Main pages

Surah The cloaked one [Al-Muddathir] in Urdu

Surah The cloaked one [Al-Muddathir] Ayah 56 Location Maccah Number 74

يَٰٓأَيُّهَا ٱلْمُدَّثِّرُ ﴿١﴾

اے کپڑے میں لپٹنے والے

ابوالاعلی مودودی

اے اوڑھ لپیٹ کر لیٹنے والے

احمد رضا خان

اے بالا پوش اوڑھنے والے!

جالندہری

اے (محمدﷺ) جو کپڑا لپیٹے پڑے ہو

طاہر القادری

اے چادر اوڑھنے والے (حبیب!)،

علامہ جوادی

اے میرے کپڑا اوڑھنے والے

محمد جوناگڑھی

اے کپڑا اوڑھنے والے

محمد حسین نجفی

اے چادر اوڑھنے والے (رسول(ص))۔

قُمْ فَأَنذِرْ ﴿٢﴾

اٹھو پھر (کافروں کو) ڈراؤ

ابوالاعلی مودودی

اٹھو اور خبردار کرو

احمد رضا خان

کھڑے ہوجاؤ پھر ڈر سناؤ

جالندہری

اُٹھو اور ہدایت کرو

طاہر القادری

اُٹھیں اور (لوگوں کو اللہ کا) ڈر سنائیں،

علامہ جوادی

اٹھو اور لوگوں کو ڈراؤ

محمد جوناگڑھی

کھڑا ہوجا اور آگاه کردے

محمد حسین نجفی

اٹھئے اور (لوگوں کو عذابِ الٰہی) سے ڈرائیے۔

وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ ﴿٣﴾

اور اپنے رب کی بڑائی بیان کرو

ابوالاعلی مودودی

اور اپنے رب کی بڑائی کا اعلان کرو

احمد رضا خان

اور اپنے رب ہی کی بڑائی بولو

جالندہری

اور اپنے پروردگار کی بڑائی کرو

طاہر القادری

اور اپنے رب کی بڑائی (اور عظمت) بیان فرمائیں،

علامہ جوادی

اور اپنے رب کی بزرگی کا اعلان کرو

محمد جوناگڑھی

اور اپنے رب ہی کی بڑائیاں بیان کر

محمد حسین نجفی

اور اپنے پروردگار کی بڑائی بیان کیجئے۔

وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ ﴿٤﴾

اور اپنے کپڑے پاک رکھو

ابوالاعلی مودودی

اور اپنے کپڑے پاک رکھو

احمد رضا خان

اور اپنے کپڑے پاک رکھو

جالندہری

اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھو

طاہر القادری

اور اپنے (ظاہر و باطن کے) لباس (پہلے کی طرح ہمیشہ) پاک رکھیں،

علامہ جوادی

اور اپنے لباس کو پاکیزہ رکھو

محمد جوناگڑھی

اپنے کپڑوں کو پاک رکھا کر

محمد حسین نجفی

اور اپنے کپڑے پاک رکھئے۔

وَٱلرُّجْزَ فَٱهْجُرْ ﴿٥﴾

اورمیل کچیل دور کرو

ابوالاعلی مودودی

اور گندگی سے دور رہو

احمد رضا خان

اور بتوں سے دور رہو،

جالندہری

اور ناپاکی سے دور رہو

طاہر القادری

اور (حسبِ سابق گناہوں اور) بتوں سے الگ رہیں،

علامہ جوادی

اور برائیوں سے پرہیز کرو

محمد جوناگڑھی

ناپاکی کو چھوڑ دے

محمد حسین نجفی

اور (بتوں کی) نجاست سے دور رہیے۔

وَلَا تَمْنُن تَسْتَكْثِرُ ﴿٦﴾

اوربدلہ پانے کی غرض سے احسان نہ کرو

ابوالاعلی مودودی

اور احسان نہ کرو زیادہ حاصل کرنے کے لیے

احمد رضا خان

اور زیادہ لینے کی نیت سے کسی پر احسان نہ کرو

جالندہری

اور (اس نیت سے) احسان نہ کرو کہ اس سے زیادہ کے طالب ہو

طاہر القادری

اور (اس غرض سے کسی پر) احسان نہ کریں کہ اس سے زیادہ کے طالب ہوں،

علامہ جوادی

اور اس طرح احسان نہ کرو کہ زیادہ کے طلب گار بن جاؤ

محمد جوناگڑھی

اور احسان کرکے زیاده لینے کی خواہش نہ کر

محمد حسین نجفی

اور (کسی پر) احسان نہ کیجئے زیادہ حاصل کرنے کیلئے۔

وَلِرَبِّكَ فَٱصْبِرْ ﴿٧﴾

اوراپنے رب کے لیے صبر کرو

ابوالاعلی مودودی

اور اپنے رب کی خاطر صبر کرو

احمد رضا خان

اور اپنے رب کے لیے صبر کیے رہو

جالندہری

اور اپنے پروردگار کے لئے صبر کرو

طاہر القادری

اور آپ اپنے رب کے لئے صبر کیا کریں،

علامہ جوادی

اور اپنے رب کی خاطر صبر کرو

محمد جوناگڑھی

اور اپنے رب کی راه میں صبر کر

محمد حسین نجفی

اور اپنے پروردگار کیلئے صبر کیجئے۔

فَإِذَا نُقِرَ فِى ٱلنَّاقُورِ ﴿٨﴾

پھر جب صور میں پھونکا جائے گا

ابوالاعلی مودودی

اچھا، جب صور میں پھونک ماری جائے گی

احمد رضا خان

پھر جب صور پھونکا جائے گا

جالندہری

جب صور پھونکا جائے گا

طاہر القادری

پھر جب (دوبارہ) صور میں پھونک ماری جائے گی،

علامہ جوادی

پھر جب صور پھونکا جائے گا

محمد جوناگڑھی

پس جب کہ صور میں پھونک ماری جائے گی

محمد حسین نجفی

اور جب صور پھونکا جائے گا۔

فَذَٰلِكَ يَوْمَئِذٍۢ يَوْمٌ عَسِيرٌ ﴿٩﴾

