Setting
Surah The tidings [An-Naba] in Urdu
عَمَّ يَتَسَآءَلُونَ ﴿١﴾
کس چیز کی بابت وہ آپس میں سوال کرتے ہیں
یہ لوگ کس چیز کے بارے میں پوچھ گچھ کر رہے ہیں؟
یہ آپس میں کاہے کی پوچھ گچھ کررہے ہیں
(یہ) لوگ کس چیز کی نسبت پوچھتے ہیں؟
یہ لوگ آپس میں کس (چیز) سے متعلق سوال کرتے ہیں،
یہ لوگ آپس میں کس چیز کے بارے میں سوال کررہے ہیں
یہ لوگ کس چیز کے بارے میں پوچھ گچھ کر رہے ہیں
یہ لوگ کس چیز کے بارے میں ایک دوسرے سے سوال و جواب کر رہے ہیں؟
عَنِ ٱلنَّبَإِ ٱلْعَظِيمِ ﴿٢﴾
اس بڑی خبر کے متعلق
کیا اُس بڑی خبر کے بارے میں
بڑی خبر کی
(کیا) بڑی خبر کی نسبت؟
(کیا) اس عظیم خبر سے متعلق (پوچھ گچھ کر رہے ہیں)،
بہت بڑی خبر کے بارے میں
اس بڑی خبر کے متعلق
کیا اس بڑی خبر کے بارے میں۔
ٱلَّذِى هُمْ فِيهِ مُخْتَلِفُونَ ﴿٣﴾
جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں
جس کے متعلق یہ مختلف چہ میگوئیاں کرنے میں لگے ہوئے ہیں؟
جس میں وہ کئی راہ ہیں
جس میں یہ اختلاف کر رہے ہیں
جس کے بارے میں وہ اختلاف کرتے ہیں،
جس کے بارے میں ان میں اختلاف ہے
جس کے بارے میں یہ اختلاف کر رہے ہیں
جس کے متعلق وہ باہم اختلاف کر رہے ہیں۔
كَلَّا سَيَعْلَمُونَ ﴿٤﴾
ہرگز ایسا نہیں عنقریب وہ جان لیں گے
ہرگز نہیں، عنقریب اِنہیں معلوم ہو جائیگا
ہاں ہاں اب جائیں گے،
دیکھو یہ عنقریب جان لیں گے
ہرگز (وہ خبر لائقِ انکار) نہیں! وہ عنقریب (اس حقیقت کو) جان جائیں گے،
کچھ نہیں عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا
یقیناً یہ ابھی جان لیں گے
ہرگز نہیں! عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا۔
ثُمَّ كَلَّا سَيَعْلَمُونَ ﴿٥﴾
پھر ہر گز ایسا نہیں عنقریب وہ جان لیں گے
ہاں، ہرگز نہیں، عنقریب اِنہیں معلوم ہو جائے گا
پھر ہاں ہاں جان جائیں گے
پھر دیکھو یہ عنقریب جان لیں گے
(ہم) پھر (کہتے ہیں: اختلاف و انکار) ہرگز (درست) نہیں! وہ عنقریب جان جائیں گے،
اور خوب معلوم ہوجائے گا
پھر بالیقین انہیں بہت جلد معلوم ہو جائے گا
پھر ہرگز نہیں! عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا۔
أَلَمْ نَجْعَلِ ٱلْأَرْضَ مِهَٰدًۭا ﴿٦﴾
کیا ہم نے زمین کو فرش نہیں بنایا
کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ ہم نے زمین کو فرش بنایا
کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہ کیا
کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہیں بنایا
کیا ہم نے زمین کو (زندگی کے) قیام اور کسب و عمل کی جگہ نہیں بنایا،
کیا ہم نے زمین کا فرش نہیں بنایا ہے
کیا ہم نے زمین کو فرش نہیں بنایا؟
کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہیں بنایا؟
وَٱلْجِبَالَ أَوْتَادًۭا ﴿٧﴾
