Setting
Surah The night [Al-Lail] in Urdu
وَٱلَّيْلِ إِذَا يَغْشَىٰ ﴿١﴾
رات کی قسم ہے جب کہ وہ چھاجائے
قسم ہے رات کی جبکہ وہ چھا جائے
اور رات کی قسم جب چھائے
رات کی قسم جب (دن کو) چھپالے
رات کی قَسم جب وہ چھا جائے (اور ہر چیز کو اپنی تاریکی میں چھپا لے)،
رات کی قسم جب وہ دن کو ڈھانپ لے
قسم ہے اس رات کی جب چھا جائے
قَسم ہے رات کی جب کہ وہ (دن کو) ڈھانپ لے۔
وَٱلنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّىٰ ﴿٢﴾
اور دن کی جبکہ وہ روشن ہو
اور دن کی جبکہ وہ روشن ہو
اور دن کی جب چمکے
اور دن کی قسم جب چمک اٹھے
اور دن کی قَسم جب وہ چمک اٹھے،
اور دن کی قسم جب وہ چمک جائے
اور قسم ہے دن کی جب روشن ہو
اور قَسم ہے دن کی جب کہ وہ روشن ہو جائے۔
وَمَا خَلَقَ ٱلذَّكَرَ وَٱلْأُنثَىٰٓ ﴿٣﴾
اوراس کی قسم کہ جس نے نر و مادہ کوبنایا
اور اُس ذات کی جس نے نر اور مادہ کو پیدا کیا
اور اس کی جس نے نر و مادہ بنائے
اور اس (ذات) کی قسم جس نے نر اور مادہ پیدا کیے
اور اس ذات کی (قَسم) جس نے (ہر چیز میں) نر اور مادہ کو پیدا فرمایا،
اور اس کی قسم جس نے مرد اور عورت کو پیدا کیا ہے
اور قسم ہے اس ذات کی جس نے نر وماده کو پیدا کیا
اور اس ذات کی قَسم جس نے نر اور مادہ کو پیدا کیا۔
إِنَّ سَعْيَكُمْ لَشَتَّىٰ ﴿٤﴾
بے شک تمہاری کوشش مختلف ہے
درحقیقت تم لوگوں کی کوششیں مختلف قسم کی ہیں
بیشک تمہاری کوشش مختلف ہے
کہ تم لوگوں کی کوششں طرح طرح کی ہے
بیشک تمہاری کوشش مختلف (اور جداگانہ) ہے،
بے شک تمہاری کوششیں مختلف قسم کی ہیں
یقیناً تمہاری کوشش مختلف قسم کی ہے
یقیناً تمہاری کوششیں مختلف قِسم کی ہیں۔
فَأَمَّا مَنْ أَعْطَىٰ وَٱتَّقَىٰ ﴿٥﴾
پھر جس نے دیا اور پرہیز گاری کی
تو جس نے (راہ خدا میں) مال دیا اور (خدا کی نافرمانی سے) پرہیز کیا
تو وہ جس نے دیا اور پرہیزگاری کی
تو جس نے (خدا کے رستے میں مال) دیا اور پرہیز گاری کی
پس جس نے (اپنا مال اﷲ کی راہ میں) دیا اور پرہیزگاری اختیار کی،
پھر جس نے مال عطا کیا اور تقویٰ اختیار کیا
جس نے دیا (اللہ کی راه میں) اور ڈرا (اپنے رب سے)
تو جس نے (راہِ خدا میں) مال دیا اور پرہیزگاری اختیار کی۔
وَصَدَّقَ بِٱلْحُسْنَىٰ ﴿٦﴾
اورنیک بات کی تصدیق کی
اور بھلائی کو سچ مانا
اور سب سے اچھی کو سچ مانا
اور نیک بات کو سچ جانا
اور اس نے (اِنفاق و تقوٰی کے ذریعے) اچھائی (یعنی دینِ حق اور آخرت) کی تصدیق کی،
