Setting
Surah Nooh [Nooh] in Urdu
إِنَّآ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَىٰ قَوْمِهِۦٓ أَنْ أَنذِرْ قَوْمَكَ مِن قَبْلِ أَن يَأْتِيَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ﴿١﴾
بے شک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تھا کہ اپنی قوم کو ڈرا اس سے پہلے کہ ان پر دردناک عذاب آ پڑے
ہم نے نوحؑ کو اس کی قوم کی طرف بھیجا (اس ہدایت کے ساتھ) کہ اپنی قوم کے لوگوں کو خبردار کر دے قبل اس کے کہ ان پر ایک دردناک عذاب آئے
بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا کہ ان کو ڈرا اس سے پہلے کہ ان پر دردناک عذاب آئے
ہم نے نوحؑ کو ان کی قوم کی طرف بھیجا کہ پیشتر اس کے کہ ان پر درد دینے والا عذاب واقع ہو اپنی قوم کو ہدایت کردو
بے شک ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا کہ آپ اپنی قوم کو ڈرائیں قبل اس کے کہ اُنہیں دردناک عذاب آپہنچے،
بیشک ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا کہ اپنی قوم کو دردناک عذاب کے آنے سے پہلے ڈراؤ
یقیناً ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا کہ اپنی قوم کو ڈرا دو (اور خبردار کردو) اس سے پہلے کہ ان کے پاس دردناک عذاب آجائے
بےشک ہم نے نوح(ع) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا کہ اپنی قوم کو ڈراؤ۔ اس سے پہلے کہ ان پر دردناک عذاب آجائے۔
قَالَ يَٰقَوْمِ إِنِّى لَكُمْ نَذِيرٌۭ مُّبِينٌ ﴿٢﴾
اس نے کہا کہ اے میری قوم بے شک میں تمہارے لیے کھلم کھلا ڈرانے والا ہوں
ا س نے کہا \"اے میری قوم کے لوگو، میں تمہارے لیے ایک صاف صاف خبردار کردینے والا (پیغمبر) ہوں
اس نے فرمایا اے میری قوم! میں تمہارے لیے صریح ڈر سنانے والا ہوں،
انہوں نے کہا کہ اے قوم! میں تم کو کھلے طور پر نصیحت کرتا ہوں
اُنہوں نے کہا: اے میری قوم! بے شک میں تمہیں واضح ڈر سنانے والا ہوں،
انہوں نے کہا اے قوم میں تمہارے لئے واضح طور پر ڈرانے والا ہوں
(نوح علیہ السلام نے) کہا اے میری قوم! میں تمہیں صاف صاف ڈرانے واﻻ ہوں
(چنانچہ) انہوں نے کہا کہ اے میری قوم! میں تمہیں ایک کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں۔
أَنِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ وَٱتَّقُوهُ وَأَطِيعُونِ ﴿٣﴾
کہ الله کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اور میرا کہا مانو
(تم کو آگاہ کرتا ہوں) کہ اللہ کی بندگی کرو اور اس سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
کہ اللہ کی بندگی کرو اور اس سے ڈرو اور میرا حکم مانو،
کہ خدا کی عبات کرو اور اس سے ڈرو اور میرا کہا مانو
کہ تم اﷲ کی عبادت کرو اور اُس سے ڈرو اور میری اِطاعت کرو،
کہ اللہ کی عبادت کرو اس سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
کہ تم اللہ کی عبادت کرو اور اسی سے ڈرو اور میرا کہا مانو
کہ تم (صرف) اللہ کی عبادت کرو اور اس (کی مخالفت) سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
يَغْفِرْ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرْكُمْ إِلَىٰٓ أَجَلٍۢ مُّسَمًّى ۚ إِنَّ أَجَلَ ٱللَّهِ إِذَا جَآءَ لَا يُؤَخَّرُ ۖ لَوْ كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿٤﴾
وہ تمہارے لیے تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں ایک وقت مقرر تک مہلت دے گا بے شک الله کا وقت ٹھیرایا ہوا ہے جب آجائے گا تو اس میں تاخیر نہ ہوگی کا ش تم جانتے
