Main pages

Surah The Sundering, Splitting Open [Al-Inshiqaq] in Urdu

Surah The Sundering, Splitting Open [Al-Inshiqaq] Ayah 25 Location Maccah Number 84

إِذَا ٱلسَّمَآءُ ٱنشَقَّتْ ﴿١﴾

جب آسمان پھٹ جائے گا

ابوالاعلی مودودی

جب آسمان پھٹ جائے گا

احمد رضا خان

جب آسمان شق ہو

جالندہری

جب آسمان پھٹ جائے گا

طاہر القادری

جب (سب) آسمانی کرّے پھٹ جائیں گے،

علامہ جوادی

جب آسمان پھٹ جائے گا

محمد جوناگڑھی

جب آسمان پھٹ جائے گا

محمد حسین نجفی

اور جب آسمان پھٹ جائے گا۔

وَأَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَحُقَّتْ ﴿٢﴾

اور اپنے رب کا حکم سن لے گا اور وہ اسی لائق ہے

ابوالاعلی مودودی

اور اپنے رب کے فرمان کی تعمیل کرے گا اور اُس کے لیے حق یہی ہے (کہ اپنے رب کا حکم مانے)

احمد رضا خان

اور اپنے رب کا حکم سنے اور اسے سزاوار ہی یہ ہے،

جالندہری

اور اپنے پروردگار کا فرمان بجا لائے گا اور اسے واجب بھی یہ ہی ہے

طاہر القادری

اور اپنے رب کا حکمِ (اِنشقاق) بجا لائیں گے اور (یہی تعمیلِ اَمر) اُس کے لائق ہے،

علامہ جوادی

اور اپنے پروردگار کا حکم بجا لائے گا اور یہ ضروری بھی ہے

محمد جوناگڑھی

اور اپنے رب کے حکم پر کان لگائے گا اور اسی کے ﻻئق وه ہے

محمد حسین نجفی

اور وہ اپنے پروردگار کا حکم سن لے گا (اور اس کی تعمیل کرے گا) اور اس پر لازم بھی یہی ہے۔

وَإِذَا ٱلْأَرْضُ مُدَّتْ ﴿٣﴾

اور جب زمین پھیلا دی جائے گی

ابوالاعلی مودودی

اور جب زمین پھیلا دی جائے گی

احمد رضا خان

اور جب زمین دراز کی جائے

جالندہری

اور جب زمین ہموار کر دی جائے گی

طاہر القادری

اور جب زمین (ریزہ ریزہ کر کے) پھیلا دی جائے گی،

علامہ جوادی

اور جب زمین برابر کرکے پھیلا دی جائے گی

محمد جوناگڑھی

اور جب زمین (کھینچ کر) پھیلا دی جائے گی

محمد حسین نجفی

اور جب زمین پھیلا دی جائے گی۔

وَأَلْقَتْ مَا فِيهَا وَتَخَلَّتْ ﴿٤﴾

اور جو کچھ اس میں ہے ڈال دے گی اور خالی ہو جائے گی

ابوالاعلی مودودی

اور جو کچھ اس کے اندر ہے اُسے باہر پھینک کر خالی ہو جائے گی

احمد رضا خان

اور جو کچھ اس میں ہے ڈال دے اور خالی ہوجائے،

جالندہری

جو کچھ اس میں ہے اسے نکال کر باہر ڈال دے گی اور (بالکل) خالی ہو جائے گی

طاہر القادری

اور جو کچھ اس کے اندر ہے وہ اسے نکال باہر پھینکے گی اور خالی ہو جائے گی،

علامہ جوادی

اور وہ اپنے ذخیرے پھینک کر خالی ہوجائے گی

محمد جوناگڑھی

اور اس میں جو ہے اسے وه اگل دے گی اور خالی ہو جائے گی

محمد حسین نجفی

اور جو کچھ اس کے اندر ہے وہ اسے باہر پھینک دے گی اور خالی ہو جائے گی۔

وَأَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَحُقَّتْ ﴿٥﴾

اور اپنے رب کا حکم سن لے گی اور وہ اسی لائق ہے

ابوالاعلی مودودی

اور اپنے رب کے حکم کی تعمیل کرے گی اور اُس کے لیے حق یہی ہے (کہ اس کی تعمیل کرے)

