Setting
Surah The Cleaving [AL-Infitar] in Urdu
إِذَا ٱلسَّمَآءُ ٱنفَطَرَتْ ﴿١﴾
جب آسمان پھٹ جائے
جب آسمان پھٹ جائے گا
جب آسمان پھٹ پڑے،
جب آسمان پھٹ جائے گا
جب (سب) آسمانی کرّے پھٹ جائیں گے،
جب آسمان شگافتہ ہوجائے گا
جب آسمان پھٹ جائے گا
اور جب آسمان پھٹ جائے گا۔
وَإِذَا ٱلْكَوَاكِبُ ٱنتَثَرَتْ ﴿٢﴾
اورجب ستارے جھڑ جائیں
اور جب تارے بکھر جائیں گے
اور جب تارے جھڑ پڑیں،
اور جب تارے جھڑ پڑیں گے
اور جب سیارے گر کر بکھر جائیں گے،
اور جب ستارے بکھر جائیں گے
اور جب ستارے جھڑ جائیں گے
اور جب ستارے بکھر جائیں گے۔
وَإِذَا ٱلْبِحَارُ فُجِّرَتْ ﴿٣﴾
اور جب سمندر ابل پڑیں
اور جب سمندر پھاڑ دیے جائیں گے
اور جب سمندر بہادیے جائیں
اور جب دریا بہہ (کر ایک دوسرے سے مل) جائیں گے
اور جب سمندر (اور دریا) ابھر کر بہہ جائیں گے،
اور جب دریا بہہ کر ایک دوسرے سے مل جائیں گے
اور جب سمندر بہہ نکلیں گے
اور جب سمندر بہہ پڑیں گے۔
وَإِذَا ٱلْقُبُورُ بُعْثِرَتْ ﴿٤﴾
اور جب قبریں اکھاڑ دی جائیں
اور جب قبریں کھول دی جائیں گی
اور جب قبریں کریدی جائیں
اور جب قبریں اکھیڑ دی جائیں گی
اور جب قبریں زیر و زبر کر دی جائیں گی،
اور جب قبروں کو اُبھار دیا جائے گا
اور جب قبریں (شق کر کے) اکھاڑ دی جائیں گی
اور جب قبریں تہ و بالا کر دی جائیں گی۔
عَلِمَتْ نَفْسٌۭ مَّا قَدَّمَتْ وَأَخَّرَتْ ﴿٥﴾
تب ہر شخص جان لے گا کہ کیا آگے بھیجا اور کیا پیچھے چھوڑ آیا
اُس وقت ہر شخص کو اُس کا اگلا پچھلا سب کیا دھرا معلوم ہو جائے گا
ہر جان، جان لے گی جو اس نے آگے بھیجا اور جو پیچھے
تب ہر شخص معلوم کرلے گا کہ اس نے آگے کیا بھیجا تھا اور پیچھے کیا چھوڑا تھا
تو ہر شخص جان لے گا کہ کیا عمل اس نے آگے بھیجا اور (کیا) پیچھے چھوڑ آیا تھا،
تب ہر نفس کو معلوم ہوگا کہ کیا مقدم کیا ہے اور کیا موخر کیا ہے
(اس وقت) ہر شخص اپنے آگے بھیجے ہوئے اور پیچھے چھوڑے ہوئے (یعنی اگلے پچھلے اعمال) کو معلوم کر لے گا
تب ہر شخص کو معلوم ہو جائے گا کہ اس نے آگے کیا بھیجا ہے اور پیچھے کیا چھوڑا ہے؟
يَٰٓأَيُّهَا ٱلْإِنسَٰنُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ ٱلْكَرِيمِ ﴿٦﴾
اے انسان تجھے اپنے رب کریم کے بارے میں کس چیز نے مغرور کر دیا
اے انسان، کس چیز نے تجھے اپنے اُس رب کریم کی طرف سے دھوکے میں ڈال دیا
اے آدمی! تجھے کس چیز نے فریب دیا اپنے کرم والے رب سے
اے انسان تجھ کو اپنے پروردگار کرم گستر کے باب میں کس چیز نے دھوکا دیا
اے انسان! تجھے کس چیز نے اپنے ربِ کریم کے بارے میں دھوکے میں ڈال دیا،
اے انسان تجھے رب کریم کے بارے میں کس شے نے دھوکہ میں رکھا ہے
اے انسان! تجھے اپنے رب کریم سے کس چیز نے بہکایا
اے انسان تجھے کس چیز نے اپنے (رحیم و) کریم پروردگار سے دھو کے میں ڈال رکھا ہے؟
ٱلَّذِى خَلَقَكَ فَسَوَّىٰكَ فَعَدَلَكَ ﴿٧﴾
جس نے تجھے پیدا کیا پھر تجھے ٹھیک کیا پھر تجھے برابر کیا
جس نے تجھے پیدا کیا، تجھے نک سک سے درست کیا، تجھے متناسب بنایا
