Setting
Surah He Frowned [Abasa] in Urdu
عَبَسَ وَتَوَلَّىٰٓ ﴿١﴾
پیغمبر چین بجیں ہوئے اور منہ موڑ لیا
ترش رو ہوا، اور بے رخی برتی
تیوری چڑھائی اور منہ پھیرا
(محمد مصطفٰےﷺ) ترش رُو ہوئے اور منہ پھیر بیٹھے
ان کے چہرۂ (اقدس) پر ناگواری آئی اور رخِ (انور) موڑ لیا،
اس نے منھ بسو رلیا اور پیٹھ پھیرلی
وه ترش رو ہوا اور منھ موڑ لیا
(ایک شخص نے) تیوری چڑھائی اور منہ پھیر لیا۔
أَن جَآءَهُ ٱلْأَعْمَىٰ ﴿٢﴾
کہ ان کے پاس ایک اندھا آیا
اِس بات پر کہ وہ اندھا اُس کے پاس آ گیا
اس پر کہ اس کے پاس وہ نابینا حاضر ہوا
کہ ان کے پاس ایک نابینا آیا
اس وجہ سے کہ ان کے پاس ایک نابینا آیا (جس نے آپ کی بات کو ٹوکا)،
کہ ان کے پاس ایک نابیناآگیا
(صرف اس لئے) کہ اس کے پاس ایک نابینا آیا
کہ اس (پیغمبرِ اسلام (ص)) کے پاس ایک نابینا آیا۔
وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّهُۥ يَزَّكَّىٰٓ ﴿٣﴾
اور آپ کو کیا معلوم کہ شاید وہ پاک ہوجائے
تمہیں کیا خبر، شاید وہ سدھر جائے
اور تمہیں کیا معلوم شاید وہ ستھرا ہو
اور تم کو کیا خبر شاید وہ پاکیزگی حاصل کرتا
اور آپ کو کیا خبر شاید وہ (آپ کی توجہ سے مزید) پاک ہو جاتا،
اور تمھیں کیا معلوم شاید وہ پاکیزہ نفس ہوجاتا
تجھے کیا خبر شاید وه سنور جاتا
اور تمہیں کیا معلوم شاید وہ پاکیزہ ہو جاتا۔
أَوْ يَذَّكَّرُ فَتَنفَعَهُ ٱلذِّكْرَىٰٓ ﴿٤﴾
یا وہ نصیحت پکڑ لے تو اس کو نصیحت نفع دے
یا نصیحت پر دھیان دے، اور نصیحت کرنا اس کے لیے نافع ہو؟
یا نصیحت لے تو اسے نصیحت فائدہ دے،
یا سوچتا تو سمجھانا اسے فائدہ دیتا
یا (آپ کی) نصیحت قبول کرتا تو نصیحت اس کو (اور) فائدہ دیتی،
یا نصیحت حاصل کرلیتا تو وہ نصیحت ا س کے کام آجاتی
یا نصیحت سنتا اور اسے نصیحت فائده پہنچاتی
یا نصیحت حاصل کرتا اور نصیحت اسے فائدہ پہنچاتی۔
أَمَّا مَنِ ٱسْتَغْنَىٰ ﴿٥﴾
لیکن وہ جو پروا نہیں کرتا
جو شخص بے پروائی برتتا ہے
وہ جو بے پرواہ بنتا ہے
جو پروا نہیں کرتا
لیکن جو شخص (دین سے) بے پروا ہے،
لیکن جو مستغنی بن بیٹھا ہے
جو بے پرواہی کرتا ہے
جوشخص مالدار ہے (یا بےپروائی کرتا ہے)۔
فَأَنتَ لَهُۥ تَصَدَّىٰ ﴿٦﴾
سو آپ کے لیے توجہ کرتے ہیں
اس کی طرف تو تم توجہ کرتے ہو
تم اس کے تو پیچھے پڑتے ہو
اس کی طرف تو تم توجہ کرتے ہو
تو آپ اس کے (قبولِ اسلام کے) لیے زیادہ اہتمام فرماتے ہیں،