احمد رضا خان

اور اپنے رب کا حکم سنے اور اسے سزاوار ہی یہ ہے

جالندہری

اور اپنے پروردگار کے ارشاد کی تعمیل کرے گی اور اس کو لازم بھی یہی ہے (تو قیامت قائم ہو جائے گی)

طاہر القادری

اور (وہ بھی) اپنے رب کا حکمِ (اِنشقاق) بجا لائے گی اور (یہی اِطاعت) اُس کے لائق ہے،

علامہ جوادی

اور اپنے پروردگار کا حکم بجا لائے گی اور یہ ضروری بھی ہے

محمد جوناگڑھی

اور اپنے رب کے حکم پر کان لگائے گی اور اسی کے ﻻئق وه ہے

محمد حسین نجفی

اور اپنے پروردگار کا حکم سنے گی اور (اس کی تعمیل کرے گی) اور اس پر لازم بھی یہی ہے۔

يَٰٓأَيُّهَا ٱلْإِنسَٰنُ إِنَّكَ كَادِحٌ إِلَىٰ رَبِّكَ كَدْحًۭا فَمُلَٰقِيهِ ﴿٦﴾

اے انسان تو اپنے رب کے پاس پہنچنے تک کام میں کوشش کر رہا ہے پھر اس سے جا ملے گا

ابوالاعلی مودودی

اے انسان، تو کشاں کشاں اپنے رب کی طرف چلا جا رہا ہے، اور اُس سے ملنے والا ہے

احمد رضا خان

اے آدمی! بیشک تجھے اپنے رب کی طرف ضرور دوڑنا ہے پھر اس سے ملنا

جالندہری

اے انسان! تو اپنے پروردگار کی طرف (پہنچنے میں) خوب کوشِش کرتا ہے سو اس سے جا ملے گا

طاہر القادری

اے انسان! تو اپنے رب تک پہنچنے میں سخت مشقتیں برداشت کرتا ہے بالآخر تجھے اسی سے جا ملنا ہے،

علامہ جوادی

اے انسان تو اپنے پروردگار کی طرف جانے کی کوشش کررہا ہے تو ایک دن اس کا سامنا کرے گا

محمد جوناگڑھی

اے انسان! تو اپنے رب سے ملنے تک یہ کوشش اور تمام کام اور محنتیں کرکے اس سے ملاقات کرنے واﻻ ہے

محمد حسین نجفی

اے انسان! تو کشاں کشاں اپنے پروردگار کی طرف (کھنچا چلا) جا رہا ہے اور اس کی بارگاہ میں حاضر ہو نے والا ہے۔

