Setting
Surah The Mansions of the stars [Al-Burooj] in Urdu
وَٱلسَّمَآءِ ذَاتِ ٱلْبُرُوجِ ﴿١﴾
آسمان کی قسم ہے جس میں برج ہیں
قسم ہے مضبوط قلعوں والے آسمان کی
قسم آسمان کی، جس میں برج ہیں
آسمان کی قسم جس میں برج ہیں
برجوں (یعنی کہکشاؤں) والے آسمان کی قَسم،
برجوں والے آسمان کی قسم
برجوں والے آسمان کی قسم!
قَسم ہے بُرجوں (قلعوں) والے آسمان کی۔
وَٱلْيَوْمِ ٱلْمَوْعُودِ ﴿٢﴾
اوراس دن کی جس کا وعدہ کیا گیا ہے
اور اُس دن کی جس کا وعدہ کیا گیا ہے
اور اس دن کی جس کا وعدہ ہے
اور اس دن کی جس کا وعدہ ہے
اور اس دن کی قَسم جس کا وعدہ کیا گیا ہے،
اور اس دن کی قسم جس کا وعدہ دیا گیا ہے
وعده کیے ہوئے دن کی قسم!
اور وعدہ کئے گئے دن (قیامت) کی۔
وَشَاهِدٍۢ وَمَشْهُودٍۢ ﴿٣﴾
اور اس دن کی جو حاضر ہوتا ہے اور اس کی جس کے پاس حاضر ہوتے ہیں
اور دیکھنے والے کی اور دیکھی جانے والی چیز کی
اور اس دن کی جو گواہ ہے اور اس دن کی جس میں حاضر ہوتے ہیں
اور حاضر ہونے والے کی اور جو اس کے پاس حاضر کیا جائے اسکی
جو (اس دن) حاضر ہوگا اس کی قَسم اور جو کچھ حاضر کیا جائے گا اس کی قَسم،
اور گواہ اور جس کی گواہی دی جائے گی اس کی قسم
حاضر ہونے والے اور حاضر کئے گئے کی قسم!
اور گواہ کی قَسم اور اس چیز کی جس کی گواہی دی جائے گی۔
قُتِلَ أَصْحَٰبُ ٱلْأُخْدُودِ ﴿٤﴾
خندقوں والے ہلاک ہوئے
کہ مارے گئے گڑھے والے
کھائی والوں پر لعنت ہو
کہ خندقوں (کے کھودنے) والے ہلاک کر دیئے گئے
خندقوں والے (لوگ) ہلاک کر دیے گئے،
اصحاب اخدود ہلاک کردیئے گئے
﴿کہ﴾ خندقوں والے ہلاک کیے گئے
غارت ہوئے خندق والے۔
ٱلنَّارِ ذَاتِ ٱلْوَقُودِ ﴿٥﴾
جس میں آگ تھی بہت ایندھن والی
(اُس گڑھے والے) جس میں خوب بھڑکتے ہوئے ایندھن کی آگ تھی
اس بھڑکتی آ گ والے،
(یعنی) آگ (کی خندقیں) جس میں ایندھن (جھونک رکھا) تھا
(یعنی) اس بھڑکتی آگ (والے) جو بڑے ایندھن سے (جلائی گئی) تھی،
آگ سے بھری ہوئی خندقوں والے
وه ایک آگ تھی ایندھن والی
جس میں بھڑکتے ہوئے ایندھن والی آگ تھی۔
إِذْ هُمْ عَلَيْهَا قُعُودٌۭ ﴿٦﴾
جب کہ وہ اس کے کنارو ں پر بیٹھے ہوئے تھے
جبکہ وہ اُس گڑھے کے کنارے بیٹھے ہوئے تھے
جب وہ اس کے کناروں پر بیٹھے تھے
جب کہ وہ ان (کے کناروں) پر بیٹھے ہوئے تھے
جب وہ اس کے کناروں پر بیٹھے تھے،
جن میں آگ بھرے بیٹھے ہوئے تھے
جب کہ وه لوگ اس کے آس پاس بیٹھے تھے
جب کہ وہ اس (خندق) کے کنارے پر بیٹھے ہوئے تھے۔
وَهُمْ عَلَىٰ مَا يَفْعَلُونَ بِٱلْمُؤْمِنِينَ شُهُودٌۭ ﴿٧﴾
اور وہ ایمانداروں سے جو کچھ کر رہے تھے اس کو دیکھ رہے تھے
اور جو کچھ وہ ایمان لانے والوں کے ساتھ کر رہے تھے اُسے دیکھ رہے تھے
اور وه خد گواه ہیں جو کہ مسلما نوں کے ساتھ کر رہے تھے
اور جو (سختیاں) اہل ایمان پر کر رہے تھے ان کو سامنے دیکھ رہے تھے
اور وہ خود گواہ ہیں جو کچھ وہ اہلِ ایمان کے ساتھ کر رہے تھے (یعنی انہیں آگ میں پھینک پھینک کر جلا رہے تھے)،
اور وہ مومنین کے ساتھ جو سلوک کررہے تھے خود ہی اس کے گواہ بھی ہیں
اور مسلمانوں کے ساتھ جو کر رہے تھے اس کو اپنے سامنے دیکھ رہے تھے
اور وہ جو کچھ اہلِ ایمان کے ساتھ کر رہے تھے اس کو دیکھ رہے تھے۔
وَمَا نَقَمُوا۟ مِنْهُمْ إِلَّآ أَن يُؤْمِنُوا۟ بِٱللَّهِ ٱلْعَزِيزِ ٱلْحَمِيدِ ﴿٨﴾