اللہ تمہارے گناہوں سے درگزر فرمائے گا اور تمہیں ایک وقت مقرر تک باقی رکھے گا حقیقت یہ ہے کہ اللہ کا مقرر کیا ہوا وقت جب آ جاتا ہے تو پھر ٹالا نہیں جاتا کاش تمہیں اِس کا علم ہو\"
وہ تمہارے کچھ گناہ بخش دے گا اور ایک مقرر میعاد تک تمہیں مہلت دے گا بیشک اللہ کا وعدہ جب آتا ہے ہٹایا نہیں جاتا کسی طرح تم جانتے
وہ تمہارے گناہ بخش دے گا اور (موت کے) وقت مقررہ تک تم کو مہلت عطا کرے گا۔ جب خدا کا مقرر کیا ہوگا وقت آجاتا ہے تو تاخیر نہیں ہوتی۔ کاش تم جانتے ہوتے
وہ تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں مقررہ مدت تک مہلت عطا کرے گا، بے شک اﷲ کی (مقرر کردہ) مدت جب آجائے تو مہلت نہیں دی جاتی، کاش! تم جانتے ہوتے،
وہ تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اور تمہیں ایک مقررہ وقت تک باقی رکھے گا اللہ کا مقررہ وقت جب آجائے گا تو وہ ٹالا نہیں جاسکتا ہے اگر تم کچھ جانتے ہو
تو وه تمہارے گناه بخش دے گا اور تمہیں ایک وقت مقرره تک چھوڑ دے گا۔ یقیناً اللہ کا وعده جب آجاتا ہے تو مؤخر نہیں ہوتا۔ کاش کہ تمہیں سمجھ ہوتی
وہ (خدا) تمہارے (پہلے) گناہ بخش دے گا اور تمہیں ایک مقررہ مدت تک مہلت دے گا (باقی رکھے گا) بےشک جب اللہ کا مقررہ وقت آجاتا ہے تو پھر اسے مؤخر نہیں کیا جا سکتا کاش کہ تم (اس حقیقت کو) سمجھتے۔
قَالَ رَبِّ إِنِّى دَعَوْتُ قَوْمِى لَيْلًۭا وَنَهَارًۭا ﴿٥﴾
کہا اے میرے رب میں نے اپنی قوم کو رات اور دن بلایا
اُس نے عرض کیا \"اے میرے رب، میں نے اپنی قوم کے لوگوں کو شب و روز پکارا
عرض کی اے میرے رب! میں نے اپنی قوم کو رات دن بلایا
جب لوگوں نے نہ مانا تو (نوحؑ نے) خدا سے عرض کی کہ پروردگار میں اپنی قوم کو رات دن بلاتا رہا
نوح (علیہ السلام) نے عرض کیا: اے میرے رب! بے شک میں اپنی قوم کو رات دن بلاتا رہا،
انہوں نے کہا پروردگار میں نے اپنی قوم کو دن میں بھی بلایا اور رات میں بھی
(نوح علیہ السلام نے) کہا اے میرے پرورگار! میں نے اپنی قوم کو رات دن تیری طرف بلایا ہے
آپ(ع) (نوح(ع)) نے کہا اے مرے پروردگار میں نے اپنی قوم کو رات دن دعوت دی۔
فَلَمْ يَزِدْهُمْ دُعَآءِىٓ إِلَّا فِرَارًۭا ﴿٦﴾
پھر وہ میرے بلانے سے اوربھی زيادہ بھاگتے رہے
مگر میری پکار نے اُن کے فرار ہی میں اضافہ کیا
تو میرے بلانے سے انہیں بھاگنا ہی بڑھا
لیکن میرے بلانے سے وہ اور زیادہ گزیر کرتے رہے
لیکن میری دعوت نے ان کے لئے سوائے بھاگنے کے کچھ زیادہ نہیں کیا،
پھر بھی میری دعوت کا کوئی اثر سوائے اس کے نہ ہوا کہ انہوں نے فرار اختیار کیا
مگر میرے بلانے سے یہ لوگ اور زیاده بھاگنے لگے
مگر میری دعوت نے ان کے فرار (گریز) میں اور بھی اضافہ کیا۔
وَإِنِّى كُلَّمَا دَعَوْتُهُمْ لِتَغْفِرَ لَهُمْ جَعَلُوٓا۟ أَصَٰبِعَهُمْ فِىٓ ءَاذَانِهِمْ وَٱسْتَغْشَوْا۟ ثِيَابَهُمْ وَأَصَرُّوا۟ وَٱسْتَكْبَرُوا۟ ٱسْتِكْبَارًۭا ﴿٧﴾
اور بے شک جب کبھی میں نے انہیں بلایا تاکہ تو انہیں معاف کر دے تو انہوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں رکھ لیں اور انہوں نے اپنے کپڑے اوڑھ لیے اور ضد کی اوربہت بڑا تکبر کیا
اور جب بھی میں نے اُن کو بلایا تاکہ تو اُنہیں معاف کر دے، انہوں نے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیں اور اپنے کپڑوں سے منہ ڈھانک لیے اور اپنی روش پر اڑ گئے اور بڑا تکبر کیا