فَأَمَّا مَنْ أُوتِىَ كِتَٰبَهُۥ بِيَمِينِهِۦ ﴿٧﴾

پھر جس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا

ابوالاعلی مودودی

پھر جس کا نامہ اعمال اُس کے سیدھے ہاتھ میں دیا گیا

احمد رضا خان

تو وہ وہ اپنا نامہٴ اعمال دہنے ہاتھ میں دیا جائے

جالندہری

تو جس کا نامہٴ (اعمال) اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا

طاہر القادری

پس جس شخص کا نامۂ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا،

علامہ جوادی

پھر جس کو نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا

محمد جوناگڑھی

تو (اس وقت) جس شخص کے داہنے ہاتھ میں اعمال نامہ دیا جائے گا

محمد حسین نجفی

پس جس کا نامۂ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا۔

فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًۭا يَسِيرًۭا ﴿٨﴾

تو اس سے آسانی کے ساتھ حساب لیا جائے گا

ابوالاعلی مودودی

اُس سے ہلکا حساب لیا جائے گا

احمد رضا خان

اس سے عنقریب سہل حساب لیا جائے گا

جالندہری

اس سے حساب آسان لیا جائے گا

طاہر القادری

تو عنقریب اس سے آسان سا حساب لیا جائے گا،

علامہ جوادی

اس کا حساب آسان ہوگا

محمد جوناگڑھی

اس کا حساب تو بڑی آسانی سے لیا جائے گا

محمد حسین نجفی

تو اس سے آسان حساب لیا جائے گا۔

وَيَنقَلِبُ إِلَىٰٓ أَهْلِهِۦ مَسْرُورًۭا ﴿٩﴾

اور وہ اپنے اہل و عیال میں خوش واپس آئے گا

ابوالاعلی مودودی

اور وہ اپنے لوگوں کی طرف خوش خوش پلٹے گا

احمد رضا خان

اور اپنے گھر والوں کی طرف شاد شاد پلٹے گا

جالندہری

اور وہ اپنے گھر والوں میں خوش خوش آئے گا

طاہر القادری

اور وہ اپنے اہلِ خانہ کی طرف مسرور و شاداں پلٹے گا،

علامہ جوادی

اور وہ اپنے اہل کی طرف خوشی خوشی واپس آئے گا

محمد جوناگڑھی

اور وه اپنے اہل کی طرف ہنسی خوشی لوٹ آئے گا

محمد حسین نجفی

اور وہ اپنے لوگوں کی طرف خوش و خرم لوٹے گا۔

وَأَمَّا مَنْ أُوتِىَ كِتَٰبَهُۥ وَرَآءَ ظَهْرِهِۦ ﴿١٠﴾

اور لیکن جس کو نامہٴ اعمال پیٹھ پیچھے سے دیا گیا

ابوالاعلی مودودی

رہا وہ شخص جس کا نامہ اعمال اُس کی پیٹھ کے پیچھے دیا جائے گا

احمد رضا خان

اور وہ جس کا نامہٴ اعمال اس کی پیٹھ کے پیچھے دیا جائے

جالندہری

اور جس کا نامہٴ (اعمال) اس کی پیٹھ کے پیچھے سے دیا جائے گا

طاہر القادری

اور البتہ وہ شخص جس کا نامۂ اعمال اس کی پیٹھ کے پیچھے سے دیا جائے گا،

علامہ جوادی

اور جس کو نامہ اعمال پشت کی طرف سے دیا جائے گا

محمد جوناگڑھی

ہاں جس شخص کا اعمال نامہ اس کی پیٹھ کے پیچھے سے دیا جائے گا

محمد حسین نجفی

اور جس کا نامۂ اعمال اس کے پس پشت دیا جائے گا۔

فَسَوْفَ يَدْعُوا۟ ثُبُورًۭا ﴿١١﴾

تو وہ موت کو پکارے گا

ابوالاعلی مودودی

تو وہ موت کو پکارے گا

احمد رضا خان

وہ عنقریب موت مانگے گا

جالندہری

وہ موت کو پکارے گا

طاہر القادری

تو وہ عنقریب موت کو پکارے گا،

علامہ جوادی

وہ عنقریب موت کی دعا کرے گا

محمد جوناگڑھی

تو وه موت کو بلانے لگے گا