آپ اس کی فکر میں لگے ہوئے ہیں
اس کی طرف تو تو پوری توجہ کرتا ہے
تو تم اس کی طرف تو توجہ کرتے ہو۔
وَمَا عَلَيْكَ أَلَّا يَزَّكَّىٰ ﴿٧﴾
حالانکہ آپ پر اس کےنہ سدھرنے کا کوئی الزام نہیں
حالانکہ اگر وہ نہ سدھرے تو تم پر اس کی کیا ذمہ داری ہے؟
اور تمہارا کچھ زیاں نہیں اس میں کہ وہ ستھرا نہ ہو
حالانکہ اگر وہ نہ سنورے تو تم پر کچھ (الزام) نہیں
حالانکہ آپ پر کوئی ذمہ داری (کا بوجھ) نہیں اگرچہ وہ پاکیزگی (ایمان) اختیار نہ بھی کرے،
حالانکہ آپ پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے اگر وہ پاکیزہ نہ بھی بنے
حاﻻنکہ اس کے نہ سنورنے سے تجھ پر کوئی الزام نہیں
حالانکہ تم پر کوئی الزام نہیں اگر وہ پاکیزہ نہیں ہوتا۔
وَأَمَّا مَن جَآءَكَ يَسْعَىٰ ﴿٨﴾
اور لیکن جو آپ کے پاس دوڑتا ہوا آیا
اور جو خود تمہارے پاس دوڑا آتا ہے
اور وہ جو تمہارے حضور ملکتا (ناز سے دوڑتا ہوا) آتا
اور جو تمہارے پاس دوڑتا ہوا آیا
اور وہ جو آپ کے پا س (خود طلبِ خیر کی) کوشش کرتا ہوا آیا،
لیکن جو آپ کے پاس دوڑ کر آیاہے
اور جو شخص تیرے پاس دوڑتا ہوا آتا ہے
اور جو تمہارے پاس دوڑتا ہوا (شوق سے) آتا ہے۔
وَهُوَ يَخْشَىٰ ﴿٩﴾
اور وہ ڈر رہا ہے
اور وہ ڈر رہا ہوتا ہے
اور وہ ڈر رہا ہے
اور (خدا سے) ڈرتا ہے
اور وہ (اپنے رب سے) ڈرتا بھی ہے،
اور وہ خوف خدا بھی رکھتاہے
اور وه ڈر (بھی) رہا ہے
اور (خدا سے) ڈرتا ہے۔
فَأَنتَ عَنْهُ تَلَهَّىٰ ﴿١٠﴾
تو آپ اس سے بے پروائی کرتے ہیں
اس سے تم بے رخی برتتے ہو
تو اسے چھوڑ کر اور طرف مشغول ہوتے ہو،
اس سے تم بےرخی کرتے ہو
تو آپ اُس سے بے توجہی فرما رہے ہیں،
آپ اس سے بے رخی کرتے ہیں
تو اس سے بےرخی برتتا ہے
تو تم اس سے بےرُخی بر تتے ہو۔
كَلَّآ إِنَّهَا تَذْكِرَةٌۭ ﴿١١﴾
ایسا نہیں چاہیئے بے شک یہ تو ایک نصیحت ہے
ہرگز نہیں، یہ تو ایک نصیحت ہے
یوں نہیں یہ تو سمجھانا ہے
دیکھو یہ (قرآن) نصیحت ہے
(اے حبیبِ مکرّم!) یوں نہیں بیشک یہ (آیاتِ قرآنی) تو نصیحت ہیں،
دیکھئے یہ قرآن ایک نصیحت ہے
یہ ٹھیک نہیں قرآن تو نصیحت (کی چیز) ہے
ہرگز نہیں! یہ (قرآن) تو ایک نصیحت ہے۔
فَمَن شَآءَ ذَكَرَهُۥ ﴿١٢﴾
پس جو چاہے اس کو یاد کرے
جس کا جی چاہے اِسے قبول کرے
تو جو چاہے اسے یا د کرے
پس جو چاہے اسے یاد رکھے
جو شخص چاہے اسے قبول (و اَزبر) کر لے،
جس کا جی چاہے قبول کرلے
جو چاہے اس سے نصیحت لے