پس وہ اس دن بڑا کٹھن دن ہو گا

ابوالاعلی مودودی

وہ دن بڑا ہی سخت دن ہوگا

احمد رضا خان

تو وہ دن کڑا (سخت) دن ہے،

جالندہری

وہ دن کا مشکل دن ہوگا

طاہر القادری

سو وہ دن (یعنی روزِ قیامت) بڑا ہی سخت دن ہوگا،

علامہ جوادی

تو وہ دن انتہائی مشکل دن ہوگا

محمد جوناگڑھی

تو وه دن بڑا سخت دن ہوگا

محمد حسین نجفی

تو وہ دن بڑا سخت دن ہوگا۔

عَلَى ٱلْكَٰفِرِينَ غَيْرُ يَسِيرٍۢ ﴿١٠﴾

کافروں پر وہ آسان نہ ہو گا

ابوالاعلی مودودی

کافروں کے لیے ہلکا نہ ہوگا

احمد رضا خان

کافروں پر آسان نہیں

جالندہری

(یعنی) کافروں پر آسان نہ ہوگا

طاہر القادری

کافروں پر ہرگز آسان نہ ہوگا،

علامہ جوادی

کافروں کے واسطے تو ہر گز آسان نہ ہوگا

محمد جوناگڑھی

جو کافروں پر آسان نہ ہوگا

محمد حسین نجفی

اور کافروں پر آسان نہ ہوگا۔

ذَرْنِى وَمَنْ خَلَقْتُ وَحِيدًۭا ﴿١١﴾

مجھے اور اس کو چھوڑ دو کہ جس کو میں نے اکیلا پیدا کیا

ابوالاعلی مودودی

چھوڑ دو مجھے اور اُس شخص کو جسے میں نے اکیلا پیدا کیا ہے

احمد رضا خان

اسے مجھ پر چھوڑ جسے میں نے اکیلا پیدا کیا

جالندہری

ہمیں اس شخص سے سمجھ لینے دو جس کو ہم نے اکیلا پیدا کیا

طاہر القادری

آپ مجھے اور اس شخص کو جسے میں نے اکیلا پیدا کیا (اِنتقام لینے کے لئے) چھوڑ دیں،

علامہ جوادی

اب مجھے اور اس شخص کو چھوڑ دو جس کو میں نے اکیلا پیدا کیا ہے

محمد جوناگڑھی

مجھے اور اسے چھوڑ دے جسے میں نے اکیلا پیدا کیا ہے

محمد حسین نجفی

مجھے اور اس شخص کو چھوڑ دیجئے جسے میں نے تنہا پیدا کیا۔

وَجَعَلْتُ لَهُۥ مَالًۭا مَّمْدُودًۭا ﴿١٢﴾

اوراس کوبڑھنے والا مال دیا

ابوالاعلی مودودی

بہت سا مال اُس کو دیا

احمد رضا خان

اور اسے وسیع مال دیا

جالندہری

اور مال کثیر دیا

طاہر القادری

اور میں نے اسے بہت وسیع مال مہیا کیا تھا،

علامہ جوادی

اور اس کے لئے کثیر مال قرار دیا ہے

محمد جوناگڑھی

اور اسے بہت سا مال دے رکھا ہے

محمد حسین نجفی

اور اسے پھیلا ہوا (فراواں) مال و زر دیا۔

وَبَنِينَ شُهُودًۭا ﴿١٣﴾

اور حاضر رہنے والے بیٹے دیئے

ابوالاعلی مودودی

اس کے ساتھ حاضر رہنے والے بیٹے دیے

احمد رضا خان

اور بیٹے دیے سامنے حاضر رہتے

جالندہری

اور (ہر وقت اس کے پاس) حاضر رہنے والے بیٹے دیئے

طاہر القادری

اور (اس کے سامنے) حاضر رہنے والے بیٹے (دئیے) تھے،

علامہ جوادی

اور نگاہ کے سامنے رہنے والے بیٹے قرار دیئے ہیں

محمد جوناگڑھی

اور حاضر باش فرزند بھی

محمد حسین نجفی

اور پاس حاضر رہنے والے بیٹے دے۔

وَمَهَّدتُّ لَهُۥ تَمْهِيدًۭا ﴿١٤﴾

اور اس کے لیے ہر طرح کا سامان تیار کر دیا

ابوالاعلی مودودی

اور اس کے لیے ریاست کی راہ ہموار کی

احمد رضا خان

اور میں نے اس کے لیے طرح طرح کی تیاریاں کیں

جالندہری

اور ہر طرح کے سامان میں وسعت دی

طاہر القادری

اور میں نے اسے (سامانِ عیش و عشرت میں) خوب وُسعت دی تھی،

علامہ جوادی

اور ہر طرح کے سامان میں وسعت دے دی ہے

محمد جوناگڑھی

اور میں نے اسے بہت کچھ کشادگی دے رکھی ہے

محمد حسین نجفی

اور اس کیلئے (سرداری کا) ہر قِسم کا سامان مہیا کیا۔

ثُمَّ يَطْمَعُ أَنْ أَزِيدَ ﴿١٥﴾

پھر وہ طمع کرتا ہے کہ میں اور بڑھا دوں

ابوالاعلی مودودی

پھر وہ طمع رکھتا ہے کہ میں اسے اور زیادہ دوں

احمد رضا خان

پھر یہ طمع کرتا ہے کہ میں اور زیادہ دوں

جالندہری

ابھی خواہش رکھتا ہے کہ اور زیادہ دیں

طاہر القادری

پھر (بھی) وہ حرص رکھتا ہے کہ میں اور زیادہ کروں،

علامہ جوادی

اور پھر بھی چاہتا ہے کہ اور اضافہ کردوں

محمد جوناگڑھی

پھر بھی اس کی چاہت ہے کہ میں اسے اور زیاده دوں

محمد حسین نجفی

پھر بھی وہ طمع رکھتا ہے کہ میں اسے زیادہ دوں۔

كَلَّآ ۖ إِنَّهُۥ كَانَ لِءَايَٰتِنَا عَنِيدًۭا ﴿١٦﴾

ہرگز نہیں بےشک وہ ہماری آیات کا سخت مخالف ہے

ابوالاعلی مودودی

ہرگز نہیں، وہ ہماری آیات سے عناد رکھتا ہے

احمد رضا خان

ہرگز نہیں وہ تو میری آیتوں سے عناد رکھتا ہے،

جالندہری

ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ یہ ہماری آیتیں کا دشمن رہا ہے