اور نیکی کی تصدیق کی
اور نیک بات کی تصدیق کرتا رہے گا
اور اچھی بات (اسلام) کی تصدیق کی۔
فَسَنُيَسِّرُهُۥ لِلْيُسْرَىٰ ﴿٧﴾
تو ہم اس کے لیے جنت کی راہیں آسان کر دیں گے
اس کو ہم آسان راستے کے لیے سہولت دیں گے
تو بہت جلد ہم اسے آسانی مہیا کردیں گے
اس کو ہم آسان طریقے کی توفیق دیں گے
تو ہم عنقریب اسے آسانی (یعنی رضائے الٰہی) کے لئے سہولت فراہم کر دیں گے،
تو اس کے لئے ہم آسانی کا انتظام کردیں گے
تو ہم بھی اس کو آسان راستے کی سہولت دیں گے
تو ہم اسے آسان راستہ کیلئے سہو لت دیں گے۔
وَأَمَّا مَنۢ بَخِلَ وَٱسْتَغْنَىٰ ﴿٨﴾
اورلیکن جس نے بخل کیا اوربے پرواہ رہا
اور جس نے بخل کیا اور (اپنے خدا سے) بے نیازی برتی
اور وہ جس نے بخل کیا اور بے پرواہ بنا
اور جس نے بخل کیا اور بےپروا بنا رہا
اور جس نے بخل کیا اور (راہِ حق میں مال خرچ کرنے سے) بے پروا رہا،
اور جس نے بخل کیا اور لاپروائی برتی
لیکن جس نے بخیلی کی اور بے پرواہی برتی
اور جس نے بُخل کیا اور (خدا سے) بےپرواہی کی۔
وَكَذَّبَ بِٱلْحُسْنَىٰ ﴿٩﴾
اور نیک بات کو جھٹلایا
اور بھلائی کو جھٹلایا
اور سب سے اچھی کو جھٹلایا
اور نیک بات کو جھوٹ سمجھا
اور اس نے (یوں) اچھائی (یعنی دینِ حق اور آخرت) کو جھٹلایا،
اور نیکی کو جھٹلایا ہے
اور نیک بات کی تکذیب کی
اور اچھی بات کو جھٹلایا۔
فَسَنُيَسِّرُهُۥ لِلْعُسْرَىٰ ﴿١٠﴾
تو ہم اس کے لیے جہنم کی راہیں آسان کر دیں گے
اس کو ہم سخت راستے کے لیے سہولت دیں گے
تو بہت جلد ہم اسے دشواری مہیا کردیں گے
اسے سختی میں پہنچائیں گے
تو ہم عنقریب اسے سختی (یعنی عذاب کی طرف بڑھنے) کے لئے سہولت فراہم کر دیں گے (تاکہ وہ تیزی سے مستحقِ عذاب ٹھہرے)،
اس کے لئے سختی کی راہ ہموار کردیں گے
تو ہم بھی اس کی تنگی ومشکل کے سامان میسر کر دیں گے
تو ہم اسے سخت راستے کی سہولت دیں گے۔
وَمَا يُغْنِى عَنْهُ مَالُهُۥٓ إِذَا تَرَدَّىٰٓ ﴿١١﴾
اوراس کا مال اس کے کچھ بھی کام نہ آئے گا جب کہ وہ گھڑے میں گرے گا
اور اُس کا مال آخر اُس کے کس کام آئے گا جبکہ وہ ہلاک ہو جائے؟
اور اس کا مال اسے کام نہ آئے گا جب ہلاکت میں پڑے گا
اور جب وہ (دوزخ کے گڑھے میں) گرے گا تو اس کا مال اس کے کچھ کام نہ آئے گا
اور اس کا مال اس کے کسی کام نہیں آئے گا جب وہ ہلاکت (کے گڑھے) میں گرے گا،
اور اس کا مال کچھ کام نہ آئے گا جب وہ ہلاک ہوجائے گا
اس کا مال اسے (اوندھا) گرنے کے وقت کچھ کام نہ آئے گا
