Setting
Surah The rising of the dead [Al-Qiyama] in Urdu
لَآ أُقْسِمُ بِيَوْمِ ٱلْقِيَٰمَةِ ﴿١﴾
قیامت کے دن کی قسم ہے
نہیں، میں قسم کھاتا ہوں قیامت کے دن کی
روزِ قیامت کی قسم! یاد فرماتا ہوں،
ہم کو روز قیامت کی قسم
میں قسم کھاتا ہوں روزِ قیامت کی،
میں روزِ قیامت کی قسم کھاتا ہوں
میں قسم کھاتا ہوں قیامت کے دن کی
نہیں! میں قَسم کھاتا ہوں قیامت کے دن کی۔
وَلَآ أُقْسِمُ بِٱلنَّفْسِ ٱللَّوَّامَةِ ﴿٢﴾
اور پشیمان ہونے والے شخص کی قسم ہے
اور نہیں، میں قسم کھاتا ہوں ملامت کرنے والے نفس کی
اور اس جان کی قسم! جو اپنے اوپر ملامت کرے
اور نفس لوامہ کی (کہ سب لوگ اٹھا کر) کھڑے کئے جائیں گے
اور میں قسم کھاتا ہوں (برائیوں پر) ملامت کرنے والے نفس کی،
اور برائیوں پر ملامت کرنے والے نفس کی قسم کھاتا ہوں
اور قسم کھاتا ہوں اس نفس کی جو ملامت کرنے واﻻ ہو
اور نہیں! میں قَسم کھاتا ہوں ملامت کرنے والے نفس کی۔
أَيَحْسَبُ ٱلْإِنسَٰنُ أَلَّن نَّجْمَعَ عِظَامَهُۥ ﴿٣﴾
کیا انسان سمجھتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیاں جمع نہ کریں گے
کیا انسان یہ سمجھ رہا ہے کہ ہم اُس کی ہڈیوں کو جمع نہ کر سکیں گے؟
کیا آدمی یہ سمجھتا ہے کہ ہم ہرگز اس کی ہڈیاں جمع نہ فرمائیں گے،
کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی (بکھری ہوئی) ہڈیاں اکٹھی نہیں کریں گے؟
کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اُس کی ہڈیوں کو (جو مرنے کے بعد ریزہ ریزہ ہو کر بکھر جائیں گی) ہرگز اِکٹھا نہ کریں گے،
کیا یہ انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیوں کو جمع نہ کرسکیں گے
کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیاں جمع کریں گے ہی نہیں
کیا انسان یہ گمان کرتا ہے کہ ہم اس کی (بوسیدہ) ہڈیوں کو جمع نہیں کریں گے؟
بَلَىٰ قَٰدِرِينَ عَلَىٰٓ أَن نُّسَوِّىَ بَنَانَهُۥ ﴿٤﴾
ہاں ہم تو اس پر قادر ہیں کہ اس کی پور پور درست کر دیں
ہم تو اس کی انگلیوں کی پور پور تک ٹھیک بنا دینے پر قادر ہیں
کیوں نہیں ہم قادر ہیں کہ اس کے پور ٹھیک بنادیں
ضرور کریں گے (اور) ہم اس بات پر قادر ہیں کہ اس کی پور پور درست کردیں
کیوں نہیں! ہم تو اس بات پر بھی قادر ہیں کہ اُس کی اُنگلیوں کے ایک ایک جوڑ اور پوروں تک کو درست کر دیں،
یقینا ہم اس بات پر قادر ہیں کہ اس کی انگلیوں کے پور تک درست کرسکیں
ہاں ضرور کریں گے ہم تو قادر ہیں کہ اس کی پور پور تک درست کردیں
ہاں ضرور جمع کریں گے ہم اس کی انگلیوں کے پور پور درست کرنے پر قادر ہیں۔
بَلْ يُرِيدُ ٱلْإِنسَٰنُ لِيَفْجُرَ أَمَامَهُۥ ﴿٥﴾
