Setting
Surah The Sundering, Splitting Open [Al-Inshiqaq] in Urdu
إِذَا ٱلسَّمَآءُ ٱنشَقَّتْ ﴿١﴾
جب آسمان پھٹ جائے گا
جب آسمان پھٹ جائے گا
جب آسمان شق ہو
جب آسمان پھٹ جائے گا
جب (سب) آسمانی کرّے پھٹ جائیں گے،
جب آسمان پھٹ جائے گا
جب آسمان پھٹ جائے گا
اور جب آسمان پھٹ جائے گا۔
وَأَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَحُقَّتْ ﴿٢﴾
اور اپنے رب کا حکم سن لے گا اور وہ اسی لائق ہے
اور اپنے رب کے فرمان کی تعمیل کرے گا اور اُس کے لیے حق یہی ہے (کہ اپنے رب کا حکم مانے)
اور اپنے رب کا حکم سنے اور اسے سزاوار ہی یہ ہے،
اور اپنے پروردگار کا فرمان بجا لائے گا اور اسے واجب بھی یہ ہی ہے
اور اپنے رب کا حکمِ (اِنشقاق) بجا لائیں گے اور (یہی تعمیلِ اَمر) اُس کے لائق ہے،
اور اپنے پروردگار کا حکم بجا لائے گا اور یہ ضروری بھی ہے
اور اپنے رب کے حکم پر کان لگائے گا اور اسی کے ﻻئق وه ہے
اور وہ اپنے پروردگار کا حکم سن لے گا (اور اس کی تعمیل کرے گا) اور اس پر لازم بھی یہی ہے۔
وَإِذَا ٱلْأَرْضُ مُدَّتْ ﴿٣﴾
اور جب زمین پھیلا دی جائے گی
اور جب زمین پھیلا دی جائے گی
اور جب زمین دراز کی جائے
اور جب زمین ہموار کر دی جائے گی
اور جب زمین (ریزہ ریزہ کر کے) پھیلا دی جائے گی،
اور جب زمین برابر کرکے پھیلا دی جائے گی
اور جب زمین (کھینچ کر) پھیلا دی جائے گی
اور جب زمین پھیلا دی جائے گی۔
وَأَلْقَتْ مَا فِيهَا وَتَخَلَّتْ ﴿٤﴾
اور جو کچھ اس میں ہے ڈال دے گی اور خالی ہو جائے گی
اور جو کچھ اس کے اندر ہے اُسے باہر پھینک کر خالی ہو جائے گی
اور جو کچھ اس میں ہے ڈال دے اور خالی ہوجائے،
جو کچھ اس میں ہے اسے نکال کر باہر ڈال دے گی اور (بالکل) خالی ہو جائے گی
اور جو کچھ اس کے اندر ہے وہ اسے نکال باہر پھینکے گی اور خالی ہو جائے گی،
اور وہ اپنے ذخیرے پھینک کر خالی ہوجائے گی
اور اس میں جو ہے اسے وه اگل دے گی اور خالی ہو جائے گی
اور جو کچھ اس کے اندر ہے وہ اسے باہر پھینک دے گی اور خالی ہو جائے گی۔
وَأَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَحُقَّتْ ﴿٥﴾
اور اپنے رب کا حکم سن لے گی اور وہ اسی لائق ہے
اور اپنے رب کے حکم کی تعمیل کرے گی اور اُس کے لیے حق یہی ہے (کہ اس کی تعمیل کرے)
اور اپنے رب کا حکم سنے اور اسے سزاوار ہی یہ ہے
اور اپنے پروردگار کے ارشاد کی تعمیل کرے گی اور اس کو لازم بھی یہی ہے (تو قیامت قائم ہو جائے گی)
اور (وہ بھی) اپنے رب کا حکمِ (اِنشقاق) بجا لائے گی اور (یہی اِطاعت) اُس کے لائق ہے،
اور اپنے پروردگار کا حکم بجا لائے گی اور یہ ضروری بھی ہے
اور اپنے رب کے حکم پر کان لگائے گی اور اسی کے ﻻئق وه ہے
اور اپنے پروردگار کا حکم سنے گی اور (اس کی تعمیل کرے گی) اور اس پر لازم بھی یہی ہے۔