اور ان سے اسی کا توبدلہ لے رہے تھے کہ وہ الله زبردست خوبیوں والے پر ایمان لائے تھے
اور اُن اہل ایمان سے اُن کی دشمنی اِس کے سوا کسی وجہ سے نہ تھی کہ وہ اُس خدا پر ایمان لے آئے تھے جو زبردست اور اپنی ذات میں آپ محمود ہے
اور انھیں مسلمانوں کا کیا برا لگا یہی نہ کے وہ ایمان لا ئے اللہ والے سب خو بیوں سرا ہے پر،
ان کو مومنوں کی یہی بات بری لگتی تھی کہ وہ خدا پر ایمان لائے ہوئے تھے جو غالب (اور) قابل ستائش ہے
اور انہیں ان (مومنوں) کی طرف سے اور کچھ (بھی) ناگوار نہ تھا سوائے اس کے کہ وہ اللہ پر ایمان لے آئے تھے جو غالب (اور) لائقِ حمد و ثنا ہے،
اور انہوں نے ان سے صرف اس بات کا بدلہ لیا ہے کہ وہ خدائے عزیز و حمید پر ایمان لائے تھے
یہ لوگ ان مسلمانوں (کے کسی اور گناه کا) بدلہ نہیں لے رہے تھے، سوائے اس کے کہ وه اللہ غالب ﻻئق حمد کی ذات پر ایمان ﻻئے تھے
اورانہوں نے اہلِ ایمان کی کسی چیز کو ناپسند نہیں کیا (اور ان میں کوئی عیب نظر نہیں آیا) سوائے اس کے کہ وہ اللہ پر ایمان لائے جو غالب ہے (اور) سزاوارِ ستائش ہے۔
ٱلَّذِى لَهُۥ مُلْكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۚ وَٱللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ شَهِيدٌ ﴿٩﴾
وہ کہ جس کے قبضہ میں آسمان اور زمین ہیں اور الله ہر چیز پر شاہد ہے
جو آسمانوں اور زمین کی سلطنت کا مالک ہے، اور وہ خدا سب کچھ دیکھ رہا ہے
کے اس کے لئے آسمانوں اور زمین کی سلطنت ہے اور اللہ ہر چیز پر گواه ہے،
وہی جس کی آسمانوں اور زمین میں بادشاہت ہے۔ اور خدا ہر چیز سے واقف ہے
جس کے لئے آسمانوں اور زمین کی (ساری) بادشاہت ہے، اور اللہ ہر چیز پر گواہ ہے،
وہ خدا جس کے اختیار میں آسمان و زمین کا سارا ملک ہے اور وہ ہر شے کا گواہ اور نگراں بھی ہے
جس کے لئے آسمان وزمین کا ملک ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے سامنے ہے ہر چیز
وہ جس کی آسمانوں اور زمین میں بادشاہی ہے اور ہر چیز پر گواہ ہے۔
إِنَّ ٱلَّذِينَ فَتَنُوا۟ ٱلْمُؤْمِنِينَ وَٱلْمُؤْمِنَٰتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا۟ فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ ٱلْحَرِيقِ ﴿١٠﴾
بے شک جنہوں نے ایمان دار مردوں اور ایمان دار عورتوں کو ستایا پھر توبہ نہ کی تو ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور ان کے لیے جلانے والا عذاب ہے
جن لوگوں نے مومن مردوں اور عورتوں پر ظلم و ستم توڑا اور پھر اس سے تائب نہ ہوئے، یقیناً اُن کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور ان کے لیے جلائے جانے کی سزا ہے
بے شک جنھو ں نے ایذا دی مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کو پھر تو بہ نہ کی ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے اور ان کے لئے آگ کا عذاب
جن لوگوں نے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو تکلیفیں دیں اور توبہ نہ کی ان کو دوزخ کا (اور) عذاب بھی ہوگا اور جلنے کا عذاب بھی ہوگا
بیشک جن لوگوں نے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو اذیت دی پھر توبہ (بھی) نہ کی تو ان کے لئے عذابِ جہنم ہے اور ان کے لئے (بالخصوص) آگ میں جلنے کا عذاب ہے،