اور میں نے جتنی بار انہیں بلایا کہ تو ان کو بخشے انہوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں دے لیں اور اپنے کپڑے اوڑھ لیے اور ہٹ کی اور بڑا غرور کیا
جب جب میں نے ان کو بلایا کہ (توبہ کریں اور) تو ان کو معاف فرمائے تو انہوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں دے لیں اور کپڑے اوڑھ لئے اور اڑ گئے اور اکڑ بیٹھے
اور میں نے جب (بھی) اُنہیں (ایمان کی طرف) بلایا تاکہ تو انہیں بخش دے تو انہوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں دے لیں اور اپنے اوپر اپنے کپڑے لپیٹ لئے اور (کفر پر) ہٹ دھرمی کی اور شدید تکبر کیا،
اور میں نے جب بھی انہیں دعوت دی کہ تو انہیں معاف کردے تو انہوں نے اپنی انگلیوں کو کانوں میں رکھ لیا اور اپنے کپڑے اوڑھ لئے اور اپنی بات پر اڑ گئے اور شدت سے اکڑے رہے
میں نے جب کبھی انہیں تیری بخشش کے لیے بلایا انہوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیں اور اپنے کپڑوں کو اوڑھ لیا اور اڑ گئے اور بڑا تکبر کیا
اور میں نے جب بھی انہیں دعوت دی کہ (وہ اس لائق ہوں کہ) تو انہیں بخش دے تو انہوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ٹھونس لیں اور اپنے کپڑے اپنے اوپر لپیٹ لئے اور (اپنی روش پر) اڑے رہے اور بڑا تکبر کرتے رہے۔
ثُمَّ إِنِّى دَعَوْتُهُمْ جِهَارًۭا ﴿٨﴾
پھر میں نے انہیں کھلم کھلا بھی بلایا
پھر میں نے ان کو ہانکے پکارے دعوت دی
پھر میں نے انہیں علانیہ بلایا
پھر میں ان کو کھلے طور پر بھی بلاتا رہا
پھر میں نے انہیں بلند آواز سے دعوت دی،
پھر میں نے ان کو علی الاعلان دعوت دی
پھر میں نے انہیں بﺂواز بلند بلایا
پھر بھی میں نے ان کو بآوازِ بلند دعوت دی۔
ثُمَّ إِنِّىٓ أَعْلَنتُ لَهُمْ وَأَسْرَرْتُ لَهُمْ إِسْرَارًۭا ﴿٩﴾
پھر میں نے انہیں علانیہ بھی کہا اور مخفی طور پر بھی کہا
پھر میں نے علانیہ بھی ان کو تبلیغ کی اور چپکے چپکے بھی سمجھایا
پھر میں نے ان سے با علان بھی کہا اور آہستہ خفیہ بھی کہا
اور ظاہر اور پوشیدہ ہر طرح سمجھاتا رہا
پھر میں نے انہیں اِعلانیہ (بھی) سمجھایا اور انہیں پوشیدہ رازدارانہ طور پر (بھی) سمجھایا،
پھر میں نے اعلان بھی کیا اور خفیہ طور سے بھی دعوت دی
اور بیشک میں نےان سے علانیہ بھی کہا اور چپکے چپکے بھی
پھر میں نے انہیں (ہر طرح دعوت دی) کھلم کھلا بھی اور چپکے چپکے بھی۔
فَقُلْتُ ٱسْتَغْفِرُوا۟ رَبَّكُمْ إِنَّهُۥ كَانَ غَفَّارًۭا ﴿١٠﴾
پس میں نے کہا اپنے رب سے بخشش مانگو بے شک وہ بڑا بخشنے والا ہے
میں نے کہا اپنے رب سے معافی مانگو، بے شک وہ بڑا معاف کرنے والا ہے
تو میں نے کہا اپنے رب سے معافی مانگو وہ بڑا معاف فرمانے والا ہے
اور کہا کہ اپنے پروردگار سے معافی مانگو کہ وہ بڑا معاف کرنے والا ہے
پھر میں نے کہا کہ تم اپنے رب سے بخشش طلب کرو، بے شک وہ بڑا بخشنے والا ہے،
اور کہا کہ اپنے پروردگار سے استغفار کرو کہ وہ بہت زیادہ بخشنے والا ہے
اور میں نے کہا کہ اپنے رب سے اپنے گناه بخشواؤ (اور معافی مانگو) وه یقیناً بڑا بخشنے واﻻ ہے
(چنانچہ) میں نے (ان سے) کہا کہ اپنے پروردگار سے مغفرت طلب کرو وہ یقیناً بڑا بخشنے والا ہے۔
يُرْسِلِ ٱلسَّمَآءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًۭا ﴿١١﴾
وہ آسمان سے تم پر (موسلا داھار) مینہ برسائے گا
وہ تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا
تم پر شراٹے کا (موسلا دھار) مینھ بھیجے گا،
وہ تم پر آسمان سے لگاتار مینہ برسائے گا
وہ تم پر بڑی زوردار بارش بھیجے گا،
وہ تم پر موسلا دھار پانی برسائے گا
وه تم پر آسمان کو خوب برستا ہوا چھوڑ دے گا
وہ تم پر آسمان سے موسلادھار بارش برسائے گا۔
وَيُمْدِدْكُم بِأَمْوَٰلٍۢ وَبَنِينَ وَيَجْعَل لَّكُمْ جَنَّٰتٍۢ وَيَجْعَل لَّكُمْ أَنْهَٰرًۭا ﴿١٢﴾
اور مال اور اولاد سے تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے لیے باغ بنادے گا اور تمہارے لیے نہریں بنا دے گا
تمہیں مال اور اولاد سے نوازے گا، تمہارے لیے باغ پیدا کرے گا اور تمہارے لیے نہریں جاری کر دے گا
اور مال اور بیٹوں سے تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے لیے باغ بنادے گا اور تمہارے لیے نہریں بنائے گا
اور مال اور بیٹوں سے تمہاری مدد فرمائے گا اور تمہیں باغ عطا کرے گا اور ان میں تمہارے لئے نہریں بہا دے گا
اور تمہاری مدد اَموال اور اولاد کے ذریعے فرمائے گا اور تمہارے لئے باغات اُگائے گا اور تمہارے لئے نہریں جاری کر دے گا،
اور اموال و اولاد کے ذریعہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے لئے باغات اور نہریں قرار دے گا
اور تمہیں خوب پے درپے مال اور اوﻻد میں ترقی دے گا اور تمہیں باغات دے گا اور تمہارے لیے نہریں نکال دے گا
اور مال و اولاد سے تمہاری مدد فرمائے گا اور تمہارے لئے باغات پیدا کرے گا اور تمہارے لئے نہریں قرار دے گا۔
مَّا لَكُمْ لَا تَرْجُونَ لِلَّهِ وَقَارًۭا ﴿١٣﴾
تمہیں کیا ہو گیا تم الله کی عظمت کا خیال نہیں رکھتے
تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ اللہ کے لیے تم کسی وقار کی توقع نہیں رکھتے؟
تمہیں کیا ہوا اللہ سے عزت حاصل کرنے کی امید نہیں کرتے
تم کو کیا ہوا ہے کہ تم خدا کی عظمت کا اعتقاد نہیں رکھتے
تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اﷲ کی عظمت کا اِعتقاد اور معرفت نہیں رکھتے،
آخر تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم خدا کی عظمت کا خیال نہیں کرتے ہو
تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی برتری کا عقیده نہیں رکھتے
تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی عظمت کی پروانہیں کرتے؟
وَقَدْ خَلَقَكُمْ أَطْوَارًا ﴿١٤﴾
حالانکہ اس نے تمہیں کئی طرح سے بنا یا ہے
حالانکہ اُس نے طرح طرح سے تمہیں بنایا ہے
حالانکہ اس نے تمہیں طرح طرح بنایا
حالانکہ اس نے تم کو طرح طرح (کی حالتوں) کا پیدا کیا ہے
حالانکہ اس نے تمہیں طرح طرح کی حالتوں سے پیدا فرمایا،
جب کہ اسی نے تمہیں مختلف انداز میں پیدا کیا ہے
حاﻻنکہ اس نے تمہیں طرح طرح سے پیدا کیا ہے
حالانکہ اس نے تمہیں طرح طرح سے خلق کیا ہے۔
أَلَمْ تَرَوْا۟ كَيْفَ خَلَقَ ٱللَّهُ سَبْعَ سَمَٰوَٰتٍۢ طِبَاقًۭا ﴿١٥﴾
کیا تم نہیں دیکھتے کہ الله نے سات آسمان اوپر تلے (کیسے) بنائے ہیں
کیا دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ نے کس طرح سات آسمان تہ بر تہ بنائے
کیا تم نہیں دیکھتے اللہ نے کیونکر سات آسمان بنائے ایک پر ایک،
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے سات آسمان کیسے اوپر تلے بنائے ہیں
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اﷲ نے کس طرح سات (یا متعدّد) آسمانی کرّے باہمی مطابقت کے ساتھ (طبق در طبق) پیدا فرمائے،