بلکہ انسان تو چاہتا ہے کہ آئندہ بھی نافرمانی کرتا رہے
مگر انسان چاہتا یہ ہے کہ آگے بھی بد اعمالیاں کرتا رہے
بلکہ آدمی چاہتا ہے کہ اس کی نگاہ کے سامنے بدی کرے
مگر انسان چاہتا ہے کہ آگے کو خود سری کرتا جائے
بلکہ انسان یہ چاہتا ہے کہ اپنے آگے (کی زندگی میں) بھی گناہ کرتا رہے،
بلکہ انسان یہ چاہتا ہے کہ اپنے سامنے برائی کرتا چلا جائے
بلکہ انسان تو چاہتا ہے کہ آگے آگے نافرمانیاں کرتا جائے
بلکہ انسان چاہتا ہے کہ اپنے آگے (آئندہ زندگی میں) بھی بدعملی کرتا رہے۔
يَسْـَٔلُ أَيَّانَ يَوْمُ ٱلْقِيَٰمَةِ ﴿٦﴾
پوچھتا ہےکہ قیامت کا دن کب ہو گا
پوچھتا ہے \"آخر کب آنا ہے وہ قیامت کا دن؟\"
پوچھتا ہے قیامت کا دن کب ہوگا،
پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب ہوگا؟
وہ (بہ اَندازِ تمسخر) پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب ہوگا،
وہ یہ پوچھتا ہے کہ یہ قیامت کب آنے والی ہے
پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب آئے گا
(اس لئے) پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب آئے گا؟
فَإِذَا بَرِقَ ٱلْبَصَرُ ﴿٧﴾
پس جب آنکھیں چندھیا جائیں گی
پھر جب دیدے پتھرا جائیں گے
پھر جس دن آنکھ چوندھیائے گی
جب آنکھیں چندھیا جائیں
پھر جب آنکھیں چوندھیا جائیں گی،
تو جب آنکھیں چکا چوند ہوجائیں گی
پس جس وقت کہ نگاه پتھرا جائے گی
پس جب نگاہ خیرہ ہو جائے گی۔
وَخَسَفَ ٱلْقَمَرُ ﴿٨﴾
اور چاند بے نور ہو جائے گا
اور چاند بے نور ہو جائیگا
اور چاند کہے گا
اور چاند گہنا جائے
اور چاند (اپنی) روشنی کھو دے گا،
اور چاند کو گہن لگ جائے گا
اور چاند بے نور ہو جائے گا
اور چاند کو گہن لگ جائے گا۔
وَجُمِعَ ٱلشَّمْسُ وَٱلْقَمَرُ ﴿٩﴾
اور سورج اور چاند اکھٹے کیے جائیں گے
اور چاند سورج ملا کر ایک کر دیے جائیں گے
اور سورج اور چاند ملادیے جائیں گے
اور سورج اور چاند جمع کردیئے جائیں
اور سورج اور چاند اِکٹھے (بے نور) ہو جائیں گے،
اور یہ چاند سورج اکٹھا کردیئے جائیں گے
اور سورج اور چاند جمع کردیئے جائیں گے
اور سورج اور چاند اکٹھے کر دئیے جائیں گے۔
يَقُولُ ٱلْإِنسَٰنُ يَوْمَئِذٍ أَيْنَ ٱلْمَفَرُّ ﴿١٠﴾
اس دن انسان کہے گا کہ بھاگنے کی جگہ کہاں ہے
اُس وقت یہی انسان کہے گا \"کہاں بھاگ کر جاؤں؟\"
اس دن آدمی کہے گا کدھر بھاگ کر جاؤں
اس دن انسان کہے گا کہ (اب) کہاں بھاگ جاؤں؟
اُس وقت انسان پکار اٹھے گا کہ بھاگ جانے کا ٹھکانا کہاں ہے،
اس دن انسان کہے گا کہ اب بھاگنے کا راستہ کدھر ہے
اس دن انسان کہے گا کہ آج بھاگنے کی جگہ کہاں ہے؟