محمد حسین نجفی

تو وہ موت (اور تباہی) کو پکارے گا۔

وَيَصْلَىٰ سَعِيرًا ﴿١٢﴾

اور دوزخ میں داخل ہوگا

ابوالاعلی مودودی

اور بھڑکتی ہوئی آگ میں جا پڑے گا

احمد رضا خان

اور بھڑکتی ا ٓ گ میں جائے گا،

جالندہری

اور وہ دوزخ میں داخل ہو گا

طاہر القادری

اور وہ دوزخ کی بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوگا،

علامہ جوادی

اور جہنمّ کی آگ میں داخل ہوگا

محمد جوناگڑھی

اور بھڑکتی ہوئی جہنم میں داخل ہوگا

محمد حسین نجفی

اور (دوزخ کی) بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوگا۔

إِنَّهُۥ كَانَ فِىٓ أَهْلِهِۦ مَسْرُورًا ﴿١٣﴾

بے شک وہ اپنے اہل و عیال میں بڑا خوش و خرم تھا

ابوالاعلی مودودی

وہ اپنے گھر والوں میں مگن تھا

احمد رضا خان

بیشک وہ اپنے گھر میں خوش تھا

جالندہری

یہ اپنے اہل (و عیال) میں مست رہتا تھا

طاہر القادری

بیشک وہ (دنیا میں) اپنے اہلِ خانہ میں خوش و خرم رہتا تھا،

علامہ جوادی

یہ پہلے اپنے اہل و عیال میں بہت خوش تھا

محمد جوناگڑھی

یہ شخص اپنے متعلقین میں (دنیا میں) خوش تھا

محمد حسین نجفی

یہ شخص (دنیا میں) اپنے لوگوں میں خوش خوش رہتا تھا۔

إِنَّهُۥ ظَنَّ أَن لَّن يَحُورَ ﴿١٤﴾

بے شک اس نے سمجھ لیا تھا کہ ہر گز نہ لوٹ کر جائے گا

ابوالاعلی مودودی

اُس نے سمجھا تھا کہ اسے کبھی پلٹنا نہیں ہے

احمد رضا خان

وہ سمجھا کہ اسے پھرنا نہیں

جالندہری

اور خیال کرتا تھا کہ (خدا کی طرف) پھر کر نہ جائے گا

طاہر القادری

بیشک اس نے یہ گمان کر لیا تھا کہ وہ حساب کے لئے (اللہ کے پاس) ہرگز لوٹ کر نہ جائے گا،

علامہ جوادی

اور اس کا خیال تھا کہ پلٹ کر خدا کی طرف نہیں جائے گا

محمد جوناگڑھی

اس کا خیال تھا کہ اللہ کی طرف لوٹ کر ہی نہ جائے گا

محمد حسین نجفی

اس کا خیال تھا کہ وہ کبھی (اپنے خدا کے پاس) لوٹ کر نہیں جائے گا۔

بَلَىٰٓ إِنَّ رَبَّهُۥ كَانَ بِهِۦ بَصِيرًۭا ﴿١٥﴾

کیوں نہیں بے شک اس کا رب تو اس کو دیکھ رہا تھا

ابوالاعلی مودودی

پلٹنا کیسے نہ تھا، اُس کا رب اُس کے کرتوت دیکھ رہا تھا

احمد رضا خان

ہاں کیوں نہیں بیشک اس کا رب اسے دیکھ رہا ہے،

جالندہری

ہاں ہاں۔ اس کا پروردگار اس کو دیکھ رہا تھا

طاہر القادری

کیوں نہیں! بیشک اس کا رب اس کو خوب دیکھنے والا ہے،

علامہ جوادی

ہاں اس کا پروردگار خوب دیکھنے والا ہے

محمد جوناگڑھی

کیوں نہیں، حاﻻنکہ اس کا رب اسے بخوبی دیکھ رہا تھا

محمد حسین نجفی

کیوں نہیں! بےشک اس کا پروردگار اسے خوب دیکھ رہا تھا۔

فَلَآ أُقْسِمُ بِٱلشَّفَقِ ﴿١٦﴾

پس شام کی سرخی کی قسم ہے

ابوالاعلی مودودی

پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں شفق کی

احمد رضا خان

تو مجھے قسم ہے شام کے اجالے کی

جالندہری

ہمیں شام کی سرخی کی قسم

طاہر القادری

سو مجھے قَسم ہے شفق (یعنی شام کی سرخی یا اس کے بعد کے اُجالے) کی،

علامہ جوادی

میں شفق کی قسم کھا کر کہتا ہوں

محمد جوناگڑھی

مجھے شفق کی قسم! اور رات کی!