جو چاہے اسے قبول کرے۔
فِى صُحُفٍۢ مُّكَرَّمَةٍۢ ﴿١٣﴾
وہ عزت والے صحیفوں میں ہے
یہ ایسے صحیفوں میں درج ہے جو مکرم ہیں
ان صحیفوں میں کہ عزت والے ہیں
قابل ادب ورقوں میں (لکھا ہوا)
(یہ) معزّز و مکرّم اوراق میں (لکھی ہوئی) ہیں،
یہ باعزّت صحیفوں میں ہے
(یہ تو) پر عظمت صحیفوں میں (ہے)
یہ (قرآن) ان صحیفوں میں درج ہے جو مکرم ہیں۔
مَّرْفُوعَةٍۢ مُّطَهَّرَةٍۭ ﴿١٤﴾
جو بلند مرتبہ اور پاک ہیں
بلند مرتبہ ہیں، پاکیزہ ہیں
بلندی والے پاکی والے
جو بلند مقام پر رکھے ہوئے (اور) پاک ہیں
جو نہایت بلند مرتبہ (اور) پاکیزہ ہیں،
جو بلند و بالا اور پاکیزہ ہے
جو بلند وباﻻ اور پاک صاف ہے
بلند مر تبہ (اور) پاک و پاکیزہ ہیں۔
بِأَيْدِى سَفَرَةٍۢ ﴿١٥﴾
ان لکھنے والوں کے ہاتھوں میں
معزز اور نیک کاتبوں کے
ایسوں کے ہاتھ لکھے ہوئے،
لکھنے والوں کے ہاتھوں میں
ایسے سفیروں (اور کاتبوں) کے ہاتھوں سے (آگے پہنچی) ہیں،
ایسے لکھنے والوں کے ہاتھوں میں ہیں
ایسے لکھنے والوں کے ہاتھوں میں ہے
جو ایسے کاتبوں کے ہاتھوں سے (لکھے ہوئے) ہیں۔
كِرَامٍۭ بَرَرَةٍۢ ﴿١٦﴾
جو بڑے بزرگ نیکو کار ہیں
ہاتھوں میں رہتے ہیں
جو کرم والے نکوئی والے
جو سردار اور نیکو کار ہیں
جو بڑے صاحبانِ کرامت (اور) پیکرانِ طاعت ہیں،
جو محترم اور نیک کردار ہیں
جو بزرگ اور پاکباز ہے
جو معزز اور نیکوکار ہیں۔
قُتِلَ ٱلْإِنسَٰنُ مَآ أَكْفَرَهُۥ ﴿١٧﴾
انسان پر خدا کی مار وہ کیسا ناشکرا ہے
لعنت ہو انسان پر، کیسا سخت منکر حق ہے یہ
آدمی مارا جائیو کیا ناشکر ہے
انسان ہلاک ہو جائے کیسا ناشکرا ہے
ہلاک ہو (وہ بد بخت منکر) انسان کیسا نا شکرا ہے (جو اتنی عظیم نعمت پا کر بھی اس کی قدر نہیں کرتا)،
انسان اس بات سے مارا گیا کہ کس قدر ناشکرا ہوگیا ہے
اللہ کی مار انسان پر کیسا ناشکرا ہے
غارت ہو (منکر) انسان یہ کتنا بڑا ناشکرا ہے؟
مِنْ أَىِّ شَىْءٍ خَلَقَهُۥ ﴿١٨﴾
اس نے کس چیز سے اس کو بنایا
کس چیز سے اللہ نے اِسے پیدا کیا ہے؟
اسے کاہے سے بنایا،
اُسے (خدا نے) کس چیز سے بنایا؟
اللہ نے اسے کس چیز سے پیدا فرمایا ہے،
آخر اسے کس چیز سے پیدا کیا ہے
اسے اللہ نے کس چیز سے پیدا کیا
اللہ نے اسے کس چیز سے پیدا کیا ہے؟
مِن نُّطْفَةٍ خَلَقَهُۥ فَقَدَّرَهُۥ ﴿١٩﴾
ایک بوند سے اس کوبنایا پھر اس کا اندزہ ٹھیرایا
نطفہ کی ایک بوند سے اللہ نے اِسے پیدا کیا، پھر اِس کی تقدیر مقرر کی
