Setting
Surah The Overthrowing [At-Takwir] in Urdu
إِذَا ٱلشَّمْسُ كُوِّرَتْ ﴿١﴾
جب سورج کی روشنی لپیٹی جائے
جب سورج لپیٹ دیا جائے گا
جب دھوپ لپیٹی جائے
جب سورج لپیٹ لیا جائے گا
جب سورج لپیٹ کر بے نور کر دیا جائے گا،
جب چادر آفتاب کو لپیٹ دیا جائے گا
جب سورج لپیٹ لیا جائے گا
جب سورج (کی بساط) لپیٹ دی جائے گی۔
وَإِذَا ٱلنُّجُومُ ٱنكَدَرَتْ ﴿٢﴾
اور جب ستارے گر جائیں
اور جب تارے بکھر جائیں گے
اور جب تارے جھڑ پڑیں
جب تارے بےنور ہو جائیں گے
اور جب ستارے (اپنی کہکشاؤں سے) گر پڑیں گے،
جب تارے گر پڑیں گے
اور جب ستارے بے نور ہو جائیں گی
اور ستارے (بکھر کر) بےنور ہو جائیں گے۔
وَإِذَا ٱلْجِبَالُ سُيِّرَتْ ﴿٣﴾
اور جب پہاڑ چلائے جائیں
اور جب پہاڑ چلائے جائیں گے
اور جب پہاڑ چلائے جائیں
اور جب پہاڑ چلائے جائیں گے
اور جب پہاڑ (غبار بنا کر فضا میں) چلا دیئے جائیں گے،
جب پہاڑ حرکت میں آجائیں گے
اور جب پہاڑ چلائے جائیں گے
اور جب پہاڑ چلا دئیے جائیں گے۔
وَإِذَا ٱلْعِشَارُ عُطِّلَتْ ﴿٤﴾
اور جب دس مہینے کی گابھن اونٹنیاں چھوڑ دی جائیں
اور جب دس مہینے کی حاملہ اونٹنیاں اپنے حال پر چھوڑ دی جائیں گی
اور جب تھلکی (گابھن) اونٹنیاں چھوٹی پھریں
اور جب بیانے والی اونٹنیاں بےکار ہو جائیں گی
اور جب حاملہ اونٹنیاں بے کار چھوٹی پھریں گی (کوئی ان کا خبر گیر نہ ہوگا)،
جب عنقریب جننے والی اونٹنیاں معطل کردی جائیں گی
اور جب دس ماه کی حاملہ اونٹنیاں چھوڑ دی جائیں
اور جب حاملہ اونٹیاں آوارہ پھریں گی۔
وَإِذَا ٱلْوُحُوشُ حُشِرَتْ ﴿٥﴾
اور جب جنگلی جانور اکھٹے ہوجائیں
اور جب جنگلی جانور سمیٹ کر اکٹھے کر دیے جائیں گے
اور جب وحشی جانور جمع کیے جائیں
اور جب وحشی جانور جمع اکٹھے ہو جائیں گے
اور جب وحشی جانور (خوف کے مارے) جمع کر دیئے جائیں گے،
جب جانوروں کو اکٹھا کیا جائے گا
اور جب وحشی جانور اکھٹے کیے جائیں گے
اور جب وحشی جانور اکٹھے کر دئیے جائیں گے۔
وَإِذَا ٱلْبِحَارُ سُجِّرَتْ ﴿٦﴾
اور جب سمندر جوش دیئے جائیں
اور جب سمندر بھڑکا دیے جائیں گے
اور جب سمندر سلگائے جائیں
اور جب دریا آگ ہو جائیں گے
جب سمندر اور دریا (سب) ابھار دیئے جائیں گے،
جب دریا بھڑک اٹھیں گے
اور جب سمندر بھڑکائے جائیں گے
اور جب سمندر بھڑکا دئیے جائیں گے۔
وَإِذَا ٱلنُّفُوسُ زُوِّجَتْ ﴿٧﴾
اور جب جانیں جسموں سے ملائی جائیں
اور جب جانیں (جسموں سے) جوڑ دی جائیں گی
اور جب جانوں کے جوڑ بنیں
اور جب روحیں (بدنوں سے) ملا دی جائیں گی
اور جب روحیں (بدنوں سے) ملا دی جائیں گی،
جب روحوں کو جسموں سے جوڑ دیا جائے گا
اور جب جانیں (جسموں سے) ملا دی جائیں گی
اور جب جانیں (جِسموں سے) ملا دی جائیں گی۔