اس دن انسان کہے گا کہ بھاگنے کی جگہ کہاں ہے؟
كَلَّا لَا وَزَرَ ﴿١١﴾
ہر گز نہیں کہیں پناہ نہیں
ہرگز نہیں، وہاں کوئی جائے پناہ نہ ہوگی
ہرگز نہیں کوئی پناہ نہیں،
بےشک کہیں پناہ نہیں
ہرگز نہیں! کوئی جائے پناہ نہیں ہے،
ہرگز نہیں اب کوئی ٹھکانہ نہیں ہے
نہیں نہیں کوئی پناہ گاه نہیں
ہرگز نہیں! کہیں کوئی پناہ گاہ نہیں ہے۔
إِلَىٰ رَبِّكَ يَوْمَئِذٍ ٱلْمُسْتَقَرُّ ﴿١٢﴾
اس دن آپ کے رب ہی کی طرف ٹھکانہ ہے
اُس روز تیرے رب ہی کے سامنے جا کر ٹھیرنا ہوگا
اس دن تیرے رب ہی کی طرف جاکر ٹھہرنا ہے
اس روز پروردگار ہی کے پاس ٹھکانا ہے
اُس دن آپ کے رب ہی کے پاس قرارگاہ ہوگی،
اب سب کا مرکز تمہارے پروردگار کی طرف ہے
آج تو تیرے پروردگار کی طرف ہی قرار گاه ہے
اس دن صرف آپ(ص) کے پروردگار کی طرف ٹھکانہ ہوگا۔
يُنَبَّؤُا۟ ٱلْإِنسَٰنُ يَوْمَئِذٍۭ بِمَا قَدَّمَ وَأَخَّرَ ﴿١٣﴾
اس دن انسان کو بتا دیا جائے گا کہ وہ کیا لایا اور کیا چھوڑ آیا
اُس روز انسان کو اس کا سب اگلا پچھلا کیا کرایا بتا دیا جائے گا
اس دن آدمی کو اس کا سب اگلا پچھلا جتادیا جائے گا
اس دن انسان کو جو (عمل) اس نے آگے بھیجے اور پیچھے چھوڑے ہوں گے سب بتا دیئے جائیں گے
اُس دن اِنسان اُن (اَعمال) سے خبردار کیا جائے گا جو اُس نے آگے بھیجے تھے اور جو (اَثرات اپنی موت کے بعد) پیچھے چھوڑے تھے،
اس دن انسان کو بتایا جائے گا کہ اس نے پہلے اور بعد کیا کیا اعمال کئے ہیں
آج انسان کو اس کے آگے بھیجے ہوئے اور پیچھے چھوڑے ہوئے سے آگاه کیا جائے گا
اس دن انسان کو بتایا جائے گا کہ اس نے کیا (عمل) آگے بھیجا اور کیا پیچھے چھوڑا؟
بَلِ ٱلْإِنسَٰنُ عَلَىٰ نَفْسِهِۦ بَصِيرَةٌۭ ﴿١٤﴾
بلکہ انسان اپنے اوپر خود شاہد ہے
بلکہ انسان خود ہی اپنے آپ کو خوب جانتا ہے
بلکہ آدمی خود ہی اپنے حال پر پوری نگاہ رکھتا ہے،
بلکہ انسان آپ اپنا گواہ ہے
بلکہ اِنسان اپنے (اَحوالِ) نفس پر (خود ہی) آگاہ ہوگا،
بلکہ انسان خود بھی اپنے نفس کے حالات سے خوب باخبر ہے
بلکہ انسان خود اپنے اوپر آپ حجت ہے
بلکہ خود انسان اپنے حال کو خوب جانتا ہے۔
وَلَوْ أَلْقَىٰ مَعَاذِيرَهُۥ ﴿١٥﴾
گو وہ کتنے ہی بہانے پیش کرے
چاہے وہ کتنی ہی معذرتیں پیش کرے
اور اگر اس کے پاس جتنے بہانے ہوں سب لا ڈالے،
اگرچہ عذر ومعذرت کرتا رہے
اگرچہ وہ اپنے تمام عذر پیش کرے گا،
چاہے وہ کتنے ہی عذر کیوں نہ پیش کرے
اگر چہ کتنے ہی بہانے پیش کرے
اگرچہ کتنے ہی بہانے پیش کرے۔
لَا تُحَرِّكْ بِهِۦ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِۦٓ ﴿١٦﴾
آپ (وحی ختم ہونے سے پہلے) قرآن پراپنی زبان نہ ہلایا کیجیئے تاکہ آپ اسے جلدی جلدی لیں
