Setting
Surah The City [Al-Balad] in Urdu
لَآ أُقْسِمُ بِهَٰذَا ٱلْبَلَدِ ﴿١﴾
ا س شہر کی قسم ہے
نہیں، میں قسم کھاتا ہوں اِس شہر کی
مجھے اس شہر کی قسم
ہمیں اس شہر (مکہ) کی قسم
میں اس شہر (مکہ) کی قَسم کھاتا ہوں،
میں اس شہر کی قسم کھاتا ہوں
میں اس شہر کی قسم کھاتا ہوں
نہیں! میں قَسم کھاتا ہوں اس شہر کی۔
وَأَنتَ حِلٌّۢ بِهَٰذَا ٱلْبَلَدِ ﴿٢﴾
حالانکہ آپ اس شہر میں مقیم ہیں
اور حال یہ ہے کہ (اے نبیؐ) اِس شہر میں تم کو حلال کر لیا گیا ہے
کہ اے محبوب! تم اس شہر میں تشریف فرما ہو
اور تم اسی شہر میں تو رہتے ہو
(اے حبیبِ مکرّم!) اس لئے کہ آپ اس شہر میں تشریف فرما ہیں٭، ٭ یہ ترجمہ ”لا زائدہ“ کے اعتبار سے ہے۔ لا ”نفئ صحیح“ کے لئے ہو تو ترجمہ یوں ہوگا: میں (اس وقت) اس شہر کی قَسم نہیں کھاؤں گا (اے حبیب!) جب آپ اس شہر سے رخصت ہو جائیں گے۔
اور تم اسی شہر میں تو رہتے ہو
اور آپ اس شہر میں مقیم ہیں
درآنحالیکہ آپ(ص) اس شہر میں قیام پذیر ہیں۔
وَوَالِدٍۢ وَمَا وَلَدَ ﴿٣﴾
اورباپ کی اور اس کی اولاد کی قسم ہے
اور قسم کھاتا ہوں باپ کی اور اس اولاد کی جو اس سے پیدا ہوئی
اور تمہارے باپ ابراہیم کی قسم اور اس کی اولاد کی کہ تم ہو
اور باپ (یعنی آدم) اور اس کی اولاد کی قسم
(اے حبیبِ مکرّم! آپ کے) والد (آدم یا ابراہیم علیہما السلام) کی قَسم اور (ان کی) قَسم جن کی ولادت ہوئی٭، ٭ یعنی آدم علیہ السلام کی ذریّتِ صالحہ یا آپ ہی کی ذات گرامی جن کے باعث یہ شہرِ مکہ بھی لائقِ قَسم ٹھہرا ہے۔
اور تمہارے باپ آدم علیھ السّلام اور ان کی اولاد کی قسم
اور (قسم ہے) انسانی باپ اور اوﻻد کی
اور قَسم کھاتا ہوں باپ (آدم(ع)) کی اوراس کی اولاد کی۔
لَقَدْ خَلَقْنَا ٱلْإِنسَٰنَ فِى كَبَدٍ ﴿٤﴾
کہ بےشک ہم نے انسان کو مصیبت میں پیدا کیا ہے
درحقیقت ہم نے انسان کو مشقت میں پیدا کیا ہے
بیشک ہم نے آدمی کو مشقت میں رہتا پیدا کیا
کہ ہم نے انسان کو تکلیف (کی حالت) میں (رہنے والا) بنایا ہے
بیشک ہم نے انسان کو مشقت میں (مبتلا رہنے والا) پیدا کیا ہے،
ہم نے انسان کو مشقت میں رہنے والا بنایا ہے
یقیناً ہم نے انسان کو (بڑی) مشقت میں پیدا کیا ہے
یقیناً ہم نے انسان کو محنت و مشقت کیلئے پیدا کیا ہے۔
أَيَحْسَبُ أَن لَّن يَقْدِرَ عَلَيْهِ أَحَدٌۭ ﴿٥﴾
کیا وہ خیال کرتا ہےکہ اس پر کوئی بھی ہرگز قابو نہ پا سکے گا
کیا اُس نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ اُس پر کوئی قابو نہ پا سکے گا؟
کیا آدمی یہ سمجھتا ہے کہ ہرگز اس پر کوئی قدرت نہیں پائے گا
