے لیے کوئی راستہ ہی نہیں
اور اللہ کے سوا ان کے کوئی حامی و مددگار نہیں ہوں گے جو اللہ کے مقابلہ میں ان کی مدد کریں اور جسے اللہ گمراہی میں چھوڑ دے تو اس کے لئے کوئی راستہ نہیں ہے۔
ٱسْتَجِيبُوا۟ لِرَبِّكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِىَ يَوْمٌۭ لَّا مَرَدَّ لَهُۥ مِنَ ٱللَّهِ ۚ مَا لَكُم مِّن مَّلْجَإٍۢ يَوْمَئِذٍۢ وَمَا لَكُم مِّن نَّكِيرٍۢ ﴿٤٧﴾
اس سے پہلے اپنے رب کا حکم مان لو کہ وہ دن آجائے جو الله کی طرف سے ٹلنے والا نہیں اس دن تمہارے لیے کوئی جائے پناہ نہیں ہو گی اور نہ تم انکارکر سکو گے
مان لو اپنے رب کی بات قبل اس کے کہ وہ دن آئے جس کے ٹلنے کی کوئی صورت اللہ کی طرف سے نہیں ہے اُس دن تمہارے لیے کوئی جائے پناہ نہ ہوگی اور نہ کوئی تمہارے حال کو بدلنے کی کوشش کرنے والا ہو گا
اپنے رب کا حکم مانو اس دن کے آنے سے پہلے جو اللہ کی طرف سے ٹلنے والا نہیں اس دن تمہیں کوئی پناہ نہ ہوگی اور نہ تمہیں انکار کرتے بنے
ان سے کہہ دو کہ) قبل اس کے کہ وہ دن جو ٹلے گا نہیں خدا کی طرف سے آ موجود ہو اپنے پروردگار کا حکم قبول کرو۔ اس دن تمہارے لئے نہ کوئی جائے پناہ ہوگی اور نہ تم سے گناہوں کا انکار ہی بن پڑے گا
تم لوگ اپنے رب کا حکم قبول کر لو قبل اِس کے کہ وہ دن آجائے جو اللہ کی طرف سے ٹلنے والا نہیں ہے، نہ تمہارے لئے اُس دن کوئی جائے پناہ ہوگی اور نہ تمہارے لئے کوئی جائے انکار،
تم لوگ اپنے پروردگار کی بات کو قبول کرو قبل اس کے کہ وہ دن آجائے جو پلٹنے والا نہیں ہے اس دن تمہارے لئے کوئی پناہ گاہ بھی نہ ہوگی اور عذاب کا انکار کرنے کی ہمت بھی نہ ہوگی
اپنے رب کا حکم مان لو اس سے پہلے کہ اللہ کی جانب سے وه دن آجائے جس کا ہٹ جانا ناممکن ہے، تمہیں اس روز نہ تو کوئی پناه کی جگہ ملے گی نہ چھﭗ کر انجان بن جانے کی
(اے لوگو) اپنے پروردگار کی دعوت پر لبیک کہواس سے پہلے کہ وہ دن آئے جو اللہ کی طرف سے ٹلنے والا نہیں ہے اس دن نہ تمہارے لئے کوئی جائے پناہ ہوگی اور نہ انکار کی کوئی گنجائش ہوگی (اور نہ ہی تمہاری طرف سے کوئی روک ٹوک کرنے والا ہوگا)۔
فَإِنْ أَعْرَضُوا۟ فَمَآ أَرْسَلْنَٰكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا ۖ إِنْ عَلَيْكَ إِلَّا ٱلْبَلَٰغُ ۗ وَإِنَّآ إِذَآ أَذَقْنَا ٱلْإِنسَٰنَ مِنَّا رَحْمَةًۭ فَرِحَ بِهَا ۖ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ فَإِنَّ ٱلْإِنسَٰنَ كَفُورٌۭ ﴿٤٨﴾
پھر بھی اگر نہ مانیں تو ہم نے آپ کو ان پر محافظ بنا کرنہیں بھیجا ہے آپ پر تو صرف پہنچا دینا ہے اور جب ہم انسان کو اپنی کوئی رحمت چکھاتے ہیں تو اس سے خوش ہوجاتا ہے اور اگر اس پر اس کے اعمال سے اس سے کوئی مصیبت پڑ جاتی ہے تو انسان بڑا ہی ناشکرا ہے
اب اگر یہ لوگ منہ موڑتے ہیں تو اے نبیؐ، ہم نے تم کو ان پر نگہبان بنا کر تو نہیں بھیجا ہے تم پر تو صرف بات پہنچا دینے کی ذمہ داری ہے انسان کا حال یہ ہے کہ جب ہم اسے اپنی رحمت کا مزا چکھاتے ہیں تو اُس پر پھول جاتا ہے، اور اگر اس کے اپنے ہاتھوں کا کیا دھرا کسی مصیبت کی شکل میں اُس پر الٹ پڑتا ہے تو سخت ناشکرا بن جاتا ہے
تو اگر وہ منہ پھیریں تو ہم نے تمہیں ان پر نگہبان بناکر نہیں بھیجا تم پر تو نہیں مگر پہنچادینا اور جب ہم آدمی کو اپنی طرف سے کسی رحمت کا مزہ دیتے ہیں اور اس پر خوش ہوجاتا ہے اور اگر انہیں کوئی برائی پہنچے بدلہ اس کا جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا تو انسان بڑا ناشکرا ہے