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے کس طرح تہ بہ تہ سات آسمان بنائے ہیں
کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالیٰ نے اوپر تلے کس طرح سات آسمان پیدا کر دیئے ہیں
کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ نے کس طرح سات آسمان تہہ بر تہہ بنا ئے؟
وَجَعَلَ ٱلْقَمَرَ فِيهِنَّ نُورًۭا وَجَعَلَ ٱلشَّمْسَ سِرَاجًۭا ﴿١٦﴾
اوران میں چاند کو چمکتا ہوا بنایا اور آفتاب کو چراغ بنا دیا
اور اُن میں چاند کو نور اور سورج کو چراغ بنایا؟
اور ان میں چاند کو روشن کیا اور سورج کو چراغ
اور چاند کو ان میں (زمین کا) نور بنایا ہے اور سورج کو چراغ ٹھہرایا ہے
اور اس نے ان میں چاند کو روشن کیا اور اس نے سورج کو چراغ (یعنی روشنی اور حرارت کا منبع) بنایا،
اور قمر کو ان میں روشنی اور سورج کو روشن چراغ بنایا ہے
اور ان میں چاند کو جگمگاتا بنایا ہے اور سورج کو روشن چراغ بنایا ہے
اور ان میں چاند کو نور اور سورج کو چراغ بنایا۔
وَٱللَّهُ أَنۢبَتَكُم مِّنَ ٱلْأَرْضِ نَبَاتًۭا ﴿١٧﴾
اور الله ہی نے تمہیں زمین میں سے ایک خاص طور پر پیدا کیا
اور اللہ نے تم کو زمین سے عجیب طرح اگایا
اور اللہ نے تمہیں سبزے کی طرح زمین سے اُگایا
اور خدا ہی نے تم کو زمین سے پیدا کیا ہے
اور اﷲ نے تمہیں زمین سے سبزے کی مانند اُگایا٭، ٭ اَرضی زندگی میں پودوں کی طرح حیاتِ اِنسانی کی اِبتداء اور نشو و نما بھی کیمیائی اور حیاتیاتی مراحل سے گزرتے ہوئے تدریجاً ہوئی، اِسی لئے اِسے اَنبَتَکُم مِّنَ الاَرضِ نَبَاتًا کے بلیغ اِستعارہ کے ذریعے بیان کیا گیا ہے۔
اور اللہ ہی نے تم کو زمین سے پیدا کیا ہے
اور تم کو زمین سے ایک (خاص اہتمام سے) اگایا ہے (اور پیدا کیا ہے)
اور تمہیں خاص طرح زمین سے اگایا ہے۔
ثُمَّ يُعِيدُكُمْ فِيهَا وَيُخْرِجُكُمْ إِخْرَاجًۭا ﴿١٨﴾
پھر وہ تمہیں اسی میں لوٹائے گا اور اسی میں سے (پھر) باہر نکالے گا
پھر وہ تمہیں اِسی زمین میں واپس لے جائے گا اور اِس سے یکایک تم کو نکال کھڑا کرے گا
پھر تمہیں اسی میں لے جائے گا اور دبارہ نکالے گا
پھر اسی میں تمہیں لوٹا دے گا اور (اسی سے) تم کو نکال کھڑا کرے گا
پھر تم کو اسی (زمین) میں لوٹا دے گا اور (پھر) تم کو (اسی سے دوبارہ) باہر نکالے گا،
پھر تمہیں اسی میں لے جائے گا اور پھر نئی شکل میں نکالے گا
پھر تمہیں اسی میں لوٹا لے جائے گا اور (ایک خاص طریقہ) سے پھر نکالے گا
پھر تمہیں اس میں لوٹائے گا اور پھر اسی سے (دوبارہ) نکالے گا۔
وَٱللَّهُ جَعَلَ لَكُمُ ٱلْأَرْضَ بِسَاطًۭا ﴿١٩﴾
اور الله ہی نے تمہارے لیے زمین کو فرش بنایا ہے
اور اللہ نے زمین کو تمہارے لیے فرش کی طرح بچھا دیا
اور اللہ نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا بنایا،
اور خدا ہی نے زمین کو تمہارے لئے فرش بنایا
اور اﷲ نے تمہارے لئے زمین کو فرش بنا دیا،
اور اللہ ہی نے تمہارے لئے زمین کو فرش بنادیا ہے
اور تمہارے لیے زمین کو اللہ تعالیٰ نے فرش بنادیا ہے
اور اللہ نے ہی تمہارے لئے زمین کو بچھونا بنایا ہے۔
لِّتَسْلُكُوا۟ مِنْهَا سُبُلًۭا فِجَاجًۭا ﴿٢٠﴾
تاکہ تم اس کے کھلے راستوں میں چلو
تاکہ تم اس کے اندر کھلے راستوں میں چلو\"
کہ اس کے وسیع راستوں میں چلو،
تاکہ اس کے بڑے بڑے کشادہ رستوں میں چلو پھرو
تاکہ تم اس کے کشادہ راستوں میں چلو پھرو،
تاکہ تم اس میں مختلف کشادہ راستوں پر چلو
تاکہ تم اس کی کشاده راہوں میں چلو پھرو
