Setting
Surah The morning star [At-Tariq] in Urdu
وَٱلسَّمَآءِ وَٱلطَّارِقِ ﴿١﴾
آسمان کی قسم ہے اور رات کو آنے والے کی
قسم ہے آسمان کی اور رات کو نمودار ہونے والے کی
آسمان کی قسم اور رات کے آنے والے کی، ف۲)
آسمان اور رات کے وقت آنے والے کی قسم
آسمان (کی فضائے بسیط اور خلائے عظیم) کی قَسم اور رات کو (نظر) آنے والے کی قَسم،
آسمان اور رات کو آنے والے کی قسم
قسم ہے آسمان کی اور اندھیرے میں روشن ہونے والے کی
قَسم ہے آسمان کی اور رات کو نمودار ہو نے والے کی۔
وَمَآ أَدْرَىٰكَ مَا ٱلطَّارِقُ ﴿٢﴾
اور آپ کو کیا معلوم رات کو آنے والا کیا ہے
اور تم کیا جانو کہ وہ رات کو نمودار ہونے والا کیا ہے؟
اور کچھ تم نے جا نا وه رات کو آنے والا کیا ہے،
اور تم کو کیا معلوم کہ رات کے وقت آنے والا کیا ہے
اور آپ کو کیا معلوم کہ رات کو (نظر) آنے والا کیا ہے،
اور تم کیا جانو کہ طارق کیا ہے
تجھے معلوم بھی ہے کہ وه رات کو نمودار ہونے والی چیز کیا ہے؟
اورتمہیں کیا معلوم کہ رات کو نمودار ہو نے والا کیا ہے؟
ٱلنَّجْمُ ٱلثَّاقِبُ ﴿٣﴾
وہ چمکتا ہوا ستارہ ہے
چمکتا ہوا تارا
خوب چمکتا تارا،
وہ تارا ہے چمکنے والا
(اس سے مراد) ہر وہ آسمانی کرّہ ہے (خواہ وہ ستارہ ہو یا سیارہ یا اَجرامِ سماوی کا کوئی اور کرّہ) جو چمک کر (فضا کو) روشن کر دیتا ہے٭، ٭ النجم الثاقب سے مراد ذاتِ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی ہے، جس نے سراجاً منیراً کی شان کے ساتھ آسمانِ رسالت پر چمک کر ظلمت بھری کائنات کو نورِ ایمان سے روشن کر دیا ہے۔ (الشفاء)
یہ ایک چمکتا ہوا ستارہ ہے
وه روشن ستاره ہے
وہ چمکتا ہوا تاراہے۔
إِن كُلُّ نَفْسٍۢ لَّمَّا عَلَيْهَا حَافِظٌۭ ﴿٤﴾
ایسی کوئی بھی جان نہیں کہ جس پر ایک محافظ مقرر نہ ہو
کوئی جان ایسی نہیں ہے جس کے اوپر کوئی نگہبان نہ ہو
کوئی جان نہیں جس پر نگہبان نہ ہو
کہ کوئی متنفس نہیں جس پر نگہبان مقرر نہیں
کوئی شخص ایسا نہیں جس پر ایک نگہبان (مقرر) نہیں ہے،
کوئی نفس ایسا نہیں ہے جس کے اوپر نگراں نہ معین کیا گیا ہو
کوئی ایسا نہیں جس پر نگہبان فرشتہ نہ ہو
کوئی متنفس ایسا نہیں ہے جس پرکوئی نگہبان نہ ہو۔
فَلْيَنظُرِ ٱلْإِنسَٰنُ مِمَّ خُلِقَ ﴿٥﴾
پس انسان کو دیکھنا چاہیے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے
پھر ذرا انسان یہی دیکھ لے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے
تو چاہئے کہ آدمی غور کرے کہ کس چیز سے بنا یا گیا
تو انسان کو دیکھنا چاہئے کہ وہ کاہے سے پیدا ہوا ہے
پس انسان کو غور (و تحقیق) کرنا چاہیے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے،
پھر انسان دیکھے کہ اسے کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے
انسان کو دیکھنا چاہئے کہ وه کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے
سو انسان کو دیکھنا چاہیے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے؟
خُلِقَ مِن مَّآءٍۢ دَافِقٍۢ ﴿٦﴾