اے نبیؐ، اِس وحی کو جلدی جلدی یاد کرنے کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دو
جب بھی نہ سنا جائے گا تم یاد کرنے کی جلدی میں قرآن کے ساتھ اپنی زبان کو حرکت نہ دو
اور (اے محمدﷺ) وحی کے پڑھنے کے لئے اپنی زبان نہ چلایا کرو کہ اس کو جلد یاد کرلو
(اے حبیب!) آپ (قرآن کو یاد کرنے کی) جلدی میں (نزولِ وحی کے ساتھ) اپنی زبان کو حرکت نہ دیا کریں،
دیکھئے آپ قرآن کی تلاوت میں عجلت کے ساتھ زبان کو حرکت نہ دیں
(اے نبی) آپ قرآن کو جلدی (یاد کرنے) کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں
(اے رسول (ص)) آپ(ص) اپنی زبان کو اس (قرآن) کے ساتھ حرکت نہ دیجئے تاکہ اسے جلدی جلدی (حفظ) کر لیں۔
إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُۥ وَقُرْءَانَهُۥ ﴿١٧﴾
بے شک اس کا جمع کرنا اور پڑھا دینا ہمارے ذمہ ہے
اِس کو یاد کرا دینا اور پڑھوا دینا ہمارے ذمہ ہے
بیشک اس کا محفوظ کرنا اور پڑھنا ہمارے ذمہ ہے،
اس کا جمع کرنا اور پڑھانا ہمارے ذمے ہے
بے شک اسے (آپ کے سینہ میں) جمع کرنا اور اسے (آپ کی زبان سے) پڑھانا ہمارا ذِمّہ ہے،
یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اسے جمع کریں اور پڑھوائیں
اس کا جمع کرنا اور (آپ کی زبان سے) پڑھنا ہمارے ذمہ ہے
بیشک اس کا جمع کرنا اور اس کا پڑھانا ہماے ذمہ ہے۔
فَإِذَا قَرَأْنَٰهُ فَٱتَّبِعْ قُرْءَانَهُۥ ﴿١٨﴾
پھر جب ہم ا سکی قرأت کر چکیں تو اس کی قرأت کا اتباع کیجیئے
لہٰذا جب ہم اِسے پڑھ رہے ہوں اُس وقت تم اِس کی قرات کو غور سے سنتے رہو
تو جب ہم اسے پڑھ چکیں اس وقت اس پڑھے ہوئے کی اتباع کرو
جب ہم وحی پڑھا کریں تو تم (اس کو سنا کرو اور) پھر اسی طرح پڑھا کرو
پھر جب ہم اسے (زبانِ جبریل سے) پڑھ چکیں تو آپ اس پڑھے ہوئے کی پیروی کیا کریں،
پھر جب ہم پڑھوادیں تو آپ اس کی تلاوت کو دہرائیں
ہم جب اسے پڑھ لیں تو آپ اس کے پڑھنے کی پیروی کریں
پس جب ہم اسے پڑھیں تو آپ(ص) بھی اسی کے مطابق پڑھیں۔
ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُۥ ﴿١٩﴾
پھر بے شک اس کا کھول کر بیان کرنا ہمارے ذمہ ہے
پھر اس کا مطلب سمجھا دینا بھی ہمارے ذمہ ہے
پھر بیشک اس کی باریکیوں کا تم پر ظاہر فرمانا ہمارے ذمہ ہے،
پھر اس (کے معانی) کا بیان بھی ہمارے ذمے ہے
پھر بے شک اس (کے معانی) کا کھول کر بیان کرنا ہمارا ہی ذِمّہ ہے،
پھر اس کے بعد اس کی وضاحت کرنا بھی ہماری ہی ذمہ داری ہے
پھر اس کا واضح کر دینا ہمارے ذمہ ہے
پھر اس کا واضح کرنا بھی ہمارے ذمہ ہے۔
كَلَّا بَلْ تُحِبُّونَ ٱلْعَاجِلَةَ ﴿٢٠﴾