اور پہاڑوں کو میخیں
اور پہاڑوں کو میخوں کی طرح گاڑ دیا
اور پہاڑوں کو میخیں
اور پہاڑوں کو (ا س کی) میخیں (نہیں ٹھہرایا؟)
اور (کیا) پہاڑوں کو (اس میں) ابھار کر کھڑا (نہیں) کیا،
اورپہاڑوں کی میخیں نہیں نصب کی ہیں
اور پہاڑوں کو میخیں (نہیں بنایا؟)
اور پہاڑوں کو میخیں۔
وَخَلَقْنَٰكُمْ أَزْوَٰجًۭا ﴿٨﴾
اور ہم نے تمہیں جوڑے جوڑے پیدا کیا
اور تمہیں (مَردوں اور عورتوں کے) جوڑوں کی شکل میں پیدا کیا
اور تمہیں جوڑے بنایا
(بے شک بنایا) اور تم کو جوڑا جوڑابھی پیدا کیا
اور (غور کرو) ہم نے تمہیں (فروغِ نسل کے لئے) جوڑا جوڑا پیدا فرمایا (ہے)،
اور ہم ہی نے تم کوجوڑا بنایا ہے
اور ہم نے تمہیں جوڑا جوڑا پیدا کیا
اور ہم نے تمہیں جوڑا جوڑا پیدا کیا۔
وَجَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًۭا ﴿٩﴾
اور تمہاری نیند کو راحت کا باعث بنایا
اور تمہاری نیند کو باعث سکون بنایا
اور تمہاری نیند کو آرام کیا
اور نیند کو تمہارے لیے (موجب) آرام بنایا
اور ہم نے تمہاری نیند کو (جسمانی) راحت (کا سبب) بنایا (ہے)،
اور تمہاری نیند کو آرام کا سامان قرار دیا ہے
اور ہم نے تمہاری نیند کو آرام کا سبب بنایا
اور تمہاری نیند کو راحت و آرام کا ذریعہ۔
وَجَعَلْنَا ٱلَّيْلَ لِبَاسًۭا ﴿١٠﴾
اور رات کو پردہ پوش بنایا
اور رات کو پردہ پوش
اور رات کو پردہ پوش کیا
اور رات کو پردہ مقرر کیا
اور ہم نے رات کو (اس کی تاریکی کے باعث) پردہ پوش بنایا (ہے)،
اور رات کو پردہ پوش بنایا ہے
اور رات کو ہم نے پرده بنایا
اور رات کو پردہ پوش۔
وَجَعَلْنَا ٱلنَّهَارَ مَعَاشًۭا ﴿١١﴾
اور دن کو روزی کمانے کے لیے بنایا
اور دن کو معاش کا وقت بنایا
اور دن کو روزگار کے لیے بنایا
اور دن کو معاش (کا وقت) قرار دیا
اور ہم نے دن کو (کسبِ) معاش (کا وقت) بنایا (ہے)،
اور دن کو وقت معاش قراردیا ہے
اور دن کو ہم نے وقت روزگار بنایا
اور دن کو تحصیلِ معاش کا وقت بنایا۔
وَبَنَيْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعًۭا شِدَادًۭا ﴿١٢﴾
اور ہم نے تمہارے اوپر سات سخت (آسمان) بنائے
اور تمہارے اوپر سات مضبوط آسمان قائم کیے
اور تمہارے اوپر سات مضبوط چنائیاں چنیں (تعمیر کیں)
اور تمہارے اوپر سات مضبوط (آسمان) بنائے
اور (اب خلائی کائنات میں بھی غور کرو) ہم نے تمہارے اوپر سات مضبوط (طبقات) بنائے،
اور تمہارے سروں پر سات مضبوط آسمان بنائے ہیں
اور تمہارے اوپر ہم نے سات مضبوط آسمان بنائے
اور ہم نے تم پر سات مضبوط (آسمان) بنائے۔
وَجَعَلْنَا سِرَاجًۭا وَهَّاجًۭا ﴿١٣﴾
اور ایک جگمگاتا ہوا چراغ بنایا
اور ایک نہایت روشن اور گرم چراغ پیدا کیا
اور ان میں ایک نہایت چمکتا چراغ رکھا
اور (آفتاب کا) روشن چراغ بنایا