پھر اگر یہ منہ پھیر لیں تو ہم نے تم کو ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔ تمہارا کام تو صرف (احکام کا) پہنچا دینا ہے۔ اور جب ہم انسان کو اپنی رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو اس سے خوش ہوجاتا ہے۔ اور اگر ان کو ان ہی کے اعمال کے سبب کوئی سختی پہنچتی ہے تو (سب احسانوں کو بھول جاتے ہیں) بےشک انسان بڑا ناشکرا ہے
پھر (بھی) اگر وہ رُوگردانی کریں تو ہم نے آپ کو اُن پر (تباہی سے بچانے کا) ذمّہ دار بنا کر نہیں بھیجا۔ آپ پر تو صرف (پیغامِ حق) پہنچا دینے کی ذمّہ داری ہے، اور بیشک جب ہم انسان کو اپنی بارگاہ سے رحمت (کا ذائقہ) چکھاتے ہیں تو وہ اس سے خوش ہو جاتا ہے اور اگر انہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے اُن کے اپنے ہاتھوں سے آگے بھیجے ہوئے اعمالِ (بد) کے باعث، تو بیشک انسان بڑا ناشکر گزار (ثابت ہوتا) ہے،
اب بھی اگر یہ لوگ اعتراض کریں تو ہم نے آپ کو ان کانگہبان بناکر نہیں بھیجا ہے آپ کا فرض صرف پیغام پہنچا دینا تھا اوربس اور ہم جب کسی انسان کو رحمت کامزہ چکھاتے ہیں تو وہ اکڑ جاتا ہے اورجب اس کے اعمال ہی کے نتیجہ میں کوئی برائی پہنچ جاتی ہے تو بہت زیادہ ناشکری کرنے والا بن جاتاہے
اگر یہ منھ پھیرلیں تو ہم نے آپ کو ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا، آپ کے ذمہ تو صرف پیغام پہنچا دینا ہے، ہم جب کبھی انسان کو اپنی مہربانی کا مزه چکھاتے ہیں تو وه اس پر اترا جاتا ہے اور اگر انہیں ان کے اعمال کی وجہ سے کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو بےشک انسان بڑا ہی ناشکرا ہے
اور اگر وہ رُوگردانی کریں تو ہم نے آپ کو ان کا نگہبان مقرر کر کے نہیں بھیجا آپ کی ذمہداری صرف پہنچا دینا ہے اور ہم جب انسان کو اپنی رحمت کامزہ چکھاتے ہیں تو وہ اس سے خوش ہوجاتا ہے اور اگر انہیں ان کے اعمال کی پاداش میں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو انسان بڑا ناشکرا بن جاتا ہے۔
لِّلَّهِ مُلْكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَآءُ ۚ يَهَبُ لِمَن يَشَآءُ إِنَٰثًۭا وَيَهَبُ لِمَن يَشَآءُ ٱلذُّكُورَ ﴿٤٩﴾
آسمانوں اور زمین میں الله ہی کی بادشاہی ہے جو چاہتا ہے پیدا کر تا ہے جسے چاہتا ہے لڑکیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے لڑکے بخشتا ہے
اللہ زمین اور آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے، جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، جسے چاہتا ہے لڑکیاں دیتا ہے، جسے چاہتا ہے لڑکے دیتا ہے
اللہ ہی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت پیدا کرتا ہے جو چاہے جسے چاہے بیٹیاں عطا فرمائے اور جسے چاہے بیٹے دے
(تمام) بادشاہت خدا ہی کی ہے آسمانوں کی بھی اور زمین کی بھی۔ وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔ جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے بخشتا ہے
اللہ ہی کے لئے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا فرماتا ہے، جسے چاہتا ہے لڑکیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے لڑکے بخشتا ہے،
