Setting
Surah The Event, The Inevitable [Al-Waqia] in Urdu
إِذَا وَقَعَتِ ٱلْوَاقِعَةُ ﴿١﴾
جب واقع ہونے والی واقع ہو گی
جب وہ ہونے والا واقعہ پیش آ جائے گا
جب ہولے گی وہ ہونے والی
جب واقع ہونے والی واقع ہوجائے
جب واقع ہونے والی (قیامت) واقع ہو جائے گی،
جب قیامت برپا ہوگی
جب قیامت قائم ہو جائے گی
جب واقعہ ہو نے والی (قیامت) واقع ہو جائے گی۔
لَيْسَ لِوَقْعَتِهَا كَاذِبَةٌ ﴿٢﴾
جس کے واقع ہونے میں کچھ بھی جھوٹ نہیں
تو کوئی اس کے وقوع کو جھٹلانے والا نہ ہوگا
اس وقت اس کے ہونے میں کسی کو انکار کی گنجائش نہ ہوگی،
اس کے واقع ہونے میں کچھ جھوٹ نہیں
اُس کے واقع ہونے میں کوئی جھوٹ نہیں ہے،
اور اس کے قائم ہونے میں ذرا بھی جھوٹ نہیں ہے
جس کے واقع ہونے میں کوئی جھوٹ نہیں
جس کے واقع ہو نے میں کوئی جھوٹ نہیں ہے۔
خَافِضَةٌۭ رَّافِعَةٌ ﴿٣﴾
پست کرنے والی اور بلند کرنے والی
وہ تہ و بالا کر دینے والی آفت ہوگی
کسی کو پست کرنے والی کسی کو بلندی دینے والی
کسی کو پست کرے کسی کو بلند
(وہ قیامت کسی کو) نیچا کر دینے والی (کسی کو) اونچا کر دینے والی (ہے)،
وہ الٹ پلٹ کر دینے والی ہوگی
وه پست کرنے والی اور بلند کرنے والی ہوگی
وہ (کسی کو) پست کرنے والی اور (کسی کو) بلند کرنے والی ہوگی۔
إِذَا رُجَّتِ ٱلْأَرْضُ رَجًّۭا ﴿٤﴾
جب کہ زمین بڑے زور سے ہلائی جائے گی
زمین اس وقت یکبارگی ہلا ڈالی جائے گی
جب زمین کانپے گی تھرتھرا کر
جب زمین بھونچال سے لرزنے لگے
جب زمین کپکپا کر شدید لرزنے لگے گی،
جب زمین کو زبردست جھٹکے لگیں گے
جبکہ زمین زلزلہ کے ساتھ ہلا دی جائے گی
جب زمین بالکل ہلا ڈالی جائے گی۔
وَبُسَّتِ ٱلْجِبَالُ بَسًّۭا ﴿٥﴾
اور پہاڑ ٹکڑے ٹکڑے ہو کر چورا ہو جائیں گے
اور پہاڑ اس طرح ریزہ ریزہ کر دیے جائیں گے
اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں گے چُورا ہوکر
اور پہاڑ ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہوجائیں
اور پہاڑ ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہو جائیں گے،
اور پہاڑ بالکل چور چور ہوجائیں گے
اور پہاڑ بالکل ریزه ریزه کر دیے جائیں گے
اور پہاڑ ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہو جائیں گے۔
فَكَانَتْ هَبَآءًۭ مُّنۢبَثًّۭا ﴿٦﴾
سو و ہ غبار ہو کر اڑتے پھریں گے
کہ پراگندہ غبار بن کر رہ جائیں گے
تو ہوجائیں گے جیسے روزن کی دھوپ میں غبار کے باریک ذرے پھیلے ہوئے
پھر غبار ہو کر اُڑنے لگیں
پھر وہ غبار بن کر منتشر ہو جائیں گے،
پھر ذرات بن کر منتشر ہوجائیں گے
پھر وه مثل پراگنده غبار کے ہو جائیں گے
(اور) پراگندہ غبار کی طرح ہو جائیں گے۔
وَكُنتُمْ أَزْوَٰجًۭا ثَلَٰثَةًۭ ﴿٧﴾
اور (اس وقت) تمہاری تین جماعتیں ہو جائیں گی
تم لوگ اُس وقت تین گروہوں میں تقسیم ہو جاؤ گے
اور تین قسم کے ہوجاؤ گے،
اور تم لوگ تین قسم ہوجاؤ
اور تم لوگ تین قِسموں میں بٹ جاؤ گے،
اور تم تین گروہ ہوجاؤ گے
اور تم تین جماعتوں میں ہو جاؤ گے
اورتم لوگ تین قسم کے ہو جاؤ گے۔
فَأَصْحَٰبُ ٱلْمَيْمَنَةِ مَآ أَصْحَٰبُ ٱلْمَيْمَنَةِ ﴿٨﴾
پھر داہنے والے کیا خوب ہی ہیں داہنے والے
دائیں بازو والے، سو دائیں بازو والوں (کی خوش نصیبی) کا کیا کہنا
تو دہنی طرف والے کیسے دہنی طرف والے
تو داہنے ہاتھ والے (سبحان الله) داہنے ہاتھ والے کیا (ہی چین میں) ہیں
سو (ایک) دائیں جانب والے، دائیں جانب والوں کا کیا کہنا،
پھر داہنے ہاتھ والے اور کیا کہنا داہنے ہاتھ والوں کا
پس داہنے ہاتھ والے کیسے اچھے ہیں داہنے ہاتھ والے
پس (ایک قِسم) دائیں ہاتھ والوں کی ہوگی وہ دائیں ہاتھ والے کیا اچھے ہیں؟
وَأَصْحَٰبُ ٱلْمَشْـَٔمَةِ مَآ أَصْحَٰبُ ٱلْمَشْـَٔمَةِ ﴿٩﴾
اوربائیں والے کیسے برے ہیں بائیں والے
اور بائیں بازو والے، تو بائیں بازو والوں (کی بد نصیبی کا) کا کیا ٹھکانا
اور بائیں طرف والے کیسے بائیں طرف والے
اور بائیں ہاتھ والے (افسوس) بائیں ہاتھ والے کیا (گرفتار عذاب) ہیں
اور (دوسرے) بائیں جانب والے، کیا (ہی برے حال میں ہوں گے) بائیں جانب والے،
اور بائیں ہاتھ والے اور کیا پوچھنا ہے بائیں ہاتھ والوں کا
اور بائیں ہاتھ والے کیا حال ہے بائیں ہاتھ والوں کا
اور(دوسری قِسم) بائیں ہاتھ والوں کی ہوگی اور بائیں ہاتھ والے کیا برے ہیں؟
وَٱلسَّٰبِقُونَ ٱلسَّٰبِقُونَ ﴿١٠﴾
اور سب سے اول ایمان لانے والے سب سے اول داخل ہونے والے ہیں
اور آگے والے تو پھر آگے وا لے ہی ہیں
اور جو سبقت لے گئے وہ تو سبقت ہی لے گئے
اور جو آگے بڑھنے والے ہیں (ان کا کیا کہنا) وہ آگے ہی بڑھنے والے ہیں
اور (تیسرے) سبقت لے جانے والے (یہ) پیش قدمی کرنے والے ہیں،
اور سبقت کرنے والے تو سبقت کرنے والے ہی ہیں
اور جو آگے والے ہیں وه تو آگے والے ہی ہیں
اور (تیسری قِسم) سبقت کرنے والوں کی ہوگی وہ تو سبقت کرنے والے ہی ہیں۔
أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلْمُقَرَّبُونَ ﴿١١﴾
وہ الله کے ساتھ خاص قرب رکھنے والے ہیں
وہی تو مقرب لوگ ہیں
وہی مقربِ بارگاہ ہیں،
وہی (خدا کے) مقرب ہیں
یہی لوگ (اللہ کے) مقرّب ہوں گے،
وہی اللہ کی بارگاہ کے مقرب ہیں
وه بالکل نزدیکی حاصل کیے ہوئے ہیں
وہی لوگ خاص مقرب (بارگاہ) ہیں۔
فِى جَنَّٰتِ ٱلنَّعِيمِ ﴿١٢﴾
نعمت کے باغات ہوں گے
نعمت بھری جنتوں میں رہیں گے
چین کے باغوں میں،
نعمت کے بہشتوں میں
نعمتوں کے باغات میں (رہیں گے)،
نعمتوں بھری جنتوں میں ہوں گے
نعمتوں والی جنتوں میں ہیں
(یہ لوگ) عیش و آرام کے باغوں میں ہوں گے۔
ثُلَّةٌۭ مِّنَ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿١٣﴾
پہلوں میں سے بہت سے
اگلوں میں سے بہت ہوں گے
اگلوں میں سے ایک گروہ
وہ بہت سے تو اگلے لوگوں میں سے ہوں گے
(اِن مقرّبین میں) بڑا گروہ اگلے لوگوں میں سے ہوگا،
بہت سے لوگ اگلے لوگوں میں سے ہوں گے
(بہت بڑا) گروه تو اگلے لوگوں میں سے ہوگا