اور ہم نے (سورج کو) روشنی اور حرارت کا (زبردست) منبع بنایا،
اور ایک بھڑکتا ہوا چراغ بنایا ہے
اور ایک چمکتا ہوا روشن چراغ (سورج) پیدا کیا
اور ہم ہی نے (دن میں) ایک نہایت روشن چراغ (سورج) بنایا۔
وَأَنزَلْنَا مِنَ ٱلْمُعْصِرَٰتِ مَآءًۭ ثَجَّاجًۭا ﴿١٤﴾
اور ہم نے بادلوں سے زور کا پانی اتارا
اور بادلوں سے لگاتار بارش برسائی
اور پھر بدلیوں سے زور کا پانی اتارا،
اور نچڑتے بادلوں سے موسلا دھار مینہ برسایا
اور ہم نے بھرے بادلوں سے موسلادھار پانی برسایا،
اور بادلوں میں سے موسلا دھار پانی برسایا ہے
اور بدلیوں سے ہم نے بکثرت بہتا ہوا پانی برسایا
اور ہم نے پانی سے لبریز بادلوں سے موسلادھار پانی برسایا۔
لِّنُخْرِجَ بِهِۦ حَبًّۭا وَنَبَاتًۭا ﴿١٥﴾
تاکہ ہم اس سے اناج اور گھاس اگائیں
تاکہ اس کے ذریعہ سے غلہ اور سبزی
کہ اس سے پیدا فرمائیں اناج اور سبزہ،
تاکہ اس سے اناج اور سبزہ پیدا کریں
تاکہ ہم اس (بارش) کے ذریعے (زمین سے) اناج اور سبزہ نکالیں،
تاکہ اس کے ذریعہ دانے اور گھاس برآمدکریں
تاکہ اس سے اناج اور سبزه اگائیں
تاکہ ہم اس کے ذریعہ سے غلہ اور سبزی اگائیں۔
وَجَنَّٰتٍ أَلْفَافًا ﴿١٦﴾
اور گھنے باغ اگائیں
اور گھنے باغ اگائیں؟
اور گھنے باغ
اور گھنے گھنے باغ
اور گھنے گھنے باغات (اگائیں)،
اور گھنے گھنے باغات پیداکریں
اور گھنے باغ (بھی اگائیں)
اور گھنے باغات۔
إِنَّ يَوْمَ ٱلْفَصْلِ كَانَ مِيقَٰتًۭا ﴿١٧﴾
بے شک فیصلہ کا دن معین ہو چکا ہے
بے شک فیصلے کا دن ایک مقرر وقت ہے
بیشک فیصلہ کا دن ٹھہرا ہوا وقت ہے،
بےشک فیصلہ کا دن مقرر ہے
(ہماری قدرت کی ان نشانیوں کو دیکھ کر جان لو کہ) بیشک فیصلہ کا دن (قیامت بھی) ایک مقررہ وقت ہے،
بیشک فیصلہ کا دن معین ہے
بیشک فیصلہ کے دن کا وقت مقرر ہے
بےشک فیصلے کے دن (قیامت) کا ایک معیّن وقت ہے۔
يَوْمَ يُنفَخُ فِى ٱلصُّورِ فَتَأْتُونَ أَفْوَاجًۭا ﴿١٨﴾
جس دن صور میں پھونکا جائے گا پھر تم گروہ درگروہ چلے آؤ گے
جس روز صور میں پھونک مار دی جائے گی، تم فوج در فوج نکل آؤ گے
جس دن صور پھونکا جائے گا تو تم چلے آؤ گے فوجوں کی فوجیں،
جس دن صور پھونکا جائے گا تو تم لوگ غٹ کے غٹ آ موجود ہو گے
جس دن صور پھونکا جائے گا تو تم گروہ در گروہ (اﷲ کے حضور) چلے آؤ گے،
جس دن صورپھونکا جائے گا اور تم سب فوج در فوج آؤ گے
جس دن کہ صور میں پھونکا جائے گا۔ پھر تم فوج در فوج چلے آؤ گے
جس دن صور پھونکا جائے گا تو تم لوگ فوج در فوج آؤ گے۔
وَفُتِحَتِ ٱلسَّمَآءُ فَكَانَتْ أَبْوَٰبًۭا ﴿١٩﴾
اور آسمان کھولا جائے گا تو (اس میں) دروازے ہوجائیں گے
اور آسمان کھول دیا جائے گا حتیٰ کہ وہ دروازے ہی دروازے بن کر رہ جائے گا
اور آسمان کھولا جائے گا کہ دروازے ہوجائے گا