طاہر القادری

ہرگز (ایسا) نہ ہوگا، بے شک وہ ہماری آیتوں کا دشمن رہا ہے،

علامہ جوادی

ہرگز نہیں یہ ہماری نشانیوں کا سخت دشمن تھا

محمد جوناگڑھی

نہیں نہیں، وه ہماری آیتوں کا مخالف ہے

محمد حسین نجفی

ہرگز نہیں وہ تو ہماری آیتوں کا سخت مخالف ہے۔

سَأُرْهِقُهُۥ صَعُودًا ﴿١٧﴾

عنقریب میں اسے اونچی گھاٹی پر چڑھاؤں گا

ابوالاعلی مودودی

میں تو اسے عنقریب ایک کٹھن چڑھائی چڑھواؤں گا

احمد رضا خان

قریب ہے کہ میں اسے آگ کے پہاڑ صعود پر چڑھاؤں،

جالندہری

ہم اسے صعود پر چڑھائیں گے

طاہر القادری

عنقریب میں اسے سخت مشقت (کے عذاب) کی تکلیف دوں گا،

علامہ جوادی

تو ہم عنقریب اسے سخت عذاب میں گرفتار کریں گے

محمد جوناگڑھی

عنقریب میں اسے ایک سخت چڑھائی چڑھاؤں گا

محمد حسین نجفی

میں عنقریب (دوزخ کی) ایک سخت چڑھائی پر اسے چڑھا دوں گا۔

إِنَّهُۥ فَكَّرَ وَقَدَّرَ ﴿١٨﴾

بے شک اس نے سوچا اور اندازہ لگایا

ابوالاعلی مودودی

اس نے سوچا اور کچھ بات بنانے کی کوشش کی

احمد رضا خان

بیشک وہ سوچا اور دل میں کچھ بات ٹھہرائی

جالندہری

اس نے فکر کیا اور تجویز کی

طاہر القادری

بے شک اس نے سوچ بچار کی اور (دِل میں) ایک تجویز مقرر کر لی،

علامہ جوادی

اس نے فکر کی اور اندازہ لگایا

محمد جوناگڑھی

اس نے غور کرکے تجویز کی

محمد حسین نجفی

اس نے سوچا اور ایک بات تجویز کی۔

فَقُتِلَ كَيْفَ قَدَّرَ ﴿١٩﴾

پھر اسے الله کی مار اس نے کیسا اندازہ لگایا

ابوالاعلی مودودی

تو خدا کی مار اس پر، کیسی بات بنانے کی کوشش کی

احمد رضا خان

تو اس پر لعنت ہو کیسی ٹھہرائی،

جالندہری

یہ مارا جائے اس نے کیسی تجویز کی

طاہر القادری

بس اس پر (اللہ کی) مار (یعنی لعنت) ہو، اس نے کیسی تجویز کی،

علامہ جوادی

تو اسی میں مارا گیا کہ کیسا اندازہ لگایا

محمد جوناگڑھی

اسے ہلاکت ہو کیسی (تجویز) سوچی؟

محمد حسین نجفی

سو وہ غارت ہو اس نے کیسی بات تجویز کی؟

ثُمَّ قُتِلَ كَيْفَ قَدَّرَ ﴿٢٠﴾

پھر اسے الله کی مار اس نے کیسا اندازہ لگایا

ابوالاعلی مودودی

ہاں، خدا کی مار اُس پر، کیسی بات بنانے کی کوشش کی

احمد رضا خان

پھر اس پر لعنت ہو کیسی ٹھہرائی،

جالندہری

پھر یہ مارا جائے اس نے کیسی تجویز کی

طاہر القادری

اس پر پھر (اللہ کی) مار (یعنی لعنت) ہو، اس نے کیسی تجویز کی،

علامہ جوادی

پھر اسی میں اور تباہ ہوگیا کہ کیسا اندازہ لگایا

محمد جوناگڑھی

وه پھر غارت ہو کس طرح اندازه کیا

محمد حسین نجفی

پھر وہ غارت ہو اس نے کیسی بات تجویز کی؟

ثُمَّ نَظَرَ ﴿٢١﴾

پھر اس نے دیکھا

ابوالاعلی مودودی

پھر (لوگوں کی طرف) دیکھا

احمد رضا خان

پھر نظر اٹھا کر دیکھا،

جالندہری

پھر تامل کیا

طاہر القادری

پھر اس نے (اپنی تجویز پر دوبارہ) غور کیا،

علامہ جوادی

پھر غور کیا

محمد جوناگڑھی

اس نے پھر دیکھا

محمد حسین نجفی

پھر اس نے دیکھا۔

ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ ﴿٢٢﴾

پھر اس نے تیوری چڑھائی اور منہ بنایا

ابوالاعلی مودودی

پھر پیشانی سیکڑی اور منہ بنایا

احمد رضا خان

پھر تیوری چڑھائی اور منہ بگاڑا،

جالندہری

پھر تیوری چڑھائی اور منہ بگاڑ لیا

طاہر القادری

پھر تیوری چڑھائی اور منہ بگاڑا،

علامہ جوادی

پھر تیوری چڑھا کر منہ بسور لیا

محمد جوناگڑھی

پھر تیوری چڑھائی اور منھ بنایا

محمد حسین نجفی

پھر اس نے تیوری چڑھائی اور منہ بنایا۔

ثُمَّ أَدْبَرَ وَٱسْتَكْبَرَ ﴿٢٣﴾

پھر پیٹھ پھیر لی اور تکبر کیا

ابوالاعلی مودودی

پھر پلٹا اور تکبر میں پڑ گیا

احمد رضا خان

پھر پیٹھ پھیری اور تکبر کیا،

جالندہری

پھر پشت پھیر کر چلا اور (قبول حق سے) غرور کیا

طاہر القادری

پھر (حق سے) پیٹھ پھیر لی اور تکبّر کیا،

علامہ جوادی

پھر منہ پھیر کر چلا گیا اور اکڑ گیا

محمد جوناگڑھی

پھر پیچھے ہٹ گیا اور غرور کیا

محمد حسین نجفی

پھر پیٹھ پھیری اور تکبر کیا۔

فَقَالَ إِنْ هَٰذَآ إِلَّا سِحْرٌۭ يُؤْثَرُ ﴿٢٤﴾

پھر کہا یہ تو ایک جادو ہے جو چلا آتا ہے

ابوالاعلی مودودی

آخرکار بولا کہ یہ کچھ نہیں ہے مگر ایک جادو جو پہلے سے چلا آ رہا ہے

احمد رضا خان

پھر بولا یہ تو وہی جادو ہے اگلوں سے سیکھا،

جالندہری

پھر کہنے لگا کہ یہ تو جادو ہے جو (اگلوں سے) منتقل ہوتا آیا ہے

طاہر القادری

پھر کہنے لگا کہ یہ (قرآن) جادو کے سوا کچھ نہیں جو (اگلے جادوگروں سے) نقل ہوتا چلا آرہا ہے،

