Setting
Surah The Clot [Al-Alaq] in Urdu
ٱقْرَأْ بِٱسْمِ رَبِّكَ ٱلَّذِى خَلَقَ ﴿١﴾
اپنے رب کے نام سے پڑھیئے جس نے سب کو پیدا کیا
پڑھو (اے نبیؐ) اپنے رب کے نام کے ساتھ جس نے پیدا کیا
پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا
(اے محمدﷺ) اپنے پروردگار کا نام لے کر پڑھو جس نے (عالم کو) پیدا کیا
(اے حبیب!) اپنے رب کے نام سے (آغاز کرتے ہوئے) پڑھئے جس نے (ہر چیز کو) پیدا فرمایا،
اس خدا کا نام لے کر پڑھو جس نے پیدا کیا ہے
پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا
(اے رسول(ص)) اپنے پروردگار کے نام سے پڑھیے جس نے (سب کائنات کو) پیدا کیا۔
خَلَقَ ٱلْإِنسَٰنَ مِنْ عَلَقٍ ﴿٢﴾
انسان کو خون بستہ سے پیدا کیا
جمے ہوئے خون کے ایک لوتھڑے سے انسان کی تخلیق کی
آدمی کو خون کی پھٹک سے بنایا، پڑھو
جس نے انسان کو خون کی پھٹکی سے بنایا
اس نے انسان کو (رحمِ مادر میں) جونک کی طرح معلّق وجود سے پیدا کیا،
اس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا کیا ہے
جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا
(بالخصوص) انسان کو جمے ہوئے خون کے ایک لوتھڑے سے پیدا کیا۔
ٱقْرَأْ وَرَبُّكَ ٱلْأَكْرَمُ ﴿٣﴾
پڑھیئے اور آپ کا رب سب سے بڑھ کر کرم والا ہے
پڑھو، اور تمہارا رب بڑا کریم ہے
اور تمہارا رب ہی سب سے بڑا کریم،
پڑھو اور تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے
پڑھیئے اور آپ کا رب بڑا ہی کریم ہے،
پڑھو اور تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے
تو پڑھتا ره تیرا رب بڑے کرم واﻻ ہے
پڑھئیے! اور آپ کا پروردگار بڑا کریم ہے۔
ٱلَّذِى عَلَّمَ بِٱلْقَلَمِ ﴿٤﴾
جس نے قلم سے سکھایا
جس نے قلم کے ذریعہ سے علم سکھایا
جس نے قلم سے لکھنا سکھایا
جس نے قلم کے ذریعے سے علم سکھایا
جس نے قلم کے ذریعے (لکھنے پڑھنے کا) علم سکھایا،
جس نے قلم کے ذریعے تعلیم دی ہے
جس نے قلم کے ذریعے (علم) سکھایا
جس نے قَلم کے ذریعہ سے علم سکھایا۔
عَلَّمَ ٱلْإِنسَٰنَ مَا لَمْ يَعْلَمْ ﴿٥﴾
انسان کو سکھایا جو وہ نہ جانتا تھا
انسان کو وہ علم دیا جسے وہ نہ جانتا تھا
آدمی کو سکھایا جو نہ جانتا تھا
اور انسان کو وہ باتیں سکھائیں جس کا اس کو علم نہ تھا
جس نے انسان کو (اس کے علاوہ بھی) وہ (کچھ) سکھا دیا جو وہ نہیں جانتا تھا۔ (یا- جس نے (سب سے بلند رتبہ) انسان (محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو (بغیر ذریعۂ قلم کے) وہ سارا علم عطا فرما دیا جو وہ پہلے نہ جانتے تھے،
