Setting
Surah The emissaries [Al-Mursalat] in Urdu
وَٱلْمُرْسَلَٰتِ عُرْفًۭا ﴿١﴾
ان ہواؤں کی قسم ہے جو نفع پہنچانے کے لیے بھیجی جاتی ہیں
قسم ہے اُن (ہواؤں) کی جو پے در پے بھیجی جاتی ہیں
قسم ان کی جو بھیجی جاتی ہیں لگاتار
ہواؤں کی قسم جو نرم نرم چلتی ہیں
نرم و خوش گوار ہواؤں کی قَسم جو پے در پے چلتی ہیں،
ان کی قسم جنہیں تسلسل کے ساتھ بھیجا گیا ہے
دل خوش کن چلتی ہواؤں کی قسم
قَسم ہے ان کی جو مسلسل چھوڑ دی جاتی ہیں۔
فَٱلْعَٰصِفَٰتِ عَصْفًۭا ﴿٢﴾
پھر ان ہواؤں کی جو تندی سے چلتی ہیں
پھر طوفانی رفتار سے چلتی ہیں
پھر زور سے جھونکا دینے والیاں،
پھر زور پکڑ کر جھکڑ ہو جاتی ہیں
پھر تند و تیز ہواؤں کی قَسم جو شدید جھونکوں سے چلتی ہیں،
پھر تیز رفتاری سے چلنے والی ہیں
پھر زور سے جھونکا دینے والیوں کی قسم
پھر (آندھی کی طرح) تیز و تند چلتی ہیں۔
وَٱلنَّٰشِرَٰتِ نَشْرًۭا ﴿٣﴾
اوران ہواؤں کی جو بادلوں کو اٹھا کر پھیلاتی ہیں
اور (بادلوں کو) اٹھا کر پھیلاتی ہیں
پھر ابھار کر اٹھانے والیاں
اور (بادلوں کو) پھاڑ کر پھیلا دیتی ہیں
اور ان کی قَسم جو بادلوں کو ہر طرف پھیلا دیتی ہیں،
اور قسم ہے ان کی جو اشیائ کو منتشر کرنے والی ہیں
پھر (ابر کو) ابھار کر پراگنده کرنے والیوں کی قسم
جو (بادلوں کو) پھیلانے والی ہیں۔
فَٱلْفَٰرِقَٰتِ فَرْقًۭا ﴿٤﴾
پھر ان ہواؤں کی جو بادلوں کو متفرق کر دیتی ہیں
پھر (اُن کو) پھاڑ کر جدا کرتی ہیں
پھر حق ناحق کو خوب جدا کرنے والیاں،
پھر ان کو پھاڑ کر جدا جدا کر دیتی ہیں
پھر ان کی قَسم جو (اُنہیں) پھاڑ کر جدا جدا کر دیتی ہیں،
پھر انہیں آپس میں جدا کرنے والی ہیں
پھر حق وباطل کو جدا جدا کر دینے والے
پھر (انہیں) متفرق کر دیتی ہیں۔
فَٱلْمُلْقِيَٰتِ ذِكْرًا ﴿٥﴾
پھر ان ہواؤں کی جو (دل میں) الله کی یاد کا القا کرتی ہیں
پھر (دلوں میں خدا کی) یاد ڈالتی ہیں
پھر ان کی قسم جو ذکر کا لقا کرتی ہیں
پھر فرشتوں کی قسم جو وحی لاتے ہیں
پھر ان کی قَسم جو نصیحت لانے والی ہیں،
پھر ذ کر کو نازل کرنے والی ہیں
اور وحی ﻻنے والے فرشتوں کی قسم
پھر (دلوں میں) یاد (الٰہی) ڈالتی ہیں۔
عُذْرًا أَوْ نُذْرًا ﴿٦﴾
الزام اتارنے یا ڈرانے کے لیے
عذر کے طور پر یا ڈراوے کے طور پر
حجت تمام کرنے یا ڈرانے کو،
تاکہ عذر (رفع) کردیا جائے یا ڈر سنا دیا جائے
حجت تمام کرنے یا ڈرانے کے لئے،
تاکہ عذر تمام ہو یا خوف پیدا کرایا جائے
جو (وحی) الزام اتارنے یا آگاه کردینے کے لیے ہوتی ہے
(حجت تمام کر کے) عذر قطع کرنے کیلئے یا ڈراوے کیلئے۔
إِنَّمَا تُوعَدُونَ لَوَٰقِعٌۭ ﴿٧﴾
جن کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ ضرور ہونے والی ہے
جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے وہ ضرور واقع ہونے والی ہے
بیشک جس بات کا تم وعدہ دیے جاتے ہو ضرور ہونی ہے
کہ جس بات کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ ہو کر رہے گی
بیشک جو وعدۂ (قیامت) تم سے کیا جا رہا ہے وہ ضرور پورا ہو کر رہے گا،
جس چیز کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ بہرحال واقع ہونے والی ہے