تاکہ تم اس کے کشادہ راستوں میں چلو پھرو۔
قَالَ نُوحٌۭ رَّبِّ إِنَّهُمْ عَصَوْنِى وَٱتَّبَعُوا۟ مَن لَّمْ يَزِدْهُ مَالُهُۥ وَوَلَدُهُۥٓ إِلَّا خَسَارًۭا ﴿٢١﴾
نوح نے کہا اے میرے رب بے شک انہوں نے میرا کہنا نہ مانا اور اس کو مانا جس کو اس کے مال اور اولاد نے نقصان کے سوا کچھ بھی فائد نہں دیا
نوحؑ نے کہا، \"میرے رب، اُنہوں نے میری بات رد کر دی اور اُن (رئیسوں) کی پیروی کی جو مال اور اولاد پا کر اور زیادہ نامراد ہو گئے ہیں
نوح نے عرض کی، اے میرے رب! انہوں نے میری نافرمانی کی اور ایسے کے پیچھے ہولیے جیسے اس کے مال اور اولاد نے نقصان ہی بڑھایا
(اس کے بعد) نوح نے عرض کی کہ میرے پروردگار! یہ لوگ میرے کہنے پر نہیں چلے اور ایسوں کے تابع ہوئے جن کو ان کے مال اور اولاد نے نقصان کے سوا کچھ فائدہ نہیں دیا
نوح (علیہ السلام)نے عرض کیا: اے میرے رب! انہوں نے میری نافرمانی کی اور اُس (سرکش رؤساء کے طبقے) کی پیروی کرتے رہے جس کے مال و دولت اور اولاد نے انہیں سوائے نقصان کے اور کچھ نہیں بڑھایا،
اور نوح نے کہا کہ پروردگار ان لوگوں نے میری نافرمانی کی ہے اور اس کا اتباع کرلیا ہے جو مال و اولاد میں سوائے گھاٹے کے کچھ نہیں دے سکتا ہے
نوح (علیہ السلام) نے کہا اے میرے پروردگار! ان لوگوں نے میری تو نافرمانی کی اور ایسوں کی فرمانبرداری کی جن کے مال واوﻻد نے ان کو (یقیناً) نقصان ہی میں بڑھایا ہے
نوح(ع) نے(بارگاہِ خداوندی میں) عرض کیا اے میرے پروردگار ان لوگوں نے میری نافرمانی کی ہے اور ان (بڑے) لوگوں کی پیروی کی ہے جن کے مال و اولاد نے ان کے خسارے میں اضافہ کیا ہے (اور کوئی فائدہ نہیں پہنچایا)۔
وَمَكَرُوا۟ مَكْرًۭا كُبَّارًۭا ﴿٢٢﴾
اور انہوں نے بڑی زبردست چال چلی
اِن لوگوں نے بڑا بھاری مکر کا جال پھیلا رکھا ہے
اور بہت بڑا داؤ ں کھیلے
اور وہ بڑی بڑی چالیں چلے
اور (عوام کو گمراہی میں رکھنے کے لئے) وہ بڑی بڑی چالیں چلتے رہے،
اور ان لوگوں نے بہت بڑا مکر کیا ہے
اور ان لوگوں نے بڑا سخت فریب کیا
اور انہوں نے (میرے خلاف) بڑا مکر و فریب کیا ہے۔
وَقَالُوا۟ لَا تَذَرُنَّ ءَالِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّۭا وَلَا سُوَاعًۭا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًۭا ﴿٢٣﴾
اور کہا تم اپنے معبودوں کوہرگز نہ چھوڑو اور نہ ودّ اور سواع اور یغوث اور یعوق اورنسرکو چھوڑو
اِنہوں نے کہا ہرگز نہ چھوڑو اپنے معبودوں کو، اور نہ چھوڑو وَدّ اور سُواع کو، اور نہ یَغُوث اور یَعُوق اور نَسر کو
اور بولے ہرگز نہ چھوڑنا اپنے خداؤں کو اور ہرگز نہ چھوڑنا ودّ اور سواع اور یغوث اور یعوق اور نسر کو
اور کہنے لگے کہ اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا اور ود اور سواع اور یغوث اور یعقوب اور نسر کو کبھی ترک نہ کرنا
اور کہتے رہے کہ تم اپنے معبودوں کو مت چھوڑنا اور وَدّ اور سُوَاع اور یَغُوث اور یَعُوق اور نَسر (نامی بتوں) کو (بھی) ہرگز نہ چھوڑنا،
اور لوگوں سے کہا ہے کہ خبردار اپنے خداؤں کو مت چھوڑ دینا اور ود, سواع, یغوث, یعوق, نسر کو نظرانداز نہ کردینا
اور کہا انہوں نے کہ ہرگز اپنے معبودوں کو نہ چھوڑنا اور نہ ود اور سواع اور یغوث اور یعوق اور نسر کو (چھوڑنا)
اور انہوں نے(عام لوگوں سے) کہا کہ (نوح(ع) کے کہنے پر) اپنے خداؤں کو ہرگز نہ چھوڑو۔ اور نہ ہی وَد اور سُواع کو چھوڑو اور نہ ہی یغوث و یعوق اور نسر کو چھوڑو۔