اور انسان کو وہ سب کچھ بتادیا ہے جو اسے نہیں معلوم تھا
جس نے انسان کو وه سکھایا جسے وه نہیں جانتا تھا
اور انسان کو وہ کچھ پڑھایا جو وہ نہیں جانتا تھا۔
كَلَّآ إِنَّ ٱلْإِنسَٰنَ لَيَطْغَىٰٓ ﴿٦﴾
ہرگز نہیں بے شک آدمی سرکش ہو جاتا ہے
ہرگز نہیں، انسان سرکشی کرتا ہے
ہاں ہاں بیشک آدمی سرکشی کرتا ہے،
مگر انسان سرکش ہو جاتا ہے
(مگر) حقیقت یہ ہے کہ (نافرمان) انسان سر کشی کرتا ہے،
بے شک انسان سرکشی کرتا ہے
سچ مچ انسان تو آپے سے باہر ہو جاتا ہے
ہرگز نہیں! انسان (اس وقت) سرکشی کرنے لگتا ہے۔
أَن رَّءَاهُ ٱسْتَغْنَىٰٓ ﴿٧﴾
جب کہ اپنے آپ کو غنی پاتا ہے
اِس بنا پر کہ وہ اپنے آپ کو بے نیاز دیکھتا ہے
اس پر کہ اپنے آپ کو غنی سمجھ لیا
جب کہ اپنے تیئں غنی دیکھتا ہے
اس بنا پر کہ وہ اپنے آپ کو (دنیا میں ظاہراً) بے نیاز دیکھتا ہے،
کہ اپنے کو بے نیاز خیال کرتا ہے
اس لئے کہ وه اپنے آپ کو بے پروا (یا تونگر) سمجھتا ہے
جب وہ سمجھتا ہے کہ وہ (غنی) بےنیاز ہے۔
إِنَّ إِلَىٰ رَبِّكَ ٱلرُّجْعَىٰٓ ﴿٨﴾
بے شک آپ کے رب ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے
پلٹنا یقیناً تیرے رب ہی کی طرف ہے
بیشک تمہارے رب ہی کی طرف پھرنا ہے
کچھ شک نہیں کہ (اس کو) تمہارے پروردگار ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے
بیشک (ہر انسان کو) آپ کے رب ہی کی طرف لوٹنا ہے،
بے شک آپ کے رب کی طرف واپسی ہے
یقیناً لوٹنا تیرے رب کی طرف ہے
بےشک آپ(ص) کے پروردگار کی طرف ہی (سب کی) بازگشت ہے۔
أَرَءَيْتَ ٱلَّذِى يَنْهَىٰ ﴿٩﴾
کیا آپ نے اس کو دیکھا جو منع کرتا ہے
تم نے دیکھا اُس شخص کو
بھلا دیکھو تو جو منع کرتا ہے،
بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جو منع کرتا ہے
کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو منع کرتا ہے،
کیا تم نے اس شخص کو دیکھا ہے جو منع کرتا ہے
(بھلا) اسے بھی تو نے دیکھا جو بندے کو روکتا ہے
کیا آپ(ص) نے اس شخص کو دیکھا ہے جو منع کرتا ہے۔
عَبْدًا إِذَا صَلَّىٰٓ ﴿١٠﴾
ایک بندے کو جب کہ وہ نماز پڑھتا ہے
جو ایک بندے کو منع کرتا ہے جبکہ وہ نماز پڑھتا ہو؟
بندے کو جب وہ نماز پڑھے
(یعنی) ایک بندے کو جب وہ نماز پڑھنے لگتا ہے
(اﷲ کے) بندے کو جب وہ نماز پڑھتا ہے۔ (یا:- (اللہ کے محبوب و برگزیدہ) بندے (محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جب وہ نماز پڑھتے ہیں)،
بندئہ خدا کو جب وہ نماز پڑھتا ہے
جبکہ وه بنده نماز ادا کرتا ہے