ان کی بڑی جماعت اگلوں میں سے ہوگی۔
وَقَلِيلٌۭ مِّنَ ٱلْءَاخِرِينَ ﴿١٤﴾
اور پچھلوں میں سے تھوڑے سے
اور پچھلوں میں سے کم
اور پچھلوں میں سے تھوڑے
اور تھوڑے سے پچھلوں میں سے
اور پچھلے لوگوں میں سے (ان میں) تھوڑے ہوں گے،
اور کچھ آخر دور کے ہوں گے
اور تھوڑے سے پچھلے لوگوں میں سے
اور بہت تھوڑے پچھلوں میں سے ہوں گے۔
عَلَىٰ سُرُرٍۢ مَّوْضُونَةٍۢ ﴿١٥﴾
تختوں پر جو جڑاؤ ہوں گے
مرصع تختوں پر
جڑاؤ تختوں پر ہوں گے
(لعل و یاقوت وغیرہ سے) جڑے ہوئے تختوں پر
(یہ مقرّبین) زر نگار تختوں پر ہوں گے،
موتی اور یاقوت سے جڑے ہوئے تختوں پر
یہ لوگ سونے کے تاروں سے بنے ہوئے تختوں پر
مرصع تختوں پر تکیہ لگائے۔
مُّتَّكِـِٔينَ عَلَيْهَا مُتَقَٰبِلِينَ ﴿١٦﴾
آمنے سامنے تکیہ لگائے ہوئےبیٹھے ہوں گے
تکیے لگا ئے آمنے سامنے بیٹھیں گے
ان پر تکیہ لگائے ہوئے آمنے سامنے
آمنے سامنے تکیہ لگائے ہوئے
اُن پر تکیے لگائے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے،
ایک دوسرے کے سامنے تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے
ایک دوسرے کےسامنے تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے
آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔
يَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَٰنٌۭ مُّخَلَّدُونَ ﴿١٧﴾
ان کے پاس ایسے لڑکے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے آمد و رفت کیا کریں گے
اُن کی مجلسوں میں ابدی لڑکے شراب چشمہ جاری سے
ان کے گرد لیے پھریں گے ہمیشہ رہنے والے لڑکے
نوجوان خدمت گزار جو ہمیشہ (ایک ہی حالت میں) رہیں گے ان کے آس پاس پھریں گے
ہمیشہ ایک ہی حال میں رہنے والے نوجوان خدمت گار ان کے اردگرد گھومتے ہوں گے،
ان کے گرد ہمیشہ نوجوان رہنے والے بچے گردش کررہے ہوں گے
ان کے پاس ایسے لڑکے جو ہمیشہ (لڑکے ہی) رہیں گے آمدورفت کریں گے
ان کے پاس ایسے غلمان (نوخیز لڑکے) ہوں گے جو ہمیشہ غلمان ہی رہیں گے۔
بِأَكْوَابٍۢ وَأَبَارِيقَ وَكَأْسٍۢ مِّن مَّعِينٍۢ ﴿١٨﴾
آبخورے اور آفتابے اور ایسا جام شراب لے کر جو بہتی ہوئی شراب سے بھرا جائے گا
لبریز پیالے کنٹر اور ساغر لیے دوڑتے پھرتے ہونگے
کوزے اور آفتابے اور جام اور آنکھوں کے سامنے بہتی شراب
یعنی آبخورے اور آفتابے اور صاف شراب کے گلاس لے لے کر
کوزے، آفتابے اور چشموں سے بہتی ہوئی (شفاف) شرابِ (قربت) کے جام لے کر (حاضرِ خدمت رہیں گے)،
پیالے اور ٹونٹی وار کنٹر اور شراب کے جام لئے ہوئے ہوں گے
آبخورے اور جگ لے کر اور ایسا جام لے کر جو بہتی ہوئی شراب سے پر ہو
(شرابِ طہور سے بھرے ہو ئے) آبخورے، آفتابے اور پاک و صاف شراب کے پیالے (یعنی جام، صراحی سبو و ساغر) لئے گردش کر رہے ہوں گے۔
لَّا يُصَدَّعُونَ عَنْهَا وَلَا يُنزِفُونَ ﴿١٩﴾
نہ اس سے ان کو دردِ سر ہوگا اور نہ اس سے عقل میں فتور آئے گا
جسے پی کر نہ اُن کا سر چکرائے گا نہ ان کی عقل میں فتور آئے گا
کہ اس سے نہ انہیں درد سر ہو اور نہ ہوش میں فرق آئے
اس سے نہ تو سر میں درد ہوگا اور نہ ان کی عقلیں زائل ہوں گی
انہیں نہ تو اُس (کے پینے) سے دردِ سر کی شکایت ہوگی اور نہ ہی عقل میں فتور (اور بدمستی) آئے گی،
جس سے نہ درد سر پیدا ہوگا اور نہ ہوش و حواس گم ہوں گے
جس سے نہ سر میں درد ہو نہ عقل میں فتور آئے
جس سے نہ دردِ سر ہوگا اور نہ عقل میں فتور آئے گا۔
وَفَٰكِهَةٍۢ مِّمَّا يَتَخَيَّرُونَ ﴿٢٠﴾
اور میوے جنہیں وہ پسند کریں گے
اور وہ اُن کے سامنے طرح طرح کے لذیذ پھل پیش کریں گے جسے چاہیں چن لیں
اور میوے جو پسند کریں
اور میوے جس طرح کے ان کو پسند ہوں
اور (جنّتی خدمت گزار) پھل (اور میوے) لے کر (بھی پھر رہے ہوں گے) جنہیں وہ (مقرّبین) پسند کریں گے،
اور ان کی پسند کے میوے لئے ہوں گے
اور ایسے میوے لیے ہوئے جو ان کی پسند کے ہوں
اور وہ (غلمان) طرح طرح کے پھل پیش کریں گے وہ جسے چاہیں چن لیں۔
وَلَحْمِ طَيْرٍۢ مِّمَّا يَشْتَهُونَ ﴿٢١﴾
اور پرندوں کا گوشت جو ان کو مرغوب ہو گا
اور پرندوں کے گوشت پیش کریں گے کہ جس پرندے کا چاہیں استعمال کریں
اور پرندوں کا گوشت جو چاہیں
اور پرندوں کا گوشت جس قسم کا ان کا جی چاہے
اور پرندوں کا گوشت بھی (دستیاب ہوگا) جِس کی وہ (اہلِ قربت) خواہش کریں گے،
اور ان پرندوں کا گوشت جس کی انہیں خواہش ہوگی
اور پرندوں کے گوشت جو انہیں مرغوب ہوں
اور پرندوں پرندوں کے گوشت بھی جس کی وہ خواہش کریں گے۔
وَحُورٌ عِينٌۭ ﴿٢٢﴾
اوربڑی بڑی آنکھوں والی حوریں
اور ان کے لیے خوبصورت آنکھوں والی حوریں ہونگی
اور بڑی آنکھ والیاں حوریں
اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں
اور خوبصورت کشادہ آنکھوں والی حوریں بھی (اُن کی رفاقت میں ہوں گی)،
اور کشادہ چشم حوریں ہوں گی
اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں
(اور ان کیلئے) گوری رنگت والی غزال چشم حوریں بھی ہوں گی۔
كَأَمْثَٰلِ ٱللُّؤْلُؤِ ٱلْمَكْنُونِ ﴿٢٣﴾
جیسے موتی کئی تہو ں میں رکھےہوئے ہوں
ایسی حسین جیسے چھپا کر رکھے ہوئے موتی
جیسے چھپے رکھے ہوئے موتی
جیسے (حفاظت سے) تہہ کئے ہوئے (آب دار) موتی
جیسے محفوظ چھپائے ہوئے موتی ہوں،
جیسے سربستہ ہوتی
جو چھپے ہوئے موتیوں کی طرح ہیں
جو چھپا کر رکھے ہوئے موتیوں کی طرح (حسین) ہوں گی۔
جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ ﴿٢٤﴾
بدلے اس کے جو وہ کیا کرتے تھے
یہ سب کچھ اُن اعمال کی جزا کے طور پر انہیں ملے گا جو وہ دنیا میں کرتے رہے تھے
صلہ ان کے اعمال کا
یہ ان اعمال کا بدلہ ہے جو وہ کرتے تھے
(یہ) اُن (نیک) اعمال کی جزا ہوگی جو وہ کرتے رہے تھے،
یہ سب درحقیقت ان کے اعمال کی جزا اور اس کا انعام ہوگا
یہ صلہ ہے ان کے اعمال کا
یہ سب کچھ ان کے ان اعمال کی جزا ہے جو وہ کیا کرتے تھے۔
لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًۭا وَلَا تَأْثِيمًا ﴿٢٥﴾