جس نے تجھے پیدا کیا پھر ٹھیک بنایا پھر ہموار فرمایا
(وہی تو ہے) جس نے تجھے بنایا اور (تیرے اعضا کو) ٹھیک کیا اور (تیرے قامت کو) معتدل رکھا
جس نے (رحم مادر کے اندر ایک نطفہ میں سے) تجھے پیدا کیا، پھر اس نے تجھے (اعضا سازی کے لئے ابتداءً) درست اور سیدھا کیا، پھر وہ تیری ساخت میں متناسب تبدیلی لایا،
اس نے تجھے پیدا کیا ہے اور پھر برابر کرکے متوازن بنایا ہے
جس (رب نے) تجھے پیدا کیا، پھر ٹھیک ٹھاک کیا، پھر (درست اور) برابر بنایا
جس نے تجھے پیدا کیا پھر (تیرے اعضاء کو) درست بنایا (اور) پھر تجھے متناسب بنایا۔
فِىٓ أَىِّ صُورَةٍۢ مَّا شَآءَ رَكَّبَكَ ﴿٨﴾
جس صورت میں چاہا تیرے اعضا کو جوڑ دیا
اور جس صورت میں چاہا تجھ کو جوڑ کر تیار کیا؟
جس صورت میں چاہا تجھے ترکیب دیا
اور جس صورت میں چاہا تجھے جوڑ دیا
جس صورت میں بھی چاہا اس نے تجھے ترکیب دے دیا،
اس نے جس صورت میں چاہاہے تیرے اجزائ کی ترکیب کی ہے
جس صورت میں چاہا تجھے جوڑ دیا
جس شکل میں چاہا تجھے ترتیب دے دیا۔
كَلَّا بَلْ تُكَذِّبُونَ بِٱلدِّينِ ﴿٩﴾
نہیں نہیں بلکہ تم جزا کو نہیں مانتے
ہرگز نہیں، بلکہ (اصل بات یہ ہے کہ) تم لوگ جزا و سزا کو جھٹلاتے ہو
کوئی نہیں بلکہ تم انصاف ہونے کو جھٹلانتے ہو
مگر ہیہات تم لوگ جزا کو جھٹلاتے ہو
حقیقت تو یہ ہے (اور) تم اِس کے برعکس روزِ جزا کو جھٹلاتے ہو،
مگر تم لوگ جزا کا انکار کرتے ہو
ہرگز نہیں بلکہ تم تو جزا وسزا کے دن کو جھٹلاتے ہو
ہرگز نہیں! بلکہ (اصل حقیقت یہ ہے کہ) تم جزا و سزا (کے دن) کو جھٹلاتے ہو۔
وَإِنَّ عَلَيْكُمْ لَحَٰفِظِينَ ﴿١٠﴾
اور بے شک تم پر محافظ ہیں
حالانکہ تم پر نگراں مقرر ہیں
اور بیشک تم پر کچھ نگہبان ہیں
حالانکہ تم پر نگہبان مقرر ہیں
حالانکہ تم پر نگہبان فرشتے مقرر ہیں،
اور یقینا تمہارے سروں پر نگہبان مقرر ہیں
یقیناً تم پر نگہبان عزت والے
حالانکہ تم پر نگران (ملائکہ) مقرر ہیں۔
كِرَامًۭا كَٰتِبِينَ ﴿١١﴾
عزت والے اعمال لکھنے والے
ایسے معزز کاتب
معزز لکھنے والے
عالی قدر (تمہاری باتوں کے) لکھنے والے
(جو) بہت معزز ہیں (تمہارے اعمال نامے) لکھنے والے ہیں،
جو باعزّت لکھنے والے ہیں
لکھنے والے مقرر ہیں
معزز لکھنے والے۔
يَعْلَمُونَ مَا تَفْعَلُونَ ﴿١٢﴾
وہ جانتے ہیں جو تم کرتے ہو
جو تمہارے ہر فعل کو جانتے ہیں
جانتے ہیں جو کچھ تم کرو
جو تم کرتے ہو وہ اسے جانتے ہیں
وہ ان (تمام کاموں) کو جانتے ہیں جو تم کرتے ہو،
وہ تمہارے اعمال کو خوب جانتے ہیں
جوکچھ تم کرتے ہو وه جانتے ہیں
وہ جانتے ہیں جو کچھ تم کرتے ہو۔
إِنَّ ٱلْأَبْرَارَ لَفِى نَعِيمٍۢ ﴿١٣﴾
بےشک نیک لوگ نعمت میں ہوں گے
یقیناً نیک لوگ مزے میں ہوں گے
بیشک نِکو کار ضرور چین میں ہیں
بے شک نیکوکار نعمتوں (کی بہشت) میں ہوں گے۔
بیشک نیکوکار جنّتِ نعمت میں ہوں گے،
بے شک نیک لوگ نعمتوں میں ہوں گے
یقیناً نیک لوگ (جنت کے عیش وآرام اور) نعمتوں میں ہوں گے
بےشک نیکوکار لوگ عیش و آرام میں ہوں گے۔
وَإِنَّ ٱلْفُجَّارَ لَفِى جَحِيمٍۢ ﴿١٤﴾