يَٰٓأَيُّهَا ٱلْإِنسَٰنُ إِنَّكَ كَادِحٌ إِلَىٰ رَبِّكَ كَدْحًۭا فَمُلَٰقِيهِ ﴿٦﴾
اے انسان تو اپنے رب کے پاس پہنچنے تک کام میں کوشش کر رہا ہے پھر اس سے جا ملے گا
اے انسان، تو کشاں کشاں اپنے رب کی طرف چلا جا رہا ہے، اور اُس سے ملنے والا ہے
اے آدمی! بیشک تجھے اپنے رب کی طرف ضرور دوڑنا ہے پھر اس سے ملنا
اے انسان! تو اپنے پروردگار کی طرف (پہنچنے میں) خوب کوشِش کرتا ہے سو اس سے جا ملے گا
اے انسان! تو اپنے رب تک پہنچنے میں سخت مشقتیں برداشت کرتا ہے بالآخر تجھے اسی سے جا ملنا ہے،
اے انسان تو اپنے پروردگار کی طرف جانے کی کوشش کررہا ہے تو ایک دن اس کا سامنا کرے گا
اے انسان! تو اپنے رب سے ملنے تک یہ کوشش اور تمام کام اور محنتیں کرکے اس سے ملاقات کرنے واﻻ ہے
اے انسان! تو کشاں کشاں اپنے پروردگار کی طرف (کھنچا چلا) جا رہا ہے اور اس کی بارگاہ میں حاضر ہو نے والا ہے۔
فَأَمَّا مَنْ أُوتِىَ كِتَٰبَهُۥ بِيَمِينِهِۦ ﴿٧﴾
پھر جس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا
پھر جس کا نامہ اعمال اُس کے سیدھے ہاتھ میں دیا گیا
تو وہ وہ اپنا نامہٴ اعمال دہنے ہاتھ میں دیا جائے
تو جس کا نامہٴ (اعمال) اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا
پس جس شخص کا نامۂ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا،
پھر جس کو نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا
تو (اس وقت) جس شخص کے داہنے ہاتھ میں اعمال نامہ دیا جائے گا
پس جس کا نامۂ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا۔
فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًۭا يَسِيرًۭا ﴿٨﴾
تو اس سے آسانی کے ساتھ حساب لیا جائے گا
اُس سے ہلکا حساب لیا جائے گا
اس سے عنقریب سہل حساب لیا جائے گا
اس سے حساب آسان لیا جائے گا
تو عنقریب اس سے آسان سا حساب لیا جائے گا،
اس کا حساب آسان ہوگا
اس کا حساب تو بڑی آسانی سے لیا جائے گا
تو اس سے آسان حساب لیا جائے گا۔
وَيَنقَلِبُ إِلَىٰٓ أَهْلِهِۦ مَسْرُورًۭا ﴿٩﴾
اور وہ اپنے اہل و عیال میں خوش واپس آئے گا
اور وہ اپنے لوگوں کی طرف خوش خوش پلٹے گا
اور اپنے گھر والوں کی طرف شاد شاد پلٹے گا
اور وہ اپنے گھر والوں میں خوش خوش آئے گا
اور وہ اپنے اہلِ خانہ کی طرف مسرور و شاداں پلٹے گا،
اور وہ اپنے اہل کی طرف خوشی خوشی واپس آئے گا
اور وه اپنے اہل کی طرف ہنسی خوشی لوٹ آئے گا
اور وہ اپنے لوگوں کی طرف خوش و خرم لوٹے گا۔
وَأَمَّا مَنْ أُوتِىَ كِتَٰبَهُۥ وَرَآءَ ظَهْرِهِۦ ﴿١٠﴾
اور لیکن جس کو نامہٴ اعمال پیٹھ پیچھے سے دیا گیا
رہا وہ شخص جس کا نامہ اعمال اُس کی پیٹھ کے پیچھے دیا جائے گا
اور وہ جس کا نامہٴ اعمال اس کی پیٹھ کے پیچھے دیا جائے
اور جس کا نامہٴ (اعمال) اس کی پیٹھ کے پیچھے سے دیا جائے گا
اور البتہ وہ شخص جس کا نامۂ اعمال اس کی پیٹھ کے پیچھے سے دیا جائے گا،
