Main pages

Surah The Pen [Al-Qalam] in Urdu

Surah The Pen [Al-Qalam] Ayah 52 Location Maccah Number 68

نٓ ۚ وَٱلْقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُونَ ﴿١﴾

نۤ قلم کی قسم ہے اور اس کی جو اس سے لکھتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

ن، قسم ہے قلم کی اور اُس چیز کی جسے لکھنے والے لکھ رہے ہیں

احمد رضا خان

قلم اور ان کے لکھے کی قسم

جالندہری

نٓ۔ قلم کی اور جو (اہل قلم) لکھتے ہیں اس کی قسم

طاہر القادری

نون (حقیقی معنی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)، قلم کی قَسم اور اُس (مضمون) کی قَسم جو (فرشتے) لکھتے ہیں،

علامہ جوادی

نۤ, قلم اور اس چیز کی قسم جو یہ لکھ رہے ہیں

محمد جوناگڑھی

ن، قسم ہے قلم کی اور اس کی جو کچھ کہ وه (فرشتے) لکھتے ہیں

محمد حسین نجفی

نون! قَسم ہے قلم کی اور اس کی جو کچھ لوگ لکھتے ہیں۔

مَآ أَنتَ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ بِمَجْنُونٍۢ ﴿٢﴾

آپ الله کے فضل سے دیوانہ نہیں ہیں

ابوالاعلی مودودی

تم اپنے رب کے فضل سے مجنوں نہیں ہو

احمد رضا خان

تم اپنے رب کے فضل سے مجنون نہیں

جالندہری

کہ (اے محمدﷺ) تم اپنے پروردگار کے فضل سے دیوانے نہیں ہو

طاہر القادری

(اے حبیبِ مکرّم!) آپ اپنے رب کے فضل سے (ہرگز) دیوانے نہیں ہیں،

علامہ جوادی

آپ اپنے پروردگار کی نعمت کے طفیل مجنون نہیں ہیں

محمد جوناگڑھی

تو اپنے رب کے فضل سے دیوانہ نہیں ہے

محمد حسین نجفی

کہ آپ(ص) اپنے پروردگار کے فضل و کرم سے دیوانے نہیں ہیں۔

وَإِنَّ لَكَ لَأَجْرًا غَيْرَ مَمْنُونٍۢ ﴿٣﴾

اور آپ کے لیے تو بے شمار اجر ہے

ابوالاعلی مودودی

اور یقیناً تمہارے لیے ایسا اجر ہے جس کا سلسلہ کبھی ختم ہونے والا نہیں

احمد رضا خان

اور ضرور تمہارے لیے بے انتہا ثواب ہے

جالندہری

اور تمہارے لئے بے انتہا اجر ہے

طاہر القادری

اور بے شک آپ کے لئے ایسا اَجر ہے جو کبھی ختم نہ ہوگا،

علامہ جوادی

اور آپ کے لئے کبھی نہ ختم ہونے والا اجر ہے

محمد جوناگڑھی

اور بے شک تیرے لیے بے انتہا اجر ہے

محمد حسین نجفی

اور بےشک آپ(ص) کے لئے ایسا اجر ہے جو کبھی ختم ہو نے والانہیں ہے۔

وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍۢ ﴿٤﴾

اور بے شک آپ تو بڑے ہی خوش خلق ہیں

ابوالاعلی مودودی

اور بیشک تم اخلاق کے بڑے مرتبے پر ہو

احمد رضا خان

اور بیشک تمہاری خُو بُو (خُلق) بڑی شان کی ہے

جالندہری

اور اخلاق تمہارے بہت (عالی) ہیں

طاہر القادری

اور بے شک آپ عظیم الشان خلق پر قائم ہیں (یعنی آدابِ قرآنی سے مزّین اور اَخلاقِ اِلٰہیہ سے متّصف ہیں)،

علامہ جوادی

اور آپ بلند ترین اخلاق کے درجہ پر ہیں

محمد جوناگڑھی

اور بیشک تو بہت بڑے (عمده) اخلاق پر ہے

محمد حسین نجفی

اور بےشک آپ(ص) خلقِ عظیم کے مالک ہیں۔

فَسَتُبْصِرُ وَيُبْصِرُونَ ﴿٥﴾

پس عنقریب آپ بھی دیکھ لیں گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے

ابوالاعلی مودودی

عنقریب تم بھی دیکھ لو گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے

احمد رضا خان

تو اب کوئی دم جاتا ہے کہ تم بھی دیکھ لو گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے

جالندہری

سو عنقریب تم بھی دیکھ لو گے اور یہ (کافر) بھی دیکھ لیں گے

طاہر القادری

پس عنقریب آپ (بھی) دیکھ لیں گے اور وہ (بھی) دیکھ لیں گے،

علامہ جوادی

عنقریب آپ بھی دیکھیں گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے

محمد جوناگڑھی

پس اب تو بھی دیکھ لے گا اور یہ بھی دیکھ لیں گے

محمد حسین نجفی

عنقریب آپ بھی دیکھیں گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے۔

بِأَييِّكُمُ ٱلْمَفْتُونُ ﴿٦﴾

کہ تم میں سے کون دیوانہ ہے

ابوالاعلی مودودی

کہ تم میں سے کون جنون میں مبتلا ہے

احمد رضا خان

کہ تم میں کون مجنون تھا،

جالندہری

کہ تم میں سے کون دیوانہ ہے

طاہر القادری

کہ تم میں سے کون دیوانہ ہے،

علامہ جوادی

کہ دیوانہ کون ہے

محمد جوناگڑھی

کہ تم میں سے کون فتنہ میں پڑا ہوا ہے

محمد حسین نجفی

کہ تم میں سے کون جُنون میں مبتلا ہے۔

إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِۦ وَهُوَ أَعْلَمُ بِٱلْمُهْتَدِينَ ﴿٧﴾

بے شک آپ کا رب ہی خوب جانتا ہے کہ کون اس کی راہ سے بہکا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں کو بھی خوب جانتا ہے

ابوالاعلی مودودی

تمہارا رب اُن لوگوں کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں، اور وہی ان کو بھی اچھی طرح جانتا ہے جو راہ راست پر ہیں

احمد رضا خان

بیشک تمہارا رب خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بہکے، اور وہ خوب جانتا ہے جو راہ پر ہے،

جالندہری

تمہارا پروردگار اس کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کے رستے سے بھٹک گیا اور ان کو بھی خوب جانتا ہے جو سیدھے راستے پر چل رہے ہیں

طاہر القادری

بے شک آپ کا رب اس شخص کو (بھی) خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹک گیا ہے، اور وہ ان کو (بھی) خوب جانتا ہے جو ہدایت یافتہ ہیں،

علامہ جوادی

آپ کا پروردگار بہتر جانتا ہے کہ کون اس کے راستہ سے بہک گیا ہے اور کون ہدایت یافتہ ہے

محمد جوناگڑھی

بیشک تیرا رب اپنی راه سے بہکنے والوں کو خوب جانتا ہے، اور وه راه یافتہ لوگوں کو بھی بخوبی جانتا ہے

محمد حسین نجفی

بےشک آپ(ص) کا پروردگار بہتر جانتا ہے کہ اس کی راہ سے بھٹکا ہواکون ہے؟ اور وہی انہیں خوب جانتا ہے جو ہدایت یافتہ ہیں۔

فَلَا تُطِعِ ٱلْمُكَذِّبِينَ ﴿٨﴾

پس آپ جھٹلانےوالوں کا کہا نہ مانیں

ابوالاعلی مودودی

لہٰذا تم اِن جھٹلانے والوں کے دباؤ میں ہرگز نہ آؤ

احمد رضا خان

تو جھٹلانے والوں کی بات نہ سننا،

جالندہری

تو تم جھٹلانے والوں کا کہا نہ ماننا

طاہر القادری

سو آپ جھٹلانے والوں کی بات نہ مانیں،

علامہ جوادی

لہذا آپ جھٹلانے والوں کی اطاعت نہ کریں

محمد جوناگڑھی

پس تو جھٹلانے والوں کی نہ مان

محمد حسین نجفی

تو آپ(ص) جھٹلانے والوں کا کہنا نہ مانیں۔

وَدُّوا۟ لَوْ تُدْهِنُ فَيُدْهِنُونَ ﴿٩﴾

وہ تو چاہتے ہیں کہ کہیں آپ نرمی کریں تو وہ بھی نرمی کریں

ابوالاعلی مودودی

یہ تو چاہتے ہیں کہ کچھ تم مداہنت کرو تو یہ بھی مداہنت کریں

احمد رضا خان

وہ تو اس آرزو میں ہیں کہ کسی طرح تم نرمی کرو تو وہ بھی نرم پڑجائیں،

جالندہری

یہ لوگ چاہتے ہیں کہ تم نرمی اختیار کرو تو یہ بھی نرم ہوجائیں

طاہر القادری

وہ تو چاہتے ہیں کہ (دین کے معاملے میں) آپ (بے جا) نرمی اِختیار کر لیں تو وہ بھی نرم پڑ جائیں گے،