ہر گز نہیں بلکہ تم تو دنیا کو چاہتے ہو
ہرگز نہیں، اصل بات یہ ہے کہ تم لوگ جلدی حاصل ہونے والی چیز (یعنی دنیا) سے محبت رکھتے ہو
کوئی نہیں بلکہ اے کافرو! تم پاؤں تلے کی (دنیاوی فائدے کو) عزیز دوست رکھتے ہو
مگر (لوگو) تم دنیا کو دوست رکھتے ہو
حقیقت یہ ہے (اے کفّار!) تم جلد ملنے والی (دنیا) کو محبوب رکھتے ہو،
نہیں بلکہ تم لوگ دنیا کو دوست رکھتے ہو
نہیں نہیں تم جلدی ملنے والی (دنیا) کی محبت رکھتے ہو
ہرگز نہیں بلکہ تم جلدی ملنے والی (دنیا) سے محبت کرتے ہو۔
وَتَذَرُونَ ٱلْءَاخِرَةَ ﴿٢١﴾
اور آخرت کو چھوڑتے ہو
اور آخرت کو چھوڑ دیتے ہو
اور آخرت کو چھوڑ بیٹھے ہو،
اور آخرت کو ترک کئے دیتے ہو
اور تم آخرت کو چھوڑے ہوئے ہو،
اور آخرت کو نظر انداز کئے ہوئے ہو
اور آخرت کو چھوڑ بیٹھے ہو
اور آخرت (دیر سے آنے والی) کو چھوڑتے ہو۔
وُجُوهٌۭ يَوْمَئِذٍۢ نَّاضِرَةٌ ﴿٢٢﴾
کئی چہرے اس دن تر و تازہ ہو ں گے
اُس روز کچھ چہرے تر و تازہ ہونگے
کچھ منہ اس دن تر و تازہ ہوں گے
اس روز بہت سے منہ رونق دار ہوں گے
بہت سے چہرے اُس دن شگفتہ و تروتازہ ہوں گے،
اس دن بعض چہرے شاداب ہوں گے
اس روز بہت سے چہرے تروتازه اور بارونق ہوں گے
اس دن کچھ چہرے تر و تازہ ہوں گے۔
إِلَىٰ رَبِّهَا نَاظِرَةٌۭ ﴿٢٣﴾
اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے
اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہونگے
اپنے رب کا دیکھتے
اور) اپنے پروردگار کے محو دیدار ہوں گے
اور (بلا حجاب) اپنے رب (کے حسن و جمال) کو تک رہے ہوں گے،
اپنے پروردگار کی نعمتوں پر نظر رکھے ہوئے ہوں گے
اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے
اپنے پروردگار کی نعمت (و رحمت) کو دیکھ رہے ہوں گے۔
وَوُجُوهٌۭ يَوْمَئِذٍۭ بَاسِرَةٌۭ ﴿٢٤﴾
اور کتنے چہرے اس دن اداس ہو ں گے
اور کچھ چہرے اداس ہوں گے
اور کچھ منہ اس دن بگڑے ہوئے ہوں گے
اور بہت سے منہ اس دن اداس ہوں گے
اور کتنے ہی چہرے اُس دن بگڑی ہوئی حالت میں (مایوس اور سیاہ) ہوں گے،
اور بعض چہرے افسردہ ہوں گے
اور کتنے چہرے اس دن (بد رونق اور) اداس ہوں گے
اور کئی چہرے اس دن بےرونق ہوں گے۔
تَظُنُّ أَن يُفْعَلَ بِهَا فَاقِرَةٌۭ ﴿٢٥﴾
خیال کر رہے ہوں گے کہ ان کے ساتھ کمر توڑ دینے والی سختی کی جائے گی
اور سمجھ رہے ہوں گے کہ اُن کے ساتھ کمر توڑ برتاؤ ہونے والا ہے
سمجھتے ہوں گے کہ ان کے ساتھ وہ کی جائے گی جو کمر کو توڑ دے
خیال کریں گے کہ ان پر مصیبت واقع ہونے کو ہے
یہ گمان کرتے ہوں گے کہ اُن کے ساتھ ایسی سختی کی جائے گی جو اُن کی کمر توڑ دے گی،