وَإِذَا ٱلْمَوْءُۥدَةُ سُئِلَتْ ﴿٨﴾
اور جب زندہ درگور لڑکی سے پوچھا جائے
اور جب زندہ گاڑی ہوئی لڑکی سے پوچھا جائے گا
اور جب زندہ دبائی ہوئی سے پوچھا جائے
اور جب لڑکی سے جو زندہ دفنا دی گئی ہو پوچھا جائے گا
اور جب زندہ دفن کی ہوئی لڑکی سے پوچھا جائے گا،
اور جب زندہ درگور لڑکیوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا
اور جب زنده گاڑی ہوئی لڑکی سے سوال کیا جائے گا
اور جب زندہ درگور کی ہوئی (لڑکی) سے پوچھا جائے گا۔
بِأَىِّ ذَنۢبٍۢ قُتِلَتْ ﴿٩﴾
کہ کس گناہ پر ماری گئی تھی
کہ وہ کس قصور میں ماری گئی؟
کس خطا پر ماری گئی
کہ وہ کس گناہ پرماری گئی
کہ وہ کس گناہ کے باعث قتل کی گئی تھی،
کہ انہیں کس گناہ میں مارا گیا ہے
کہ کس گناه کی وجہ سے وه قتل کی گئی؟
کہ وہ کس گناہ پر قتل کی گئی؟
وَإِذَا ٱلصُّحُفُ نُشِرَتْ ﴿١٠﴾
اور جب اعمال نامے کھل جائیں
اور جب اعمال نامے کھولے جائیں گے
اور جب نامہٴ اعمال کھولے جائیں،
اور جب (عملوں کے) دفتر کھولے جائیں گے
اور جب اَعمال نامے کھول دیئے جائیں گے،
اور جب نامہ اعمال منتشر کردیئے جائیں گے
اور جب نامہٴ اعمال کھول دیئے جائیں گے
اور جب اعمال نامے کھولے جائیں گے۔
وَإِذَا ٱلسَّمَآءُ كُشِطَتْ ﴿١١﴾
اور آسمان کا پوست اتارا جائے
اور جب آسمان کا پردہ ہٹا دیا جائے گا
اور جب آسمان جگہ سے کھینچ لیا جائے
اور جب آسمانوں کی کھال کھینچ لی جائے گی
اور جب سماوی طبقات کو پھاڑ کر اپنی جگہوں سے ہٹا دیا جائے گا،
اور جب آسمان کا چھلکا اُتار دیا جائے گا
اور جب آسمان کی کھال اتار لی جائے گی
اور جب آسمان کھول دیا جائے گا۔
وَإِذَا ٱلْجَحِيمُ سُعِّرَتْ ﴿١٢﴾
اورجب دوزخ دھکائی جائے
اور جب جہنم دہکائی جائے گی
اور جب جہنم بھڑکایا جائے
اور جب دوزخ (کی آگ) بھڑکائی جائے گی
اور جب دوزخ (کی آگ) بھڑکائی جائے گی،
اور جب جہنمّ کی آگ بھڑکا دی جائے گی
اور جب جہنم بھڑکائی جائے گی
اور جب دوزخ بھڑکا دی جائے گی۔
وَإِذَا ٱلْجَنَّةُ أُزْلِفَتْ ﴿١٣﴾
اورجب جنت قریب لائی جائے
اور جب جنت قریب لے آئی جائے گی
اور جب جنت پاس لائی جائے
اور بہشت جب قریب لائی جائے گی
اور جب جنت قریب کر دی جائے گی،
اور جب جنّت قریب تر کردی جائے گی
اور جب جنت نزدیک کر دی جائے گی
اور جب جنت قریب لے آئی جائے گی۔
عَلِمَتْ نَفْسٌۭ مَّآ أَحْضَرَتْ ﴿١٤﴾
تو ہر شخص جان لے گا کہ وہ کیا لے کر آیا ہے
اُس وقت ہر شخص کو معلوم ہو جائے گا کہ وہ کیا لے کر آیا ہے
ہر جان کو معلوم ہوجائے گا جو حاضر لائی
تب ہر شخص معلوم کر لے گا کہ وہ کیا لے کر آیا ہے
ہر شخص جان لے گا جو کچھ اس نے حاضر کیا ہے،
تب ہر نفس کو معلوم ہوگا کہ اس نے کیا حاضر کیا ہے