ایک اچھلتے ہوئے پانی سے پیدا کیا گیا ہے
ایک اچھلنے والے پانی سے پیدا کیا گیا ہے
جَست کرتے (اوچھلتے ہوئے) پانی سے، ف۵)
وہ اچھلتے ہوئے پانی سے پیدا ہوا ہے
وہ قوت سے اچھلنے والے پانی (یعنی قوی اور متحرک مادۂ تولید) میں سے پیدا کیا گیا ہے،
وہ ایک اُچھلتے ہوئے پانی سے پیدا کیا گیا ہے
وه ایک اچھلتے پانی سے پیدا کیا گیا ہے
اچھل کر نکلنے والے پانی سے پیدا کیا گیا ہے۔
يَخْرُجُ مِنۢ بَيْنِ ٱلصُّلْبِ وَٱلتَّرَآئِبِ ﴿٧﴾
جو پیٹھ اور سینے کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتا ہے
جو پیٹھ اور سینے کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتا ہے
جو نکلتا ہے پیٹھ اور سینوں کے بیچ سے
جو پیٹھ اور سینے کے بیچ میں سے نکلتا ہے
جو پیٹھ اور کولہے کی ہڈیوں کے درمیان (پیڑو کے حلقہ میں) سے گزر کر باہر نکلتا ہے،
جو پیٹھ اور سینہ کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتا ہے
جو پیٹھ اور سینے کے درمیان سے نکلتا ہے
جو ریڑھ اور سینے کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتا ہے۔
إِنَّهُۥ عَلَىٰ رَجْعِهِۦ لَقَادِرٌۭ ﴿٨﴾
بے شک وہ اس کے لوٹانے پر قادر ہے
یقیناً وہ (خالق) اُسے دوبارہ پیدا کرنے پر قادر ہے
بے شک اللہ اس کے واپس کرینے پر قادر ہے
بےشک خدا اس کے اعادے (یعنی پھر پیدا کرنے) پر قادر ہے
بیشک وہ اس (زندگی) کو پھر واپس لانے پر بھی قادر ہے،
یقینا وہ خدا انسان کے دوبارہ پیدا کرنے پر بھی قادر ہے
بیشک وه اسے پھیر ﻻنے پر یقیناً قدرت رکھنے واﻻ ہے
بےشک وہ (خدا) اس کے لوٹا سکنے (دوبارہ پیدا کرنے) پر قادر ہے۔
يَوْمَ تُبْلَى ٱلسَّرَآئِرُ ﴿٩﴾
جس دن بھید ظاہر کیے جائیں گے
جس روز پوشیدہ اسرار کی جانچ پڑتال ہوگی
جس دن چھپی باتوں کی جانچ ہوگی
جس دن دلوں کے بھید جانچے جائیں گے
جس دن سب راز ظاہر کر دیے جائیں گے،
z جس دن رازوں کو آزمایا جائے گا
جس دن پوشیده بھیدوں کی جانچ پڑتال ہوگی
جس دن سب پوشیدہ راز کھل جائیں گے۔
فَمَا لَهُۥ مِن قُوَّةٍۢ وَلَا نَاصِرٍۢ ﴿١٠﴾
تو اس کے لیے نہ کوئی طاقت ہو گی اور نہ کوئی مددگار
اُس وقت انسان کے پاس نہ خود اپنا کوئی زور ہوگا اور نہ کوئی اس کی مدد کرنے والا ہوگا
تو آدمی کے پاس نہ کچھ زور ہوگا نہ کوئی مددگار
تو انسان کی کچھ پیش نہ چل سکے گی اور نہ کوئی اس کا مددگار ہو گا
پھر انسان کے پاس نہ (خود) کوئی قوت ہوگی اور نہ کوئی (اس کا) مددگار ہوگا،
تو پھر نہ کسی کے پاس قوت ہوگی اور نہ مددگار
تو نہ ہوگا اس کے پاس کچھ زور نہ مدددگار
پس اس وقت نہ خود انسان کے پاس کوئی طاقت ہوگی اور نہ کوئی مددگار ہوگا۔
وَٱلسَّمَآءِ ذَاتِ ٱلرَّجْعِ ﴿١١﴾
آسمان اور بارش والے کی قسم ہے
قسم ہے بارش برسانے والے آسمان کی
آسمان کی قسم! جس سے مینھ اترتا ہے
آسمان کی قسم جو مینہ برساتا ہے
اس آسمانی کائنات کی قَسم جو پھر اپنی ابتدائی حالت میں پلٹ جانے والی ہے،
قسم ہے چکر کھانے والے آسمان کی
بارش والے آسمان کی قسم!
