Main pages

Surah The Ascending stairways [Al-Maarij] in Urdu

Surah The Ascending stairways [Al-Maarij] Ayah 44 Location Maccah Number 70

سَأَلَ سَآئِلٌۢ بِعَذَابٍۢ وَاقِعٍۢ ﴿١﴾

ایک سوال کرنے والے نے اس عذاب کا سوال کیا جو واقع ہونے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

مانگنے والے نے عذاب مانگا ہے، (وہ عذاب) جو ضرور واقع ہونے والا ہے

احمد رضا خان

ایک مانگنے والا وہ عذاب مانگتا ہے،

جالندہری

ایک طلب کرنے والے نے عذاب طلب کیا جو نازل ہو کر رہے گا

طاہر القادری

ایک سائل نے ایسا عذاب طلب کیا جو واقع ہونے والا ہے،

علامہ جوادی

ایک مانگنے والے نے واقع ہونے والے عذاب کا سوال کیا

محمد جوناگڑھی

ایک سوال کرنے والے نے اس عذاب کا سوال کیا جو واضح ہونے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

ایک سوال کرنے والے نے اس عذاب کا سوال کیا۔

لِّلْكَٰفِرِينَ لَيْسَ لَهُۥ دَافِعٌۭ ﴿٢﴾

کافرو ں کے لیے کہ اس کا کوئی ٹالنے والا نہیں

ابوالاعلی مودودی

کافروں کے لیے ہے، کوئی اُسے دفع کرنے والا نہیں

احمد رضا خان

جو کافروں پر ہونے والا ہے، اس کا کوئی ٹالنے والا نہیں،

جالندہری

(یعنی) کافروں پر (اور) کوئی اس کو ٹال نہ سکے گا

طاہر القادری

کافروں کے لئے جسے کوئی دفع کرنے والا نہیں،

علامہ جوادی

جس کا کافروں کے حق میں کوئی دفع کرنے والا نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

کافروں پر، جسے کوئی ہٹانے واﻻ نہیں

محمد حسین نجفی

جو کافروں پر واقع ہونے والا ہے (اور) اسے کوئی ٹالنے والانہیں ہے۔

مِّنَ ٱللَّهِ ذِى ٱلْمَعَارِجِ ﴿٣﴾

جس الله کی طرف سے واقع ہو گا جو سیڑھیوں کا (یعنی آسمانوں کا) مالک ہے

ابوالاعلی مودودی

اُس خدا کی طرف سے ہے جو عروج کے زینوں کا مالک ہے

احمد رضا خان

وہ ہوگا اللہ کی طرف سے جو بلندیوں کا مالک ہے

جالندہری

(اور وہ) خدائے صاحب درجات کی طرف سے (نازل ہوگا)

طاہر القادری

(وہ) اللہ کی جانب سے (واقع ہوگا) جو آسمانی زینوں (اور بلند مراتب درجات) کا مالک ہے،

علامہ جوادی

یہ بلندیوں والے خدا کی طرف سے ہے

محمد جوناگڑھی

اس اللہ کی طرف سے جو سیڑھیوں واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

جو اس خدا کی طرف سے ہے جو بلندی کے زینوں والا ہے۔

تَعْرُجُ ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ وَٱلرُّوحُ إِلَيْهِ فِى يَوْمٍۢ كَانَ مِقْدَارُهُۥ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍۢ ﴿٤﴾

(جن سیڑھیوں سے) فرشتے اور اہلِ ایمان کی روحیں اس کے پاس چڑھ کر جاتی ہیں (اور وہ عذاب) اس دن ہو گا جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہے

ابوالاعلی مودودی

ملائکہ اور روح اُس کے حضور چڑھ کر جاتے ہیں ایک ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے

احمد رضا خان

ملائکہ اور جبریل اس کی بارگاہ کی طرف عروج کرتے ہیں وہ عذاب اس دن ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار برس ہے

جالندہری

جس کی طرف روح (الامین) اور فرشتے پڑھتے ہیں (اور) اس روز (نازل ہوگا) جس کا اندازہ پچاس ہزار برس کا ہوگا

طاہر القادری

اس (کے عرش) کی طرف فرشتے اور روح الامین عروج کرتے ہیں ایک دن میں، جس کا اندازہ (دنیوی حساب سے) پچاس ہزار برس کا ہے٭، ٭ فِی یَومٍ اگر وَاقِعٍ کا صلہ ہو تو معنی ہوگا کہ جس دن (یومِ قیامت) کو عذاب واقع ہوگا اس کا دورانیہ ٥٠ ہزار برس کے قریب ہے۔ اور اگر یہ تَعرُجُ کا صلہ ہو تو معنی ہوگا کہ ملائکہ اور اَرواحِ مومنین جو عرشِ اِلٰہی کی طرف عروج کرتی ہیں ان کے عروج کی رفتار ٥٠ ہزار برس یومیہ ہے، وہ پھر بھی کتنی مدت میں منزلِ مقصود تک پہنچتے ہیں۔ واﷲ أعلم بالصواب۔ (یہاں سے نوری سال (لا‌ّّّ‎ئٹ ائیر) کے تصور کا اِستنباط ہوتا ہے۔)

علامہ جوادی

جس کی طرف فرشتے اور روح الامین بلند ہوتے ہیں اس ایک دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہے

محمد جوناگڑھی

جس کی طرف فرشتے اور روح چڑھتے ہیں ایک دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کی ہے

محمد حسین نجفی

فرشتے اور روح اس کی بارگاہ میں ایک ایسے دن میں چڑھ کر جاتے ہیں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے۔