پانی کی بوند سے اسے پیدا فرمایا، پھر اسے طرح طرح کے اندازوں پر رکھا
نطفے سے بنایا پھر اس کا اندازہ مقرر کیا
نطفہ میں سے اس کو پیدا فرمایا، پھر ساتھ ہی اس کا (خواص و جنس کے لحاظ سے) تعین فرما دیا،
اسے نطفہ سے پیدا کیا ہے پھر اس کا اندازہ مقرر کیا ہے
(اسے) ایک نطفہ سے، پھر اندازه پر رکھا اس کو
نطفہ سے اسے پیدا کیا ہے اور پھر اس کے اعضاء و جوا رح کا اندازہ مقرر کیا ہے۔
ثُمَّ ٱلسَّبِيلَ يَسَّرَهُۥ ﴿٢٠﴾
پھراس پر راستہ آسان کر دیا
پھر اِس کے لیے زندگی کی راہ آسان کی
پھر اسے راستہ آسان کیا
پھر اس کے لیے رستہ آسان کر دیا
پھر (تشکیل، ارتقاء اور تکمیل کے بعد بطنِ مادر سے نکلنے کی) راہ اس کے لئے آسان فرما دی،
پھر اس کے لئے راستہ کو آسان کیا ہے
پھر اس کے لئے راستہ آسان کیا
پھر (زندگی کا) راستہ اس کے لئے آسان کر دیا۔
ثُمَّ أَمَاتَهُۥ فَأَقْبَرَهُۥ ﴿٢١﴾
پھر اس کو موت دی پھر اس کو قبر میں رکھوایا
پھر اِسے موت دی اور قبر میں پہنچایا
پھر اسے موت دی پھر قبر میں رکھوایا
پھر اس کو موت دی پھر قبر میں دفن کرایا
پھر اسے موت دی، پھر اسے قبر میں (دفن) کر دیا گیا،
پھر اسے موت دے کر دفنا دیا
پھر اسے موت دی اور پھر قبر میں دفن کیا
پھر اس کو موت دی پھر اسے قبر میں پہنچایا۔
ثُمَّ إِذَا شَآءَ أَنشَرَهُۥ ﴿٢٢﴾
پھر جب چاہے گا اٹھا کر کھڑا کرے گا
پھر جب چاہے وہ اِسے دوبارہ اٹھا کھڑا کرے
پھر جب چاہا اسے باہر نکالا
پھر جب چاہے گا اسے اٹھا کھڑا کرے گا
پھر جب وہ چاہے گا اسے (دوبارہ زندہ کر کے) کھڑا کرے گا،
پھر جب چاہا دوبارہ زندہ کرکے اُٹھا لیا
پھر جب چاہے گا اسے زنده کر دے گا
پھر جب چاہے گا اسے دوبارہ زندہ کر دے گا۔
كَلَّا لَمَّا يَقْضِ مَآ أَمَرَهُۥ ﴿٢٣﴾
ایسا نہیں چاہیئے اس نے تعمیل نہیں کی جو اس کو حکم دیا تھا
ہرگز نہیں، اِس نے وہ فرض ادا نہیں کیا جس کا اللہ نے اِسے حکم دیا تھا
کوئی نہیں، اس نے اب تک پورا نہ کیا جو اسے حکم ہوا تھا
کچھ شک نہیں کہ خدا نے اسے جو حکم دیا اس نے اس پر عمل نہ کیا
یقیناً اس (نافرمان انسان) نے وہ (حق) پورا نہ کیا جس کا اسے (اللہ نے) حکم دیا تھا،
ہرگز نہیں اس نے حکم خدا کو بالکل پورا نہیں کیا ہے
ہرگز نہیں۔ اس نے اب تک اللہ کے حکم کی بجا آوری نہیں کی
ہرگز نہیں (بایں ہمہ) اس نے اسے پورا نہ کیا جس کا (خدا نے) اسے حکم دیا تھا۔
فَلْيَنظُرِ ٱلْإِنسَٰنُ إِلَىٰ طَعَامِهِۦٓ ﴿٢٤﴾