اور آسمان کھولا جائے گا تو (اس میں) دروازے ہو جائیں گے
اور آسمان (کے طبقات) پھاڑ دیئے جائیں گے تو (پھٹنے کے باعث گویا) وہ دروازے ہی دروازے ہو جائیں گے،
اورآسمان کے راستے کھول دیئے جائیں گے اور دروازے بن جائیں گے
اور آسمان کھول دیا جائے گا تو اس میں دروازے دروازے ہو جائیں گے
اور آسمان کھول دیا جائے گا اور وہ دروازے ہی دروازے ہو جائے گا۔
وَسُيِّرَتِ ٱلْجِبَالُ فَكَانَتْ سَرَابًا ﴿٢٠﴾
اور پہاڑ اڑائے جائیں گے توریت ہو جائیں گے
اور پہاڑ چلائے جائیں گے یہاں تک کہ وہ سراب ہو جائیں گے
اور پہاڑ چلائے جائیں گے کہ ہوجائیں گے جیسے چمکتا ریتا دور سے پانی کا دھوکا دیتا،
اور پہاڑ چلائے جائیں گے تو وہ ریت ہو کر رہ جائیں گے
اور پہاڑ (غبار بنا کر فضا میں) اڑا دیئے جائیں گے، سو وہ سراب (کی طرح کالعدم) ہو جائیں گے،
اورپہاڑوں کو جگہ سے حرکت دے دی جائے گی اوروہ ریت جیسے ہوجائیں گے
اور پہاڑ چلائے جائیں گے پس وه سراب ہو جائیں گے
اور پہاڑ چلائے جائیں گے اور وہ بالکل سراب ہو جائیں گے۔
إِنَّ جَهَنَّمَ كَانَتْ مِرْصَادًۭا ﴿٢١﴾
بے شک دوزخ گھات میں لگی ہے
درحقیقت جہنم ایک گھات ہے
بیشک جہنم تاک میں ہے،
بےشک دوزخ گھات میں ہے
بیشک دوزخ ایک گھات ہے،
بیشک جہنم ان کی گھات میں ہے
بیشک دوزخ گھات میں ہے
بےشک جہنم گھات میں ہے۔
لِّلطَّٰغِينَ مَـَٔابًۭا ﴿٢٢﴾
سرشکوں کے لیے ٹھکانہ ہے
سرکشوں کا ٹھکانا
سرکشوں کا ٹھکانا،
(یعنی) سرکشوں کا وہی ٹھکانہ ہے
(وہ) سرکشوں کا ٹھکانا ہے،
وہ سرکشوں کا آخری ٹھکانا ہے
سرکشوں کا ٹھکانہ وہی ہے
جو سرکشوں کا ٹھکانہ ہے۔
لَّٰبِثِينَ فِيهَآ أَحْقَابًۭا ﴿٢٣﴾
کہ وہ اس میں ہمیشہ پڑے رہیں گے
جس میں وہ مدتوں پڑے رہیں گے
اس میں قرنوں (مدتوں) رہیں گے
اس میں وہ مدتوں پڑے رہیں گے
وہ ختم نہ ہونے والی پے در پے مدتیں اسی میں پڑے رہیں گے،
اس میں وہ مدتوں رہیں گے
اس میں وه مدتوں تک پڑے رہیں گے
وہ اس میں مدتہائے دراز تک پڑے رہیں گے۔
لَّا يَذُوقُونَ فِيهَا بَرْدًۭا وَلَا شَرَابًا ﴿٢٤﴾
نہ وہاں کسی ٹھنڈک کا مزہ چکھیں گے اور نہ کسی پینے کی چیز کا
اُس کے اندر کسی ٹھنڈک اور پینے کے قابل کسی چیز کا مزہ وہ نہ چکھیں گے
اس میں کسی طرح کی ٹھنڈک کا مزہ نہ پائیں گے اور نہ کچھ پینے کو،
وہاں نہ ٹھنڈک کا مزہ چکھیں گے۔ نہ (کچھ) پینا (نصیب ہو گا)
نہ وہ اس میں (کسی قسم کی) ٹھنڈک کا مزہ چکھیں گے اور نہ کسی پینے کی چیز کا،
نہ ٹھنڈک کا مزہ چکھ سکیں گے اور نہ کسی پینے کی چیز کا
نہ کبھی اس میں خنکی کا مزه چکھیں گے، نہ پانی کا
وہ اس میں نہ ٹھنڈک کامزہ چکھیں گے اور نہ کوئی پینے کی چیز۔
إِلَّا حَمِيمًۭا وَغَسَّاقًۭا ﴿٢٥﴾
مگر گرم پانی اور بہتی پیپ
کچھ ملے گا تو بس گرم پانی اور زخموں کا دھوون