وہ وہاں کوئی لغو اور گناہ کی بات نہیں سنیں گے
وہاں وہ کوئی بیہودہ کلام یا گناہ کی بات نہ سنیں گے
اس میں نہ سنیں گے نہ کوئی بیکار با ت نہ گنہگاری
وہاں نہ بیہودہ بات سنیں گے اور نہ گالی گلوچ
وہ اِس میں نہ کوئی بیہودگی سنیں گے اور نہ کوئی گناہ کی بات،
وہاں نہ کوئی لغویات سنیں گے اور نہ گناہ کی باتیں
نہ وہاں بکواس سنیں گے اور نہ گناه کی بات
وہ اس میں کوئی فضول اور گناہ والی بات نہیں سنیں گے۔
إِلَّا قِيلًۭا سَلَٰمًۭا سَلَٰمًۭا ﴿٢٦﴾
مگر سلام سلام کہنا
جو بات بھی ہوگی ٹھیک ٹھیک ہوگی
ہاں یہ کہنا ہوگا سلام سلام
ہاں ان کا کلام سلام سلام (ہوگا)
مگر ایک ہی بات (کہ یہ سلام والے ہر طرف سے) سلام ہی سلام سنیں گے،
صرف ہر طرف سلام ہی سلام ہوگا
صرف سلام ہی سلام کی آواز ہوگی
مگر صرف سلام و دعا کی آواز آئے گی۔
وَأَصْحَٰبُ ٱلْيَمِينِ مَآ أَصْحَٰبُ ٱلْيَمِينِ ﴿٢٧﴾
اور داہنے والے کیسے اچھے ہوں گے داہنے والے
اور دائیں بازو والے، دائیں بازو والوں کی خوش نصیبی کا کیا کہنا
اور دہنی طرف والے کیسے دہنی طرف والے
اور داہنے ہاتھ والے (سبحان الله) داہنے ہاتھ والے کیا (ہی عیش میں) ہیں
اور دائیں جانب والے، کیا کہنا دائیں جانب والوں کا،
اور داہنی طرف والے اصحاب ... کیا کہنا ان اصحاب یمین کا
اور داہنے ہاتھ والے کیا ہی اچھے ہیں داہنے ہاتھ والے
اور وہ دائیں ہاتھ والے اور وہ دائیں والے کیا اچھے ہیں۔
فِى سِدْرٍۢ مَّخْضُودٍۢ ﴿٢٨﴾
وہ بے کانٹوں کی بیریوں میں ہوں گے
وہ بے خار بیریوں
بے کانٹوں کی بیریوں میں
(یعنی) بےخار کی بیریوں
وہ بے خار بیریوں میں،
بے کانٹے کی بیر
وه بغیرکانٹوں کی بیریوں
وہ ایسی بیری کے درختوں میں ہوں گے جن میں کانٹے نہیں ہوں گے۔
وَطَلْحٍۢ مَّنضُودٍۢ ﴿٢٩﴾
اور گتھے ہوئے کیلو ں میں
اور تہ بر تہ چڑھے ہوئے کیلوں
اور کیلے کے گچھوں میں
اور تہہ بہ تہہ کیلوں
اور تہ بہ تہ کیلوں میں،
لدے گتھے ہوئے کیلے
اور تہ بہ تہ کیلوں
اورتہہ بہ تہہ کیلوں میں۔
وَظِلٍّۢ مَّمْدُودٍۢ ﴿٣٠﴾
اورلمبے سایوں میں
اور دور تک پھیلی ہوئی چھاؤں
اور ہمیشہ کے سائے میں
اور لمبے لمبے سایوں
اور لمبے لمبے (پھیلے ہوئے) سایوں میں،
پھیلے ہوئے سائے
اور لمبے لمبے سایوں
اور (دور تک) پھیلے ہوئے سایوں میں۔
وَمَآءٍۢ مَّسْكُوبٍۢ ﴿٣١﴾
اور پانی کی آبشاروں میں
اور ہر دم رواں پانی
اور ہمیشہ جاری پانی میں
اور پانی کے جھرنوں
اور بہتے چھلکتے پانیوں میں،
جھرنے سے گرتے ہوئے پانی
اور بہتے ہوئے پانیوں
اور بہتے ہوئے پانی میں۔
وَفَٰكِهَةٍۢ كَثِيرَةٍۢ ﴿٣٢﴾
اور باافراط میوں میں
اور کبھی ختم نہ ہونے والے
اور بہت سے میووں میں
اور میوہ ہائے کثیرہ (کے باغوں) میں
اور بکثرت پھلوں اور میووں میں (لطف اندوز ہوں گے)،
کثیر تعداد کے میوؤں کے درمیان ہوں گے
اور بکثرت پھلوں میں
اور بہت سے پھلوں میں۔
لَّا مَقْطُوعَةٍۢ وَلَا مَمْنُوعَةٍۢ ﴿٣٣﴾
جونہ کبھی منقطع ہوں گے اور نہ ان میں روک ٹوک ہو گی
اور بے روک ٹوک ملنے والے بکثرت پھلوں
جو نہ ختم ہوں اور نہ روکے جائیں
جو نہ کبھی ختم ہوں اور نہ ان سے کوئی روکے
جو نہ (کبھی) ختم ہوں گے اور نہ اُن (کے کھانے) کی ممانعت ہوگی،
جن کا سلسلہ نہ ختم ہوگا اور نہ ان پر کوئی روک ٹوک ہوگی
جو نہ ختم ہوں نہ روک لیے جائیں
جو نہ کبھی ختم ہوں گے اور نہ کوئی روک ٹوک ہوگی۔
وَفُرُشٍۢ مَّرْفُوعَةٍ ﴿٣٤﴾
اور اونچے فرشتوں میں
اور اونچی نشست گاہوں میں ہوں گے
اور بلند بچھونوں میں
اور اونچے اونچے فرشوں میں
اور (وہ) اونچے (پرشکوہ) فرشوں پر (قیام پذیر) ہوں گے،
اور اونچے قسم کے گدے ہوں گے
اور اونچے اونچے فرشوں میں ہوں گے
اور اونچے بچھونوں پر ہوں گے۔
إِنَّآ أَنشَأْنَٰهُنَّ إِنشَآءًۭ ﴿٣٥﴾
بے شک ہم نے انہیں (حوروں کو) ایک عجیب انداز سے پیدا کیا ہے
ان کی بیویوں کو ہم خاص طور پر نئے سرے سے پیدا کریں گے
بیشک ہم نے ان عورتوں کو اچھی اٹھان اٹھایا،
ہم نے ان (حوروں) کو پیدا کیا
بیشک ہم نے اِن (حوروں) کو (حسن و لطافت کی آئینہ دار) خاص خِلقت پر پیدا فرمایا ہے،
بیشک ان حوروں کو ہم نے ایجاد کیا ہے
ہم نے ان کی (بیویوں کو) خاص طور پر بنایا ہے
ہم نے (حوروں) کو خاص نئے سرے سے پیدا کیا ہے۔
فَجَعَلْنَٰهُنَّ أَبْكَارًا ﴿٣٦﴾
پس ہم نے انہیں کنواریاں بنا دیا ہے
اور انہیں با کرہ بنا دیں گے
تو انہیں بنایا کنواریاں اپنے شوہر پر پیاریاں،
تو ان کو کنواریاں بنایا
پھر ہم نے اِن کو کنواریاں بنایا ہے،
تو انہیں نت نئی بنایا ہے
اور ہم نے انہیں کنواریاں بنا دیا ہے
پھر ان کو کنواریاں بنایا ہے۔
عُرُبًا أَتْرَابًۭا ﴿٣٧﴾
دل لبھانے والی ہم عمر بنایا ہے
اپنے شوہروں کی عاشق اور عمر میں ہم سن
انہیں پیار دلائیاں ایک عمر والیاں
(اور شوہروں کی) پیاریاں اور ہم عمر
جو خوب محبت کرنے والی ہم عمر (ازواج) ہیں،
یہ کنواریاں اور آپس میں ہمجولیاں ہوں گی
محبت والیاں اور ہم عمر ہیں
(اور) پیار کرنے والیاں اور ہم عمر ہیں۔
لِّأَصْحَٰبِ ٱلْيَمِينِ ﴿٣٨﴾
داہنے والوں کے لیے
یہ کچھ دائیں بازو والوں کے لیے ہے
دہنی طرف والوں کے لیے،
یعنی داہنے ہاتھ والوں کے لئے
یہ (حوریں اور دیگر نعمتیں) دائیں جانب والوں کے لئے ہیں،
یہ سب اصحاب یمین کے لئے ہیں
دائیں ہاتھ والوں کے لیے ہیں
یہ سب نعمتیں دائیں ہاتھ والوں کے لئے ہیں۔
ثُلَّةٌۭ مِّنَ ٱلْأَوَّلِينَ ﴿٣٩﴾
بہت سے پہلوں میں سے ہوں گے
وہ اگلوں میں سے بہت ہوں گے
اگلوں میں سے ایک گروہ،
(یہ) بہت سے اگلے لوگوں میں سے ہیں
(ان میں) بڑی جماعت اگلے لوگوں میں سے ہوگی،
جن کا ایک گروہ پہلے لوگوں کا ہے
جم غفیر ہے اگلوں میں سے
ایک بڑی جماعت اگلوں میں سے۔
وَثُلَّةٌۭ مِّنَ ٱلْءَاخِرِينَ ﴿٤٠﴾
اور بہت سے پچھلوں میں سے
اور پچھلوں میں سے بھی بہت
اور پچھلوں میں سے ایک گروہ
اور بہت سے پچھلوں میں سے
اور (ان میں) پچھلے لوگوں میں سے (بھی) بڑی ہی جماعت ہوگی،
اور ایک گروہ آخری لوگوں کا ہے