کیا وہ خیال رکھتا ہے کہ اس پر کوئی قابو نہ پائے گا
کیا وہ یہ گمان کرتا ہے کہ اس پر ہرگز کوئی بھی قابو نہ پا سکے گا؟،
کیا اس کا خیال یہ ہے کہ اس پر کوئی قابو نہ پاسکے گا
کیا یہ گمان کرتا ہے کہ یہ کسی کے بس میں ہی نہیں؟
کیا وہ یہ خیال کرتا ہے کہ اس پر کوئی قابو نہ پاسکے گا۔
يَقُولُ أَهْلَكْتُ مَالًۭا لُّبَدًا ﴿٦﴾
کہتا ہے کہ میں نے مال برباد کر ڈالا
کہتا ہے کہ میں نے ڈھیروں مال اڑا دیا
کہتا ہے میں نے ڈھیروں مال فنا کردیا
کہتا ہے کہ میں نے بہت سا مال برباد کیا
وہ (بڑے فخر سے) کہتا ہے کہ میں نے ڈھیروں مال خرچ کیا ہے،
کہ وہ کہتا ہے کہ میں نے بے تحاشہ صرف کیا ہے
کہتا (پھرتا) ہے کہ میں نے تو بہت کچھ مال خرچ کر ڈاﻻ
وہ کہتا ہے کہ میں نے بہت سا مال اڑادیا۔
أَيَحْسَبُ أَن لَّمْ يَرَهُۥٓ أَحَدٌ ﴿٧﴾
کیا وہ خیال کرتا ہے کہ اسے کسی نے بھی نہیں دیکھا
کیا وہ سمجھتا ہے کہ کسی نے اُس کو نہیں دیکھا؟
کیا آدمی یہ سمجھتا ہے کہ اسے کسی نے نہ دیکھا
کیا اسے یہ گمان ہے کہ اس کو کسی نے دیکھا نہیں
کیا وہ یہ خیال کرتا ہے کہ اسے (یہ فضول خرچیاں کرتے ہوئے) کسی نے نہیں دیکھا،
کیا اس کا خیال ہے کہ اس کو کسی نے نہیں دیکھا ہے
کیا (یوں) سمجھتا ہے کہ کسی نے اسے دیکھا (ہی) نہیں؟
کیا وہ خیال کرتا ہے کہ اسے کسی نے نہیں دیکھا۔
أَلَمْ نَجْعَل لَّهُۥ عَيْنَيْنِ ﴿٨﴾
کیا ہم نے اس کے لیے دو آنکھیں نہیں بنائیں
کیا ہم نے اُسے دو آنکھیں
کیا ہم نے اس کی دو آنکھیں نہ بنائیں
بھلا ہم نےاس کو دو آنکھیں نہیں دیں؟
کیا ہم نے اس کے لئے دو آنکھیں نہیں بنائیں،
کیا ہم نے اس کے لئے دو آنکھیں نہیں قرار دی ہیں
کیا ہم نے اس کی دو آنکھیں نہیں بنائیں
کیا ہم نے اس کیلئے دو آنکھیں نہیں بنائیں؟
وَلِسَانًۭا وَشَفَتَيْنِ ﴿٩﴾
اور زبان اور دو ہونٹ
اور ایک زبان اور دو ہونٹ نہیں دیے؟
اور زبان اور دو ہونٹ
اور زبان اور دو ہونٹ (نہیں دیئے)
اور (اسے) ایک زبان اور دو ہونٹ (نہیں دئیے)،
اور زبان اور دو ہونٹ بھی
اور زبان اور ہونٹ (نہیں بنائے)
اور ایک زبان اور دو ہونٹ؟
وَهَدَيْنَٰهُ ٱلنَّجْدَيْنِ ﴿١٠﴾
اور ہم نے اسے دونوں راستے دکھائے
اور دونوں نمایاں راستے اُسے (نہیں) دکھا دیے؟
اور اسے دو ابھری چیزوں کی راہ بتائی
(یہ چیزیں بھی دیں) اور اس کو (خیر و شر کے) دونوں رستے بھی دکھا دیئے
اور ہم نے اسے (خیر و شر کے) دو نمایاں راستے (بھی) دکھا دیئے،
اور ہم نے اسے دونوں راستوں کی ہدایت دی ہے
ہم نے دکھا دیئے اس کو دونوں راستے
اور ہم نے اسے دونوں راستے دکھا دئیے ہیں۔
فَلَا ٱقْتَحَمَ ٱلْعَقَبَةَ ﴿١١﴾