علامہ جوادی

یہ چاہتے ہیں کہ آپ ذرا نرم ہوجائیں تو یہ بھی نرم ہوجائیں

محمد جوناگڑھی

وه تو چاہتے ہیں کہ تو ذرا ڈھیلا ہو تو یہ بھی ڈھیلے پڑ جائیں

محمد حسین نجفی

وہ (کفار) تو چاہتے ہیں کہ آپ(ص) (اپنے فرضِ منصبی کی ادائیگی میں) ڈھیلے پڑجائیں تو وہ بھی (مخالفت میں) ڈھیلے ہو جائیں۔

وَلَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍۢ مَّهِينٍ ﴿١٠﴾

اور ہر قسمیں کھانے والے ذلیل کا کہا نہ مان

ابوالاعلی مودودی

ہرگز نہ دبو کسی ایسے شخص سے جو بہت قسمیں کھانے والا بے وقعت آدمی ہے

احمد رضا خان

اور ہر ایسے کی بات نہ سننا جو بڑا قسمیں کھانے والا ذلیل

جالندہری

اور کسی ایسے شخص کے کہے میں نہ آجانا جو بہت قسمیں کھانے والا ذلیل اوقات ہے

طاہر القادری

اور آپ کسی ایسے شخص کی بات نہ مانیں جو بہت قَسمیں کھانے والا اِنتہائی ذلیل ہے،

علامہ جوادی

اور خبردار آپ کسی بھی مسلسل قسم کھانے والے ذلیل

محمد جوناگڑھی

اور تو کسی ایسے شخص کا بھی کہا نہ ماننا جو زیاده قسمیں کھانے واﻻ

محمد حسین نجفی

اور آپ(ص) ہرگز ہر اس شخص کا کہنا نہ مانیں جو بہت (جھوٹی) قَسمیں کھانے والا ہے (اور) ذلیل ہے۔

هَمَّازٍۢ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِيمٍۢ ﴿١١﴾

جو طعنے دینے والا چغلی کھانے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

طعنے دیتا ہے، چغلیاں کھاتا پھرتا ہے

احمد رضا خان

بہت طعنے دینے والا بہت اِدھر کی اُدھر لگاتا پھرنے والا

جالندہری

طعن آمیز اشارتیں کرنے والا چغلیاں لئے پھرنے والا

طاہر القادری

(جو) طعنہ زَن، عیب جُو (ہے اور) لوگوں میں فساد انگیزی کے لئے چغل خوری کرتا پھرتا ہے،

علامہ جوادی

عیب جو اور اعلٰی درجہ کے چغلخور

محمد جوناگڑھی

بے وقار، کمینہ، عیب گو، چغل خور

محمد حسین نجفی

جو بڑی نکتہ چینی کرنے والا (اور) چلتا پھرتا چغل خور ہے۔

مَّنَّاعٍۢ لِّلْخَيْرِ مُعْتَدٍ أَثِيمٍ ﴿١٢﴾

نیکی سے روکنے والا حد سے بڑھاہوا گناہگار ہے

ابوالاعلی مودودی

بھلائی سے روکتا ہے، ظلم و زیادتی میں حد سے گزر جانے والا ہے، سخت بد اعمال ہے، جفا کار ہے

احمد رضا خان

بھلائی سے بڑا روکنے والا حد سے بڑھنے والا گنہگار

جالندہری

مال میں بخل کرنے والا حد سے بڑھا ہوا بدکار

طاہر القادری

(جو) بھلائی کے کام سے بہت روکنے والا بخیل، حد سے بڑھنے والا سرکش (اور) سخت گنہگار ہے،

علامہ جوادی

مال میں بیحد بخل کرنے والے, تجاوز گناہگار

محمد جوناگڑھی

بھلائی سے روکنے واﻻ حد سے بڑھ جانے واﻻ گنہگار

محمد حسین نجفی

کارِ خیر سے بڑا منع کرنے والا، حد سے بڑھنے والا (اور) بڑا گنہگار ہے۔

عُتُلٍّۭ بَعْدَ ذَٰلِكَ زَنِيمٍ ﴿١٣﴾

بڑا اجڈ اس کے بعد بد اصل بھی ہے

ابوالاعلی مودودی

اور اَن سب عیوب کے ساتھ بد اصل ہے

احمد رضا خان

درشت خُو اس سب پر طرہ یہ کہ اس کی اصل میں خطا

جالندہری

سخت خو اور اس کے علاوہ بدذات ہے

طاہر القادری

(جو) بد مزاج درُشت خو ہے، مزید برآں بد اَصل (بھی) ہے٭، ٭ یہ آیات ولید بن مغیرہ کے بارے میں نازل ہوئیں۔ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ جتنے ذِلت آمیز اَلقاب باری تعالیٰ نے اس بدبخت کو دئیے آج تک کلامِ اِلٰہی میں کسی اور کے لئے استعمال نہیں ہوئے۔ وجہ یہ تھی کہ اُس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شانِ اَقدس میں گستاخی کی، جس پر غضبِ اِلٰہی بھڑک اٹھا۔ ولید نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کا ایک کلمہ بولا تھا، جواباً باری تعالیٰ نے اُس کے دس رذائل بیان کیے اور آخر میں نطفۂ حرام ہونا بھی ظاہر کر دیا، اور اس کی ماں نے بعد ازاں اِس اَمر کی بھی تصدیق کر دی۔ (تفسیر قرطبی، رازی، نسفی وغیرھم)

علامہ جوادی

بدمزاج اور اس کے بعد بدنسل کی اطاعت نہ کریں

محمد جوناگڑھی

گردن کش پھر ساتھ ہی بے نسب ہو

محمد حسین نجفی

سخت مزاج ہے اور ان (سب بری صفتوں) کے علاوہ وہ بداصل بھی ہے۔

أَن كَانَ ذَا مَالٍۢ وَبَنِينَ ﴿١٤﴾

اس لئے کہ وہ مال اور اولاد والا ہے

ابوالاعلی مودودی

اِس بنا پر کہ وہ بہت مال و اولاد رکھتا ہے

احمد رضا خان

اس پر کہ کچھ مال اور بیٹے رکھتا ہے،

جالندہری

اس سبب سے کہ مال اور بیٹے رکھتا ہے

طاہر القادری

اِس لئے (اس کی بات کو اہمیت نہ دیں) کہ وہ مال دار اور صاحبِ اَولاد ہے،

علامہ جوادی

صرف اس بات پر کہ یہ صاحب همال و اولاد ہے

محمد جوناگڑھی

اس کی سرکشی صرف اس لیے ہے کہ وه مال واﻻ اور بیٹوں واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

یہ سب کچھ اس بناء پر ہے کہ وہ مالدار اور اولاد والا ہے۔

إِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ ءَايَٰتُنَا قَالَ أَسَٰطِيرُ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿١٥﴾

جب اس پر ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہتا ہے پہلوں کی کہانیاں ہیں

ابوالاعلی مودودی

جب ہماری آیات اُس کو سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے یہ تو اگلے وقتوں کے افسانے ہیں

احمد رضا خان

جب اس پر ہماری آیتیں پڑھی جائیں کہتا ہے کہ اگلوں کی کہانیاں ہیں

جالندہری

جب اس کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے کہ یہ اگلے لوگوں کے افسانے ہیں

طاہر القادری

جب اس پر ہماری آیتیں تلاوت کی جائیں (تو) کہتا ہے: یہ (تو) پہلے لوگوں کے اَفسانے ہیں،

علامہ جوادی

جب اس کے سامنے آیات هالۤہیہ کی تلاوت کی جاتی ہے تو کہہ دیتا ہے کہ یہ سب اگلے لوگوں کی داستانیں ہیں

محمد جوناگڑھی

جب اس کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہہ دیتا ہے کہ یہ تو اگلوں کے قصے ہیں

محمد حسین نجفی

جب اس کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ کہتا ہے کہ یہ تو اگلے لوگوں کے افسانے ہیں۔