علامہ جوادی

اور آخر میں کہنے لگا کہ یہ تو ایک جادو ہے جو پرانے زمانے سے چلا آرہا ہے

محمد جوناگڑھی

اور کہنے لگا تو یہ صرف جادو ہے جو نقل کیا جاتا ہے

محمد حسین نجفی

پھر کہا کہ یہ تو محض جادو ہے جو پہلوں سے نقل ہوتا ہوا آرہا ہے۔

إِنْ هَٰذَآ إِلَّا قَوْلُ ٱلْبَشَرِ ﴿٢٥﴾

یہ تو ہو نہ ہو آدمی کا کلام ہے

ابوالاعلی مودودی

یہ تو یہ ایک انسانی کلام ہے

احمد رضا خان

یہ نہیں مگر آدمی کا کلام

جالندہری

(پھر بولا) یہ (خدا کا کلام نہیں بلکہ) بشر کا کلام ہے

طاہر القادری

یہ (قرآن) بجز اِنسان کے کلام کے (اور کچھ) نہیں،

علامہ جوادی

یہ تو صرف انسان کا کلام ہے

محمد جوناگڑھی

سوائے انسانی کلام کے کچھ بھی نہیں ہے

محمد حسین نجفی

یہ نہیں ہے مگر آدمی کا کلام۔

سَأُصْلِيهِ سَقَرَ ﴿٢٦﴾

عنقریب اس کو دوزخ میں ڈالوں گا

ابوالاعلی مودودی

عنقریب میں اسے دوزخ میں جھونک دوں گا

احمد رضا خان

کوئی دم جاتا ہے کہ میں اسے دوزخ میں دھنساتا ہوں،

جالندہری

ہم عنقریب اس کو سقر میں داخل کریں گے

طاہر القادری

میں عنقریب اسے دوزخ میں جھونک دوں گا،

علامہ جوادی

ہم عنقریب اسے جہنمّ واصل کردیں گے

محمد جوناگڑھی

میں عنقریب اسے دوزخ میں ڈالوں گا

محمد حسین نجفی

میں عنقریب اسے دوزخ میں جھونکوں گا۔

وَمَآ أَدْرَىٰكَ مَا سَقَرُ ﴿٢٧﴾

اور آپ کو کیا خبر کہ دوزخ کیا ہے

ابوالاعلی مودودی

اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ دوزخ؟

احمد رضا خان

اور تم نے کیا جانا دوزخ کیا ہے،

جالندہری

اور تم کیا سمجھے کہ سقر کیا ہے؟

طاہر القادری

اور آپ کو کس نے بتایا ہے کہ سَقَر کیا ہے،

علامہ جوادی

اور تم کیا جانو کہ جہنمّ کیا ہے

محمد جوناگڑھی

اور تجھے کیا خبر کہ دوزخ کیا چیز ہے؟

محمد حسین نجفی

اور تم کیا سمجھو کہ دوزخ کیا ہے؟

لَا تُبْقِى وَلَا تَذَرُ ﴿٢٨﴾

نہ باقی رکھے اور نہ چھوڑے

ابوالاعلی مودودی

نہ باقی رکھے نہ چھوڑے

احمد رضا خان

نہ چھوڑے نہ لگی رکھے

جالندہری

(وہ آگ ہے کہ) نہ باقی رکھے گی اور نہ چھوڑے گی

طاہر القادری

وہ (ایسی آگ ہے جو) نہ باقی رکھتی ہے اور نہ چھوڑتی ہے،

علامہ جوادی

وہ کسی کو چھوڑنے والا اور باقی رکھنے والا نہیںہے

محمد جوناگڑھی

نہ وه باقی رکھتی ہے نہ چھوڑتی ہے

محمد حسین نجفی

وہ نہ (کوئی چیز) باقی رکھتی ہے اور نہ چھوڑتی ہے۔

لَوَّاحَةٌۭ لِّلْبَشَرِ ﴿٢٩﴾

آدمی کو جھلس دے

ابوالاعلی مودودی

کھال جھلس دینے والی

احمد رضا خان

آدمی کی کھال اتار لیتی ہے

جالندہری

اور بدن جھلس کر سیاہ کردے گی

طاہر القادری

(وہ) جسمانی کھال کو جھلسا کر سیاہ کر دینے والی ہے،

علامہ جوادی

بدن کو جلا کر سیاہ کردینے والا ہے

محمد جوناگڑھی

کھال کو جھلسا دیتی ہے

محمد حسین نجفی

وہ کھال کو جھلس دینے والی ہے۔

عَلَيْهَا تِسْعَةَ عَشَرَ ﴿٣٠﴾

اس پر انیس (فرشتے) مقرر ہیں

ابوالاعلی مودودی

انیس کارکن اُس پر مقرر ہیں

احمد رضا خان

اس پر اُنیس داروغہ ہیں

جالندہری

اس پر اُنیس داروغہ ہیں

طاہر القادری

اس پر اُنیس (١٩ فرشتے داروغے مقرر) ہیں،

علامہ جوادی

اس پر انیس فرشتے معین ہیں

محمد جوناگڑھی

اور اس میں انیس (فرشتے مقرر) ہیں

محمد حسین نجفی

اس پر اُنیس فرشتے (دارو غے) مقرر ہیں۔

وَمَا جَعَلْنَآ أَصْحَٰبَ ٱلنَّارِ إِلَّا مَلَٰٓئِكَةًۭ ۙ وَمَا جَعَلْنَا عِدَّتَهُمْ إِلَّا فِتْنَةًۭ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لِيَسْتَيْقِنَ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَٰبَ وَيَزْدَادَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِيمَٰنًۭا ۙ وَلَا يَرْتَابَ ٱلَّذِينَ أُوتُوا۟ ٱلْكِتَٰبَ وَٱلْمُؤْمِنُونَ ۙ وَلِيَقُولَ ٱلَّذِينَ فِى قُلُوبِهِم مَّرَضٌۭ وَٱلْكَٰفِرُونَ مَاذَآ أَرَادَ ٱللَّهُ بِهَٰذَا مَثَلًۭا ۚ كَذَٰلِكَ يُضِلُّ ٱللَّهُ مَن يَشَآءُ وَيَهْدِى مَن يَشَآءُ ۚ وَمَا يَعْلَمُ جُنُودَ رَبِّكَ إِلَّا هُوَ ۚ وَمَا هِىَ إِلَّا ذِكْرَىٰ لِلْبَشَرِ ﴿٣١﴾

اور ہم نے دوزخ پر فرشتے ہی رکھے ہیں اور ان کی تعداد کافروں کے لیے آزمائش بنائی ہے تاکہ جن کو کتاب دی گئی ہے وہ یقین کر لیں اور ایمان داروں کا ایمان بڑھے اورتاکہ اہلِ کتاب اور ایمان دار شک نہ کریں اور تاکہ جن کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے اورکافر یہ کہیں کہ الله کی اس بیان سے کیاغرض ہے اور الله اس طرح سے جسے چاہتاہے گمراہ کر تا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے اور آپ کے رب کے لشکروں کو اس کے سوا اور کوئی نہیں جانتا اور دوزخ (کا حال بیان کرنا) صرف آدمیوں کی نصیحت کے لیے ہے

ابوالاعلی مودودی

ہم نے دوزخ کے یہ کارکن فرشتے بنائے ہیں، اور ان کی تعداد کو کافروں کے لیے فتنہ بنا دیا ہے، تاکہ اہل کتاب کو یقین آ جائے اور ایمان لانے والوں کا ایمان بڑھے، اور اہل کتاب اور مومنین کسی شک میں نہ رہیں، اور دل کے بیمار اور کفار یہ کہیں کہ بھلا اللہ کا اِس عجیب بات سے کیا مطلب ہو سکتا ہے اِس طرح اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت بخش دیتا ہے اور تیرے رب کے لشکروں کو خود اُس کے سوا کوئی نہیں جانتا اور اس دوزخ کا ذکر اِس کے سوا کسی غرض کے لیے نہیں کیا گیا ہے کہ لوگوں کو اس سے نصیحت ہو