پس انسان کو اپنے کھانے کی طرف غور کرنا چاہیئے
پھر ذرا انسان اپنی خوراک کو دیکھے
تو آدمی کو چاہیے اپنے کھانوں کو دیکھے
تو انسان کو چاہیئے کہ اپنے کھانے کی طرف نظر کرے
پس انسان کو چاہیے کہ اپنی غذا کی طرف دیکھے (اور غور کرے)،
ذرا انسان اپنے کھانے کی طرف تو نگاہ کرے
انسان کو چاہئے کہ اپنے کھانے کو دیکھے
انسان کو چاہیے کہ وہ اپنی غذا کی طرف دیکھے۔
أَنَّا صَبَبْنَا ٱلْمَآءَ صَبًّۭا ﴿٢٥﴾
کہ ہم نے اوپر سے مینہ برسایا
ہم نے خوب پانی لنڈھایا
کہ ہم نے اچھی طرح پانی ڈالا
بے شک ہم ہی نے پانی برسایا
بیشک ہم نے خوب زور سے پانی برسایا،
بے شک ہم نے پانی برسایا ہے
کہ ہم نے خوب پانی برسایا
ہم نے اچھی طرح خوب پانی برسایا۔
ثُمَّ شَقَقْنَا ٱلْأَرْضَ شَقًّۭا ﴿٢٦﴾
پھر ہم نے زمین کو چیر کر پھاڑا
پھر زمین کو عجیب طرح پھاڑا
پھر زمین کو خوب چیرا،
پھر ہم ہی نے زمین کو چیرا پھاڑا
پھر ہم نے زمین کو پھاڑ کر چیر ڈالا،
پھر ہم نے زمین کو شگافتہ کیا ہے
پھر پھاڑا زمین کو اچھی طرح
پھر ہم نے زمین کو اچھی طرح شگافتہ کیا۔
فَأَنۢبَتْنَا فِيهَا حَبًّۭا ﴿٢٧﴾
پھر ہم نے اس میں اناج ا گایا
پھر اُس کے اندر اگائے غلے
تو اس میں اُگایا اناج،
پھر ہم ہی نے اس میں اناج اگایا
پھر ہم نے اس میں اناج اگایا،
پھر ہم نے اس میں سے دانے پیدا کئے ہیں
پھر اس میں سے اناج اگائے
پھر ہم نے اس میں غلے۔
وَعِنَبًۭا وَقَضْبًۭا ﴿٢٨﴾
اورانگور اور ترکاریاں
اور انگور اور ترکاریاں
اور انگور اور چارہ،
اور انگور اور ترکاری
اور انگور اور ترکاری،
اور انگور اور ترکادیاں
اور انگور اور ترکاری
اور انگور اور ترکاریاں اگائیں۔
وَزَيْتُونًۭا وَنَخْلًۭا ﴿٢٩﴾
اور زیتون اور کھجور
اور زیتون اور کھجوریں
اور زیتون اور کھجور،
اور زیتون اور کھجوریں
اور زیتون اور کھجور،
اور زیتون اور کھجور
اور زیتون اور کھجور
اور زیتون اور کجھوریں۔
وَحَدَآئِقَ غُلْبًۭا ﴿٣٠﴾
اور گھنے باغ
اور گھنے باغ
اور گھنے باغیچے،
اور گھنے گھنے باغ
اور گھنے گھنے باغات،
اور گھنے گھنے باغ
اور گنجان باغات
اور گھنے باغ۔
وَفَٰكِهَةًۭ وَأَبًّۭا ﴿٣١﴾
اور میوے اور گھاس
اور طرح طرح کے پھل، اور چارے
اور میوے اور دُوب (گھاس)
اور میوے اور چارا
اور (طرح طرح کے) پھل میوے اور (جانوروں کا) چارہ،
اور میوے اور چارہ
اور میوه اور (گھاس) چاره (بھی اگایا)
اور میوے اور چارا۔