فَٱصْبِرْ صَبْرًۭا جَمِيلًا ﴿٥﴾

آپ اچھی طرح سے صبر کیے رہیں

ابوالاعلی مودودی

پس اے نبیؐ، صبر کرو، شائستہ صبر

احمد رضا خان

تو تم اچھی طرح صبر کرو،

جالندہری

(تو تم کافروں کی باتوں کو) قوت کے ساتھ برداشت کرتے رہو

طاہر القادری

سو (اے حبیب!) آپ (کافروں کی باتوں پر) ہر شکوہ سے پاک صبر فرمائیں،

علامہ جوادی

لہذا آپ بہترین صبر سے کام لیں

محمد جوناگڑھی

پس تو اچھی طرح صبر کر

محمد حسین نجفی

(اے نبی(ص)) پس آپ(ص) بہترین صبر کیجئے۔

إِنَّهُمْ يَرَوْنَهُۥ بَعِيدًۭا ﴿٦﴾

بے شک وہ اسے دور دیکھتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

یہ لوگ اُسے دور سمجھتے ہیں

احمد رضا خان

وہ اسے دور سمجھ رہے ہیں

جالندہری

وہ ان لوگوں کی نگاہ میں دور ہے

طاہر القادری

بے شک وہ (تو) اس (دن) کو دور سمجھ رہے ہیں،

علامہ جوادی

یہ لوگ اسے دور سمجھ رہے ہیں

محمد جوناگڑھی

بیشک یہ اس (عذاب) کو دور سمجھ رہے ہیں

محمد حسین نجفی

یہ لوگ تو اس (روز) کو بہت دور سمجھتے ہیں۔

وَنَرَىٰهُ قَرِيبًۭا ﴿٧﴾

اور ہم اسے قریب دیکھتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

اور ہم اسے قریب دیکھ رہے ہیں

احمد رضا خان

اور ہم اسے نزدیک دیکھ رہے ہیں

جالندہری

اور ہماری نظر میں نزدیک

طاہر القادری

اور ہم اسے قریب ہی دیکھتے ہیں،

علامہ جوادی

اور ہم اسے قریب ہی دیکھ رہے ہیں

محمد جوناگڑھی

اور ہم اسے قریب ہی دیکھتے ہیں

محمد حسین نجفی

مگر ہم اسے بالکل قریب دیکھ رہے ہیں۔

يَوْمَ تَكُونُ ٱلسَّمَآءُ كَٱلْمُهْلِ ﴿٨﴾

جس دن آسمان پگھلے ہوئے تانبے کی مانند ہوگا

ابوالاعلی مودودی

(وہ عذاب اُس روز ہوگا) جس روز آسمان پگھلی ہوئی چاندی کی طرح ہو جائے گا

احمد رضا خان

جس دن آسمان ہوگا جیسی گلی چاندی،

جالندہری

جس دن آسمان ایسا ہو جائے گا جیسے پگھلا ہوا تانبا

طاہر القادری

جس دن آسمان پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہو جائے گا،

علامہ جوادی

جس دن آسمان پگھلے ہوئے تانبے کے مانند ہوجائے گا

محمد جوناگڑھی

جس دن آسمان مثل تیل کی تلچھٹ کے ہو جائے گا

محمد حسین نجفی

جس دن آسمان پگھلی ہوئی دھات کی طرح ہو جائے گا۔

وَتَكُونُ ٱلْجِبَالُ كَٱلْعِهْنِ ﴿٩﴾

اور پہاڑ دھنی ہوئی رنگداراؤن کی طرح ہوں گے

ابوالاعلی مودودی

اور پہاڑ رنگ برنگ کے دھنکے ہوئے اون جیسے ہو جائیں گے

احمد رضا خان

اور پہاڑ ایسے ہلکے ہوجائیں گے جیسے اون

جالندہری

اور پہاڑ (ایسے) جیسے (دھنکی ہوئی) رنگین اون

طاہر القادری

اور پہاڑ (دُھنکی ہوئی) رنگین اُون کی طرح ہو جائیں گے،

علامہ جوادی

اور پہاڑ دھنکے ہوئے اون جیسے

محمد جوناگڑھی

اور پہاڑ مثل رنگین اون کے ہو جائیں گے

محمد حسین نجفی

اور پہاڑ دھنکی ہوئی رُوئی کی مانند ہو جائیں گے۔

وَلَا يَسْـَٔلُ حَمِيمٌ حَمِيمًۭا ﴿١٠﴾

اور کوئی دوست کسی دوست کو نہیں پوچھے گا

ابوالاعلی مودودی

اور کوئی جگری دوست اپنے جگری دوست کو نہ پوچھے گا

احمد رضا خان

اور کوئی دوست کسی دوست کی بات نہ پوچھے گا

جالندہری

اور کوئی دوست کسی دوست کا پرسان نہ ہوگا

طاہر القادری

اور کوئی دوست کسی دوست کا پرساں نہ ہوگا،

علامہ جوادی

اور کوئی ہمدرد کسی ہمدرد کا پرسانِ حال نہ ہوگا

محمد جوناگڑھی

اور کوئی دوست کسی دوست کو نہ پوچھے گا

محمد حسین نجفی

اور کوئی دوست کسی دو ست کو نہ پو چھے گا۔

يُبَصَّرُونَهُمْ ۚ يَوَدُّ ٱلْمُجْرِمُ لَوْ يَفْتَدِى مِنْ عَذَابِ يَوْمِئِذٍۭ بِبَنِيهِ ﴿١١﴾

وہ انہیں کھائیں جائیں گے مجرم چاہے گا کہ کاش اس دن کے عذاب کے بدلے میں اپنے بیٹوں کو دے دے

ابوالاعلی مودودی

حالانکہ وہ ایک دوسرے کو دکھائے جائیں گے مجرم چاہے گا کہ اس دن کے عذاب سے بچنے کے لیے اپنی اولاد کو

احمد رضا خان

ہوں گے انہیں دیکھتے ہوئے مجرم آرزو کرے گا، کاش! اس دن کے عذاب سے چھٹنے کے بدلے میں دے دے اپنے بیٹے،

جالندہری

ایک دوسرے کو سامنے دیکھ رہے ہوں گے (اس روز) گنہگار خواہش کرے گا کہ کسی طرح اس دن کے عذاب کے بدلے میں (سب کچھ) دے دے یعنی اپنے بیٹے

طاہر القادری

(حالانکہ) وہ (ایک دوسرے کو) دکھائے جا رہے ہوں گے، مجرم آرزو کرے گا کہ کاش! اس دن کے عذاب (سے رہائی) کے بدلہ میں اپنے بیٹے دے دے،