تو اس دن ہر شخص جان لے گا جو کچھ لے کر آیا ہوگا
تب ہر شخص کو معلوم ہو جائے گا کہ اس نے کیا لا کر پیش کیا ہے۔
فَلَآ أُقْسِمُ بِٱلْخُنَّسِ ﴿١٥﴾
پس میں قسم کھاتا ہوں پیچھے ہٹنے والے
پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں
تو قسم ہے ان کی جو الٹے پھریں،
ہم کو ان ستاروں کی قسم جو پیچھے ہٹ جاتے ہیں
تو میں قَسم کھاتا ہوں ان (آسمانی کرّوں) کی جو (ظاہر ہونے کے بعد) پیچھے ہٹ جاتے ہیں،
تو میں ان ستاروں کی قسم کھاتا ہوں جو پلٹ جانے والے ہیں
میں قسم کھاتا ہوں پیچھے ہٹنے والے
تو نہیں! میں قَسم کھاتا ہوں پیچھے ہٹنے والے۔
ٱلْجَوَارِ ٱلْكُنَّسِ ﴿١٦﴾
سیدھے چلنے والے غیب ہو جانے والے ستارو ں کی
پلٹنے اور چھپ جانے والے تاروں کی
سیدھے چلیں تھم رہیں
(اور) جو سیر کرتے اور غائب ہو جاتے ہیں
جو بلا روک ٹوک چلتے رہتے ہیں (پھر ظاہر ہو کر) چھپ جاتے ہیں،
چلنے والے اورحُھپ جانے والے ہیں
چلنے پھرنے والے چھپنے والے ستاروں کی
سیدھے چلنے اور چھپ جانے والے ستاروں کی۔
وَٱلَّيْلِ إِذَا عَسْعَسَ ﴿١٧﴾
اور قسم ہے رات کی جب وہ جانے لگے
اور رات کی جبکہ وہ رخصت ہوئی
اور رات کی جب پیٹھ دے
اور رات کی قسم جب ختم ہونے لگتی ہے
اور رات کی قَسم جب اس کی تاریکی جانے لگے،
اور رات کی قسم جب ختم ہونے کو آئے
اور رات کی جب جانے لگے
اور قَسم کھاتا ہوں رات کی جب وہ جانے لگے۔
وَٱلصُّبْحِ إِذَا تَنَفَّسَ ﴿١٨﴾
اور قسم ہے صبح کی جب وہ آنے لگے
اور صبح کی جبکہ اس نے سانس لیا
اور صبح کی جب دم لے
اور صبح کی قسم جب نمودار ہوتی ہے
اور صبح کی قَسم جب اس کی روشنی آنے لگے،
اور صبح کی قسم جب سانس لینے لگے
اور صبح کی جب چمکنے لگے
اور صبح کی جب وہ سانس لے کر آنے لگے۔
إِنَّهُۥ لَقَوْلُ رَسُولٍۢ كَرِيمٍۢ ﴿١٩﴾
بے شک یہ قرآن ایک معزز رسول کا لایا ہوا ہے
یہ فی الواقع ایک بزرگ پیغام بر کا قول ہے
بیشک یہ عزت والے رسول کا پڑھنا ہے،
کہ بےشک یہ (قرآن) فرشتہٴ عالی مقام کی زبان کا پیغام ہے
بیشک یہ (قرآن) بڑی عزت و بزرگی والے رسول کا (پڑھا ہوا) کلام ہے،
بے شک یہ ایک معزز فرشتے کا بیان ہے
یقیناً یہ ایک بزرگ رسول کا کہا ہوا ہے
بےشک یہ (قرآن) ایک معزز پیغامبر(ص) کا قول ہے۔
ذِى قُوَّةٍ عِندَ ذِى ٱلْعَرْشِ مَكِينٍۢ ﴿٢٠﴾
جو بڑا طاقتور ہے عرش کے مالک کے نزدیک بڑے رتبہ والا ہے
جو بڑی توانائی رکھتا ہے، عرش والے کے ہاں بلند مرتبہ ہے
جو قوت والا ہے مالک عرش کے حضور عزت والا وہاں اس کا حکم مانا جاتا ہے
جو صاحب قوت مالک عرش کے ہاں اونچے درجے والا ہے
جو (دعوتِ حق، تبلیغِ رسالت اور روحانی استعداد میں) قوت و ہمت والے ہیں (اور) مالکِ عرش کے حضور بڑی قدر و منزلت (اور جاہ و عظمت) والے ہیں،