جس چیز کا تم سے وعده کیا جاتا ہے وہ یقیناً ہونے والی ہے
بےشک جس چیز کا تم سے وعدہ وعید کیا جا رہا ہے وہ ضرور واقع ہو نے والی ہے۔
فَإِذَا ٱلنُّجُومُ طُمِسَتْ ﴿٨﴾
پس جب ستارے مٹا دیئے جائیں گے
پھر جب ستارے ماند پڑ جائیں گے
پھر جب تارے محو کردیے جائیں،
جب تاروں کی چمک جاتی رہے
پھر جب ستاروں کی روشنی زائل کر دی جائے گی،
پھر جب ستاروں کی چمک ختم ہوجائے
پس جب ستارے بے نور کردئے جائیں گے
پس جب ستارے گرائے جائیں گے۔
وَإِذَا ٱلسَّمَآءُ فُرِجَتْ ﴿٩﴾
اورجب آسمان پھٹ جائیں گے
اور آسمان پھاڑ دیا جائے گا
اور جب آسمان میں رخنے پڑیں،
اور جب آسمان پھٹ جائے
اور جب آسمانی کائنات میں شگاف ہو جائیں گے،
اور آسمانوں میں شگاف پیدا ہوجائے
اور جب آسمان توڑ پھوڑ دیا جائے گا
اور آسمان پھاڑ دیا جائے گا۔
وَإِذَا ٱلْجِبَالُ نُسِفَتْ ﴿١٠﴾
اورجب پہاڑ اڑائے جائیں گے
اور پہاڑ دھنک ڈالے جائیں گے
اور جب پہاڑ غبار کرکے اڑا دیے جا ئیں،
اور جب پہاڑ اُڑے اُڑے پھریں
اور جب پہاڑ (ریزہ ریزہ کر کے) اُڑا دیے جائیں گے،
اور جب پہاڑ اُڑنے لگیں
اور جب پہاڑ ٹکڑے ٹکڑے کر کے اڑا دیئے جائیں گے
اور جب پہاڑ (ریزہ ریزہ کر کے) اڑا دیئے جائیں گے۔
وَإِذَا ٱلرُّسُلُ أُقِّتَتْ ﴿١١﴾
اور جب رسول وقت معین پرجمع کیے جائیں گے
اور رسولوں کی حاضری کا وقت آ پہنچے گا (اس روز وہ چیز واقع ہو جائے گی)
اور جب رسولوں کا وقت آئے
اور جب پیغمبر فراہم کئے جائیں
اور جب پیغمبر وقتِ مقررہ پر (اپنی اپنی اُمتوں پر گواہی کے لئے) جمع کئے جائیں گے،
اور جب سارے پیغمبر علیھ السّلام ایک وقت میں جمع کرلئے جائیں
اور جب رسولوں کو وقت مقرره پر ﻻیا جائے گا
اور جب رسول(ع) وقتِ معیّن پر حاضر کئے جائیں گے۔
لِأَىِّ يَوْمٍ أُجِّلَتْ ﴿١٢﴾
کس دن کے لیے تاخیر کی گئی تھی
کس روز کے لیے یہ کام اٹھا رکھا گیا ہے؟
کس دن کے لیے ٹھہرائے گئے تھے،
بھلا (ان امور میں) تاخیر کس دن کے لئے کی گئی؟
بھلا کس دن کے لئے (ان سب اُمور کی) مدت مقرر کی گئی ہے،
بھلا کس دن کے لئے ان باتوں میں تاخیر کی گئی ہے
کس دن کے لیے (ان سب کو) مؤخر کیا گیا ہے؟
(آخر) کس دن کیلئے یہ تاخیر کی گئی؟
لِيَوْمِ ٱلْفَصْلِ ﴿١٣﴾
فیصلہ کے دن کے لیے
فیصلے کے روز کے لیے
روز فیصلہ کے لیے،
فیصلے کے دن کے لئے
فیصلہ کے دن کے لئے،
فیصلہ کے دن کے لئے
فیصلے کے دن کے لیے
فیصلے کے دن کے لئے۔
وَمَآ أَدْرَىٰكَ مَا يَوْمُ ٱلْفَصْلِ ﴿١٤﴾
اور آپکو کیا معلوم کہ فیصلہ کا دن کیا ہے
اور تمہیں کیا خبر کہ وہ فیصلے کا دن کیا ہے؟
اور تو کیا جانے وہ روز فیصلہ کیا ہے
اور تمہیں کیا خبر کہ فیصلے کا دن کیا ہے؟
اور آپ کو کس نے بتایا کہ فیصلہ کا دن کیا ہے،
اور آپ کیاجانیں کہ فیصلہ کا دن کیا ہے
اور تجھے کیا معلوم کہ فیصلے کا دن کیا ہے؟
تجھے کیا معلوم کہ فیصلے کا دن کیا ہے؟
وَيْلٌۭ يَوْمَئِذٍۢ لِّلْمُكَذِّبِينَ ﴿١٥﴾
اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے
تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے
جھٹلانے والوں کی اس دن خرابی
اس دن جھٹلانے والوں کے لئے خرابی ہے
اس دن جھٹلانے والوں کے لئے خرابی (و تباہی) ہے،