اور جس کو نامہ اعمال پشت کی طرف سے دیا جائے گا
ہاں جس شخص کا اعمال نامہ اس کی پیٹھ کے پیچھے سے دیا جائے گا
اور جس کا نامۂ اعمال اس کے پس پشت دیا جائے گا۔
فَسَوْفَ يَدْعُوا۟ ثُبُورًۭا ﴿١١﴾
تو وہ موت کو پکارے گا
تو وہ موت کو پکارے گا
وہ عنقریب موت مانگے گا
وہ موت کو پکارے گا
تو وہ عنقریب موت کو پکارے گا،
وہ عنقریب موت کی دعا کرے گا
تو وه موت کو بلانے لگے گا
تو وہ موت (اور تباہی) کو پکارے گا۔
وَيَصْلَىٰ سَعِيرًا ﴿١٢﴾
اور دوزخ میں داخل ہوگا
اور بھڑکتی ہوئی آگ میں جا پڑے گا
اور بھڑکتی ا ٓ گ میں جائے گا،
اور وہ دوزخ میں داخل ہو گا
اور وہ دوزخ کی بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوگا،
اور جہنمّ کی آگ میں داخل ہوگا
اور بھڑکتی ہوئی جہنم میں داخل ہوگا
اور (دوزخ کی) بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوگا۔
إِنَّهُۥ كَانَ فِىٓ أَهْلِهِۦ مَسْرُورًا ﴿١٣﴾
بے شک وہ اپنے اہل و عیال میں بڑا خوش و خرم تھا
وہ اپنے گھر والوں میں مگن تھا
بیشک وہ اپنے گھر میں خوش تھا
یہ اپنے اہل (و عیال) میں مست رہتا تھا
بیشک وہ (دنیا میں) اپنے اہلِ خانہ میں خوش و خرم رہتا تھا،
یہ پہلے اپنے اہل و عیال میں بہت خوش تھا
یہ شخص اپنے متعلقین میں (دنیا میں) خوش تھا
یہ شخص (دنیا میں) اپنے لوگوں میں خوش خوش رہتا تھا۔
إِنَّهُۥ ظَنَّ أَن لَّن يَحُورَ ﴿١٤﴾
بے شک اس نے سمجھ لیا تھا کہ ہر گز نہ لوٹ کر جائے گا
اُس نے سمجھا تھا کہ اسے کبھی پلٹنا نہیں ہے
وہ سمجھا کہ اسے پھرنا نہیں
اور خیال کرتا تھا کہ (خدا کی طرف) پھر کر نہ جائے گا
بیشک اس نے یہ گمان کر لیا تھا کہ وہ حساب کے لئے (اللہ کے پاس) ہرگز لوٹ کر نہ جائے گا،
اور اس کا خیال تھا کہ پلٹ کر خدا کی طرف نہیں جائے گا
اس کا خیال تھا کہ اللہ کی طرف لوٹ کر ہی نہ جائے گا
اس کا خیال تھا کہ وہ کبھی (اپنے خدا کے پاس) لوٹ کر نہیں جائے گا۔
بَلَىٰٓ إِنَّ رَبَّهُۥ كَانَ بِهِۦ بَصِيرًۭا ﴿١٥﴾
کیوں نہیں بے شک اس کا رب تو اس کو دیکھ رہا تھا
پلٹنا کیسے نہ تھا، اُس کا رب اُس کے کرتوت دیکھ رہا تھا
ہاں کیوں نہیں بیشک اس کا رب اسے دیکھ رہا ہے،
ہاں ہاں۔ اس کا پروردگار اس کو دیکھ رہا تھا
کیوں نہیں! بیشک اس کا رب اس کو خوب دیکھنے والا ہے،
ہاں اس کا پروردگار خوب دیکھنے والا ہے
کیوں نہیں، حاﻻنکہ اس کا رب اسے بخوبی دیکھ رہا تھا
کیوں نہیں! بےشک اس کا پروردگار اسے خوب دیکھ رہا تھا۔
فَلَآ أُقْسِمُ بِٱلشَّفَقِ ﴿١٦﴾
پس شام کی سرخی کی قسم ہے
پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں شفق کی
تو مجھے قسم ہے شام کے اجالے کی
ہمیں شام کی سرخی کی قسم
سو مجھے قَسم ہے شفق (یعنی شام کی سرخی یا اس کے بعد کے اُجالے) کی،
میں شفق کی قسم کھا کر کہتا ہوں
مجھے شفق کی قسم! اور رات کی!