وَقَدْ أَضَلُّوا۟ كَثِيرًۭا ۖ وَلَا تَزِدِ ٱلظَّٰلِمِينَ إِلَّا ضَلَٰلًۭا ﴿٢٤﴾
اور انہوں نے بہتوں کو گمراہ کر دیا اور (اب آپ) ان ظالموں کی گمراہی اور بڑھا دیجیئے
انہوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کیا ہے، اور تو بھی اِن ظالموں کو گمراہی کے سوا کسی چیز میں ترقی نہ دے\"
اور بیشک انہوں نے بہتوں کو بہکایا اور تو ظالموں کو زیادہ نہ کرنا مگر گمراہی
(پروردگار) انہوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کردیا ہے۔ تو تُو ان کو اور گمراہ کردے
اور واقعی انہوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کیا، سو (اے میرے رب!) تو (بھی ان) ظالموں کو سوائے گمراہی کے (کسی اور چیز میں) نہ بڑھا،
انہوں نے بہت سوں کو گمراہ کردیا ہے اب تو ظالموں کے لئے ہلاکت کے علاوہ کوئی اضافہ نہ کرنا
اور انہوں نے بہت سے لوگوں کو گمراه کیا (الٰہی) تو ان ﻇالموں کی گمراہی اور بڑھا
اور انہوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کر دیا ہے (یا اللہ) تو بھی ان کی گمراہی کے سوا اور کسی چیز میں اضافہ نہ کر۔
مِّمَّا خَطِيٓـَٰٔتِهِمْ أُغْرِقُوا۟ فَأُدْخِلُوا۟ نَارًۭا فَلَمْ يَجِدُوا۟ لَهُم مِّن دُونِ ٱللَّهِ أَنصَارًۭا ﴿٢٥﴾
وہ اپنے گناہوں کے سبب سے غرق کر دیئے گئے پھر دوزخ میں داخل کیے گئے پس انہوں نے اپنے لیے سوائے الله کے کوئی مددگار نہ پایا
اپنی خطاؤں کی بنا پر ہی وہ غرق کیے گئے اور آگ میں جھونک دیے گئے، پھر انہوں نے اپنے لیے اللہ سے بچانے والا کوئی مددگار نہ پایا
اپنی کیسی خطاؤں پر ڈبوئے گئے پھر آگ میں داخل کیے گئے تو انہوں نے اللہ کے مقابل اپنا کوئی مددگار نہ پایا
(آخر) وہ اپنے گناہوں کے سبب پہلے غرقاب کردیئے گئے پھر آگ میں ڈال دیئے گئے۔ تو انہوں نے خدا کے سوا کسی کو اپنا مددگار نہ پایا
(بالآخر) وہ اپنے گناہوں کے سبب غرق کر دئیے گئے، پھر آگ میں ڈال دئیے گئے، سو وہ اپنے لئے اﷲ کے مقابل کسی کو مددگار نہ پا سکے،
یہ سب اپنی غلطیوں کی بنا پر غرق کئے گئے ہیں اور پھر جہنم ّمیں داخل کردیئے گئے ہیں اور خدا کے علاوہ انہیں کوئی مددگار نہیں ملا ہے
یہ لوگ بہ سبب اپنے گناہوں کے ڈبو دیئے گئے اور جہنم میں پہنچا دیئے گئے اور اللہ کے سوا اپنا کوئی مددگار انہوں نے نہ پایا
(چنانچہ) وہ اپنی خطاؤں کی وجہ سے غرق کر دئیے گئے پھر آگ میں ڈال دئیے گئے پھر انہوں نے اللہ (کے عذاب) سے بچانے والے کوئی مددگار نہ پا ئے۔
وَقَالَ نُوحٌۭ رَّبِّ لَا تَذَرْ عَلَى ٱلْأَرْضِ مِنَ ٱلْكَٰفِرِينَ دَيَّارًا ﴿٢٦﴾
اور نوح نے کہا اے میرے رب زمین پر کافروں میں سے کوئی رہنے والا نہ چھوڑ
اور نوحؑ نے کہا، \"میرے رب، اِن کافروں میں سے کوئی زمین پر بسنے والا نہ چھوڑ
اور نوح نے عرض کی، اے میرے رب! زمین پر کافروں میں سے کوئی بسنے والا نہ چھوڑ،
اور (پھر) نوحؑ نے (یہ) دعا کی کہ میرے پروردگار اگر کسی کافر کو روئے زمین پر بسا نہ رہنے دے
اور نوح (علیہ السلام) نے عرض کیا: اے میرے رب! زمین پر کافروں میں سے کوئی بسنے والا باقی نہ چھوڑ،
اور نوح نے کہا کہ پروردگار اس زمین پر کافروں میں سے کسی بسنے والے کو نہ چھوڑنا
اور (حضرت) نوح (علیہ السلام) نے کہا کہ اے میرے پالنے والے! تو روئے زمین پر کسی کافر کو رہنے سہنے واﻻ نہ چھوڑ
اور نوح(ع) نے کہا اے میرے پروردگار! تو ان کافروں میں سے کوئی بھی رُوئے زمین پر بسنے والا نہ چھوڑ۔