ایک بندہ (خاص) کو جب وہ نماز پڑھتا ہے۔
أَرَءَيْتَ إِن كَانَ عَلَى ٱلْهُدَىٰٓ ﴿١١﴾
بھلا دیکھو تو سہی اگر وہ راہ پر ہوتا
تمہارا کیا خیال ہے اگر (وہ بندہ) راہ راست پر ہو
بھلا دیکھو تو اگر وہ ہدایت پر ہوتا،
بھلا دیکھو تو اگر یہ راہِ راست پر ہو
بھلا دیکھئے تو اگر وہ ہدایت پر ہوتا،
کیا تم نے دیکھا کہ اگر وہ بندہ ہدایت پر ہو
بھلا بتلا تو اگر وه ہدایت پر ہو
بھلا دیکھئے تو! اگر وہ (بندۂ خاص) ہدایت پر ہے؟
أَوْ أَمَرَ بِٱلتَّقْوَىٰٓ ﴿١٢﴾
یا پرہیز گاری سکھاتا
یا پرہیزگاری کی تلقین کرتا ہو؟
یا پرہیزگاری بتاتا تو کیا خوب تھا،
یا پرہیز گاری کا حکم کرے (تو منع کرنا کیسا)
یا وہ (لوگوں کو) پرہیزگاری کا حکم دیتا (تو کیا خوب ہوتا)،
یا تقویٰ کا حکم دے تو روکنا کیسا ہے
یا پرہیز گاری کا حکم دیتا ہو
یا وہ پرہیزگاری کا حکم دیتا ہے؟
أَرَءَيْتَ إِن كَذَّبَ وَتَوَلَّىٰٓ ﴿١٣﴾
بھلا دیکھو تو سہی اگر اس نے جھٹلایا اور منہ موڑ لیا
تمہارا کیا خیال ہے اگر (یہ منع کرنے والا شخص حق کو) جھٹلاتا اور منہ موڑتا ہو؟
بھلا دیکھو تو اگر جھٹلایا اور منہ پھیرا
اور دیکھو تو اگر اس نے دین حق کو جھٹلایا اور اس سے منہ موڑا (تو کیا ہوا)
اب بتائیے! اگر اس نے (دینِ حق کو) جھٹلایا ہے اور (آپ سے) منہ پھیر لیا ہے (تو اس کا کیا حشر ہوگا)،
کیا تم نے دیکھا کہ اگر اس کافر نے جھٹلایا اور منھ پھیر لیا
بھلا دیکھو تو اگر یہ جھٹلاتا ہو اور منھ پھیرتا ہو تو
کیا آپ نے غور کیا ہے کہ اگر یہ شخص (حق کو) جھٹلاتا ہے اور (اس سے) رُوگردانی کرتا ہے توانجام کیا ہوگا؟
أَلَمْ يَعْلَم بِأَنَّ ٱللَّهَ يَرَىٰ ﴿١٤﴾
تو کیا وہ نہیں جانتا کہ الله دیکھ رہا ہے
کیا وہ نہیں جانتا کہ اللہ دیکھ رہا ہے؟
تو کیا حال ہوگا کیا نہ جانا کہ اللہ دیکھ رہا ہے
کیااس کو معلوم نہیں کہ خدا دیکھ رہا ہے
کیا وہ نہیں جانتا کہ اﷲ (اس کے سارے کردار کو) دیکھ رہا ہے،
تو کیا تمہیں نہیں معلوم کہ اللہ دیکھ رہا ہے
کیا اس نے نہیں جانا کہ اللہ تعالیٰ اسے خوب دیکھ رہا ہے
کیا وہ نہیں جانتا کہ اللہ (سب کچھ) دیکھ رہا ہے؟
كَلَّا لَئِن لَّمْ يَنتَهِ لَنَسْفَعًۢا بِٱلنَّاصِيَةِ ﴿١٥﴾
ہرگزایسا نہیں چاہیئے اگر وہ باز نہ آیا تو ہم پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے
ہرگز نہیں، اگر وہ باز نہ آیا تو ہم اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر اسے کھینچیں گے
ہاں ہاں اگر باز نہ آیا تو ضرور ہم پیشانی کے بال پکڑ کر کھینچیں گے