پس نہیں! میں قَسم کھاتا ہوں شفق کی۔
وَٱلَّيْلِ وَمَا وَسَقَ ﴿١٧﴾
اور رات کی اور جو کچھ اس نے سمیٹا
اور رات کی اور جو کچھ وہ سمیٹ لیتی ہے
اور رات کی اور جو چیزیں اس میں جمع ہوتی ہیں
اور رات کی اور جن چیزوں کو وہ اکٹھا کر لیتی ہے ان کی
اور رات کی اور ان چیزوں کی جنہیں وہ (اپنے دامن میں) سمیٹ لیتی ہے،
اور رات اورجن چیزوں کو وہ ڈھانک لیتی ہے ان کی قسم
اور اس کی جمع کرده چیزوں کی قسم
اور رات کی اور ان چیزوں کی (قَسم کھاتا ہوں) جن کو وہ (رات) سمیٹ لیتی ہے۔
وَٱلْقَمَرِ إِذَا ٱتَّسَقَ ﴿١٨﴾
اور چاند کی جب کہ وہ پورا ہوجائے
اور چاند کی جب کہ وہ ماہ کامل ہو جاتا ہے
اور چاند کی جب پورا ہو
اور چاند کی جب کامل ہو جائے
اور چاند کی جب وہ پورا دکھائی دیتا ہے،
اور چاند کی قسم جب وہ پورا ہوجائے
اور چاند کی جب کہ وه کامل ہو جاتا ہے
اور چاند کی (قَسم کھاتا ہوں) جب وہ پورا ہو جائے۔
لَتَرْكَبُنَّ طَبَقًا عَن طَبَقٍۢ ﴿١٩﴾
کہ تمہیں ایک منزل سے دوسری منزل پر چڑھنا ہوگا
تم کو ضرور درجہ بدرجہ ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف گزرتے چلے جانا ہے
ضرور تم منزل بہ منزل چڑھو گے
کہ تم درجہ بدرجہ (رتبہٴ اعلیٰ پر) چڑھو گے
تم یقیناً طبق در طبق ضرور سواری کرتے ہوئے جاؤ گے،
کہ تم ایک مصیبت کے بعد دوسری مصیبت میں مبتلا ہوگے
یقیناً تم ایک حالت سے دوسری حالت پر پہنچو گے
تمہیں یونہی (تدریجاً) زینہ بہ زینہ چڑھنا ہے (اور ایک ایک منزل طے کرنی ہے)۔
فَمَا لَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ﴿٢٠﴾
پھر انہیں کیا ہو گیا کہ ایمان نہیں لاتے
پھر اِن لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ یہ ایمان نہیں لاتے
تو کیا ہوا انہیں ایمان نہیں لاتے
تو ان لوگوں کو کیا ہوا ہے کہ ایمان نہیں لاتے
تو انہیں کیا ہو گیا ہے کہ (قرآنی پیشین گوئی کی صداقت دیکھ کر بھی) ایمان نہیں لاتے،
پھر انہیں کیا ہوگیا ہے کہ ایمان نہیں لے آتے ہیں
انہیں کیا ہو گیا کہ ایمان نہیں ﻻتے
تو انہیں کیا ہوگیا ہے کہ ایمان نہیں لاتے؟
وَإِذَا قُرِئَ عَلَيْهِمُ ٱلْقُرْءَانُ لَا يَسْجُدُونَ ۩ ﴿٢١﴾
اور جب ان پر قرآن پڑھا جائے تو سجدہ نہیں کرتے
اور جب قرآن اِن کے سامنے پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے؟
اور جب قرآن پڑھا جائے سجدہ نہیں کرتے السجدة ۔۱۳
اور جب ان کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے
اور جب ان پر قرآن پڑھا جاتا ہے تو (اللہ کے حضور) سجدہ ریز نہیں ہوتے،
اور جب ان کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے ہیں
اور جب ان کے پاس قرآن پڑھا جاتا ہے تو سجده نہیں کرتے