احمد رضا خان

اور ہم نے دوزخ کے داروغہ نہ کیے مگر فرشتے، اور ہم نے ان کی یہ گنتی نہ رکھی مگر کافروں کی جانچ کو اس لیے کہ کتاب والوں کو یقین آئے اور ایمان والوں کا ایمان بڑھے اور کتاب والوں اور مسلمانوں کو کوئی شک نہ رہے اور دل کے روگی (مریض) اور کافر کہیں اس اچنبھے کی بات میں اللہ کا کیا مطلب ہے، یونہی اللہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہے اور ہدایت فرماتا ہے جسے چاہے، اور تمہارے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا، اور وہ تو نہیں مگر آدمی کے لیے نصیحت،

جالندہری

اور ہم نے دوزخ کے داروغہ فرشتے بنائے ہیں۔ اور ان کا شمار کافروں کی آزمائش کے لئے مقرر کیا ہے (اور) اس لئے کہ اہل کتاب یقین کریں اور مومنوں کا ایمان اور زیادہ ہو اور اہل کتاب اور مومن شک نہ لائیں۔ اور اس لئے کہ جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے اور (جو) کافر (ہیں) کہیں کہ اس مثال (کے بیان کرنے) سے خدا کا مقصد کیا ہے؟ اسی طرح خدا جس کو چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے اور تمہارے پروردگار کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور یہ تو بنی آدم کے لئے نصیحت ہے

طاہر القادری

اور ہم نے دوزخ کے داروغے صرف فرشتے ہی مقرر کئے ہیں اور ہم نے ان کی گنتی کافروں کے لئے محض آزمائش کے طور پر مقرر کی ہے تاکہ اہلِ کتاب یقین کر لیں (کہ قرآن اور نبوتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حق ہے کیونکہ ان کی کتب میں بھی یہی تعداد بیان کی گئی تھی) اور اہلِ ایمان کا ایمان (اس تصدیق سے) مزید بڑھ جائے، اور اہلِ کتاب اور مومنین (اس کی حقانیت میں) شک نہ کر سکیں، اور تاکہ وہ لوگ جن کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے اور کفار یہ کہیں کہ اس (تعداد کی) مثال سے اللہ کی مراد کیا ہے؟ اسی طرح اللہ (ایک ہی بات سے) جسے چاہتا ہے گمراہ ٹھہراتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت فرماتا ہے، اور آپ کے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا، اور یہ (دوزخ کا بیان) اِنسان کی نصیحت کے لئے ہی ہے،

علامہ جوادی

اور ہم نے جہنمّ کا نگہبان صرف فرشتوں کو قرار دیا ہے اور ان کی تعداد کو کفار کی آزمائش کا ذریعہ بنادیا ہے کہ اہل کتاب کو یقین حاصل ہوجائے اور ایمان والوں کے ایمان میں اضافہ ہوجائے اور اہل کتاب یا صاحبانِ ایمان اس کے بارے میں کسی طرح کا شک نہ کریں اور جن کے دلوں میں مرض ہے اور کفار یہ کہنے لگیں کہ آخر اس مثال کا مقصد کیا ہے اللہ اسی طرح جس کو چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے اور اس کے لشکروں کو اس کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ہے یہ تو صرف لوگوں کی نصیحت کا ایک ذریعہ ہے

محمد جوناگڑھی

ہم نے دوزخ کے داروغے صرف فرشتے رکھے ہیں۔ اور ہم نے ان کی تعداد صرف کافروں کی آزمائش کے لیے مقرر کی ہے تاکہ اہل کتاب یقین کرلیں، اوراہل ایمان کے ایمان میں اضافہ ہو جائے اور اہل کتاب اور اہل ایمان شک نہ کریں اور جن کے دلوں میں بیماری ہے وه اور کافر کہیں کہ اس بیان سے اللہ تعالیٰ کی کیا مراد ہے؟ اسی طرح اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے گمراه کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا، یہ تو کل بنی آدم کے لیے سراسر پند ونصیحت ہے

محمد حسین نجفی

اور ہم نے دوزخ کے داروغے صرف فرشتے بنائے ہیں اور ہم نے ان کی تعداد کو کافروں کیلئے آزمائش کا ذریعہ بنایا ہے تاکہ اہلِ کتاب یقین کریں اور اہلِ ایمان کے ایمان میں اضافہ ہو جائے اور اہلِ کتاب اور اہلِ ایمان شک و شبہ نہ کریں اور جن کے دلوں میں بیماری ہے اور کافر لوگ کہیں گے کہ اس بیان سے اللہ کی کیا مراد ہے؟ اسی طرح اللہ جسے چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور یہ (دوزخ کا) بیان نہیں ہے مگر انسانوں کے لئے نصیحت۔