اور اس کا مال اسے کوئی فائدہ نہ دے گا جب وہ (ہلاکت کے) گڑھے میں گرے گا۔
إِنَّ عَلَيْنَا لَلْهُدَىٰ ﴿١٢﴾
بے شک ہمارے ذمے راہ دکھانا ہے
بے شک راستہ بتانا ہمارے ذمہ ہے
بیشک ہدایت فرمانا ہمارے ذمہ ہے،
ہمیں تو راہ دکھا دینا ہے
بیشک راہِ (حق) دکھانا ہمارے ذمہ ہے،
بے شک ہدایت کی ذمہ داری ہمارے اوپر ہے
بیشک راه دکھا دینا ہمارے ذمہ ہے
بےشک راہ دکھانا ہمارے ذمہ ہے۔
وَإِنَّ لَنَا لَلْءَاخِرَةَ وَٱلْأُولَىٰ ﴿١٣﴾
اور بے شک ہمارے ہی ہاتھ میں آخرت بھی اور دنیا بھی ہے
اور درحقیقت آخرت اور دنیا، دونوں کے ہم ہی مالک ہیں
اور بیشک آخرت اور دنیا دونوں کے ہمیں مالک ہیں،
اور آخرت او ردنیا ہماری ہی چیزیں ہیں
اور بیشک ہم ہی آخرت اور دنیا کے مالک ہیں،
اور دنیا و آخرت کا اختیار ہمارے ہاتھوں میں ہے
اور ہمارے ہی ہاتھ آخرت اور دنیا ہے
اور بےشک آخرت اور دنیا ہمارے ہی قبضہ میں ہیں۔
فَأَنذَرْتُكُمْ نَارًۭا تَلَظَّىٰ ﴿١٤﴾
پس میں نے تمہیں بڑھکتی ہوئی آگ سے ڈرایا ہے
پس میں نے تم کو خبردار کر دیا ہے بھڑکتی ہوئی آگ سے
تو میں تمہیں ڈراتا ہوں اس آگ سے جو بھڑک رہی ہے،
سو میں نے تم کو بھڑکتی آگ سے متنبہ کر دیا
سو میں نے تمہیں (دوزخ کی) آگ سے ڈرا دیا ہے جو بھڑک رہی ہے،
تو ہم نے تمہیں بھڑکتی ہوئی آگ سے ڈرایا
میں نے تو تمہیں شعلے مارتی ہوئی آگ سے ڈرا دیا ہے
سو میں نے تمہیں بھڑکتی ہوئی آگ سے ڈرایا ہے۔
لَا يَصْلَىٰهَآ إِلَّا ٱلْأَشْقَى ﴿١٥﴾
جس میں صرف وہی بد بخت داخل ہوگا
اُس میں نہیں جھلسے گا مگر وہ انتہائی بد بخت
نہ جائے گا اس میں مگر بڑا بدبخت،
اس میں وہی داخل ہو گا جو بڑا بدبخت ہے
جس میں انتہائی بدبخت کے سوا کوئی داخل نہیں ہوگا،
جس میں کوئی نہ جائے گا سوائے بدبخت شخص کے
جس میں صرف وہی بدبخت داخل ہوگا
اس میں وہ داخل ہوگا(اور جلے گا) جو بڑا بدبخت ہوگا۔
ٱلَّذِى كَذَّبَ وَتَوَلَّىٰ ﴿١٦﴾
جس نے جھٹلایا اورمنہ موڑا
جس نے جھٹلایا اور منہ پھیرا
جس نے جھٹلایا اور منہ پھیرا
جس نے جھٹلایا اور منہ پھیرا
جس نے (دینِ حق کو) جھٹلایا اور (رسول کی اطاعت سے) منہ پھیر لیا،
جس نے جھٹلایا اور منھ پھیرلیا
جس نے جھٹلایا اور (اس کی پیروی سے) منھ پھیر لیا
جس نے جھٹلایا اور رُوگردانی کی۔
وَسَيُجَنَّبُهَا ٱلْأَتْقَى ﴿١٧﴾
اوراس آگ سے وہ بڑا پرہیز گار دور رہے گا
اور اُس سے دور رکھا جائیگا وہ نہایت پرہیزگار
اور بہت اس سے دور رکھا جائے گا جو سب سے زیادہ پرہیزگار،