مگر کھولتا پانی اور دوزخیوں کا جلتا پیپ،
مگر گرم پانی اور بہتی پیپ
سوائے کھولتے ہوئے گرم پانی اور (دوزخیوں کے زخموں سے) بہتی ہوئی پیپ کے،
علاوہ کھولتے پانی اورپیپ کے
سوائے گرم پانی اور (بہتی) پیﭗ کے
سوائے گرم پانی اور پیپ کے۔
جَزَآءًۭ وِفَاقًا ﴿٢٦﴾
پوراپورا بدلہ ملے گا
(اُن کے کرتوتوں) کا بھرپور بدلہ
جیسے کو تیسا بدلہ
(یہ) بدلہ ہے پورا پورا
(یہی ان کی سرکشی کے) موافق بدلہ ہے،
یہ ان کے اعمال کامکمل بدلہ ہے
(ان کو) پورا پورا بدلہ ملے گا
یہ (ان کے اعمال) کے مطابق بدلہ ہے۔
إِنَّهُمْ كَانُوا۟ لَا يَرْجُونَ حِسَابًۭا ﴿٢٧﴾
بے شک وہ حساب کی امید نہ رکھتے تھے
وہ کسی حساب کی توقع نہ رکھتے تھے
بیشک انہیں حساب کا خوف نہ تھا
یہ لوگ حساب (آخرت) کی امید ہی نہیں رکھتے تھے
اس لئے کہ وہ قطعًا حسابِ (آخرت) کا خوف نہیں رکھتے تھے،
یہ لوگ حساب و کتاب کی امید ہی نہیں رکھتے تھے
انہیں تو حساب کی توقع ہی نہ تھی
یہ لوگ (روزِ) حساب (قیامت) کی توقع ہی نہیں رکھتے تھے۔
وَكَذَّبُوا۟ بِـَٔايَٰتِنَا كِذَّابًۭا ﴿٢٨﴾
اور ہماری آیتوں کوبہت جھٹلایا کرتے تھے
اور ہماری آیات کو انہوں نے بالکل جھٹلا دیا تھا
اور انہوں نے ہماری آیتیں حد بھر جھٹلائیں،
اور ہماری آیتوں کو جھوٹ سمجھ کر جھٹلاتے رہتے تھے
اور وہ ہماری آیتوں کو خوب جھٹلایا کرتے تھے،
اورانہوں نے ہماری آیات کی باقاعدہ تکذیب کی ہے
اور بے باکی سے ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے تھے
اور یہ ہماری آیتوں کو بےدریغ جھٹلاتے تھے۔
وَكُلَّ شَىْءٍ أَحْصَيْنَٰهُ كِتَٰبًۭا ﴿٢٩﴾
اور ہم نے ہر چیز کو کتاب میں شمار کر رکھا ہے
اور حال یہ تھا کہ ہم نے ہر چیز گن گن کر لکھ رکھی تھی
اور ہم نے ہر چیز لکھ کر شمار کر رکھی ہے
اور ہم نے ہر چیز کو لکھ کر ضبط کر رکھا ہے
اور ہم نے ہر (چھوٹی بڑی) چیز کو لکھ کر محفوظ کر رکھا ہے،
اور ہم نے ہر شے کو اپنی کتاب میں جمع کرلیا ہے
ہم نے ہر ایک چیز کو لکھ کر شمار کر رکھا ہے
اور ہم نے ہر چیز کو ایک نوشتہ میں شمار کر رکھا ہے۔
فَذُوقُوا۟ فَلَن نَّزِيدَكُمْ إِلَّا عَذَابًا ﴿٣٠﴾
پس چکھو سو ہم تمہارے لیے عذاب ہی زیادہ کرتے رہیں گے
اب چکھو مزہ، ہم تمہارے لیے عذاب کے سوا کسی چیز میں ہرگز اضافہ نہ کریں گے
اب چکھو کہ ہم تمہیں نہ بڑھائیں گے مگر عذاب،
سو (اب) مزہ چکھو۔ ہم تم پر عذاب ہی بڑھاتے جائیں گے
(اے منکرو!) اب تم (اپنے کئے کا) مزہ چکھو (تم دنیا میں کفر و سرکشی میں بڑھتے گئے) اب ہم تم پر عذاب ہی کو بڑھاتے جائیں گے،
اب تم اپنے اعمال کا مزہ چکھو اورہم عذاب کے علاوہ کوئی اضافہ نہیں کرسکتے
اب تم (اپنے کیے کا) مزه چکھو ہم تمہارا عذاب ہی بڑھاتے رہیں گے
چکھو اس کامزہ ہم تمہارے عذاب میں اضافہ ہی کریں گے۔
إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ مَفَازًا ﴿٣١﴾
بے شک پرہیزگاروں کے لیے کامیابی ہے
یقیناً متقیوں کے لیے کامرانی کا ایک مقام ہے
بیشک ڈر والوں کو کامیابی کی جگہ ہے
بے شک پرہیز گاروں کے لیے کامیابی ہے
بیشک پرہیزگاروں کے لئے کامیابی ہے،
بیشک صاحبانِ تقویٰ کے لئے کامیابی کی منزل ہے
یقیناً پرہیزگار لوگوں کے لئے کامیابی ہے
بےشک پرہیزگاروں کیلئے کامیابی و کامرانی ہے۔
حَدَآئِقَ وَأَعْنَٰبًۭا ﴿٣٢﴾
باغ اور انگور
باغ اور انگور
باغ ہیں اور انگور،
(یعنی) باغ اور انگور
(ان کے لئے) باغات اور انگور (ہوں گے)،
باغات ہیں اورانگور
باغات ہیں اور انگور ہیں
یعنی باغ اور انگور ہیں۔
وَكَوَاعِبَ أَتْرَابًۭا ﴿٣٣﴾
اور نوجوان ہم عمر عورتیں
اور نوخیر ہم سن لڑکیاں
اور اٹھتے جوبن والیاں ایک عمر کی،
اور ہم عمر نوجوان عورتیں
اور جواں سال ہم عمر دوشیزائیں (ہوں گی)،
نوخیز دوشیزائیں ہیں اورسب ہمسن
اور نوجوان کنواری ہم عمر عورتیں ہیں
اور اٹھتی جوانیوں والی ہم عمر لڑکیاں (حوریں)۔
وَكَأْسًۭا دِهَاقًۭا ﴿٣٤﴾
اور پیالے چھلکتے ہوئے
اور چھلکتے ہوئے جام
اور چھلکتا جام
اور شراب کے چھلکتے ہوئے گلاس
اور (شرابِ طہور کے) چھلکتے ہوئے جام (ہوں گے)،
اور چھلکتے ہوئے پیمانے
اور چھلکتے ہوئے جام شراب ہیں
اور چھلکتے ہوئے (شرابِ طہور کے) جام۔
لَّا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًۭا وَلَا كِذَّٰبًۭا ﴿٣٥﴾
نہ وہاں بیہودہ باتیں سنیں گے اور نہ جھوٹ
وہاں کوئی لغو اور جھوٹی بات وہ نہ سنیں گے
جس میں نہ کوئی بیہودہ بات سنیں نہ جھٹلانا
وہاں نہ بیہودہ بات سنیں گے نہ جھوٹ (خرافات)
وہاں یہ (لوگ) نہ کوئی بے ہودہ بات سنیں گے اور نہ (ایک دوسرے کو) جھٹلانا (ہوگا)،
وہاں نہ کوئی لغو بات سنیں گے نہ گناہ
وہاں نہ تو وه بیہوده باتیں سنیں گے اور نہ جھوٹی باتیں سنیں گے
وہ لوگ وہاں نہ کوئی بےہودہ بات سنیں گے اور نہ کوئی جھوٹ۔
جَزَآءًۭ مِّن رَّبِّكَ عَطَآءً حِسَابًۭا ﴿٣٦﴾
آپ کے رب کی طرف سے حسب اعمال بدلہ عطا ہوگا
جزا اور کافی انعام تمہارے رب کی طرف سے
صلہ تمہارے رب کی طرف سے نہایت کافی عطا،
یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے صلہ ہے انعام کثیر
یہ آپ کے رب کی طرف سے صلہ ہے جو (اعمال کے حساب سے) کافی (بڑی) عطا ہے،
یہ تمہارے رب کی طرف سے حساب کی ہوئی عطا ہے اور تمہارے اعمال کی جزا
(ان کو) تیرے رب کی طرف سے (ان کے نیک اعمال کا) بدلہ ملے گا جو کافی انعام ہوگا
یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے بطور عطیہ صلہ ہے جو کافی و وافی ہے۔
رَّبِّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ٱلرَّحْمَٰنِ ۖ لَا يَمْلِكُونَ مِنْهُ خِطَابًۭا ﴿٣٧﴾
جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے اور جو کچھ ان کے درمیان ہے بڑامہربان کہ وہ اس سے بات نہیں کر سکیں گے
اُس نہایت مہربان خدا کی طرف سے جو زمین اور آسمانوں کا اور ان کے درمیان کی ہر چیز کا مالک ہے جس کے سامنے کسی کو بولنے کا یارا نہیں
وہ جو رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے رحمن کہ اس سے بات کرنے کا اختیار نہ رکھیں گے
وہ جو آسمانوں اور زمین اور جو ان دونوں میں ہے سب کا مالک ہے بڑا مہربان کسی کو اس سے بات کرنے کا یارا نہیں ہوگا
(وہ) آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے (سب) کا پروردگار ہے، بڑی ہی رحمت والا ہے (مگر روزِ قیامت اس کے رعب و جلال کا عالم یہ ہوگا کہ) اس سے بات کرنے کا (مخلوقات میں سے) کسی کو (بھی) یارا نہ ہوگا،
وہ آسمان و زمین اوران کے مابین کاپروردگار رحمٰن ہے جس کے سامنے کسی کو بات کرنے کا یارا نہیں ہے
(اس رب کی طرف سے ملے گا جو کہ) آسمانوں کا اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے ان کا پروردگار ہے اور بڑی بخشش کرنے واﻻ ہے۔ کسی کو اس سے بات چیت کرنے کا اختیار نہیں ہوگا
یعنی وہ ربِ رحمان کی طرف سے جو آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کا پروردگار (اور مالک) ہے (جس کی ہیبت سے) لوگوں کو اس سے بات کرنے کایارا نہیں ہے۔
يَوْمَ يَقُومُ ٱلرُّوحُ وَٱلْمَلَٰٓئِكَةُ صَفًّۭا ۖ لَّا يَتَكَلَّمُونَ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ ٱلرَّحْمَٰنُ وَقَالَ صَوَابًۭا ﴿٣٨﴾
جس دن جبرائیل اور سب فرشتے صف باندھ کر کھڑے ہوں گےکوئی نہیں بولے گا مگر وہ جس کو رحمنٰ اجازت دے گا اور وہ بات ٹھیک کہے گا
جس روز روح اور ملائکہ صف بستہ کھڑے ہونگے، کوئی نہ بولے گا سوائے اُس کے جسے رحمٰن اجازت دے اور جو ٹھیک بات کہے
جس دن جبریل کھڑا ہوگا اور سب فرشتے پرا باندھے (صفیں بنائے) کوئی نہ بول سکے گا مگر جسے رحمن نے اذن دیا اور اس نے ٹھیک بات کہی
جس دن روح (الامین) اور فرشتے صف باندھ کر کھڑے ہوں گے تو کوئی بول نہ سکے گا مگر جس کو (خدائے رحمٰن) اجازت بخشے اور اس نے بات بھی درست کہی ہو
جس دن جبرائیل (روح الامین) اور (تمام) فرشتے صف بستہ کھڑے ہوں گے، کوئی لب کشائی نہ کر سکے گا، سوائے اس شخص کے جسے خدائے رحمان نے اِذنِ (شفاعت) دے رکھا تھا اور اس نے (زندگی میں تعلیماتِ اسلام کے مطابق) بات بھی درست کہی تھی،
جس دن روح القدس اورملائکہ صف بستہ کھڑے ہوں گے اورکوئی بات بھی نہ کرسکے گا علاوہ اس کے جسے رحمٰن اجازت دے دے اور ٹھیک ٹھیک بات کرے
جس دن روح اور فرشتے صفیں باندھ کر کھڑے ہوں گے تو کوئی کلام نہ کر سکے گا مگر جسے رحمٰن اجازت دے دے اور وه ٹھیک بات زبان سے نکالے