اور بہت بڑی جماعت ہے پچھلوں میں سے
اور ایک بڑی جماعت پچھلوں میں سے ہے۔
وَأَصْحَٰبُ ٱلشِّمَالِ مَآ أَصْحَٰبُ ٱلشِّمَالِ ﴿٤١﴾
اوربائیں والے کیسے برے ہیں بائیں والے
اور بائیں بازو والے، بائیں بازو والوں کی بد نصیبی کا کیا پوچھنا
اور بائیں طرف والے کیسے بائیں طرف والے
اور بائیں ہاتھ والے (افسوس) بائیں ہاتھ والے کیا (ہی عذاب میں) ہیں
اور بائیں جانب والے، کیا (ہی برے لوگ) ہیں بائیں جانب والے،
اور بائیں ہاتھ والے تو ان کا کیا پوچھنا ہے
اور بائیں ہاتھ والے کیا ہیں بائیں ہاتھ والے
اور بائیں ہاتھ والے اور کیا برے ہیں بائیں ہاتھ والے۔
فِى سَمُومٍۢ وَحَمِيمٍۢ ﴿٤٢﴾
وہ لووں اور کھولتے ہوئے پانی میں ہوں گے
وہ لو کی لپٹ اور کھولتے ہوئے پانی
جلتی ہوا اور کھولتے پانی میں،
(یعنی دوزخ کی) لپٹ اور کھولتے ہوئے پانی میں
جو دوزخ کی سخت گرم ہوا اور کھولتے ہوئے پانی میں،
گرم گرم ہوا کھولتا ہوا پانی
گرم ہوا اور گرم پانی میں (ہوں گے)
وہ لو کی لپٹ (سخت تپش) اور کھولتے ہوئے پانی۔
وَظِلٍّۢ مِّن يَحْمُومٍۢ ﴿٤٣﴾
اور سیاہ دھوئیں کے سائے میں
اور کالے دھوئیں کے سائے میں ہوں گے
اور جلتے دھوئیں کی چھاؤں میں
اور سیاہ دھوئیں کے سائے میں
اور سیاہ دھویں کے سایے میں ہوں گے،
کالے سیاہ دھوئیں کا سایہ
اورسیاه دھوئیں کے سائے میں
اور سیاہ دھوئیں کے سایہ میں ہوں گے۔
لَّا بَارِدٍۢ وَلَا كَرِيمٍ ﴿٤٤﴾
جو نہ ٹھنڈا ہوگا اور نہ راحت بخش
جو نہ ٹھنڈا ہوگا نہ آرام دہ
جو نہ ٹھنڈی نہ عزت کی،
(جو) نہ ٹھنڈا (ہے) نہ خوشنما
جو نہ (کبھی) ٹھنڈا ہوگا اور نہ فرحت بخش ہوگا،
جو نہ ٹھنڈا ہو اور نہ اچھا لگے
جو نہ ٹھنڈا ہے نہ فرحت بخش
جو نہ ٹھنڈا ہوگااور نہ نفع بخش۔
إِنَّهُمْ كَانُوا۟ قَبْلَ ذَٰلِكَ مُتْرَفِينَ ﴿٤٥﴾
بے شک وہ اس سے پہلے خوش حال تھے
یہ وہ لوگ ہوں گے جو اِس انجام کو پہنچنے سے پہلے خوشحال تھے
بیشک وہ اس سے پہلے نعمتوں میں تھے
یہ لوگ اس سے پہلے عیشِ نعیم میں پڑے ہوئے تھے
بیشک وہ (اہلِ دوزخ) اس سے پہلے (دنیا میں) خوش حال رہ چکے تھے،
یہ وہی لوگ ہیں جو پہلے بہت آرام کی زندگی گزار رہے تھے
بیشک یہ لوگ اس سے پہلے بہت نازوں میں پلے ہوئے تھے
(کیونکہ) وہ اس سے پہلے (دنیا میں) خوشحال (اور عیش و عشرت میں) تھے۔
وَكَانُوا۟ يُصِرُّونَ عَلَى ٱلْحِنثِ ٱلْعَظِيمِ ﴿٤٦﴾
اور بڑے گناہ (شرک) پر اصرار کیا کرتے تھے
اور گناہ عظیم پر اصرار کرتے تھے
اور اس بڑے گناہ کی ہٹ (ضد) رکھتے تھے،
اور گناہ عظیم پر اڑے ہوئے تھے
اور وہ گناہِ عظیم (یعنی کفر و شرک) پر اصرار کیا کرتے تھے،
اور بڑے بڑے گناہوں پر اصرار کررہے تھے
اور بڑے بڑے گناہوں پر اصرار کرتے تھے
اور وہ بڑے گناہ پر اصرار کرتے تھے۔
وَكَانُوا۟ يَقُولُونَ أَئِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًۭا وَعِظَٰمًا أَءِنَّا لَمَبْعُوثُونَ ﴿٤٧﴾
اور کہا کرتے تھے کیا جب ہم مر جائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہم پھر اٹھاے جائیں گے
کہتے تھے \"کیا جب ہم مر کر خاک ہو جائیں گے اور ہڈیوں کا پنجر رہ جائیں گے تو پھر اٹھا کھڑے کیے جائیں گے؟
اور کہتے تھے کیا جب ہم مرجائیں اور ہڈیاں ہوجائیں تو کیا ضرور ہم اٹھائے جائیں گے،
اور کہا کرتے تھے کہ بھلا جب ہم مرگئے اور مٹی ہوگئے اور ہڈیاں (ہی ہڈیاں رہ گئے) تو کیا ہمیں پھر اُٹھنا ہوگا؟
اور کہا کرتے تھے کہ کیا جب ہم مر جائیں گے اور ہم خاک (کا ڈھیر) اور (بوسیدہ) ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہم (پھر زندہ کر کے) اٹھائے جائیں گے،
اور کہتے تھے کہ کیا جب ہم مرجائیں گے اور خاک اور ہڈی ہوجائیں گے تو ہمیں دوبارہ اٹھایا جائے گا
اور کہتے تھے کہ کیا جب ہم مر جائیں گے اور مٹی اور ہڈی ہو جائیں گے تو کیا ہم پھر دوباره اٹھا کھڑے کیے جائیں گے
اور کہتے تھے کہ جب ہم مر جائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہم دوبارہ اٹھائے جائیں گے؟
أَوَءَابَآؤُنَا ٱلْأَوَّلُونَ ﴿٤٨﴾
اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی
اور کیا ہمارے وہ باپ دادا بھی اٹھائے جائیں گے جو پہلے گزر چکے ہیں؟\"
اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی،
اور کیا ہمارے باپ دادا کو بھی؟
اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی (زندہ کئے جائیں گے)،
کیا ہمارے باپ دادا بھی اٹھائے جائیں گے
اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی؟
اور کیا ہمارے پہلے باپ دادا بھی (اٹھائے جائیں گے؟)
قُلْ إِنَّ ٱلْأَوَّلِينَ وَٱلْءَاخِرِينَ ﴿٤٩﴾
کہہ دو بے شک پہلے بھی اور پچھلے بھی
اے نبیؐ، اِن لوگوں سے کہو، یقیناً اگلے اور پچھلے سب
تم فرماؤ بیشک سب اگلے اور پچھلے
کہہ دو کہ بےشک پہلے اور پچھلے
آپ فرما دیں: بیشک اگلے اور پچھلے،
آپ کہہ دیجئے کہ اولین و آخرین سب کے سب
آپ کہہ دیجئے کہ یقیناً سب اگلے اور پچھلے
آپ(ص) کہہ دیجئے! کہ بےشک اگلے اور پچھلے۔
لَمَجْمُوعُونَ إِلَىٰ مِيقَٰتِ يَوْمٍۢ مَّعْلُومٍۢ ﴿٥٠﴾
ایک معین تاریخ کے وقت پر جمع کیے جاویں گے
ایک دن ضرور جمع کیے جانے والے ہیں جس کا وقت مقرر کیا جا چکا ہے
ضرور اکٹھے کیے جائیں گے، ایک جانے ہوئے دن کی میعاد پر
(سب) ایک روز مقرر کے وقت پر جمع کئے جائیں گے
(سب کے سب) ایک معیّن دِن کے مقررّہ وقت پر جمع کئے جائیں گے،
ایک مقرر دن کی وعدہ گاہ پر جمع کئے جائیں گے
ضرور جمع کئے جائیں گے ایک مقرر دن کے وقت
سب ایک دن کے مقرروقت پر اکٹھے کئے جائیں گے۔
ثُمَّ إِنَّكُمْ أَيُّهَا ٱلضَّآلُّونَ ٱلْمُكَذِّبُونَ ﴿٥١﴾
پھر بے شک تمہیں اے گمراہو جھٹلانے والو
پھر اے گمراہو اور جھٹلانے والو!
پھر بیشک تم اے گمراہو جھٹلانے والو
پھر تم اے جھٹلانے والے گمرا ہو!
پھر بیشک تم لوگ اے گمراہو! جھٹلانے والو،
اس کے بعد تم اے گمراہو اور جھٹلانے والوں
پھر تم اے گمراہو جھٹلانے والو!