سَنَسِمُهُۥ عَلَى ٱلْخُرْطُومِ ﴿١٦﴾

عنقریب ہم اس کی ناک پر داغ لگائیں گے

ابوالاعلی مودودی

عنقریب ہم اس کی سونڈ پر داغ لگائیں گے

احمد رضا خان

قریب ہے کہ ہم اس کی سور کی سی تھوتھنی پر داغ دیں گے

جالندہری

ہم عنقریب اس کی ناک پر داغ لگائیں گے

طاہر القادری

اب ہم اس کی سونڈ جیسی ناک پر داغ لگا دیں گے،

علامہ جوادی

ہم عنقریب اس کی ناک پر نشان لگادیں گے

محمد جوناگڑھی

ہم بھی اس کی سونڈ (ناک) پر داغ دیں گے

محمد حسین نجفی

ہم عنقریب اس کی سونڈ (نا ک) پر داغ لگائیں گے۔

إِنَّا بَلَوْنَٰهُمْ كَمَا بَلَوْنَآ أَصْحَٰبَ ٱلْجَنَّةِ إِذْ أَقْسَمُوا۟ لَيَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِينَ ﴿١٧﴾

بے شک ہم نے ان کو آزمایا ہے جیسا کہ ہم نے باغ والوں کو آزمایا تھا جب انہوں نے قسم کھائی تھی کہ وہ ضرور صبح ہوتے ہی اس کا پھل توڑ لیں گے

ابوالاعلی مودودی

ہم نے اِن (اہل مکہ) کو اُسی طرح آزمائش میں ڈالا ہے جس طرح ایک باغ کے مالکوں کو آزمائش میں ڈالا تھا، جب اُنہوں نے قسم کھائی کہ صبح سویرے ضرور اپنے باغ کے پھل توڑیں گے

احمد رضا خان

بیشک ہم نے انہیں جانچا جیسا اس باغ والوں کو جانچا تھا جب انہوں نے قسم کھائی کہ ضرور صبح ہوتے اس کھیت کو کاٹ لیں گے

جالندہری

ہم نے ان لوگوں کی اسی طرح آزمائش کی ہے جس طرح باغ والوں کی آزمائش کی تھی۔ جب انہوں نے قسمیں کھا کھا کر کہا کہ صبح ہوتے ہوتے ہم اس کا میوہ توڑ لیں گے

طاہر القادری

بے شک ہم ان (اہلِ مکہ) کی (اُسی طرح) آزمائش کریں گے جس طرح ہم نے (یمن کے) ان باغ والوں کو آزمایا تھا جب انہوں نے قَسم کھائی تھی کہ ہم صبح سویرے یقیناً اس کے پھل توڑ لیں گے،

علامہ جوادی

ہم نے ان کو اسی طرح آزمایا ہے جس طرح باغ والوں کو آزمایا تھا جب انہوں نے قسم کھائی تھی کہ صبح کو پھل توڑ لیں گے

محمد جوناگڑھی

بیشک ہم نے انہیں اسی طرح آزما لیا جس طرح ہم نے باغ والوں کو آزمایا تھا جبکہ انہوں نے قسمیں کھائیں کہ صبح ہوتے ہی اس باغ کے پھل اتار لیں گے

محمد حسین نجفی

ہم نے ان (کفارِ مکہ) کو اسی طرح آزمائش میں ڈالا ہے جس طرح ایک باغ والوں کو آزمائش میں ڈالا تھا جب انہوں نے قَسم کھائی تھی کہ وہ صبح سویرے ضرور اس کا پھل توڑ لیں گے۔

وَلَا يَسْتَثْنُونَ ﴿١٨﴾

اور انشاالله بھی نہ کہا تھا

ابوالاعلی مودودی

اور وہ کوئی استثناء نہیں کر رہے تھے

احمد رضا خان

اور انشاء اللہ نہ کہا

جالندہری

اور انشاء الله نہ کہا

طاہر القادری

اور انہوں نے (اِن شاء اللہ کہہ کر یا غریبوں کے حصہ کا) اِستثناء نہ کیا،

علامہ جوادی

اور انشائ اللہ نہیں کہیں گے

محمد جوناگڑھی

اور انشاءاللہ نہ کہا

محمد حسین نجفی

اور انہوں نے کوئی استثناء نہیں کیا تھا (انشاء اللہ نہیں کہا تھا)۔

فَطَافَ عَلَيْهَا طَآئِفٌۭ مِّن رَّبِّكَ وَهُمْ نَآئِمُونَ ﴿١٩﴾

پھر تو اس پر رات ہی میں آپ کے رب کی طرف سے ایک جھونکا چل گیا درآنحالیکہ وہ سونے والے تھے

ابوالاعلی مودودی

رات کو وہ سوئے پڑے تھے کہ تمہارے رب کی طرف سے ایک بلا اس باغ پر پھر گئی

احمد رضا خان

تو اس پر تیرے رب کی طرف سے ایک پھیری کرنے والا پھیرا کر گیا اور وہ سوتے تھے،

جالندہری

سو وہ ابھی سو ہی رہے تھے کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے (راتوں رات) اس پر ایک آفت پھر گئی

طاہر القادری

پس آپ کے رب کی جانب سے ایک پھرنے والا (عذاب رات ہی رات میں) اس (باغ) پر پھر گیا اور وہ سوتے ہی رہے،

علامہ جوادی

تو خدا کی طرف سے راتوں رات ایک بلا نے چکر لگایا جب یہ سب سورہے تھے

محمد جوناگڑھی

پس اس پر تیرے رب کی جانب سے ایک بلا چاروں طرف گھوم گئی اور یہ سو ہی رہے تھے

محمد حسین نجفی

پھر (راتوں رات) جب کہ وہ لوگ ابھی سوئے ہوئے تھے آپ(ص) کے پروردگار کی طرف سے ایک آفت چکر لگا گئی۔

فَأَصْبَحَتْ كَٱلصَّرِيمِ ﴿٢٠﴾

پھر وہ کٹی ہوئی کھیتی کی طرح ہو گیا

ابوالاعلی مودودی

اور اُس کا حال ایسا ہو گیا جیسے کٹی ہوئی فصل ہو

احمد رضا خان

تو صبح رہ گیا جیسے پھل ٹوٹا ہوا

جالندہری

تو وہ ایسا ہوگیا جیسے کٹی ہوئی کھیتی

طاہر القادری

سو وہ (لہلہاتا پھلوں سے لدا ہوا باغ) صبح کو کٹی ہوئی کھیتی کی طرح ہوگیا،

علامہ جوادی

اور سارا باغ جل کر کالی رات جیسا ہوگیا

محمد جوناگڑھی

پس وه باغ ایسا ہو گیا جیسے کٹی ہوئی کھیتی

محمد حسین نجفی

تو وہ (باغ) کٹی ہوئی فصل کی طرح ہوگیا۔

فَتَنَادَوْا۟ مُصْبِحِينَ ﴿٢١﴾

پھر وہ صبح کو پکارنے لگے

ابوالاعلی مودودی

صبح اُن لوگوں نے ایک دوسرے کو پکارا

احمد رضا خان

پھر انہوں نے صبح ہوتے ایک دوسرے کو پکارا،

جالندہری

جب صبح ہوئی تو وہ لوگ ایک دوسرے کو پکارنے لگے

طاہر القادری

پھر صبح ہوتے ہی وہ ایک دوسرے کو پکارنے لگے،

علامہ جوادی

پھر صبح کو ایک نے دوسرے کو آواز دی

محمد جوناگڑھی

اب صبح ہوتے ہی انہوں نے ایک دوسرے کو آوازیں دیں

محمد حسین نجفی

پس انہوں نے صبح ہوتے ہی ایک دوسرے کو آواز دی۔

أَنِ ٱغْدُوا۟ عَلَىٰ حَرْثِكُمْ إِن كُنتُمْ صَٰرِمِينَ ﴿٢٢﴾

کہ اپنے کھیت پر سویرے چلو اگر تم نے پھل توڑنا ہے

ابوالاعلی مودودی

کہ اگر پھل توڑنے ہیں تو سویرے سویرے اپنی کھیتی کی طرف نکل چلو

احمد رضا خان

کہ تڑکے اپنی کھیتی چلو اگر تمہیں کاٹنی ہے،

جالندہری

اگر تم کو کاٹنا ہے تو اپنی کھیتی پر سویرے ہی جا پہنچو

طاہر القادری

کہ اپنی کھیتی پر سویرے سویرے چلے چلو اگر تم پھل توڑنا چاہتے ہو،

علامہ جوادی

کہ پھل توڑنا ہے تو اپنے اپنے کھیت کی طرف چلو

محمد جوناگڑھی

کہ اگر تمہیں پھل اتارنے ہیں تو اپنی کھیتی پر سویرے ہی سویرے چل پڑو

محمد حسین نجفی

کہ اگر تم نے پھل توڑنا ہے تو سویرے سویرے اپنی کھیتی کی طرف چلو۔

فَٱنطَلَقُوا۟ وَهُمْ يَتَخَٰفَتُونَ ﴿٢٣﴾

پھر وہ آپس میں چپکے چپکے یہ کہتے ہوئے چلے

ابوالاعلی مودودی

چنانچہ وہ چل پڑے اور آپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھے

احمد رضا خان

تو چلے اور آپس میں آہستہ آہستہ کہتے جاتے تھے کہ

جالندہری

تو وہ چل پڑے اور آپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھے

طاہر القادری

سو وہ لوگ چل پڑے اور وہ آپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھے،