بے شک جن لوگوں نے ایماندار مردوں اور عورتوں کو ستایا اور پھر توبہ نہ کی ان کے لئے جہنمّ کا عذاب ہے اور ان کے لئے جلنے کا عذاب بھی ہے
بیشک جن لوگوں نے مسلمان مردوں اور عورتوں کو ستایا پھر توبہ (بھی) نہ کی تو ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے اور جلنے کا عذاب ہے
جن لوگوں نے مؤمن مردوں اور مؤمن عورتوں پر ظلم و ستم کیا اور پھر توبہ بھی نہ کی تو ان کیلئے جہنم کا عذاب ہے اور آگ سے جلنے کی سزا ہے۔
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ لَهُمْ جَنَّٰتٌۭ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ ۚ ذَٰلِكَ ٱلْفَوْزُ ٱلْكَبِيرُ ﴿١١﴾
بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام بھی کیے ان کے لیے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی یہی بڑی کامیابی ہے
جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے، یقیناً اُن کے لیے جنت کے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، یہ ہے بڑی کامیابی
بے شک جو ایما ن لائے اور اچھے کام کئے ان کے لئے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں رواں یہی بڑی کامیابی ہے،
(اور) جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان کے لیے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ یہ ہی بڑی کامیابی ہے
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کے لئے جنتیں ہیں جن کے نیچے سے نہریں جاری ہیں، یہی بڑی کامیابی ہے،
بے شک جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ان کے لئے وہ جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے
بیشک ایمان قبول کرنے والوں اور نیک کام کرنے والوں کے لئے وه باغات ہیں۔ جن کے نیچے بہریں بہہ رہی ہیں۔ یہی بڑی کامیابی ہے
بےشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان کیلئے (جنت کے) باغ ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں یہ بڑی کامیابی ہے۔
إِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِيدٌ ﴿١٢﴾
بے شک تیرے رب کی پکڑ بھی سخت ہے
درحقیقت تمہارے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے
بے شک تیرے رب کی گرفت بہت سخت ہے
بےشک تمہارے پروردگار کی پکڑ بڑی سخت ہے
بیشک آپ کے رب کی پکڑ بہت سخت ہے،
بے شک آپ کے پروردگار کی پکڑ بہت سخت ہوتی ہے
یقیناً تیرے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے
بےشک تمہارے پروردگار کی گرفت بڑی سخت ہے۔
إِنَّهُۥ هُوَ يُبْدِئُ وَيُعِيدُ ﴿١٣﴾
بے شک وہی پہلے پیدا کرتا ہے اور دوبارہ پیدا کرے گا
وہی پہلی بار پیدا کرتا ہے اور وہی دوبارہ پیدا کرے گا
بے شک وه پہلے اور پھر کرے
وہی پہلی دفعہ پیدا کرتا ہے اور وہی دوبارہ (زندہ) کرے گا
بیشک وہی پہلی بار پیدا فرماتا ہے اور وہی دوبارہ پیدا فرمائے گا،
وہی پیدا کرنے والا اور دوبارہ ایجاد کرنے والا ہے
وہی پہلی مرتبہ پیدا کرتا ہے اور وہی دوباره پیدا کرے گا
وہی پہلی بار پیدا کرنے والا ہے اور وہی دوبارہ پیدا کرے گا۔
وَهُوَ ٱلْغَفُورُ ٱلْوَدُودُ ﴿١٤﴾
اور وہی ہے بخشنے والا محبت کرنے والا
اور وہ بخشنے والا ہے، محبت کرنے والا ہے
اور وہی ہے بخشنے والا اپنے نیک بندوں پر پیارا،
اور وہ بخشنے والا اور محبت کرنے والا ہے
اور وہ بڑا بخشنے والا بہت محبت فرمانے والا ہے،