پھر تم اے گمراہو اور جھٹلانے والو۔
لَءَاكِلُونَ مِن شَجَرٍۢ مِّن زَقُّومٍۢ ﴿٥٢﴾
البتہ تھوہر کا درخت کھانا ہوگا
تم شجر زقوم کی غذا کھانے والے ہو
ضرور تھوہر کے پیڑ میں سے کھاؤ گے،
تھوہر کے درخت کھاؤ گے
تم ضرور کانٹے دار (تھوہڑ کے) درخت سے کھانے والے ہو،
تھوہڑ کے درخت کے کھانے والے ہو گے
البتہ کھانے والے ہو تھوہر کا درخت
تم (تلخ ترین درخت) زقوم سے کھاؤ گے۔
فَمَالِـُٔونَ مِنْهَا ٱلْبُطُونَ ﴿٥٣﴾
پھر اس سے پیٹ بھرنے ہوں گے
اُسی سے تم پیٹ بھرو گے
پھر اس سے پیٹ بھرو گے،
اور اسی سے پیٹ بھرو گے
سو اُس سے اپنے پیٹ بھرنے والے ہو،
پھر اس سے اپنے پیٹ بھرو گے
اور اسی سے پیٹ بھرنے والے ہو
اور اسی سے (اپنے) پیٹ بھرو گے۔
فَشَٰرِبُونَ عَلَيْهِ مِنَ ٱلْحَمِيمِ ﴿٥٤﴾
پھر اس پر کھولتا ہوا پانی پینا ہوگا
اور اوپر سے کھولتا ہوا پانی
پھر اس پر کھولتا پانی پیو گے،
اور اس پر کھولتا ہوا پانی پیو گے
پھر اُس پر سخت کھولتا پانی پینے والے ہو،
پھر اس پر کھولتا ہوا پانی پیو گے
پھر اس پر گرم کھولتا پانی پینے والے ہو
اور اوپر سے کھولتا ہوا پانی پیو گے۔
فَشَٰرِبُونَ شُرْبَ ٱلْهِيمِ ﴿٥٥﴾
پھر پینا ہو گا پیاسے اونٹوں کا سا پینا
تونس لگے ہوئے اونٹ کی طرح پیو گے
پھر ایسا پیو گے جیسے سخت پیاسے اونٹ پئیں
اور پیو گے بھی تو اس طرح جیسے پیاسے اونٹ پیتے ہیں
پس تم سخت پیاسے اونٹ کے پینے کی طرح پینے والے ہو،
پھر اس طرح پیو گے جس طرح پیاسے اونٹ پیتے ہیں
پھر پینے والے بھی پیاسے اونٹوں کی طرح
جس طرح سخت پیاسے اونٹ (بےتحاشا) پانی پیتے ہیں۔
هَٰذَا نُزُلُهُمْ يَوْمَ ٱلدِّينِ ﴿٥٦﴾
قیامت کے دن یہ ان کی مہمانی ہو گی
یہ ہے بائیں والوں کی ضیافت کا سامان روز جزا میں
یہ ان کی مہمانی ہے انصاف کے دن،
جزا کے دن یہ ان کی ضیافت ہوگی
یہ قیامت کے دِن اُن کی ضیافت ہوگی،
یہ قیامت کے دن ان کی مہمانداری کا سامان ہوگا
قیامت کے دن ان کی مہمانی یہ ہے
جزا و سزا کے دن یہ ان کی مہمانی ہوگی۔
نَحْنُ خَلَقْنَٰكُمْ فَلَوْلَا تُصَدِّقُونَ ﴿٥٧﴾
ہم نے ہی تمہیں پیدا کیا ہے پس کیوں تم تصدیق نہیں کرتے
ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے پھر کیوں تصدیق نہیں کرتے؟
ہم نے تمہیں پیدا کیا تو تم کیوں نہیں سچ مانتے
ہم نے تم کو (پہلی بار بھی تو) پیدا کیا ہے تو تم (دوبارہ اُٹھنے کو) کیوں سچ نہیں سمجھتے؟
ہم ہی نے تمہیں پیدا کیا تھا پھر تم (دوبارہ پیدا کئے جانے کی) تصدیق کیوں نہیں کرتے،
ہم نے تم کو پیدا کیا ہے تو دوبارہ پیدا کرنے کی تصدیق کیوں نہیں کرتے
ہم ہی نے تم سب کو پیدا کیا ہے پھر تم کیوں باور نہیں کرتے؟
ہم نے ہی تمہیں پیدا کیا ہے پھر تم (قیامت کی) تصدیق کیوں نہیں کرتے؟
أَفَرَءَيْتُم مَّا تُمْنُونَ ﴿٥٨﴾
بھلا دیکھو (تو) (منی) جو تم ٹپکاتے ہو
کبھی تم نے غور کیا، یہ نطفہ جو تم ڈالتے ہو
تو بھلا دیکھو تو وہ منی جو گراتے ہو
دیکھو تو کہ جس (نطفے) کو تم (عورتوں کے رحم میں) ڈالتے ہو
بھلا یہ بتاؤ جو نطفہ (تولیدی قطرہ) تم (رِحم میں) ٹپکاتے ہو،
کیا تم نے اس نطفہ کو دیکھا ہے جو رحم میں ڈالتے ہو
اچھا پھر یہ تو بتلاؤ کہ جو منی تم ٹپکاتے ہو
کیا تم نے کبھی غور کیا ہے کہ جو نطفہ تم ٹپکاتے ہو۔
ءَأَنتُمْ تَخْلُقُونَهُۥٓ أَمْ نَحْنُ ٱلْخَٰلِقُونَ ﴿٥٩﴾
کیا تم اسے پیدا کرتے ہو یا ہم ہی پیدا کرنے والے ہیں
اس سے بچہ تم بناتے ہو یا اس کے بنانے والے ہم ہیں؟
کیا تم اس کا آدمی بناتے ہو یا ہم بنانے والے ہیں
کیا تم اس (سے انسان) کو بناتے ہو یا ہم بناتے ہیں؟
تو کیا اس (سے انسان) کو تم پیدا کرتے ہو یا ہم پیدا فرمانے والے ہیں،
اسے تم پیدا کرتے ہو یا ہم پیدا کرنے والے ہیں
کیا اس کا (انسان) تم بناتے ہو یا پیدا کرنے والے ہم ہی ہیں؟
کیا تم اسے(آدمی بنا کر) پیدا کرتے ہو یا ہم پیدا کرنے و الے ہیں۔
نَحْنُ قَدَّرْنَا بَيْنَكُمُ ٱلْمَوْتَ وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوقِينَ ﴿٦٠﴾
ہم نے ہی تمہارے درمیان موت مقرر کر دی ہے اور ہم عاجز نہیں ہیں
ہم نے تمہارے درمیان موت کو تقسیم کیا ہے، اور ہم اِس سے عاجز نہیں ہیں
ہم نے تم میں مرنا ٹھہرایا اور ہم اس سے ہارے نہیں،
ہم نے تم میں مرنا ٹھہرا دیا ہے اور ہم اس (بات) سے عاجز نہیں
ہم ہی نے تمہارے درمیان موت کو مقرّر فرمایا ہے اور ہم (اِس کے بعد پھر زندہ کرنے سے بھی) عاجز نہیں ہیں،
ہم نے تمہارے درمیان موت کو مقدر کردیا ہے اور ہم اس بات سے عاجز نہیں ہیں
ہم ہی نے تم میں موت کو متعین کر دیا ہے اور ہم اس سے ہارے ہوئے نہیں ہیں
ہم نے ہی تمہارے درمیان موت (کا نظام) مقرر کیا ہے اور ہم اس سے عاجز نہیں ہیں۔
عَلَىٰٓ أَن نُّبَدِّلَ أَمْثَٰلَكُمْ وَنُنشِئَكُمْ فِى مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿٦١﴾
اس بات سے کہ ہم تم جیسے لوگ بدل لائیں اور تمہیں ایسی صورت میں بنا کھڑا کریں جو تم نہیں جانتے
کہ تمہاری شکلیں بدل دیں اور کسی ایسی شکل میں تمہیں پیدا کر دیں جس کو تم نہیں جانتے
کہ تم جیسے اور بدل دیں اور تمہاری صورتیں وہ کردیں جس کی تمہیں حبر نہیں
کہ تمہاری طرح کے اور لوگ تمہاری جگہ لے آئیں اور تم کو ایسے جہان میں جس کو تم نہیں جانتے پیدا کر دیں
اس بات سے (بھی عاجز نہیں ہیں) کہ تمہارے جیسے اوروں کو بدل (کر بنا) دیں اور تمہیں ایسی صورت میں پیدا کر دیں جسے تم جانتے بھی نہ ہو،
کہ تم جیسے اور لوگ پیدا کردیں اور تمہیں اس عالم میں دوبارہ ایجاد کردیں جسے تم جانتے بھی نہیں ہو
کہ تمہاری جگہ تم جیسے اور پیدا کر دیں اور تمہیں نئے سرے سے اس عالم میں پیدا کریں جس سے تم (بالکل) بےخبر ہو
کہ ہم تمہاری جگہ تم جیسے اور لوگ پیدا کر دیں اور تم کو ایسی صورت میں (یا ایسے عالَم میں) پیدا کر دیں جس کو تم نہیں جانتے۔
وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ ٱلنَّشْأَةَ ٱلْأُولَىٰ فَلَوْلَا تَذَكَّرُونَ ﴿٦٢﴾
اور تم پہلی پیدائش کو جان چکے ہو پھر کیوں تم غور نہیں کرتے
اپنی پہلی پیدائش کو تو تم جانتے ہو، پھر کیوں سبق نہیں لیتے؟
اور بیشک تم جان چکے ہو پہلی اٹھان پھر کیوں نہیں سوچتے
اور تم نے پہلی پیدائش تو جان ہی لی ہے۔ پھر تم سوچتے کیوں نہیں؟
اور بیشک تم نے پہلے پیدائش (کی حقیقت) معلوم کر لی پھر تم نصیحت قبول کیوں نہیں کرتے،