اس دن جھٹلانے والوں کے لئے جہنمّ ہے
اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
تباہی ہے اس دن کے جھٹلانے والوں کیلئے۔
أَلَمْ نُهْلِكِ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿١٦﴾
کیا ہم نے پہلوں کو ہلاک نہیں کر ڈالا
کیا ہم نے اگلوں کو ہلاک نہیں کیا؟
کیا ہم نے اگلوں کو ہلاک نہ فرمایا
کیا ہم نے پہلے لوگوں کو ہلاک نہیں کر ڈالا
کیا ہم نے اگلے (جھٹلانے والے) لوگوں کو ہلاک نہیں کر ڈالا تھا،
کیا ہم نے ان کے پہلے والوں کو ہلاک نہیں کردیا ہے
کیا ہم نے اگلوں کو ہلاک نہیں کیا؟
کیا ہم نے پہلے والوں کو ہلاک نہیں کیا۔
ثُمَّ نُتْبِعُهُمُ ٱلْءَاخِرِينَ ﴿١٧﴾
پھر ہم ان کے پیچھے دوسروں کو چلائیں گے
پھر اُنہی کے پیچھے ہم بعد والوں کو چلتا کریں گے
پھر پچھلوں کو ان کے پیچھے پہنچائیں گے
پھر ان پچھلوں کو بھی ان کے پیچھے بھیج دیتے ہیں
پھر ہم بعد کے لوگوں کو بھی (ہلاکت میں) ان کے پیچھے چلائے دیتے ہیں،
پھر دوسرے لوگوں کو بھی ان ہی کے پیچھے لگادیں گے
پھر ہم ان کے بعد پچھلوں کو ﻻئے
پھر ان کے پیچھے بھیجے گئے لوگوں کو۔
كَذَٰلِكَ نَفْعَلُ بِٱلْمُجْرِمِينَ ﴿١٨﴾
مجرموں کے ساتھ ہم ایسا ہی برتاؤ کرتے ہیں
مجرموں کے ساتھ ہم یہی کچھ کیا کرتے ہیں
مجرموں کے ساتھ ہم ایسا ہی کرتے ہیں،
ہم گنہگاروں کے ساتھ ایسا ہی کیا کرتے ہیں
ہم مجرموں کے ساتھ اِسی طرح (کا معاملہ) کرتے ہیں،
ہم مجرموں کے ساتھ اسی طرح کا برتاؤ کرتے ہیں
ہم گنہگاروں کے ساتھ اسی طرح کرتے ہیں
ہم مجرموں کے ساتھ ایسا ہی (سلوک) کرتے ہیں۔
وَيْلٌۭ يَوْمَئِذٍۢ لِّلْمُكَذِّبِينَ ﴿١٩﴾
اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے
تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے
اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی،
اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
اُس دن جھٹلانے والوں کے لئے بڑی خرابی ہے،
اور آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے بربادی ہی بربادی ہے
اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ویل (افسوس) ہے
تباہی ہے اس دن کے جھٹلانے والوں کیلئے۔
أَلَمْ نَخْلُقكُّم مِّن مَّآءٍۢ مَّهِينٍۢ ﴿٢٠﴾
کیا ہم نے تمہیں ایک ذلیل پانی سے نہیں پیدا کیا
کیا ہم نے ایک حقیر پانی سے تمہیں پیدا نہیں کیا
کیا ہم نے تمہیں ایک بے قدر پانی سے پیدا نہ فرمایا
کیا ہم نے تم کو حقیر پانی سے نہیں پیدا کیا؟
کیا ہم نے تمہیں حقیر پانی (کی ایک بوند) سے پیدا نہیں کیا،
کیا ہم نے تم کو ایک حقیر پانی سے نہیں پیدا کیا ہے
کیا ہم نے تمہیں حقیر پانی سے (منی سے) پیدا نہیں کیا
کیا ہم نے تمہیں ایک حقیر پانی سے پیدانہیں کیا؟
فَجَعَلْنَٰهُ فِى قَرَارٍۢ مَّكِينٍ ﴿٢١﴾
پھر ہم نے اس کو ایک محفوظ ٹھکانے میں رکھ دیا
اور ایک مقررہ مدت تک،
پھر اسے ایک محفوظ جگہ میں رکھا
اس کو ایک محفوظ جگہ میں رکھا
پھر اس کو محفوظ جگہ (یعنی رحمِ مادر) میں رکھا،
پھر اسے ایک محفوظ مقام پر قرار دیا ہے
پھر ہم نے اسے مضبوط ومحفوظ جگہ میں رکھا
پھر ہم نے اس کو ایک محفوظ مقام (رحمِ مادر) میں رکھا۔
إِلَىٰ قَدَرٍۢ مَّعْلُومٍۢ ﴿٢٢﴾