جنہیں یہ خیال ہوگا کہ کب کمر توڑ مصیبت وارد ہوجائے
سمجھتے ہوں گے کہ ان کے ساتھ کمر توڑ دینے واﻻ معاملہ کیا جائے گا
وہ سمجھ رہے ہوں گے کہ ان کے ساتھ کمر توڑ دینے والا سلوک کیا جائے گا۔
كَلَّآ إِذَا بَلَغَتِ ٱلتَّرَاقِىَ ﴿٢٦﴾
نہیں نہیں جب کہ جان گلے تک پہنچ جائے گی
ہرگز نہیں، جب جان حلق تک پہنچ جائے گی
ہاں ہاں جب جان گلے کو پہنچ جائے گی
دیکھو جب جان گلے تک پہنچ جائے
نہیں نہیں، جب جان گلے تک پہنچ جائے،
ہوشیار جب جان گردن تک پہنچ جائے گی
نہیں نہیں جب روح ہنسلی تک پہنچے گی
ہرگز نہیں جب جان (کھینچ کر) حلق تک پہنچ جائے گی۔
وَقِيلَ مَنْ ۜ رَاقٍۢ ﴿٢٧﴾
اورلوگ کہیں گے کوئی جھاڑنے والا ہے
اور کہا جائے گا کہ ہے کوئی جھاڑ پھونک کرنے والا
اور کہیں گے کہ ہے کوئی جھاڑ پھونک کرے
اور لوگ کہنے لگیں (اس وقت) کون جھاڑ پھونک کرنے والا ہے
اور کہا جا رہا ہو کہ (اِس وقت) کون ہے جھاڑ پھونک سے علاج کرنے والا (جس سے شفایابی کرائیں)،
اور کہا جائے گا کہ اب کون جھاڑ پھونک کرنے والا ہے
اور کہا جائے گا کہ کوئی جھاڑ پھونک کرنے واﻻ ہے؟
اور کہاجائے گا کہ اب کون ہے جھاڑ پھونک کرنے والا؟
وَظَنَّ أَنَّهُ ٱلْفِرَاقُ ﴿٢٨﴾
اور وہ خیال کرے گا کہ یہ وقت جدائی کا ہے
اور آدمی سمجھ لے گا کہ یہ دنیا سے جدائی کا وقت ہے
سمجھ لے گا کہ یہ جدائی کی گھڑی ہے
اور اس (جان بلب) نے سمجھا کہ اب سب سے جدائی ہے
اور (جان دینے والا) سمجھ لے کہ (اب سب سے) جدائی ہے،
اور مرنے والے کو خیال ہوگا کہ اب سب سے جدائی ہے
اور جان لیا اس نے کہ یہ وقت جدائی ہے
اور وہ سمجھ لے گا کہ اب (دنیا سے) جدائی کا وقت ہے۔
وَٱلْتَفَّتِ ٱلسَّاقُ بِٱلسَّاقِ ﴿٢٩﴾
اور ایک پنڈلی دوسری پنڈلی سے لپٹ جائے گی
اور پنڈلی سے پنڈلی جڑ جائے گی
اور پنڈلی سے پنڈلی لپٹ جائے گی
اور پنڈلی سے پنڈلی لپٹ جائے
اور پنڈلی سے پنڈلی لپٹنے لگے،
اور پنڈلی پنڈلی سے لپٹ جائے گی
اور پنڈلی سے پنڈلی لپٹ جائے گی
اور پنڈلی سے پنڈلی لپٹ جائے گی۔
إِلَىٰ رَبِّكَ يَوْمَئِذٍ ٱلْمَسَاقُ ﴿٣٠﴾
تیرے رب کی طرف اس دن چلنا ہوگا
وہ دن ہوگا تیرے رب کی طرف روانگی کا
اس دن تیرے رب ہی کی طرف ہانکنا ہے
اس دن تجھ کو اپنے پروردگار کی طرف چلنا ہے
تو اس دن آپ کے رب کی طرف جانا ہوتا ہے،
آج سب کو پروردگار کی طرف لے جایا جائے گا
آج تیرے پروردگار کی طرف چلنا ہے
اس دن تمہارے پروردوگار کی طرف کھینچ کرجانا ہوگا۔
فَلَا صَدَّقَ وَلَا صَلَّىٰ ﴿٣١﴾
پھر نہ تو اس نے تصدیق کی اور نہ نماز پڑھی
مگر اُس نے نہ سچ مانا، اور نہ نماز پڑھی
اس نے نہ تو سچ مانا اور نہ نماز پڑھی،