علامہ جوادی

وہ سب ایک دوسرے کو دکھائے جائیں گے تو مجرم چاہے گا کہ کاش آج کے دن کے عذاب کے بدلے اس کی اولاد کو لے لیا جائے

محمد جوناگڑھی

(حاﻻنکہ) ایک دوسرے کو دکھا دیئے جائیں گے، گناهگار اس دن کے عذاب کے بدلے فدیے میں اپنے بیٹوں کو

محمد حسین نجفی

حالانکہ وہ ایک دوسرے کو دکھائے جائیں گے مجرم چاہے گا کہ اس دن کے عذاب سے بچنے کیلئے اپنے بیٹوں،

وَصَٰحِبَتِهِۦ وَأَخِيهِ ﴿١٢﴾

اوراپنی بیوی اور اپنے بھائی کو

ابوالاعلی مودودی

اپنی بیوی کو، اپنے بھائی کو

احمد رضا خان

اور اپنی جورو اور اپنا بھائی،

جالندہری

اور اپنی بیوی اور اپنے بھائی

طاہر القادری

اور اپنی بیوی اور اپنا بھائی (دے ڈالے)،

علامہ جوادی

اوربیوی اور بھائی کو

محمد جوناگڑھی

اپنی بیوی کو اور اپنے بھائی کو

محمد حسین نجفی

اپنی بیوی اور اپنے بھائی،

وَفَصِيلَتِهِ ٱلَّتِى تُـْٔوِيهِ ﴿١٣﴾

اور اپنے اس کنبہ کو جو اسے پناہ دیتا تھا

ابوالاعلی مودودی

اپنے قریب ترین خاندان کو جو اسے پناہ دینے والا تھا

احمد رضا خان

اور اپنا کنبہ جس میں اس کی جگہ ہے،

جالندہری

اور اپنا خاندان جس میں وہ رہتا تھا

طاہر القادری

اور اپنا (تمام) خاندان جو اُسے پناہ دیتا تھا،

علامہ جوادی

اور اس کنبہ کو جس میں وہ رہتا تھا

محمد جوناگڑھی

اور اپنے کنبے کو جو اسے پناه دیتا تھا

محمد حسین نجفی

اور اپنے قریبی کنبہ جو اسے پناہ دینے والا ہے۔

وَمَن فِى ٱلْأَرْضِ جَمِيعًۭا ثُمَّ يُنجِيهِ ﴿١٤﴾

اوران سب کو جو زمین میں ہیں پھر اپنے آپ کو بچا لے

ابوالاعلی مودودی

اور روئے زمین کے سب لوگوں کو فدیہ میں دیدے اور یہ تدبیر اُسے نجات دلا دے

احمد رضا خان

اور جتنے زمین میں ہیں سب پھر یہ بدلہ دنیا اسے بچالے،

جالندہری

اور جتنے آدمی زمین میں ہیں (غرض) سب (کچھ دے دے) اور اپنے تئیں عذاب سے چھڑا لے

طاہر القادری

اور جتنے لوگ بھی زمین میں ہیں، سب کے سب (اپنی ذات کے لئے بدلہ کر دے)، پھر یہ (فدیہ) اُسے (اللہ کے عذاب سے) بچا لے،

علامہ جوادی

اور روئے زمین کی ساری مخلوقات کو اور اسے نجات دے دی جائے

محمد جوناگڑھی

اور روئے زمین کے سب لوگوں کو دینا چاہے گا تاکہ یہ اسے نجات دﻻ دے

محمد حسین نجفی

اور رُوئے زمین کے سب لوگوں کو فدیہ میں دے دے اور پھر یہ (فدیہ) اسے نجات دلا دے۔

كَلَّآ ۖ إِنَّهَا لَظَىٰ ﴿١٥﴾

ہرگز نہیں بے شک وہ تو ایک آگ ہے

ابوالاعلی مودودی

ہرگز نہیں وہ تو بھڑکتی ہوئی آگ کی لپٹ ہوگی

احمد رضا خان

ہرگز نہیں وہ تو بھڑکتی آگ ہے،

جالندہری

(لیکن) ایسا ہرگز نہیں ہوگا وہ بھڑکتی ہوئی آگ ہے

طاہر القادری

ایسا ہرگز نہ ہوگا، بے شک وہ شعلہ زن آگ ہے،

علامہ جوادی

ہرگز نہیں یہ آتش جہنمّ ہے

محمد جوناگڑھی

(مگر) ہرگز یہ نہ ہوگا، یقیناً وه شعلہ والی (آگ) ہے

محمد حسین نجفی

ہرگز نہیں وہ تو بھڑکتی ہوئی آگ کا شعلہ ہے۔

نَزَّاعَةًۭ لِّلشَّوَىٰ ﴿١٦﴾

کھالوں کو اتارنے والی

ابوالاعلی مودودی

جو گوشت پوست کو چاٹ جائے گی

احمد رضا خان

کھال اتار لینے والی بلارہی ہے

جالندہری

کھال ادھیڑ ڈالنے والی

طاہر القادری

سر اور تمام اَعضائے بدن کی کھال اتار دینے والی ہے،

علامہ جوادی

کھال اتار دینے والی

محمد جوناگڑھی

جو منھ اور سر کی کھال کھینچ ﻻنے والی ہے

محمد حسین نجفی

جو کھال کو ادھیڑ کر رکھ دے گا۔

تَدْعُوا۟ مَنْ أَدْبَرَ وَتَوَلَّىٰ ﴿١٧﴾

اس کو بلائے گی جس نے پیٹھ پھیری اورمنہ موڑا

ابوالاعلی مودودی

پکار پکار کر اپنی طرف بلائے گی ہر اُس شخص کو جس نے حق سے منہ موڑا اور پیٹھ پھیری

احمد رضا خان

اس کو جس نے پیٹھ دی اور منہ پھیرا

جالندہری

ان لوگوں کو اپنی طرف بلائے گی جنہوں نے (دین حق سے) اعراض کیا

طاہر القادری

وہ اُسے بلا رہی ہے جس نے (حق سے) پیٹھ پھیری اور رُوگردانی کی،

علامہ جوادی

ان سب کو آواز دے رہی ہے جو منہ پھیر کر جانے والے تھے

محمد جوناگڑھی

وه ہر اس شخص کو پکارے گی جو پیچھے ہٹتا اور منھ موڑتا ہے

محمد حسین نجفی

اور ہر اس شخص کو (اپنی طرف) بلائے گا جو پیٹھ پھرائے گااور رُوگردانی کرے گا۔

وَجَمَعَ فَأَوْعَىٰٓ ﴿١٨﴾

اور مال جمع کیا اورگن گن کر رکھا

ابوالاعلی مودودی

اور مال جمع کیا اور سینت سینت کر رکھا

احمد رضا خان

اور جوڑ کر سینت رکھا (محفوظ کرلیا)