ایک معین اندازے تک
اُسے ایک محفوظ جگہ ٹھیرائے رکھا؟
ایک معلوم اندازہ تک
ایک وقت معین تک
(وقت کے) ایک معیّن اندازے تک،
ایک معین مقدار تک
ایک مقرره وقت تک
ایک مقررہ مدت تک۔
فَقَدَرْنَا فَنِعْمَ ٱلْقَٰدِرُونَ ﴿٢٣﴾
پھر ہم نے اندازہ لگایا تو ہم تو کیسے اچھے اندازہ لگانے والے ہیں
تو دیکھو، ہم اِس پر قادر تھے، پس ہم بہت اچھی قدرت رکھنے والے ہیں
پھر ہم نے اندازہ فرمایا، تو ہم کیا ہی اچھے قادر
پھر اندازہ مقرر کیا اور ہم کیا ہی خوب اندازہ مقرر کرنے والے ہیں
پھر ہم نے (نطفہ سے تولّد تک تمام مراحل کے لئے) وقت کے اندازے مقرر کئے، پس (ہم) کیا ہی خوب اندازے مقرر کرنے والے ہیں،
پھر ہم نے اس کی مقدار معین کی ہے تو ہم بہترین مقدار مقرر کرنے والے ہیں
پھر ہم نے اندازه کیا اور ہم کیا خوب اندازه کرنے والے ہیں
(اس سے ثابت ہوا کہ) ہم قادر ہیں پس ہم کیسے اچھے قادر ہیں۔
وَيْلٌۭ يَوْمَئِذٍۢ لِّلْمُكَذِّبِينَ ﴿٢٤﴾
اس دن جھٹلانے والوں کے لیےتباہی ہے
تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی،
اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
اُس دن جھٹلانے والوں کے لئے بڑی تباہی ہے،
آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے بربادی ہے
اس دن تکذیب کرنے والوں کی خرابی ہے
(ہم کیسا اچھا اندازہ کرنے والے ہیں) تباہی ہے اس دن کے جھٹلانے والوں کیلئے۔
أَلَمْ نَجْعَلِ ٱلْأَرْضَ كِفَاتًا ﴿٢٥﴾
کیا ہم نے زمین کو جمع کرنے والی نہیں بنایا
کیا ہم نے زمین کو سمیٹ کر رکھنے والی نہیں بنایا
کیا ہم نے زمین کو جمع کرنے والی نہ کیا،
کیا ہم نے زمین کو سمیٹنے والی نہیں بنایا
کیا ہم نے زمین کو سمیٹ لینے والی نہیں بنایا،
کیا ہم نے زمین کو ایک جمع کرنے والا ظرف نہیں بنایا ہے
کیا ہم نے زمین کو سمیٹنے والی نہیں بنایا؟
کیا ہم نے زمین کو سمیٹ کر رکھنے والی نہیں بنایا۔
أَحْيَآءًۭ وَأَمْوَٰتًۭا ﴿٢٦﴾
زندوں اور مردوں کو
زندوں کے لیے بھی اور مُردوں کے لیے بھی
تمہارے زندوں اور مردوں کی
یعنی) زندوں اور مردوں کو
(جو سمیٹتی ہے) زندوں کو (بھی) اور مُردوں کو (بھی)،
جس میں زندہ مفِدہ سب کو جمع کریں گے
زندوں کو بھی اور مردوں کو بھی
زندوں کو بھی اور مُردوں کو بھی۔
وَجَعَلْنَا فِيهَا رَوَٰسِىَ شَٰمِخَٰتٍۢ وَأَسْقَيْنَٰكُم مَّآءًۭ فُرَاتًۭا ﴿٢٧﴾
اور ہم نے اس میں مضبوط اونچے اونچے پہاڑ رکھ دیئے اور ہم نے تمہیں میٹھا پانی پلایا
اور اس میں بلند و بالا پہاڑ جمائے، اور تمہیں میٹھا پانی پلایا؟
اور ہم نے اس میں اونچے اونچے لنگر ڈالے اور ہم نے تمہیں خوب میٹھا پانی پلایا
(بنایا) اور اس پر اونچے اونچے پہاڑ رکھ دیئے اور تم لوگوں کو میٹھا پانی پلایا
ہم نے اس پر بلند و مضبوط پہاڑ رکھ دئیے اور ہم نے تمہیں (شیریں چشموں کے ذریعے) میٹھا پانی پلایا،
اور اس میں اونچے اونچے پہاڑ قرار دئے ہیں اور تمہیں شیریں پانی سے سیراب کیا ہے
اور ہم نے اس میں بلند وبھاری پہاڑ بنادیے اور تمہیں سیراب کرنے واﻻ میٹھا پانی پلایا
اور ہم نے اس میں بلند و بالا پہاڑ بنائے اور تمہیں خوشگوار (اور میٹھے) پانی سے سیراب کیا۔