تو اس (ناعاقبت) اندیش نے نہ تو (کلام خدا) کی تصدیق کی نہ نماز پڑھی
تو (کتنی بد نصیبی ہے کہ) اس نے نہ (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باتوں کی) تصدیق کی نہ نماز پڑھی،
اس نے نہ کلام خدا کی تصدیق کی اور نہ نماز پڑھی
اس نے نہ تو تصدیق کی نہ نماز ادا کی
(اتنا کچھ سمجھانے کے باوجود اس مخصوص آدمی نے) نہ تصدیق کی اور نہ نماز پڑھی۔
وَلَٰكِن كَذَّبَ وَتَوَلَّىٰ ﴿٣٢﴾
بلکہ جھٹلایا اورمنہ موڑا
بلکہ جھٹلایا اور پلٹ گیا
ہاں جھٹلایا اور منہ پھیرا
بلکہ جھٹلایا اور منہ پھیر لیا
بلکہ وہ جھٹلاتا رہا اور رُوگردانی کرتا رہا،
بلکہ تکذیب کی اور منہ پھیر لیا
بلکہ جھٹلایا اور روگردانی کی
بلکہ اس نے جھٹلایا اور منہ پھیر لیا۔
ثُمَّ ذَهَبَ إِلَىٰٓ أَهْلِهِۦ يَتَمَطَّىٰٓ ﴿٣٣﴾
پھر اپنے گھر والوں کی طرف اکڑتا ہوا چلا گیا
پھر اکڑتا ہوا اپنے گھر والوں کی طرف چل دیا
پھر اپنے گھر کو اکڑتا چلا
پھر اپنے گھر والوں کے پاس اکڑتا ہوا چل دیا
پھر اپنے اہلِ خانہ کی طرف اکڑ کر چل دیا،
پھر اپنے اہل کی طرف اکڑتا ہوا گیا
پھر اپنے گھر والوں کے پاس اتراتا ہوا گیا
پھر اکڑتا ہوا اپنے گھر والوں کی طرف چلا گیا۔
أَوْلَىٰ لَكَ فَأَوْلَىٰ ﴿٣٤﴾
(اے انسان) تیرے لیے افسوس پرافسوس ہے
یہ روش تیرے ہی لیے سزاوار ہے اور تجھی کو زیب دیتی ہے
تیری خرابی ا ٓ لگی اب آ لگی،
افسوس ہے تجھ پر پھر افسوس ہے
تمہارے لئے (مرتے وقت) تباہی ہے، پھر (قبر میں) تباہی ہے،
افسوس ہے تیرے حال پر بہت افسوس ہے
افسوس ہے تجھ پر حسرت ہے تجھ پر
یہ (روش) تیرے ہی لئے سزاوار ہے اور تیرے ہی لائق ہے۔
ثُمَّ أَوْلَىٰ لَكَ فَأَوْلَىٰٓ ﴿٣٥﴾
پھر تیرے لیے افسوس پر افسوس ہے
ہاں یہ روش تیرے ہی لیے سزاوار ہے اور تجھی کو زیب دیتی ہے
پھر تیری خرابی آ لگی اب آ لگی،
پھر افسوس ہے تجھ پر پھر افسوس ہے
پھر تمہارے لئے (روزِ قیامت) ہلاکت ہے، پھر (دوزخ کی) ہلاکت ہے،
حیف ہے اور صد حیف ہے
وائے ہے اور خرابی ہے تیرے لیے
پھر یہ تیرے ہی لائق ہے اور تیرے ہی لئے سزوار ہے۔
أَيَحْسَبُ ٱلْإِنسَٰنُ أَن يُتْرَكَ سُدًى ﴿٣٦﴾
کیاانسان یہ سمجھ رہا ہے کہ وہ یونہی چھوڑ دیا جائے گا
کیا انسان نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ یونہی مہمل چھوڑ دیا جائے گا؟
کیا آدمی اس گھمنڈ میں ہے کہ آزاد چھوڑ دیا جائے گا
کیا انسان خیال کرتا ہے کہ یوں ہی چھوڑ دیا جائے گا؟
کیا اِنسان یہ خیال کرتا ہے کہ اُسے بے کار (بغیر حساب و کتاب کے) چھوڑ دیا جائے گا،
کیا انسان کا خیال یہ ہے کہ اسے اسی طرح آزاد چھوڑ دیا جائے گا
کیا انسان یہ سمجھتا ہے کہ اسے بیکار چھوڑ دیا جائے گا