جالندہری

اور (مال) جمع کیا اور بند کر رکھا

طاہر القادری

اور (اس نے) مال جمع کیا پھر (اسے تقسیم سے) روکے رکھا،

علامہ جوادی

اور جنہوں نے مال جمع کرکے بند کر رکھا تھا

محمد جوناگڑھی

اور جمع کرکے سنبھال رکھتا ہے

محمد حسین نجفی

اور جس نے (مال) جمع کیا اور پھر اسے سنبھال کر رکھا۔

۞ إِنَّ ٱلْإِنسَٰنَ خُلِقَ هَلُوعًا ﴿١٩﴾

بے شک انسان کم ہمت پیدا ہوا ہے

ابوالاعلی مودودی

انسان تھڑدلا پیدا کیا گیا ہے

احمد رضا خان

بیشک آدمی بنایا گیا ہے بڑا بے صبرا حریص،

جالندہری

کچھ شک نہیں کہ انسان کم حوصلہ پیدا ہوا ہے

طاہر القادری

بے شک انسان بے صبر اور لالچی پیدا ہوا ہے،

علامہ جوادی

بیشک انسان بڑا لالچی ہے

محمد جوناگڑھی

بیشک انسان بڑے کچے دل واﻻ بنایا گیا ہے

محمد حسین نجفی

بےشک انسان بےصبرا پیدا ہوا ہے۔

إِذَا مَسَّهُ ٱلشَّرُّ جَزُوعًۭا ﴿٢٠﴾

جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو چلا اٹھتا ہے

ابوالاعلی مودودی

جب اس پر مصیبت آتی ہے تو گھبرا اٹھتا ہے

احمد رضا خان

جب اسے برائی پہنچے تو سخت گھبرانے والا،

جالندہری

جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو گھبرا اٹھتا ہے

طاہر القادری

جب اسے مصیبت (یا مالی نقصان) پہنچے تو گھبرا جاتا ہے،

علامہ جوادی

جب تکلیف پہنچ جاتی ہے تو فریادی بن جاتا ہے

محمد جوناگڑھی

جب اسے مصیبت پہنچتی ہے تو ہڑبڑا اٹھتا ہے

محمد حسین نجفی

جب اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ بہت گھبرا جاتا ہے۔

وَإِذَا مَسَّهُ ٱلْخَيْرُ مَنُوعًا ﴿٢١﴾

اور جب اسے مال ملتا ہے تو بڑا بخیل ہے

ابوالاعلی مودودی

اور جب اسے خوشحالی نصیب ہوتی ہے تو بخل کرنے لگتا ہے

احمد رضا خان

اور جب بھلائی پہنچے تو روک رکھنے والا

جالندہری

اور جب آسائش حاصل ہوتی ہے تو بخیل بن جاتا ہے

طاہر القادری

اور جب اسے بھلائی (یا مالی فراخی) حاصل ہو تو بخل کرتا ہے،

علامہ جوادی

اور جب مال مل جاتا ہے تو بخیل ہو جاتا ہے

محمد جوناگڑھی

اور جب راحت ملتی ہے تو بخل کرنے لگتا ہے

محمد حسین نجفی

اورجب اسے خوشحالی نصیب ہوتی ہے تو بہت بُخل کرتا ہے۔

إِلَّا ٱلْمُصَلِّينَ ﴿٢٢﴾

مگر وہ نمازی

ابوالاعلی مودودی

مگر وہ لوگ (اِس عیب سے بچے ہوئے ہیں) جو نماز پڑھنے والے ہیں

احمد رضا خان

مگر نمازی،

جالندہری

مگر نماز گزار

طاہر القادری

مگر وہ نماز ادا کرنے والے،

علامہ جوادی

علاوہ ان نمازیوں کے

محمد جوناگڑھی

مگر وه نمازی

محمد حسین نجفی

مگر وہ نمازی (اس عیب سے محفوظ ہیں)۔

ٱلَّذِينَ هُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ دَآئِمُونَ ﴿٢٣﴾