وَيْلٌۭ يَوْمَئِذٍۢ لِّلْمُكَذِّبِينَ ﴿٢٨﴾
اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے
تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی
اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
اس دن جھٹلانے والوں کے لئے بڑی بربادی ہوگی،
آج جھٹلانے والوں کے لئے بربادی اور تباہی ہے
اس دن جھٹلانے والوں کے لیے وائے اور افسوس ہے
تباہی ہے اس دن کے جھٹلانے والوں کیلئے۔
ٱنطَلِقُوٓا۟ إِلَىٰ مَا كُنتُم بِهِۦ تُكَذِّبُونَ ﴿٢٩﴾
اس (دوزخ) کی طرف چلو جسے تم جھٹلایا کرتےتھے
چلو اب اُسی چیز کی طرف جسے تم جھٹلایا کرتے تھے
چلو اس کی طرف جسے جھٹلاتے تھے،
جس چیز کو تم جھٹلایا کرتے تھے۔ (اب) اس کی طرف چلو
(اب) تم اس (عذاب) کی طرف چلو جسے تم جھٹلایا کرتے تھے،
جاؤ اس طرف جس کی تکذیب کیا کرتے تھے
اس دوزخ کی طرف جاؤ جسے تم جھٹلاتے رہے تھے
(حکم ہوگا) جاؤ اس (دوزخ) کی طرف جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔
ٱنطَلِقُوٓا۟ إِلَىٰ ظِلٍّۢ ذِى ثَلَٰثِ شُعَبٍۢ ﴿٣٠﴾
ایک سائبان کی طرف چلو جسکے تین حصے ہیں
چلو اُس سائے کی طرف جو تین شاخوں والا ہے
چلو اس دھوئیں کے سائے کی طرف جس کی تین شاخیں
(یعنی) اس سائے کی طرف چلو جس کی تین شاخیں ہیں
تم (دوزخ کے دھویں پر مبنی) اس سائے کی طرف چلو جس کے تین حصے ہیں،
جاؤ اس دھوئیں کے سایہ کی طرف جس کے تین گوشے ہیں
چلو تین شاخوں والے سائے کی طرف
جاؤ اس سایہ کی طرف جس کی تین شاخیں ہیں۔
لَّا ظَلِيلٍۢ وَلَا يُغْنِى مِنَ ٱللَّهَبِ ﴿٣١﴾
نہ وہ سایہ کرے اور نہ تپش سے بچائے
نہ ٹھنڈک پہنچانے والا اور نہ آگ کی لپٹ سے بچانے والا
نہ سایہ دے نہ لپٹ سے بچائے
نہ ٹھنڈی چھاؤں اور نہ لپٹ سے بچاؤ
جو نہ (تو) ٹھنڈا سایہ ہے اور نہ ہی آگ کی تپش سے بچانے والا ہے،
نہ ٹھنڈک ہے اور نہ جہنمّ کی لپٹ سے بچانے والا سہارا
جو در اصل نہ سایہ دینے واﻻ ہے اور نہ شعلے سے بچاسکتا ہے
جو نہ سایہدار ہے اور نہ آگ کے شعلوں سے بچاتا ہے۔
إِنَّهَا تَرْمِى بِشَرَرٍۢ كَٱلْقَصْرِ ﴿٣٢﴾
بے شک وہ محل جیسے انگارے پھینکے گی
وہ آگ محل جیسی بڑی بڑی چنگاریاں پھینکے گی
بیشک دوزخ چنگاریاں اڑاتی ہے
اس سے (آگ کی اتنی اتنی بڑی) چنگاریاں اُڑتی ہیں جیسے محل
بیشک وہ (دوزخ) اونچے محل کی طرح (بڑے بڑے) شعلے اور چنگاریاں اڑاتی ہے،
وہ ایسے انگارے پھینک رہا ہے جیسے کوئی محل
یقیناً دوزخ چنگاریاں پھینکتی ہے جو مثل محل کے ہیں
وہ (دوزخ) اونچے مَحلوں کی مانند انگارے پھینکتی ہے۔
كَأَنَّهُۥ جِمَٰلَتٌۭ صُفْرٌۭ ﴿٣٣﴾
گویا کہ وہ زرد اونٹ ہیں
(جو اچھلتی ہوئی یوں محسوس ہوں گی) گویا کہ وہ زرد اونٹ ہیں
جیسے اونچے محل گویا وہ زرد رنگ کے اونٹ ہیں،
گویا زرد رنگ کے اونٹ ہیں
(یوں بھی لگتا ہے) گویا وہ (چنگاریاں) زرد رنگ والے اونٹ ہیں،
جیسے زرد رنگ کے اونٹ
گویا کہ وه زرد اونٹ ہیں
گویا کہ وہ زرد رنگ کے اونٹ ہیں۔
وَيْلٌۭ يَوْمَئِذٍۢ لِّلْمُكَذِّبِينَ ﴿٣٤﴾
اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے
تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی،
اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