جس دن روح اور فرشتے صف باندھے کھڑے ہوں گے کوئی بات نہیں کرے گا مگر جسے خدائے رحمان اجازت دے گا اور وہ ٹھیک بات کہے گا۔
ذَٰلِكَ ٱلْيَوْمُ ٱلْحَقُّ ۖ فَمَن شَآءَ ٱتَّخَذَ إِلَىٰ رَبِّهِۦ مَـَٔابًا ﴿٣٩﴾
یہ یقینی دن ہے پس جو چاہے اپنے رب کے پاس ٹھکانا بنا لے
وہ دن برحق ہے، اب جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف پلٹنے کا راستہ اختیار کر لے
وہ سچا دن ہے اب جو چاہے اپنے رب کی طرف راہ بنالے
یہ دن برحق ہے۔ پس جو شخص چاہے اپنے پروردگار کے پاس ٹھکانہ بنا ئے
یہ روزِ حق ہے، پس جو شخص چاہے اپنے رب کے حضور (رحمت و قربت کا) ٹھکانا بنا لے،
یہی برحق دن ہے تو جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف ٹھکانا بنالے
یہ دن حق ہے اب جو چاہے اپنے رب کے پاس (نیک اعمال کر کے) ٹھکانا بنالے
یہ دن برحق ہے پس جو چاہے اپنے پروردگار کی طرف اپنا ٹھکانہ بنائے۔
إِنَّآ أَنذَرْنَٰكُمْ عَذَابًۭا قَرِيبًۭا يَوْمَ يَنظُرُ ٱلْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ وَيَقُولُ ٱلْكَافِرُ يَٰلَيْتَنِى كُنتُ تُرَٰبًۢا ﴿٤٠﴾
بے شک ہم نے تمہیں ایک عنقریب آنے والے عذاب سے ڈرایا ہے جس دن آدمی دیکھے گا جو کچھ اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا تھا اور کافر کہے گا اے کاش میں مٹی ہو گیا ہوتا
ہم نے تم لوگوں کو اُس عذاب سے ڈرا دیا ہے جو قریب آ لگا ہے جس روز آدمی وہ سب کچھ دیکھ لے گا جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے، اور کافر پکار اٹھے گا کہ کاش میں خاک ہوتا
ہم تمہیں ایک عذاب سے ڈراتے ہیں کہ نزدیک آگیا جس دن آدمی دیکھے گا جو کچھ اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا اور کافر کہے گا ہائے میں کسی طرح خاک ہوجاتا
ہم نے تم کو عذاب سے جو عنقریب آنے والا ہے آگاہ کر دیا ہے جس دن ہر شخص ان (اعمال) کو جو اس نے آگے بھیجے ہوں گے دیکھ لے گا اور کافر کہے گا کہ اے کاش میں مٹی ہوتا
بلا شبہ ہم نے تمہیں عنقریب آنے والے عذاب سے ڈرا دیا ہے، اس دن ہر آدمی ان (اعمال) کو جو اس نے آگے بھیجے ہیں دیکھ لے گا، اور (ہر) کافر کہے گا: اے کاش! میں مٹی ہوتا (اور اس عذاب سے بچ جاتا)،
ہم نے تم کو ایک قریبی عذاب سے ڈرایا ہے جس دن انسان اپنے کئے دھرے کو دیکھے گا اورکافرکہے گا کہ اے کاش میں خاک ہوگیا ہوتا
ہم نے تمہیں عنقریب آنے والے عذاب سے ڈرا دیا (اور چوکنا کر دیا) ہے۔ جس دن انسان اپنے ہاتھوں کی کمائی کو دیکھ لے گا اور کافر کہے گا کہ کاش! میں مٹی ہو جاتا
بےشک ہم نے تمہیں عنقریب آنے والے عذاب سے ڈرا دیا ہے جس دن آدمی وہ (کمائی) دیکھے گا جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجی ہوگی اور کافر کہے گا کہ کاش میں مٹی ہوتا۔