اور بے شک نافرمان دوزخ میں ہوں گے
اور بے شک بدکار لوگ جہنم میں جائیں گے
اور بیشک بدکار ضرور دوزخ میں ہیں،
اور بدکردار دوزخ میں
اور بیشک بدکار دوزخِ (سوزاں) میں ہوں گے،
اور بدکار افراد جہنم ّمیں ہوں گے
اور یقیناً بدکار لوگ دوزخ میں ہوں گے
اور بدکار لوگ دوزخ میں ہوں گے۔
يَصْلَوْنَهَا يَوْمَ ٱلدِّينِ ﴿١٥﴾
انصاف کے دن اس میں داخل ہوں گے
جزا کے دن وہ اس میں داخل ہوں گے
انصاف کے دن اس میں جائیں گے،
(یعنی) جزا کے دن اس میں داخل ہوں گے
وہ اس میں قیامت کے روز داخل ہوں گے،
وہ روز جزا اسی میں جھونک دیئے جائیں گے
بدلے والے دن اس میں جائیں گے
وہ جزا (سزا) والے دن اس میں داخل ہوں گے۔
وَمَا هُمْ عَنْهَا بِغَآئِبِينَ ﴿١٦﴾
اور وہ اس سے کہیں جانے نہ پائیں گے
اور اُس سے ہرگز غائب نہ ہو سکیں گے
اور اس سے کہیں چھپ نہ سکیں گے،
اور اس سے چھپ نہیں سکیں گے
اور وہ اس (دوزخ) سے (کبھی بھی) غائب نہ ہو سکیں گے،
اور وہ اس سے بچ کر نہ جاسکیں گے
وه اس سے کبھی غائب نہ ہونے پائیں گے
اور وہ اس سے اوجھل نہیں ہوں گے۔
وَمَآ أَدْرَىٰكَ مَا يَوْمُ ٱلدِّينِ ﴿١٧﴾
اورتجھے کیا معلوم انصاف کا دن کیا ہے
اور تم کیا جانتے ہو کہ وہ جزا کا دن کیا ہے؟
اور تو کیا جانیں کیسا انصاف کا دن،
اور تمہیں کیا معلوم کہ جزا کا دن کیسا ہے؟
اور آپ نے کیا سمجھا کہ روزِ جزا کیا ہے،
اور تم کیا جانو کہ جزا کا دن کیا شے ہے
تجھے کچھ خبر بھی ہے کہ بدلے کا دن کیا ہے
تمہیں کیا معلوم کہ وہ جزا و سزا کا دن کیا ہے؟
ثُمَّ مَآ أَدْرَىٰكَ مَا يَوْمُ ٱلدِّينِ ﴿١٨﴾
پھر تجھے کیا خبر کہ انصاف کا دن کیا ہے
ہاں، تمہیں کیا خبر کہ وہ جزا کا دن کیا ہے؟
پھر تو کیا جانے کیسا انصاف کا دن،
پھر تمہیں کیا معلوم کہ جزا کا دن کیسا ہے؟
پھر آپ نے کیا جانا کہ روزِ جزا کیا ہے،
پھر تمہیں کیا معلوم کہ جزا کا دن کیسا ہوتا ہے
میں پھر (کہتا ہوں کہ) تجھے کیا معلوم کہ جزا (اور سزا) کا دن کیا ہے
(پھر سنو) تمہیں کیا معلوم کہ جزا (و سزا) والا دن کیا ہے؟
يَوْمَ لَا تَمْلِكُ نَفْسٌۭ لِّنَفْسٍۢ شَيْـًۭٔا ۖ وَٱلْأَمْرُ يَوْمَئِذٍۢ لِّلَّهِ ﴿١٩﴾
جس دن کوئی کسی کے لیے کچھ بھی نہ کر سکے گااور اس دن الله ہی کا حکم ہوگا
یہ وہ دن ہے جب کسی شخص کے لیے کچھ کرنا کسی کے بس میں نہ ہوگا، فیصلہ اُس دن بالکل اللہ کے اختیار میں ہوگا
جس دن کوئی جان کسی جان کا کچھ اختیار نہ رکھے گی اور سارا حکم اس دن اللہ کا ہے،
جس روز کوئی کسی کا بھلا نہ کر سکے گا اور حکم اس روز خدا ہی کا ہو گا
(یہ) وہ دن ہے جب کوئی شخص کسی کے لئے کسی چیز کا مالک نہ ہوگا، اور حکم فرمائی اس دن اللہ ہی کی ہوگی،
اس دن کوئی کسی کے بارے میں کوئی اختیار نہ رکھتا ہوگا اور سارا اختیار اللہ کے ہاتھوں میں ہوگا
(وه ہے) جس دن کوئی شخص کسی شخص کے لئے کسی چیز کا مختار نہ ہوگا، اور (تمام تر) احکام اس روز اللہ کے ہی ہوں گے
جس دن کوئی کسی دوسرے کے کام نہ آسکے گا اور اس دن معاملہ (اختیار) اللہ ہی کے قبضۂ قدرت میں ہوگا۔