علامہ جوادی

پھر سب گئے اس عالم میں کہ آپس میں راز دارانہ باتیں کررہے تھے

محمد جوناگڑھی

پھر یہ سب چپکے چپکے یہ باتیں کرتے ہوئے چلے

محمد حسین نجفی

تو وہ اس حال میں چل پڑے کہ چپکے چپکے ایک دوسرے سے کہتے جاتے تھے۔

أَن لَّا يَدْخُلَنَّهَا ٱلْيَوْمَ عَلَيْكُم مِّسْكِينٌۭ ﴿٢٤﴾

کہ تمہارے باغ میں آج کوئی محتاج نہ آنے پائے

ابوالاعلی مودودی

کہ آج کوئی مسکین تمہارے پاس باغ میں نہ آنے پائے

احمد رضا خان

ہرگز آج کوئی مسکین تمہارے باغ میں آنے نہ پائے،

جالندہری

آج یہاں تمہارے پاس کوئی فقیر نہ آنے پائے

طاہر القادری

کہ آج اس باغ میں تمہارے پاس ہرگز کوئی محتاج نہ آنے پائے،

علامہ جوادی

کہ خبردار آج باغ میں کوئی مسکین داخل نہ ہونے پائے

محمد جوناگڑھی

کہ آج کے دن کوئی مسکین تمہارے پاس نہ آنے پائے

محمد حسین نجفی

کہ خبردار! آج تمہارے پاس اس باغ میں کوئی مسکین نہ آنے پا ئے۔

وَغَدَوْا۟ عَلَىٰ حَرْدٍۢ قَٰدِرِينَ ﴿٢٥﴾

اور وہ سویرے ہی بڑے اہتمام سے پھل توڑنے کی قدرت کا خیال کر کے چل پڑے

ابوالاعلی مودودی

وہ کچھ نہ دینے کا فیصلہ کیے ہوئے صبح سویرے جلدی جلدی اِس طرح وہاں گئے جیسے کہ وہ (پھل توڑنے پر) قادر ہیں

احمد رضا خان

اور تڑکے چلے اپنے اس ارادہ پر قدرت سمجھتے

جالندہری

اور کوشش کے ساتھ سویرے ہی جا پہنچے (گویا کھیتی پر) قادر ہیں

طاہر القادری

اور وہ صبح سویرے (پھل کاٹنے اور غریبوں کو اُن کے حصہ سے محروم کرنے کے) منصوبے پر قادِر بنتے ہوئے چل پڑے،

علامہ جوادی

اور روک تھام کا بندوبست کرکے صبح سویرے پہنچ گئے

محمد جوناگڑھی

اور لپکے ہوئے صبح صبح گئے۔ (سمجھ رہے تھے) کہ ہم قابو پاگئے

محمد حسین نجفی

اور وہ اس (مسکین کو کچھ نہ دینے) پر قادر سمجھ کر نکلے۔

فَلَمَّا رَأَوْهَا قَالُوٓا۟ إِنَّا لَضَآلُّونَ ﴿٢٦﴾

پس جب انہوں نے اسے دیکھا تو کہنے لگےکہ ہم تو راہ بھول گئے ہیں

ابوالاعلی مودودی

مگر جب باغ کو دیکھا تو کہنے لگے \"ہم راستہ بھول گئے ہیں

احمد رضا خان

پھر جب اسے بولے بیشک ہم راستہ بہک گئے

جالندہری

جب باغ کو دیکھا تو (ویران) کہنے لگے کہ ہم رستہ بھول گئے ہیں

طاہر القادری

پھر جب انہوں نے اس (ویران باغ) کو دیکھا تو کہنے لگے: ہم یقیناً راستہ بھول گئے ہیں (یہ ہمارا باغ نہیں ہے)،

علامہ جوادی

اب جو باغ کو دیکھا تو کہنے لگے کہ ہم تو بہک گئے

محمد جوناگڑھی

جب انہوں نے باغ دیکھا تو کہنے لگے یقیناً ہم راستہ بھول گئے

محمد حسین نجفی

اور جب باغ کو (برباد) دیکھا تو کہا کہ ہم راستہ بھول گئے ہیں۔

بَلْ نَحْنُ مَحْرُومُونَ ﴿٢٧﴾

بلکہ ہم تو بدنصیب ہیں

ابوالاعلی مودودی

نہیں، بلکہ ہم محروم رہ گئے\"

احمد رضا خان

بلکہ ہم بے نصیب ہوئے

جالندہری

نہیں بلکہ ہم (برگشتہ نصیب) بےنصیب ہیں

طاہر القادری

(جب غور سے دیکھا تو پکار اٹھے: نہیں نہیں،) بلکہ ہم تو محروم ہو گئے ہیں،

علامہ جوادی

بلکہ بالکل سے محروم ہوگئے

محمد جوناگڑھی

نہیں نہیں بلکہ ہماری قسمت پھوٹ گئی

محمد حسین نجفی

بلکہ ہم محروم ہو گئے ہیں۔

قَالَ أَوْسَطُهُمْ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ لَوْلَا تُسَبِّحُونَ ﴿٢٨﴾

پھر ان میں سے اچھے آدمی نے کہا کیامیں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ تم کس لیے تسبیح نہیں کرتے

ابوالاعلی مودودی

اُن میں جو سب سے بہتر آدمی تھا اُس نے کہا \"میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے؟\"

احمد رضا خان

ان میں جو سب سے غنیمت تھا بولا کیا میں تم سے نہیں کہتا تھا کہ تسبیح کیوں نہیں کرتے

جالندہری

ایک جو اُن میں فرزانہ تھا بولا کہ کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے؟

طاہر القادری

ان کے ایک عدل پسند زِیرک شخص نے کہا: کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم (اللہ کا) ذِکر و تسبیح کیوں نہیں کرتے،

علامہ جوادی

تو ان کے منصف مزاج نے کہا کہ میں نے نہ کہا تھا کہ تم لوگ تسبیح پروردگار کیوں نہیں کرتے

محمد جوناگڑھی

ان سب میں جو بہتر تھا اس نے کہا کہ میں تم سے نہ کہتا تھا کہ تم اللہ کی پاکیزگی کیوں نہیں بیان کرتے؟

محمد حسین نجفی

جو ان میں سے بہتر آدمی تھا اس نے کہا کہ کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ (خدا کی) تسبیح کیوں نہیں کرتے؟

قَالُوا۟ سُبْحَٰنَ رَبِّنَآ إِنَّا كُنَّا ظَٰلِمِينَ ﴿٢٩﴾

انہوں نے کہا ہمارا رب پاک ہے بے شک ہم ظالم تھے

ابوالاعلی مودودی

و ہ پکار اٹھے پاک ہے ہمارا رب، واقعی ہم گناہ گار تھے

احمد رضا خان

بولے پاکی ہے ہمارے رب کو بیشک ہم ظالم تھے،

جالندہری

(تب) وہ کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار پاک ہے بےشک ہم ہی قصوروار تھے

طاہر القادری

(تب) وہ کہنے لگے کہ ہمارا رب پاک ہے، بے شک ہم ہی ظالم تھے،

علامہ جوادی

کہنے لگے کہ ہمارا رب پاک و بے نیاز ہے اور ہم واقعا ظالم تھے

محمد جوناگڑھی

تو سب کہنے لگے ہمارا رب پاک ہے بیشک ہم ہی ﻇالم تھے

محمد حسین نجفی

(تب) انہوں نے کہا کہ پاک ہے ہمارا پروردگار بےشک ہم ظالم تھے۔

فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍۢ يَتَلَٰوَمُونَ ﴿٣٠﴾

پھر ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر آپس میں ملامت کرنے لگے

ابوالاعلی مودودی

پھر اُن میں سے ہر ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگا

احمد رضا خان

اب ایک دوسرے کی طرف ملامت کرتا متوجہ ہوا

جالندہری

پھر لگے ایک دوسرے کو رو در رو ملامت کرنے

طاہر القادری

سو وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر باہم ملامت کرنے لگے،

علامہ جوادی

پھر ایک نے دوسرے کو ملامت کرنا شروع کردی

محمد جوناگڑھی

پھر وه ایک دوسرے کی طرف رخ کر کے آپس میں ملامت کرنے لگے

محمد حسین نجفی

پھر وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر باہم لعنت ملامت کرنے لگے۔