كَلَّا وَٱلْقَمَرِ ﴿٣٢﴾

نہیں نہیں قسم ہے چاند کی

ابوالاعلی مودودی

ہرگز نہیں، قسم ہے چاند کی

احمد رضا خان

ہاں ہاں چاند کی قسم،

جالندہری

ہاں ہاں (ہمیں) چاند کی قسم

طاہر القادری

ہاں، چاند کی قَسم (جس کا گھٹنا، بڑھنا اور غائب ہو جانا گواہی ہے)،

علامہ جوادی

ہوشیار ہمیں چاند کی قسم

محمد جوناگڑھی

سچ کہتا ہوں قسم ہے چاند کی

محمد حسین نجفی

ہرگز نہیں! قَسم ہے چاند کی۔

وَٱلَّيْلِ إِذْ أَدْبَرَ ﴿٣٣﴾

اور رات کی جب وہ ڈھلے

ابوالاعلی مودودی

اور رات کی جبکہ وہ پلٹتی ہے

احمد رضا خان

اور رات کی جب پیٹھ پھیرے،

جالندہری

اور رات کی جب پیٹھ پھیرنے لگے

طاہر القادری

اور رات کی قَسم جب وہ پیٹھ پھیر کر رخصت ہونے لگے،

علامہ جوادی

اور جاتی ہوئی رات کی قسم

محمد جوناگڑھی

اور رات کی جب وه پیچھے ہٹے

محمد حسین نجفی

اور رات کی جب وہ جانے لگے۔

وَٱلصُّبْحِ إِذَآ أَسْفَرَ ﴿٣٤﴾

اور صبح کی جب وہ روشن ہوجائے

ابوالاعلی مودودی

اور صبح کی جبکہ وہ روشن ہوتی ہے

احمد رضا خان

اور صبح کی جب اجا لا ڈالے

جالندہری

اور صبح کی جب روشن ہو

طاہر القادری

اور صبح کی قَسم جب وہ روشن ہو جائے،

علامہ جوادی

اور روشن صبح کی قسم

محمد جوناگڑھی

اور صبح کی جب کہ روشن ہو جائے

محمد حسین نجفی

اور صبح کی جب وہ روشن ہو جائے۔

إِنَّهَا لَإِحْدَى ٱلْكُبَرِ ﴿٣٥﴾

کہ وہ (دوزخ) بڑی بڑی مصیبتوں میں سے ایک ہے

ابوالاعلی مودودی

یہ دوزخ بھی بڑی چیزوں میں سے ایک ہے

احمد رضا خان

بیشک دوزخ بہت بڑی چیزوں میں کی ایک ہے،

جالندہری

کہ وہ (آگ) ایک بہت بڑی (آفت) ہے

طاہر القادری

بے شک یہ (دوزخ) بہت بڑی آفتوں میں سے ایک ہے،

علامہ جوادی

یہ جہنمّ بڑی چیزوں میں سے ایک چیز ہے

محمد جوناگڑھی

کہ (یقیناً وه جہنم) بڑی چیزوں میں سے ایک ہے

محمد حسین نجفی

وہ (دوزخ) بڑی چیزوں میں سے ایک بڑی چیز ہے۔

نَذِيرًۭا لِّلْبَشَرِ ﴿٣٦﴾

انسان کو ڈرانے والی ہے

ابوالاعلی مودودی

انسانوں کے لیے ڈراوا

احمد رضا خان

آدمیوں کو ڈراؤ،

جالندہری

(اور) بنی آدم کے لئے مؤجب خوف

طاہر القادری

انسان کو ڈرانے والی ہے،

علامہ جوادی

لوگوں کے ڈرانے کا ذریعہ

محمد جوناگڑھی

بنی آدم کو ڈرانے والی

محمد حسین نجفی

(جو) انسانوں کیلئے ڈراوا ہے۔

لِمَن شَآءَ مِنكُمْ أَن يَتَقَدَّمَ أَوْ يَتَأَخَّرَ ﴿٣٧﴾

تم میں سے ہر ایک کے لیے خواہ کوئی اس کے آگے آئے یا پیچھے ہٹے

ابوالاعلی مودودی

تم میں سے ہر اُس شخص کے لیے ڈراوا جو آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے رہ جانا چاہے

احمد رضا خان

اسے جو تم میں چاہے، کہ آگے آئے یا پیچھے رہے

جالندہری

جو تم میں سے آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے رہنا چاہے

طاہر القادری

(یعنی) اس شخص کے لئے جو تم میں سے (نیکی میں) آگے بڑھنا چاہے یا جو (بدی میں پھنس کر) پیچھے رہ جائے،

علامہ جوادی

ان کے لئے جو آگے پیچھے ہٹنا چاہیں

محمد جوناگڑھی

(یعنی) اسے جو تم میں سے آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے ہٹنا چاہے

محمد حسین نجفی

یعنی تم میں سے (ہر اس) شخص کیلئے جو آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے ہٹنا چاہے۔

كُلُّ نَفْسٍۭ بِمَا كَسَبَتْ رَهِينَةٌ ﴿٣٨﴾

ہر شخص اپنے اعمال کے سبب گروی ہے

ابوالاعلی مودودی

ہر متنفس، اپنے کسب کے بدلے رہن ہے

احمد رضا خان

ہر جان اپنی کرنی (اعمال) میں گروی ہے،

جالندہری

ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے گرو ہے

طاہر القادری

ہر شخص اُن (اَعمال) کے بدلے جو اُس نے کما رکھے ہیں گروی ہے،

علامہ جوادی

ہر نفس اپنے اعمال میں گرفتار ہے

محمد جوناگڑھی

ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے میں گروی ہے

محمد حسین نجفی

ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے میں گروی ہے۔

إِلَّآ أَصْحَٰبَ ٱلْيَمِينِ ﴿٣٩﴾

مگر داہنے والے

ابوالاعلی مودودی

دائیں بازو والوں کے سوا

احمد رضا خان

مگر دہنی طرف والے

جالندہری

مگر داہنی طرف والے (نیک لوگ)

طاہر القادری

سوائے دائیں جانب والوں کے،

علامہ جوادی

علاوہ اصحاب یمین کے

محمد جوناگڑھی

مگر دائیں ہاتھ والے

محمد حسین نجفی

سوائے دائیں ہاتھ والے (جنتیوں) کے۔

فِى جَنَّٰتٍۢ يَتَسَآءَلُونَ ﴿٤٠﴾

باغوں میں ہو ں گے ایک دوسرے سے پوچھیں گے

ابوالاعلی مودودی

جو جنتوں میں ہوں گے وہاں وہ،

احمد رضا خان

باغوں میں پوچھتے ہیں،

جالندہری

(کہ) وہ باغہائے بہشت میں (ہوں گے اور) پوچھتے ہوں گے

طاہر القادری

(وہ) باغات میں ہوں گے، اور آپس میں پوچھتے ہوں گے،

علامہ جوادی

وہ جنتوں میں رہ کر آپس میں سوال کررہے ہوں گے

محمد جوناگڑھی

کہ وه بہشتوں میں (بیٹھے ہوئے) گناه گاروں سے

محمد حسین نجفی

جو بہشت کے باغوں میں ہوں گے۔

عَنِ ٱلْمُجْرِمِينَ ﴿٤١﴾

گناہگارو ں کی نسبت

ابوالاعلی مودودی

مجرموں سے پوچھیں گے

احمد رضا خان

مجرموں سے،

جالندہری

(یعنی آگ میں جلنے والے) گنہگاروں سے

طاہر القادری

مجرموں کے بارے میں،

علامہ جوادی

مجرمین کے بارے میں

محمد جوناگڑھی

سوال کرتے ہوں گے

محمد حسین نجفی

(اور) مجرموں سے سوال و جواب کرتے ہوں گے۔

مَا سَلَكَكُمْ فِى سَقَرَ ﴿٤٢﴾

کس چیز نے تمہیں دوزخ میں ڈالا

ابوالاعلی مودودی

\"تمہیں کیا چیز دوزخ میں لے گئی؟\"