محمد حسین نجفی

پس نہیں! میں قَسم کھاتا ہوں شفق کی۔

وَٱلَّيْلِ وَمَا وَسَقَ ﴿١٧﴾

اور رات کی اور جو کچھ اس نے سمیٹا

ابوالاعلی مودودی

اور رات کی اور جو کچھ وہ سمیٹ لیتی ہے

احمد رضا خان

اور رات کی اور جو چیزیں اس میں جمع ہوتی ہیں

جالندہری

اور رات کی اور جن چیزوں کو وہ اکٹھا کر لیتی ہے ان کی

طاہر القادری

اور رات کی اور ان چیزوں کی جنہیں وہ (اپنے دامن میں) سمیٹ لیتی ہے،

علامہ جوادی

اور رات اورجن چیزوں کو وہ ڈھانک لیتی ہے ان کی قسم

محمد جوناگڑھی

اور اس کی جمع کرده چیزوں کی قسم

محمد حسین نجفی

اور رات کی اور ان چیزوں کی (قَسم کھاتا ہوں) جن کو وہ (رات) سمیٹ لیتی ہے۔

وَٱلْقَمَرِ إِذَا ٱتَّسَقَ ﴿١٨﴾

اور چاند کی جب کہ وہ پورا ہوجائے

ابوالاعلی مودودی

اور چاند کی جب کہ وہ ماہ کامل ہو جاتا ہے

احمد رضا خان

اور چاند کی جب پورا ہو

جالندہری

اور چاند کی جب کامل ہو جائے

طاہر القادری

اور چاند کی جب وہ پورا دکھائی دیتا ہے،

علامہ جوادی

اور چاند کی قسم جب وہ پورا ہوجائے

محمد جوناگڑھی

اور چاند کی جب کہ وه کامل ہو جاتا ہے

محمد حسین نجفی

اور چاند کی (قَسم کھاتا ہوں) جب وہ پورا ہو جائے۔

لَتَرْكَبُنَّ طَبَقًا عَن طَبَقٍۢ ﴿١٩﴾

کہ تمہیں ایک منزل سے دوسری منزل پر چڑھنا ہوگا

ابوالاعلی مودودی

تم کو ضرور درجہ بدرجہ ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف گزرتے چلے جانا ہے

احمد رضا خان

ضرور تم منزل بہ منزل چڑھو گے

جالندہری

کہ تم درجہ بدرجہ (رتبہٴ اعلیٰ پر) چڑھو گے

طاہر القادری

تم یقیناً طبق در طبق ضرور سواری کرتے ہوئے جاؤ گے،

علامہ جوادی

کہ تم ایک مصیبت کے بعد دوسری مصیبت میں مبتلا ہوگے

محمد جوناگڑھی

یقیناً تم ایک حالت سے دوسری حالت پر پہنچو گے

محمد حسین نجفی

تمہیں یونہی (تدریجاً) زینہ بہ زینہ چڑھنا ہے (اور ایک ایک منزل طے کرنی ہے)۔

فَمَا لَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿٢٠﴾

پھر انہیں کیا ہو گیا کہ ایمان نہیں لاتے

ابوالاعلی مودودی

پھر اِن لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ یہ ایمان نہیں لاتے

احمد رضا خان

تو کیا ہوا انہیں ایمان نہیں لاتے

جالندہری

تو ان لوگوں کو کیا ہوا ہے کہ ایمان نہیں لاتے

طاہر القادری

تو انہیں کیا ہو گیا ہے کہ (قرآنی پیشین گوئی کی صداقت دیکھ کر بھی) ایمان نہیں لاتے،

علامہ جوادی

پھر انہیں کیا ہوگیا ہے کہ ایمان نہیں لے آتے ہیں

محمد جوناگڑھی

انہیں کیا ہو گیا کہ ایمان نہیں ﻻتے

محمد حسین نجفی

تو انہیں کیا ہوگیا ہے کہ ایمان نہیں لاتے؟

وَإِذَا قُرِئَ عَلَيْهِمُ ٱلْقُرْءَانُ لَا يَسْجُدُونَ ۩ ﴿٢١﴾

اور جب ان پر قرآن پڑھا جائے تو سجدہ نہیں کرتے

ابوالاعلی مودودی

اور جب قرآن اِن کے سامنے پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے؟

احمد رضا خان

اور جب قرآن پڑھا جائے سجدہ نہیں کرتے السجدة ۔۱۳

جالندہری

اور جب ان کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے

طاہر القادری

اور جب ان پر قرآن پڑھا جاتا ہے تو (اللہ کے حضور) سجدہ ریز نہیں ہوتے،

علامہ جوادی

اور جب ان کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے ہیں

محمد جوناگڑھی

اور جب ان کے پاس قرآن پڑھا جاتا ہے تو سجده نہیں کرتے

محمد حسین نجفی

اور جب ان کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے تویہ سجدہ نہیں کرتے؟