بیشک آسمان و زمین کا اختیار صرف اللہ کے ہاتھوں میں ہے وہ جوکچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جس کو چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جس کوچاہتا ہے بیٹے عطاکرتاہے
آسمانوں کی اور زمین کی سلطنت اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے، وه جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جس کو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے
آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لئے ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے لڑکیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے لڑکے عنایت کرتا ہے۔
أَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًۭا وَإِنَٰثًۭا ۖ وَيَجْعَلُ مَن يَشَآءُ عَقِيمًا ۚ إِنَّهُۥ عَلِيمٌۭ قَدِيرٌۭ ﴿٥٠﴾
یا لڑکے اور لڑکیاں ملا کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ کر دیتا ہے بے شک وہ خبردار قدرت والا ہے
جسے چاہتا ہے لڑکے اور لڑکیاں ملا جلا کر دیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے بانجھ کر دیتا ہے وہ سب کچھ جانتا اور ہر چیز پر قادر ہے
یا دونوں ملا دے بیٹے اور بیٹیاں اور جسے چاہے بانجھ کردے بیشک وہ علم و قدرت والا ہے،
یا ان کو بیٹے اور بیٹیاں دونوں عنایت فرماتا ہے۔ اور جس کو چاہتا ہے بےاولاد رکھتا ہے۔ وہ تو جاننے والا (اور) قدرت والا ہے
یا انہیں بیٹے اور بیٹیاں (دونوں) جمع فرماتا ہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ ہی بنا دیتا ہے، بیشک وہ خوب جاننے والا بڑی قدرت والا ہے،
یا پھر بیٹے اور بیٹیاں دونوں کوجمع کردیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بانجھ ہی بنا دیتا ہے یقینا وہ صاحبِ علم بھی ہے اور صاحبِ قدرت و اختیاربھی ہے
یا انہیں جمع کردیتا ہے بیٹے بھی اور بیٹیاں بھی اور جسے چاہے بانجھ کر دیتا ہے، وه بڑے علم واﻻ اور کامل قدرت واﻻ ہے
اورجسے چاہتا ہے لڑکے لڑکیاں جمع کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ بنا دیتا ہے۔ بےشک وہ بڑا جا ننے والا (اور) بڑا قدرت رکھنے والا ہے۔
۞ وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ ٱللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَآئِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًۭا فَيُوحِىَ بِإِذْنِهِۦ مَا يَشَآءُ ۚ إِنَّهُۥ عَلِىٌّ حَكِيمٌۭ ﴿٥١﴾
اور کسی انسان کا حق نہیں کہ اس سے الله کلام کر لے مگر بذریعہ وحی یا پردے کے پیچھے سے یا کوئی فرشتہ بھیج دے کہ وہ اس کے حکم سے القا کر لے جو چاہے بے شک وہ بڑاعالیشان حکمت والا ہے
کسی بشر کا یہ مقام نہیں ہے کہ اللہ اُس سے روبرو بات کرے اُس کی بات یا تو وحی (اشارے) کے طور پر ہوتی ہے، یا پردے کے پیچھے سے، یا پھر وہ کوئی پیغام بر (فرشتہ) بھیجتا ہے اور وہ اُس کے حکم سے جو کچھ وہ چاہتا ہے، وحی کرتا ہے، وہ برتر اور حکیم ہے
اور کسی آدمی کو نہیں پہنچتا کہ اللہ اس سے کلام فرمائے مگر وحی کے طور پر یا یوں کہ وہ بشر پر وہ عظمت کے ادھر ہو یا کوئی فرشتہ بھیجے کہ وہ اس کے حکم سے وحی کرے جو وہ چاہے بیشک وہ بلندی و حکمت والا ہے،
اور کسی آدمی کے لئے ممکن نہیں کہ خدا اس سے بات کرے مگر الہام (کے ذریعے) سے یا پردے کے پیچھے سے یا کوئی فرشتہ بھیج دے تو وہ خدا کے حکم سے جو خدا چاہے القا کرے۔ بےشک وہ عالی رتبہ (اور) حکمت والا ہے