إِنَّكَ إِن تَذَرْهُمْ يُضِلُّوا۟ عِبَادَكَ وَلَا يَلِدُوٓا۟ إِلَّا فَاجِرًۭا كَفَّارًۭا ﴿٢٧﴾
اگر تو نے ان کو چھوڑ دیا تو تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور نسل بھی جو ہو گی تو فاجر اور کافر ہی ہو گی
اگر تو نے اِن کو چھوڑ دیا تو یہ تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور اِن کی نسل سے جو بھی پیدا ہوگا بدکار اور سخت کافر ہی ہوگا
بیشک اگر تو انہیں رہنے دے گا تو تیرے بندوں کو گمراہ کردیں گے اور ان کے اولاد ہوگی تو وہ بھی نہ ہوگی مگر بدکار بڑی ناشکر
اگر تم ان کو رہنے دے گا تو تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور ان سے جو اولاد ہوگی وہ بھی بدکار اور ناشکر گزار ہوگی
بے شک اگر تو اُنہیں (زندہ) چھوڑے گا تو وہ تیرے بندوں کو گمراہ کرتے رہیں گے، اور وہ بدکار (اور) سخت کافر اولاد کے سوا کسی کو جنم نہیں دیں گے،
کہ تو انہیں چھوڑ دے گا تو تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور فاجر و کافر کے علاوہ کوئی اولاد بھی نہ پیدا کریں گے
اگر تو انہیں چھوڑ دے گا تو (یقیناً) یہ تیرے (اور) بندوں کو (بھی) گمراه کر دیں گے اور یہ فاجروں اور ڈھیٹ کافروں ہی کو جنم دیں گے
اگر تو انہیں چھوڑے گا تو یہ تیرے بندوں کو گمراہ کرینگے اور بدکار اور سخت کافر کے سوا کسی اور کو جنم نہیں دیں گے۔
رَّبِّ ٱغْفِرْ لِى وَلِوَٰلِدَىَّ وَلِمَن دَخَلَ بَيْتِىَ مُؤْمِنًۭا وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَٱلْمُؤْمِنَٰتِ وَلَا تَزِدِ ٱلظَّٰلِمِينَ إِلَّا تَبَارًۢا ﴿٢٨﴾
اے میرے رب مجھے اور میرے ماں باپ کو بخش دے اور اس کی جو میرے گھر میں ایماندار ہو کر داخل ہوجائے اور ایماندار مردوں اور عورتوں کو اور ظالموں کو تو بربادی کے سوا اور کچھ زیادہ نہ کر
میرے رب، مجھے اور میرے والدین کو اور ہر اس شخص کو جو میرے گھر میں مومن کی حیثیت سے داخل ہوا ہے، اور سب مومن مردوں اور عورتوں کو معاف فرما دے، اور ظالموں کے لیے ہلاکت کے سوا کسی چیز میں اضافہ نہ کر\"
اے میرے رب مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو اور اسے جو ایمان کے ساتھ میرے گھر میں ہے اور سب مسلمان مردوں اور سب مسلمان عورتوں کو، اور کافروں کو نہ بڑھا مگر تباہی
اے میرے پروردگار مجھ کو اور میرے ماں باپ کو اور جو ایمان لا کر میرے گھر میں آئے اس کو اور تمام ایمان والے مردوں اور ایمان والی عورتوں کو معاف فرما اور ظالم لوگوں کے لئے اور زیادہ تباہی بڑھا
اے میرے رب! مجھے بخش دے اور میرے والدین کو اور ہر اس شخص کو جو مومن ہو کر میرے گھر میں داخل ہوا اور (جملہ) مومن مردوں کو اور مومن عورتوں کو، اور ظالموں کے لئے سوائے ہلاکت کے کچھ (بھی) زیادہ نہ فرما،
پروردگار مجھے اور میرے والدین کو اور جو ایمان کے ساتھ میرے گھر میں داخل ہوجائیں اور تمام مومنین و مومنات کو بخش دے اور ظالموں کے لئے ہلاکت کے علاوہ کسی شے میں اضافہ نہ کرنا
اے میرے پروردگار! تو مجھے اور میرے ماں باپ اور جو بھی ایمان کی حالت میں میرے گھر میں آئے اور تمام مومن مردوں اور عورتوں کو بخش دے اور کافروں کو سوائے بربادی کے اور کسی بات میں نہ بڑھا
اے میرے پروردگار! مجھے اور میرے والدین کو بخش دے اور ہر اس شخص کو بخش دے جو مؤمن ہو کر میرے گھر میں داخل ہو اور سب مؤمنین و مؤمنات کی مغفرت فرما اور کافروں کی ہلاکت کے سوا اور کسی چیز میں اضافہ نہ کر۔