قَالُوا۟ يَٰوَيْلَنَآ إِنَّا كُنَّا طَٰغِينَ ﴿٣١﴾

انہوں نے کہا ہائے افسوس بے شک ہم سرکش تھے

ابوالاعلی مودودی

آخر کو انہوں نے کہا \"افسوس ہمارے حال پر، بے شک ہم سرکش ہو گئے تھے

احمد رضا خان

بولے ہائے خرابی ہماری بیشک ہم سرکش تھے

جالندہری

کہنے لگے ہائے شامت ہم ہی حد سے بڑھ گئے تھے

طاہر القادری

کہنے لگے: ہائے ہماری شامت! بے شک ہم ہی سرکش و باغی تھے،

علامہ جوادی

کہنے لگے کہ افسوس ہم بالکل سرکش تھے

محمد جوناگڑھی

کہنے لگے ہائے افسوس! یقیناً ہم سرکش تھے

محمد حسین نجفی

(اور) کہنے لگے وائے ہو ہم پر! بےشک ہم سرکش ہو گئے تھے۔

عَسَىٰ رَبُّنَآ أَن يُبْدِلَنَا خَيْرًۭا مِّنْهَآ إِنَّآ إِلَىٰ رَبِّنَا رَٰغِبُونَ ﴿٣٢﴾

شاید ہمارا رب ہمارے لیے اس سے بہتر باغ بدل دے بے شک ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرنے والے ہیں

ابوالاعلی مودودی

بعید نہیں کہ ہمارا رب ہمیں بدلے میں اِس سے بہتر باغ عطا فرمائے، ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں\"

احمد رضا خان

امید ہے ہمیں ہمارا رب اس سے بہتر بدل دے ہم اپنے رب کی طرف رغبت لاتے ہیں

جالندہری

امید ہے کہ ہمارا پروردگار اس کے بدلے میں ہمیں اس سے بہتر باغ عنایت کرے ہم اپنے پروردگار کی طرف سے رجوع لاتے ہیں

طاہر القادری

امید ہے ہمارا رب ہمیں اس کے بدلہ میں اس سے بہتر دے گا، بے شک ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں،

علامہ جوادی

شائد ہمارا پروردگار ہمیں اس سے بہتر دے دے کہ ہم اس کی طرف رغبت کرنے والے ہیں

محمد جوناگڑھی

کیا عجب ہے کہ ہمارا رب ہمیں اس سے بہتر بدلہ دے دے ہم تو اب اپنے رب سے ہی آرزو رکھتے ہیں

محمد حسین نجفی

امید ہے کہ ہمارا پروردگار ہمیں اس (باغ) کے بدلے اس سے بہتر باغ عطا کر دے ہم اپنے پروردگار کی طرف رجوع کرتے ہیں۔

كَذَٰلِكَ ٱلْعَذَابُ ۖ وَلَعَذَابُ ٱلْءَاخِرَةِ أَكْبَرُ ۚ لَوْ كَانُوا۟ يَعْلَمُونَ ﴿٣٣﴾

عذاب یونہی ہوا کرتا ہے اور البتہ آخرت کا عذاب تو کہیں بڑھ کر ہے کاش وہ جانتے

ابوالاعلی مودودی

ایسا ہوتا ہے عذاب اور آخرت کا عذاب اِس سے بھی بڑا ہے، کاش یہ لوگ اِس کو جانتے

احمد رضا خان

مار ایسی ہوتی ہے اور بیشک آخرت کی مار سب سے بڑی، کیا اچھا تھا اگر وہ جانتے

جالندہری

(دیکھو) عذاب یوں ہوتا ہے۔ اور آخرت کا عذاب اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔ کاش! یہ لوگ جانتے ہوتے

طاہر القادری

عذاب اسی طرح ہوتا ہے، اور واقعی آخرت کا عذاب (اِس سے) کہیں بڑھ کر ہے، کاش! وہ لوگ جانتے ہوتے،

علامہ جوادی

اسی طرح عذاب نازل ہوتا ہے اور آخرت کا عذاب تو اس سے بڑا ہے اگر انہیں علم ہو

محمد جوناگڑھی

یوں ہی آفت آتی ہے اور آخرت کی آفت بہت بڑی ہے۔ کاش انہیں سمجھ ہوتی

محمد حسین نجفی

اسی طرح عذاب آتا ہے اور آخرت کا عذاب تو (اس سے بھی) بہت بڑا ہے کاش کہ یہ لوگ جانتے۔

إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّٰتِ ٱلنَّعِيمِ ﴿٣٤﴾

بے شک پرہیزگاروں کے لیے ان کے رب کے ہاں نعمت کے باغ ہیں

ابوالاعلی مودودی

یقیناً خدا ترس لوگوں کے لیے اُن کے رب کے ہاں نعمت بھری جنتیں ہیں

احمد رضا خان

بیشک ڈر والوں کے لیے ان کے رب کے پاس چین کے باغ ہیں

جالندہری

پرہیزگاروں کے لئے ان کے پروردگار کے ہاں نعمت کے باغ ہیں

طاہر القادری

بے شک پرہیزگاروں کے لئے ان کے رب کے پاس نعمتوں والے باغات ہیں،

علامہ جوادی

بیشک صاحبانِ تقویٰ کے لئے پروردگار کے یہاں نعمتوں کی جنّت ہے

محمد جوناگڑھی

پرہیزگاروں کے لیے ان کے رب کے پاس نعمتوں والی جنتیں ہیں

محمد حسین نجفی

بےشک پرہیزگاروں کیلئے ان کے پروردگار کے ہاں نعمت و آسائش کے باغات ہیں۔

أَفَنَجْعَلُ ٱلْمُسْلِمِينَ كَٱلْمُجْرِمِينَ ﴿٣٥﴾

پس کیا ہم فرمانبرداروں کو مجرموں کی طرح کر دیں گے

ابوالاعلی مودودی

کیا ہم فرماں برداروں کا حال مجرموں کا سا کر دیں؟

احمد رضا خان

کیا ہم مسلمانوں کو مجرموں کا سا کردیں

جالندہری

کیا ہم فرمانبرداروں کو نافرمانوں کی طرف (نعمتوں سے) محروم کردیں گے؟

طاہر القادری

کیا ہم فرمانبرداروں کو مجرموں کی طرح (محروم) کر دیں گے،

علامہ جوادی

کیا ہم اطاعت گزار وں کو مجرموں جیسا بنا دیں

محمد جوناگڑھی

کیا ہم مسلمانوں کو مثل گناه گاروں کے کردیں گے

محمد حسین نجفی

کیا ہم فرمانبرداروں کو مجرموں کی مانند کر دیں گے؟

مَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ ﴿٣٦﴾

تمہیں کیا ہوگیا کیسا فیصلہ کر رہے ہو

ابوالاعلی مودودی

تم لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، تم کیسے حکم لگاتے ہو؟

احمد رضا خان

تمہیں کیا ہوا کیسا حکم لگاتے ہو

جالندہری

تمہیں کیا ہوگیا ہے کیسی تجویزیں کرتے ہو؟

طاہر القادری

تمہیں کیا ہو گیا ہے، کیا فیصلہ کرتے ہو،

علامہ جوادی

تمہیں کیا ہو گیا ہے کیسا فیصلہ کر رہے ہو

محمد جوناگڑھی

تمہیں کیا ہوگیا، کیسے فیصلے کر رہے ہو؟

محمد حسین نجفی

تمہیں کیا ہوگیا ہے؟ تم کیسے فیصلے کرتے ہو؟

أَمْ لَكُمْ كِتَٰبٌۭ فِيهِ تَدْرُسُونَ ﴿٣٧﴾

کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں تم پڑھتے ہو

ابوالاعلی مودودی

کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں تم یہ پڑھتے ہو

احمد رضا خان

کیا تمہارے لیے کوئی کتاب ہے اس میں پڑھتے ہو،

جالندہری

کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں (یہ) پڑھتے ہو

طاہر القادری

کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں تم (یہ) پڑھتے ہو،

علامہ جوادی

یا تمہاری کوئی کتاب ہے جس میں یہ سب پڑھا کرتے ہو

محمد جوناگڑھی

کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں تم پڑھتے ہو؟

محمد حسین نجفی

کیا تمہارے پاس کوئی (آسمانی) کتاب ہے جس میں تم (یہ) پڑھتے ہو؟

إِنَّ لَكُمْ فِيهِ لَمَا تَخَيَّرُونَ ﴿٣٨﴾

کہ بے شک تمہیں آخرت میں ملے گا جو تم پسند کرتے ہو

ابوالاعلی مودودی

کہ تمہارے لیے ضرور وہاں وہی کچھ ہے جو تم اپنے لیے پسند کرتے ہو؟

احمد رضا خان

کہ تمہارے لیے اس میں جو تم پسند کرو،

جالندہری

کہ جو چیز تم پسند کرو گے وہ تم کو ضرور ملے گی

طاہر القادری

کہ تمہارے لئے اس میں وہ کچھ ہے جو تم پسند کرتے ہو،

علامہ جوادی

کہ وہاں تمہاری پسند کی ساری چیزیں حاضر ملیں گی

محمد جوناگڑھی

کہ اس میں تمہاری من مانی باتیں ہوں؟

محمد حسین نجفی

کہ تمہارے لئے اس میں وہ کچھ ہے جو تم پسند کرتے ہو؟

أَمْ لَكُمْ أَيْمَٰنٌ عَلَيْنَا بَٰلِغَةٌ إِلَىٰ يَوْمِ ٱلْقِيَٰمَةِ ۙ إِنَّ لَكُمْ لَمَا تَحْكُمُونَ ﴿٣٩﴾

کیا تمہارے لیے ہم نے قسمیں کھا لی ہیں جو قیامت تک چلی جائيں گی کہ بے شک تمہیں وہی ملے گا جو تم حکم کرو گے

ابوالاعلی مودودی

یا پھر کیا تمہارے لیے روز قیامت تک ہم پر کچھ عہد و پیمان ثابت ہیں کہ تمہیں وہی کچھ ملے گا جس کا تم حکم لگاؤ؟

احمد رضا خان

یا تمہارے لیے ہم پر کچھ قسمیں ہیں قیامت تک پہنچتی ہوئی کہ تمہیں ملے گا جو کچھ دعویٰ کرتے ہو

جالندہری

یا تم نے ہم سے قسمیں لے رکھی ہیں جو قیامت کے دن تک چلی جائیں گی کہ جس شے کا تم حکم کرو گے وہ تمہارے لئے حاضر ہوگی

طاہر القادری

یا تمہارے لئے ہمارے ذِمّہ کچھ (ایسے) پختہ عہد و پیمان ہیں جو روزِ قیامت تک باقی رہیں (جن کے ذریعے ہم پابند ہوں) کہ تمہارے لئے وہی کچھ ہوگا جس کا تم (اپنے حق میں) فیصلہ کرو گے،

علامہ جوادی

یا تم نے ہم سے روزِ قیامت تک کی قسمیں لے رکھی ہیں کہ تمہیں وہ سب کچھ ملے گا جس کا تم فیصلہ کرو گے

محمد جوناگڑھی

یا تم نے ہم سے کچھ قسمیں لی ہیں؟ جو قیامت تک باقی رہیں کہ تمہارے لیے وه سب ہے جو تم اپنی طرف سے مقرر کر لو

محمد حسین نجفی

یا کیا تم نے ہم سے کچھ قَسمیں لی ہیں کہ قیامت میں تمہارے لئے وہی کچھ ہے جس کا تم حکم لگاؤ گے (فیصلہ کرو گے؟)

سَلْهُمْ أَيُّهُم بِذَٰلِكَ زَعِيمٌ ﴿٤٠﴾

ان سے پوچھیئے کون سا ان میں اس بات کا ذمہ دار ہے

ابوالاعلی مودودی

اِن سے پوچھو تم میں سے کون اِس کا ضامن ہے؟

احمد رضا خان

تم ان سے پوچھو ان میں کون سا اس کا ضامن ہے

جالندہری

ان سے پوچھو کہ ان میں سے اس کا کون ذمہ لیتا ہے؟

طاہر القادری

ان سے پوچھئے کہ ان میں سے کون اس (قسم کی بے ہودہ بات) کا ذِمّہ دار ہے،

علامہ جوادی

ان سے پوچھئے کہ ان سب باتوں کا ذمہ دار کون ہے

محمد جوناگڑھی

ان سے پوچھو تو کہ ان میں سے کون اس بات کا ذمہدار (اور دعویدار) ہے؟

محمد حسین نجفی

ان سے پوچھئے کہ ان میں سے کون ان (بےبنیاد باتوں) کا ضامن ہے؟

أَمْ لَهُمْ شُرَكَآءُ فَلْيَأْتُوا۟ بِشُرَكَآئِهِمْ إِن كَانُوا۟ صَٰدِقِينَ ﴿٤١﴾

کیا ان کے معبود ہیں پھر اپنے معبودوں کو لے آئيں اگر وہ سچے ہیں

ابوالاعلی مودودی

یا پھر اِن کے ٹھیرائے ہوئے کچھ شریک ہیں (جنہوں نے اِس کا ذمہ لیا ہو)؟ یہ بات ہے تو لائیں اپنے شریکوں کو اگر یہ سچے ہیں

احمد رضا خان

یا ان کے پاس کچھ شریک ہیں تو اپنے شریکوں کو لے کر آئیں اگر سچے ہیں

جالندہری

کیا (اس قول میں) ان کے اور بھی شریک ہیں؟ اگر یہ سچے ہیں تو اپنے شریکوں کو لا سامنے کریں

طاہر القادری

یا ان کے کچھ اور شریک (بھی) ہیں؟ تو انہیں چاہئے کہ اپنے شریکوں کو لے آئیں اگر وہ سچے ہیں،

علامہ جوادی

یا ان کے لئے شرکائ ہیں تو اگر یہ سچے ہیں تو اپنے شرکائ کو لے آئیں

محمد جوناگڑھی

کیا ان کے کوئی شریک ہیں؟ تو چاہئے کہ اپنے اپنے شریکوں کو لے آئیں اگر یہ سچے ہیں

محمد حسین نجفی

یا انکے کچھ آدمی (ہمارے) شریک ہیں؟ تو اگر وہ سچے ہیں تو پھر اپنے وہ شریک پیش کریں۔

يَوْمَ يُكْشَفُ عَن سَاقٍۢ وَيُدْعَوْنَ إِلَى ٱلسُّجُودِ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ ﴿٤٢﴾

جس دن پنڈلی کھولی جائے گی اور وہ سجدہ کرنے کو بلائے جائیں گے تو وہ نہ کر سکیں گے

ابوالاعلی مودودی

جس روز سخت وقت آ پڑے گا اور لوگوں کو سجدہ کرنے کے لیے بلایا جائے گا تو یہ لوگ سجدہ نہ کر سکیں گے

احمد رضا خان

جس دن ایک ساق کھولی جائے گی (جس کے معنی اللہ ہی جانتا ہے) اور سجدہ کو بلائے جائیں گے تو نہ کرسکیں گے

جالندہری

جس دن پنڈلی سے کپڑا اٹھا دیا جائے گا اور کفار سجدے کے لئے بلائے جائیں گے تو سجدہ نہ کرسکیں گے

طاہر القادری

جس دن ساق (یعنی اَحوالِ قیامت کی ہولناک شدت) سے پردہ اٹھایا جائے گا اور وہ (نافرمان) لوگ سجدہ کے لئے بلائے جائیں گے تو وہ (سجدہ) نہ کر سکیں گے،

علامہ جوادی

جس دن پنڈلی کھول دی جائے گی اور انہیں سجدوں کی دعوت دی جائے گی اور یہ سجدہ بھی نہ کرسکیں گے

محمد جوناگڑھی

جس دن پنڈلی کھول دی جائے گی اور سجدے کے لیے بلائے جائیں گے تو (سجده) نہ کر سکیں گے

محمد حسین نجفی

(وہ دن یاد کرنے کے لائق ہے) جب پنڈلی کھولی جائے گی (یعنی سخت وقت ہوگا) اور ان (کافروں) کو سجدہ کیلئے بلایا جائے گا تو (اس وقت) وہ سجدہ نہیں کر سکیں گے۔

خَٰشِعَةً أَبْصَٰرُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌۭ ۖ وَقَدْ كَانُوا۟ يُدْعَوْنَ إِلَى ٱلسُّجُودِ وَهُمْ سَٰلِمُونَ ﴿٤٣﴾

ان کی آنکھیں جھکی ہوں گی ان پر ذلت چھا رہی ہو گی اوروہ پہلے (دنیا میں) سجدہ کے لیے بلائے جاتے تھے حالانکہ وہ صحیح سالم ہوتے تھے