اور تم پہلی خلقت کو تو جانتے ہو تو پھر اس میں غور کیوں نہیں کرتے ہو
تمہیں یقینی طور پر پہلی دفعہ کی پیدائش معلوم ہی ہے پھر کیوں عبرت حاصل نہیں کرتے؟
اور تم (اپنی) پہلی پیدائش کو تو جانتے ہی ہو پھر نصیحت کیوں نہیں حاصل کرتے؟
أَفَرَءَيْتُم مَّا تَحْرُثُونَ ﴿٦٣﴾
بھلا دیکھو جو کچھ تم بولتے ہو
کبھی تم نے سوچا، یہ بیج جو تم بوتے ہو
تو بھلا بتاؤ تو جو بوتے ہو،
بھلا دیکھو تو کہ جو کچھ تم بوتے ہو
بھلا یہ بتاؤ جو (بیج) تم کاشت کرتے ہو،
اس دا نہ کو بھی دیکھا ہے جو تم زمین میں بوتے ہو
اچھا پھر یہ بھی بتلاؤ کہ تم جو کچھ بوتے ہو
کیا تم نے کبھی غور کیا ہے کہ تم جو کچھ (بیج) بوتے ہو۔
ءَأَنتُمْ تَزْرَعُونَهُۥٓ أَمْ نَحْنُ ٱلزَّٰرِعُونَ ﴿٦٤﴾
کیا تم اسے اگاتے ہو یا ہم اگانے والے ہیں
اِن سے کھیتیاں تم اگاتے ہو یا اُن کے اگانے والے ہم ہیں؟
کیا تم اس کی کھیتی بناتے ہو یا ہم بنانے والے ہیں
تو کیا تم اسے اُگاتے ہو یا ہم اُگاتے ہیں؟
تو کیا اُس (سے کھیتی) کو تم اُگاتے ہو یا ہم اُگانے والے ہیں،
اسے تم اگاتے ہو یا ہم اگانے والے ہیں
اسے تم ہی اگاتے ہو یا ہم اگانے والے ہیں
کیا تم اس کو اگاتے ہو یا ہم اگانے والے ہیں۔
لَوْ نَشَآءُ لَجَعَلْنَٰهُ حُطَٰمًۭا فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُونَ ﴿٦٥﴾
اگر ہم چاہیں تو اسے چورا چورا کر دیں پھر تم تعجب کرتے رہ جاؤ
ہم چاہیں تو ان کھیتیوں کو بھس بنا کر رکھ دیں اور تم طرح طرح کی باتیں بناتے رہ جاؤ
ہم چاہیں تو اسے روندن (پامال) کردیں پھر تم باتیں بناتے رہ جاؤ
اگر ہم چاہیں تو اسے چورا چورا کردیں اور تم باتیں بناتے رہ جاؤ
اگر ہم چاہیں تو اسے ریزہ ریزہ کر دیں پھر تم تعجب اور ندامت ہی کرتے رہ جاؤ،
اگر ہم چاہیں تو اسے چور چور بنادیں تو تم باتیں ہی بناتے رہ جاؤ
اگر ہم چاہیں تواسے ریزه ریزه کر ڈالیں اور تم حیرت کے ساتھ باتیں بناتے ہی ره جاؤ
اگر ہم چاہیں تو اس (پیداوار) کو (خشک کر کے) چُورا چُورا کر دیں تو تم باتیں بناتے رہ جاؤ۔
إِنَّا لَمُغْرَمُونَ ﴿٦٦﴾
کہ بے شک ہم پر تو تاوان پڑ گیا
کہ ہم پر تو الٹی چٹی پڑ گئی
کہ ہم پر چٹی پڑی
(کہ ہائے) ہم تو مفت تاوان میں پھنس گئے
(اور کہنے لگو): ہم پر تاوان پڑ گیا،
کہ ہم تو بڑے گھاٹے میں رہے
کہ ہم پر تو تاوان ہی پڑ گیا
کہ ہم پر تاوان پڑگیا۔
بَلْ نَحْنُ مَحْرُومُونَ ﴿٦٧﴾
بلکہ ہم بے نصیب ہو گئے
بلکہ ہمارے تو نصیب ہی پھوٹے ہوئے ہیں
بلکہ ہم بے نصیب رہے،
بلکہ ہم ہیں ہی بےنصیب
بلکہ ہم بے نصیب ہوگئے،
بلکہ ہم تو محروم ہی رہ گئے
بلکہ ہم بالکل محروم ہی ره گئے
بلکہ ہم بالکل محروم ہو گئے۔
أَفَرَءَيْتُمُ ٱلْمَآءَ ٱلَّذِى تَشْرَبُونَ ﴿٦٨﴾
بھلا دیکھو تو سہی وہ پانی جو تم پیتے ہو
کبھی تم نے آنکھیں کھول کر دیکھا، یہ پانی جو تم پیتے ہو
تو بھلا بتاؤ تو وہ پانی جو پیتے ہو،
بھلا دیکھو تو کہ جو پانی تم پیتے ہو
بھلا یہ بتاؤ جو پانی تم پیتے ہو،
کیا تم نے اس پانی کو دیکھا ہے جس کو تم پیتے ہو
اچھا یہ بتاؤ کہ جس پانی کو تم پیتے ہو
کیا تم نے کبھی غور کیا ہے کہ وہ پانی جو تم پیتے ہو۔
ءَأَنتُمْ أَنزَلْتُمُوهُ مِنَ ٱلْمُزْنِ أَمْ نَحْنُ ٱلْمُنزِلُونَ ﴿٦٩﴾
کیا تم نے اسے بادل سے اتارا ہے یا ہم اتارنے والے ہیں
اِسے تم نے بادل سے برسایا ہے یا اِس کے برسانے والے ہم ہیں؟
کیا تم نے اسے بادل سے اتارا یا ہم ہیں اتارنے والے
کیا تم نے اس کو بادل سے نازل کیا ہے یا ہم نازل کرتے ہیں؟
کیا اسے تم نے بادل سے اتارا ہے یا ہم اتارنے والے ہیں،
اسے تم نے بادل سے برسایا ہے یا اس کے برسانے والے ہم ہیں
اسے بادلوں سے بھی تم ہی اتارتے ہو یا ہم برساتے ہیں؟
کیا تم نے اسے بادل سے اتارا ہے یا ہم (اس کے) اتارنے والے ہیں؟
لَوْ نَشَآءُ جَعَلْنَٰهُ أُجَاجًۭا فَلَوْلَا تَشْكُرُونَ ﴿٧٠﴾
اگر ہم چاہیں تو اسے کھاری کر دیں پس کیوں تم شکر نہیں کرتے
ہم چاہیں تو اسے سخت کھاری بنا کر رکھ دیں، پھر کیوں تم شکر گزار نہیں ہوتے؟
ہم چاہیں تو اسے کھاری کردیں پھر کیوں نہیں شکر کرتے
اگر ہم چاہیں تو ہم اسے کھاری کردیں پھر تم شکر کیوں نہیں کرتے؟
اگر ہم چاہیں تو اسے کھاری بنا دیں، پھر تم شکر ادا کیوں نہیں کرتے،
اگر ہم چاہتے تو اسے کھارا بنادیتے تو پھر تم ہمارا شکریہ کیوں نہیں ادا کرتے ہو
اگر ہماری منشا ہو تو ہم اسے کڑوا زہر کردیں پھر تم ہماری شکرگزاری کیوں نہیں کرتے؟
اگر ہم چاہتے تو اسے سخت بھاری بنا دیتے پھر تم شکر کیوں نہیں کرتے؟
أَفَرَءَيْتُمُ ٱلنَّارَ ٱلَّتِى تُورُونَ ﴿٧١﴾
بھلا دیکھو تو سہی وہ آگ جو تم سلگاتے ہو
کبھی تم نے خیال کیا، یہ آگ جو تم سلگاتے ہو
تو بھلا بتاؤں تو وہ آگ جو تم روشن کرتے ہو
بھلا دیکھو تو جو آگ تم درخت سے نکالتے ہو
بھلا یہ بتاؤ جو آگ تم سُلگاتے ہو،
کیا تم نے اس آگ کو دیکھا ہے جسے لکڑی سے نکالتے ہو
اچھا ذرا یہ بھی بتاؤ کہ جو آگ تم سلگاتے ہو
کیا تم نے کبھی غور کیا ہے کہ وہ آگ جو تم سلگاتے ہو۔
ءَأَنتُمْ أَنشَأْتُمْ شَجَرَتَهَآ أَمْ نَحْنُ ٱلْمُنشِـُٔونَ ﴿٧٢﴾
کیا تم نے اس کا درخت پیدا کیا ہے یا ہم پیدا کرنے والے ہیں
اِس کا درخت تم نے پیدا کیا ہے، یا اس کے پیدا کرنے والے ہم ہیں؟
کیا تم نے اس کا پیڑ پیدا کیا یا ہم ہیں پیدا کرنے والے،
کیا تم نے اس کے درخت کو پیدا کیا ہے یا ہم پیدا کرتے ہیں؟
کیا اِس کے درخت کو تم نے پیدا کیا ہے یا ہم (اسے) پیدا فرمانے والے ہیں،
اس کے درخت کو تم نے پیدا کیا ہے یا ہم اس کے پیدا کرنے والے ہیں
اس کے درخت کو تم نے پیدا کیا ہے یا ہم اس کے پیدا کرنے والے ہیں؟
آیا تم نے اس کا درخت پیدا کیا ہے یا ہم پیدا کرنے والے ہیں۔
نَحْنُ جَعَلْنَٰهَا تَذْكِرَةًۭ وَمَتَٰعًۭا لِّلْمُقْوِينَ ﴿٧٣﴾
ہم نے اسے یادگار اور مسافروں کے لیے فائدہ کی چیز بنا دیا ہے
ہم نے اُس کو یاد دہانی کا ذریعہ اور حاجت مندوں کے لیے سامان زیست بنایا ہے
ہم نے اسے جہنم کا یادگار بنایا اور جنگل میں مسافروں کا فائدہ
ہم نے اسے یاد دلانے اور مسافروں کے برتنے کو بنایا ہے
ہم ہی نے اِس (درخت کی آگ) کو (آتشِ جہنّم کی) یاد دلانے والی (نصیحت و عبرت) اور جنگلوں کے مسافروں کے لئے باعثِ منفعت بنایا ہے،
ہم نے اسے یاد دہانی کا ذریعہ اور مسافروں کے لئے نفع کا سامان قرار دیا ہے