اور جب ان کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے تویہ سجدہ نہیں کرتے؟
بَلِ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ يُكَذِّبُونَ ﴿٢٢﴾
بلکہ جو لوگ منکر ہیں جھٹلاتے ہیں
بلکہ یہ منکرین تو الٹا جھٹلاتے ہیں
بلکہ کافر جھٹلا رہے ہیں
بلکہ کافر جھٹلاتے ہیں
بلکہ کافر لوگ (اسے مزید) جھٹلا رہے ہیں،
بلکہ کفاّر تو تکذیب بھی کرتے ہیں
بلکہ جنہوں نے کفر کیا وه جھٹلا رہے ہیں
بلکہ کافر لوگ تو الٹا (اسے) جھٹلاتے ہیں۔
وَٱللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُوعُونَ ﴿٢٣﴾
اور الله خوب جانتا ہے وہ جو (دل میں) محفوظ رکھتے ہیں
حالانکہ جو کچھ یہ (اپنے نامہ اعمال میں) جمع کر رہے ہیں اللہ اُسے خوب جانتا ہے
اور اللہ خوب جانتا ہے جو اپنے جی میں رکھتے ہیں
اور خدا ان باتوں کو جو یہ اپنے دلوں میں چھپاتے ہیں خوب جانتا ہے
اور اللہ (کفر و عداوت کے اس سامان کو) خوب جانتا ہے جو وہ جمع کر رہے ہیں،
اور اللہ خوب جانتا ہے جو یہ اپنے دلوں میں چھپائے ہوئے ہیں
اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے جو کچھ یہ دلوں میں رکھتے ہیں
اور اللہ بہتر جانتا ہے جو کچھ وہ (اپنے دلوں میں) جمع کر رہے ہیں۔
فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿٢٤﴾
پس انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری دے دو
لہٰذا اِن کو دردناک عذاب کی بشارت دے دو
تو تم انہیں دردناک عذاب کی بشارت دو
تو ان کو دکھ دینے والے عذاب کی خبر سنا دو
سو آپ انہیں دردناک عذاب کی بشارت دے دیں،
اب آپ انہیں دردناک عذاب کی بشارت دے دیں
انہیں المناک عذابوں کی خوشخبری سنا دو
آپ(ص) انہیں دردناک عذاب کی خبر دے دیجئے۔
إِلَّا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ لَهُمْ أَجْرٌ غَيْرُ مَمْنُونٍۭ ﴿٢٥﴾
مگر جو لوگ ایمان لائے اورانہوں نے نیک عمل کیے ان کے لیے بے انتہا اجر ہے
البتہ جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں ان کے لیے کبھی ختم نہ ہونے والا اجر ہے
مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کے لیے وہ ثواب ہے جو کبھی ختم نہ ہوگا،
ہاں جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کے لیے بےانتہا اجر ہے
مگر جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے ہیں ان کے لئے غیر منقطع (دائمی) ثواب ہے،
علاوہ صاحبانِ ایمان و عمل صالح کے کہ ان کے لئے نہ ختم ہونے والا اجر و ثواب ہے
ہاں ایمان والوں اور نیک اعمال والوں کو بے شمار اور نہ ختم ہونے واﻻ اجر ہے
ہاں البتہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے ان کیلئے کبھی ختم نہ ہو نے والا اجر و ثواب ہے۔