ابوالاعلی مودودی

اِن کی نگاہیں نیچی ہوں گی، ذلت اِن پر چھا رہی ہوگی یہ جب صحیح و سالم تھے اُس وقت اِنہیں سجدے کے لیے بلایا جاتا تھا (اور یہ انکار کرتے تھے)

احمد رضا خان

نیچی نگاہیں کیے ہوئے ان پر خواری چڑھ رہی ہوگی، اور بیشک دنیا میں سجدہ کے لیے بلائے جاتے تھے جب تندرست تھے

جالندہری

ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی اور ان پر ذلت چھا رہی ہوگی حالانکہ پہلے (اُس وقت) سجدے کے لئے بلاتے جاتے تھے جب کہ صحیح وسالم تھے

طاہر القادری

ان کی آنکھیں (ہیبت اور ندامت کے باعث) جھکی ہوئی ہوں گی (اور) ان پر ذِلت چھا رہی ہوگی، حالانکہ وہ (دنیا میں بھی) سجدہ کے لئے بلائے جاتے تھے جبکہ وہ تندرست تھے (مگر پھر بھی سجدہ کے اِنکاری تھے)،

علامہ جوادی

ان کی نگاہیں شرم سے جھکی ہوں گی ذلّت ان پر چھائی ہوگی اور انہیں اس وقت بھی سجدوں کی دعوت دی جارہی تھی جب یہ بالکل صحیح و سالم تھے

محمد جوناگڑھی

نگاہیں نیچی ہوں گی اور ان پر ذلت و خواری چھارہی ہوگی، حاﻻنکہ یہ سجدے کے لیے (اس وقت بھی) بلائے جاتے تھے جب کہ صحیح سالم تھے

محمد حسین نجفی

ان کی نگاہیں جھکی ہوئی ہوں گی (اور) ان پر ذلت چھائی ہوگی حالانکہ انہیں اس وقت (بھی دنیا میں) سجدہ کی دعوت دی جاتی تھی جب وہ صحیح و سالم تھے۔

فَذَرْنِى وَمَن يُكَذِّبُ بِهَٰذَا ٱلْحَدِيثِ ۖ سَنَسْتَدْرِجُهُم مِّنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٤٤﴾

پس مجھے اور اس کلام کے جھٹلانے والوں کو چھوڑ دو ہم انہیں بتدریج (جہنم کی طرف) لے جائے گے اس طور پر کہ انہیں خبر بھی نہیں ہو گی

ابوالاعلی مودودی

پس اے نبیؐ، تم اِس کلام کے جھٹلانے والوں کا معاملہ مجھ پر چھوڑ دو ہم ایسے طریقہ سے اِن کو بتدریج تباہی کی طرف لے جائیں گے کہ اِن کو خبر بھی نہ ہوگی

احمد رضا خان

تو جو اس بات کو جھٹلاتا ہے اسے مجھ پر چھوڑ دو قریب ہے کہ ہم انہیں آہستہ آہستہ لے جائیں گے جہاں سے انہیں خبر نہ ہوگی،

جالندہری

تو مجھ کو اس کلام کے جھٹلانے والوں سے سمجھ لینے دو۔ ہم ان کو آہستہ آہستہ ایسے طریق سے پکڑیں گے کہ ان کو خبر بھی نہ ہوگی

طاہر القادری

پس (اے حبیبِ مکرم!) آپ مجھے اور اس شخص کو جو اس کلام کو جھٹلاتا ہے (اِنتقام کے لئے) چھوڑ دیں، اب ہم انہیں آہستہ آہستہ (تباہی کی طرف) اس طرح لے جائیں گے کہ انہیں معلوم تک نہ ہوگا،

علامہ جوادی

تو اب مجھے اور اس بات کے جھٹلانے والوں کو چھوڑ دو ہم عنقریب انہیں اس طرح گرفتار کریں گے کہ انہیں اندازہ بھی نہ ہوگا

محمد جوناگڑھی

پس مجھے اور اس کلام کو جھٹلانے والے کو چھوڑ دے ہم انہیں اس طرح آہستہ آہستہ کھینچیں گے کہ انہیں معلوم بھی نہ ہوگا

محمد حسین نجفی

پس (اے رسول(ص)) آپ(ص) مجھے اور اس کو چھوڑ دیں جو اس کتاب کو جھٹلاتا ہے ہم انہیں اس طرح بتدریج تباہی کی طرف لے جائیںگے کہ ان کو خبر بھی نہ ہوگی۔

وَأُمْلِى لَهُمْ ۚ إِنَّ كَيْدِى مَتِينٌ ﴿٤٥﴾

اور ہم انکو ڈھیل دیتے ہیں بے شک ہماری تدبیر زبردست ہے

ابوالاعلی مودودی

میں اِن کی رسی دراز کر رہا ہوں، میری چال بڑی زبردست ہے

احمد رضا خان

اور میں انہیں ڈھیل دوں گا، بیشک میری خفیہ تدبیر بہت پکی ہے

جالندہری

اور میں ان کو مہلت دیئے جاتا ہوں میری تدبیر قوی ہے

طاہر القادری

اور میں اُنہیں مہلت دے رہا ہوں، بے شک میری تدبیر بہت مضبوط ہے،

علامہ جوادی

اور ہم تو اس لئے ڈھیل دے رہے ہیں کہ ہماری تدبیر مضبوط ہے

محمد جوناگڑھی

اور میں انہیں ڈھیل دوں گا، بیشک میری تدبیر بڑی مضبوط ہے

محمد حسین نجفی

اور میں انہیں مہلت دے رہا ہوں۔ بےشک میری تدبیر بڑی مضبوط ہے۔

أَمْ تَسْـَٔلُهُمْ أَجْرًۭا فَهُم مِّن مَّغْرَمٍۢ مُّثْقَلُونَ ﴿٤٦﴾

کیا آپ ان سے کچھ اجرت مانگتے ہیں کہ جس کا تاوان کا ان پر بوجھ پڑ رہا ہے

ابوالاعلی مودودی

کیا تم اِن سے کوئی اجر طلب کر رہے ہو کہ یہ اس چٹی کے بوجھ تلے دبے جا رہے ہوں؟

احمد رضا خان

یا تم ان سے اجرت مانگتے ہو کہ وہ چٹی کے بوجھ میں دبے ہیں

جالندہری

کیا تم ان سے کچھ اجر مانگتے ہو کہ ان پر تاوان کا بوجھ پڑ رہا ہے

طاہر القادری

کیا آپ ان سے (تبلیغِ رسالت پر) کوئی معاوضہ مانگ رہے ہیں کہ وہ تاوان (کے بوجھ) سے دبے جا رہے ہیں،

علامہ جوادی

کیا آپ ان سے مزدوری مانگ رہے ہیں جو یہ اس کے تاوان کے بوجھ سے دبے جارہے ہیں

محمد جوناگڑھی

کیا تو ان سے کوئی اجرت چاہتا ہے جس کے تاوان سے یہ دبے جاتے ہیں

محمد حسین نجفی

کیا آپ(ص) ان سے کوئی اجرت طلب کرتے ہیں کہ وہ اس تاوان کے بوجھ تلے دبےجاتے ہیں؟

أَمْ عِندَهُمُ ٱلْغَيْبُ فَهُمْ يَكْتُبُونَ ﴿٤٧﴾

یا ان کے پاس غیب کی خبر ہے کہ وہ اسے لکھ لیتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

کیا اِن کے پاس غیب کا علم ہے جسے یہ لکھ رہے ہوں؟

احمد رضا خان

یا ان کے پاس غیب ہے کہ وہ لکھ رہے ہیں

جالندہری

یا ان کے پاس غیب کی خبر ہے کہ (اسے) لکھتے جاتے ہیں

طاہر القادری

کیا ان کے پاس علمِ غیب ہے کہ وہ (اس کی بنیاد پر اپنے فیصلے) لکھتے ہیں،

علامہ جوادی

یا ان کے پاس کوئی غیب ہے جسے یہ لکھ رہے ہیں

محمد جوناگڑھی

یا کیا ان کے پاس علم غیب ہے جسے وه لکھتے ہوں

محمد حسین نجفی

یا کیا ان کے پاس غیب ہے سو جسے وہ لکھ رہے ہیں؟

فَٱصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَلَا تَكُن كَصَاحِبِ ٱلْحُوتِ إِذْ نَادَىٰ وَهُوَ مَكْظُومٌۭ ﴿٤٨﴾

پھر آپ اپنے رب کے حکم کا انتظار کریں اور مچھلی والے جیسے نہ ہوجائیں جب کہ اس نے اپنے رب کو پکارا اور وہ بہت ہی غمگین تھا