ہم نے اسے سبب نصیحت اور مسافروں کے فائدے کی چیز بنایا ہے
ہم نے ہی اسے یاددہانی کا ذریعہ اور مسافروں کیلئے فائدہ کی چیز بنایا ہے۔
فَسَبِّحْ بِٱسْمِ رَبِّكَ ٱلْعَظِيمِ ﴿٧٤﴾
پس اپنے رب کے نام کی تسبیح کر جو بڑا عظمت والا ہے
پس اے نبیؐ، اپنے رب عظیم کے نام کی تسبیح کرو
تو اے محبوب تم پاکی بولو اپنے عظمت والے رب کے نام کی،
تو تم اپنے پروردگار بزرگ کے نام کی تسبیح کرو
سو اپنے ربِّ عظیم کے نام کی تسبیح کیا کریں،
اب آپ اپنے عظیم پروردگار کے نام کی تسبیح کریں
پس اپنے بہت بڑے رب کے نام کی تسبیح کیا کرو
پس تم اپنے عظیم پروردگار کے نام کی تسبیح کرو۔
۞ فَلَآ أُقْسِمُ بِمَوَٰقِعِ ٱلنُّجُومِ ﴿٧٥﴾
پھر میں تاروں کے ڈوبنے کی قسم کھاتا ہوں
پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں تاروں کے مواقع کی
تو مجھے قسم ہے ان جگہوں کی جہاں تارے ڈوبتے ہیں
ہمیں تاروں کی منزلوں کی قسم
پس میں اُن جگہوں کی قَسم کھاتا ہوں جہاں جہاں قرآن کے مختلف حصے (رسولِ عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر) اترتے ہیں٭، ٭ یہ ترجمہ حضرت عبد اللہ بن عباس کے بیان کردہ معنی پر کیا گیا ہے، مزید حضرت عکرمہ، حضرت مجاہد، حضرت عبد اللہ بن جبیر، حضرت سدی، حضرت فراء اور حضرت زجاج رضی اللہ عنھم اور دیگر ائمہ تفسیر کا قول بھی یہی ہے؛ اور سیاقِ کلام بھی اسی کا تقاضا کرتا ہے۔ پیچھے سورۃ النجم میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نجم کہا گیا ہے، یہاں قرآن کی سورتوں کو نجوم کہا گیا ہے۔ حوالہ جات کے لئے ملاحظہ کریں: تفسیر بغوی، خازن، طبری، الدر المنثور، الکشاف، تفسیر ابن ابی حاتم، روح المعانی، ابن کثیر، اللباب، البحر المحیط، جمل، زاد المسیر، فتح القدیر، المظہری، البیضاوی، تفسیر ابی سعود اور مجمع البیان۔
اور میں تو تاروں کے منازل کی قسم کھاکر کہتا ہوں
پس میں قسم کھاتا ہوں ستاروں کے گرنے کی
پس میں ستاروں کے (ڈو بنے کے) مقامات کی قَسم کھاتا ہوں۔
وَإِنَّهُۥ لَقَسَمٌۭ لَّوْ تَعْلَمُونَ عَظِيمٌ ﴿٧٦﴾
اور بے شک اگر سمجھو تو یہ بڑی قسم ہے
اور اگر تم سمجھو تو یہ بہت بڑی قسم ہے
اور تم سمجھو تو یہ بڑی قسم ہے،
اور اگر تم سمجھو تو یہ بڑی قسم ہے
اور اگر تم سمجھو تو بیشک یہ بہت بڑی قَسم ہے،
اور تم جانتے ہو کہ یہ قسم بہت بڑی قسم ہے
اور اگرتمہیں علم ہو تو یہ بہت بڑی قسم ہے
اور اگر تم سمجھو تو یہ بہت بڑی قَسم ہے۔
إِنَّهُۥ لَقُرْءَانٌۭ كَرِيمٌۭ ﴿٧٧﴾
کہ بے شک یہ قرآن بڑی شان والا ہے
کہ یہ ایک بلند پایہ قرآن ہے
بیشک یہ عزت والا قرآن ہے
کہ یہ بڑے رتبے کا قرآن ہے
بیشک یہ بڑی عظمت والا قرآن ہے (جو بڑی عظمت والے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اتر رہا ہے)،
یہ بڑا محترم قرآن ہے
کہ بیشک یہ قرآن بہت بڑی عزت واﻻ ہے
بےشک یہ قرآن بڑی عزت والا ہے۔
فِى كِتَٰبٍۢ مَّكْنُونٍۢ ﴿٧٨﴾
ایک پوشیدہ کتاب میں لکھا ہوا ہے
ایک محفوظ کتاب میں ثبت
محفوظ نوشتہ میں
(جو) کتاب محفوظ میں (لکھا ہوا ہے)
(اس سے پہلے یہ) لوحِ محفوظ میں (لکھا ہوا) ہے،
جسے ایک پوشیدہ کتاب میں رکھا گیا ہے
جو ایک محفوظ کتاب میں درج ہے
نگاہوں سے پوشیدہ ایک کتاب کے اندر ہے۔
لَّا يَمَسُّهُۥٓ إِلَّا ٱلْمُطَهَّرُونَ ﴿٧٩﴾
جسے بغیر پاکو ں کے اور کوئی نہیں چھوتا
جسے مطہرین کے سوا کوئی چھو نہیں سکتا
اسے نہ چھوئیں مگر باوضو
اس کو وہی ہاتھ لگاتے ہیں جو پاک ہیں
اس کو پاک (طہارت والے) لوگوں کے سوا کوئی نہیں چُھوئے گا،
اسے پاک و پاکیزہ افراد کے علاوہ کوئی چھو بھی نہیں سکتا ہے
جسے صرف پاک لوگ ہی چھو سکتے ہیں
اسے پاک لوگوں کے سوا کوئی نہیں چھو سکتا۔
تَنزِيلٌۭ مِّن رَّبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴿٨٠﴾
پروردگار عالم کی طرف سے نازل ہوا ہے
یہ رب العالمین کا نازل کردہ ہے
اتارا ہوا ہے سارے جہان کے رب کا،
پروردگار عالم کی طرف سے اُتارا گیا ہے
تمام جہانوں کے ربّ کی طرف سے اتارا گیا ہے،
یہ رب العالمین کی طرف سے نازل کیا گیا ہے
یہ رب العالمین کی طرف سےاترا ہوا ہے
یہ تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف سے نازل کردہ ہے۔
أَفَبِهَٰذَا ٱلْحَدِيثِ أَنتُم مُّدْهِنُونَ ﴿٨١﴾
سو کیا تم اس کلام کو سرسری بات سمجھتے ہو
پھر کیا اس کلام کے ساتھ تم بے اعتنائی برتتے ہو
تو کیا اس بات میں تم سستی کرتے ہو
کیا تم اس کلام سے انکار کرتے ہو؟
سو کیا تم اسی کلام کی تحقیر کرتے ہو،
تو کیا تم لوگ اس کلام سے انکار کرتے ہو
پس کیا تم ایسی بات کو سرسری (اور معمولی) سمجھ رہے ہو؟
کیا تم اس کتاب سے بےاعتنائی کرتے ہو؟
وَتَجْعَلُونَ رِزْقَكُمْ أَنَّكُمْ تُكَذِّبُونَ ﴿٨٢﴾
اور اپنا حصہ تم یہی لیتے ہو کہ اسے جھٹلاتے ہو
اور اِس نعمت میں اپنا حصہ تم نے یہ رکھا ہے کہ اِسے جھٹلاتے ہو؟
اور اپنا حصہ یہ رکھتے ہو کہ جھٹلاتے ہو
اور اپنا وظیفہ یہ بناتے ہو کہ (اسے) جھٹلاتے ہو
اور تم نے اپنا رِزق (اور نصیب) اسی بات کو بنا رکھا ہے کہ تم (اسے) جھٹلاتے رہو،
اور تم نے اپنی روزی یہی قرار دے رکھی ہے کہ اس کا انکار کرتے رہو
اور اپنے حصے میں یہی لیتے ہو کہ جھٹلاتے پھرو
اور تم نے اپنے حصہ کی روزی یہی قرار دی ہے کہ اسے جھٹلاتے ہو۔
فَلَوْلَآ إِذَا بَلَغَتِ ٱلْحُلْقُومَ ﴿٨٣﴾
پھر کس لیے روح کو روک نہیں لیتے جب کہ وہ گلے تک آ جاتی ہے
تو جب مرنے والے کی جان حلق تک پہنچ چکی ہوتی ہے
پھر کیوں نہ ہو جب جان گلے تک پہنچے
بھلا جب روح گلے میں آ پہنچتی ہے
پھر کیوں نہیں (روح کو واپس لوٹا لیتے) جب وہ (پرواز کرنے کے لئے) حلق تک آپہنچتی ہے،
پھر ایسا کیوں نہیں ہوتا کہ جب جان گلے تک پہنچ جائے
پس جبکہ روح نرخرے تک پہنچ جائے
(اگر تم کسی کے محکوم نہیں) تو جب (مرنے والے کی) روح حلق تک پہنچ جاتی ہے۔
وَأَنتُمْ حِينَئِذٍۢ تَنظُرُونَ ﴿٨٤﴾
اورتم اس وقت دیکھا کرتے ہو
اور تم آنکھوں سے دیکھ رہے ہوتے ہو کہ وہ مر رہا ہے،
اور تم اس وقت دیکھ رہے ہو
اور تم اس وقت کی (حالت کو) دیکھا کرتے ہو
اور تم اس وقت دیکھتے ہی رہ جاتے ہو،
اور تم اس وقت دیکھتے ہی رہ جاؤ
اور تم اس وقت آنکھوں سے دیکھتے رہو
اور تم اس وقت دیکھ رہے ہوتے ہو۔
وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنكُمْ وَلَٰكِن لَّا تُبْصِرُونَ ﴿٨٥﴾
اور تم سے زیادہ ہم اس کے قرب ہوتے ہیں لیکن تم نہیں دیکھتے
اُس وقت تمہاری بہ نسبت ہم اُس کے زیادہ قریب ہوتے ہیں مگر تم کو نظر نہیں آتے
اور ہم اس کے زیادہ پاس ہیں تم سے مگر تمہیں نگاہ نیں
اور ہم اس (مرنے والے) سے تم سے بھی زیادہ نزدیک ہوتے ہیں لیکن تم کو نظر نہیں آتے
اور ہم اس (مرنے والے) سے تمہاری نسبت زیادہ قریب ہوتے ہیں لیکن تم (ہمیں) دیکھتے نہیں ہو،
اور ہم تمہاری نسبت مرنے والے سے قریب ہیں مگر تم دیکھ نہیں سکتے ہو
ہم اس شخص سے بہ نسبت تمہارے بہت زیاده قریب ہوتے ہیں لیکن تم نہیں دیکھ سکتے
اور اس وقت ہم تم سے زیادہ مرنے والے کے قریب ہوتے ہیں مگر تم دیکھتے نہیں۔
فَلَوْلَآ إِن كُنتُمْ غَيْرَ مَدِينِينَ ﴿٨٦﴾
پس اگر تمہارا حساب کتاب ہونے والا نہیں ہے
اب اگر تم کسی کے محکوم نہیں ہو اور اپنے اِس خیال میں سچے ہو،
تو کیوں نہ ہوا اگر تمہیں بدلہ ملنا نہیں
پس اگر تم کسی کے بس میں نہیں ہو
پھر کیوں نہیں (ایسا کر سکتے) اگر تم کسی کی مِلک و اختیار میں نہیں ہو،
پس اگر تم کسی کے دباؤ میں نہیں ہو اور بالکل آزاد ہو
پس اگر تم کسی کے زیرفرمان نہیں
پس اگر تمہیں کوئی جزا و سزا ملنے والی نہیں ہے۔
تَرْجِعُونَهَآ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿٨٧﴾
تو تم اس روح کو کیوں نہیں لوٹا دیتے اگر تم سچے ہو
اُس وقت اُس کی نکلتی ہوئی جان کو واپس کیوں نہیں لے آتے؟
کہ اسے لوٹا لاتے اگر تم سچے ہو
تو اگر سچے ہو تو روح کو پھیر کیوں نہیں لیتے؟
کہ اس (رُوح) کو واپس پھیر لو اگر تم سچّے ہو،
تو اس روح کو کیوں نہیں پلٹا دیتے ہو اگر اپنی بات میں سچے ہو
اور اس قول میں سچے ہو تو (ذرا) اس روح کو تو لوٹاؤ
تو پھر اس (روح) کو کیوں واپس لوٹا نہیں لیتے اگر تم (اس انکار میں) سچے ہو۔
فَأَمَّآ إِن كَانَ مِنَ ٱلْمُقَرَّبِينَ ﴿٨٨﴾
پھر (جب قیامت آئے گی) اگر وہ مقربین میں سے ہے
پھر وہ مرنے والا اگر مقربین میں سے ہو
پھر وہ مرنے والا اگر مقربوں سے ہے
پھر اگر وہ (خدا کے) مقربوں میں سے ہے
پھر اگر وہ (وفات پانے والا) مقرّبین میں سے تھا،
پھر اگر مرنے والا مقربین میں سے ہے
پس جو کوئی بارگاه الٰہی سے قریب کیا ہوا ہوگا
پس اگر وہ (مرنے والا) مقربین میں سے ہے۔
فَرَوْحٌۭ وَرَيْحَانٌۭ وَجَنَّتُ نَعِيمٍۢ ﴿٨٩﴾
تو (اس کے لیے) راحت اور خوشبو میں اور عیش کی باغ ہیں
تو اس کے لیے راحت اور عمدہ رزق اور نعمت بھری جنت ہے
تو راحت ہے اور پھول اور چین کے باغ
تو (اس کے لئے) آرام اور خوشبودار پھول اور نعمت کے باغ ہیں
تو (اس کے لئے) سرور و فرحت اور روحانی رزق و استراحت اور نعمتوں بھری جنت ہے،
تو اس کے لئے آسائش, خوشبو دار پھول اور نعمتوں کے باغات ہیں
اسے تو راحت ہے اور غذائیں ہیں اور آرام والی جنت ہے
تو اس کے لئے راحت، خوشبودار عذاب اور نعمت بھری جنت ہے۔
وَأَمَّآ إِن كَانَ مِنْ أَصْحَٰبِ ٱلْيَمِينِ ﴿٩٠﴾
اور اگر وہ داہنے والوں میں سے ہے
اور اگر وہ اصحاب یمین میں سے ہو
اور اگر دہنی طرف والوں سے ہو
اور اگر وہ دائیں ہاتھ والوں میں سے ہے
اور اگر وہ اصحاب الیمین میں سے تھا،
اور اگر اصحاب یمین میں سے ہے
اور جو شحص داہنے (ہاتھ) والوں میں سے ہے
اور اگر وہ اصحاب الیمین میں سے ہے (تواس سے کہا جاتا ہے)۔
فَسَلَٰمٌۭ لَّكَ مِنْ أَصْحَٰبِ ٱلْيَمِينِ ﴿٩١﴾
تو اے شخص تو جو داہنے والوں میں سے ہے تجھ پر سلام ہو
تو اس کا استقبال یوں ہوتا ہے کہ سلام ہے تجھے، تو اصحاب الیمین میں سے ہے
تو اے محبوب تم پر سلام دہنی طرف والوں سے
تو (کہا جائے گا کہ) تجھ پر داہنے ہاتھ والوں کی طرف سے سلام
تو (اس سے کہا جائے گا:) تمہارے لئے دائیں جانب والوں کی طرف سے سلام ہے (یا اے نبی! آپ پر اصحابِ یمین کی جانب سے سلام ہے)،
تو اصحاب یمین کی طرف سے تمہارے لئے سلام ہے
تو بھی سلامتی ہے تیرے لیے کہ تو داہنے والوں میں سے ہے
تمہارے لئے سلامتی ہو تو اصحاب الیمین میں سے ہے۔
وَأَمَّآ إِن كَانَ مِنَ ٱلْمُكَذِّبِينَ ٱلضَّآلِّينَ ﴿٩٢﴾
اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہے
اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہ لوگوں میں سے ہو
اور اگر جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہو
اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہے
اور اگر وہ (مرنے والا) جھٹلانے والے گمراہوں میں سے تھا،
اور اگر جھٹلانے والوں اور گمراہوں میں سے ہے
لیکن اگر کوئی جھٹلانے والوں گمراہوں میں سے ہے
اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہے۔
فَنُزُلٌۭ مِّنْ حَمِيمٍۢ ﴿٩٣﴾
تو کھولتا ہوا پانی مہمانی ہے
تو اس کی تواضع کے لیے کھولتا ہوا پانی ہے
تو اس کی مہمانی کھولتا پانی،
تو (اس کے لئے) کھولتے پانی کی ضیافت ہے
تو (اس کی) سخت کھولتے ہوئے پانی سے ضیافت ہوگی،
تو کھولتے ہوئے پانی کی مہمانی ہے
تو کھولتے ہوئے گرم پانی کی مہمانی ہے
تو پھر اس کی مہمانی کھولتے ہوئے پانی سے ہوگی۔
وَتَصْلِيَةُ جَحِيمٍ ﴿٩٤﴾
اور دوزخ میں داخل ہونا ہے
اور جہنم میں جھونکا جانا
اور بھڑکتی آگ میں دھنسانا
اور جہنم میں داخل کیا جانا
اور (اس کا انجام) دوزخ میں داخل کر دیا جانا ہے،
اور جہنّم میں جھونک دینے کی سزا ہے
اور دوزخ میں جانا ہے
اور دوزخ کی تپش (اور) اس میں داخلہ ہے۔
إِنَّ هَٰذَا لَهُوَ حَقُّ ٱلْيَقِينِ ﴿٩٥﴾
بے شک یہ تحقیقی یقینی بات ہے
یہ سب کچھ قطعی حق ہے
یہ بیشک اعلیٰ درجہ کی یقینی بات ہے،
یہ (داخل کیا جانا یقیناً صحیح یعنی) حق الیقین ہے
بیشک یہی قطعی طور پر حق الیقین ہے،
یہی وہ بات ہے جو بالکل برحق اور یقینی ہے
یہ خبر سراسر حق اور قطعاً یقینی ہے
(جو کچھ بیان ہوا) بےشک یہ حق الیقین (قطعی حق) ہے۔
فَسَبِّحْ بِٱسْمِ رَبِّكَ ٱلْعَظِيمِ ﴿٩٦﴾
پس اپنے رب کی نام تسبیح کر جو بڑا عظمت والا ہے
پس اے نبیؐ، اپنے رب عظیم کے نام کی تسبیح کرو
تو اے محبوب تم اپنے عظمت والے رب کے نام کی پاکی بولو
تو تم اپنے پروردگار بزرگ کے نام کی تسبیح کرتے رہو
سو آپ اپنے ربِّ عظیم کے نام کی تسبیح کیا کریں،
لہذا اپنے عظیم پروردگار کے نام کی تسبیح کرتے رہو
پس تواپنے عظیم الشان پروردگار کی تسبیح کر
پس اپنے عظیم پروردگار کے نام کی تسبیح کرو۔