بَلِ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ يُكَذِّبُونَ ﴿٢٢﴾

بلکہ جو لوگ منکر ہیں جھٹلاتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

بلکہ یہ منکرین تو الٹا جھٹلاتے ہیں

احمد رضا خان

بلکہ کافر جھٹلا رہے ہیں

جالندہری

بلکہ کافر جھٹلاتے ہیں

طاہر القادری

بلکہ کافر لوگ (اسے مزید) جھٹلا رہے ہیں،

علامہ جوادی

بلکہ کفاّر تو تکذیب بھی کرتے ہیں

محمد جوناگڑھی

بلکہ جنہوں نے کفر کیا وه جھٹلا رہے ہیں

محمد حسین نجفی

بلکہ کافر لوگ تو الٹا (اسے) جھٹلاتے ہیں۔

وَٱللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُوعُونَ ﴿٢٣﴾

اور الله خوب جانتا ہے وہ جو (دل میں) محفوظ رکھتے ہیں

ابوالاعلی مودودی

حالانکہ جو کچھ یہ (اپنے نامہ اعمال میں) جمع کر رہے ہیں اللہ اُسے خوب جانتا ہے

احمد رضا خان

اور اللہ خوب جانتا ہے جو اپنے جی میں رکھتے ہیں

جالندہری

اور خدا ان باتوں کو جو یہ اپنے دلوں میں چھپاتے ہیں خوب جانتا ہے

طاہر القادری

اور اللہ (کفر و عداوت کے اس سامان کو) خوب جانتا ہے جو وہ جمع کر رہے ہیں،

علامہ جوادی

اور اللہ خوب جانتا ہے جو یہ اپنے دلوں میں چھپائے ہوئے ہیں

محمد جوناگڑھی

اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے جو کچھ یہ دلوں میں رکھتے ہیں

محمد حسین نجفی

اور اللہ بہتر جانتا ہے جو کچھ وہ (اپنے دلوں میں) جمع کر رہے ہیں۔

فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿٢٤﴾

پس انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری دے دو

ابوالاعلی مودودی

لہٰذا اِن کو دردناک عذاب کی بشارت دے دو

احمد رضا خان

تو تم انہیں دردناک عذاب کی بشارت دو

جالندہری

تو ان کو دکھ دینے والے عذاب کی خبر سنا دو

طاہر القادری

سو آپ انہیں دردناک عذاب کی بشارت دے دیں،

علامہ جوادی

اب آپ انہیں دردناک عذاب کی بشارت دے دیں

محمد جوناگڑھی

انہیں المناک عذابوں کی خوشخبری سنا دو

محمد حسین نجفی

آپ(ص) انہیں دردناک عذاب کی خبر دے دیجئے۔

إِلَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ لَهُمْ أَجْرٌ غَيْرُ مَمْنُونٍۭ ﴿٢٥﴾

مگر جو لوگ ایمان لائے اورانہوں نے نیک عمل کیے ان کے لیے بے انتہا اجر ہے

ابوالاعلی مودودی

البتہ جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں ان کے لیے کبھی ختم نہ ہونے والا اجر ہے

احمد رضا خان

مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کے لیے وہ ثواب ہے جو کبھی ختم نہ ہوگا،

جالندہری

ہاں جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کے لیے بےانتہا اجر ہے

طاہر القادری

مگر جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے ہیں ان کے لئے غیر منقطع (دائمی) ثواب ہے،

علامہ جوادی

علاوہ صاحبانِ ایمان و عمل صالح کے کہ ان کے لئے نہ ختم ہونے والا اجر و ثواب ہے

محمد جوناگڑھی

ہاں ایمان والوں اور نیک اعمال والوں کو بے شمار اور نہ ختم ہونے واﻻ اجر ہے

محمد حسین نجفی

ہاں البتہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے ان کیلئے کبھی ختم نہ ہو نے والا اجر و ثواب ہے۔