اور جو بڑا پرہیزگار ہے وہ (اس سے) بچا لیا جائے گا
اور اس (آگ) سے اس بڑے پرہیزگار شخص کو بچا لیا جائے گا،
اور اس سے عنقریب صاحبِ تقویٰ کو محفوظ رکھا جائے گا
اور اس سے ایسا شخص دور رکھا جائے گا جو بڑا پرہیزگار ہو گا
اور جو بڑا پرہیزگار ہوگا وہ اس سے دور رکھا جائے گا۔
ٱلَّذِى يُؤْتِى مَالَهُۥ يَتَزَكَّىٰ ﴿١٨﴾
جو اپنا مال دیتا ہے تاکہ وہ پاک ہو جائے
جو پاکیزہ ہونے کی خاطر اپنا مال دیتا ہے
جو اپنا مال دیتا ہے کہ ستھرا ہو
جو مال دیتا ہے تاکہ پاک ہو
جو اپنا مال (اﷲ کی راہ میں) دیتا ہے کہ (اپنے جان و مال کی) پاکیزگی حاصل کرے،
جو اپنے مال کو دے کر پاکیزگی کا اہتمام کرتا ہے
جو پاکی حاصل کرنے کے لئے اپنا مال دیتا ہے
جو پاکیزگی حاصل کرنے کیلئے اپنا مال دیتا ہے۔
وَمَا لِأَحَدٍ عِندَهُۥ مِن نِّعْمَةٍۢ تُجْزَىٰٓ ﴿١٩﴾
اور اس پر کسی کا کوئی احسان نہیں کہ جس کا بدلہ دیا جائے
اُس پر کسی کا کوئی احسان نہیں ہے جس کا بدلہ اُسے دینا ہو
اور کسی کا اس پر کچھ احسان نہیں جس کا بدلہ دیا جائے
اور (اس لیے) نہیں (دیتا کہ) اس پر کسی کا احسان (ہے) جس کا وہ بدلہ اتارتا ہے
اور کسی کا اس پر کوئی احسان نہیں کہ جس کا بدلہ دیا جا رہا ہو،
جب کہ اس کے پاس کسی کا کوئی احسان نہیں ہے جس کی جزا دی جائے
کسی کا اس پر کوئی احسان نہیں کہ جس کا بدلہ دیا جا رہا ہو
اور اس پر کسی کا کوئی احسان نہیں ہے جس کا بدلہ دیا جائے۔
إِلَّا ٱبْتِغَآءَ وَجْهِ رَبِّهِ ٱلْأَعْلَىٰ ﴿٢٠﴾
وہ تو صرف اپنے سب سے برتر رب کی رضا مندی کے لیے دیتا ہے
وہ تو صرف اپنے رب برتر کی رضا جوئی کے لیے یہ کام کرتا ہے
صرف اپنے رب کی رضا چاہتا ہے جو سب سے بلند ہے،
بلکہ اپنے خداوند اعلیٰ کی رضامندی حاصل کرنے کے لیے دیتا ہے
مگر (وہ) صرف اپنے ربِ عظیم کی رضا جوئی کے لئے (مال خرچ کر رہا ہے)،
سوائے یہ کہ وہ خدائے بزرگ کی مرضی کا طلبگار ہے
بلکہ صرف اپنے پروردگار بزرگ وبلند کی رضا چاہنے کے لئے
بلکہ وہ تو صرف اپنے بالا و برتر پروردگار کی خوشنودی چاہتا ہے۔
وَلَسَوْفَ يَرْضَىٰ ﴿٢١﴾
اوروہ عنقریب خوش ہو جائے گا
اور ضرور وہ (اُس سے) خوش ہوگا
اور بیشک قریب ہے کہ وہ راضی ہوگا
اور وہ عنقریب خوش ہو جائے گا
اور عنقریب وہ (اﷲ کی عطا سے اور اﷲ اس کی وفا سے) راضی ہو جائے گا،
اور عنقریب وہ راضی ہوجائے گا
یقیناً وه (اللہ بھی) عنقریب رضامند ہو جائے گا
اور عنقریب وہ اس سے ضرور خوش ہوجائے گا۔