مَّتَٰعًۭا لَّكُمْ وَلِأَنْعَٰمِكُمْ ﴿٣٢﴾
تمہارے لیے اور تمہارے چار پایوں کے لیے سامان حیات
تمہارے لیے اور تمہارے مویشیوں کے لیے سامان زیست کے طور پر
تمہارے فائدے کو اور تمہارے چوپایوں کے،
(یہ سب کچھ) تمہارے اور تمہارے چارپایوں کے لیے بنایا
خود تمہارے اور تمہارے مویشیوں کے لئے متاعِ (زیست)،
یہ سب تمہارے اور تمہارے جانوروں کے لئے سرمایہ حیات ہے
تمہارے استعمال وفائدے کے لئے اور تمہارے چوپایوں کے لئے
جو تمہارے اور تمہارے مویشوں کیلئے سامانِ زندگی کے طور پر ہے۔
فَإِذَا جَآءَتِ ٱلصَّآخَّةُ ﴿٣٣﴾
پھر جس وقت کانوں کا بہرا کرنے والا شور برپا ہوگا
آخرکار جب وہ کان بہرے کر دینے والی آواز بلند ہوگی
پھر جب آئے گی وہ کان پھاڑنے والی چنگھاڑ
تو جب (قیامت کا) غل مچے گا
پھر جب کان پھاڑ دینے والی آواز آئے گی،
پھر جب کان کے پردے پھاڑنے والی قیامت آجائے گی
پس جب کہ کان بہرے کر دینے والی (قیامت) آجائے گی
پس جب کانوں کو پھاڑ دینے والی آواز آجائے گی۔
يَوْمَ يَفِرُّ ٱلْمَرْءُ مِنْ أَخِيهِ ﴿٣٤﴾
جس دن آدمی اپنے بھائی سے بھاگے گا
اُس روز آدمی اپنے بھائی
اس دن آدمی بھاگے گا اپنے بھائی،
اس دن آدمی اپنے بھائی سے دور بھاگے گا
اُس دن آدمی اپنے بھائی سے بھاگے گا،
جس دن انسان اپنے بھائی سے فرار کرے گا
اس دن آدمی اپنے بھائی سے
تو اس دن آدمی اپنے بھائی سے۔
وَأُمِّهِۦ وَأَبِيهِ ﴿٣٥﴾
اور اپنی ماں اور باپ سے
اور اپنی ماں اور اپنے باپ
اور ماں اور باپ،
اور اپنی ماں اور اپنے باپ سے
اور اپنی ماں اور اپنے باپ سے (بھی)،
اور ماں باپ سے بھی
اور اپنی ماں اور اپنے باپ سے
اور اپنی ماں اور اپنے باپ سے۔
وَصَٰحِبَتِهِۦ وَبَنِيهِ ﴿٣٦﴾
اور اپنی بیوی اوراپنے بیٹوں سے
اور اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے بھاگے گا
اور جُورو اور بیٹوں سے
اور اپنی بیوی اور اپنے بیٹے سے
اور اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے (بھی)،
اور بیوی اور اولاد سے بھی
اور اپنی بیوی اور اپنی اوﻻد سے بھاگے گا
اور اپنی بیوی اور اپنے بیٹوں سے بھاگے گا۔
لِكُلِّ ٱمْرِئٍۢ مِّنْهُمْ يَوْمَئِذٍۢ شَأْنٌۭ يُغْنِيهِ ﴿٣٧﴾
ہر شخص کی ایسی حالت ہوگی جو اس کو اوروں کی طرف سے بے پروا کر دے گی
ان میں سے ہر شخص پر اس دن ایسا وقت آ پڑے گا کہ اسے اپنے سوا کسی کا ہوش نہ ہوگا
ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایک فکر ہے کہ وہی اسے بس ہے