کیا انسان یہ گمان کرتا ہے کہ اسے یونہی مہمل چھوڑ دیا جائے گا؟
أَلَمْ يَكُ نُطْفَةًۭ مِّن مَّنِىٍّۢ يُمْنَىٰ ﴿٣٧﴾
کیا وہ ٹپکتی منی کی ایک بوند نہ تھا
کیا وہ ایک حقیر پانی کا نطفہ نہ تھا جو (رحم مادر میں) ٹپکایا جاتا ہے؟
کیا وہ ایک بوند نہ تھا اس منی کا کہ گرائی جائے
کیا وہ منی کا جو رحم میں ڈالی جاتی ہے ایک قطرہ نہ تھا؟
کیا وہ (اپنی اِبتداء میں) منی کا ایک قطرہ نہ تھا جو (عورت کے رحم میں) ٹپکا دیا جاتا ہے،
کیا وہ اس منی کا قطرہ نہیں تھا جسے رحم میں ڈالا جاتا ہے
کیا وه ایک گاڑھے پانی کا قطره نہ تھا جو ٹپکایا گیا تھا؟
کیاوہ شروع میں منی کا ایک قطرہ نہ تھا جو (رحم میں) ٹپکایا جاتا ہے؟
ثُمَّ كَانَ عَلَقَةًۭ فَخَلَقَ فَسَوَّىٰ ﴿٣٨﴾
پھر وہ لوتھڑا بنا پھر الله نے اسے بنا کر ٹھیک کیا
پھر وہ ایک لوتھڑا بنا، پھر اللہ نے اس کا جسم بنایا اور اس کے اعضا درست کیے
پھر خون کی پھٹک ہوا تو اس نے پیدا فرمایا پھر ٹھیک بنایا
پھر لوتھڑا ہوا پھر (خدا نے) اس کو بنایا پھر (اس کے اعضا کو) درست کیا
پھر وہ (رحم میں جال کی طرح جما ہوا) ایک معلّق وجود بن گیا، پھر اُس نے (تمام جسمانی اَعضاء کی اِبتدائی شکل کو اس وجود میں) پیدا فرمایا، پھر اس نے (انہیں) درست کیا،
پھر علقہ بنا پھر اسے خلق کرکے برابر کیا
پھر وه لہو کا لوتھڑا ہوگیا پھر اللہ نے اسے پیدا کیا اور درست بنا دیا
پھر وہ ایک لوتھڑا بنا پھر اس (خدا) نے اسے پیدا کیا اور پھر (اس کے) اعضاء درست کئے۔
فَجَعَلَ مِنْهُ ٱلزَّوْجَيْنِ ٱلذَّكَرَ وَٱلْأُنثَىٰٓ ﴿٣٩﴾
پھر اس نے مرد و عورت کا جوڑا بنایا
پھر اس سے مرد اور عورت کی دو قسمیں بنائیں
تو اس سے دو جوڑ بنائے مرد اور عورت،
پھر اس کی دو قسمیں بنائیں (ایک) مرد اور (ایک) عورت
پھر یہ کہ اس نے اسی نطفہ ہی کے ذریعہ دو قِسمیں بنائیں: مرد اور عورت،
پھر اس سے عورت اور مرد کا جوڑا تیار کیا
پھر اس سے جوڑے یعنی نر وماده بنائے
پھر اس سے دو قِسمیں بنائیں مرد و عورت۔
أَلَيْسَ ذَٰلِكَ بِقَٰدِرٍ عَلَىٰٓ أَن يُحْۦِىَ ٱلْمَوْتَىٰ ﴿٤٠﴾
پھر کیا وہ الله مردے زندہ کردینے پر قادر نہیں
کیا وہ اِس پر قادر نہیں ہے کہ مرنے والوں کو پھر زندہ کر دے؟
کیا جس نے یہ کچھ کیا وہ مردے نہ جِلا سکے گا،
کیا اس خالق کو اس بات پر قدرت نہیں کہ مردوں کو جلا اُٹھائے؟
تو کیا وہ اس بات پر قادر نہیں کہ مُردوں کو پھر سے زندہ کر دے،
کیا وہ خدا اس بات پر قادر نہیں ہے کہ مفِدوں کو دوبارہ زندہ کرسکے
کیا (اللہ تعالیٰ) اس (امر) پر قادر نہیں کہ مردے کو زنده کردے
کیا وہ اس بات پر قادر نہیں ہے کہ وہ مُردوں کو پھر زندہ کر دے۔