اس دن جھٹلانے والوں کے لئے بڑی تباہی ہے،
آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے بربادی اور جہنمّ ہے
آج ان جھٹلانے والوں کی درگت ہے
تباہی ہے اس دن کے جھٹلانے والوں کیلئے۔
هَٰذَا يَوْمُ لَا يَنطِقُونَ ﴿٣٥﴾
یہ وہ دن ہے جس میں بات بھی نہ کر سکیں گے
یہ وہ دن ہے جس میں وہ نہ کچھ بولیں گے
یہ دن ہے کہ وہ بول نہ سکیں گے
یہ وہ دن ہے کہ (لوگ) لب تک نہ ہلا سکیں گے
یہ ایسا دن ہے کہ وہ (اس میں) بول بھی نہ سکیں گے،
آج کے دن یہ لوگ بات بھی نہ کرسکیں گے
آج (کا دن) وه دن ہے کہ یہ بول بھی نہ سکیں گے
یہ وہ دن ہوگا جس میں وہ بول نہیں سکیں گے۔
وَلَا يُؤْذَنُ لَهُمْ فَيَعْتَذِرُونَ ﴿٣٦﴾
اور نہ انہیں عذر کرنے کی اجازت ہو گی
اور نہ اُنہیں موقع دیا جائے گا کہ کوئی عذر پیش کریں
اور نہ انہیں اجازت ملے کہ عذر کریں
اور نہ ان کو اجازت دی جائے گی کہ عذر کرسکیں
اور نہ ہی انہیں اجازت دی جائے گی کہ وہ معذرت کرسکیں،
اور نہ انہیں اس بات کی اجازت ہوگی کہ عذر پیش کرسکیں
نہ انہیں معذرت کی اجازت دی جائے گی
اور نہ ہی انہیں اجازت دی جائے گی کہ معذرت کر سکیں۔
وَيْلٌۭ يَوْمَئِذٍۢ لِّلْمُكَذِّبِينَ ﴿٣٧﴾
اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے
تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے
اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی،
اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
اُس دن جھٹلانے والوں کے لئے بڑی ہلاکت ہے،
آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے جہنم ّہے
اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
تباہی ہے اس دن کے جھٹلانے والوں کیلئے۔
هَٰذَا يَوْمُ ٱلْفَصْلِ ۖ جَمَعْنَٰكُمْ وَٱلْأَوَّلِينَ ﴿٣٨﴾
یہ فیصلہ کا دن ہے ہم تمہیں اور پہلوں کو جمع کریں گے
یہ فیصلے کا دن ہے ہم نے تمہیں اور تم سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں کو جمع کر دیا ہے
یہ ہے فیصلہ کا دن، ہم نے تمہیں جمع کیا اور سب اگلوں کو
یہی فیصلے کا دن ہے (جس میں) ہم نے تم کو اور پہلے لوگوں کو جمع کیا ہے
یہ فیصلے کا دن ہے (جس میں) ہم تمہیں اور (سب) پہلے لوگوں کو جمع کریں گے،
یہ فیصلہ کا دن ہے جس میں ہم نے تم کو اور تمام پہلے والوں کو اکٹھا کیا ہے
یہ ہے فیصلے کا دن ہم نے تمہیں اور اگلوں کو سب کو جمع کرلیا ہے
یہ فیصلے کا دن ہے جس میں ہم نے تمہیں اور پہلے والوں کو جمع کر دیا ہے۔
فَإِن كَانَ لَكُمْ كَيْدٌۭ فَكِيدُونِ ﴿٣٩﴾
پس اگر تمہارے پاس کوئی تدبیر ہے تو مجھ پر کر دیکھو
اب اگر کوئی چال تم چل سکتے ہو تو میرے مقابلہ میں چل دیکھو
اب اگر تمہارا کوئی داؤ ہو تو مجھ پر چل لو
اگر تم کو کوئی داؤں آتا ہو تو مجھ سے کر لو
پھر اگر تمہارے پاس (عذاب سے بچنے کا) کوئی حیلہ (اور داؤ) ہے تو (وہ) داؤ مجھ پر چلا لو،
اب اگر تمہارے پاس کوئی چال ہو تو ہم سے استعمال کرو
پس اگر تم مجھ سے کوئی چال چل سکتے ہو تو چل لو
اگر تمہارے پاس (دوزخ سے بچنے کے لئے) کوئی تدبیر ہے تو میرے مقابلہ میں چلاؤ۔
وَيْلٌۭ يَوْمَئِذٍۢ لِّلْمُكَذِّبِينَ ﴿٤٠﴾
اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے
تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے
اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی،
اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
اس دن جھٹلانے والوں کے لئے بڑا افسوس ہے،
آج تکذیب کرنے والوں کے لئے جہنم ّہے
وائے ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے
تباہی ہے اس دن کے جھٹلانے والوں کیلئے۔
إِنَّ ٱلْمُتَّقِينَ فِى ظِلَٰلٍۢ وَعُيُونٍۢ ﴿٤١﴾
بے شک پرہیزگار ٹھنڈی چھاؤں اور چشموں میں ہوں گے
متقی لوگ آج سایوں اور چشموں میں ہیں
بیشک ڈر والے سایوں اور چشموں میں ہیں،
بےشک پرہیزگار سایوں اور چشموں میں ہوں گے
بیشک پرہیزگار ٹھنڈے سایوں اور چشموں میں (عیش و راحت کے ساتھ) ہوں گے،
بیشک متقین گھنی چھاؤں اور چشموں کے درمیان ہوں گے
بیشک پرہیزگار لوگ سایوں میں ہیں اور بہتے چشموں میں
بےشک پرہیزگار لوگ (اس دن) (رحمتِ خدا کے) سایوں میں اور چشموں میں ہوں گے۔
وَفَوَٰكِهَ مِمَّا يَشْتَهُونَ ﴿٤٢﴾
اور میووں میں جو وہ چاہیں گے
اور جو پھل وہ چاہیں (اُن کے لیے حاضر ہیں)
اور میووں میں جو ان کا جی چاہے
اور میؤوں میں جو ان کو مرغوب ہوں
اور پھل اور میوے جس کی بھی وہ خواہش کریں گے (ان کے لئے موجود ہوں گے)،
اور ان کی خواہش کے مطابق میوے ہوں گے
اور ان میووں میں جن کی وه خواہش کریں
اور ان پھلوں میں ہوں گے جنہیں وہ چاہیں گے۔
كُلُوا۟ وَٱشْرَبُوا۟ هَنِيٓـًٔۢا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿٤٣﴾
مزے سے کھاؤ اور پیئو ان کاموں کے بدلے جو تم کرتے رہے
کھاؤ اور پیو مزے سے اپنے اُن اعمال کے صلے میں جو تم کرتے رہے ہو
کھاؤ اور پیو رچتا ہوا اپنے اعمال کا صلہ
اور جو عمل تم کرتے رہے تھے ان کے بدلے میں مزے سے کھاؤ اور پیو
(ان سے کہا جائے گا:) تم خوب مزے سے کھاؤ پیو اُن اَعمالِ (صالحہ) کے عوض جو تم کرتے رہے تھے،
اب اطمینان سے کھاؤ پیو ان اعمال کی بنا پر جو تم نے انجام دیئے ہیں
(اے جنتیو!) کھاؤ پیو مزے سےاپنے کیے ہوئے اعمال کے بدلے
(ان سے کہاجائے گا) مزے سے کھاؤ اور پیو اپنے ان اعمال کے صلے میں جو تم (دنیا میں) کرتے رہے ہو۔
إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِى ٱلْمُحْسِنِينَ ﴿٤٤﴾
بے شک ہم اسی طرح نیکو کاروں کو بدلہ دیتے ہیں
ہم نیک لوگوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں
بیشک نیکوں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں،
ہم نیکو کاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں
بے شک ہم اِسی طرح نیکو کاروں کو جزا دیا کرتے ہیں،
ہم اسی طرح نیک عمل کرنے والوں کو بدلہ دیتے ہیں
یقیناً ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں
بےشک ہم نیکوکاروں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں۔
وَيْلٌۭ يَوْمَئِذٍۢ لِّلْمُكَذِّبِينَ ﴿٤٥﴾
اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے
تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی
اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہوگی
اس دن جھٹلانے والوں کے لئے بڑی خرابی ہے،