احمد رضا خان

تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی،

جالندہری

کہ تم دوزخ میں کیوں پڑے؟

طاہر القادری

(اور کہیں گے:) تمہیں کیا چیز دوزخ میں لے گئی،

علامہ جوادی

آخر تمہیں کس چیز نے جہنمّ میں پہنچادیا ہے

محمد جوناگڑھی

تمہیں دوزخ میں کس چیز نے ڈاﻻ

محمد حسین نجفی

کہ تمہیں کیا چیز دوزخ میں لے گئی؟

قَالُوا۟ لَمْ نَكُ مِنَ ٱلْمُصَلِّينَ ﴿٤٣﴾

وہ کہیں گے کہ ہم نمازی نہ تھے

ابوالاعلی مودودی

وہ کہیں گے \"ہم نماز پڑھنے والوں میں سے نہ تھے

احمد رضا خان

وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے،

جالندہری

وہ جواب دیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے

طاہر القادری

وہ کہیں گے: ہم نماز پڑھنے والوں میں نہ تھے،

علامہ جوادی

وہ کہیں گے کہ ہم نماز گزار نہیں تھے

محمد جوناگڑھی

وه جواب دیں گے کہ ہم نمازی نہ تھے

محمد حسین نجفی

وہ کہیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھا کرتے تھے۔

وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ ٱلْمِسْكِينَ ﴿٤٤﴾

اور نہ ہم مسکینوں کو کھانا کھلاتے تھے

ابوالاعلی مودودی

اور مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے تھے

احمد رضا خان

اور مسکین کو کھانا نہ دیتے تھے

جالندہری

اور نہ فقیروں کو کھانا کھلاتے تھے

طاہر القادری

اور ہم محتاجوں کو کھانا نہیں کھلاتے تھے،

علامہ جوادی

اور مسکین کو کھانا نہیں کھلایا کرتے تھے

محمد جوناگڑھی

نہ مسکینوں کو کھانا کھلاتے تھے

محمد حسین نجفی

اور مسکینوں کو کھانا نہیں کھلاتے تھے۔

وَكُنَّا نَخُوضُ مَعَ ٱلْخَآئِضِينَ ﴿٤٥﴾

اور ہم بکواس کرنے والوں کے ساتھ بکواس کیاکرتے تھے

ابوالاعلی مودودی

اور حق کے خلاف باتیں بنانے والوں کے ساتھ مل کر ہم بھی باتیں بنانے لگتے تھے

احمد رضا خان

اور بیہودہ فکر والوں کے ساتھ بیہودہ فکریں کرتے تھے،

جالندہری

اور اہل باطل کے ساتھ مل کر (حق سے) انکار کرتے تھے

طاہر القادری

اور بیہودہ مشاغل والوں کے ساتھ (مل کر) ہم بھی بیہودہ مشغلوں میں پڑے رہتے تھے،

علامہ جوادی

لوگوں کے بفِے کاموں میں شامل ہوجایا کرتے تھے

محمد جوناگڑھی

اور ہم بحﺚ کرنے والے (انکاریوں) کا ساتھ دے کر بحﺚ مباحثہ میں مشغول رہا کرتے تھے

محمد حسین نجفی

اور بےہودہ باتیں کرنے والوں کے ساتھ مل کر ہم بھی بےہودہ کام کرتے تھے۔

وَكُنَّا نُكَذِّبُ بِيَوْمِ ٱلدِّينِ ﴿٤٦﴾

اور ہم انصاف کے دن کو جھٹلایا کرتے تھے

ابوالاعلی مودودی

اور روز جزا کو جھوٹ قرار دیتے تھے

احمد رضا خان

اور ہم انصاف کے دن کو جھٹلاتے رہے،

جالندہری

اور روز جزا کو جھٹلاتے تھے

طاہر القادری

اور ہم روزِ جزا کو جھٹلایا کرتے تھے،

علامہ جوادی

اور روزِ قیامت کی تکذیب کیا کرتے تھے

محمد جوناگڑھی

اور روز جزا کو جھٹلاتے تھے

محمد حسین نجفی

اور ہم جزا و سزا کے دن کو جھٹلاتے تھے۔

حَتَّىٰٓ أَتَىٰنَا ٱلْيَقِينُ ﴿٤٧﴾

یہاں تک کہ ہمیں موت آ پہنچی

ابوالاعلی مودودی

یہاں تک کہ ہمیں اُس یقینی چیز سے سابقہ پیش آ گیا\"

احمد رضا خان

یہاں تک کہ ہمیں موت آئی،

جالندہری

یہاں تک کہ ہمیں موت آگئی

طاہر القادری

یہاں تک کہ ہم پر جس کا آنا یقینی تھا (وہ موت) آپہنچی،

علامہ جوادی

یہاں تک کہ ہمیں موت آگئی

محمد جوناگڑھی

یہاں تک کہ ہمیں موت آگئی

محمد حسین نجفی

یہاں تک کہ یقینی چیز (موت) ہمارے سامنے آگئی۔

فَمَا تَنفَعُهُمْ شَفَٰعَةُ ٱلشَّٰفِعِينَ ﴿٤٨﴾

پس ان کو سفارش کرنے والوں کی سفارش نفع نہ دے گی

ابوالاعلی مودودی

اُس وقت سفارش کرنے والوں کی سفارش ان کے کسی کام نہ آئے گی

احمد رضا خان

تو انہیں سفارشیوں کی سفارش کام نہ دے گی

جالندہری

(تو اس حال میں) سفارش کرنے والوں کی سفارش ان کے حق میں کچھ فائدہ نہ دے گی

طاہر القادری

سو (اب) شفاعت کرنے والوں کی شفاعت انہیں کوئی نفع نہیں پہنچائے گی،

علامہ جوادی

تو انہیں سفارش کرنے والوں کی سفارش بھی کوئی فائدہ نہ پہنچائے گی

محمد جوناگڑھی

پس انہیں سفارش کرنے والوں کی سفارش نفع نہ دے گی

محمد حسین نجفی

تو ایسے لوگوں کو شفاعت کرنے والوں کی شفاعت کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گی۔

فَمَا لَهُمْ عَنِ ٱلتَّذْكِرَةِ مُعْرِضِينَ ﴿٤٩﴾

پسانہیں کیا ہو گیا کہ وہ نصیحت سے منہ موڑرہے ہیں

ابوالاعلی مودودی

آخر اِن لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ یہ اِس نصیحت سے منہ موڑ رہے ہیں