ہر شخص اس روز ایک فکر میں ہو گا جو اسے (مصروفیت کے لیے) بس کرے گا
اس دن ہر شخص کو ایسی (پریشان کن) حالت لاحق ہوگی جو اسے (ہر دوسرے سے) بے پروا کر دے گی،
اس دن ہر آدمی کی ایک خاص فکر ہوگی جو اس کے لئے کافی ہوگی
ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایسی فکر (دامنگیر) ہوگی جو اس کے لئے کافی ہوگی
اس دن ان میں ہر شخص کا یہ عالم ہوگا جو اسے سب سے بےپروا کر دے گا۔
وُجُوهٌۭ يَوْمَئِذٍۢ مُّسْفِرَةٌۭ ﴿٣٨﴾
اورکچھ چہرے اس دن چمک رہے ہوں گے
کچھ چہرے اُس روز دمک رہے ہوں گے
کتنے منہ اس دن روشن ہوں گے
اور کتنے منہ اس روز چمک رہے ہوں گے
اسی دن بہت سے چہرے (ایسے بھی ہوں گے جو نور سے) چمک رہے ہوں گے،
اس دن کچھ چہرے روشن ہوں گے
اس دن بہت سے چہرے روشن ہوں گے
کچھ چہرے اس دن روشن ہوں گے۔
ضَاحِكَةٌۭ مُّسْتَبْشِرَةٌۭ ﴿٣٩﴾
ہنستے ہوئے خوش و خرم
ہشاش بشاش اور خوش و خرم ہوں گے
ہنستے خوشیاں مناتے
خنداں و شاداں (یہ مومنان نیکو کار ہیں)
(وہ) مسکراتے ہنستے (اور) خوشیاں مناتے ہوں گے،
مسکراتے ہوئے کھلے ہوئے
(جو) ہنستے ہوئے اور ہشاش بشاش ہوں گے
خنداں و شاداں (اور خوش و خرم) ہوں گے۔
وَوُجُوهٌۭ يَوْمَئِذٍ عَلَيْهَا غَبَرَةٌۭ ﴿٤٠﴾
اور کچھ چہرے اس دن ایسے ہوں گے کہ ان پر گرد پڑی ہو گی
اور کچھ چہروں پر اس روز خاک اڑ رہی ہوگی
اور کتنے مونہوں پر اس دن گرد پڑی ہوگی،
اور کتنے منہ ہوں گے جن پر گرد پڑ رہی ہو گی
اور بہت سے چہرے ایسے ہوں گے جن پر اس دن گرد پڑی ہوگی،
اور کچھ چہرے غبار آلود ہوں گے
اور بہت سے چہرے اس دن غبار آلود ہوں گے
ور کچھ چہرے ایسے ہوں گے جن پر گرد و غبار پڑی ہوئی ہوگی۔
تَرْهَقُهَا قَتَرَةٌ ﴿٤١﴾
ان پر سیاہی چھا رہی ہو گی
اور کلونس چھائی ہوئی ہوگی
ان پر سیاہی چڑھ رہی ہے
(اور) سیاہی چڑھ رہی ہو گی
(مزید) ان (چہروں) پر سیاہی چھائی ہوگی،
ان پر ذلّت چھائی ہوئی ہوگی
جن پر سیاہی چڑھی ہوئی ہوگی
اور ان پر سیاہی چھائی ہوگی۔
أُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْكَفَرَةُ ٱلْفَجَرَةُ ﴿٤٢﴾
یہی لوگ ہیں منکر نافرمان
یہی کافر و فاجر لوگ ہوں گے
یہ وہی ہیں کافر بدکار،
یہ کفار بدکردار ہیں
یہی لوگ کافر (اور) فاجر (بدکردار) ہوں گے،
یہی لوگ حقیقتا کافر اور فاجر ہوں گے
وه یہی کافر بدکردار لوگ ہوں گے
اور یہی لوگ کافر و فاجر ہوں گے۔