اور ہر بشر کی (یہ) مجال نہیں کہ اللہ اس سے (براہِ راست) کلام کرے مگر یہ کہ وحی کے ذریعے (کسی کو شانِ نبوت سے سرفراز فرما دے) یا پردے کے پیچھے سے (بات کرے جیسے موسٰی علیہ السلام سے طورِ سینا پر کی) یا کسی فرشتے کو فرستادہ بنا کر بھیجے اور وہ اُس کے اِذن سے جو اللہ چاہے وحی کرے (الغرض عالمِ بشریت کے لئے خطابِ اِلٰہی کا واسطہ اور وسیلہ صرف نبی اور رسول ہی ہوگا)، بیشک وہ بلند مرتبہ بڑی حکمت والا ہے،
اورکسی انسان کے لئے یہ بات نہیں ہے کہ اللہ اس سے کلام کرے مگر یہ کہ وحی کردے یا پس پردہ سے بات کر لے یا کوئی نمائندہ فرشتہ بھیج دے اور پھر وہ اس کی اجازت سے جو وہ چاہتا ہے وہ پیغام پہنچا دے کہ وہ یقینا بلند و بالا اور صاحبِ حکمت ہے
ناممکن ہے کہ کسی بنده سے اللہ تعالیٰ کلام کرے مگر وحی کے ذریعہ یا پردے کے پیچھے سے یا کسی فرشتہ کو بھیجے اور وه اللہ کے حکم سے جو وه چاہے وحی کرے، بیشک وه برتر ہے حکمت واﻻ ہے
اور کسی بشر کا یہ مقام نہیں کہ اللہ اس سے کلام کرے مگر وحی کے ذریعہ سےیا پردہ کے پیچھے سےیا وہ کوئی پیغام بر (فرشتہ) بھیجے اور اس کے حکم سے جو وہ چاہے وحی کرے۔ بیشک وہ بزرگ و برتر (اور) بڑا حکمت والا ہے۔
وَكَذَٰلِكَ أَوْحَيْنَآ إِلَيْكَ رُوحًۭا مِّنْ أَمْرِنَا ۚ مَا كُنتَ تَدْرِى مَا ٱلْكِتَٰبُ وَلَا ٱلْإِيمَٰنُ وَلَٰكِن جَعَلْنَٰهُ نُورًۭا نَّهْدِى بِهِۦ مَن نَّشَآءُ مِنْ عِبَادِنَا ۚ وَإِنَّكَ لَتَهْدِىٓ إِلَىٰ صِرَٰطٍۢ مُّسْتَقِيمٍۢ ﴿٥٢﴾
اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنا حکم سے قرآن نازل کیا آپ نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے او رایمان کیا ہے او رلیکن ہم نے قرآن کو ایسا نور بنایا ہے کہ ہم اس کے ذریعہ سے ہم اپنے بندوں سے جسے چاہتے ہیں ہدایت کرتے ہیں اور بے شک آپ سیدھا راستہ بتاتے ہیں
اور اِسی طرح (اے محمدؐ) ہم نے اپنے حکم سے ایک روح تمہاری طرف وحی کی ہے تمہیں کچھ پتہ نہ تھا کہ کتاب کیا ہوتی ہے اور ایمان کیا ہوتا ہے، مگر اُس روح کو ہم نے ایک روشنی بنا دیا جس سے ہم راہ دکھاتے ہیں اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں یقیناً تم سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کر رہے ہو
اور یونہی ہم نے تمہیں وحی بھیجی ایک جان فزا چیز اپنے حکم سے، اس سے پہلے نہ تم کتاب جانتے تھے نہ احکام شرع کی تفصیل ہاں ہم نے اسے نور کیا جس سے ہم راہ دکھاتے ہیں اپنے بندوں سے جسے چاہتے ہیں، اور بیشک تم ضرور سیدھی راہ بتاتے ہو
اور اسی طرح ہم نے اپنے حکم سے تمہاری طرف روح القدس کے ذریعے سے (قرآن) بھیجا ہے۔ تم نہ تو کتاب کو جانتے تھے اور نہ ایمان کو۔ لیکن ہم نے اس کو نور بنایا ہے کہ اس سے ہم اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتے ہیں ہدایت کرتے ہیں۔ اور بےشک (اے محمدﷺ) تم سیدھا رستہ دکھاتے ہو