پس وہ (دین کی) گھاٹی میں سے نہ ہو کر نکلا
مگر اس نے دشوار گزار گھاٹی سے گزرنے کی ہمت نہ کی
پھر بے تامل گھاٹی میں نہ کودا
مگر وہ گھاٹی پر سے ہو کر نہ گزرا
وہ تو (دینِ حق اور عملِ خیر کی) دشوار گزار گھاٹی میں داخل ہی نہیں ہوا،
پھر وہ گھاٹی پر سے کیوں نہیں گزرا
سو اس سے نہ ہو سکا کہ گھاٹی میں داخل ہوتا
مگر وہ (نیکی کی) دشوار گزار گھاٹی سے نہیں گزرا۔
وَمَآ أَدْرَىٰكَ مَا ٱلْعَقَبَةُ ﴿١٢﴾
اور آپ کو کیا معلوم کہ وہ گھاٹی کیا ہے
اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ دشوار گزار گھاٹی؟
اور تو نے کیا جانا وہ گھاٹی کیا ہے
اور تم کیا سمجھے کہ گھاٹی کیا ہے؟
اور آپ کیا سمجھے ہیں کہ وہ (دینِ حق کے مجاہدہ کی) گھاٹی کیا ہے،
اورتم کیا جانو یہ گھاٹی کیا ہے
اور کیا سمجھا کہ گھاٹی ہے کیا؟
اور تمہیں کیا معلوم کہ وہ دشوار گزار گھاٹی کیا ہے؟
فَكُّ رَقَبَةٍ ﴿١٣﴾
گردن کا چھوڑانا
کسی گردن کو غلامی سے چھڑانا
کسی بندے کی گردن چھڑانا
کسی (کی) گردن کا چھڑانا
وہ (غلامی و محکومی کی زندگی سے) کسی گردن کا آزاد کرانا ہے،
کسی گردن کا آزاد کرانا
کسی گردن (غلام لونڈی) کو آزاد کرنا
وہ کسی گردن کو (غلامی یا قرض سے) چھڑانا۔
أَوْ إِطْعَٰمٌۭ فِى يَوْمٍۢ ذِى مَسْغَبَةٍۢ ﴿١٤﴾
یا بھوک کے دن میں کھلانا
یا فاقے کے دن
یا بھوک کے دن کھانا دینا
یا بھوک کے دن کھانا کھلانا
یا بھوک والے دن (یعنی قحط و اَفلاس کے دور میں غریبوں اور محروم المعیشت لوگوں کو) کھانا کھلانا ہے (یعنی ان کے معاشی تعطل اور ابتلاء کو ختم کرنے کی جدّ و جہد کرنا ہے)،
یا بھوک کے دن میں کھانا کھلانا
یا بھوک والے دن کھانا کھلانا
یا بھوک کے دن۔
يَتِيمًۭا ذَا مَقْرَبَةٍ ﴿١٥﴾
کسی رشتہ دار یتیم کو
کسی قریبی یتیم
رشتہ دار یتیم کو،
یتیم رشتہ دار کو
قرابت دار یتیم کو،
کسی قرابتدار یتیم کو
کسی رشتہ دار یتیم کو
کسی یتیم رشتہ دار کو۔
أَوْ مِسْكِينًۭا ذَا مَتْرَبَةٍۢ ﴿١٦﴾
یا کسی خاک نشین مسکین کو
یا خاک نشین مسکین کو کھانا کھلانا
یا خاک نشین مسکین کو
یا فقیر خاکسار کو
یا شدید غربت کے مارے ہوئے محتاج کو جو محض خاک نشین (اور بے گھر) ہے،
یا خاکسار مسکین کو
یا خاکسار مسکین کو
یاخاکسار مسکین کو کھانا کھلانا۔
ثُمَّ كَانَ مِنَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَتَوَاصَوْا۟ بِٱلصَّبْرِ وَتَوَاصَوْا۟ بِٱلْمَرْحَمَةِ ﴿١٧﴾
پھر وہ ان میں سے ہو جو ایمان لائے اور انہوں نے ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی اور رحم کرنے کی وصیت کی