احمد رضا خان

تو انہیں کیا ہوا نصیحت سے منہ پھیرتے ہیں

جالندہری

ان کو کیا ہوا ہے کہ نصیحت سے روگرداں ہو رہے ہیں

طاہر القادری

تو ان (کفّار) کو کیا ہوگیا ہے کہ (پھر بھی) نصیحت سے رُوگردانی کئے ہوئے ہیں،

علامہ جوادی

آخر انہیں کیا ہوگیا ہے کہ یہ نصیحت سے منہ موڑے ہوئے ہیں

محمد جوناگڑھی

انہیں کیا ہو گیا ہے؟ کہ نصیحت سے منھ موڑ رہے ہیں

محمد حسین نجفی

سو انہیں کیا ہوگیا ہے کہ وہ نصیحت سے رُوگردانی کرتے ہیں؟

كَأَنَّهُمْ حُمُرٌۭ مُّسْتَنفِرَةٌۭ ﴿٥٠﴾

گویا کہ وہ بدکنے والے گدھے ہیں

ابوالاعلی مودودی

گویا یہ جنگلی گدھے ہیں

احمد رضا خان

گویا وہ بھڑکے ہوئے گدھے ہوں،

جالندہری

گویا گدھے ہیں کہ بدک جاتے ہیں

طاہر القادری

گویا وہ بِدکے ہوئے (وحشی) گدھے ہیں،

علامہ جوادی

گویا بھڑکے ہوئے گدھے ہیں

محمد جوناگڑھی

گویا کہ وه بِدکے ہوئے گدھے ہیں

محمد حسین نجفی

گویا وہ بدکے ہوئے گدھے ہیں۔

فَرَّتْ مِن قَسْوَرَةٍۭ ﴿٥١﴾

جو شیر سے بھاگے ہیں

ابوالاعلی مودودی

جو شیر سے ڈر کر بھاگ پڑے ہیں

احمد رضا خان

کہ شیر سے بھاگے ہوں

جالندہری

(یعنی) شیر سے ڈر کر بھاگ جاتے ہیں

طاہر القادری

جو شیر سے بھاگ کھڑے ہوئے ہیں،

علامہ جوادی

جو شیر سے بھاگ رہے ہیں

محمد جوناگڑھی

جو شیر سے بھاگے ہوں

محمد حسین نجفی

جوشیر سے (ڈر کر) بھاگے جا رہے ہیں۔

بَلْ يُرِيدُ كُلُّ ٱمْرِئٍۢ مِّنْهُمْ أَن يُؤْتَىٰ صُحُفًۭا مُّنَشَّرَةًۭ ﴿٥٢﴾

بلکہ ہر ایک آدمی ان میں سے چاہتا ہے کہ اسے کھلے ہوئے صحیفے دیئے جائیں

ابوالاعلی مودودی

بلکہ اِن میں سے تو ہر ایک یہ چاہتا ہے کہ اُس کے نام کھلے خط بھیجے جائیں

احمد رضا خان

بلکہ ان میں کا ہر شخص چاہتا ہے کہ کھلے صحیفے اس کے ہاتھ میں دے دیے جائیں

جالندہری

اصل یہ ہے کہ ان میں سے ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے پاس کھلی ہوئی کتاب آئے

طاہر القادری

بلکہ ان میں سے ہر ایک شخص یہ چاہتا ہے کہ اُسے (براہِ راست) کھلے ہوئے (آسمانی) صحیفے دے دئیے جائیں،

علامہ جوادی

حقیقتا ان میں ہر آدمی اس بات کا خواہش مند ہے کہ اسے کِھلی ہوئی کتابیں عطا کردی جائیں

محمد جوناگڑھی

بلکہ ان میں سے ہر شخص چاہتا ہے کہ اسے کھلی ہوئی کتابیں دی جائیں

محمد حسین نجفی

بلکہ ان میں سے ہر ایک شخص یہ چاہتا ہے کہ اسے کھلی ہوئی کتابیں دے دی جائیں۔

كَلَّا ۖ بَل لَّا يَخَافُونَ ٱلْءَاخِرَةَ ﴿٥٣﴾

ہرگز نہیں بلکہ وہ آخرت سے نہیں ڈرتے

ابوالاعلی مودودی

ہرگز نہیں، اصل بات یہ ہے کہ یہ آخرت کا خوف نہیں رکھتے

احمد رضا خان

ہرگز نہیں بلکہ ان کو آخرت کا ڈر نہیں

جالندہری

ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کو آخرت کا خوف ہی نہیں

طاہر القادری

ایسا ہرگز ممکن نہیں، بلکہ (حقیقت یہ ہے کہ) وہ لوگ آخرت سے ڈرتے ہی نہیں،

علامہ جوادی

ہرگز نہیں ہوسکتا اصل یہ ہے کہ انہیں آخرت کا خوف ہی نہیں ہے

محمد جوناگڑھی

ہرگز ایسا نہیں (ہوسکتا بلکہ) یہ قیامت سے بے خوف ہیں

محمد حسین نجفی

ایسا نہیں ہے بلکہ وہ آخرت کا خوف نہیں رکھتے۔

كَلَّآ إِنَّهُۥ تَذْكِرَةٌۭ ﴿٥٤﴾

ہرگز نہیں بے شک یہ (قرآن) ایک نصیحت ہے

ابوالاعلی مودودی

ہرگز نہیں، یہ تو ایک نصیحت ہے

احمد رضا خان

ہاں ہاں بیشک وہ نصیحت ہے،

جالندہری

کچھ شک نہیں کہ یہ نصیحت ہے

طاہر القادری

کچھ شک نہیں کہ یہ (قرآن) نصیحت ہے،

علامہ جوادی

ہاں ہاں بیشک یہ سراسر نصیحت ہے

محمد جوناگڑھی

سچی بات تو یہ ہے کہ یہ (قرآن) ایک نصیحت ہے

محمد حسین نجفی

ہرگز نہیں یہ تو ایک نصیحت ہے۔

فَمَن شَآءَ ذَكَرَهُۥ ﴿٥٥﴾

(پس جو چاہے اس کو یاد کر لے

ابوالاعلی مودودی

اب جس کا جی چاہے اس سے سبق حاصل کر لے

احمد رضا خان

تو جو چاہے اس سے نصیحت لے،

جالندہری

تو جو چاہے اسے یاد رکھے

طاہر القادری

پس جو چاہے اِسے یاد رکھے،

علامہ جوادی

اب جس کا جی چاہے اسے یاد رکھے

محمد جوناگڑھی

اب جو چاہے اس سے نصیحت حاصل کرے

محمد حسین نجفی

جو چاہے اس سے نصیحت حاصل کرے۔

وَمَا يَذْكُرُونَ إِلَّآ أَن يَشَآءَ ٱللَّهُ ۚ هُوَ أَهْلُ ٱلتَّقْوَىٰ وَأَهْلُ ٱلْمَغْفِرَةِ ﴿٥٦﴾

اور کوئی بھی یاد نہیں کر سکتا مگر جبکہ الله ہی چاہے وہی جس سے ڈرنا چاہیے اوروہی بخشنے والا ہے

ابوالاعلی مودودی

اور یہ کوئی سبق حاصل نہ کریں گے الا یہ کہ اللہ ہی ایسا چاہے وہ اس کا حق دار ہے کہ اُس سے تقویٰ کیا جائے اور وہ اس کا اہل ہے کہ (تقویٰ کرنے والوں کو) بخش دے

احمد رضا خان

اور وہ کیا نصیحت مانیں مگر جب اللہ چاہے، وہی ہے ڈرنے کے لائق اور اسی کی شان ہے مغفرت فرمانا،

جالندہری

اور یاد بھی تب ہی رکھیں گے جب خدا چاہے۔ وہی ڈرنے کے لائق اور بخشش کا مالک ہے

طاہر القادری

اور یہ لوگ (اِسے) یاد نہیں رکھیں گے مگر جب اللہ چاہے گا، وُہی تقوٰی (و پرہیزگاری) کا مستحق ہے اور مغفرت کا مالک ہے،

علامہ جوادی

اور یہ اسے یاد نہ کریں گے مگر یہ کہ اللہ ہی چاہے کہ وہی ڈرانے کا اہل اور مغفرت کا مالک ہے

محمد جوناگڑھی

اور وه اس وقت نصیحت حاصل کریں گے جب اللہ تعالیٰ چاہے، وه اسی ﻻئق ہے کہ اس سے ڈریں اور اس ﻻئق بھی کہ وه بخشے

محمد حسین نجفی

اور وہ اس سے نصیحت حاصل نہیں کریں گے مگر یہ کہ اللہ چاہے وہی اس کا حق دار ہے کہ اس سے ڈرا جائے اور وہی اس قابل ہے کہ مغفرت فرمائے۔