جو اپنی نماز پر ہمیشہ سے قائم ہیں

ابوالاعلی مودودی

جو اپنی نماز کی ہمیشہ پابندی کرتے ہیں

احمد رضا خان

جو اپنی نماز کے پابند ہیں

جالندہری

جو نماز کا التزام رکھتے (اور بلاناغہ پڑھتے) ہیں

طاہر القادری

جو اپنی نماز پر ہمیشگی قائم رکھنے والے ہیں،

علامہ جوادی

جو اپنی نمازوں کی پابندی کرنے والے ہیں

محمد جوناگڑھی

جو اپنی نماز پر ہمیشگی کرنے والے ہیں

محمد حسین نجفی

جو اپنی نمازوں پر مُداومَت کرتے ہیں۔

وَٱلَّذِينَ فِىٓ أَمْوَٰلِهِمْ حَقٌّۭ مَّعْلُومٌۭ ﴿٢٤﴾

اوروہ جن کے مالو ں میں حصہ معین ہے

ابوالاعلی مودودی

جن کے مالوں میں،

احمد رضا خان

اور وہ جن کے مال میں ایک معلوم حق ہے

جالندہری

اور جن کے مال میں حصہ مقرر ہے

طاہر القادری

اور وہ (ایثار کیش) لوگ جن کے اَموال میں حصہ مقرر ہے،

علامہ جوادی

اور جن کے اموال میں ایک مقررہ حق معین ہے

محمد جوناگڑھی

اور جن کے مالوں میں مقرره حصہ ہے

محمد حسین نجفی

اورجن کے مالوں میں مقررہ حق ہے۔

لِّلسَّآئِلِ وَٱلْمَحْرُومِ ﴿٢٥﴾

سائل اور غیر سائل کے لیے

ابوالاعلی مودودی

سائل اور محروم کا ایک حق مقرر ہے

احمد رضا خان

اس کے لیے جو مانگے اور جو مانگ بھی نہ سکے تو محروم رہے

جالندہری

(یعنی) مانگنے والے کا۔ اور نہ مانگے والے والا کا

طاہر القادری

مانگنے والے اور نہ مانگنے والے محتاج کا،

علامہ جوادی

مانگنے والے کے لئے اور نہ مانگنے والے کے لئے

محمد جوناگڑھی

مانگنے والوں کا بھی اور سوال سے بچنے والوں کا بھی

محمد حسین نجفی

سا ئل اور محروم کا۔

وَٱلَّذِينَ يُصَدِّقُونَ بِيَوْمِ ٱلدِّينِ ﴿٢٦﴾

اوروہ جو قیامت کے دن کا یقین رکھتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

جو روز جزا کو برحق مانتے ہیں

احمد رضا خان

اور ہو جو انصاف کا دن سچ جانتے ہیں

جالندہری

اور جو روز جزا کو سچ سمجھتے ہیں

طاہر القادری

اور وہ لوگ جو روزِ جزا کی تصدیق کرتے ہیں،

علامہ جوادی

اور جو لوگ روز قیامت کی تصدیق کرنے والے ہیں

محمد جوناگڑھی

اور جو انصاف کے دن پر یقین رکھتے ہیں

محمد حسین نجفی

اور جو جزا و سزا کے دن کی تصدیق کرتے ہیں۔

وَٱلَّذِينَ هُم مِّنْ عَذَابِ رَبِّهِم مُّشْفِقُونَ ﴿٢٧﴾

اور وہ جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرنے والے ہیں

ابوالاعلی مودودی

جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں

احمد رضا خان

اور وہ جو اپنے رب کے عذاب سے ڈر رہے ہیں،

جالندہری

اور جو اپنے پروردگار کے عذاب سے خوف رکھتے ہیں

طاہر القادری

اور وہ لوگ جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرنے والے ہیں،

علامہ جوادی

اور جو اپنے پروردگار کے عذاب سے ڈرنے والے ہیں

محمد جوناگڑھی

اور جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے رہتے ہیں

محمد حسین نجفی

اور جو اپنے پروردگار کے عذاب سے ڈرتے رہتے ہیں۔

إِنَّ عَذَابَ رَبِّهِمْ غَيْرُ مَأْمُونٍۢ ﴿٢٨﴾

بے شک ان کے رب کے عذاب کا خطرہ لگا ہوا ہے

ابوالاعلی مودودی

کیونکہ اُن کے رب کا عذاب ایسی چیز نہیں ہے جس سے کوئی بے خوف ہو

احمد رضا خان

بیشک ان کے رب کا عذاب نڈر ہونے کی چیز نہیں

جالندہری

بےشک ان کے پروردگار کا عذاب ہے ہی ایسا کہ اس سے بےخوف نہ ہوا جائے

طاہر القادری

بے شک ان کے رب کا عذاب ایسا نہیں جس سے بے خوف ہوا جائے،

علامہ جوادی

بیشک عذاب پروردگار بے خوف رہنے والی چیز نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

بیشک ان کے رب کا عذاب بے خوف ہونے کی چیز نہیں

محمد حسین نجفی

کیونکہ ان کے پروردگار کا عذاب وہ چیز ہے جس سے کسی کو مطمئن نہیں ہونا چاہئے۔

وَٱلَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَٰفِظُونَ ﴿٢٩﴾

اوروہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں

احمد رضا خان

اور ہو جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں،

جالندہری

اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں

طاہر القادری

اور وہ لوگ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں،

علامہ جوادی

اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں

محمد جوناگڑھی

اور جو لوگ اپنی شرم گاہوں کی (حرام سے) حفاﻇت کرتے ہیں

محمد حسین نجفی

اور جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔

إِلَّا عَلَىٰٓ أَزْوَٰجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَٰنُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ ﴿٣٠﴾

مگر اپنی بیویوں یا اپنی لونڈیوں سے سو بے شک انہیں کوئی ملامت نہیں

ابوالاعلی مودودی

بجز اپنی بیویوں یا اپنی مملوکہ عورتوں کے جن سے محفوظ نہ رکھنے میں ان پر کوئی ملامت نہیں

احمد رضا خان

مگر اپنی بیبیوں یا اپنے ہاتھ کے مال کنیزوں سے کہ ان پر کچھ ملامت نہیں،

جالندہری

مگر اپنی بیویوں یا لونڈیوں سے کہ (ان کے پاس جانے پر) انہیں کچھ ملامت نہیں

طاہر القادری

سوائے اپنی منکوحہ بیویوں کے یا اپنی مملوکہ کنیزوں کے، سو (اِس میں) اُن پر کوئی ملامت نہیں،

علامہ جوادی

علاوہ اپنی بیویوں اور کنیزوں کے کہ اس پر ملامت نہیں کی جاتی ہے

محمد جوناگڑھی

ہاں ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں جن کے وه مالک ہیں انہیں کوئی ملامت نہیں

محمد حسین نجفی

سوائے اپنی بیویوں کے یا اپنی مملوکہ کنیزوں کے کہ اس میں ان پر کوئی ملامت نہیں ہے۔

فَمَنِ ٱبْتَغَىٰ وَرَآءَ ذَٰلِكَ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْعَادُونَ ﴿٣١﴾