پھر (اس کے ساتھ یہ کہ) آدمی اُن لوگوں میں شامل ہو جو ایمان لائے اور جنہوں نے ایک دوسرے کو صبر اور (خلق خدا پر) رحم کی تلقین کی
پھر ہو ان سے جو ایمان لائے اور انہوں نے آپس میں صبر کی وصیتیں کیں اور آپس میں مہربانی کی وصیتیں کیں
پھر ان لوگوں میں بھی (داخل) ہو جو ایمان لائے اور صبر کی نصیحت اور (لوگوں پر) شفقت کرنے کی وصیت کرتے رہے
پھر (شرط یہ ہے کہ ایسی جدّ و جہد کرنے والا) وہ شخص ان لوگوں میں سے ہو جو ایمان لائے ہیں اور ایک دوسرے کو صبر و تحمل کی نصیحت کرتے ہیں اور باہم رحمت و شفقت کی تاکید کرتے ہیں،
پھر وہ ان لوگوں میں شامل ہوجاتا جو ایمان لائے اور انہوں نے صبر اور مرحمت کی ایک دوسرے کو نصیحت کی
پھر ان لوگوں میں سے ہو جاتا جو ایمان ﻻتے اور ایک دوسرے کو صبر کی اور رحم کرنے کی وصیت کرتے ہیں
پھر وہ ان لوگوں میں سے بھی ہوتا جو ایمان لائے اور ایک دوسرے کو صبر کرنے اور رحم کرنے کی وصیت کی۔
أُو۟لَٰٓئِكَ أَصْحَٰبُ ٱلْمَيْمَنَةِ ﴿١٨﴾
یہی لوگ دائیں والے ہیں
یہ لوگ ہیں دائیں بازو والے
یہ دہنی طرف والے ہیں
یہی لوگ صاحب سعادت ہیں
یہی لوگ دائیں طرف والے (یعنی اہلِ سعادت و مغفرت) ہیں،
یہی لوگ خو ش نصیبی والے ہیں
یہی لوگ ہیں دائیں بازو والے (خوش بختی والے)
یہی لوگ داہنے (ہاتھ) والے ہیں۔
وَٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا هُمْ أَصْحَٰبُ ٱلْمَشْـَٔمَةِ ﴿١٩﴾
اور جنہوں نے ہماری آیتوں سے انکار کیا وہی بائیں والے ہیں
اور جنہوں نے ہماری آیات کو ماننے سے انکار کیا وہ بائیں بازو والے ہیں
اور جنہوں نے ہماری آیتوں سے کفر کیا وہ بائیں طرف والے
اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو نہ مانا وہ بدبخت ہیں
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا وہ بائیں طرف والے ہیں (یعنی اہلِ شقاوت و عذاب) ہیں،
اور جن لوگوں نے ہماری آیات سے انکار کیا ہے وہ بد بختی والے ہیں
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کے ساتھ کفر کیا یہ کم بختی والے ہیں
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا وہ بائیں (ہاتھ والے ہیں)۔
عَلَيْهِمْ نَارٌۭ مُّؤْصَدَةٌۢ ﴿٢٠﴾
انہیں پر چاروں طرف سے بند کی ہوئی آگ ہے
ان پر آگ چھائی ہوئی ہوگی
ان پر آگ ہے کہ اس میں ڈال کر اوپر سے بند کردی گئی
یہ لوگ آگ میں بند کر دیئے جائیں گے
ان پر (ہر طرف سے) بند کی ہوئی آگ (چھائی) ہوگی،
انہیں آگ میں ڈال کر اسے ہر طرف سے بند کردیا جائے گا
انہی پر آگ ہوگی جو چاروں طرف سے گھیری ہوئی ہوگی
ان پر چَو طرفہ بند کی ہوئی آگ محیط ہوگی۔