وہی بہت بخشنے والا اور محبت کرنے والا ہے
وه بڑا بخشش کرنے واﻻ اور بہت محبت کرنے واﻻ ہے
وہ بڑا بخشنے والا (اور) بڑا محبت کرنے والا ہے۔
ذُو ٱلْعَرْشِ ٱلْمَجِيدُ ﴿١٥﴾
عرش کا مالک بڑی شان والا
عرش کا مالک ہے، بزرگ و برتر ہے
عزت والے عرش کا مالک،
عرش کا مالک بڑی شان والا
مالکِ عرش (یعنی پوری کائنات کے تختِ اقتدار کا مالک) بڑی شان والا ہے،
وہ صاحبِ عرش مجید ہے
عرش کا مالک عظمت واﻻ ہے
وہ عرش کامالک (اور) بڑی شان والا ہے۔
فَعَّالٌۭ لِّمَا يُرِيدُ ﴿١٦﴾
جو چاہے کرنے والا
اور جو کچھ چاہے کر ڈالنے والا ہے
ہمیشہ جو چاہے کہ لینے والا،
جو چاہتا ہے کر دیتا ہے
وہ جو بھی ارادہ فرماتا ہے (اسے) خوب کر دینے والا ہے،
جو چاہتا ہے کرسکتا ہے
جو چاہے اسے کر گزرنے واﻻ ہے
وہ جو چاہتا ہے وہ کر گزرتا ہے۔
هَلْ أَتَىٰكَ حَدِيثُ ٱلْجُنُودِ ﴿١٧﴾
کیا آپ کے پاس لشکروں کا حال پہنچا
کیا تمہیں لشکروں کی خبر پہنچی ہے؟
کیا تمھارے پاس لشکروں کے بات آئی
بھلا تم کو لشکروں کا حال معلوم ہوا ہے
کیا آپ کے پاس لشکروں کی خبر پہنچی ہے،
کیا تمہارے پاس لشکروں کی خبر آئی ہے
تجھے لشکروں کی خبر بھی ملی ہے؟
کیا تمہیں لشکروں کی خبر پہنچی ہے؟
فِرْعَوْنَ وَثَمُودَ ﴿١٨﴾
فرعون اور ثمود کے
فرعون اور ثمود (کے لشکروں) کی؟
وه لشکر کون فرعون اور ثمود
(یعنی) فرعون اور ثمود کا
فرعون اور ثمود (کے لشکروں) کے،
فرعون اور قوم ثمود کی خبر
(یعنی) فرعون اور ﺛمود کی
یعنی فرعون اور ثمود (کے لشکروں) کی۔
بَلِ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ فِى تَكْذِيبٍۢ ﴿١٩﴾
بلکہ منکر تو جھٹلانے میں لگے ہوئے ہیں
مگر جنہوں نے کفر کیا ہے وہ جھٹلانے میں لگے ہوئے ہیں
بلکہ کافر جھٹلا نے میں ہیں
لیکن کافر (جان بوجھ کر) تکذیب میں (گرفتار) ہیں
بلکہ ایسے کافر (ہمیشہ حق کو) جھٹلانے میں (ہی کوشاں رہتے) ہیں،
مگر کفاّر تو صرف جھٹلانے میں پڑے ہوئے ہیں
(کچھ نہیں) بلکہ کافر تو جھٹلانے میں پڑے ہوئے ہیں
بلکہ یہ کافر (و منکر) تو جھٹلانے میں لگے ہیں۔
وَٱللَّهُ مِن وَرَآئِهِم مُّحِيطٌۢ ﴿٢٠﴾
اور الله ہر طرف سے ان کو گھیرے ہوئے ہے
حالانکہ اللہ نے ان کو گھیرے میں لے رکھا ہے
اور اللہ ان کے پیچھے سے انھیں گھیرے ہوئے ہے
اور خدا (بھی) ان کو گردا گرد سے گھیرے ہوئے ہے
اور اللہ اُن کے گرد و پیش سے (انہیں) گھیرے ہوئے ہے،
اور اللہ ان کو پیچھے سے گھیرے ہوئے ہے
اور اللہ تعالیٰ بھی انہیں ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہے
حالانکہ اللہ ان کو آگے پیچھے سے گھیرے ہوئے ہے۔
بَلْ هُوَ قُرْءَانٌۭ مَّجِيدٌۭ ﴿٢١﴾
بلکہ وہ قرآن ہے بڑی شان والا
(اُن کے جھٹلانے سے اِس قرآن کا کچھ نہیں بگڑتا) بلکہ یہ قرآن بلند پایہ ہے
بلکہ وه کمال شرف والا قران ہے،
(یہ کتاب ہزل و بطلان نہیں) بلکہ یہ قرآن عظیم الشان ہے
بلکہ یہ بڑی عظمت والا قرآن ہے،
یقینا یہ بزرگ و برتر قرآن ہے
بلکہ یہ قرآن ہے بڑی شان واﻻ
بلکہ وہ بڑی شان والا قرآن ہے۔
فِى لَوْحٍۢ مَّحْفُوظٍۭ ﴿٢٢﴾
لوح محفوظ میں (لکھا ہوا ہے)
اُس لوح میں (نقش ہے) جو محفوظ ہے
لو ح محفوظ میں،
لوح محفوظ میں (لکھا ہوا)
(جو) لوحِ محفوظ میں (لکھا ہوا) ہے،
جو لوح محفوظ میں محفوظ کیا گیا ہے
لوح محفوظ میں (لکھا ہوا)
جو لوحِ محفوظ میں ثبت ہے۔