پس جو کوئی اس کے سوا چاہے سو وہی لوگ حد سے بڑھنے والے ہیں

ابوالاعلی مودودی

البتہ جو اس کے علاوہ کچھ اور چاہیں وہی حد سے تجاوز کرنے والے ہیں

احمد رضا خان

تو جو ان دو کے سوا اور چاہے وہی حد سے بڑھنے والے ہیں

جالندہری

اور جو لوگ ان کے سوا اور کے خواستگار ہوں وہ حد سے نکل جانے والے ہیں

طاہر القادری

سو جو ان کے علاوہ طلب کرے تو وہی لوگ حد سے گزرنے والے ہیں،

علامہ جوادی

پھر جو اس کے علاوہ کا خواہشمند ہو وہ حد سے گزر جانے والا ہے

محمد جوناگڑھی

اب جو کوئی اس کے علاوه (راه) ڈھونڈے گا توایسے لوگ حد سے گزر جانے والے ہوں گے

محمد حسین نجفی

اور جو اس سے آگے بڑھے وہ حد سے تجاوز کرنے والے ہیں۔

وَٱلَّذِينَ هُمْ لِأَمَٰنَٰتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَٰعُونَ ﴿٣٢﴾

اور وہ جواپنی امانتوں اور عہدوں کی رعایت رکھتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

جو اپنی امانتوں کی حفاظت اور اپنے عہد کا پاس کرتے ہیں

احمد رضا خان

اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی حفاظت کرتے ہیں

جالندہری

اور جو اپنی امانتوں اور اقراروں کا پاس کرتے ہیں

طاہر القادری

اور وہ لوگ جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدوں کی نگہداشت کرتے ہیں،

علامہ جوادی

اور جو اپنی امانتوں اور عہد کا خیال رکھنے والے ہیں

محمد جوناگڑھی

اور جو اپنی امانتوں کا اور اپنے قول و قرار کا پاس رکھتے ہیں

محمد حسین نجفی

اورجو اپنی امانتوں اورعہد و پیمان کا لحاظ رکھتے ہیں۔

وَٱلَّذِينَ هُم بِشَهَٰدَٰتِهِمْ قَآئِمُونَ ﴿٣٣﴾

اور وہ جو اپنی گواہیوں پر قائم رہتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

جو اپنی گواہیوں میں راست بازی پر قائم رہتے ہیں

احمد رضا خان

اور وہ جو اپنی گواہیوں پر قائم ہیں

جالندہری

اور جو اپنی شہادتوں پر قائم رہتے ہیں

طاہر القادری

اور وہ لوگ جو اپنی گواہیوں پر قائم رہتے ہیں،

علامہ جوادی

اور جو اپنی گواہیوں پر قائم رہنے والے ہیں

محمد جوناگڑھی

اور جو اپنی گواہیوں پر سیدھے اور قائم رہتے ہیں

محمد حسین نجفی

اور جو اپنی گواہیوں پر قائم رہتے ہیں۔

وَٱلَّذِينَ هُمْ عَلَىٰ صَلَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ ﴿٣٤﴾

اور وہ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

اور جو اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں

احمد رضا خان

اور وہ جو اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں

جالندہری

اور جو اپنی نماز کی خبر رکھتے ہیں

طاہر القادری

اور وہ لوگ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں،

علامہ جوادی

اور جو اپنی نمازوں کا خیال رکھنے والے ہیں

محمد جوناگڑھی

اور جو اپنی نمازوں کی حفاﻇت کرتے ہیں

محمد حسین نجفی

اور جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔

أُو۟لَٰٓئِكَ فِى جَنَّٰتٍۢ مُّكْرَمُونَ ﴿٣٥﴾

وہی لوگ باغوں میں عزت سے رہیں گے

ابوالاعلی مودودی

یہ لوگ عزت کے ساتھ جنت کے باغوں میں رہیں گے

احمد رضا خان

یہ ہیں جن کا باغوں میں اعزاز ہوگا

جالندہری

یہی لوگ باغہائے بہشت میں عزت واکرام سے ہوں گے

طاہر القادری

یہی لوگ ہیں جو جنتوں میں معزّز و مکرّم ہوں گے،

علامہ جوادی

یہی لوگ جنّت میں باعزّت طریقہ سے رہنے والے ہیں

محمد جوناگڑھی

یہی لوگ جنتوں میں عزت والے ہوں گے

محمد حسین نجفی

یہی وہ لوگ ہیں جو عزت کے ساتھ باغہائے بہشت میں رہیں گے۔

فَمَالِ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ قِبَلَكَ مُهْطِعِينَ ﴿٣٦﴾

پس کافروں کو کیا ہوگیا کہ آپ کی طرف دوڑے آ رہے ہیں

ابوالاعلی مودودی

پس اے نبیؐ، کیا بات ہے کہ یہ منکرین دائیں اور بائیں سے،

احمد رضا خان

تو ان کافروں کو کیا ہوا تمہاری طرف تیز نگاہ سے دیکھتے ہیں

جالندہری

تو ان کافروں کو کیا ہوا ہے کہ تمہاری طرف دوڑے چلے آتے ہیں

طاہر القادری

تو کافروں کو کیا ہو گیا ہے کہ آپ کی طرف دوڑے چلے آرہے ہیں،

علامہ جوادی

پھر ان کافروں کو کیا ہوگیا ہے کہ آپ کی طرف بھاگے چلے آرہے ہیں

محمد جوناگڑھی

پس کافروں کو کیاہو گیا ہے کہ وه تیری طرف دوڑتے آتے ہیں

محمد حسین نجفی

(اے نبی(ص)) ان کافروں کو کیا ہوگیا ہے کہ وہ ٹکٹکی باندھے آپ(ص) کی طرف دو ڑے چلے آرہے ہیں۔

عَنِ ٱلْيَمِينِ وَعَنِ ٱلشِّمَالِ عِزِينَ ﴿٣٧﴾

دائیں اور بائیں سے ٹولیاں بنا کر

ابوالاعلی مودودی

گروہ در گروہ تمہاری طرف دوڑے چلے آ رہے ہیں؟

احمد رضا خان

داہنے اور بائیں گروہ کے گروہ،

جالندہری

اور) دائیں بائیں سے گروہ گروہ ہو کر (جمع ہوتے جاتے ہیں)