سو اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روحِ (قلوب و ارواح) کی وحی فرمائی (جو قرآن ہے)، اور آپ (وحی سے قبل اپنی ذاتی درایت و فکر سے) نہ یہ جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے اور نہ ایمان (کے شرعی احکام کی تفصیلات کو ہی جانتے تھے جو بعد میں نازل اور مقرر ہوئیں)(۱) مگر ہم نے اسے نور بنا دیا۔ ہم اِس (نور) کے ذریعہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں ہدایت سے نوازتے ہیں، اور بیشک آپ ہی صراطِ مستقیم کی طرف ہدایت عطا فرماتے ہیں(۲)، ۱:- آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شانِ اُمّیت کی طرف اشارہ ہے تاکہ کفّار آپ کی زبان سے قرآن کی آیات اور ایمان کی تفصیلات سن کر یہ بدگمانی نہ پھیلائیں کہ یہ سب کچھ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ذاتی علم اور تفکر سے گھڑ لیا ہے کچھ نازل نہیں ہوا، سو یہ اَز خود نہ جاننا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عظیم معجزہ بنا دیا گیا۔ ۲:- اے حبیب! آپ کا ہدایت دینا اور ہمارا ہدایت دینا دونوں کی حقیقت ایک ہی ہے اور صرف انہی کو ہدایت نصیب ہوتی ہے جو اس حقیقت کی معرفت اور اس سے وابستگی رکھتے ہیں۔
اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روح (قرآن) کی وحی کی ہے آپ کونہیں معلوم تھا کہ کتاب کیا ہے اورایمان کن چیزوں کا نام ہے لیکن ہم نے اسے ایک نور قرار دیا ہے جس کے ذریعہ اپنے بندوں میں جسے چاہتے ہیں اسے ہدایت دے دیتے ہیں اور بیشک آپ لوگوں کو سیدھے راستہ کی ہدایت کررہے ہیں
اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روح کو اتارا ہے، آپ اس سے پہلے یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ کتاب اور ایمان کیا چیز ہے؟ لیکن ہم نے اسے نور بنایا، اس کے ذریعہ سے اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں، ہدایت دیتے ہیں، بیشک آپ راه راست کی رہنمائی کر رہے ہیں
اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف وحی کی صورت میں اپنی ایک (خاص) روح بھیجی آپ نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے اور نہ یہ جا نتے تھے کہ ایمان کیا ہے؟ لیکن ہم نے اسے ایک نور بنایا جس سے ہم اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں ہدایت دیتے ہیں اور یقیناً آپ سیدھے راستہ کی طرف راہنمائی کرتے ہیں۔
صِرَٰطِ ٱللَّهِ ٱلَّذِى لَهُۥ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ ۗ أَلَآ إِلَى ٱللَّهِ تَصِيرُ ٱلْأُمُورُ ﴿٥٣﴾
اس الله کا راستہ جس کے قبضہ میں آسمانوں اور زمین کی سب چیزیں ہیں خبردار الله ہی کی طرف سب کام رجوع کرتے ہیں
اُس خدا کے راستے کی طرف جو زمین اور آسمانوں کی ہر چیز کا مالک ہے خبردار رہو، سارے معاملات اللہ ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں
اللہ کی راہ کہ اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں، سنتے ہو سب کام اللہ ہی کی طرف پھیرتے ہیں،
(یعنی) خدا کا رستہ جو آسمانوں اور زمین کی سب چیزوں کا مالک ہے۔ دیکھو سب کام خدا کی طرف رجوع ہوں گے (اور وہی ان میں فیصلہ کرے گا)
(یہ صراطِ مستقیم) اسی اللہ ہی کا راستہ ہے جو آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کا مالک ہے۔ جان لو! کہ سارے کام اللہ ہی کی طرف لوٹتے ہیں،
اس خدا کا راستہ جس کے اختیار میں زمین و آسمان کی تمام چیزیں ہیں اوریقینا اسی کی طرف تمام اُمورکی بازگشت ہے
اس اللہ کی راه کی جس کی ملکیت میں آسمانوں اور زمین کی ہر چیز ہے۔ آگاه رہو سب کام اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹتے ہیں
اس اللہ کے راستہ کی طرف جس کا وہ سب کچھ ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہے خبردار! سب (تمام) معاملات کی بازگشت اللہ ہی کی طرف ہے۔