وہ صاحبِ قوت ہے اور صاحبِ عرش کی بارگاہ کا مکین ہے
جو قوت واﻻ ہے، عرش والے (اللہ) کے نزدیک بلند مرتبہ ہے
جو قوت والا ہے اور مالکِ عرش کے نزدیک بلند مرتبہ ہے۔
مُّطَاعٍۢ ثَمَّ أَمِينٍۢ ﴿٢١﴾
وہاں کا سردار امانت دار ہے
وہاں اُس کا حکم مانا جاتا ہے، وہ با اعتماد ہے
امانت دار ہے
سردار (اور) امانت دار ہے
(تمام جہانوں کے لئے) واجب الاطاعت ہیں (کیونکہ ان کی اطاعت ہی اللہ کی اطاعت ہے)، امانت دار ہیں (وحی اور زمین و آسمان کے سب اُلوہی رازوں کے حامل ہیں)،
وہ وہاں قابل اطاعت اور پھر امانت دار ہے
جس کی (آسمانوں میں) اطاعت کی جاتی ہے امین ہے
(وہاں) اس کا حکم مانا جاتا ہے اور پھر وہ امانتدار (بھی) ہے۔
وَمَا صَاحِبُكُم بِمَجْنُونٍۢ ﴿٢٢﴾
اور تمہارا رفیق کوئی دیوانہ نہیں ہے
اور (اے اہل مکہ) تمہارا رفیق مجنون نہیں ہے
اور تمہارے صاحب مجنون نہیں
اور (مکے والو) تمہارے رفیق (یعنی محمدﷺ) دیوانے نہیں ہیں
اور (اے لوگو!) یہ تمہیں اپنی صحبت سے نوازنے والے (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دیوانے نہیں ہیں (جو فرماتے ہیں وہ حق ہوتا ہے)،
اور تمہارا ساتھی پیغمبر دیوانہ نہیں ہے
اور تمہارا ساتھی دیوانہ نہیں ہے
اور تمہارا ساتھی (پیغمبرِ اسلام (ص)) دیوانہ نہیں ہے۔
وَلَقَدْ رَءَاهُ بِٱلْأُفُقِ ٱلْمُبِينِ ﴿٢٣﴾
اور اس نے اس کو کُھلے کنارے پر دیکھا بھی ہے
اُس نے اُس پیغام بر کو روشن افق پر دیکھا ہے
اور بیشک انہوں نے اسے روشن کنارہ پر دیکھا
بےشک انہوں نے اس (فرشتے) کو (آسمان کے کھلے یعنی) مشرقی کنارے پر دیکھا ہے
اور بیشک انہوں نے اس (مالکِ عرش کے حُسنِ مطلق) کو (لامکاں کے) روشن کنارے پر دیکھا ہے٭، ٭ یہ ترجمہ حضرت عبد اللہ بن عباس، انس بن مالک، عکرمہ، ابو سلمہ، ضحّاک، ابو العالیہ، حسن، کعب الاحبار، شریک بن عبد اللہ اور شعبی و غیرھم رضی اللہ عنھم کے اَقوال پر کیا گیا ہے جنہیں بخاری، مسلم، ترمذی، ابن جریر، بغوی اور کئی ائمہ حدیث نے روایت کیا ہے اور کثیر ائمہ تفسیر نے بھی اسے اختیار کیا ہے۔
اور اس نے فرشتہ کو بلند اُفق پر دیکھا ہے
اس نے اس (فرشتے) کو آسمان کے کھلے کنارے پر دیکھا بھی ہے
اور اس (پیغمبر(ص)) نے اس (پیغامبر) کو روشن افق (کنارے) پر دیکھا ہے۔
وَمَا هُوَ عَلَى ٱلْغَيْبِ بِضَنِينٍۢ ﴿٢٤﴾
اور وہ غیب کی باتوں پر بخیل نہیں ہے
اور وہ غیب (کے اِس علم کو لوگوں تک پہنچانے) کے معاملے میں بخیل نہیں ہے
اور یہ نبی غیب بتانے میں بخیل نہیں،
اور وہ پوشیدہ باتوں (کے ظاہر کرنے) میں بخیل نہیں
اور وہ (یعنی نبئ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غیب (کے بتانے) پر بالکل بخیل نہیں ہیں (مالکِ عرش نے ان کے لئے کوئی کمی نہیں چھوڑی)،