آج جھٹلانے والوں کے لئے جہنم ہے
اس دن سچا نہ جاننے والوں کے لیے ویل (افسوس) ہے
تباہی ہے اس دن کے جھٹلانے والوں کیلئے۔
كُلُوا۟ وَتَمَتَّعُوا۟ قَلِيلًا إِنَّكُم مُّجْرِمُونَ ﴿٤٦﴾
کھاؤ اور چند روز فائدہ اٹھاؤ بے شک تم مجرم ہو
کھا لو اور مزے کر لو تھوڑے دن حقیقت میں تم لوگ مجرم ہو
کچھ دن کھالو اور برت لو ضرور تم مجرم ہو
(اے جھٹلانے والو!) تم کسی قدر کھا لو اور فائدے اُٹھا لو تم بےشک گنہگار ہو
(اے حق کے منکرو!) تم تھوڑا عرصہ کھا لو اور فائدہ اٹھا لو، بے شک تم مجرم ہو،
تم لوگ تھوڑے دنوں کھاؤ اور آرام کرلو کہ تم مجرم ہو
(اے جھٹلانے والو) تم دنیا میں تھوڑا سا کھا لو اور فائده اٹھا لو بیشک تم گنہگار ہو
(اے جھٹلانے والو) تم تھوڑے دن (دنیا میں) کھا لو اورفائدہ اٹھا لو (بہرحال) تم لوگ مجرم ہو۔
وَيْلٌۭ يَوْمَئِذٍۢ لِّلْمُكَذِّبِينَ ﴿٤٧﴾
اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے
تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی،
اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
اس دن جھٹلانے والوں کے لئے بڑی خرابی ہے،
آج کے دن تکذیب کرنے والوں کے لئے ویل ہے
اس دن جھٹلانے والوں کے لیے سخت ہلاکت ہے
تباہی ہے اس دن کے جھٹلانے والوں کیلئے۔
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ٱرْكَعُوا۟ لَا يَرْكَعُونَ ﴿٤٨﴾
اورجب ان سے کہا جاتا تھا کہ رکوع کرو تورکوع نہ کرتے تھے
جب اِن سے کہا جاتا ہے کہ (اللہ کے آگے) جھکو تو نہیں جھکتے
اور جب ان سے کہا جائے کہ نماز پڑھو تو نہیں پڑھتے،
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ (خدا کے آگے) جھکو تو جھکتے نہیں
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم (اﷲ کے حضور) جھکو تو وہ نہیں جھکتے،
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رکوع کرو تو نہیں کرتے ہیں
ان سے جب کہا جاتا ہے کہ رکوع کر لو تو نہیں کرتے
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ کہ رکوع کرو تو وہ رکوع نہیں کرتے۔
وَيْلٌۭ يَوْمَئِذٍۢ لِّلْمُكَذِّبِينَ ﴿٤٩﴾
اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے
تباہی ہے اُس روز جھٹلانے والوں کے لیے
اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی،
اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے
اس دن جھٹلانے والوں کے لئے بڑی تباہی ہے،
تو آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے جہنم ہے
اس دن جھٹلانے والوں کی تباہی ہے
تباہی ہے اس دن کے جھٹلانے والوں کے لئے۔
فَبِأَىِّ حَدِيثٍۭ بَعْدَهُۥ يُؤْمِنُونَ ﴿٥٠﴾
پس اس کے بعد کس بات پر ایمان لائیں گے
اب اِس (قرآن) کے بعد اور کونسا کلام ایسا ہو سکتا ہے جس پر یہ ایمان لائیں؟
پھر اس کے بعد کون سی بات پر ایمان لائیں گے
اب اس کے بعد یہ کون سی بات پر ایمان لائیں گے؟
پھر وہ اِس (قرآن) کے بعد کس کلام پر ایمان لائیں گے؟،
آخر یہ لوگ اس کے بعد کس بات پر ایمان لے آئیں گے
اب اس قرآن کے بعد کس بات پر ایمان ﻻئیں گے؟
(آخر) وہ لوگ اس (قرآن) کے بعد کس کلام پر ایمان لائیں گے؟