طاہر القادری

دائیں جانب سے (بھی) اور بائیں جانب سے (بھی) گروہ در گروہ،

علامہ جوادی

داہیں بائیں سے گروہ در گروہ

محمد جوناگڑھی

دائیں اور بائیں سے گروه کے گروه

محمد حسین نجفی

دائیں اور بائیں طرف سے گروہ در گروہ۔

أَيَطْمَعُ كُلُّ ٱمْرِئٍۢ مِّنْهُمْ أَن يُدْخَلَ جَنَّةَ نَعِيمٍۢ ﴿٣٨﴾

کیا ہر ایک ان میں سے طمع رکھتا ہے کہ وہ نعمت کے باغ میں داخل کیا جاوے گا

ابوالاعلی مودودی

کیا اِن میں سے ہر ایک یہ لالچ رکھتا ہے کہ وہ نعمت بھری جنت میں داخل کر دیا جائے گا؟

احمد رضا خان

کیا ان میں ہر شخص یہ طمع کرتا ہے کہ چین کے باغ میں داخل کیا جائے،

جالندہری

کیا ان میں سے ہر شخص یہ توقع رکھتا ہے کہ نعمت کے باغ میں داخل کیا جائے گا

طاہر القادری

کیا ان میں سے ہر شخص یہ توقع رکھتا ہے کہ وہ (بغیر ایمان و عمل کے) نعمتوں والی جنت میں داخل کر دیا جائے گا؟،

علامہ جوادی

کیا ان میں سے ہر ایک کی طمع یہ ہے کہ اسے جنت النعیم میں داخل کردیا جائے

محمد جوناگڑھی

کیا ان میں سے ہر ایک کی توقع یہ ہے کہ وه نعمتوں والی جنت میں داخل کیا جائے گا؟

محمد حسین نجفی

کیا ان میں سے ہر ایک یہ طمع و لالچ رکھتا ہے کہ اسے آرام و آسائش والے بہشت میں داخل کر دیا جائے۔

كَلَّآ ۖ إِنَّا خَلَقْنَٰهُم مِّمَّا يَعْلَمُونَ ﴿٣٩﴾

ہرگز نہیں بے شک ہم نے انہیں اس چیز سے پیدا کیا ہے جسے وہ بھی جانتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

ہرگز نہیں ہم نے جس چیز سے اِن کو پیدا کیا ہے اُسے یہ خود جانتے ہیں

احمد رضا خان

ہرگز نہیں، بیشک ہم نے انہیں اس چیز سے بنایا جسے جانتے ہیں

جالندہری

ہرگز نہیں۔ ہم نے ان کو اس چیز سے پیدا کیا ہے جسے وہ جانتے ہیں

طاہر القادری

ہرگز نہیں، بے شک ہم نے انہیں اس چیز سے پیدا کیا ہے جسے وہ (بھی) جانتے ہیں،

علامہ جوادی

ہرگز نہیں انہیں تو معلوم ہے کہ ہم نے انہیں کس چیز سے پیدا کیا ہے

محمد جوناگڑھی

(ایسا) ہرگز نہ ہوگا۔ ہم نے انہیں اس (چیز) سے پیدا کیا ہے جسے وه جانتے ہیں

محمد حسین نجفی

ہرگز نہیں! ہم نے انہیں اس چیز (مادہ) سے پیدا کیا ہے جسے وہ خود جانتے ہیں۔

فَلَآ أُقْسِمُ بِرَبِّ ٱلْمَشَٰرِقِ وَٱلْمَغَٰرِبِ إِنَّا لَقَٰدِرُونَ ﴿٤٠﴾

پس میں مشرقوں اور مغربوں کے پروردگار کی قسم کھاتا ہوں (یعنی اپنی ذات کی) کہ ہم ضرور قادر ہیں

ابوالاعلی مودودی

پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں مشرقوں اور مغربوں کے مالک کی، ہم اِس پر قادر ہیں

احمد رضا خان

تو مجھے قسم ہے اس کی جو سب پُوربوں سب پچھموں کا مالک ہے کہ ضرور ہم قادر ہیں،

جالندہری

ہمیں مشرقوں اور مغربوں کے مالک کی قسم کہ ہم طاقت رکھتے ہیں

طاہر القادری

سو میں مشارق اور مغارب کے رب کی قَسم کھاتا ہوں کہ بے شک ہم پوری قدرت رکھتے ہیں،

علامہ جوادی

میں تمام مشرق و مغرب کے پروردگار کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ہم قدرت رکھنے والے ہیں

محمد جوناگڑھی

پس مجھے قسم ہے مشرقوں اور مغربوں کے رب کی (کہ) ہم یقیناً قادر ہیں

محمد حسین نجفی

پس نہیں! میں قَسم کھاتا ہوں مشرقوں اور مغربوں کے پروردگار کی ہم پوری قدرت رکھتے ہیں۔

عَلَىٰٓ أَن نُّبَدِّلَ خَيْرًۭا مِّنْهُمْ وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوقِينَ ﴿٤١﴾

اس بات پر کہ ہم ان سے بہتر لوگ بدل کر لا سکتے ہیں اور ہم عاجز بھی نہیں ہیں

ابوالاعلی مودودی

کہ اِن کی جگہ اِن سے بہتر لوگ لے آئیں اور کوئی ہم سے بازی لے جانے والا نہیں ہے

احمد رضا خان

کہ ان سے اچھے بدل دیں اور ہم سے کوئی نکل کر نہیں جاسکتا

جالندہری

(یعنی) اس بات پر (قادر ہیں) کہ ان سے بہتر لوگ بدل لائیں اور ہم عاجز نہیں ہیں

طاہر القادری

اس پر کہ ہم بدل کر ان سے بہتر لوگ لے آئیں، اور ہم ہرگز عاجز نہیں ہیں،

علامہ جوادی

اس بات پر کہ ان کے بدلے ان سے بہتر افراد لے آئیں اور ہم عاجز نہیں ہیں

محمد جوناگڑھی

اس پر کہ ان کے عوض ان سے اچھے لوگ لے آئیں اور ہم عاجز نہیں ہیں

محمد حسین نجفی

اس بات پر کہ ہم ان لوگوں کے بدلے ان سے بہتر لے آئیں اور ہم (ایسا کرنے سے) عاجز نہیں ہیں۔