اور وہ غیب کے بارے میں بخیل نہیں ہے
اور یہ غیب کی باتوں کو بتلانے میں بخیل بھی نہیں
اور وہ غیب کی باتوں کے معاملہ میں بخیل نہیں ہے۔
وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَيْطَٰنٍۢ رَّجِيمٍۢ ﴿٢٥﴾
اور وہ کسی شیطان مردود کا قول نہیں ہے
اور یہ کسی شیطان مردود کا قول نہیں ہے
اور قرآن، مردود شیطان کا پڑھا ہوا نہیں،
اور یہ شیطان مردود کا کلام نہیں
اور وہ (قرآن) ہرگز کسی شیطان مردود کا کلام نہیں ہے،
اور یہ قرآن کسی شیطان رجیم کا قول نہیں ہے
اور یہ قرآن شیطان مردود کا کلام نہیں
اور وہ (قرآن) کسی مردود شیطان کا قول نہیں ہے۔
فَأَيْنَ تَذْهَبُونَ ﴿٢٦﴾
پس تم کہاں چلے جا رہے ہو
پھر تم لوگ کدھر چلے جا رہے ہو؟
پھر کدھر جاتے ہو
پھر تم کدھر جا رہے ہو
پھر (اے بدبختو!) تم (اتنے بڑے خزانے کو چھوڑ کر) کدھر چلے جا رہے ہو،
تو تم کدھر چلے جارہے ہو
پھر تم کہاں جا رہے ہو
تم کدھر جا رہے ہو؟
إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌۭ لِّلْعَٰلَمِينَ ﴿٢٧﴾
یہ تو جہان بھرکے لیے نصیحت ہی نصیحت ہے
یہ تو سارے جہان والوں کے لیے ایک نصیحت ہے
وہ تو نصیحت ہی ہے سارے جہان کے لیے،
یہ تو جہان کے لوگوں کے لیے نصیحت ہے
یہ (قرآن) تو تمام جہانوں کے لئے (صحیفۂ) نصیحت ہے،
یہ صرف عالمین کے لئے ایک نصیحت کا سامان ہے
یہ تو تمام جہان والوں کے لئے نصیحت نامہ ہے
وہ نہیں ہے مگر تمام دنیا جہان کے لئے نصیحت۔
لِمَن شَآءَ مِنكُمْ أَن يَسْتَقِيمَ ﴿٢٨﴾
اس کے لیے جو تم میں سے سیدھا چلنا چاہے
تم میں سے ہر اُس شخص کے لیے جو راہ راست پر چلنا چاہتا ہو
اس کے لیے جو تم میں سیدھا ہونا چاہے
(یعنی) اس کے لیے جو تم میں سے سیدھی چال چلنا چاہے
تم میں سے ہر اس شخص کے لئے (اس چشمہ سے ہدایت میسر آسکتی ہے) جو سیدھی راہ چلنا چاہے،
جو تم میں سے سیدھا ہونا چاہے
(بالخصوص) اس کے لئے جو تم میں سے سیدھی راه پر چلنا چاہے
یعنی اس کیلئے جو تم میں سے سیدھی راہ پر چلنا چاہے۔
وَمَا تَشَآءُونَ إِلَّآ أَن يَشَآءَ ٱللَّهُ رَبُّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٢٩﴾
اور تم توجب ہی چاہو گے کہ جب الله چاہے گا جو تمام جہان کا رب ہے
اور تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک اللہ رب العالمین نہ چاہے
اور تم کیا چا ہو مگر یہ کہ چاہے اللہ سارے جہان کا رب،
اور تم کچھ بھی نہیں چاہ سکتے مگر وہی جو خدائے رب العالمین چاہے
اور تم وہی کچھ چاہ سکتے ہو جو اللہ چاہے جو تمام جہانوں کا رب ہے،
اور تم لوگ کچھ نہیں چاہ سکتے مگریہ کہ عالمین کا پروردگار خدا چاہے
اور تم بغیر پروردگار عالم کے چاہے کچھ نہیں چاه سکتے
اور تم نہیں چاہتے مگر وہی جو عالمین کا پرورگار چاہتا ہے۔