ابوالاعلی مودودی

پس اپنے رب کا فیصلہ صادر ہونے تک صبر کرو اور مچھلی والے (یونس علیہ اسلام) کی طرح نہ ہو جاؤ، جب اُس نے پکارا تھا اور وہ غم سے بھرا ہوا تھا

احمد رضا خان

تو تم اپنے رب کے حکم کا انتظار کر و اور اس مچھلی والے کی طرح نہ ہونا جب اس حال میں پکارا کہ اس کا دل گھٹ رہا تھا

جالندہری

تو اپنے پروردگار کے حکم کے انتظار میں صبر کئے رہو اور مچھلی (کا لقمہ ہونے) والے یونس کی طرح رہو نا کہ انہوں نے (خدا) کو پکارا اور وہ (غم و) غصے میں بھرے ہوئے تھے

طاہر القادری

پس آپ اپنے رب کے حکم کے انتظار میں صبر فرمائیے اور مچھلی والے (پیغمبر یونس علیہ السلام) کی طرح (دل گرفتہ) نہ ہوں، جب انہوں نے (اللہ کو) پکارا اس حال میں کہ وہ (اپنی قوم پر) غم و غصہ سے بھرے ہوئے تھے،

علامہ جوادی

اب آپ اپنے پروردگار کے حکم کے لئے صبر کریں اور صاحب هحوت جیسے نہ ہوجائیں جب انہوں نے نہایت غصّہ کے عالم میں آواز دی تھی

محمد جوناگڑھی

پس تو اپنے رب کے حکم کا صبر سے (انتظار کر) اور مچھلی والے کی طرح نہ ہو جا جب کہ اس نے غم کی حالت میں دعا کی

محمد حسین نجفی

پس آپ(ص) اپنے پروردگار کے فیصلے تک صبر کریں اور مچھلی والے (جنابِ یونس(ع)) کی طرح نہ ہوں جب انہوں نے اس حال میں (اپنے پروردگار کو) پکارا کہ وہ غم و غصہ سے بھرے ہوۓ تھے (یا مغموم تھے)۔

لَّوْلَآ أَن تَدَٰرَكَهُۥ نِعْمَةٌۭ مِّن رَّبِّهِۦ لَنُبِذَ بِٱلْعَرَآءِ وَهُوَ مَذْمُومٌۭ ﴿٤٩﴾

اگر اس کے رب کی رحمت اسے نہ سنبھال لیتی تو وہ برے حال سے چٹیل میدان میں پھینکا جاتا

ابوالاعلی مودودی

اگر اس کے رب کی مہربانی اُس کے شامل حال نہ ہو جاتی تو وہ مذموم ہو کر چٹیل میدان میں پھینک دیا جاتا

احمد رضا خان

اگر اس کے رب کی نعمت اس کی خبر کو نہ پہنچ جاتی تو ضرور میدان پر پھینک دیا جاتا الزام دیا ہوا

جالندہری

اگر تمہارے پروردگار کی مہربانی ان کی یاوری نہ کرتی تو وہ چٹیل میدان میں ڈال دیئے جاتے اور ان کا حال ابتر ہوجاتا

طاہر القادری

اگر ان کے رب کی رحمت و نعمت ان کی دستگیری نہ کرتی تو وہ ضرور چٹیل میدان میں پھینک دئیے جاتے اور وہ ملامت زدہ ہوتے (مگر اللہ نے انہیں ا س سے محفوط رکھا)،

علامہ جوادی

کہ اگر انہیں نعمت پروردگار نے سنبھال نہ لیا ہوتا تو انہیں چٹیل میدان میں برے حالوں میں چھوڑ دیا جاتا

محمد جوناگڑھی

اگر اسے اس کے رب کی نعمت نہ پالیتی تو یقیناً وه برے حالوں میں چٹیل میدان میں ڈال دیا جاتا

محمد حسین نجفی

اگر ان کے پروردگار کا فضل و کرم ان کے شاملِ حال نہ ہوتا تو انہیں اس حال میں چٹیل میدان میں پھینک دیا جاتا کہ وہ مذموم ہوتے۔

فَٱجْتَبَٰهُ رَبُّهُۥ فَجَعَلَهُۥ مِنَ ٱلصَّٰلِحِينَ ﴿٥٠﴾

پس اسے اس کے رب نے نوازا پھر اسے نیک بختو ں میں کر دیا

ابوالاعلی مودودی

آخرکار اُس کے رب نے اسے برگزیدہ فرما لیا اور اِسے صالح بندوں میں شامل کر دیا

احمد رضا خان

تو اسے اس کے رب نے چن لیا اور اپنے قربِ خاص کے سزاواروں (حقداروں) میں کرلیا،

جالندہری

پھر پروردگار نے ان کو برگزیدہ کرکے نیکوکاروں میں کرلیا

طاہر القادری

پھر ان کے رب نے انہیں برگزیدہ بنا لیا اور انہیں (اپنے قربِ خاص سے نواز کر) کامل نیکو کاروں میں (شامل) فرما دیا،

علامہ جوادی

پھر ان کے رب نے انہیں منتخب کرکے نیک کرداروں میں قرار دے دیا

محمد جوناگڑھی

اسے اس کے رب نے پھر نوازا اور اسے نیک کاروں میں کر دیا

محمد حسین نجفی

مگر ان کے پروردگار نے انہیں منتخب کر لیا اور انہیں (اپنے) نیکوکار بندوں سے بنا دیا۔

وَإِن يَكَادُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لَيُزْلِقُونَكَ بِأَبْصَٰرِهِمْ لَمَّا سَمِعُوا۟ ٱلذِّكْرَ وَيَقُولُونَ إِنَّهُۥ لَمَجْنُونٌۭ ﴿٥١﴾

اور بالکل قریب تھا کہ کافر آپ کو اپنی تیز نگاہوں سے پھسلا دیں جب کہ انہوں نے قرآن سنا اور کہتے ہیں کہ یہ تو دیوانہ ہے

ابوالاعلی مودودی

جب یہ کافر لوگ کلام نصیحت (قرآن) سنتے ہیں تو تمہیں ایسی نظروں سے دیکھتے ہیں کہ گویا تمہارے قدم اکھاڑ دیں گے، اور کہتے ہیں یہ ضرور دیوانہ ہے

احمد رضا خان

اور ضرور کافر تو ایسے معلوم ہوتے ہیں کہ گویا اپنی بد نظر لگا کر تمہیں گرادیں گے جب قرآن سنتے ہیں اور کہتے ہیں یہ ضرور عقل سے دور ہیں،

جالندہری

اور کافر جب (یہ) نصیحت (کی کتاب) سنتے ہیں تو یوں لگتے ہیں کہ تم کو اپنی نگاہوں سے پھسلا دیں گے اور کہتے یہ تو دیوانہ ہے

طاہر القادری

اور بے شک کافر لوگ جب قرآن سنتے ہیں تو ایسے لگتا ہے کہ آپ کو اپنی (حاسدانہ بد) نظروں سے نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تو دیوانہ ہے،

علامہ جوادی

اور یہ کفاّر قرآن کو سنتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ عنقریب آپ کو نظروں سے پھسلادیں گے اور یہ کہتے ہیں کہ یہ تو دیوانے ہیں

محمد جوناگڑھی

اور قریب ہے کہ کافر اپنی تیز نگاہوں سے آپ کو پھسلا دیں، جب کبھی قرآن سنتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں یہ تو ضرور دیوانہ ہے

محمد حسین نجفی

اور جب کافر ذکر (قرآن) سنتے ہیں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنی (تیز و تند) نظروں سے آپ(ص) کو (راہِ راست) سے پھسلا دیں گے اور کہتے ہیں کہ یہ ضرور دیوانہ ہے۔

وَمَا هُوَ إِلَّا ذِكْرٌۭ لِّلْعَٰلَمِينَ ﴿٥٢﴾

اور حالانکہ یہ قرآن تمام دنیا کے لیے صرف نصیحت ہے

ابوالاعلی مودودی

حالانکہ یہ تو سارے جہان والوں کے لیے ایک نصیحت ہے

احمد رضا خان

اور وہ تو نہیں مگر نصیحت سارے جہاں کے لیے

جالندہری

اور (لوگو) یہ (قرآن) اہل عالم کے لئے نصیحت ہے

طاہر القادری

اور وہ (قرآن) تو سارے جہانوں کے لئے نصیحت ہے،

علامہ جوادی

حالانکہ یہ قرآن عالمین کے لئے نصیحت ہے اور بس

محمد جوناگڑھی

در حقیقت یہ (قرآن) تو تمام جہان والوں کے لیے سراسر نصیحت ہی ہے

محمد حسین نجفی

حالانکہ وہ (قرآن) تو تمام جہانوں کیلئے نصیحت ہے۔