قَسم ہے بارش والے آسمان کی۔
وَٱلْأَرْضِ ذَاتِ ٱلصَّدْعِ ﴿١٢﴾
اور زمین کی جو پھٹ جاتی ہے
اور (نباتات اگتے وقت) پھٹ جانے والی زمین کی
اور زمین کی جو اس سے کھلتی ہے
اور زمین کی قسم جو پھٹ جاتی ہے
اس زمین کی قَسم جو پھٹ (کر ریزہ ریزہ ہو) جانے والی ہے،
اور شگافتہ ہونے والی زمین کی
اور پھٹنے والی زمین کی قسم!
اور (نباتات کے ذریعہ سے) پھٹ جانے والی زمین کی۔
إِنَّهُۥ لَقَوْلٌۭ فَصْلٌۭ ﴿١٣﴾
بے شک قرآن قطعی بات ہے
یہ ایک جچی تلی بات ہے
بیشک قرآن ضرور فیصلہ کی بات ہے
کہ یہ کلام (حق کو باطل سے) جدا کرنے والا ہے
بیشک یہ فیصلہ کن (قطعی) فرمان ہے،
بے شک یہ قول فیصل ہے
بیشک یہ (قرآن) البتہ دو ٹوک فیصلہ کرنے واﻻ کلام ہے
کہ وہ (قرآن) قولِ فیصل ہے۔
وَمَا هُوَ بِٱلْهَزْلِ ﴿١٤﴾
اوروہ ہنسی کی بات نہیں ہے
ہنسی مذاق نہیں ہے
اور کوئی ہنسی کی بات نہیں
اور بیہودہ بات نہیں ہے
اور یہ ہنسی کی بات نہیں ہے،
اور مذاق نہیں ہے
یہ ہنسی کی (اور بے فائده) بات نہیں
کوئی ہنسی مذاق نہیں ہے۔
إِنَّهُمْ يَكِيدُونَ كَيْدًۭا ﴿١٥﴾
بے شک وہ ایک تدبیر کر رہے ہیں
یہ لوگ چالیں چل رہے ہیں
بیشک کافر اپنا سا داؤ چلتے ہیں
یہ لوگ تو اپنی تدبیروں میں لگ رہے ہیں
بیشک وہ (کافر) پُر فریب تدبیروں میں لگے ہوئے ہیں،
یہ لوگ اپنا مکر کررہے ہیں
البتہ کافر داؤ گھات میں ہیں
بےشک وہ (کافر لوگ) کچھ چالیں چل رہے ہیں۔
وَأَكِيدُ كَيْدًۭا ﴿١٦﴾
اور میں بھی ایک تدبیر کر رہا ہوں
اور میں بھی ایک چال چل رہا ہوں
اور میں اپنی خفیہ تدبیر فرماتا ہوں
اور ہم اپنی تدبیر کر رہے ہیں
اور میں اپنی تدبیر فرما رہا ہوں،
اور ہم اپنی تدبیر کررہے ہیں
اور میں بھی ایک چال چل رہا ہوں
اور میں بھی (ان کیخلاف) ایک چال چل رہا ہوں۔
فَمَهِّلِ ٱلْكَٰفِرِينَ أَمْهِلْهُمْ رُوَيْدًۢا ﴿١٧﴾
پس کافرو ں کو تھوڑے دنوں کی مہلت دے دو
پس چھوڑ دو اے نبیؐ، اِن کافروں کو اک ذرا کی ذرا اِن کے حال پر چھوڑ دو
تو تم کافروں کو ڈھیل دو انہیں کچھ تھوڑی مہلت دو
تو تم کافروں کو مہلت دو بس چند روز ہی مہلت دو
پس آپ کافروں کو (ذرا) مہلت دے دیجئے، (زیادہ نہیں بس) انہیں تھوڑی سی ڈھیل (اور) دے دیجئے،
تو کافروں کو چھوڑ دو اور انہیں تھوڑی سی مہلت دے دو
تو کافروں کو مہلت دے انہیں تھوڑے دنوں چھوڑ دے
تو (اے رسول(ص)) ان (کافروں) کو مہلت دے دیجئے ان کو تھوڑی سی مہلت دے دیجئے۔