دیکھو اگر وہ باز نہ آئے گا تو ہم (اس کی) پیشانی کے بال پکڑ گھسیٹیں گے
خبر دار! اگر وہ (گستاخئ رسالت اور دینِ حق کی عداوت سے) باز نہ آیا تو ہم ضرور (اسے) پیشانی کے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹیں گے،
یاد رکھو اگر وہ روکنے سے باز نہ آیا تو ہم پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے
یقیناً اگر یہ باز نہ رہا تو ہم اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے
ہرگز نہیں اگر وہ (اس سے) باز نہ آیا تو ہم اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر کھینچیں گے۔
نَاصِيَةٍۢ كَٰذِبَةٍ خَاطِئَةٍۢ ﴿١٦﴾
پیشانی جھوٹی خطا کار
اُس پیشانی کو جو جھوٹی اور سخت خطا کار ہے
کیسی پیشانی جھوٹی خطاکار،
یعنی اس جھوٹے خطاکار کی پیشانی کے بال
وہ پیشانی جو جھوٹی (اور) خطا کار ہے،
جھوٹے اور خطا کار کی پیشانی کے بال
ایسی پیشانی جو جھوٹی خطا کار ہے
وہ پیشانی جو جھوٹی ہے اور گنہگار؟
فَلْيَدْعُ نَادِيَهُۥ ﴿١٧﴾
پس وہ اپنے مجلس والوں کو بلا لے
وہ بلا لے اپنے حامیوں کی ٹولی کو
اب پکارے اپنی مجلس کو
تو وہ اپنے یاروں کی مجلس کو بلالے
پس وہ اپنے ہم نشینوں کو (مدد کے لئے) بلا لے،
پھر وہ اپنے ہم نشینوں کو بلائے
یہ اپنی مجلس والوں کو بلالے
پس وہ بلائے اپنے ہم نشینوں کو۔
سَنَدْعُ ٱلزَّبَانِيَةَ ﴿١٨﴾
ہم بھی مؤکلین دوزخ کو بلا لیں گے
ہم بھی عذاب کے فرشتوں کو بلا لیں گے
ابھی ہم سپاہیوں کو بلاتے ہیں
ہم بھی اپنے موکلانِ دوزخ کو بلا لیں گے
ہم بھی عنقریب (اپنے) سپاہیوں (یعنی دوزخ کے عذاب پر مقرر فرشتوں) کو بلا لیں گے،
ہم بھی اپنے جلاد فرشتوں کوبلاتے ہیں
ہم بھی (دوزخ کے) پیادوں کو بلالیں گے
ہم بھی دوزخ کے ہرکاروں (فرشتوں) کو بلائیں گے۔
كَلَّا لَا تُطِعْهُ وَٱسْجُدْ وَٱقْتَرِب ۩ ﴿١٩﴾
ہر گز ایسا نہیں چاہیئے آپ اس کا کہانہ مانیے اور سجدہ کیجیئے اور قرب حاصل کیجیئے
ہرگز نہیں، اُس کی بات نہ مانو اور سجدہ کرو اور (اپنے رب کا) قرب حاصل کرو
ہاں ہاں، اس کی نہ سنو اور سجدہ کرو اور ہم سے قریب ہوجاؤ، (السجدة ۔۱۴)
دیکھو اس کا کہا نہ ماننا اور قربِ (خدا) حاصل کرتے رہنا
ہرگز نہیں! آپ اس کے کئے کی پرواہ نہ کیجئے، اور (اے حبیبِ مکرّم!) آپ سر بسجود رہئے اور (ہم سے مزید) قریب ہوتے جائیے،
دیکھو تم ہرگز اس کی اطاعت نہ کرنا اور سجدہ کرکے قرب خدا حاصل کرو
خبردار! اس کا کہنا ہرگز نہ ماننا اور سجده کر اور قریب ہو جا
ہرگز نہیں! اس کی بات نہ مانیے اورسجدہ کیجئے اور (اپنے پروردگار کا) قرب حاصل کیجئے۔