فَذَرْهُمْ يَخُوضُوا۟ وَيَلْعَبُوا۟ حَتَّىٰ يُلَٰقُوا۟ يَوْمَهُمُ ٱلَّذِى يُوعَدُونَ ﴿٤٢﴾

پھر انہیں چھوڑ دو کہ وہ بیہودہ باتوں اور کھیل میں لگے رہیں یہاں تک کہ وہ دن دیکھ لیں جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے

ابوالاعلی مودودی

لہٰذا اِنہیں اپنی بیہودہ باتوں اور اپنے کھیل میں پڑا رہنے دو یہاں تک کہ یہ اپنے اُس دن تک پہنچ جائیں جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے

احمد رضا خان

تو انہیں چھوڑ دو ان کی بیہودگیوں میں پڑے اور کھیلتے ہوئے یہاں تک کہ اپنے اس دن سے ملیں جس کا انہیں وعدہ دیا جاتا ہے،

جالندہری

تو (اے پیغمبر) ان کو باطل میں پڑے رہنے اور کھیل لینے دو یہاں تک کہ جس دن کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ ان کے سامنے آ موجود ہو

طاہر القادری

سو آپ انہیں چھوڑ دیجئے کہ وہ اپنی بے ہودہ باتوں اور کھیل تماشے میں پڑے رہیں یہاں تک کہ اپنے اس دن سے آملیں جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے،

علامہ جوادی

لہذا انہیں چھوڑ دیجئے یہ اپنے باطل میں ڈوبے رہیں اور کھیل تماشہ کرتے رہیں یہاں تک کہ اس دن سے ملاقات کریں جس کا وعدہ کیا گیا ہے

محمد جوناگڑھی

پس تو انہیں جھگڑتا کھیلتا چھوڑ دے یہاں تک کہ یہ اپنے اس دن سے جاملیں جس کا ان سے وعده کیا جاتا ہے

محمد حسین نجفی

تو آپ(ص) انہیں چھوڑئیے کہ وہ بےہودہ باتوں اور کھیل کود میں مشغول رہیں یہاں تک کہ وہ اپنے اس دن سے دوچار ہوں جس کا ان سے وعدہ وعید کیا جا رہا ہے۔

يَوْمَ يَخْرُجُونَ مِنَ ٱلْأَجْدَاثِ سِرَاعًۭا كَأَنَّهُمْ إِلَىٰ نُصُبٍۢ يُوفِضُونَ ﴿٤٣﴾

جس دن وہ دوڑتے ہوئے قبروں سے نکل پڑیں گے گویا کہ وہ ایک نشان کی طرف دوڑے چلے جارہے ہیں

ابوالاعلی مودودی

جب یہ اپنی قبروں سے نکل کر اِس طرح دوڑے جا رہے ہوں گے جیسے اپنے بتوں کے استھانوں کی طرف دوڑ رہے ہوں

احمد رضا خان

جس دن قبروں سے نکلیں گے جھپٹتے ہوئے گویا وہ نشانیوں کی طرف لپک رہے ہیں

جالندہری

اس دن یہ قبر سے نکل کر (اس طرح) دوڑیں گے جیسے (شکاری) شکار کے جال کی طرف دوڑتے ہیں

طاہر القادری

جس دن وہ قبروں سے دوڑتے ہوئے یوں نکلیں گے گویا وہ بتوں کے اَستھانوں کی طرف دوڑے جا رہے ہیں،

علامہ جوادی

جس دن یہ سب قبروں سے تیزی کے ساتھ نکلیں گے جس طرح کسی پرچم کی طرف بھاگے جارہے ہوں

محمد جوناگڑھی

جس دن یہ قبروں سے دوڑتے ہوئے نکلیں گے، گویا کہ وه کسی جگہ کی طرف تیز تیز جا رہے ہیں

محمد حسین نجفی

جس دن وہ قبروں سے اس طرح جلدی جلدی نکلیں گے گویا (اپنے بتوں کے) استھانوں کی طرف دوڑ رہے ہیں۔

خَٰشِعَةً أَبْصَٰرُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌۭ ۚ ذَٰلِكَ ٱلْيَوْمُ ٱلَّذِى كَانُوا۟ يُوعَدُونَ ﴿٤٤﴾

ان کی نگاہیں جھکی ہوں گی ان پر ذلت چھا رہی ہو گی یہی وہ دن ہے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا

ابوالاعلی مودودی

اِن کی نگاہیں جھکی ہوئی ہوں گی، ذلت اِن پر چھا رہی ہوگی وہ دن ہے جس کا اِن سے وعدہ کیا جا رہا ہے

احمد رضا خان

آنکھیں نیچی کیے ہوئے ان پر ذلت سوار، یہ ہے ان کا وہ دن جس کا ان سے وعدہ تھا

جالندہری

ان کی آنکھیں جھک رہی ہوں گی اور ذلت ان پر چھا رہی ہوگی۔ یہی وہ دن ہے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا

طاہر القادری

(ان کا) حال یہ ہو گا کہ ان کی آنکھیں (شرم اور خوف سے) جھک رہی ہوں گی، ذِلت ان پر چھا رہی ہوگی، یہی ہے وہ دن جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا،

علامہ جوادی

ان کی نگاہیں جھکی ہوں گی اور ذلت ان پر چھائی ہوگی اور یہی وہ دن ہوگا جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے

محمد جوناگڑھی

ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی، ان پر ذلت چھا رہی ہوگی، یہ ہے وه دن جس کا ان سے وعده کیا جاتا تھا

محمد حسین نجفی

ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی (اور) ان پر ذلت و رسوائی چھائی ہوگی۔ یہی وہ دن ہے جس کا ان سے وعدہ وعید کیا جاتا تھا۔